نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home نشریات

وَيلٌ للعرب من شرٍ قد اقترب

عربوں کے لیے خرابی ہے اس برائی میں جو قریب آ چکی ہے

خبیب سوڈانی by خبیب سوڈانی
23 مئی 2023
in نشریات, اپریل و مئی 2023
0

وَيلٌ للعرب من شرٍ قد اقترب

عربوں کے لیے خرابی ہے اس برائی میں جو قریب آ چکی ہے


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

الحمدُ لله رب العالمين، والصلاةُ والسلامُ على نبينا محمد الصادقِ الأمين، وعلى آله وصحبِه أجمعين. أما بعد.

دنیا بھر میں بسنے والے اور خصوصاً جزیرۂ عرب میں رہنے والے میرے مسلمان بھائیو!

آج میں آپ سے ان آفات اور آزمائشوں کے بارے میں بات کروں گا جو جزیرۂ عرب میں صبح و شام ہمیں سننے دیکھنے کو مل رہی ہیں اور جو کچھ ہم سے پوشیدہ ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جزیرۂ عرب کو اللہ تعالیٰ نے نزولِ وحی کا مقام ہونے کی فضیلت بخشی ہے اور اسے ختمِ نبوت ورسالت کی سرزمین بنایا اور اس سرزمین پر خاتم الانبیاء والمرسلین ﷺ کو مبعوث فرمایا اور رسول اللہ ﷺ نے اس سرزمین کو ایسی خصوصیات تفویض فرمائیں ہیں جو زمین کے کسی دوسرے مقام کو عطا نہیں کیں اور اسے ایک ایسی سرزمین بنایا جسے مسلمانوں کے سوا کسی اور قوم کی پناہ گاہ یا رہائش گاہ بنانا جائز نہیں ہے اور نہ ہی یہ اس (مبارک سرزمین) کے شایانِ شان ہے۔چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا:

’’میں ضرور یہود و نصاری کو جزیرۂ عرب سے نکال دوں گا یہاں تک کہ (یہاں) مسلمانوں کے سوا کسی کو نہيں چھوڑوں گا۔‘‘ (رواہ مسلم)

نہ صرف یہ بلکہ وفات سے پہلے آپ ﷺ نے مسلمانوں کو جو آخری احکامات دیے ان میں سے ایک یہ تھا کہ مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال باہر کیا جائے اور یہ کہ اس میں اسلام کے سوا کوئی دین باقی نہ رہے۔چنانچہ آپ ﷺ فرمایا:

’’مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال دو۔‘‘ (متفق علیہ)

اور آپ ﷺ نے فرمایا:

’’جزیرۂ عرب میں دو دین نہیں رہیں گے۔‘‘ (رواہ مالک وغیرہ)

یہ اور دیگر احادیث اس مقام کے تقدس اور اسلام اور مسلمانوں کے دلوں میں اس کی اہمیت کی واضح نشاندہی کرتیں ہیں اور اسے ہر مذہب کے کفار کے نجس وجود سے پاک کرنے اور انہیں اس سرزمین کی بے حرمتی کرنے اور اس کے مسلمانوں کے ساتھ گھل مل جانے سے روکنے پر دلالت کرتیں ہیں۔

لہذا علماء نے اس باب میں اور اس سرزمین کی اہمیت اور اس کی خصوصیات، جو صرف اسی خطے سے مخصوص ہیں، کی طرف مسلمانوں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔ اور انہی کوششوں میں سے ایک تین دہائیاں قبل لکھی گئی علامہ شیخ بکر ابوزید رحمہ اللہ کی کتاب ہے جو حجم کے لحاظ سے تو چھوٹی ہے، لیکن اپنی نوعیت اور اپنے موضوع کی اہمیت کے لحاظ سے بہت بڑی ہے۔

اس کتاب میں انہوں نے فرمایا ہے:

’’جس شخص نے بھی جزیرۂ عرب کے تقدس سے بے حرمتیوں کی طرف ’تبدیلی کے رجحان‘ کا مشاہدہ کیا ہے اس نے دیکھا کہ اسلام میں جزیرۂ عرب کی خصوصیات کی طرف توجہ مبذول کرائی جانی چاہیے، جس کی بنیاد ’وطنی‘ علاقائی وابستگی یا نسلی عرب قومی تعلق یا قبائلی عصبیت پر نہیں ہے بلکہ اسلامی بندھن اور عقیدے کے بھائی چارے کے اثرات پر ہے تاکہ یہ سرزمین تمام مسلمانوں کے لہے روشنی کا مرکز رہے اور اس مسئلے میں (شریعت میں) دلائل وارد ہوئے ہیں۔‘‘ (جزیرۂ عرب کی خصوصیات۔ اشاعت:۱۴۰۹ھ)

انہوں نے اپنی کتاب میں یہ بھی کہاہے:

’’لہٰذا اہلِ بصیرت پر اس سرزمین کی اعتقادی حیثیت واضح ہے اور اس کے تقدس کے احیاء کی ضرورت ہے جس سے اسے محروم کر دیا گیا ہے، اور اس کی دفن شدہ حرمت کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، تاکہ یہ دیکھایا جا سکے کہ شریعت نے جزیرۂ عرب کو اس کی قیادت، اس کی زمین، اس کے باسیوں اور اس کی دعوت میں کس طرح ایک مستقل آزاد حیثیت سے نوازا ہے، اور اس کا احیاء عین نبوی منہج کے مطابق ہونا چاہیے نہ کہ کسی اور طریقے سے۔‘‘

میں ہر مسلمان کو نصیحت کرتا ہوں کہ دینِ اسلام میں اس سرزمین کی اہمیت جاننے کے لیے اس کتاب کو پڑھے۔

انتہائی قابل افسوس بات ہے کہ اس کے حکمرانوں نے اس کی کسی بھی خصوصیت کو مدنظر رکھے بغیر یا اس میں بسنے والے اہلِ اسلام کو خاطر میں لائے بغیر اس کی حرمت کو پامال کیا ہے اور بدترین کاموں سے اس کے تقدس کی بے حرمتی کی ہے۔ باوجود اس کے کہ جزیرۂ عرب میں پوری دنیا کے مسلمانوں کی مقدس ترین جگہیں یعنی حرمین شریفین موجود ہیں۔

پس انہوں نے اسلام کے اس قلعے کو صریح قبضے میں دیتے ہوئے جزیرۂ عرب کو امریکی صلیبیوں اور دیگر کافر فوجییوں کے لیے ایک کیمپ بنا دیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ یہ مقدس خطہ یہودیوں، عیسائیوں اور مشرکین کے غیر اخلاقی اور گناہوں سے آلودہ کاموں کا ایک گڑھ بن گیا ہے جس میں وہ گانے، رقص و سرور، عریانیت اور کھیل کود کی محفلیں منعقد کرتے ہیں اور دنیا بھر کے بدقماش لوگوں اور طوائفوں کا خیرمقدم کیا جاتا ہے تاکہ وہ اسلام کی اس سرزمیں پر قدم رکھیں اور اس میں فساد برپا کریں۔حسبنا الله ونعم الوكيل!

خلاصہ یہ کہ جزیرۂ عرب اسلام کے ہر دشمن کے لیے ایک اجازت نامہ بن چکا ہے۔ اس سرزمین پر اس کے حکمران یہودیوں اور عیسائیوں کے سرغنوں کا استقبال کرتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ان حکمرانوں میں سے ایک عیسائیوں کے سرغنہ یعنی ویٹیکن کے پوپ کا استقبال کرتا ہے اور اس طرح پوپ کو جزیرۂ عرب کی سرزمین پر ایک عیسائی اجتماع منعقد کرنے کا موقع دیتا ہے اور پوپ اس اجتماع میں ایک نئے مذہب کی دعوت دیتا ہے جس کا نام اس نے ابراہیمی مذہب رکھا ہے اور دوسری طرف (قطر میں) کافروں کا سب سے بڑا اکٹھ کرنے کے لیے مسلمانوں کے دو سو بیس ارب ڈالر ضائع کر دیے جاتے ہیں۔ ورلڈ کپ کے نام پر لوگوں کے ہجوم کو ایک اہم انسانی موقع قرار دیا جاتا ہے۔ سبحان اللہ! کیا ورلڈ کپ ایک انسانی موقع ہے جس پر دو سو بیس ارب ڈالر خرچ کیے جائیں؟ یمن، صومالیہ، عراق، شام اور دیگر مسلم ممالک میں پناہ گزین کیمپوں اور بے گھر افراد میں بھوک، سردی، بیماری اور بے گھر ہونے والے لاکھوں مسلمانوں کے مصائب کے وقت یہ نام نہاد انسانیت کہاں چلی جاتی ہے جبکہ برسوں سے سیٹلائٹ چینلز کی اسکرینوں پر یہ (دردناک) مناظر دکھائے جا رہے ہیں۔

دو سو بیس ارب ڈالر یعنی دو سو بیس ہزار ملین ڈالر۔ خدا کے بندو! اگر اسے یمن کی تین کروڑ کی تمام آبادی میں تقسیم کر دیا جائے تو ان میں سے ہر فرد کے حصے میں سات ہزار ڈالر سے زیادہ آئے گا اور اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ ہر خاندان پانچ افراد پر مشتمل ہے تو ہر خاندان کا حصہ پینتیس ہزار ڈالر بنتا ہے یعنی ایک لاکھ تیس ہزار سے زیادہ سعودی ریال۔ تو ہر خاندان کا سربراہ چالیس ہزار ریال (۳۰لاکھ روپے) سے ایک مناسب گھر بنا سکتا ہے، اور بقیہ نوے ہزار ریال (۶۵لاکھ روپے) سے وہ ایک ایسا کاروبار کر سکتا ہے جس سے وہ کمائے اور اپنے اور اس کے اہل خانہ کے لیے اللہ کے فضل سے ایک مہذب زندگی کو یقینی بنائے۔

اگر ہم بحث کی خاطر یہ فرض کر لیں کہ ورلڈ کپ ایک بڑا انسانی موقع ہے جو کھیل کے میدانوں، ان کی سہولیات، انفراسٹرکچر اور ورلڈ کپ کی دیگر غیر معمولی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس بڑی رقم کو خرچ کرنے کا مستحق ہے، تو اے قطر کے حکمران! کیا اس رقم کا دسواں حصہ بھی مستقل رہائشی یونٹوں کی تعمیر پر خرچ کرنا زیادہ مفید اور بہتر نہیں ہوگا تاکہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے شام کے خیموں میں مقیم لاکھوں بے گھر مسلمان بھائیوں کو دوبارہ آباد کیا جا سکے؟ اے قطر کے حکمران! اگر تم نے بجٹ اور سیاسی حساب کتاب کی بنیاد پر ماضی میں ایسا نہیں کیا تو کیا زلزلے کے المناک مناظر تمہیں اس آفت سے بے گھر ہونے والوں کی آبادکاری پر فراخدلی سے خرچ کرنے پر مجبور کریں گے جس طرح تم نے ورلڈ کپ پر خرچ کیا تھا؟ یا اے خلیجی ریاستوں کے حکمرانو! کیا مسلمانوں کے بڑے سانحات پر ہمیشہ کی طرح روٹیوں کے چند ٹکڑے، درد کش دواؤں کی خوراکیں، چند درجن ہوائی پل اور مزید خیمے، کمبل اور کھانے کی ٹوکریاں لے کر جاؤ گے۔

یہ رقم جو قطر کے حکمران نے اس ’بڑے انسانی موقع‘ پر ضائع کی ہے، امت مسلمہ کے ضائع کیے گئے ان اربوں ڈالروں کے اموال کی ایک ہلکی سی جھلک ہے جسے جزیرۂ عرب کے حکمرانوں نے لگژری مقابلوں، تہواروں اور تفریحی صنعت پر، جس سے خلیجی ریاستیں بھری پڑی ہیں، ضائع کیا ہے۔ البتہ اس میں تیل اور گیس کی ان سیکڑوں ارب ڈالر کی چوری شدہ رقوم شامل نہیں جو کئی دہائیوں سے امریکی بینکوں کے خزانے میں ڈالی جا رہی ہیں۔

اے اللہ کے بندو! ہر ایک کے سامنے یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور ان گھناؤنے جرائم پر کوئی نکیر نہیں کرتا اور نہ ہی انہیں روکنے کے جرأت مندانہ عملی اقدامات کرتا ہے۔ اور یہ خلیجی حکمران ہمارے سامنے اللہ کی شریعت میں تبدیلی، کافروں کے ساتھ وفاداری، ہر اُس چیز سے دشمنی جو محض نام کی یا رسمی طور پر ہی اسلامی ہو، علماء، مصلحین اور مجاہدین کو قید کرنا، سیکولرز، لبرلز اور دینِ اسلام کے ہر دشمن کو سہولیات فراہم کرنا اور اسلام اور پیغمبرِ اسلام ﷺ اور سلف صالحین اور بعد والے نیک لوگوں پر طعن کرنے کے لیے وسائل اور طریقے فراہم کرنے جیسے شرمناک افعال سرانجام دے رہے ہیں۔

پس ان حکمرانوں کو معزول کرنا اور ان کے خلاف خروج کرنا اور ان کے ان اقدامات سے اظہارِ براءت کرنا واجب ہے، اور اس کے واجب ہونے پر علماء کا اجماع ہے، کیونکہ یہ حکمران کفر بواح (واضح کفر) کے مرتکب ہوئے ہیں جو ان کو ملتِ اسلامیہ سے خارج کر دیتا ہے۔

قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’ علماء اس بات پر متفق ہیں کہ کسی کافر کے لیے امامت منعقد نہیں ہو سکتی اور اگر کسی امام پر کفر ثابت ہو جائے تو اسے معزول کر دیا جائے گا ‘‘– آگے فرمایا – ’’اگر وہ کفر کا یا شریعت میں تبدیلی کا ارتکاب کرے تو وہ ریاست کی حکمرانی کا اہل نہیں رہے گا اور اس کی اطاعت ختم ہو جائے گی۔ اور مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس کے خلاف اقدام کریں اور اسے معزول کریں اور اگر ممکن ہو تو ایک امامِ عادل مقرر کریں اور اگر ایسا صرف ایک فرقے کے ساتھ ہوتا ہے تو انہیں بھی کافر کو معزول کرنے کے لیے اقدام کرنا ہوگا۔‘‘

تمام دنیا میں بسنے والے مسلمانوں پر بالعموم اور جزیرۂ عرب کے مسلمانوں پر بالخصوص اس لازمی فریضے کی ادائیگی واجب ہے اور علماء، طلباء، مبلغین اور مصلحین کے لیے ضروری ہے کہ وہ حکمرانوں کے ان جرائم پر خاموش نہ رہیں اور عام مسلمانوں کے سامنے ان کی اصلیت بیان کریں اور مسلمانوں کو ان حکمرانوں کے خلاف خروج کرنے کی تحریض دلائیں اور ان کی اطاعت نہ کرنے اور ان سے اور ان کی فوجوں اور سکیورٹی فورسز سےتعاون نہ کرنے پر ابھاریں۔

سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان برائیوں پر خاموشی اور ان پر نکیر نہ کرنا، ان حکمرانوں کو معزول کرنے اور ان کے خلاف خروج سے کہیں زیادہ بُرا اور نقصان دہ ہے جس کا گمراہ لوگ خیالی تصور کرتے ہیں ……

پس اے مُوَحِّد مسلمانو! اے خالد، مصعب اور مثنیٰ کے جانشینو!، آج تم ان عظیم برائیوں کو بدلنے کے لیے ایک بڑی جنگ کا سامنا کر رہے ہو، تم میں سے کوئی بھی اس جنگ سے دستبردار نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اس سے منہ موڑ سکتا ہے۔

یہ ایک ایسی جنگ ہے جس کی طرف سب سے بڑھ کر آپ کا دین آپ کو بُلاتا ہے، ایک ایسی جنگ جس کے بارے میں اللہ تعالی آپ سے پوچھے گا کہ آپ نے اس میں کیا کردار ادا کیا اور کیا کارنامہ انجام دیا۔ لہذا اس میں تاخیر نہ کیجیے۔ درحقیقت اس امت پر اس وقت ذلت کو مسلط کیا گیا جب اس کے لوگ اللہ کی طرف سے عائد کردہ فرائض کو پورا کرنے میں ناکام ہو گئے اور ان میں سب سے بڑا فریضہ جہاد(فی سبیل اللہ) ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کو یہ جنگ لڑنے کی بہت بڑی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور اس کے بہت بھاری نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن آپ کے پاس یہ جنگ لڑنے کے سواء اور کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ بلاشبہ آج آپ کے پاس دو ہی راستے ہیں۔ یا تو آپ یہ لازمی فریضہ ادا کرنے کے نتائج اور تکالیف پر صبر کریں گے یا خود کو مزید اس گمراہی، فساد، فحاشی، عریانی اور لادینیت پھیلانے پر راضی رکھیں گے جو جزیرۂ عرب کے حکمران خصوصاً بن سلمان، بن زاید اور بن مکتوم اپنے پاگل پن سے پھیلا رہے ہیں، ان کا مقصد آپ کی مسلمان بیٹیوں اور نوجوانوں کو دین سے محروم کرنا ہے۔ اور مؤخر الذکر راستے پر چل کر آپ خود کو مزید خوف، ذلت، بے عزتی اور مصیبت پر راضی رکھیں گے جس کے بدلے یہ حکمران عیاشیاں کرتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر آخرت سے پہلے دنیا ہی میں اللہ کے عذاب، انتقام اور غضب کا انتظار کریں گے۔ اور آپ کے اردگرد جو آفات، تباہیاں اور سانحات ہو رہے ہیں انہیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ آپ سے اور اس خوشحال شخص سے، جو دوسروں کو تبلیغ کرتا ہے، زیادہ دور نہیں ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ، فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ، فَانْظُروا كَيْفَ كانَ عاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ(سورۃآل عمران:۱۳۷)

’’تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں۔ تو تم زمین میں سیر کر کے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا۔ ‘‘

اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا:

لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ (78) كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ(سورۃ المائدۃ:۷۸-۷۹)

’’جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے ان پر داؤدؑ اور عیسیؑ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی۔ یہ اس لیے کہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے تجاوز کیے جاتے تھے۔ اور برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے۔ بلاشبہ وہ بُرا کرتے تھے۔‘‘

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ(سورۃ الانفال:۲۵)

’’اور اس فتنے سے ڈرو جو خصوصیت کے ساتھ انہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں گناہگار ہیں اور جان رکھو کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔‘‘

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوَا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْ قَالَ: الْمُنْكَرَ فَلَمْ يُغَيِّرُوهُ عَمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابِهِ» رواه ابنُ ماجة وصححهُ الألباني

’’لوگ جب ظالم كو ظلم کرتا ہوا دیکھیں اور اسے نہ روکیں‘‘ یا فرمایا کہ ’’منکر کو دیکھیں اور اسے نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ کی طرف سے ان سب پر عذاب نازل ہوجائے۔‘‘

اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ:

«مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ» رواہ مسلم

“تم میں سے جو شخص کسی خلافِ شرع امر کو دیکھے تو اس کو چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھوں سے روکے اور اگر وہ اتنی طاقت نہ رکھتا ہو تو زبان کے ذریعہ سے روک دے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کو دل سے برا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔‘‘

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:

«مَا مِنْ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللهُ فِي أُمَّةٍ قَبْلِي إِلَّا كَانَ لَهُ مِنْ أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ، وَأَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ، وَيَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ، ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ، يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ، وَيَفْعَلُونَ مَا لَا يُؤْمَرُونَ، فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَيْسَ وَرَاءَ ذَلِكَ مِنَ الْإِيمَانِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ» رواه مسلمٌ في صحيحه

’’مجھ سے پہلے اللہ نے جتنے نبی بھیجے، ان کی امت میں سے ان کے حواری اور ساتھی ہوتے تھے، جو ان کی سنت پر عمل اور ان کے حکم کی اقتدا کرتے تھے۔ پھر ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ پیدا ہوئے، جو ایسی باتیں کہتے، جن پر عمل نہیں کرتے تھے اور وہ کام کرتے تھے جن کا انہیں حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ پس جو شخص ان سے ہاتھ سے جہاد کرے گا، وہ مومن ہے، جو ان سے اپنی زبان سے جہاد کرے گا، وہ مومن ہے اور جو ان سے دل سے جہاد کرے گا، وہ مومن ہے، اس کے علاوہ رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں۔‘‘

اے ملت اسلامیہ اور جزیرۂ عرب کے مسلمانو! ہم مکرر یہ عرض کرتے ہیں کہ جزیرۂ عرب اسلام کا مرکز ہے جس میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات یعنی حرمین شریفین ہیں۔ یہ مجرم حکمران اس خطے میں فساد برپا کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے دلوں سے اس خطے کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اللہ کے دشمنوں کو یہاں کے اجازت نامے جاری کر رہے ہیں۔ اس سب صورتِ حال میں ہم کیا کر رہے ہیں؟ کیا ہم خاموش اور ساکن رہیں گے اور ان بڑی برائیوں کے باوجود زندگی سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے یا ہم پختہ عزم و ارادہ کرکے ان کا انکار کرنے میں پہل کریں گے اور ان مرتد حکمرانوں اور ان کے کافر سرپرستوں کے پلڑے اٹھائیں گے۔ اور اسلام کے مرکز جزیرۂ عرب کو ان کی نجاست اور پلیدگی سے پاک کریں گے اور رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان کو پورا کریں گے: ’’مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال دو‘‘۔

اے میرے مسلمان بھائیو! اپنے دین، اپنے مقدسات اور دنیا بھر کے مسلمان بھائیوں کے تئیں جو لازمی فریضہ ہم پر عائد ہوتا ہے اس کی انجام دہی میں ہم بہت بے عملی اور کاہلی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔ اب ہمیں ایک دوسرے کے بازوؤں کو مضبوط کرنا ہے، اپنی آستینیں چڑھانی ہیں اور فرض کی ادائیگی کے لیے اپنا سامان تیار کرنا ہے، دین کی نصرت میں تعاون کرنا ہے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ہے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔ تاکہ ہمیں اور ہماری مسلم امت کو ان بھول بھلیوں سے نجات مل سکے۔ اور اللہ کی قسم! اگر ہم اس کے لیے کھڑے ہو جائیں تو اللہ ہمارے ساتھ ہوگا اور وہ ہمیں کافی ہوگا اور دشمنوں کے خلاف ہمارا مددگار ہوگا۔

اللہ رب العزت فرماتا ہے:

إِن يَنصُرْكُمُ اللّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكِّلِ الْمُؤْمِنُونَ۝(آل عمران:160)

’’اگر اللہ تمہارا مددگار ہے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے اس کے بعد تمہاری مدد کرے اور مومنوں کو تو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں۔‘‘

اور فرمایا:

وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ۝(الحج:40)

’’اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بےشک اللہ توانا ہے غالب ہے۔‘‘

اور فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ۝(محمد:7)

’’اے اہلِ ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا۔‘‘

علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’ یہ اللہ کی طرف سے حکم ہے کہ جب مسلمان اقامتِ دین، دعوتِ دین اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف جہاد کے لیے اللہ کی مدد کریں گے اور ان کا مقصود صرف اللہ کی رضا ہوگی تو اللہ تعالی ان کی مدد کرے گا اور ان کو ثابت قدم رکھے گا۔

یعنی ان کے دلوں کو صبر و ثبات اور اطمینان سے بھر دے گا اور ان کے اجسام پر صبر نازل کرے گا اور ان کے دشمنوں کے خلاف ان کی مدد کرے گا۔ یہ ایک کریم ذات کا وعدہ ہے جو اپنے وعدے میں سچا ہے کہ جو شخص اپنے قول و فعل سے اس کی مدد کرے گا اس کا رب اس کی مدد و نصرت کرے گا اور اسے ثابت قدمی جیسے فتح کے اسباب فراہم کرے گا۔‘‘

آخر میں، میں اللہ تعالی سے دعاگو ہوں کہ وہ اسلام کے مرکز جزیرۂ عرب کو اور باقی مسلم ممالک کو دین کے تمام دشمنوں کی نجاست سے پاک کرے اور ہمیں اور ہمارے مسلمان بھائیوں کو دین کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کام میں ہماری اعانت فرمائے۔

اے اللہ! اے ذوالجلالِ والإكرام! ہر جگہ اپنے مجاہد فی سبیل اللہ بندوں کی مدد فرما اور ہمارے دلوں کو زندہ فرما اور دین کے تمام دشمنوں کے خلاف ہمیں متحد فرما۔اے اللہ! اپنے دشمنوں کو ذلیل کر دے، اور ان کے دلوں میں دہشت طاری کر دے، اور ان کے قدموں کے نیچے زمین ہلا کر رکھ دے۔ اے قوی و عزیز اللہ! ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔

وآخرُ دعوانا أن الحمد لله رب العالمين، والصلاةُ والسلام على نبينا محمدٍ وعلى آله وصحبِه أجمعين۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

القدس تا ہندوستان…… ایک امت…… ایک دشمن …… ایک جنگ

Next Post

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: اٹھارہ ۱۸

Related Posts

نشریات

ارضِ پاکستان پر بھارتی جارحیت کی بابت

25 مئی 2025
نشریات

حال میں پاکستان میں علمائے کرام کی شہادتیں

31 مارچ 2025
علیکم بالشام

وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ!

14 مارچ 2025
نشریات

مولانا حامد الحق حقانی ﷬کا سانحۂ شہادت

14 مارچ 2025
طوفان الأقصی

مجاہد قائد’محمد الضیف‘﷬ کی شہادت

14 مارچ 2025
نشریات

بزرگ مجاہد رہنماشیخ محمد مِرے جامع ﷬کی شہادت

14 مارچ 2025
Next Post
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: ستائیس (۲۷)

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: اٹھارہ ۱۸

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version