نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home دار الإفتاء

غزہ کی حالیہ جنگ سے متعلق مسلمانوں پر جہاد کی فرضیت کا بیان

دار الإفتاء by دار الإفتاء
13 اگست 2025
in دار الإفتاء, اگست 2025
0

فتویٰ نمبر: ۰۱
تاریخ: ۱۰-۱-۱۴۴۷ھ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرا م اور علمائے دین اس معاملے میں کہ غزہ پر جاری اسرائیلی جنگ کو 600 سے زائد دن گزر چکے ہیں، اور تاحال غزہ کے مسلمان تاریخ کے بدترین مظالم کا شکار ہیں، مجاہدین مدافعت کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن وہ اس جنگ میں کافی نہیں ہیں تو اس صورتحال میں تمام مسلمانوں پر ان مجاہدین اور غزہ کے مسلمانوں کی نصرت کرنا اور اس غرض سے جہاد فی سبیل اللہ کرنا فرض عین ہے یا نہیں؟

فتویٰ

حامدًا ومصلیًا وبعد

بلاشبہ آج غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی روک تھام کے لیے اور غزہ کے مظلوم، بھوک وافلاس کے مارے، بے سروسامان مسلمانوں کی نصرت کے لیے، اسرائیل اور اس کی پشت پناہ امریکہ اور اس جنگ میں اسے تعاون دینے والے صلیبی ممالک کے خلاف، جہاد کرنا تمام مسلمانوں پر فرض عین ہے۔ جہاد کی یہ فرضیت درج ذیل باتوں کو شامل ہے۔

  1. یہ بات تمام مسلمانوں کو سمجھنی چاہیے کہ یہ جہاد دراصل صرف غزہ میں جاری جنگ کی بندش اور غزہ کی آزادی تک فرض نہیں، بلکہ جب تک مسلمانوں کا قبلۂ اول بیت المقدس اسرائیل سے آزاد نہیں ہوجاتا اور اسرائیل کا وجود ختم ہوکر پورا فلسطین آزاد نہیں ہوجاتا، اس وقت تک فرض ہے۔ اسی فرض کی ادائیگی کے لیے پوری امتِ مسلمہ کی طرف سے غزہ کے مجاہدین نے شہید قائد یحیی سنوار ﷫اور شہید قائد محمد ضیف ﷫کی قیادت میں طوفان الاقصیٰ کا معرکہ شروع کیا ہے۔ اقصیٰ کی آزادی کے لیے جہاد آج نہیں، بلکہ اس وقت فرض ہوگیا تھا جب پہلی جنگ عظیم میں سلطنت عثمانیہ کو شکست دے کر برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کیا تھا۔
  2. جہاد کی فرضیت کی یہ وہ کیفیت ہے جس کے متعلق فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ جب کفار کسی مسلمانوں کی سرزمین پر حملہ آور ہوں تو وہاں کے مسلمانوں پر ان کے خلاف جہاد فرض عین ہوجاتا ہے، اگر وہ ناکافی ہوں یا سستی کریں تو ان کے قریب رہنے والے مسلمانوں پر فرض عین ہوجاتا ہے۔ اگر وہ بھی ناکافی ہوں یا سستی کریں تو دائرہ بڑھتے بڑھتے بالآخر شرق وغرب کے تمام مسلمانوں پر ان حملہ آور کافروں کو بچھاڑنے اور اپنی مسلم سرزمین آزاد کرنے لیے جہاد فرض عین ہوجاتا ہے۔ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ ایسی حالت میں جہاد کے لیے نکلنے کے حوالے سے اولاد پر والدین کی اجازت ضروری نہیں رہتی۔
  3. جہاد کی یہ فرضیت مسلمانوں کے حکام اور افواج پر بھی ہے اور علماء وعوام پر بھی ہے۔ قرآن وسنت کی نصوص اور فقہائے کرام کے اقوال مطلق ہیں جو ہر مسلمان کو شامل ہیں۔ صرف وہ لوگ اس جہاد سے معذور کہلاتے ہیں جو دائمی مریض ہوں اور گھر سے جہاد کے لیے نکلنے کی استطاعت نہ رکھتے ہوں، جیسا کہ نابینا، لنگڑا، اپاہج یا بستر پر دراز پڑا مریض۔ اور یا وہ لوگ معذور کہلاتے ہیں جو اس قدر زاد راہ نہ خود رکھتے ہوں اور نہ بیت المال سے یا دوسرے مالدار مسلم سے اس کا انتظام ہو جو جہاد کے لیے درکار ہے۔ اور جو مسلمان بالنفس نکلنے سے معذور ہو تو اگر وہ مال رکھتا ہے تو اس پر مال کے ساتھ جہاد کرنا فرض ہے۔ اور جو شخص نہ بالنفس نکل سکتا ہو اور نہ مال رکھتا ہو تو اس پر کم از کم زبان سے جہاد کرنا فرض ہے، یعنی وہ جہاد کی اس فرضیت کو دوسروں سے بیان کرے اور مسلمانوں کو جہاد کرنے کی ترغیب دے۔
  4. اسرائیل کی اس جنگ میں امریکہ اور بعض صلیبی یورپی ممالک بھی اس کے حلیف ہیں جس کے سبب ان کے خلاف بھی جہاد فرض ہے، کیونکہ جنگ میں معاون کا حکم بھی جنگ کرنے والے کا ہے۔ چنانچہ جہاد کی یہ فرضیت صرف اسرائیل کی حدود میں اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے تک محدود نہیں ہے، بلکہ دنیا بھر میں موجود ان ممالک کے سفارت خانے، فوجی اڈے اور ان کے حکومتی عہدیداران موجود ہیں، انھیں ہدف بنانا بھی مسلمانوں پر فرض ہے۔ کسی مسلمان کو یہاں ان لوگوں کے لیے امان کا شبہ نہ ہو، کیونکہ ایک طرف مسلمانوں پر مسلط حکام ان کے غلام ہیں اور مقہور کی حیثیت رکھتے ہیں اور شریعت اسلامیہ میں مقہور کی امان کی کوئی حیثیت نہیں اور دوسری طرف یہ ممالک ان سفارت خانوں اور فوجی اڈوں سے مسلسل مسلمانوں کے خلاف برسر جنگ ہیں۔
  5. پس جو مسلمان فلسطین پہنچ کر جہاد میں شرکت پر قدرت رکھتا ہو تو اس پر وہاں پہنچ کر جہاد کرنا فرض ہے۔ اور جو دنیا بھر میں موجود صلیبی صہیونی اہداف پر ضرب لگانے کی قدرت رکھتا ہو تو اس پر جہاد کی یہ صورت فرض ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جس سے اسرائیلی جارحیت کی روک تھام ممکن ہے۔
  6. اور جو شخص اس میں سے کسی چیز کی قدرت نہیں رکھتا تو اس پر یہ قدرت حاصل کرنا فرض ہے، تاکہ وہ قدرت حاصل کرکے اقصیٰ کی آزادی کے لیے فرض جہاد کی مسؤولیت سے عہدہ برآ ہوسکے اور گناہ سے بچ سکے۔ بشرطیکہ وہ شخص ایسے عوارض میں مبتلا نہ ہو جو اس کے جہاد میں شرکت سے رکاوٹ ہوں، جو دائمی ہوں جن کے رفع کی کوئی صورت نہ ہو۔ ایسا شخص معذور ہے اور اس پر جہاد اور اس کی تیاری ساقط ہے۔

واللہ أعلم بالصواب۔

مجیب: حبیب اللہ خان عفی اللہ عنہ


الدلائل

  1. وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا۝(سورۃ النساء:۷۵)
  2. لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَى وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ۝ وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوْا وَأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنْفِقُونَ ۝ إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاءُ رَضُوا بِأَنْ يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ۝(سورۃ التوبۃ:۹۱-۹۳)
  3. وَلَوْ أَرَادُوا الْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا لَهُ عُدَّةً وَلَكِنْ كَرِهَ اللَّهُ انْبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُوا مَعَ الْقَاعِدِينَ ۝(سورۃ التوبۃ: ۴۶)
  4. فخرج من هذا الحكم من لا يستطيع الخروج من الضعفاء والمرضى والذين لا يجدون ما ينفقون او ما يركبون عليه ولا يستطيعون الشيء وبقي من يستطيع الخروج ولو بنوع مشقة وذلك لاجل النفير العام۔ (التفسير المظهري: (۲۲۰/۴)، ط. رشيدية)
  5. وَمَعْلُومٌ فِي اعْتِقَادِ جَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ أَنَّهُ إذَا خَافَ أَهْلُ الثُّغُورِ مِنْ الْعَدُوِّ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمْ مُقَاوِمَةٌ لَهُمْ فَخَافُوا عَلَى بِلَادِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ أَنَّ الْفَرْضَ عَلَى كَافَّةِ الْأُمَّةِ أَنْ يَنْفِرُ إلَيْهِمْ مَنْ يَكُفُّ عَادِيَتَهُمْ عَنْ الْمُسْلِمِينَ وَهَذَا لَا خِلَافَ فِيهِ بَيْنَ الْأُمَّةِ إذا لَيْسَ مِنْ قَوْلِ أَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إبَاحَةُ القعود عنهم حين يَسْتَبِيحُوا دِمَاءَ الْمُسْلِمِينَ وَسَبْيَ ذَرَارِيِّهِمْ. (أحكام القران للجصاص: (۱۴۶/۳)، ط. دار الكتب العلمية)
  6. وإنما يفترض فرض عين على من كان يقرب من العدو، وهم يقدرون على الجهاد، فأما على من وراءهم يبعد من العدو، فإنه يفرض عليه فرض كفاية لا فرض عين حتى يسعهم تركه إذا لم يحتج إليه، فأما إذا احتيج إليه بأن عجز من كان يقرب من العدو من المقاومة مع العدو، أو لم يعجزوا عن المقاومة إلا أنهم تكاسلوا ولم يجاهدوا، فإنه يفترض على من يليهم فرض عين كالصوم والصلاة ولا يسعهم تركه، ثم إلى أن يفترض على جميع أهل الإسلام شرقاً وغرباً، على هذا الترتيب والتدريج. (المحيط البرهاني: (۳۹۴/۵)، ط. دار الكتب العلمية)
  7. وَأَمَّا بَيَانُ مَنْ يُفْتَرَضُ عَلَيْهِ فَنَقُولُ إنَّهُ لَا يُفْتَرَضُ إلَّا عَلَى الْقَادِرِ عَلَيْهِ فَمَنْ لَا قُدْرَةَ لَهُ لَا جِهَادَ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّ الْجِهَادَ بَذْلُ الْجُهْدِ، وَهُوَ الْوُسْعُ وَالطَّاقَةُ بِالْقِتَالِ، أَوْ الْمُبَالَغَةُ فِي عَمَلِ الْقِتَالِ، وَمَنْ لَا وُسْعَ لَهُ كَيْفَ يَبْذُلُ الْوُسْعَ وَالْعَمَلَ، فَلَا يُفْرَضُ عَلَى الْأَعْمَى وَالْأَعْرَجِ، وَالزَّمِنِ وَالْمُقْعَدِ، وَالشَّيْخِ الْهَرِمِ، وَالْمَرِيضِ وَالضَّعِيفِ، وَاَلَّذِي لَا يَجِدُ مَا يُنْفِقُ، قَالَ اللَّهُ – سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى – {لَيْسَ عَلَى الأَعْمَى حَرَجٌ} [النور: 61] الْآيَةَ وَقَالَ – سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَزَّ مِنْ قَائِلٍ – {لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلا عَلَى الْمَرْضَى وَلا عَلَى الَّذِينَ لا يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ} [التوبة: 91] إذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ فَقَدْ عَذَرَ اللَّهُ – جَلَّ شَأْنُهُ – هَؤُلَاءِ بِالتَّخَلُّفِ عَنْ الْجِهَادِ وَرَفَعَ الْحَرَجَ عَنْهُمْ. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: (۳۴۲/۹)، ط. دار الحديث)
  8. (إنْ هَجَمَ الْعَدُوُّ فَيَخْرُجُ الْكُلُّ وَلَوْ بِلَا إذْنٍ) وَيَأْثَمُ الزَّوْجُ وَنَحْوُهُ بِالْمَنْعِ ذَخِيرَةٌ (وَلَا بُدَّ) لِفَرْضِيَّتِهِ (مِنْ) قَيْدٍ آخَرَ وَهُوَ (الِاسْتِطَاعَةُ) فَلَا يَخْرُجُ الْمَرِيضُ الدَّنِفُ، أَمَّا مَنْ يَقْدِرُ عَلَى الْخُرُوجِ، دُونَ الدَّفْعِ يَنْبَغِي أَنْ يَخْرُجَ لِتَكْثِيرِ السَّوَادِ إرْهَابًا فَتْحٌ. وَفِي السِّرَاجِ وَشُرِطَ لِوُجُوبِهِ: الْقُدْرَةُ عَلَى السِّلَاحِ لَا أَمْنُ الطَّرِيقِ. (الدر المختار: 330، ط. دار الكتب العلمية)
  9. فَأَكَّدَ اللَّه تَعَالَى فَرْضَ الْجِهَادِ عَلَى سَائِرِ الْمُكَلَّفِينَ بِهَذِهِ الْآيَةِ وَبِغَيْرِهَا عَلَى حَسَبِ الْإِمْكَانِ فَقَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّه عليه وآله وَسَلَّمَ فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لا تُكَلَّفُ إلا نفسك وحرض المؤمنين فَأَوْجَبَ عَلَيْهِ فَرَضَ الْجِهَادِ مِنْ وَجْهَيْنِ أَحَدُهُمَا بِنَفْسِهِ وَمُبَاشَرَةِ الْقِتَالِ وَحُضُورِهِ وَالْآخَرُ بِالتَّحْرِيضِ وَالْحَثِّ والبيان لأنه صلّى اللَّه عليه وآله وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ فَلَمْ يَذْكُرْ فِيمَا فَرَضَهُ عَلَيْهِ إنْفَاقَ الْمَالِ وَقَالَ لِغَيْرِهِ انفروا خفافا وثقالا وجاهدوا بأموالكم وأنفسكم فَأَلْزَمَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْقِتَالِ وَلَهُ مَالٌ فَرْضَ الْجِهَادِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ ثُمَّ قَالَ فِي آيَةٍ أُخْرَى وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ سيصيب الذين كفروا منهم عذاب أليم لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلا عَلَى الْمَرْضَى وَلا عَلَى الَّذِينَ لا يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إذا نصحوا لله ورسوله فَلَمْ يَخْلُ مَنْ أَسْقَطَ عَنْهُ فَرْضَ الْجِهَادِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ لِلْعَجْزِ وَالْعُدْمِ مِنْ إيجَابِ فَرْضِهِ بِالنُّصْحِ للَّه وَرَسُولِهِ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ الْمُكَلَّفِينَ إلا وعليه فرض الجهاد عن مَرَاتِبِهِ الَّتِي وَصَفْنَا. (أحكام القران للجصاص: (۱۴۸/۳)، ط. العلمية)
  10. لَوْ اجْتَمَعَ قَوْمٌ مِنْ الْمُسْتَأْمَنِينَ فِي دَارِ الْإِسْلَامِ فَأَمَّرُوا عَلَيْهِمْ أَمِيرًا، أَوْ امْتَنَعُوا وَقَاتَلُوا الْمُسْلِمِينَ، فَإِنَّهُ يَكُونُ ذَلِكَ نَقْضًا لِأَمَانِهِمْ. (شرح السير الكبير: (۷۵۳/۲)، ت. صلاح الدين المنجد)
  11. قَالَ: (وَلَا يَصِحُّ أَمَانُ ذِمِّيٍّ وَلَا أَسِيرٍ، وَلَا تَاجِرٍ فِيهِمْ، وَلَا مَنْ أَسْلَمَ عِنْدَهُمْ وَهُوَ فِيهِمْ) لِأَنَّ الذِّمِّيَّ مُتَّهَمٌ وَلَا وِلَايَةَ لَهُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، وَالْبَاقُونَ مَقْهُورُونَ عِنْدَهُمْ فَلَا يَخَافُونَهُمْ فَلَا يَكُونُونَ مِنْ أَهْلِ الْبَيَانِ عَلَى مَا بَيَّنَّا. (الإختيار لتعليل المختار: (۱۲۳/۴)، ط. دار الكتب العلمية)
  12. وَفِي الذَّخِيرَةِ ثُمَّ مَنْ كَانَ قَادِرًا عَلَى الْجِهَادِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَعَلَيْهِ أَنْ يُجَاهِدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ} [الحج: 78] وَحَقُّ الْجِهَادِ أَنْ يُجَاهِدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ فِي هَذِهِ الْحَالَةِ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ غَيْرِهِ جُعْلًا وَمَنْ عَجَزَ عَنْ الْخُرُوجِ وَلَهُ مَالٌ يَنْبَغِي أَنْ يَبْعَثَ غَيْرَهُ عَنْ نَفْسِهِ بِمَالِهِ وَمَنْ قَدَرَ بِنَفْسِهِ وَلَا مَالَ لَهُ، فَإِنْ كَانَ فِي بَيْتِ الْمَالِ مَالٌ يُعْطِيهِ الْإِمَامُ كِفَايَتَهُ مِنْ بَيْتِ الْمَالِ، فَإِنْ أَعْطَاهُ كِفَايَتَهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَأْخُذَ مِنْ غَيْرِهِ جُعْلًا وَإِلَّا فَلَهُ أَنْ يَأْخُذَ الْجُعْلَ مِنْ غَيْرِه. (البحر الرائق: (۷۹/۵)، ط. دار الكتاب الإسلامي)
  13. ’’ہم مان لیتے ہیں کہ شوکتِ قویہ کا حاصل ہونا اہلِ شوکت کے ساتھ جہاد کرنے کی شرط ہے……، لیکن میں پوچھتا ہوں کہ امام وقت کے لیے شوکت حاصل کرنے کا طریقہ آخر کیاہے؟ کیا شوکت اس طرح حاصل ہوتی ہے کہ ایک شخص اپنی ماں کے پیٹ سے فوجوں، لشکروں اور سامانِ جنگ کے ساتھ پیدا ہوتا ہے؟ یا جس وقت جہاد کے لیے مستعد ہوتا ہے، اسی وقت فی الفور غیب سے تمام لشکر و افواج اور سامانِ جنگ عطا ہوجاتا ہے؟ یہ بات نہ کبھی ہوئی ہے اور نہ کبھی ہوسکتی ہے۔…… پس جو شخص کہتا ہے کہ امام کی قوت وشوکت جہاد کی شرط ہے اور یہ شوکت ہم کو حاصل نہیں، اس کو لازم ہے کہ پہلے خود آئے اور بقدر استطاعت سامانِ جنگ ساتھ لائے اور اس معاملے میں کسی دوسرے کی شوکت کا انتظار اصلا جائز نہیں‘‘۔ (مولانا شاہ اسماعیل شہید ﷫، تاریخِ دعوت وعزیمت، حصہ ششم، ج 1، ص 554، مجلس نشریات اسلام)

تائیدات

  1. مفتی محمد متین مغل
  2. مفتی ابو محمد عبد اللہ المہدی
  3. مفتی عبد الرحمن رحمانی
  4. مفتی بدر الدین غزنوی
  5. مفتی محمود حسنی
  6. مفتی ابو الحسنین محمد حسن الشیبی 
  7. شیخ عبید الرحمن المرابط 
  8. مفتی محمد لقمان باریسالی 
  9. مولانا ابو بکر شنواری 
  10. مولانا ولی اللہ یوسفزئی 
  11. مولانا محمد خبیب برکی 
  12. مولانا عبد الرحمن قاسمی

٭٭٭٭٭

Previous Post

سورۃ الانفال | پندرھواں درس

Next Post

اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل

Related Posts

فراستِ مومن
نقطۂ نظر

فراستِ مومن

17 اگست 2025
نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری
حلقۂ مجاہد

نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری

17 اگست 2025
اوطان کی جنگیں
نقطۂ نظر

اوطان کی جنگیں

17 اگست 2025
احکامِ الٰہی
گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال

سلطان ٹیپو کی وصیت

17 اگست 2025
مع الأستاذ فاروق | انتیسویں نشست
صحبتِ با اہلِ دِل!

مع الأستاذ فاروق | اکتیسویں نشست

17 اگست 2025
علاجے نیست
عالمی منظر نامہ

علاجے نیست

17 اگست 2025
Next Post
اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل

اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version