نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home تزکیہ و احسان

بدنظری اور عشق مجازی کی تباہ کاریاں اور اس کا علاج

شاہ حکیم محمد اختر by شاہ حکیم محمد اختر
31 جولائی 2022
in تزکیہ و احسان, مئی تا جولائی 2022
0

دستور العمل برائے علاج بدنظری و عشق مجازی

اب مندرجہ ذیل سطور میں وہ دستور العمل مختصراً پیش کرتا ہوں جو احقر کے رسالہ دستور تزکیۂ نفس میں درج ہے جو قرآن و حدیث سے استنباط کردہ اور بزرگانِ دین کے ارشادات سے ماخوذ ہے۔ اس پر عمل کرنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ بدنظری اور عشق مجازی کے پرانے سے پرانے مرض سے نجات حاصل ہوگی۔ اور ایک مدت ان معمولات پر پابندی سے ان شاء اللہ تعالیٰ ایسا محسوس ہونے لگے گا کہ گویا آخرت کی زمین پر چل رہا ہوں اور جنت و جہنم کو دیکھ رہا ہوں اور شہوات و لذاتِ دنیا نگاہوں میں ہیچ نظر آنے لگیں گے۔

۱. نمازِ توبہ

ایک وقت خلوت کا مقرر کرکے، صاف کپڑے پہن کر اور اگر میسر ہو تو خوشبو لگا کر اول دو رکعات نفل توبہ کی نیت سے پڑھیں پھر اللہ تعالیٰ کے روبرو اپنے تمام گناہوں سے خوب استغفار کریں کہ اے اللہ! جب سے بالغ ہوا ہوں، میری آنکھوں سے اب تک جتنی خیانتیں صادر ہوئی ہیں یا سینے میں گندے خیالات پکا کر میں نے جتنی ناجائز لذتیں حاصل کی ہیں یا جسم سے گناہوں کے جتنے حرام اڑائے ہیں، اے اللہ! میں ان سب سے توبہ کرتا ہوں، معافی چاہتا ہوں اور عزم کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی گناہ کرکے آپ کو ناراض نہ کروں گا۔ اے اللہ! اگرچہ میرے گناہوں کی انتہا نہیں لیکن آپ کی رحمت میرے گناہوں سے بہت وسیع تر ہے، پس اپنی رحمتِ واسعہ کے صدقے میں میرے تمام گناہوں کو معاف فرما دیجیے۔ اے اللہ! آپ بہت معاف کرنے والے ہیں اور معاف کرنےکو محبوب رکھتے ہیں، پس میری تمام خطاؤں کو عفو فرما دیجیے۔

۲. نمازِ حاجت

پھر دو رکعات نمازِ حاجت کی نیت سے پڑھ کر یہ دعا کریں کہ میرے گناہوں سے تباہ شدہ عمر پر رحم فرمائیے اور میری اصلاح فرما دیجیے اور مجھے میرے نفس کی غلامی سےچھڑا کر اپنی فرماںبرداری کی عزت والی زندگی عطا فرمائیے اور اپنا اتنا خوف عطا فرمائیے جو مجھے آپ کی نافرمانیوں سے بچالے۔ اے اللہ! میں آپ سے صرف آپ کو مانگتا ہوں۔

کوئی تجھ سے کوئی کچھ مانگتا ہے
الٰہی میں تجھ سے طلب گار تیرا
جو تو میرا تو سب میرا فلک میرا زمیں میری
اگر اک تو نہیں میرا تو کوئی شے نہیں میری

۳. ذکرِ نفی و اثبات

پھر تین سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کا ذکر کریں اس خیال کے ساتھ کہ لا الہ سے دل غیرُ اللہ سے پاک ہو رہا ہے اور الا اللہ کے ساتھ اللہ کی محبت دل میں داخل ہو رہی ہے۔

۴. ذکرِ اسم ذات

کسی وقت تین سو مرتبہ اللہ اللہ کرلیا کریں۔ جب زبان سے اللہ کہیں تو تصور کریں کہ زبان کے ساتھ ساتھ دل سے بھی اللہ نکل رہا ہے اور نہایت محبت اور درد بھرے دل سے اللہ کا نام لیا جاوے جیسے دوری یا فراق میں ہم اپنے ماں باپ کو یاد کرتے ہیں، کم سے کم اس دردِ محبت کے ساتھ تو اللہ کا نام زبان پر آنا چاہیے لیکن اگر دل میں اتنی محبت نہ معلوم ہو تو اہلِ محبت کی نقل کرلینا بھی کافی ہے۔ بس اللہ کے عاشقوں کی سی صورت بناکر اور محبت کی نقل کرکے ان کا نام لینا شروع کر دیں۔ اللہ کا نام بہت بڑا نام ہے جب زبان پر آئے گا تو نفع سے خالی نہ ہوگا، نور ہی بنے گا۔

۵. ذکرِ اسم ذات پر طریقۂ خاص

اور ایک سو مرتبہ ذکرِ اسم بسیط اللہ اللہ اس تصور سے کریں کہ میرے بال بال سے اللہ نکل رہا ہے۔ کچھ دن بعد یہ اضافہ کرلیں کہ میرے بال بال کے ساتھ زمین و آسمان، شجروحجر، بحروبر، چرندوپرند…… غرض ہر ذرۂ کائنات سے ذکر جاری ہے۔

۶. مراقبہ الم يعلم بان الله يری

پھر حق تعالیٰ کے بصیر و خبیر ہونے کا مراقبہ کریں یعنی چند منٹ یہ تصور کریں کہ حق تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں اور میں اس محبوبِ حقیقی کے سامنے بیٹھا ہوں اور دعا کرتے رہیں کہ اے اللہ! اس تصور کو کہ آپ مجھے دیکھ رہے ہیں، میرے دل میں جما دیجیے تاکہ میں گناہ نہ کرسکوں کیونکہ جب ہر وقت یہ دھیان ہوگا کہ آپ دیکھ رہے ہیں تو گناہ کی ہمت نہ ہوگی۔

اور دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ سے یوں باتیں کریں کہ اے اللہ! جب میں بدنگاہی کر رہا تھا یا جس وقت گناہ کر رہا تھا، اس وقت آپ کی قدرتِ قاہرہ بھی مجھے اس جرم کی حالت میں دیکھ رہی تھی۔ اسی وقت اگر آپ کا حکم ہو جاتا کہ اے زمین! شق ہوجا، اس نالائق کو نگل جا یا آپ حکم فرما دیتے کہ ذلیل بندر ہوجا تو مخلوق میری ذلت و رسوائی کا تماشہ دیکھتی، یا آپ مجھے اُسی وقت کسی دردناک بیماری میں مبتلا کردیتے تو میرا کیا حال ہوتا۔ لیکن اے اللہ! آپ کے حلم و کرم نے مجھ سے انتقام نہیں لیا ورنہ میری تباہی یقینی تھی۔

۷. مراقبۂ موت و قبر

اس کے بعد ذرا دیر موت کو یاد کریں کہ دنیا کے تمام ہمدرد؛ بیوی بچے، عزیز و اقارب، نوکر چاکر، سلام حضور کرنے والے، سب چھوٹ گئے۔ مرنے کے بعد کپڑے قینچی سے کاٹ کر اتارے جارہے ہیں، اب نہلایا جارہا ہوں، اب کفنایا جارہا ہوں۔ جس مکان کو ہم اپنا سمجھتے تھے، اب بیوی بچوں نے زبردستی اس مکان سے نکال باہر کیا۔ حواسِ خمسہ سے جو عیش اندر پہنچ رہے تھے، سب معطل ہوگئے۔ جن آنکھوں سے حسینوں کو دیکھ کر حرام لذت اندر درآمد کی جاتی تھی، وہ آنکھیں اب دیکھنے سے قاصر ہیں۔ کان گانے سننے سے، زبان شامی کباب اور مرغ کی لذت کے ادراک سے قاصر ہیں۔ عناصر سے متعلق جتنی لذتیں تھیں سب ختم ہوگئیں۔ اب روح کے اندر اگر عبادت اور تقویٰ کے انوار ہیں تو وہی کام آئیں گے ورنہ سب عیش خواب ہوگیا۔

پھر سوچیے کہ اب قبر میں لٹایا جارہا ہوں اور تختے لگائے جارہے ہیں، اب لوگ مٹی ڈال رہے ہیں، قبر کی تنہائی میں مٹی کے نیچے دبا پڑا ہوں، یہاں اب کوئی ساتھ نہیں بس جو نیک اعمال کیے تھے وہی کام آئیں گے۔ قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔ موت کا کثرت سے یاد کرنا دل کو دنیا سے اچاٹ کرتا ہے اور آخرت کی تیاری یعنی نیک اعمال کی اس سے توفیق ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ لذات کو سرد کرنے والی چیز یعنی موت کثرت سے یاد کرو۔

پس موت کا اتنا تصور کریں کہ اس کی وحشت لذت سے بدل جائے۔ مومن کے لیے موت دراصل محبوبِ حقیقی کی طرف سے ملاقات کا پیغام ہے۔ موت کے بعد مومن کے لیے راحت ہی راحت ہے۔

۸. مراقبۂ حشرونشر

پھر چند منٹ یہ تصور باندھیں کہ میدانِ حشر قائم ہے اور میں اللہ تعالیٰ کے روبرو حساب کے لیے کھڑا ہوں اور اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اے بے حیا! تجھ کو شرم نہ آئی کہ ہمیں چھوڑ کر غیر پر نظر کی اور ایک مرنے والی لاش کی طرف مائل ہوا۔ کیا تجھ پر ہمارا یہی حق تھا، کیا ہم نے تجھ کو اسی لیے پیدا کیا تھا کہ غیروں سے دل لگائے اور ہمیں یاد نہ کرے، کیا ہم نے تجھ کو آنکھوں میں بینائی اسی لیے دی تھی کی اسے حرام موقع میں استعمال کرے۔ اے بے حیا! ہماری ہی دی ہوئی چیزوں کو، آنکھوں کو، کانوں کو، دل کو، ہماری نافرمانی میں تو نے استعمال کیا اور تجھے شرم بھی نہ آئی۔

پھر سوچیے کہ مجرمین کے لیے حکم ہو رہا ہے، خُذُوْهُ پکڑ لو اس نالائق کو، فَغُلُّوْهُ اور زنجیروں میں جکڑ دو، ثُمَّ الْجَحِيْمَ صَلُّوْهُ پھر اس کو جہنم میں ڈال دو۔ اس کے بعد خوب گڑگڑا کر اللہ سے معافی مانگیے، اصلاحِ اعمال اور خاتمہ بالخیر کی دعا کریں اور حق تعالیٰ کے غضب سے پناہ چاہیں۔

۹. مراقبۂ عذابِ جہنم

پھر جہنم کے عذاب کا اس طرح مراقبہ کریں کہ جہنم اس وقت آنکھوں کے سامنے ہے اور اللہ تعالیٰ سے اس طرح باتیں کریں کہ اے اللہ! یہ جہنم آپ کی روشن کی ہوئی آگ ہے، نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُ ۝ اور اے اللہ! اس کا دکھ دلوں تک پہنچے گا، الَّتِيْ تَـطَّلِــعُ عَلَي الْاَفْــِٕدَةِ۝ اِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُّؤْصَدَةٌ۝ فِيْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ۝ اور اے اللہ! جہنمی لوگ آگ کے لمبے لمبے ستونوں میں دب کر جل رہے ہیں۔ اور اے اللہ! جب ان کی کھالیں جل کر کوئلہ ہوگئیں تو آپ نے ان کی کھالوں کو پھر تازہ تازہ دوسری کھالوں سے تبدیل فرما دیا تاکہ ان کو احساس دکھ اور الم کا زیادہ ہو۔ كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَيْرَھَا۔ اور اے اللہ! جب ان کو بھوک لگی تو ان کو خاردار درخت زقوم کھانے کو دیا گیا اور یہ بھی نہ ہوگا کہ وہ کانٹوں کی تکلیف سے انکار کرسکیں کہ مجھ سے تو اب نہیں کھایا جارہا بلکہ مجبوراً ان کو پیٹ بھرنا ہوگا، لَاٰكِلُوْنَ مِنْ شَجَرٍ مِّنْ زَقُّوْمٍ۝ فَمَالِــــُٔـوْنَ مِنْهَا الْبُطُوْنَ۝ اور اے اللہ! جب ان کو پیاس لگی تو آپ نے کھولتا ہوا پانی پلایا اور اس پانی سے یہ انکار بھی نہ کرسکیں گے بلکہ اس طرح پئیں گے جس طرح پیاسا اونٹ پیتا ہے۔ فَشٰرِبُوْنَ عَلَيْهِ مِنَ الْحَمِيْمِ۝ فَشٰرِبُوْنَ شُرْبَ الْهِيْمِ۝ اور یہی ان کی مہمانی ہوگی قیامت کے دن، ھٰذَا نُزُلُهُمْ يَوْمَ الدِّيْنِ۝ اور اے اللہ! جب ان کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی آنتیں کٹ کٹ کر پاخانہ کی راہ سے نکلنے لگیں گی، وَسُقُوْا مَاۗءً حَمِيْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَاۗءَهُمْ۝ اور اے اللہ! یہ جہنمی لوگ آگ اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر کریں گے، يَطُوْفُوْنَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيْمٍ اٰنٍ۝ اور اے اللہ! جب رونا چاہیں گے تو آنسوؤں کے بجائے خون روئیں گے اور جب شدت تکلیف سے نکل بھاگنے کی کوشش کریں گے تو ان کو پھر جہنم میں لوٹا دیا جائے گا، كُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ يَّخْـرُجُوْا مِنْهَآ اُعِيْدُوْا فِيْهَا۔ اور اے اللہ! جب ہر طرح سے ہار جائیں گے تو آپ سے فریاد کی اجازت چاہیں گے تو آپ فرمائیں گے قَالَ اخْسَـُٔـوْا فِيْهَا وَلَا تُكَلِّمُوْنِ؁ اسی جہنم میں ذلیل پڑے رہو اور مجھ سے تم لوگ بات مت کرو۔ اے اللہ! دنیا کی ایک چنگاری کی ہمیں برداشت نہیں تو جہنم کی آگ کا، جو ستر گنا اس آگ سے زیادہ ہے کیسے تحمل ہوگا۔ اے اللہ! میرے اعمال تو جہنم کے لائق ہیں مگر میں آپ کی رحمت سے فریاد کرتا ہوں کہ جہنم کے دردناک عذاب سے نجات کو میرے لیے مقدر فرما دیجیے۔ یہاں پہنچ کر اس دعا کو تین بار عرض کریں، خوب روئیں۔ رونا نہ آئے تو رونے والوں کا چہرہ بنالیں۔ اس عمل کو پابندی سے کریں، رفتہ رفتہ ایمان میں ترقی ہوتی رہے گی اور ایک دن ایسا آئے گا کہ گویا جہنم آنکھوں کے سامنے ہے، پھر کسی نافرمانی کی ہمت نہ ہوگی اور معاصی سے کُلی اجتناب کی توفیق ان شاء اللہ ہوجائے گی۔

۱۰. مراقبۂ انعاماتِ الٰہیہ

اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے الطاف و انعامات کا اس طرح مراقبہ کریں اور حق تعالیٰ سے اس طرح عرض کریں کہ اے اللہ! آپ سے میری روح نے اپنے وجود کے لیے سوال نہیں کیا تھا، آپ کے کرم نے بغیر سوال مجھے وجود بخشا۔ پھر میری روح نے یہ سوال بھی نہیں کیا تھا کہ آپ مجھ کو انسانی قالب عطا فرمائیں، آپ کے کرم نے بغیر سوال کے سور اور کتے کے قالب میں مجھے پیدا نہیں کیا بلکہ قالبِ اشرف المخلوقات عطا فرمایا یعنی مجھے انسان پیدا فرمایا۔ پھر اے میرے اللہ! اگر آپ مجھے کسی کافر یا مشرک گھرانے میں پیدا فرماتے تو میں کس قدر نقصان اور خسارے میں ہوتا، اگر صدارت اور بادشاہت بھی مجھ کو مل جاتی لیکن کفر اور شرک کے سبب جانوروں سے بدتر ہوتا، آپ نے اپنے کرم سے بغیر سوال کیے مجھ کو مسلمان گھرانے میں پیدا فرما کر گویا شہزادہ پیدا فرمایا۔ ایمان جیسی عظیم دولت جس کے سامنے کائنات کے تمام مجموعی انعامات و خزائن کوئی حقیقت نہیں رکھتے، آپ نے بے مانگے عطا فرما دی۔ اے اللہ! جب آپ کے کرم نے اتنے بڑے بڑے انعامات بے مانگے عطا فرمائے ہیں تو مانگنے والے کو آپ بھلا کیونکر محروم فرمائیں گے۔

میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دیے ہیں دُربے بہا دیے ہیں

اے اللہ! میں آپ کی رحمت کو ان بے مانگے ہوئے انعامات و الطافِ بے کراں کا واسطہ دیتا ہوں اور آپ کے فضل سے اپنی اصلاح اور اپنا تزکیۂ نفس مانگتا ہوں تاکہ مرتے دم تک آپ کی نافرمانیوں سے محفوظ رہوں۔

اے اللہ! پھر آپ نے مجھے اچھے گھرانے میں پیدا فرمایا اور اپنے نیک بندوں کے ساتھ محبت عطا فرمائی اور دین پر عمل نصیب فرمایا، ورنہ اگر آپ کی رہبری نہ ہو تو مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود لوگ بددین، دہریے و گمراہ ہوجاتے ہیں۔ اور اے اللہ! آپ ہی کے کرم سے اللہ والوں کے ساتھ تعلق قائم کرنے کی توفیق ہوئی اور اہلِ حق سے تعلق بخشا ورنہ اگر کسی بددین اناڑی کے ہاتھ پڑجاتا تو آج گمراہی میں مبتلا ہوتا۔ اے اللہ! دنیا میں آپ نے صالحین کا ساتھ عطا فرمایا ہے، اپنے کرم سے آخرت میں بھی اپنے صالحین کا ساتھ عطا فرمائیے۔ اے اللہ! کتنے جرائم مجھ سے صادر ہوئے اور آپ کی قدرتِ قاہرہ اس وقت مجھے دیکھ رہی تھی مگر آپ نے اپنے عفو و حلم کی دامن میں میرے ان جرائم کو ڈھانپ لیا اور مجھے رسوا نہ فرمایا۔ اے اللہ! میری لاکھوں جانیں آپ کے اس حلم پر قربان ہوں ورنہ آج بھی اگر میرے اترے پترے آپ خلق پر کھول دیں تو لوگ اپنے پاس بیٹھنے بھی نہ دیں۔ اے اللہ! اپنے کرم سے ایمان پر میرا خاتمہ مقدر فرما دیجیے۔ اے اللہ! اپنے فضل سے جنت میں دخولِ اولیں کو میرے لیے مقدر فرما دیجیے۔ غرض ایک ایک انعام کو سوچیں کہ اللہ تعالیٰ نے مال و دولت، عزت و آبرو، صحت و عافیت وغیرہ عطا فرمائی ہے اور خوب شکر کریں اور آخر میں اللہ تعالیٰ سے عرض کردیں کہ اے اللہ! آپ کے احسانات و انعامات غیر محدود و لامتناہی ہیں جن کا استحضار بھی ممکن نہیں، اے اللہ! اس وقت جتنے احسانات کا استحضار ہوسکا اور جن لامتناہی احسانات کا استحضار نہ ہوسکا ان سب کا میں اپنے ہر بن مو سے اور ہر ذرۂ کائنات کی زبان سے شکر ادا کرتا ہوں۔ بس اے اللہ! اپنے کرم سے آپ میرے تزکیۂ نفس کا فیصلہ فرما دیجیے۔

۱۱. حفاظتِ نظر کا اہتمام

جو لوگ شہر میں آمدورفت رکھتے ہوں وہ جب گھر سے نکلیں تو پہلے دو رکعات نمازِ حاجت پڑھ کر دعا کرلیں کہ اے اللہ! میں اپنی آنکھوں کو اور اپنے قلب کو آپ کی حفاظت میں دیتا ہوں اور آپ بہترین حفاظت کرنے والے ہیں۔ دفتروں میں، بازاروں وغیرہ میں حتی الامکان باوضو رہیں اور ذکر میں مشغول رہیں۔ پھر بھی اگر کوتاہی ہوجائے تو واپسی پر اس سے استغفار کریں اور ہر غلطی پر چار رکعات نفل نماز کا جرمانہ مقرر کریں اور حسبِ حیثیت کچھ مالی جرمانہ بھی ادا کریں یعنی صدقہ کریں اور اگر محفوظ رہیں تو شکر ادا کریں۔

۱۲. مراقبۂ فنائیتِ حسن

اگر کبھی کسی حسین پر اچانک نظر پڑ جائے تو فوراً کسی بدصورت کو دیکھیں۔ موجود نہ ہو تو تصور کریں کسی کالے کلوٹے کا کہ چیچک رو ہے، چپٹی ناک ہے، لمبے لمبے دانت ہیں، آنکھ کا کانا، سر کا گنجا ہے، موٹا اور بھدا جسم ہے، توند نکلی ہوئی ہے اور دست لگے ہیں، مکھیاں بھنک رہی ہیں۔ سوچیں کہ اس محبوب کا جو آج حسین نظر آرہا ہے یہی حشر ہونے والا ہے اور یوں بھی سوچیں کہ یہ حسین جب مرجائے گا تو لاش گل سڑ کر کیسی بدنما ہوجائے گی اور کیڑے رینگتے نظر آئیں گے، پیٹ پھول کر پھٹ جائے گا اور ایسی بدبو ہوگی کہ ناک دینا مشکل ہوگا۔ پس ایسی فانی شے سے کیا دل لگانا۔ مگر کسی بدصورت کے تصور کا نفع وقتی ہوگا، پھر تقاضا دوبارہ ستائے گا۔ لہٰذا آئندہ تقاضے کو مضمحل اور کمزور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس تقاضے پر ہمت کرکے عمل نہ کریں اور خدا تعالیٰ کو بہت یاد کریں اور خدا کے عذاب کے خیال کو دل میں جمائیں اور کسی اللہ والے صاحبِ نسبت کی صحبت اختیار کریں۔

۱۳. اصلاحِ نفس کا سب سے اہم نسخہ

اصلاح و تزکیۂ نفس کے لیے سب سے اہم نسخہ یہ ہے کہ کسی اللہ والے کی صحبت میں وقتاً فوقتاً پابندی سے حاضری دیتے رہیں اور اللہ کی محبت کی باتیں سنتے رہیں کہ اہل اللہ کی صحبت کے بغیر اصلاحِ نفس اور دین پر استقامت عادتاً دشوار بلکہ ناممکن ہے بلکہ جس اللہ والے سے مناسبت ہو اس سے اصلاحی تعلق قائم کریں یعنی اس کو اپنا دینی مشیر بنالیں۔ اور اپنے حالات کی اطلاع اور جو علاج وہ تجویز کرے اس کی اتباع کریں اور اس پر اعتماد رکھیں۔

ان شاء اللہ تعالیٰ بہت جلد تمام روحانی امراض کو شفا ہوگی۔ ذکر و معمولات پابندی سے کرتے رہیں۔

نوٹ: اس دستور العمل میں جو ذکر بتایا گیا ہے وہ ایک صحت مند آدمی کے لیے ہے لیکن اگر کسی کو ضعف یا مرض ہو تو مصلح کے مشورہ سے ذکر کی تعداد کم کردیں۔ اس لیے یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ مصلح یا شیخ کے مشورے کے بغیر یہ دستور العمل کچھ مفید نہیں لہٰذا کسی مصلح اللہ والے سے اطلاعِ حال و اتباعِ تجویزات و انقیاد کا سلسلہ بذریعہ صحبت و مکاتیب جاری رہنا ضروری ہے۔

۱۴. مراقبۂ نقصاناتِ بدنگاہی

بدنگاہی کے نقصانات کو سوچا کریں کہ یہ ایسا مہلک مرض ہے جس میں مبتلا ہو کر بہت سے لوگ کفر پر مرگئے یعنی بدنگاہی کی نحوست سے عشقِ مجازی میں مبتلا ہوکر آخری سانس تک خلاصی نہ پاسکے اور کلمے کے بجائے منہ سے کچھ اور نکل گیا العیاذ باللہ۔ مرشدی و مولائی حضرت اقدس مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے حفاظتِ نظر کے لیے چند نہایت اہم ہدایات پر مشتمل ایک نسخہ مرتب فرمایا ہے اس کو یہاں نقل کرتا ہوں، اس کو روزانہ ایک بار بہ نیتِ اصلاح پڑھ لیا کریں۔

عرض احقر برائے حفاظتِ نظر، مرتب مرشدی و مولائی حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب مدظلہ العالی، ناظم مجلس دعوۃ الحق ہردوئی

بدنگاہی کے مضرات اس قدر ہیں کہ بسا اوقات ان سے دنیا اور دین دونوں برباد ہوجاتے ہیں۔ آج کل اس مرضِ روحانی میں مبتلا ہونے کے اسباب بہت زیادہ پھیلتے جا رہے ہیں اس لیے مناسب معلوم ہوا کہ اس کے بعض مضرات اور اس سے بچنے کا مختصر علاج تحریر کردیا جائے تاکہ اس کے مضرات سے حفاظت کی جاسکے۔ چنانچہ حسبِ ذیل امور کا اہتمام کرنے سے نظر کی حفاظت بہ سہولت ہوسکے گی۔

۱۔ جس وقت مستورات کا گزر ہو اہتمام سے نگاہ نیچی رکھنا خواہ کتنا ہی نفس کا تقاضا دیکھنے کا ہو۔ جیسا کہ اس پر عارف ہندی خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب نے اس طور پر متنبہ فرمایا ہے

دین کا دیکھ ہے خطر اُٹھنے نہ پائے ہاں نظر
کوئے بُتاں میں تو اگر جائے تو سر جھکائے جا

۲۔ اگر نگاہ اُٹھ جاوے اور کسی پر پڑ جاوے تو فوراً نگاہ کو نیچا کر لینا خواہ کتنی ہی گرانی ہو، خواہ دم نکل جانے کا اندیشہ ہو۔

۳۔ یہ سوچنا کہ نگاہ کی حفاظت نہ کرنے سے دنیا میں ذلت کا اندیشہ ہے، طاعات کا نور سلب ہوجاتا ہے، آخرت کی تباہی یقینی ہے۔

۴۔ بدنگاہی پر کم از کم ایک مرتبہ بارہ رکعت نفل پڑھنے کا اہتمام اور کچھ نہ کچھ حسبِ گنجائش خیرات اور کثرت سے استغفار۔

۵۔ یہ سوچنا کہ بدنگاہی کی ظلمت سے قلب کا ستیاناس ہوجاتا ہے اور یہ ظلمت بہت دیر میں دور ہوتی ہے حتیٰ کہ جب تک بار بار نگاہ کی حفاظت نہ کی جائے باوجود تقاضے کے، اس وقت تک قلب صاف نہیں ہوتا۔

۶۔ یہ سوچنا کہ بدنگاہی سے میلان، پھر میلان سے محبت اور محبت سے عشق پیدا ہوجاتا ہے اور ناجائز عشق سے دنیا و آخرت تباہ ہوجاتی ہے۔

۷۔ یہ سوچنا کہ بدنگاہی سے طاعات ذکر شغل سے رفتہ رفتہ رغبت کم ہوجاتی ہے حتیٰ کہ ترک کی نوبت آجاتی ہے۔ پھر نفرت پیدا ہونے لگتی ہے۔

۱۵. مختصر تتمہ برائے علاجِ عشق مجازی

بدنگاہی کی نحوست سے اگر عشقِ مجازی میں مبتلا ہوگئے ہوں تو ایسی صورت میں مزید چند باتوں کا اہتمام کرنا ہوگا۔

۱۔ اس معشوق سے تعلق قطعاً ترک کردیں یعنی اس سے بولنا چالنا، اس کو دیکھنا، اس سے خط و کتابت کرنا، اس کے پاس اُٹھنا بیٹھنا یا کبھی کبھی ملاقات کرنا، سب مطلقاً بند کردیں حتیٰ کہ اگر کوئی دوسرا شخص اس کا تذکرہ کرنے لگے تو اس کو روک دیا جائے اور اس سے اس قدر دوری اختیار کی جاوے کہ ملاقات ممکن نہ ہو بلکہ غلطی سے اس پر نظر پڑنے کا بھی امکان نہ ہو۔ غرض بالکل قطع تعلق کر لیا جاوے۔

۲۔ اگر اس حسین کے آنے کا خطرہ ہو تو قصداً اس سے جھگڑا کرلیں کہ اس سے دوستی کی اب اس کو کوئی امید باقی نہ رہے۔

۳۔ اس کا خیال قصداً نہ لائیں نہ ماضی کے تصورات سے لطف حاصل کریں کہ یہ دل کی خیانت گناہِ کبیرہ ہے جو دل کا ستیاناس کردیتا ہے اور اس کا ضرر بدنگاہی سے بھی زیادہ ہے۔

۴۔ عشقیہ اشعار و عشقیہ قصے و ناول نہ پڑھیں، سینما، ٹی وی، وی سی آر، عُریاں و شہوت کو بھڑکانے والی تصاویر سے مکمل پرہیز کریں اور ایسے ماحول سے جہاں عریانی و نافرمانی ہو دور رہیں۔ نافرمانوں کی صحبت میں نہ رہیں۔

۵۔ دنیا کے حسینوں کی بے وفائی کو سوچیں کہ ان پر کوئی لاکھ جان و مال اور دولت و عزت سب قربان کردے لیکن اگر ان کا دل کسی اور سے لگ گیا یا کوئی زیادہ مالدار انہیں مل گیا تو یہ سابق عاشق سے آنکھیں چرانے لگتے ہیں اور بعض اوقات اس سے پیچھا چھڑانے کے لیے اس کو زہر کھلا کر ہلاک کردیتے ہیں۔

۶۔ اگر وہ محبوب مرگیا تو آپ اس کو جلد سے جلد قبرستان کے حوالے کردیتے ہیں اور اگر آپ پہلے مرگئے تو وہ معشوق آپ کی لاش سے متنفر ہوجائے گا۔ اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کا بھی حسن زائل ہوگیا تو سارا عشق رفو چکر ہوجاتا ہے، کیسی عارضی محبت ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانویؒ نے التشرف بمعرفۃ الاحادیث التصوف حصہ سوم پر ایک حدیث پاک نقل کی ہے۔ احبب من شئت فانك مفارقة، تم جس سے چاہو محبت کرلو لیکن ایک دن اس سے جدا ہونے والے ہو۔

۷۔ اور اس دستور العمل کے باقی تمام مذکورہ اعمال پابندی سے کرتے رہیں۔رفتہ رفتہ تقاضے گھٹتے جائیں گے اور یہ تمنا نہ کریں کہ تقاضے بالکل ہی ختم ہوجائیں۔ مطلوب صرف اتنا ہے کہ تقاضے اتنے مغلوب اور کمزور ہوجائیں جو بآسانی قابو میں آجائے گا اور غیرُ اللہ کی محبت سے نجات حاصل ہوجائے گی اور وہ انعامات قلب و روح کے محسوس ہوں گے جو ہر وقت روح پر حمد طاری رکھیں گے اور قلب کو ایسا سکون عطا ہوگا جو بادشاہوں نے خواب میں بھی نہیں دیکھا اور ایسا معلوم ہوگا کہ کوئی دوزخی زندگی جنتی زندگی سے تبدیل ہوگئی۔

نیم جاں بستا مد و صد جاں دہد
انچہ در و ہمت نیاید آں دہد

ترجمہ: اللہ تعالیٰ مجاہدات میں صرف آدھی جان لیتے ہیں لیکن اس کے بدلے میں سیکڑوں جانیں عطا کرتے ہیں اور باطن کو ایسی نعمتیں عطا فرماتے ہیں جو تمہارے وہم و گمان میں نہیں آسکتیں۔

اب دعا کرتا ہوں کہ حق تعالیٰ اس دستور العمل کو رذائلِ نفس سے خلاصی کا اپنے بندوں کے لیے بہترین ذریعہ بنادیں اور غیرُ اللہ کے علائق سے نجات عطا فرما دیں اور اس خدمت کو شرفِ قبول عطا فرما دیں۔

وآخر دعوانا أن الحمدلله رب العالمين

نوٹ: روزانہ دو نفل پڑھ کر خوب گڑگڑا کر اپنی اصلاح و تزکیۂ نفس کے لیے دعا کریں کیونکہ بغیر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے کسی شخص کا نفس پاک نہیں ہوسکتا۔ یہ نعمت اللہ کے فضل و رحمت کے بغیر کوئی نہیں پاسکتا۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

دِل کی حفاظت

Next Post

وَالَّذِين جَاہَدُوا فِينَا لَنَہْدِيَنَّہُمْ سُبُلَنَا

Related Posts

اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | نویں قسط

26 ستمبر 2025
اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | آٹھویں قسط

14 اگست 2025
اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | ساتویں قسط

14 جولائی 2025
اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط

9 جون 2025
اصلاحِ معاشرہ | پہلی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | پانچویں قسط

25 مئی 2025
اصلاحِ معاشرہ | پہلی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | چوتھی قسط

31 مارچ 2025
Next Post

وَالَّذِين جَاہَدُوا فِينَا لَنَہْدِيَنَّہُمْ سُبُلَنَا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

اگست 2025ء
ستمبر 2025ء

ستمبر 2025ء

by ادارہ
23 ستمبر 2025

Read more

تازہ مطبوعات

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں

ڈاؤن لوڈ کریں  

اکتوبر, 2025
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version