بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تمام تعریفیں اُس اللہ کے لیے ہیں جس نے فرمایا:
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ (سورۃ محمد: ۷)
’’اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘
اور درود و سلام ہو اللہ کے رسول ﷺ پر جنہوں نے فرمایا:
ما من امرئٍ يخذُلُ مسلمًا في موطنٍ يُنتقَصُ فيه من عِرضِه ويُنتَهك فيه من حُرمتِه إلا خذَله اللهُ في موطنٍ يُحبُّ فيه نُصرتَه
’’ جو شخص کسی مسلمان کو ایسے مقام پر بے یار و مددگار چھوڑے، جہاں اُس کی عزت پامال کی جا رہی ہو اور اس کی حرمت کو روندا جا رہا ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے اُس وقت تنہا چھوڑ دے گا جب وہ اُس کی مدد کا سب سے زیادہ محتاج ہوگا۔‘‘
اما بعد:
جو کچھ آج کل ہمارے بھائیوں کے ساتھ غزہ میں ہو رہا ہے، قتل و غارت گری اور روزانہ کی بنیاد پر فاقہ کشی کے ہولناک واقعات، وہ اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ دنیا ہر روز بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور شیر خوار بچوں میں سے درجنوں اور بعض اوقات سینکڑوں افراد کے قتل کی خبر سننے کی عادی ہو چکی ہے۔
یہ صورت حال ایک کھلی تنبیہ ہے کہ اگر عالمِ اسلام بیدار نہ ہوا تو پوری امتِ مسلمہ پر خدا کا قہر و عذاب نازل ہو سکتا ہے سوائے ان لوگوں کے جن پر اللہ رحم فرمائے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَاتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِيْبَنَّ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَاۗصَّةً ۚوَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ(سورة الأنفال:۲۵)
’’اور اس فتنے (آزمائش و عذاب) سے بچو جو صرف ظالموں ہی کو نہیں پہنچے گا، بلکہ تم سب کو گھیر لے گا، اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
جو کچھ ہمارے بھائیوں کے ساتھ غزہ میں ہو رہا ہے، اس پر خاموشی اختیار کرنا درحقیقت امتِ مسلمہ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ اور رسوائی کا باعث ہے۔ تاریخ اسے کبھی فراموش نہیں کرے گی، نہ ہی اسے خاموشی سے گزرنے دے گی، بلکہ آنے والی نسلیں اسے یاد رکھیں گی۔ وہ تمنا کریں گے کاش وہ ہمارے درمیان موجود ہوتے، تاکہ ہم اس شرمناک خاموشی کا کفارہ ادا کرتے، اور عزت و غیرت کا علم بلند کرتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں جمع کرکے غزہ کے مظلوم بھائیوں کی مدد کے لیے اپنا فرض ادا کرتے۔
اور ہم اس موقع پر اپنے مصری بھائیوں سے عمومی طور پر اور اپنے غیرت و حمیت کے حامل قبائلِ سینا سے خصوصی طور پر ہنگامی اپیل کرتے ہیں کہ:
اے اہلِ مصر! اپنے ان بھائیوں کی جانب قدم بڑھاؤ، جو غزہ میں فاقہ کشی اور پیاس سے دم توڑ رہے ہیں، ان خود ساختہ دیواروں اور فرضی سرحدوں کے اُس پار، جو تمہارے اور اُن کے درمیان حائل کر دی گئی ہیں۔ اللہ کے واسطے بتاؤ، تم کیسے سکون سے جی سکتے ہو جبکہ تمہارے ہی بھائی بدترین حالت میں زندگی کے دن کاٹ رہے ہیں؟ کس طرح ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی آرام سے لقمہ اپنے منہ میں ڈالے، جبکہ تمہارے پڑوس میں رہنے والے غزہ کے بوڑھے اور بچے بھوک سے مر رہے ہوں؟ اور کیسے ممکن ہے کہ تمہارے ہمسائے پیاس سے جان دے دیں، جبکہ تمہارے بیچوں بیچ دریائے نیل بہہ رہا ہے؟ کیا تم میں غیرت و حمیت رکھنے والے لوگ مر چکے ہیں؟!
دخلت على المروءة وهي تبكي
فقلت على ما تنتحب الفتاة
فقالت كيف لا أبكي وأهلي
جميعاً دون خلق الله ماتوا
میں نے بہادری کے گھر میں قدم رکھا، وہ رو رہی تھی،
میں نے پوچھا: اے پاکیزہ صفت، تم کیوں آہ و زاری کر رہی ہو؟
اس نے کہا: میں کیسے نہ روؤں،جب میرے سارے اہل و عیال
تمام انسانوں سے پہلے مر چکے ہیں!
ان فرضی اور مصنوعی سرحدوں کو پامال کر ڈالیے، اللہ آپ پر رحم فرمائے، اور اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کو پہنچیے، انہیں کھانا، پانی اور دوا فراہم کیجیے۔ کیونکہ آپ پر ان کی مدد و نصرت کا فریضہ دیگر لوگوں کی بنسبت زیادہ ہے۔ خبردار! کہیں کوئی ایسا صہیونی تمہیں اُن کی مدد سے نہ روک دے جو تمہاری ہی زبان بولتا ہو، تمہارے ہی لباس میں ملبوس ہو اور تمہارے ساتھ ہی تمہارے وطن میں رہتا ہو۔ یاد رکھو! اصل معیار عملِ (صالح) ہے، زبان یا قومیت نہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک عورت محض اس وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی کہ اُس نے ایک بلی کو قید کر دیاتھا، نہ اسے خود کھلایا، نہ اسے زمین سے کچھ کھانے کے لیے چھوڑا۔ تو سوچیں! آج مصر پر مسلط سِیسی کا ظالم نظام تو محض بلی کو نہیں روک رہا، بلکہ پورے غزہ کو، اُس کے باسیوں سمیت، قید کیے بیٹھا ہے!
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
ما آمن بي مَن بات شبعانًا وجاره جائعٌ إلى جنبه وهو يعلم به».
’’وہ شخص مجھ پر ایمان نہیں لایا، جو خود تو پیٹ بھر کر سوئے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو، اور اُسے اس کا علم بھی ہو۔‘‘
آج وہ لوگ جو یورپ سے قافلہ صمود میں شریک ہو رہے ہیں، اور جو اسلام کے پیروکار بھی نہیں، کیا وہ اہلِ غزہ کے بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کے لیے تم سے زیادہ غیرت مند، ہمدرد اور غم خوار ہیں؟!
اگر تم نے حائل رکاوٹیں ختم نہ کیں، سرحدیں عبور نہ کیں، اور اپنے بھائیوں کو یہودیوں کے ظلم اور بھوک سے نہ بچایا، تو پھر تم میں کوئی خیر باقی نہیں!
ہم فلسطین کی مظلوم سرزمین سے متصل اپنے اہلِ اردن، شام اور لبنان کو بھی پکار رہے ہیں کہ وہ اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ پس دوسروں کی بنسبت تم پر اور اہلِ مصر پر یہ فرض کہیں زیادہ بڑھ کر ہے، تم پر لازم ہے کہ اپنی پوری طاقت وقوت صرف کردو، خواہ اس کی کتنی ہی قیمت کیوں نہ چکانی پڑے، حتیٰ کہ اگر اس راہ میں تمہاری جانیں بھی قربان ہو جائیں۔ اگر ان بھوکے جسموں کی پسلیاں اور اس سخت گرمی کے موسم میں پیاس سے بے ہوش ہوتے مسلمان بوڑھے اور بچے بھی تمہارے ضمیر کو نہ جگا سکیں تو پھر آخر کب جاگیں گے؟
ہم اس بیان کے اختتام پر اہلِ ثروت اور مال داروں کو بھی یاد دہانی کراتے ہیں کہ قیامت کے دن کی اس ہولناک وعید سے خبردار رہیں، ایسی وعید جس کی شدت کا تصور بھی انسان کو اس پر آمادہ کرتا ہے کہ کاش وہ دنیا میں مفلس اور نادار ہی ہوتا۔ پس خبردار! اپنے مال میں اللہ کے حق سے غافل نہ ہو جانا، اپنے ذمے عائد اس بڑی ذمہ داری کو پہچانیں جو اس مال کے حوالے سے تمہارے کندھوں پر رکھی گئی ہے۔ مال خرچ کرنے میں جلدی کریں، قبل اس کے کہ یہی مال آپ کے ماتھوں پر داغ دیا جائے! یہ مال یا تو اپنے مالک کے لیے نجات کا ذریعہ بنے گا، دوزخ سے بچاؤ اور جنت میں بلند درجات کا سبب، اور یہی وہ خوش نصیب انسان ہوگا جو ربِ رحمان کی رضا پائے گا۔ یا پھر یہی مال اس کے لیے ربِ جبار کے غضب اور عذابِ جہنم کا سبب بنے گا۔ اور کیسا بدبخت ہے وہ گھاٹے کا سودا کرنے والا تاجر، جو اپنے آپ کو ہلاکت کا مستحق ٹہھرادے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ (سورۃ التوبہ: ۳۴، ۳۵)
’’اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دو۔ جس دن اس (مال) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اسی سے ان کی پیشانیاں، پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا): یہ وہی ہے جو تم اپنے لیے جمع کرتے تھے، سو اب چکھو اسے جو تم جمع کیا کرتے تھے۔‘‘
اے اللہ! ہمارے غزہ کے کمزور و مظلوم بھائیوں کی مدد و نصرت فرما ۔
اے اللہ! ان سے یہ اندھیری مصیبت دور فرما دے، اور ان پر سے یہ بلا ہٹا دے۔
اے اللہ! اپنے فضل سے انہیں بے نیاز فرما دے۔
اے اللہ! انہیں بھوک میں سیرابی عطا فرما، اور خوف میں امن نصیب فرما۔
اے جلال و عزت والے، اور بزرگی و کرم والے رب!
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
٭٭٭٭٭