نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home آخرت

سفرِ آخرت (حصہ دوم) | تیسرا درس

انور العولقی by انور العولقی
21 جنوری 2022
in جنوری 2022, آخرت
0

جب مومن مردے سے فرشتے سوال و جواب کر کے فارغ ہو جائیں گے اور ’ان صدق عبدی‘ کی آسمانی ندا مومن کے جوابات کی تصدیق بھی کر دے گی، تو حکم ہو گا کہ اس کی قبر کو جنت کا ایک باغ بنا دیا جائے اور اس مردے کو جنت کا لباس عطا کیا جائے اور اس کے لیے جنّت کا دروازہ کھول دیا جائے۔ یعنی مومن کی قبر اس دنیا میں موجود ہونے کے باوجود بلاواسطہ طور پہ جنّت سے وصل ہو گی۔قبر میں موجود مردہ جنّت میں اپنا مقام دیکھ پائے گا۔ پھر ایک بے حد خوش شکل، حسین و جمیل شخص اس کی قبر میں داخل ہو گاجسے دیکھ کر قبر میں موجود مردہ پوچھے گا کہ ’تم کون ہو؟‘، اور وہ جواب دے گا کہ ’میں تمہارا نیک عمل ہوں اور قیامت کے قائم ہونے تک تمہارے ساتھ رہوں گا‘۔ اور یوں مومن اپنی قبر میں نہ تنہائی کا شکار ہو گا نہ وحشت کا۔

ایک تابعی (رحمۃ اللہ علیہ) کے بارے میں مذکور ہے کہ انہوں نے اپنے ایک شاگرد سے پوچھا کہ تم تیس سال سے میری خدمت کر رہے ہو اور مجھ سے کسبِ علم کر رہے ہو، تم نے اس طویل عرصے میں مجھ سے کیا سیکھا ہے؟ اس شاگرد نے جواب دیا کہ ’’ میں نے آٹھ چیزیں سیکھی ہیں۔‘‘ اور ان آٹھ میں سے ایک بات یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کے پاس کچھ چیزیں یا کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اسے بے حد محبوب ہوتے ہیں۔ان محبوب چیزوں میں سے بعض ہم زندگی میں ہی چھوڑ دیتے ہیں ، اور ان میں سے بعض ہم موت کے بعد اپنے گھروں میں چھوڑ جائیں گے ……اور ان محبوب چیزوں اور لوگوں میں سے بعض ہمارے ساتھ ہماری قبروں تک جائیں گے۔ مگر ایک بار جب ہم قبر میں اتر جائیں گے تو پھر ہماری محبوب چیزوں میں سے کوئی بھی ہمارے ساتھ نہ ہو گی، سوائے ہمارے نیک اعمال کے۔اس لیے میں نے اچھے و نیک اعمال کو اپنی سب سے محبوب متاع بنا لیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ مومن کی قبر میں دو کھڑکیاں ہوں گی۔ ایک و ہ جو جنت میں کھلتی ہو گی اور ایک وہ جو جہنم میں کھلتی ہو گی۔اور اسے بتایا جائے گا (جہنم کی کھڑکی سے جہنم کا مقام دکھاتے ہوئے) کہ یہ وہ مقام ہے جہاں تم ہوتے اگر تم صاحبِ ایمان نہ ہوتے۔ اور پھر جنّت کی کھڑکی سے اسے اس کا جنّت میں مقام دکھا کر بتایا جائے گا کہ یہ وہ مقام و انعام ہے جو تمہیں تمہارے ایمان کی بدولت عطا ہوا ہے۔ جب مومن جنّت میں اپنا مقام دیکھے گا تو بے ساختہ دعا کرے گا کہ ’’یا ربّ! اقم الساعۃ! حتی اذھب الی مالی واھلی‘‘۔ (اے میرے ربّ! قیامت قائم کر دے تاکہ میں اپنے خاندان اور اپنے مال کی جانب جا سکوں)۔ جب مومن یہ دیکھ لے گا کہ جنّت میں کیسا انعام اس کامنتظر ہے تو وہ جلد از جلد جنّت میں پہنچنا چاہے گا اور کبھی واپس دنیا میں آنے کی خواہش نہیں کرے گا۔

اس کے برعکس جب کافر و فاسق اور بد عمل انسان کے سوال جواب کا مرحلہ اختتام پذیر ہوتا ہے تو آسمان سے یہ اعلان ہوتا ہے کہ’یہ شخص جھوٹا ہے! اس کی قبر کو جہنم کا ایک گڑھا بنا دیا جائے، اسے نارِ جہنّم کا لباس پہنا دیا جائے اور اس کے لیے جہنم کی جانب ایک دروازہ کھول دیا جائے۔‘ پھر ایک نہایت بد صورت اور کریہہ شکل والا شخص اس کے پاس قبر میں آئے گا جس سے انتہائی گَلی سڑی سڑانڈ اٹھ رہی ہو گیا ۔ مردہ اسے دیکھ کر پوچھے گا کہ’تم کون ہو؟‘، اور وہ جواب دے گا کہ ’میں تمہارا عملِ بد ہوں اور قیامت قائم ہونے تک تمہارے ساتھ رہوں گا‘۔

پھر اس کی قبر میں دو کھڑکیا ں کھول دی جائیں گی، ایک جنّت کی جانب اور ایک جہنّم کی جانب…… اور اسے بتایا جائے گا کہ جنّت میں تمہارا یہ مقام ہوتا اگر تم ایمان لاتے ، مگر تمہاری بد اعمالیوں کے سبب تمہاراجہنم میں مقام یہ ہے۔ اب قبر میں موجود یہ بد عمل اور بد بخت مردہ، محض جسمانی سزا اور عذاب نہیں جھیل رہا بلکہ یہ نفسیاتی طور پر بھی شدید پچھتاوے او رحسرت میں گھِرا ہو گا، اور یہ دعا کرے گا کہ ’یا ربّ! لا تقم الساعۃ‘(اے میرے ربّ! قیامت کو کبھی قائم نہ فرما!)۔

کیا مومن بھی عذابِ قبر کا شکار ہوتا ہے؟

القرطبیؒ فرماتے ہیں کہ ’اعلم ان عذاب القبر لیس مختصاً بالکافرین ولا موقوفاً علی المنافقین بل یشارکھم فیہ طائفۃ من المومنین و کل علی حالہ من عملہ‘۔(جان لو کہ قبر کا عذاب محض کافر و مشرک اور منافق کے لیے نہیں بلکہ یہ ان مومنین کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا جن کے اعمال میں کوئی کجی یا کمی ہوگی)۔وہ اسباب کیا ہیں جن کی بنا پر قبر کا عذاب ہو سکتا ہے؟

بنیادی سبب تو اعمال میں کمی ہے، مگر ذیل میں چند مخصوص وجوہات اسباب بیان کیے جا رہے ہیں جن کے باعث مردے کو عذابِ قبر جھیلنا پڑتا ہے۔

عذابِ قبر کے اسباب

چوری اور دھوکہ دہی:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ میں ایک غلام تھا۔ وہ غلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ان کی سواری تیار کر رہا تھا جب اسے کہیں سے ایک تیر آ لگا اور وہ موقع پر جاں بحق ہو گیا۔ میدانِ جنگ میں آنے والی اس موت پر صحابہ کرامؓ نے کہنا شروع کیا کہ’’ھنیٔا اللہ الجنّۃ‘‘(آفرین کہ جنّت پا گیا)، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نہیں ! قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس نے خیبر میں جو چادر چرائی تھی، وہ اس کے گرد لپٹی ہوئی ہے اور اسے جلا رہی ہے‘‘۔

کپڑے کا محض ایک ٹکڑا……جو اس نے بنا اجازت لے لیا……محض ایک چادر کی بنا پر وہ عذابِ قبر میں مبتلا ہو گیا۔ تو ان کا کیا ہو گا جو لاکھوں ڈالر چراتے ہیں؟اور وہ لوگ جو مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکے ڈالتے ہیں اور اور دھوکہ دہی سے انہیں لوٹتے ہیں؟ ان لوگوں کا کیا انجام ہو گا؟ اور کس لیے وہ یہ سب کرتے ہیں……؟ اس دنیا کے عارضی مزے کے لیے! اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر بیماریاں اور مسائل مسلّط کر دیتے ہیں، جن کے حل اور علاج کے لیے انہیں اپناتمام مال خرچ کرنا پڑتا ہے، کیونکہ اس مال میں کوئی خیر یا برکت نہیں ہوتی۔

مالی معاملات وہ چیز ہیں جو آپ کے لیے بہت زیادہ اجر و خیر کا باعث بھی بن سکتے ہیں اور سخت ترین سزا اور عذاب کا باعث بھی۔ یہ انجام منحصر ہے اس بات پر کہ یہ مال کیسے حاصل کیا جاتا ہے اور کیسے خرچ کیا جاتا ہے۔یہ ایک فتنہ و آزمائش ہے جس میں اللہ تعالیٰ یہ دیکھتے ہیں کہ مال جسے عطا کیا گیا ہے وہ شکر گزاری اختیار کرتا ہے یا ناشکری و سرکشی۔

ثانیاً و ثالثاً: (النمیمۃ)بہتان تراشی اور طہارت کا اہتمام نہ کرنا

بخاری سے مروی ایک حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر سے ہوا اور آپ ﷺنے فرمایا کہ ان قبروں میں موجود مردوں کو عذاب دیا جا رہا ہے جس کا باعث کوئی بڑی وجہ نہیں ۔ ان میں سے ایک چغلی و بہتان تراشی کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے آپ کو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچاتا تھا۔

رابعاً:سود و زنا، جھوٹ اور قرآن مجید سے پہلو تہی

حضرت سمرة بن جندبؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکثر نمازِ فجر كے بعد پوچھتے تهے کہ کیا تم میں سے کسی شخص نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ جس نے کوئی خواب دیکھا ہوتا وہ بیان کردیتا اور رسول اللهﷺ اس کی تعبیر بیان فرماتے۔ آپﷺ نے ایک صبح فرمایا کہ میرے پاس رات دو آنے والے فرشتے آئے اور مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ’ چليے‘۔ میں ان دونوں کے ساتھ چلا ،اورہم ایک شخص کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا اس کے پاس پتھر ليے کھڑا تھا۔ وہ اس کے سر پر پتھر پھینک کر مارتا جس سے اس کا سر پھٹ جاتا اور پتھر لڑھک کر دور چلاجاتا ،وہ پتھر کے پیچھے جاتا اس کو پکڑتا اور پتھر لے کر ابھی واپس نہیں ہونے پاتا کہ اس کا سر ٹھیک ہوجاتا جیسا کہ پہلے تھا۔ پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا اور اسی طرح کرتا جیسا کہ پہلے کیا تھا، میں نے ان دونوں (فرشتوں)سے پوچھا کہ ’سبحان اللہ! یہ کون ہیں؟‘، ان دونوں نے کہا کہ ’آگے چلیں ‘۔ہم چلے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل چت لیٹا ہوا تھا اور ایک دوسرا آدمی اس کے پاس لوہے کا ایک ٹکڑا ليے کھڑا تھا اور اس ٹکڑے سے اس کی بانچھ کو گدی تک اور نتھنے کو گدی تک اور ایک آنکھ کو گدی تك چیرتا تھا۔ (عوف کا بیان ہے کہ ابورجاء اکثر اس طرح کہا کرتے تھے کہ وہ ایک طرف سے چیر کر دوسری طرف چیرتا تھا اور اس جانب سے چیرنے سے فارغ بھی نہ ہو پاتا کہ وہ جانب پہلے کی طرح اچھی ہوجاتی ، پھر اسی طرح کرتا جیسا کہ پہلی طرح کیا تھا )۔میں نے کہا کہ ’سبحان اللہ! یہ دونوں کون ہیں ؟ ‘،ان دونوں نے کہا کہ’ آگے چلیں‘۔ ہم چلے تو ایک تنور کے پاس پہنچے، آپ ﷺنے فرمایا کہ ميرا خیال ہے کہ میں نے وہاں شوروغل کی آواز سنی۔ ہم نے اس میں جھانک کر دیکھا تو اس میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ نظر آئیں جن کے نیچے ان کے پاس آگ کی لپٹ آتی، جب ان کے پاس لپٹ آتی تو وہ زور سے چیخنے لگتے ۔میں نے پوچھا کہ ’یہ کون لوگ ہیں ؟‘۔ ان دونوں نے کہا کہ ’آگے چلیں ‘۔ہم آگے بڑھے تو ایک نہر کے پاس پہنچے، میں نے خیال کیا کہ اس کا رنگ خون کی طرح سرخ ہے اور نہر میں ایک آدمی کو دیکھا جو تیر رہا تھا اور نہر کے کنارے پر ایک آدمی کھڑا تھا جس کے پاس بہت سے پتھر جمع تھے۔ جب وہ تیرنے والا تیر کر اس کے پاس آتا تو اس کے سامنے اپنا منہ کھول دیتا، تو وہ اس کے منہ میں ایک پتھر ڈال دیتا، پھر وہ تیرنے لگتا اور اس کے پاس لوٹ کر آتا اور جب بھی لوٹ کر آتا تو منہ کھول دیتا اور وہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا۔ میں نے پوچھا کہ ’یہ کون ہے ؟‘، تو ان دونوں نے کہا کہ ’آگے چلیں آگے چلیں ‘۔ہم آگے بڑھے تو ایک شخص کے پاس پہنچے جو کہ نہایت کریہہ المنظر تھا، جیسے کہ تم بہت ہی بدصورت آدمی کو دیکھو اور اس کے پاس آگ تھی وہ اس کو جلارہا تھا اور اس کے چاروں طرف دوڑ رہا تھا، میں نے پوچھا ’یہ کون ہیں ؟‘، انہوں نے کہا کہ ’آگے چلیے آگے چليے‘۔ہم بڑھے تو ایک باغ میں پہنچے جہاں فصل ربیع(بہار) کے ہر قسم کے پھول لگے ہوئے تھے اور اس کے درمیان ایک شخص تھا جس کا قد اتنا طویل تھا کہ اس کے سر کی لمبائی کے سبب میں انہیں دیکھ نہیں سکا اور ان کے چاروں طرف بہت سے لڑکے نظر آئے کہ اتنے کبھی نہیں دیکھے تھے ،میں نے ان سے پوچھا کہ ’یہ کون ہیں؟‘۔ ان دونوں نے کہا کہ ’آگے چلیے ‘۔ہم آگے بڑھے تو ایک بڑے باغ کے پاس پہنچے کہ اس سے بڑا اور خوبصورت باغ میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے۔ ہم چڑھے تو ایک شہر نظر آیا جس میں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی لگی ہوئی تھی، ہم اس شہر کے دروازے کے پاس پہنچے اور کھولنے کے لیے کہا تو دروازہ ہمارے ليے کھول دیا گیا۔ ہم اندر گئے تو وہاں ہمیں کچھ لوگ نظر آئے جن کے نصف بدن تو بہت ہی خوبصورت تھے جیسا کہ تم کسی آدمی کو خوبصورت دیکھتے ہو اور نصف بہت ہی بدصورت تھے جیسا کہ تم کسی کو بدصورت دیکھتے ہو۔ ان دونوں نے ان لوگوں سے کہا کہ اس نہر میں گرجاؤ ۔ایک نہر عرض میں بہہ رہی تھی، اس کا پانی خالص سفید تھا ۔چنانچہ وہ لوگ گئے اور اس میں گرپڑے ،پھر وہ لوگ ہمارے پاس آئے تو ان کی بدصورتی جاتی رہی تھی اور بہت ہی خوبصورت ہوگئے تھے۔ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ ’یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کا مقام ہے ‘۔میں نے اپنی نگاہ بلند کی تو یہ بالکل سفید ابر کی طرح ایک محل تھا، ان دونوں نے کہا کہ ’یہ آپ کا محل ہے ‘۔میں نے ان دونوں سے کہا کہ ’اللہ تم دونوں کو برکت عطا فرمائے، مجھے چھوڑ دو کہ میں اس کے اندر داخل ہوجاؤں‘۔ ان دونوں نے کہا کہ ’ابھی تو نہیں مگر آپ اس میں ضرور داخل ہوں گے‘۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ ’رات بھر میں نے عجیب عجیب چیزیں دیکھی ہیں تووه کیا چیزیں تھیں جو میں نے دیکھی ہیں؟‘ ۔ان دونوں نے کہا کہ ’ابھی بیان کيے دیتے ہیں، پہلا آدمی وہ جس کے پاس آپ آئے اس کا سر پتھر سے توڑا جا رہا تھا ،وہ شخص ہے جو قرآن یاد کر کے چھوڑ دیتا ہے اور فرض نماز سے بےپروائی کرتا ہے ۔اور وہ شخص جس کا نتھنا اس کی گدی تک چیرا جا رہا تھا وہ شخص ہے جو صبح صبح اپنے گھر سے نکل کر افواہیں پھیلاتا تھا جو ساری دنیا میں پھیل جاتی تھیں ۔اور برہنہ مرد اور عورتیں جو تنور میں دیکھے تھے تو وہ زنا کار مرد اور زنا کار عورتیں تھیں۔ اور وہ شخص جو نہر میں تیر رہا تھا اور آپ ﷺاس پر سے گزرے تھے اور وہ پتھر کا لقمہ بنا رہا تھا، وہ سود کھانے والا تها اور وہ بدصورت آدمی جو آپ کو آگ کے پاس نظر آیا اور جو آگ بھڑکا کر اس کے چاروں طرف دوڑ رہا تھا وہ مالک داروغہ ٔدوزخ ہے ۔اور وہ دراز قد آدمی جو باغ میں آپ ﷺکو نظر آئے وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ بچے جو ان کے چاروں طرف آپ ﷺنے دیکھے وہ بچے تھے جو فطرتِ اسلام پر مرے۔ (راوی کا بیان ہے کہ بعض مسلمانوں نے بیان کیا کہ اے اللہ کے رسول! اور مشرکین کے بچے؟ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا ’اور مشرکین کے بچے‘)۔ وہ لوگ جن کا نصف حصہ بہت خوبصورت اور نصف بہت بدصورت تھا وہ لوگ تھے جنہوں نے ملے جلے کام کيے۔ (یعنی اچھے بھی اور برے بھی) اللہ نے ان کی خطاؤں کو معاف کردیا۔

خامساً: قرض

عذابِ قبركا باعث بننے والے بعض ديگر اسباب میں سےايك سبب قرض كی عدم ادائیگی ہے۔ایک روایت میں بیان ہے کہ صحابۂ کرام میں سے ایک صحابیؓ کا انتقال ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے بھائی سے فرمایا کہ ’جاؤاور اپنے بھائی کا قرض ادا کرو، کیونکہ یہ قرض اسے جنت میں داخلے سے روک رہا ہے‘۔

سادساً: نوحہ و ماتم

اگر آپ کا انتقال ہو جائے اور آپ کے رشتہ دار و احباب آپ کے انتقال پرسخت گریہ و ماتم کریں، تو ان کا یہ نوحہ و گریہ قبر میں آپ کے لیے باعثِ تکلیف و آزار ہو سکتا ہے۔ جب حضرت عمرؓ بن خطاب زخمی ہو گئے اور ان کی وفات کا وقت قریب آ گیا تو صہیبؓ الرومی ان سے ملاقات کے لیے آئے۔ جب انہوں نے عمرؓ کو دیکھا تو رونے لگے، حضرت عمرؓ نے فرمایا: ’ان المیت یعذب ببعض بکاء اھلہ علیہ‘( مردہ اپنے خاندان کے نوحے اور گریہ و ماتم کے سبب عذاب پاتا ہے)۔ حضرت عمرؓ کسی کو بھی اپنے لیے روتا ہوا دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔ شدتِ غم سے آنکھوں سے آنسوؤں کا بہہ جانا باعثِ گرفت نہیں، لیکن غم کے اس اظہار میں حد سے گزر جانا، نوحہ و ماتم کرنا، اور صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دینا سخت ناپسندیدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صبر کرنے والا دیکھنا چاہتے ہیں۔

آنسو رسول اللہﷺ کی آنکھوں سے بھی گرتے تھے جب کوئی محبوب شخص دنیا سے رخصت ہو جاتا، مگر وہ اپنے آپ کو یا اپنے کسی بھی صحابیؓ کو ضرورت سے زیادہ رونے یا ماتم کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔

عذابِ قبر سے نجات کیونکر ممکن ہے؟

نیک اعمال

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب مردے کو دفنایا جاتا ہے تو وہ دفنا کر جانے والوں کے قدموں کی آواز سن سکتا ہے۔ اس کے بعد اس کے نیک اعمال اسے چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں۔نماز اس کے سر کی جانب آجاتی ہے، روزے دائیں جانب سے گھیر لیتے ہیں اور زکوٰۃ بائیں جانب سے۔ دیگر نیک اعمال اس کے پیروں کی طرف اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ پھر جب اس مردے پر سر کی جانب سے حملہ کیا جاتا ہے تو نماز بڑھ کر اس حملے کو روک دیتی ہے، اور کہتی ہے کہ ’تم اس جانب سے نہیں آ سکتے‘۔ اور جب دائیں جانب سے حملہ ہوتا ہے تو روزہ اس کے سامنے ڈھال بن جاتا ہے۔ اسی طرح بائیں جانب سے زکوٰۃ اس کی حفاظت کرتی ہے اور قدموں کی طرف سے آنے والے حملے کو دیگر نیک اعمال روک لیتے ہیں۔ اور اس طرح اس شخص کے نیک اعمال چاروں جانب سے اس کا دفاع کرتے ہیں اور اس کی حفاظت کرتے ہیں۔

اللہ سے عذابِ قبر سے پناہ مانگنا

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےہمیں تشہّد کے بعد چارچیزوں سے پناہ مانگنے کی تاکید فرمائی۔ وہ چار چیزیں ہیں: نارِ جہنّم، عذابِ قبر، زندگی و موت کے فتنے سے اور فتنۂ دجّال سے۔ نماز میں تشہّد کے بعد اور سلام پھیرنے سے قبل ، یہ دعا مانگنا (اللہم انّی اعوذبک من عذاب القبر، ومن عذاب جہنم، ومن فتنۃ المحیا والممات، ومن شر فتنۃ المسیح الدجّال) مسنون ہے۔

عذابِ قبر سے نجات پانے والے کون ہیں؟

شہداء

رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ شہید کے لیے چھ انعام ہیں:

  • خون کے پہلے قطرے (کے بہہ جانے )کے ساتھ ہی اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔

  • وہ جنّت میں اپنا مقام دیکھ لیتا ہے۔

  • وہ عذابِ قبر سے نجات پا جاتا ہے۔

  • وہ حشر کے دن کی سختی اور خوف سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

  • اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس میں جڑا ایک زمرد بھی دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔

  • اسے ۷۲ حور العین عطا کی جاتی ہیں۔

  • اور وہ اپنے ۷۰ رشتہ داروں کی شفاعت کر سکتا ہے۔

صحابہؓ نے دریافت کیا کہ’ یا رسول اللہﷺ! مومنین قبر کی سختی سے گزریں گے مگر شہید اس سے محفوظ رہے گا؟‘ تو رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا:’کفی ببارقۃ السیوف عند رأسہ فتنۃ‘ (اس کے لیے اپنے سر پر چمکتی تلوار کی آزمائش کافی ہے)۔

جب میدانِ جنگ میں مجاہد ہر لمحہ اپنے گرد موت کو رقصاں دیکھتا ہے، اور تلواروں کی جھنکار سنتا ہے، تو اس کے لیے یہی آزمائش کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے بعد اسے امن و سکون اور خوشی و راحت عطا فرمائیں گے۔

المرابط:

یہ وہ مجاہد ہے جو اپنے گھر سے دور، پہرے پر مامور ہوتا ہے۔ جو مسلمانوں کی حفاظت کرتا ہے اور لڑنے کے لیے حکم کے انتظار میں ہوتا ہے۔ لفظ مرابط ’ربط‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو باندھنا۔ گویا مرابط وہ ہے جو اپنی ذمّہ داری سے بندھا ہوا ہے، وہ اسے چھوڑ کر نہیں جا سکتا۔ اسے دن اور رات یہ پہرے کی ذمّہ داری ادا کرنی ہے۔یہ ایک مشکل اور صبر آزما ذمّہ داری ہے جس کے صلے میں اللہ تعالیٰ اسے ایک خاص انعام دیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’ہر شخص کے اعمال اس کی موت کے ساتھ ختم ہو جاتے ہیں، سوائے مرابط کے۔ اللہ تعالیٰ اس کے اعمال کا اجر جاری رکھیں گے اور وہ بڑھتا جائے گا یہاں تک کہ قیامت آ جائے، اور مرابط عذابِ قبر سے بھی محفوظ رہے گا‘۔

بروز جمعہ وفات پانے والے

ایک حسن حدیث میں مذکور ہے کہ ’ہر وہ مومن جو جمعہ کے روز وفات پاتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے قبر کے عذاب سے محفوظ رکھیں گے‘۔

اللہ تعالیٰ ہماری، ہمارے خاندان و احباب کی اور جملہ مسلمانوں کی عذابِ قبر سے حفاظت فرمائیں، آمین۔

صلی اللہ علی سیدنا محمد، وعلی آلہ وصحبہ وسلم!

[یہ سلسلۂ مضامین نابغۂ روزگار مجاہد و داعی شیخ انور العولقی شہید رحمۃ اللہ علیہ کے انگریزی میں ارشاد کیے گئے سلسلۂ دروس ’Al-Aakhirah – The Hereafter‘ کا اردو ترجمہ ہیں، جو بِتوفیق اللہ، قسط وار مجلّہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ میں شائع کیے جا رہے ہیں ۔ ]

Previous Post

بے جا غیظ و غضب کا علاج (قرآن و حدیث کی روشنی میں)

Next Post

’فیصل‘ تم نے امت کی آبرو بچا لی!

Related Posts

موت وما بعد الموت | چوبیسواں درس
آخرت

موت وما بعد الموت | چھبیسواں درس

26 ستمبر 2025
موت وما بعد الموت | چوبیسواں درس
آخرت

موت وما بعد الموت | پچیسواں درس

14 اگست 2025
موت وما بعد الموت | چوبیسواں درس
آخرت

موت وما بعد الموت | چوبیسواں درس

14 جولائی 2025
موت وما بعد الموت | سترھواں درس
آخرت

موت وما بعد الموت | تئیسواں درس

9 جون 2025
موت وما بعد الموت | سترھواں درس
آخرت

موت وما بعد الموت | بائیسواں درس

25 مئی 2025
موت وما بعد الموت | سترھواں درس
آخرت

موت وما بعد الموت | اکیسواں درس

14 مارچ 2025
Next Post

’فیصل‘ تم نے امت کی آبرو بچا لی!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

اگست 2025ء
ستمبر 2025ء

ستمبر 2025ء

by ادارہ
23 ستمبر 2025

Read more

تازہ مطبوعات

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں

ڈاؤن لوڈ کریں  

اکتوبر, 2025
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version