بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد لله رب العالمين، والعاقبة للمتقين، ولا عدوان إلا على الظالمين، والصلاة والسلام على إمام المرسلين، وقائد الغر المحجلين، وعلى آله الطيبين الطاهرين، وأصحابه أجمعين، ومن تبعهم بهدى وتقى إلى يوم الدين. أما بعد.
سربلند سرزمین ابين اور ثابت قدم شبوہ میں بسنے والے میرے مسلمان بھائیو! اس بیان میں میں آپ سے ایک محبت بھری اور نصیحت آموز بات کرنا چاہتا ہوں۔
چونکہ آپ میرے ہی لوگ ہیں، میں آپ ہی کے درمیان پلا بڑھا ہوں، میں آپ ہی کی قوم سے ہوں اور میں آپ پر فخر کرتا ہوں اور یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں آپ کی خوشیوں پر خوش اور آپ کے دکھوں پر غمگین ہوتا ہوں۔
ہمارے ملک (يمن)اور خاص طور پر ابين اور شبوہ کے علاقوں میں جو حالات و واقعات پیش آ رہے ہیں، یہ میرا فرض ہے کہ میں ایک لمحے کے لیے رک کر اس صورت حال کو بیان کروں جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔ میں آپ کو نصیحت کرنا چاہتا ہوں، جیسے ایک بیٹا اپنے گھر، خاندان اور قوم کے لوگوں کو کرتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس پاک سرزمین پر متحدہ عرب امارات اور اس کے غلاموں کے شر کا مقابلہ کرنے والے اپنے باوفا بیٹوں کے قابلِ فخر مواقف کی تعریف کرتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ابين اور شبوہ کے معزز اہلِ سنت قبائل کے میرے مسلمان بھائیو! ہم سب نے اس بات کا مشاہدہ کیا ہے اور اب بھی دیکھ رہے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور اس کے غلام نہ صرف ابين اور شبوہ میں بلکہ پورے یمن میں ہمارے اوپر اور ہمارے نوجوانوں پر تسلط جمائے ہوئے ہیں اور ہمیں ذلیل و خوار کررہے ہیں۔
وہ ہم وطن قبائل اور ایک ہی علاقے کے باشندوں کے درمیان جنگ اور دشمنی کی آگ بھڑکا رہے ہیں اور متحدہ عرب امارات کے مقرر کردہ اہداف کو عملی جامہ پہنانے اور اس کے مقاصد کے حصول کے لیے ہمارے ہی کچھ کمزور ایمان والے نوجوانوں کو معمولی رقم کے عوض خرید رہے ہیں۔ ان اہداف میں شامل ہیں:
- ہمارے ملک پر اپنا قبضہ مضبوط کرنا،
- اس میں یہود و نصارىٰ کے منصوبوں پر عمل درآمد کرنا،
- لوگوں کو اپنے دین، اخلاق اور حقیقی عرب بھائی چارے سے محروم کرنا،
- ملک کی دولت اور خزانوں کو لوٹنا،
- اپنے اور اسلام دشمنوں کے مفاد کے لیے ملک کے تجارتی اور معاشی وسائل میں خلل ڈالنا،
- اور ہمیں ہر چیز میں متحدہ عرب امارات پر انحصار پر مجبور کرنا۔
اور وہ ہمارے ان نوجوانوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں جو ان کی تابعداری کرتے ہیں اور انہیں یہ باور کرا رہے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں اور وہ ملک اور اس کے عوام کی سلامتی اور استحکام حاصل کر سکتے ہیں۔ ان تمام اہداف کے حصول کے لیے وہ ایسے کام کر رہے ہیں جو ہمارے دینِ حنیف کی تعلیمات اور ہمارے عرب اخلاقیات اور رسم و رواج کے خلاف ہیں۔ وہ تعلیمات جو اللہ اور اس کی شریعتِ مطہرہ کے سوا کسی اور کی غلامی اور تابعداری کو مسترد کرتی ہیں۔
لیکن ان لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ خطے میں امریکہ اور یہودیوں کی اس کٹھ پتلی خیالی ریاست (متحدہ عرب امارات) کی تابعداری کرکے وہ اپنا دین، اپنی دنیا اور آخرت سب کچھ کھو دیں گے، اگر وہ اپنی اصلاح نہیں کرتے اور اپنے رب سے توبہ نہیں کرتے۔
لہٰذا ان کے دین و مذہب کا زیاں اس خیالی ریاست کی تابعداری کا نتیجہ ہوگا کیونکہ اس حقیقت سے سب واقف ہیں اور کھلی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ یہ ریاست یہود و نصارىٰ کی مخلص ترین تابعدار ریاستوں میں سے ایک ہے۔ اور ان نوجوانوں کی متحدہ عرب امارات سے تابعداری ان کے اپنے خاندانوں، قبیلوں اور ہم وطنوں کے خلاف ناانصافی اور مجرمانہ طرز عمل بھی ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے(ترجمہ):
’’اے ایمان والو! یہود و نصارىٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہی میں شمار ہو گا۔ بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ (سورۃ المائدہ:۵۱)
اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے(ترجمہ):
’’اور (مسلمانو!) جو لوگ ظالم ہیں ان کی طرف مائل نہ ہونا ورنہ تمہیں بھی دوزخ کی آگ آ لپٹے گی اور اللہ کے سوا تمہارے کوئی دوست نہیں ہوں گے پھر تمہیں کوئی مدد بھی نہ ملے گی۔‘‘(سورۃ ہود:۱۱۳)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
’’نیک کاموں میں جلدی کیا کرو کیونکہ اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے ہوں گے۔ حتیٰ کہ صبح کے وقت ایک شخص مومن ہوگا تو شام کو کافر اور اگر شام کو مومن ہوگا تو صبح کے وقت کافر، اور وہ اپنے دین کو دنیا کی معمولی چیز کے بدلے بیچ دے گا۔‘‘ (مسلم)
جہاں تک ان نوجوانوں کے دنیاوی نقصان کا تعلق ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے منصوبوں میں شرکت کر کے ملک کی دولت اور وسائل کی چوری اور استحصال کے کاموں میں معاون بنتے ہیں اور ان کی مدد کے بدلے چند ٹکڑوں اور معمولی پیشکش سے مطمئن ہو جاتے ہیں جبکہ دراصل وہ ان کے سامنے خود کو ذلیل کرتے ہیں اور اپنی اس حالت یا انجام کی کوئی پروا نہیں کرتے۔
اور جہاں تک ان کی آخرت کے خسارے کا تعلق ہے تو اگر انہوں نے توبہ نہ کی اور دینی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہدایت کے رستے پر واپس نہ آئے اور اسی حالت میں موت آنے سے پہلے اپنی قوم کو گلے نہ لگایا تو اس حالت میں رہنے کا نتیجہ آخرت کا خسارہ ہوگا۔
میرے مسلمان بھائیو! ابين کو ہمارے دین میں ایک مکرم مقام حاصل ہے۔ یہ وہ سرزمین ہے جس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے کیا ہے، جس میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابين سے ایک لشکر نکلے گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مدد کرے گا۔ چنانچہ فرمایا:
’’بارہ ہزار آدمیوں کا ایک لشکر عدن-ابين سے نکلے گا جو اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرے گا۔ وہ میرے اور اپنے درمیان سب سے بہتر ہیں۔‘‘ (مسند احمد)
اور ہم شبوہ میں اس بابرکت مقام کے قریب ترین لوگوں میں سے ہیں اور ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے آمادہ اور تیار رہیں اور ان کو الله کے اذن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے ہر وہ چیز فراہم کریں جو انہیں درکار ہے۔
ہم اور ابين میں ہمارے بھائی اور تمام مسلمان جو اللہ اور اس کے رسول ﷺکے سپاہی بننا چاہتے ہیں، انہیں ان تمام لوگوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہوگا جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنا چاہتے ہیں۔
جان لیجیے کہ اس عظیم مشن کو انجام دینا اکیلے تنظيم القاعدہ کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اللہ کے فضل سے تنظيم القاعدہ میں شيخ خالد باطرفی حفظہ الله کی قیادت میں ہمارے قائدین اور ساتھی مجاہدین اس معاملے کو بہت اہمیت اور ترجیح دیتے ہیں۔
اور ہم متحدہ عرب امارات کے اس منصوبے کا مقابلہ کرتے ہیں جو دین و دنیا، اخلاق اور روحانیت کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
ہم خود کو اور بالعموم یمن میں اہلِ سنت کے قبائل اور خاص طور پر ابين اور شبوہ سے تعلق رکھنے والے اپنے بھائیوں کو ترغیب دیتے ہیں کہ ان تمام لوگوں کے خلاف جہاد میں تعاون کریں جو ہمارے دین اور ہماری دنیا پر حملہ آور ہیں، چاہے وہ ہمارے ملک میں امريكہ اور اس کے ایجنٹوں کی کٹھ پتلی غلام ہوں یا ايران اور اس کے حواری۔
اے اہلِ سنت! اللہ کے لیے…… اپنے دین، اپنے نبی کی سنت اور اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد و نصرت کو ہرگز مت چھوڑیے۔
آئیے! ہم اللہ کے دین اور اس کی شریعت کی مخالفت کرنے والے تمام منصوبوں اور سلسلوں کو مسترد کر دیں اور اپنے جہاد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کو پورا کریں:
’’وہ اللہ اور اس کے رسول کی مدد و نصرت کرتے ہیں۔‘‘
پس ہم نہ تو جنوبی دھڑوں کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی شمالی دھڑوں کی۔ اور نہ ہی ہم کسی ایک قبیلے یا صوبے کی حمایت کرتے ہیں اور ہم کسی ایک پارٹی یا کسی خاص فرقے کی حمایت بھی نہیں کرتے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص کسی اندھے جھنڈے تلے لڑا (یعنی جس جنگ کا كوئی شرعی مقصد معلوم نہ ہو)، اور جو شخص قومی تعصب كی وجہ سے غصہ میں آیا یا تعصب كی طرف لوگوں كو بلاتا ہے یا قومی تعصب کی وجہ سے كسی كی مدد کرتا ہے اور (اس دوران وہ) قتل ہو گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘(مسلم)
ہم تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمایت و مدد کرتے ہیں تاکہ ہم اجرِ عظیم حاصل کر سکیں۔فرمایا:
’’وہ میرے اور اپنے درمیان سب سے بہتر ہیں۔‘‘
جنوبی یمن میں اپنے بھائیوں کو عمومی طور پر میری یہ نصیحت ہے کہ وہ دین و دنیا اور اخلاقِ حسنہ کو تباہ کرنے کے منصوبے میں متحدہ عرب امارات اور اس کے ایجنٹوں کی پکار پر کان نہ دھریں، اور وہ نفرت انگیز نسل پرستی اور بدبودار جاہلانہ دعوت میں ان کی اطاعت نہ کریں۔
بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم سنیں:
’’لوگوں کو کیا ہوا ہے (کہ وہ اس طرح کی دعوت دے رہے ہیں) یہ تو جاہلیت کی سی دعوت ہے…… اسے چھوڑ دو کیونکہ یہ گھناؤنی چیز ہے۔‘‘ (متفق علیہ)
آخر میں، میں ابين اور شبوہ میں اپنے مہاجرین و انصار، نڈر مجاہدین بھائیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اپنے دین، سنتِ رسول ﷺ اور اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کی خاطر اپنا سب کچھ لگا دیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔
میں اللہ سے دعا گو ہوں کہ وہ ان کی مدد کرے اور ان کے ہاتھوں مسلمانوں کو فتح و نصرت عطا فرمائے۔ میں انہیں نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ثابت قدم رہیں اور ظالموں کی جارحیت کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں یہاں تک کہ فتح حاصل ہو جائے یا ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی حمایت کے جھنڈے تلے اللہ کی راہ میں شہید ہو جائیں۔
میں ابين اور شبوہ میں اپنے قابل فخر قبائل کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو متحدہ عرب امارات کی کرائے کی فوج کا مقابلہ کرنے میں اپنے مجاہد بیٹوں کی مدد کرتے ہیں۔
میں اس پر بھی ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے وسائل و عطیات مجاہدین پر نچھاور کیے اور دشمنوں کی جانب سے اپنے مجاہد بیٹوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا حصہ بننے سے انکار کیا۔
میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ انہیں ہماری طرف سے بہترین جزا عطا فرمائے اور ہمیں اور انہیں اپنے دین کی حمایت میں ثابت قدم رکھے یہاں تک کہ ہم اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملیں کہ وہ ہم سے راضی ہو، ناراض نہ ہو۔ اے اللہ! اسلام کو تقویت عطا فرما اور مسلمانوں کی مدد فرما، اپنی جناب سے اپنے مجاہد بندوں کی نصرت فرما، اے قادرِ مطلق، اے طاقتور رب! اور دینِ اسلام کے ہر دشمن کو شکست دے۔اے اللہ! امريكہ اور اس کے ایجنٹوں کو شکست دے اور ايران اور اس کے حمایتیوں کو ناکام فرما۔اے اللہ! ہمارے ملک اور تمام مسلم ممالک میں ان کے ایجنٹوں اور ان کے حمایتیوں کو ہزیمت دے۔اے اللہ! کتاب کے نازل فرمانے والے! اور اے بادلوں کے چلانے والے! اے جلد محاسبہ کرنے والے! اے دشمن کے دھڑوں کو شکست دینے والے! ہمارے سب دشمنوں کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد فرما…… اے قادرِ مطلق! اے زبردست رب!
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين۔
٭٭٭٭٭