نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: اکیس(۲۱)

ابو البراء الابی by ابو البراء الابی
28 ستمبر 2023
in حلقۂ مجاہد, ستمبر 2023
0

یہ تحریر تنظیم قاعدۃ الجہاد في جزیرۃ العرب سے وابستہ یمن کے ایک مجاہدلکھاری ابو البراء الاِبی کی تالیف ’تبصرة الساجد في أسباب انتكاسۃ المجاهد‘ کا ترجمہ ہے۔ انہوں نے ایسے افراد کو دیکھا جو کل تو مجاہدین کی صفوں میں کھڑے تھے، لیکن آج ان صفوں میں نظر نہیں آتے۔ جب انہیں تلاش کیا تو دیکھا کہ وہ دنیا کے دیگر دھندوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایسا کیوں ہوا؟ اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟یہ تحریر ان سوالوں کا جواب ہے ۔(ادارہ)


اکیسویں وجہ: خواہشاتِ نفس کی پیروی

بعض عارفین نے فرمایا:

’’طالبین کا سفر اپنے نفس پر کامیابی حاصل کرنے پر ختم ہوا۔ جس نے اپنے نفس کو زیر کر لیا، وہ کامیاب اور کامران ٹھہرا۔ اور جس کو اس کے نفس نے مغلوب کر دیا، وہ ناکام اور نامراد ہوا۔‘‘

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

فَاَمَّا مَنْ طَغٰى؀ وَاٰثَرَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا؀ فَاِنَّ الْجَــحِيْمَ ھِيَ الْمَاْوٰى؀ وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰى؀ فَاِنَّ الْجَنَّةَ ھِيَ الْمَاْوٰى؀(سورۃ النازعات: 37-41)

’’تو جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو مقدم سمجھا، اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے روکتا رہا، اس کا ٹھکانہ بہشت ہے۔‘‘

نفس سرکشی پر اور دنیاوی زندگی کو مقدم رکھنے پر ابھارتا ہے۔ جبکہ رب اپنے بندے کو ڈرنے کااور اپنے نفس کو خواہشات سے منع کرنے کا کہتا ہے۔ جبکہ دل ان دونوں بلاووں کے درمیان ہوتا ہے۔ کبھی ایک کی طرف جھکتا ہے اور کبھی دوسرے کی طرف۔ اور یہی امتحان اور آزمائش کا مقام ہے۔

تو جس شخص کا معاملہ ایسا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے خالق اور فاطر کی طرف راغب ہو کہ وہ اس کے نفس کو اس کے شر سے محفوظ کرے اور نفس کو تقویٰ اور پاکیزکی عطا کرے۔ کیونکہ اللہ ہی بہترین پاکیزگی عطا کرنے والا ہے، کیونکہ اللہ ہی نفس کا رب اور مولیٰ ہے۔ اور نفس کو ایک لمحے کے لیے بھی نفس کے سپرد نہ کرے۔ کیونکہ اگر وہ اپنے نفس کو اسی کے سپرد کرے گا تو وہ ہلاک ہو جائے گا۔ انسان تب ہی ہلاک ہوتا ہے جب وہ اپنے آپ کو اپنے نفس کے سپرد کر دیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے خواہشات کی پیروی کرنے کی مذمت کی ہے۔ چنانچہ فرمایا:

يٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِيْفَةً فِي الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوٰى فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ(سورۃ ص: 26)

’’اے داؤد! ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے رستے سے بھٹکا دے گی۔‘‘

اور اپنے پیغمبر محمد ﷺ کو فرمایا:

ثُمَّ جَعَلْنٰكَ عَلٰي شَرِيْعَةٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاۗءَ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ ؀(سورۃ الجاثیہ: 18)

’’پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر (قائم) کر دیا تو اسی (رستے) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا۔‘‘

اور فرمایا:

وَلَىِٕنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَاۗءَھُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙاِنَّكَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيْنَ ؁(سورۃ البقرہ: 145)

’’اور اگر تم باوجود اس کے کہ تمہارے پاس دانش (یعنی وحیٔ خدا) آ چکی ہے، ان کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے۔‘‘

اور فرمایا:

قُلْ لَّآ اَتَّبِعُ اَهْوَاۗءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُهْتَدِيْنَ ؀(سورۃ الانعام:56)

’’کہہ دو کہ میں تمہاری خواہشوں کی پیروی نہیں کروں گا، ایسا کروں تو گمراہ ہوجاؤں اور ہدایت یافتہ لوگوں میں نہ رہوں۔‘‘

اور اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو بھی خواہشاتِ نفس کی پیروی سے خبردار کیا:

فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰٓى اَنْ تَعْدِلُوْا (سورۃ النساء: 135)

’’تو تم خواہشِ نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا۔‘‘

اور حق سبحانہٗ نے ہمیں بتایا کہ جو ہدایت اور علم کو چھوڑ کر اپنی خواہشاتِ نفس کی پیروی کرتا ہے اس سے زیادہ گمراہ کوئی نہیں:

وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوٰىهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ ۭ(سورۃ القصص: 50)

’’اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے۔‘‘

وَاِنَّ كَثِيْرًا لَّيُضِلُّوْنَ بِاَهْوَاۗىِٕهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭ(سورۃ الانعام: 119)

’’اور بہت سے لوگ بغیر علم کے اپنے نفس کی خواہشوں سے لوگوں کو بہکا رہے ہیں۔‘‘

اور ہمارے نبی اکرم ﷺ نے بھی ہمیں بتایا کہ خواہشاتِ نفس کی پیروی مہلک اشیاء میں سے ہے۔ چنانچہ فرمایا:

ثَلَاثٌ مُنْجِيَاتٌ خَشْيَةُ اللهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَالْعَدْلُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا وَالْقَصْدُ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى. وَثَلَاثٌ مُهْلِكَاتٌ: هَوًى مُتَّبَعٌ وَشُحٌّ مُطَاعٌ وَإِعْجَابُ الْمَرْءِ بِنَفْسِهِ. [حلیۃ الاولیاء وشعب الایمان]

”تین چیزیں نجات دینے والی ہیں: اللہ تعالیٰ کی خشیت، چھپے میں بھی اور اعلانیہ بھی۔ اور عدل، چاہے غصہ میں ہو یا رضا میں۔ اور میانہ روی، چاہے غربت ہو یا امیری۔ اور تین چیزیں ہلاکت خیز ہیں: خواہشِ نفس، جس کی پیروی کی جائے۔ بخیلی، جس کی بات مانی جائے۔ اور ہر شخص کا اپنے آپ پر ناز کرنا۔“

خواہشِ نفس کی پیروی کی خطرے کے سبب اور نفس کے خلاف مجاہدے کی شدت کے سبب رسول اللہ ﷺ نے انسان کا اپنی خواہشِ نفس کے خلاف مجاہدے کو افضل ترین جہاد قرار دیا:

أفْضَلُ الجِهَادِ أنْ يُجاهِدَ الرَّجُلُ نَفْسَهُ وَهَواهُ. [الجامع الصغیر وزیاداتہ۔ صحیح از البانی]

”بہترین جہاد یہ ہے کہ شخص اپنے نفس اور خواہشاتِ نفس کے خلاف جہاد کرے۔“

خواہشاتِ نفس کی پیروی کرنے والے کو صرف خواہشات ہی نظر آتی ہیں۔ اگر وہ بولے گا تو خواہشات کی بنا پر اور اگر چپ رہے گا تو بھی خواہشات کی بنا پر۔ اگر کوئی کام کرے گا تو خواہشات کی بنا پر اور اگر نہ کرے گا تو بھی خواہشات کی بنا پر۔ اور چونکہ وہ خواہشات کے ماحول میں رہتا ہے جس کے سبب وہ گمراہ، اندھا اور بہرا ہوا۔ اور جس ماحول نے اسے قید کر رکھا ہے۔ اس لیے خواہشات ایسے شخص کو قید میں ڈال دیتی ہیں۔ جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ نے فرمایا:

”گرفتار وہ ہے جس نے اپنے دل کو اللہ تعالیٰ سے دور کر کے گرفتار رکھا ہے۔ اور قیدی وہ ہے جس کی خواہشات نے اسے قید کر رکھا ہے۔“

نیز شیخ الاسلام﷫ نے منہاج السنۃ میں فرمایا:

”خواہشات کی پیروی کرنے والے کو خواہشات اندھا اور بہرا کر دیتی ہیں۔ پس اسے اس معاملے میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے حق کا خیال نہیں رہتا، اور نہ ہی وہ کوشش کرتا ہے۔ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے رضا پر راضی نہیں رہتا۔ اور نہ ہی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی ناراضی پر ناراض ہوتا ہے۔ وہ تب راضی ہوتا ہے جب اس کے خواہشات کے مطابق کوئی کام ہو جائے، اور تب ناراض ہوتا ہے جب اس کے خواہشات کے مخالف کوئی کام ہو جائے۔ اس کا مقصد یہ نہیں ہوتا ہے کہ دین تمام کا تمام اللہ کا ہو جائے، اور نہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کا کلمہ ہی بلند ہو۔ بلکہ اس کا مقصد اپنی ذات کی خاطر یا اپنے گروہ کی خاطر بدلہ لینا یا ریا کرنا۔ تاکہ اس کی تعظیم کی جائے اور تعریف کی جائے۔ یا کوئی دنیاوی غرض ہوتا ہے۔ اس کا غصہ اللہ تعالیٰ کے لیے نہ تھا، اور وہ سبیل اللہ کا مجاہد نہ رہا۔ بلکہ خواہشاتِ نفس والے اپنے مخالفین پر غصے ہوتے ہیں۔ حالانکہ اگر مخالفت کرنے والے نے اجتہاد کیا ہو اور اس میں وہ معذور ہو تو اللہ اس سے ناراض نہیں ہوتا۔ دوسری طرف خواہشاتِ نفس والے تائید کرنے والوں سے راضی ہوتے ہیں۔ چاہے وہ جاہل ہو یا بد نیت ہو، نہ اس کے پاس علم ہو اور نہ اس کی نیت اچھی ہو۔ پس اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ یہ لوگ ایسے شخص کی تعریف کرتے ہیں جس کی اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے تعریف نہیں کی۔ اور ایسے شخص کی مذمت کرتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے مذمت نہیں کی۔ اس طرح ان کی دوستی اور دشمنی ان کے خواہشاتِ نفس کی بنا پر ہوتی ہے۔ نہ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے دین پر۔“

امام ابن الجوزی﷫ فرماتے ہیں:

”جسے یہ پرواہ نہ ہو کہ اسے نشے کی حالت میں دیکھا جائے۔ اور نہ اسے غرض ہو کہ وہ لوگوں کے درمیان برا مشہور ہو جائے۔ اور لوگوں کا اسے برا بھلا کہنے سے اسے تکلیف نہ ہو۔ تو ایسا شخص جانوروں میں سے ہے۔“

[اشعار کا نثری ترجمہ]

”گھٹیا پن اور خواہشاتِ نفس ایک ہی چیز ہیں، بس ان کا نام بدل ڈالا ہے۔ جو شخص خواہشات کی پیروی کرتا ہے تو گھٹیا ہو جاتا ہے۔

جب تم خواہشاتِ نفس کی پیروی کرتے ہو تو خواہشات تمہاری پوجا کرتی ہیں اور تمہاری پسند کے پیچھے لگ جاتی ہیں۔“

حضرت فضیل بن عیاض ﷫ فرماتے ہیں:

”جس پر خواہشاتِ نفس غالب ہو جائیں اسے توفیق کےاسباب حاصل نہیں ہوتے۔“

حضرت صفوان بن سلیم﷫ نے فرمایا:

”لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ اس میں ہر شخص کا غرض اس کا پیٹ ہو گا۔ اور خواہشاتِ نفس اس کا دین ہو گا۔“

جاحظ کہتا ہے:

”اگر خواہشاتِ نفس انسان پر غالب آ جائیں اور وہ اس کا تابع ہو جائے تو وہ انسان سے زیادہ جانوروں کی طرح ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اس کا ہدف، اس کا مطلوب، اس کی ہمت ہمیشہ خواہشاتِ نفس اور لذتوں کو پورا کرنے میں لگ جاتی ہے۔ اور یہ جانوروں کی صفت ہے۔ ایسے شخص میں حیا کم ہو جاتی ہے، اور بے وقوفی بڑھ جاتی ہے۔ وہ اہلِ فضیلت سے وحشت محسوس کرتا ہے، اہلِ علم اسے برے معلوم ہوتے ہیں، فسق و فجور والوں سے قریب ہوتا ہے، فحاشی اسے پسند آتی ہے، بے ہودہ لوگوں کے ساتھ رہنے میں خوشی محسوس کرتا ہے، مذاق اور لہو و لعب کی کثرت اس پر غالب ہوتی ہے۔ اور عین ممکن ہے کہ وہ اس حالت سے خود فسق و فجور میں مبتلا ہوجائے۔ اور فحاشی کا ارتکاب کرے، حرام کاموں میں واقع ہو جائے۔ بسا اوقات لذتوں سے محبت اسے مجبور کردیتی ہے کہ وہ پیسوں کو بدترین طریقوں سے حاصل کرے۔ اور ممکن ہے کہ وہ اسے غصے، چوری، خیانت اور دوسروں کا حق چھیننے پر آمادہ کرے۔ چونکہ لذتیں پیسوں اور عزتوں کو پامال کیے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ لذت کے رسیا کو جب پیسے صحیح طریقے سے نہیں ملتے تو اس کی شہوت اسے مجبور کرتی ہے کہ وہ غلط طریقوں سے حاصل کرے۔ جس کی خواہشات اس کو اس حد تک پہنچا دیں تو اس کی حالت لوگوں میں بدترین ہو جاتی ہے۔ وہ ان شریروں میں سے بن جاتا ہے جن کی خباثت سے ڈرا جائے۔ صاحبِ سلطت پر لازم ہو جاتا ہے کہ ایسوں کی تادیب کریں اور انہیں سیدھا کریں۔ انہیں دور کریں یا انہیں ملک بدر کر دیں۔ تاکہ وہ لوگوں کے ساتھ نہ ملیں جلیں۔ کیونکہ ایسے اشخاص کا لوگوں کے ساتھ ملنا جلنا نقصان دہ ہے۔ خاص کر کم عمر والوں کے لیے۔ کیونکہ کم عمر جلدی دوسروں سے متاثر ہوتا ہے۔ اور اس کا نفس قدرتاً خواہشات کی طرف مائل ہوتا ہے۔ تو جب وہ دوسروں کو ایسا ارتکاب کرتے دیکھے اور اسے خواہشات میں ڈوب جانا اچھا معلوم ہو تو وہ بھی ان کی پیروکاری کی طرف مائل ہو جائے گا۔“

خواہشاتِ نفس کا علاج:

”اس کا علاج ہر نقصان دہ چیز کو چھوڑنے پر مضبوط عزم ہے۔ اور جس کے نقصان سے نہیں بچا جا سکتا اس سے تدریجاً بچا جائے۔ جس کے لیے صبر اور مجاہدہ کی ضرورت ہے۔ ایسے شخص کے لیے سات چیزیں آسانی پیدا کرتی ہیں:

۱۔ یہ سوچنا کہ انسان خواہشات کی تکمیل کے لیے نہیں پیدا ہوا۔ بلکہ اس لیےکہ اچھے انجام اور مستقبل کے لیے کام کرے۔ اگر خواہشات کو حاصل کرنا فضیلت ہوتی تو انسان خواہشات سے بے رغبتی نہ کرتا، جبکہ اسے اسباب حاصل بھی ہوں، اور جانوروں سے فرق نہ ہوتا۔ آدمی کا عقل میں وافر ہونا اور خواہشات میں وافر نہ ہونا دلیل ہے کہ عقل افضل ہے اور خواہشات ادنیٰ ہیں۔

۲۔ خواہشات کے انجام پر سوچنا۔ کہ اس نے کتنی فضیلتیں ضائع کی اور کتنے گھٹیا کاموں کا ارتکاب کیا۔ اور کتنی ایسی غلطیاں تھیں جن کے سبب گناہ کے علاوہ اس کی عزت بھی خراب ہوئی اور وہ بدنام بھی ہوا۔ لیکن حقیقت ہے کہ خواہشات میں مبتلا شخص کو صرف خواہشات ہی نظر آتی ہیں۔

۳۔ عقلمند یہ سوچے کہ اپنی خواہشات سے حاصل غرض جب پورا ہو جائے گا تو پھر کیا ہو گا۔ اور سوچے کہ لذت ختم ہونے کے بعد جو تکلیف اسے پہنچے گی وہ کتنی زیادہ ہو گی۔ تب وہ دیکھے گا کہ اسے خواہشات سے پہنچنے والی تکلیف اس کی لذتوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔

۴۔ دوسروں کے بارے میں خواہشات کے برے انجام کا سوچے۔ تب اسے معلوم ہوگا کہ اگر وہ اس شخص کی جگہ ہوتا اور ایسے برے کاموں میں ڈوب جاتا تو وہ کتنا برا ٹھہرتا۔

۵۔ یہ سوچے کہ لذتوں اور شہوتوں کے اتباع میں اسے حقیقت میں کیا ملے گا۔ عقل اسے بتائے گی کہ کچھ بھی نہیں، کیونکہ خواہشات کی آنکھ اندھی ہوتی ہے۔

۶۔ یہ غور و فکر کرے کہ جب وہ اپنی نفسانی خواہشات پر قابو پائے گا تو اسے کامیابی ملے گی جس پر وہ فخر محسوس کر سکتا ہے۔ لیکن اگر خواہشات اس پر قابو پا لیں تو اسے ناکامی کی کتنی حسرت ہو گی۔ جو بھی اپنی ہوائے نفس پر غالب ہوتا ہے تو اسے کامیابی کے افتخار کا احساس ہوتا ہے۔ اور جس پر اس کی خواہشاتِ نفس غالب ہو جائیں اسے ناکامی کی ذلت چبھتی رہتی ہے۔

۷۔ یہ سوچے کہ خواہشاتِ نفس کی مخالفت میں اسے دنیا میں نیک نامی حاصل ہو گی۔ اس کا نفس اور عزت محفوظ رہے گی۔ اور آخرت میں اسے اجر ملے گا۔ پھر الٹا سوچے کہ اگر وہ خواہشاتِ نفس کے مطابق چلے تو اسے ہمیشہ کے لیے اس کا برعکس حاصل ہو گا۔ حضرت یوسف﷤ کا کیا مقام ہوتا اگر وہ دنیاوی لذت حاصل کر لیتے؟ لیکن جب انہوں نے اجتناب کیا اور ایک گھڑی مجاہدہ کیا اور صبر سے کام لیا تو ان کا مقام اتنا بلند ہوا جو سب کو معلوم ہے۔“

(از نضرۃ النعیم)

٭٭٭٭٭

Previous Post

’’جو اپنے مسلمان بھائی کی حاجت روائی کرے تو اللہ اس کی حاجت روائی کرے گا!‘‘

Next Post

سورۃ الانفال | تیسرا درس

Related Posts

نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری
حلقۂ مجاہد

نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری

17 اگست 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: پینتیس (۳۵)

14 اگست 2025
سورۃ الانفال | چودھواں درس
حلقۂ مجاہد

سورۃ الانفال | پندرھواں درس

12 اگست 2025
سورۃ الانفال | چودھواں درس
حلقۂ مجاہد

سورۃ الانفال | چودھواں درس

14 جولائی 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)

14 جولائی 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: تینتیس (۳۳)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: تینتیس (۳۳)

9 جون 2025
Next Post
سورۃ الانفال | نواں درس

سورۃ الانفال | تیسرا درس

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version