PR_116_AQS
تاریخ:27 صفر المظفر 1445 ھ بمطابق13ستمبر 2023ء
’’جو اپنے مسلمان بھائی کی حاجت روائی کرے تو اللہ اس کی حاجت روائی کرے گا!‘
مراکش اور لیبیا میں آنے والے زلزلوں اور سیلابوں کی بابت
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید الأنبیاء والمرسلین وعلی آلہ وصحبہ ومن تبعھم بإحسان إلی یوم الدین، أما بعد
اللہ ﷻ کا ارشادِ پاک ہے:
مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (سورة التغابن: 11)
’’ کوئی مصیبت اللہ کے حکم کے بغیر نہیں آتی، اور جو کوئی اللہ پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے، اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ ‘‘
بے شک اس کائنات میں کوئی کام الله ﷻ کی مشیت کے بغیر نہیں ہوتا۔ آلام و مصائب اور مشکلات میں اپنی مخلوق کو مبتلا کرنا اللہ ﷻکی حکمتِ بالغہ ہے۔ پس اللہ ﷻ مختلف قسم کی مصیبتیں بھیج کر انسانوں کو عموماً اور اہلِ ایمان کو خصوصاً آزماتا ہے کہ کون ہے کہ جو اللہ کی نشانیوں کو دیکھ کر ایمان لے آئے اور کون ہے جو ایمان لانے کے بعد آنے والی مصیبتوں، کلفتوں اور مشکلوں کے ملنے پر صبر کرتا ہے اور اپنے ایمان و عقیدے پر ڈٹا رہتا ہے، ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ کی رضا و خوشنودی کا اعلان ہے۔ کلامِ پاک میں ایک اور جگہ اللہ ﷻ کا فرمان ہے:
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوفْ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الأَمَوَالِ وَالأنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ أُولَـئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَـئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ (سورۃ البقرۃ: 155-۱۵۷)
’’اور دیکھو ہم تمہیں آزمائیں گے ضرور، (کبھی) خوف سے اور (کبھی) بھوک سے (کبھی) مال و جان اور پھلوں میں کمی کر کے اور جو لوگ (ایسے حالات میں) صبر سے کام لیں ان کو خوشخبری سنا دو ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ’ہم سب اللہ ہی کے ہیں اور ہم کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے‘۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی طرف سے خصوصی عنایتیں ہیں، اور رحمت ہے اور یہی لوگ ہیں جو ہدایت پر ہیں۔ ‘‘
اب تک کی اطلاعات کے مطابق مراکش اور لیبیا میں آنے والے حالیہ زلزلوں اور سیلابوں کے سبب مجموعاً تقریباً نو ہزار (۹،۰۰۰) لوگ وفات پا چکے ہیں [تقریباً تین ہزار (۳،۰۰۰) اموات کی اطلاع مراکش میں ہے اور چھ ہزار (۶،۰۰۰)اموات کی اطلاع لیبیا میں ہے]، کئی ہزار زخمی ہیں اور لاکھوں لوگ ان حادثات کے سبب بے گھر ہیں یا دیگر مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ صرف مراکش میں متاثر ہونے والے بچوں ہی کی تعداد ایک لاکھ (۱۰۰،۰۰۰)سے زائد ہے، فحسبنا اللہ ونعم الوکیل وإنّا للہ وإنّا إلیہ راجعون!
ان حادثات کے تناظر میں ہم امتِ مسلمہ کے اہلِ خیر ، رضاکاروں ، فلاحی و امدادی تنظیموں اور دعوت و تبلیغ سے وابستہ حضرات سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ بڑھ چڑھ کر اپنے مسلمان بھائیوں، بہنوں، بچوں اور بوڑھوں کی نصرت کریں۔ اپنے اموال، اپنے سامان اور اپنی صلاحیتوں (مثلاً طب ، ہنگامی امدادی کارروائیوں، انجنیئرنگ وغیرہ) سے مصیبت زدہ اہلِ ایمان کی مدد کریں اور اس مشکل وقت میں ان کے لیے سہارا بنیں۔ ہم تمام مسلمانوں سے گزارش کرتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ، مغربی ممالک اور ان کے تابع یا ان سے منسلک اداروں کے ذریعے امداد بھیجنے کے بجائے مسلمانوں کے زیرِ ادارت اور قائم کردہ اداروں کے ذریعے اپنی امداد و اموال بھجوائیں۔ یہ وقت داعیانِ دین کے لیے بھی بہت اہم ہے کہ وہ للہ فی اللہ اپنے مصیبت زدہ مسلمان بھائی بہنوں کی نصرت و اعانت کریں اور ساتھ ساتھ انہیں صبر اور اللہ کی جانب سے آنے والی ان مشکلات پرراضی رہنے کی تحریض دلائیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں مسلمان رضاکاروں اور داعی حضرات کے لیے نہایت ضروری ہے کہ وہ مالی امداد، غذائی اجناس، تن ڈھانپنے کا ایسا سامان جو موسم کی شدت سے بچا سکے، عارضی ثم مستقل چھت کا انتظام وغیرہ مستحق افراد کے لیے بہم کریں اور اسی کے ساتھ مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کی حفاظت کی اہم ذمہ داری بھی نبھائیں کہ اس طرح کے حالات میں مغربی مشنری ادارے اپنی امداد اور مشنری تبلیغ سے سادہ لوح مسلمانوں کا عقیدہ خراب کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں اور آج مشنری تبلیغ کا نیا انداز لوگوں کو ایک مذہب سے دوسرے مذہب کی طرف دعوت دینے سے زیادہ لوگوں کو لادین بنانا ہے۔
اہلِ ایمان ہی کے خلاف دنیا بھر میں جاری جنگ کے خطِ اول پر لڑنے والے مجاہدینِ اسلام فریضۂ جہاد کی ادائیگی اور دشمن کی جانب سے پابندیوں کے سبب امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے سے قاصر ہیں، ورنہ مجاہدینِ امت کی ایک تعداد ان حوادث کے بعد ضرور اپنے مسلمان بھائیوں بہنوں کی نصرت و مدد کے لیے پہنچتی۔ بے شک مجاہدین اسی امت کے بیٹے، محافظ اور خادم ہیں۔
ہم امدادی سرگرمیوں میں شریک افراد کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانِ مبارک سے خوش خبری دیتے ہیں:
وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال المسلم أخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه ومن كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة . (متفق عليه)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے دشمن کے حوالے کرتا ہے، جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس ی حاجت روائی کرتاہے ، جو شخص کسی مسلمان کی کسی پریشانی کو دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پریشانی کو دور کردے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
ہم اللہ ﷻ سے دعا گو ہیں کہ وہ ان حوادث میں فوت ہونے والے ہمارے مسلمان بھائیوں بہنوں کی مغفرت فرمائے، ان کا معاملہ شہداء کے ساتھ فرمائے، ان پر رحم کرے، جنت کو ان کا ٹھکانہ بنائے ۔ اللہ پاک زخمیوں کو شفایاب فرمائے اور بے گھر افراد کی نصرت و اعانت فرمائے اور صبر کی توفیق کے ساتھ انہیں اجرِ عظیم سے محروم نہ فرمائے۔ ہم تسلی اور تعزیت کے لیے مراکش و لیبیا میں مشکلات کا سامنا کرنے والوں کو رسولِ محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانِ مبارک یاد کرواتے ہیں:
الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (صحيح مسلم)
’’ شہید پانچ (قسم کے اشخاص) ہیں : (1) طاعون کی بیماری میں مرنے والا۔ (2) پیٹ کی بیماری میں مرنے والا۔ (3) ڈوب کر مرنے والا۔ (4) کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا۔ (5) اور جو شخص اللہ عزوجل کی راہ میں (لڑتے ہوئے) شہید ہوا۔ ‘‘
وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین وصلی اللہ تعالیٰ علی نبینا الأمین!
_____________________________