بسم اللہ الرحمن الرحیم
ذیل میں کچھ ضروری امور ہیں جو نئے آنے والے مجاہدین ساتھی اگر جہاد و ہجرت کے لیے آنے سے پہلے ان کو عمل میں لائیں تو اللہ تعالیٰ ان کے لیے ہجرت و جہاد کا راستہ آسان فرمائیں گے۔ خاص طور پر شہروں میں موجود ذمہ دار ساتھیوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ جن ساتھیوں کو ہجرت و جہاد کی غرض سے اوپر بھجوانا ہو ان کی اچھی طرح تربیت کر کے بھجوایا جائے تاکہ بعد میں محاذ پر خود ان کو بھی آسانی ہو اور وہ دیگر ساتھیوں کے لیے بھی مشکل و پریشانی کا باعث نہ بنیں۔ اکثر باتیں تو وہ ہیں جن کی کمی کا احسا س مجھے ہجرت کرنے کے بعد ہوا اور بعض وہ ہیں جو خود میں موجود ہونے کی وجہ سے بہت آسانی رہی۔ اللہ ہمارے لیے جہاد کا یہ عظیم راستہ آسان فرما دے اور ہمیں اپنی تائید و نصرت سے نوازے۔ آمین
ارشادِباری تعالیٰ ہے:
وَلَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ لَاَعَدُّوْا لَهٗ عُدَّةً وَّلٰكِنْ كَرِهَ اللّٰهُ انْبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيْلَ اقْعُدُوْا مَعَ الْقٰعِدِيْنَ (سورۃ التوبہ: ۴۲)
’’ اگر ان کا ارادہ نکلنے کا ہوتا تو اس کے لیے انھوں نے کچھ نہ کچھ تیاری کی ہوتی۔لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا پسند ہی نہیں کیا، اس لیے انہیں سست پڑا رہنے دیا، اور کہہ دیا گیا کہ جو (اپاہج ہونے کی وجہ سے) بیٹھے ہیں، ان کے ساتھ تم بھی بیٹھ رہو۔ ‘‘
لہٰذا جسمانی ورزش کو اپنا روزمرہ کا معمول بنائیں اور جسم کو مضبوط کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہیں ۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْـتَـطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمْ وَاٰخَرِيْنَ مِنْ دُوْنِهِمْ ۚ لَا تَعْلَمُوْنَهُمْ ۚ اَللّٰهُ يَعْلَمُهُمْ ۭوَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَيْءٍ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ يُوَفَّ اِلَيْكُمْ وَاَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ (سورۃ الانفال: ۶۰)
’’اور (مسلمانو) جس قدر طاقت اور گھوڑوں کی جتنی چھاؤنیاں تم سے بن پڑیں ان سے مقابلے کے لیے تیار کرو جن کے ذریعے تم اللہ کے دشمن اور اپنے (موجودہ) دشمن پر بھی ہیبت طاری کرسکو، اور ان کے علاوہ دوسروں پر بھی نہیں ابھی تم نہیں جانتے، (مگر) اللہ انھیں جانتا ہے۔ اور اللہ کے راستے میں تم جو کچھ خرچ کرو گے، وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا، اور تمہارے لیے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ ‘‘
اس سلسلے میں چند ضروری گزارشات درج ذیل ہیں:
- اپنے جسم کے وزن کو قابو میں رکھیں۔
- ورزش کے ذریعے اپنی جسمانی طاقت میں اضافہ کریں۔
- اپنے کام کرنے کی صلاحیت (سٹیمنا)کو بڑھانے کی مشق کریں۔
- اگر موقع ملے تو مارشل آرٹس مثلا ً کراٹے اور باکسنگ وغیرہ سیکھیں ۔
- قرآن کی تفسیر کا مطالعہ کریں اور احادیثِ مبارکہ سے تعلق قائم کریں۔
- قرآن کا کچھ حصہ ضرور حفظ کریں۔
- تمام مسنون دعائیں اور اذکارزبانی یاد کریں ۔
- امیر کی اطاعت کے بارے میں ضرور شرعی علم حاصل کریں اور اس پر عمل کی نیت کریں۔
- خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت پیدا کریں۔
- ہر طرح کا کھانا کھانے کی عادت بنائیں۔ بھوک میں صبر کرنا سیکھیں۔ کھانے کے لیے اللہ کا شکر گزار بنیں، چاہے وہ آپ کی پسند کا ہو یا نہیں۔
- کسی بھی حالت میں سونے کی عادت ڈالیں۔
- سخت حالات میں استنجاء اور وضو و غسل کرنا سیکھیں۔ مثلاً پانی کم یا بہت زیادہ ٹھنڈا ہو۔
- عیش و عشرت اورسہولتوں کے بغیر جینا سیکھیں۔
- اچھے آداب و اخلاق اپنائیں ۔ مسلمانوں کے ساتھ نرم اور معاف کرنے والا رویہ اختیار کریں۔
- اپنے آپ میں سخاوت کی عادت کو پیدا کریں ۔
- قربانی اور ایثار والا مزاج بنائیں ۔
- اپنی انا کو ختم کریں اور اپنی رائے کی قربانی دینا سیکھیں۔
- عاجزی و انکساری اختیار کریں۔
- ہر وقت ہر قسم کی خدمت کے لیے تیار رہیں۔
- وسیع القلب بنیں، دل بڑا رکھیں۔
- اس میدان میں صبر و تحمل بہت زیادہ ضروری ہے۔ اللہ ہمیں توفیق دے۔
- ساتھیوں کی کوتاہیوں اور ناپسندیدہ رویوں کو نظر انداز کریں اور ان کی اچھائیوں کو سراہنے کا حوصلہ پیدا کریں۔
- اپنے مجاہد بھائیوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھیں اور ان کو تحائف دینے کی کوشش کریں۔
- امرائے جہاد خصوصاً شہید مولانا عاصم عمرؒ اور استاد احمد فاروقؒ کی آڈیو ویڈیو تقاریر و دروس کو توجہ سے سنیں اور ان کو خوب ذہن نشین کریں۔
- ہجرت کے بارے میں رازداری کا خیال رکھیں۔ اپنے ارادے سے اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کو بے خبر رکھیں تاکہ امنیت برقرار رہے اور دعوتی یا دیگر ضروریات کے لیے اگرارضِ جہاد سے واپس آنا پڑے تو کوئی خطرہ نہ ہو۔
الغرض ہر قسم کے حالات میں زندہ رہنے کا ہنر سیکھیں جیسے تیراکی، سخت پہاڑوں میں کیمپنگ، سخت پہاڑوں پر چڑھنا، سخت ترین بارشوں میں بغیر چھت کے رہنا وغیرہ۔
کوئی بھی تکنیکی علم یا مہارت سیکھیں مثلاً بنیادی طبی امداد، اپنا لباس اور جوتے خود مرمت کرنا اور گاڑی اور موٹر سائیکل وغیرہ میں پنکچر لگانا اور بنیادی مرمت کرنا۔ اسی طرح مختلف قسم کے ہتھیاروں سے واقفیت اور ان کا استعمال ۔
آخرمیں شہیداستاداحمدفاروقؒ کے درس ’’جہاد کی قبولیت کی شرائط‘‘ کے آغاز میں بیان ہونے والی حدیثِ مبارکہ کا متن اور ترجمہ ہدیہ قارئین کر کے اجازت چاہتا ہوں۔
الغزوُغزوانِ فأمَّا من ابتَغى وجهَ اللَّهِ وأطاعَ الإمامَ وأنفقَ الكريمةَ، وياسَرَ الشَّريكَ، واجتنبَ الفسادَ، فإنَّ نومَهُ ونَبهَهُ أجرٌ كلُّهُ وأمَّا من غزا فَخْرًا ورياءً وسُمعةً، وعصى الإمامَ، وأفسدَ في الأرضِ، فإنَّهُ لم يرجِع بالكفافِ(صحیح الجامع)
’’جنگ دو طرح کے ہے یا جہاد کرنے والے دو طرح کے ہیں۔ تو ایک وہ جہاد کرنے والا ہے جو اللہ کے ہاں مقبول ہوتا ہے کہ اس کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور بس اللہ تعالیٰ کے لیے جہاد کرے(اس کی نیت خالص ہوتی ہے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لئے)، دوسری صفت یہ ہے کہ امیر کی اطاعت کرے، تیسری صفت یہ ہے کہ وہ اپنا بہترین مال اللہ کے راستے میں خرچ کرے، چوتھی صفت یہ ہے کہ اپنے ساتھیوں کے لیے راحت اور آسانی کا باعث بنے اور پانچویں صفت یہ ہے کہ زمین میں فساد سے اجتناب کرے۔ تو جس نے جہاد کی یہ پانچوں شرطیں پوری کیں تو اس کا سونا اور جاگنا سب اجر ہے۔ اور جو فخر کے لئے، ریاکاری کے لیے اور لوگوں کے اندر اپنے چرچے کے لیے جہاد کرے، امیر کی نافرمانی کرے اور زمین کے اندر فساد مچائے تو وہ ہرگز نیکیوں کا وہ سرمایہ بھی واپس لے کر نہیں لوٹے گا جن نیکیوں کو ساتھ لے کر وہ میدانِ جہاد میں حاضر ہوا تھا۔‘‘
اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ مجھے اور تمام انصار و مجاہدین کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
جزاکم اللہ خیراً کثیراً
٭٭٭٭٭