یہاں درج فاضل لكهاريوں کے تمام افکارسے ادارہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
چہرہ روشن اندروں چنگیز سے تاریک تر | سید عاطف نے لکھا
جدلیاتی مسخرہ کہنے لگا ’’اسلامی معیشت لوٹ مار، قبضہ گیری، اور جنگ و جدل کی معیشت تھی‘‘۔
فرانس کے پاس دنیا کے چوتھے بڑے سونے کے ذخائر ہیں، 2021 میں 2,436 ٹن۔ لیکن فرانس میں سونے کی کوئی قابلِ ذکر کانیں نہیں ہیں۔
مالی میں سونے کی 860 کانیں ہیں اور 50 ٹن؍ سالانہ کی پیداوار کے باوجود سونے کے ذخائر نہیں ہیں!!
فرانس غریب مالی(Mali) میں ’’دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی لیے‘‘ موجود ہے۔ فرانس وہ ملک ہے جہاں سے جدید مغرب نے ’’آزادی، مساوات و ترقی‘‘ جیسے آدرش سیکھے ہیں۔ یہ جدید مغرب کا صرف ایک ملک ہے، ہر ایک مغربی ملک کے کرتوت ایسے ہی ہیں۔
ساب کی عنایتیں| زبیر منصوری نے لکھا
یہ بلاول اور شہباز آپس میں کیوں الجھ رہے ہیں بھئی؟
ایک ہی تھوڑی ہے۔
ساب دو جوتے پہنتے ہیں۔
ایک ایک لے کر چمکانا شروع کر دو۔
جو جتنا چمکائے گا اسے اس حساب سے حصہ مل جائے گا۔
خان صاحب کے پاس تو بس پرانے تسمے رہ گئے ہیں۔
شہ رگ| مہتاب عزیز خان نے لکھا
ایک فارن جرنلسٹ نے پوچھا ہے،
چند دہشت گردوں نے بھارتی پارلیمنٹ پر گولیاں چلائیں تھیں۔ اسی طرح ایک بار بمبئی کے
ایک ہوٹل پر حملہ ہوا تھا۔ پھر 2018 میں پلواما میں ایک بم بلاسٹ ہوا۔ ہر بار انڈیا فوج سرحد
پر لے آیا۔ ملٹری اسٹینڈ آف ہفتوں چلا۔ عالمی برادری نے مداخلت کی، پاکستان کئی شرائط ماننے پر مجبور ہوا تب جا کر حالات نارمل ہوئے۔
لیکن 2019 میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ اپنے سب سے بڑے تنازعے یعنی جموں کشمیر کے متنازعہ علاقے کو ضم کر لیا۔ پاکستان کی جانب سے اس پر کوئی ملٹری اسٹینڈ آف نہیں کیا گیا۔ نہ ہی فوجی طاقت کے استعمال کی کوئی دھمکی دی گئی۔ جس پر عالمی مداخلت کا کوئی جواز بنتا۔
دوسری جانب انڈیا کے چین کے ساتھ ملٹری اسٹینڈ آف کے وقت اگر پاکستان بھی سرحد پر کشیدگی پیدا کر دیتا تو بھارت کے لیے سنگین مسئلہ پیدا ہو جاتا۔ چین کے مقابلے پر ہندوستان کی پیٹھ ٹھونکنے والی عالمی طاقتوں کی مداخلت یقینی تھی۔ پاکستان اپنی شرائط آسانی سے منوا سکتا تھا۔
لیکن پاکستان نے اس سلسلے میں کسی دلچسپی کا سرے سے کوئی اظہار ہی نہیں کیا۔ پاکستان کی اس پالیسی کی توجیہ کیا ہے؟؟ بھارت کی اس دوران بھی مسلسل دھمکیوں کے باوجود پاکستان کی مکمل خاموشی کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟؟ پاکستانی عوام اس صورتحال کو کس نظر سے دیکھتی ہے؟
کمانڈو تیار کریں| عابی مکھنوی نے لکھا
’’اگلے الیکشن کا نہیں، اگلی نسل کا سوچنا ہے!‘‘، عمران خان
اپنے بچوں کی سخت، کمانڈو ٹائپ تربیت شروع کر دیجیے، پتے کھلائیں انہیں، روزانہ گندا پانی پلائیں، سردی میں ٹھنڈے پانی سے نہلائیں، تین تین دن بھوکا رکھیں……تاکہ ہمارے بچے آنے والے وقت کا بھرپور مقابلہ کر سکیں۔
کیونکہ بات اب اگلی نسلوں تک جا پہنچی ہے۔
بہنا! جگانے کا شکریہ| مولانا عزیز خان قاسمی نے لکھا
اس بہن کو کیا کہوں، سمیہ کی بیٹی کہوں یا زنیرہ کی لخت جگر، اسماء ذات النطاقین کی بیٹی کہوں یا ام عمارہ کی نور نظر، صفیہ عمہ رسول اکرمؐ کی بیٹی کہوں یا خنساء شاعرہ کی لذت نظر، زينب بنت سید الکونین کی بیٹی کہوں یا زینب ام المصائب کی نور نظر (رضوان اللہ علیہن اجمعین)
الفاظ پیچھے رہ گئے۔ القاب کا دامن تنگ ہوگیا، قلم لکھنے سے قاصر ہوا، زبان سوکھ گئی ، دماغ نے معذرت کی۔ دل مسرت کی وجہ سے گنگ ہوگیا۔
اس فتنہ وفساد کے زمانے میں، اس یاس وہراس کے دور میں، اس خوف و خطر کے ماحول میں۔ تونے کیا بہترین دیا جلایا ہے، امید و آس کا دیا، ہمت و شجاعت کا دیا، خير القرون جیسی بہادری کا دیا، صحابہ و صحابیات والی قوت کا دیا، اسلاف کی طرح جذبہ شہادت بیدار کرنے والا دیا۔
شیروں کو جگانے والا دیا، بھیڑیوں کو بھگانے والا دیا۔ کتوں کو ذلیل کرنے والا دیا، اللہ کے دشمنوں کو رسوا کرنے والا دیا، غرض کیا لکھوں، کیا سپرد قرطاس کروں؟
تیری تکبیر سے آنکھیں بھیگ گئی، دل خوشی سے رقص کرنے لگا، تیری عظمت کے سامنے بڑے بڑے چھوٹے ہوگئے، اپنا سراپا دھرتی کا بوجھ محسوس ہونے لگا۔
تکبیر کیا تھی ایک رعد تھی جس نے باطل کا خرمن جلادیا۔ ایک بجلی کا کڑکا تھی۔ جس نے بھگوا غنڈوں کا پول کھول دیا۔
ایک غیبی آواز تھی جس نے دشمنوں کو زیر کردیا۔ ایک صور تھی جس نے مسلم نوجوانوں کو ہلا دیا۔ ایک صدا تھی جس نے پوری امت کو بے چین کر دیا۔ میری بہنا تیری جرأت کو سلام تیری تربیت کو سلام تیرے ایمان ویقین کو سلام تیرے جذبۂ شہادت کو سلام تیری تکبیر کو سلام تیری عظمت و تقدیس کو سلام، تیری ہمت وشجاعت کو سلام!
وہ آنکھ کہاں سے لاؤں جو تیری رفعت کو دیکھ سکے۔ تیری بلندی کو ناپ سکے۔ تیرے مقام ومرتبے کا اندازہ کرسکے۔ تو نے وہ کردیا جو بڑے بڑے القاب والے نہ کرسکے۔ جبہ و دستار والے نہ کرسکے۔ قائد و سالار نہ کرسکے، پابند صوم وصلوة نہ کرسکے ۔ ذکر و فکر کا مشغلہ رکھنے والے نہ کرسکے، مجھ جیسے نام نہاد علماء وزعماء نہ کرسکے، امت کے مصنوعی رہبر و لیڈر نہ کرسکے۔
بس تیرے لیے دل سے دعا ہے کہ خدا تجھے دونوں جہاں کی سرخروئی عطا کرے، آمین۔ دونوں جہاں کی سعادتیں نصیب کرے، آمین اور تجھ جیسی بیٹیاں امت کو مزید عطا فرمائے، آمین ثم آمین!
مسکین سی دھمکی | حامد الرحمٰن نے لکھا
مجھے کیوں نکالا کے بعد حاضر ہے
#اگر_مجھے_نکالا
سہانے خواب|ظفر حجازی نے لکھا
یہ کرسی بڑی مظبوط ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو
ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔ نواز شریف
اگر مجھے نکالا تو زیادہ خطرناک بن جاؤں گا۔ عمران خان
#تاریخ_کا_سفر
اگر آج اقبال ہوتے |جمیل بلوچ نے لکھا
آج اقبال ہوتے تو اپنی اسلامی فکر کی وجہ سے گمشده افراد کی فہرست میں ایک نمبر پر ہوتے۔
بلکہ عین ممکن ہے ان کا انکاونٹر ہوچکا ہوتا اور گھر والے خوف کے مارے لاش وصول کرنے کے لیے ہسپتال جانے سے بھی ہچکچا رہے ہوتے۔
رائل انڈین آرمی| احمد علی نے لکھا
درانی بھارت میں کتابیں لکھے،پاشا ریمنڈ ڈیوسکا سہولت کار بنے،کرامت امریکہ میں ٹاور بنائے،
کیانی آسٹریلیا میں جزیرے بنائے،مشرف دبئی میں اونچی عمارتیں بنائے،راحیل شریف سعودیہ میں تلواریں ٹکرائے،عاصم باجوہ امریکہ میں 99 کمپنیاں بنائے……
لیکن ریاست کی تباہی کے ذمہ دار صرف سیاست دان ہیں؟!
’’وہاں سے ہِٹ کروں گا……‘‘| حسیب خان نے لکھا
ایک کیپٹن کی وجہ سے ہی آج بلوچستان جل رہا ہے۔ کیپٹن حماد نے ڈاکٹر شازیہ کا ریپ کیا، بجائے اس ریپسٹ کو سزا دینے کے، مشرف نے پوری ریاست کا زور لگا دیا اس کو بچانے میں۔
بگٹی پہاڑوں پر گیا، مر گیا اور اس کا خمیازہ پورا ملک بھگت رہا ہے۔
وجہ صرف ایک ریپسٹ فوجی کیپٹن!
مغرب کی سوشل سائنسز اور ہماری غلط فہمیاں|جمیل بلوچ نے لکھا
کچھ لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ مغرب کی سوشل سائنسز انسانوں کی مشترکہ میراث ہے، جو بنا کسی نظریاتی جانبداری کے تشکیل پائی اور ارتقاء کرتے کرتے یہاں تک پہنچی، جبکہ مغربی سوشل سائنسز اُن کی فکر سے نکلتی ہیں، جس کے کچھ مفروضات، اصول، اصطلاحات اور تعریفیں ہوتی ہیں۔
اس سب کو نیوٹرل یا غیر جانبدار سمجھنا ایک غلطی ہے۔ جیسے یہ بات کہ power corrupts and absolute power corrupts absolutely، یا یہ کہ معاشرہ انسانوں کا مجموعہ ہے، یا یہ کہ آزادی بذاتِ خود کوئی مقدس چیز ہے، وغیرہ سب مغربی فکر کا نتیجہ ہے۔
اس کو تھام کر نتائج تک پہنچنا اپنی اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈالنا ہے۔ پھر یہی ہوگا کہ صدارتی جمہوریت خلافت قرار پائے گی اور جمہوریت شورائیت کی ارتقائی صورت جبکہ اس کے مقابلے میں قرآن و سنت پر مبنی خلیفہ کے اختیارات authoritarian اور شوہر کے اختیارات patriarchal کہلائیں گے۔
فراڈوں میں سب سے اونچا نام| ساجد ناموس نے لکھا
قوم کو دیےگئے بڑے بڑے دھوکوں اور فراڈ میں
’’کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘
بدستور پہلے نمبر پر ہے۔
مقبوضہ پاکستان| شوکت صدیقی نے لکھا
کشمیر آزاد کروانے شائد اس لیے بھی نہیں جاتے کہ کہیں پیچھے سے پاکستان ہی آزاد نہ ہو جائے۔
بونے اور قد آور| ابو بکر قدوسی نے لکھا
’’امیر المومنین‘‘رجب طیب اردگان نے پچھلے دنوں کہا کہ ہم اسرائیل سے تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے۔ دوسری طرف کویت کے ایک چھوٹے سے لڑکے نے دبئی میں جاری ٹورنامنٹ میں اسرائیلی کھلاڑی سے میچ کھیلنے سے انکار کر دیا۔
تیسری طرف اسرائیلی سربراہ نے دبئی کا دورہ کیا……
ان تینوں واقعات میں چھوٹا بچہ ایک بڑا انسان رہا جبکہ ترک اور عرب حاکم بہت چھوٹے افراد ثابت ہوئے۔
اللہ بخشے | کریم الزواوي نے لکھا
ہمیں اس قسم کے نابغوں سے واسطہ پڑا ہے کہ اگر ابلیس بھی مر جائے تو یہ کہیں گے :
’’اللہ اپنے بندے ابلیس پر رحمت کرے، ہماری تنہائیوں کا کتنا بہترین ساتھی تھا!!‘‘
#لتامنگیشکر
مالکوں کے وفادار | ہاشم یزمانی نے لکھا
خبر ہے کہ
عدل کے بے تاج بادشاہ، سابق چیف جسٹس گلزار احمد، ملک و قوم کی سلامتی اور وسیع تر ملکی مفاد کے لیے اپنے اہل وعیال اور مال مویشی سمیت امریکہ منتقل ہو چکے ہیں۔
٭٭٭٭٭