بسم اللہ والحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ
پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان بھائیو!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسرائیل کی استعماری فوج نے فلسطین بھر میں عموماً، خصوصا ً بیت المقدس (یروشلم) میں اور بالخصوص وہاں کی مسجد اقصیٰ میں ہمارے بھائیوں کے خلاف جن جرائم کا ارتکاب کیا ہے، اس سے پورا عالم اسلام ہل کر رہ گیا ہے۔
میں ستّر سال سے زیادہ عرصے سے جاری ان جرائم کی تفصیل میں نہیں جاؤں گا، جن کا ہونا مسلمانوں کے خلاف اس صلیبی حملے کی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہ تھا جس کی قیادت امریکہ کے ہاتھ میں ہے اور جس میں اس کے ساتھ برطانیہ، فرانس، روس اور ان کے دیگر حلفاء شریک ہیں۔
میں اپنی گفتگو کا خلاصہ دو نکات میں بیان کروں گا:
پہلا نقطہ: مقبوضہ فلسطین میں ہمارے بھائی یا تو براہ راست اسرائیلی استعمار کے شکنجوں میں ہیں اور یا بالواسطہ جاسوس صدر محمود عباس جیسے اسرائیلی آلہ کاروں کے استعماری حربوں کے تحت ہیں۔ صدر عباس نے بذات خود تاکیداً کہا ہے کہ وہ نا م نہاد سکیورٹی تعاون کے تحت فلسطین میں مسلمانوں کے خلاف جاری جنگ میں اسرائیل کا ایک اہم حلیف ہے۔
ہمارے فلسطینی بھائیوں کی تیسری قسم وہ ہے جو غزہ میں محصور ہیں۔ جنہیں ایک جانب سے اسرائیلی فوج گھیرے ہوئے ہے تو دوسری جانب سے مصری حکومت کے صہیونی۔ جب کبھی بھی غزہ کے ……اللہ انہیں جزائے خیر دے، ان کے شہداء کو قبول فرمائے، ان کے زخمیوں کو شفا دے، ان کی بیواؤں اور یتیموں کی حفاظت فرمائے…… جب بھی یہ خود پر، اپنے مقدسات پر یا مسجد اقصی پر اسرائیلی جارحیت کا جواب دیتے ہیں تو اسرائیلی فوج ان پر بے دریغ بمباریاں کرکے ہزارہا مسلمانوں کو شہید کرتی ہے اور ان کے گھر اور محلے اجاڑ دیتی ہے۔
لہٰذا ہمارے فلسطینی بھائیوں کی حقیقی اور مؤثر مدد یہ ہے کہ تمام مسلمان فلسطین میں جارحیت پھیلانے والوں پر دنیا کے ہر کونے میں کاری ضربیں لگانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
اسی کے ذریعے ہم اپنے فلسطینی بھائیوں پر سے دباؤ کم کرسکتے ہیں اور اس صلیبی صہیونی یلغار کا مقابلہ کرسکتے ہیں جو فلسطین کی یہودی آبادکاری، مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے اور دریائے نیل تا فرات عظیم ریاستِ اسرائیل کے قیام کے منصوبے پرعمل پیرا ہے۔ پوری امت کو چاہیے کہ اس مقصد کے لیے اٹھ کھڑی ہو اور ہرگز مسلمان ممالک کی حکومتوں کا انتظار نہ کرے کہ یہ حکومتیں فلسطین کو کبھی آزاد نہیں کراسکتیں۔ فلسطین آزاد نہیں ہوسکتا جب تک کہ پوری دنیا میں مسلمانوں اور بالخصوص ان کے نوجوان مجاہدین کے ہاتھوں اسرائیل اور اس کے پشتِ پناہ پر کھڑی قوتوں کے مفادات پر ضرب نہ لگائی جائے۔
دوسرا نقطہ: فلسطین اور بیت المقدس کے قرب و جوار میں بسنے والی ہماری صابر و مرابط امت مسلمہ کے لیے دعوت، نصیحت اور استدعا پر مبنی ہے ۔ پس میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کو فلسطین اور مسجد اقصی ٰ کا نگہبان بنا کر عزت بخشی ہے ، پس اپنی زندگی کی آخری رمق تک اس امانت کی حفاظت کرتے رہیں۔
اور ہمارے ہی رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے ان خائنین کا پرزور مقابلہ کریں جو ’سرزمین اسلام‘فلسطین کی مختلف حیلوں بہانوں، مثلاً: دوریاستی حل، عالمی قراردادوں، اوسلو معاہدے اور اسی قسم کی دیگر خیانتوں کے نام سے سودے بازی میں مصروف ہیں۔
ان کا مقابلہ کریں اور ان پر ثابت کریں کہ اس مبارک سرزمین کی ریت کا ایک ایک ذرہ آپ کا ہے، جس کے دفاع کے لیے اٹھنے کا شرف اللہ رب العزت نے آپ کو بخشا ہے۔ اور ان کے سامنے اس عظیم فتوے کی بنیاد پر ڈٹے رہیں جو آپ کے عظیم اسلاف، علمائے فلسطین نے، مفتیٔ فلسطین الحاج امین الحسینی (اللہ ان سب علماء پر رحم فرمائے) کی صدارت میں مبارک مسجد اقصی سے ۲۰شوال ۱۳۵۳ھ بمطابق ۲۶ جنوری ۱۹۳۵ء کو جاری کیا تھا۔ اس فتوے میں دوٹوک اور واضح الفاظ میں فلسطین کی کسی بھی زمین کو یہودیوں کے ہاتھ بیچنا یا اس کے لیے سہولت کاری کرنایا اس باب میں لچک دکھانا حرام قرار دیا گیا تھا۔ اور اس میں درج تھا کہ کوئی بھی فلسطینی اگر جانتے بوجھتے اور اپنی رضا کے ساتھ ایسا کرے تو اسے حلال سمجھنے کی وجہ سے اس پر بالضرور کفر و ارتداد کا حکم عائد ہوگا۔
پس اس فتوے کو مضبوطی سے تھامے رکھیں جو آپ کے عظیم اسلاف نے مبارک مسجد اقصی میں جاری کیا اور اپنے بیٹوں کو اس کی تعلیم دیں اور اس کی بنیاد پر ہر سازشی، حق سے دستبردار اور سودے بازکا مقابلہ کریں۔
میں آپ کو اس اللہ کی امان میں دیتا ہوں جو امانت ضائع نہیں کرتا، ہمیں اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔اور آخر میں میری ہر ذی احترام مردِ حر سے گزارش ہے کہ اگر آپ کو یہ کلمات سچے، مبنی برحق اور نافع معلوم ہوں تو اس کے ترجمے اور نشر کا بقدر استطاعت اہتمام کریں اور اگر یہ بے فائدہ نظر آئیں تو ہمیں نصیحت کریں ، اللہ آپ کو بہترین جزا عطا فرمائے۔اور ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تر تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں، اور درود و سلام ہو ہمارے آقا محمد ، ان کی آل اور ان کے اصحاب پر!
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
٭٭٭٭٭