نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | دوسری قسط

سورۃالعصر کی روشنی میں

عاصم عمر سنبھلی by عاصم عمر سنبھلی
28 فروری 2024
in جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!, فروری 2024
0

إِلَّا الَّذِينَ اٰمَنُوا

پس انسانیت خسارے میں ہے……

کون اس خسارے سے بچ سکتا ہے ۔اسے آگے بیان فرمایا:

﴿إِلَّا الَّذِينَ اٰمَنُوا﴾

’سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے‘۔

اللہ تعالیٰ نے إلا الذین اٰمنوا کہہ کریہ بتادیا کہ اس خسارے سے وہی بچ سکتے ہیں جو اللہ کے غیر کی عبادات چھوڑ کر صرف ایک اللہ کی عبادت کریں اوراس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائیں۔جو کلمہ پڑھا ہے اس کے تقاضوں کو پورا کریں اور کلمے میں جو عہد اللہ کےساتھ کیا ہے اسے کسی بھی مرحلے پر نہ توڑیں۔ایسے لوگ کامیاب ہیں ۔

ایمان کیا ہے؟

اہلِ سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ جس نے کلمہ توحید کو اس کی تمام شرائط کے ساتھ پڑھا اور اس کے بعد کسی ایسے قول و فعل میں مبتلا ء نہیں ہوا جو اس کلمہ سے خارج کردیتا ہے، وہ مسلمان ہے اور وہ ایک دن ضرور جنت میں داخل ہوگا۔ جیسا کہ متعدد احادیث میں بیان کیا گیا ہے۔

عن أنس بن مالك رضي اللہ عنہ أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ۔

حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جہنم سے ہر وہ شخص (اپنی سزا پوری کرلینے کے بعد)نکل آئے گا جس نے لا الٰہ الا اللہ (محمد رسول اللہ)پڑھا اور اس کےدل میں جو کے دانے کے برابر بھی بھلائی پائی گئی، اور جہنم سے ہر وہ شخص (اپنی سزا پوری کرلینے کے بعد)نکل آئے گا جس نے لا الٰہ الا اللہ (محمد رسول اللہ)پڑھا اور اس کےدل میں گندم کے دانے کے برابر بھی بھلائی پائی گئی، اور جہنم سے ہر وہ شخص (اپنی سزا پوری کرلینے کے بعد)نکل آئے گا جس نے لا الٰہ الا اللہ (محمد رسول اللہ)پڑھا اور اس کےدل میں ذرے کے برابر بھی بھلائی پائی گئی۔ 1

مسلمان سے ایمان کے تقاضے

لیکن اس کے ساتھ ساتھ اہلِ سنت و الجماعت کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ کلمہ اسی حال میں فائدہ دے سکتا ہے جبکہ اس کی شرائط کے ساتھ اسے پڑھا جائے اور اس کے بعد اس کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ چنانچہ بعض شرائط ایسی ہیں جنھیں پورا کیے بغیر، زبان سے کلمہ پڑھنے کے باوجود انسان کافر ہوجاتا ہے۔ اسی طرح بعض چیزیں ایسی ہیں جن کے کہنے یا کرنے سے انسان کلمہ پڑھنے کے بعد کلمہ سے نکل جاتا ہے۔

﴿وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَأُولٓئِكَ أَصْحٰبُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خٰلِدُونَ﴾ [البقرة: 217]

’’اور تم میں سے جو کوئی بھی اپنے دین سے پھر گیا اور اسی کفر کی حالت میں مر گیاتو برباد ہوگئے اس کے تمام اعمال دنیا و آخرت میں اور ایسے لوگ جہنمی ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے‘‘۔

اللہ کا قرآن کتنے ہی ایسے لوگوں کے ناکام و نامراد ہونے کا اعلان کر رہا ہے جو زبان سے کلمہ پڑھنے کا دعویٰ کر رہے تھے۔ منافقین کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ وہ جہنم کے نچلے گڑھے میں ہوں گے۔ اگر صرف زبان سے کلمہ پڑھنا آخرت کی نجات کا سبب ہوتا تو منافقین کو کافروں سے سخت عذاب کیوں دیا جاتا؟ معلوم ہواکہ زبان سے کلمہ پڑھنا کچھ شرائط کے ساتھ عند اللہ قبول کیا جائے گا۔

اللہ تعالیٰ نے منافقین کی حالت کو یوں بیان فرمایا:

﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَمَا ھُمْ بِمُؤْمِنِيْنَ﴾ [البقرۃ:8]

’’اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ اور آخرت کے دن پر ،حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں۔‘‘

﴿اِذَا جَآءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْہَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰہِ وَاللّٰہُ يَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُہٗ وَاللّہُ يَشْہَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَكٰذِبُوْنَ.﴾[المنافقون:1]

’’جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ آپ واقعی اس کے رسول ہیں، اور اللہ (یہ بھی) گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق لوگ جھوٹے ہیں‘‘۔

یہ طبقہ کافروں سے بھی زیادہ خسارے میں ہے۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِوَلَنْ تَجِدَ لَھُمْ نَصِيْرًا﴾ [النسآء:145]

’’یقینا منافقین جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے،اور آپ ان کے لیے ہرگز کوئی مددگار نہیں پائیں گے‘‘۔

اسی طرح جو اس کلمہ کو پڑھنے کے بعد ایسی بات کر بیٹھا جو اسلام سے خارج کردیتی ہے،اور اسی حال میں مر گیا تو ایسا شخص بھی عظیم خسارے سے نہیں بچ سکتا۔

معلوم ہوا کہ جولوگ زبان سےکلمہ پڑھنے کے باجود ایسے کام کر یں جو اس کلمے سے خارج کردیتے ہیں، یہ کلمہ انھیں کوئی فائدہ نہیں دے گا… خواہ وہ مسلمانوں جیسے نام رکھتے ہوں،نمازیں پڑھتے ہوں یا حج کرتے ہوں۔

ایمان کے صحیح ہونے کی شرائط کی جانب اشارہ کرتے ہوئےامام شامی﷫ رد المحتار میں فرماتے ہیں:

’’اس شخص کے کافر ہونے میں کوئی اختلاف نہیں جو ضروریاتِ اسلام2 کامخالف ہو…… اگرچہ وہ اہلِ قبلہ میں سے ہواورساری عمر عبادات واطاعات کا پابند رہاہو‘‘۔ 3

نیز علامہ انور شاہ کشمیری﷫ ’اکفار الملحدین‘ میں نبی کریم ﷺ کی اس حدیث کا مطلب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا فَذَلِكَ الْمُسْلِمُ‘‘ یعنی ’جو شخص ہماری(طرح)نماز پڑھے،ہمارے قبلہ کو اختیار کرے،اور ہمارے ذبیحہ کو (حلال سمجھے اور) کھائے، وہ مسلمان ہے‘ کی مراد بھی یہی ہے کہ تمام دین کو مانتا ہو اور کسی بھی موجبِ کفر عقیدہ، قول یا فعل کا مرتکب نہ ہو، نہ یہ کہ ہر وہ شخص جو یہ تین کام کرے، وہ مسلمان ہے… اگرچہ کیسے ہی کفریہ عقائد و اعمال کا مرتکب ہو‘‘۔

امام ابن رجب حنبلی﷫ صحیح بخاری کی شرح میں حدیث [أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله، فإذا قالوها عصموا مني دماءهم وأموالهم] کی مراد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

فتوهم طائفة من الصحابة أن مراده أن مجرد هذه الكلمة يعصم الدم حتى توقفوا في قتال من منع الزكاة، حتى بين لهم أبو بكر- ورجع الصحابة إلى قوله- أن المراد: الكلمتان بحقوقهما ولوازمهما، وهو الإتيان ببقية مباني الإسلام۔4

’’بعض صحابہ کویہ گمان ہوا کہ محض یہ کلمہ پڑھ لیناجان کو محفو ظ بنادے گا، جس کے نتیجے میں وہ مانعین زکات کے خلاف قتال میں حضرت ابو بکر صدیق کا ساتھ دینے سے رک گئے۔پھر جب حضرت ابو بکر صدیق نےانھیں اس حدیث کا مطلب سمجھایا کہ کلمہ پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ کلمہ اس کے حقوق اور اس کے تقاضوں کے ساتھ پڑھا جائے یعنی اسلام کی باقی بنیادوں کا بھی اقرار کیا جائے۔ پھر وہ صحابہ بھی سمجھ گئے‘‘۔

اس واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ رحمۃ للعالمین ﷺ کے وصال کے بعد جب جزیرۃ العرب میں ارتداد کا فتنہ اٹھا تو ان میں بعض لوگ وہ تھے جو زکات دینے سے انکار کر رہے تھے۔ پھر ان میں وہ لوگ بھی تھے جو زکات کی فرضیت کا تو انکار نہیں کر رہے تھے بلکہ صرف یہ کہتے تھے کہ زکات لینا رسو ل اللہ ﷺ کے ساتھ خاص تھا اب ہم خود زکات ادا کریں گے، ابو بکر کو نہیں دیں گے، اس پر حضرت ابو بکر صدیق نے ان سے قتال کا اعلان فرمایا:

فَقَالَ ابوُ بَكْرٍ: وَاللهِ، لاقَاتِلَن مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكاة. فَإنَّ الزَّكاةَ حَقّ المالِ.5

تو حضرت عمر نے فرمایا کہ یہ تو کلمہ گو ہیں، آپ ان سے قتال کس طرح کر سکتے ہیں۔جیسا کہ مذکورہ حدیث میں بیان کیا گیا کہ جس نے کلمہ پڑھ لیا ، اس کی جان و مال محفو ظ ہوگئی۔

اس پر حضرت ابو بکر صدیق نے اسی حدیث سے دلیل دی، فرمایا: اسی حدیث میں ہے: إلا بحقها یعنی اس کی جان و مال محفوظ نہیں ہوئی جس نے کلمہ پڑھنے کے باوجود اسلام کا حق ادا نہیں کیا ، اور زکات اسلام کا حق ہے۔ اس لیے میں ان سے اس وقت تک قتال کروں گا جب تک کہ یہ زکات ادا نہ کریں،یہاں تک کہ ایک اونٹ کی نکیل بھی جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے۔

یہ سن کر حضرت عمر بھی متفق ہوگئے اور فرمایا کہ اللہ کی قسم! اللہ نے ابو بکر کے سینے کو کھول دیا تھا۔ اور صحابہ فرمایاکرتے تھے کہ ہمیں دین سے پھر جانے سے ابو بکر نے بچالیا۔

اسی طرح مذکور ہ احادیث کی تشریح کرتے ہوئے علامہ ابن حجر عسقلانی﷫ (۷۷۳ھ – ۸۵۲ھ، ۱۳۷۲ء- ۱۴۴۸ء) فتح الباری میں فرماتے ہیں:

وقد وردت الأحاديث بذلك زائدا بعضها على بعض ففي حديث أبي هريرة الاقتصار على قول لا إله إلا الله وفي حديثه من وجه آخر عند مسلم حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وفي حديث بن عمر ما ذكرت وفي حديث أنس الماضي في أبواب القبلة فإذا صلوا واستقبلوا واكلوا ذبيحتنا، قال الطبري وغيره أما الأول فقاله في حالة قتاله لأهل الأوثان الذين لا يقرون بالتوحيد وأما الثاني فقاله في حالة قتال أهل الكتاب الذين يعترفون بالتوحيد ويجحدون نبوته عموما أو خصوصا وأما الثالث ففيه الإشارة إلى أن من دخل في الإسلام وشهد بالتوحيد وبالنبوة ولم يعمل بالطاعات أن حكمهم أن يقاتلوا حتى يذعنوا إلى ذلك وقد تقدمت الإشارة إلى شيء من ذلك في أبواب القبلة۔6

’’مذکورہ حدیث مختلف الفاظ کے اضافوں کے ساتھ آئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ کی حدیث میں صرف لا الٰہ کا ذکر ہے۔اور انہی کی حدیث میں جو صحیح مسلم میں ہے لا الٰہ کے ساتھ محمد رسو ل اللہ کا بھی ذکر ہے ۔اورحضرت انس کی حدیث میں کلمہ کے ساتھ نماز،قبلہ ،اور ہمارے ذبیحہ کا ذکر ہے۔ امام طبری﷫ فرماتے ہیں کہ پہلی روایت بت پرست مشرکین کے خلاف قتال کی صورت میں ہے جو توحید ہی کے منکر ہیں۔اور دوسری حدیث اہلِ کتاب سے قتال کے بارے میں ہے جو توحید کا تو اقرار کرتے تھے لیکن نبی کریم ﷺ کی نبوت کے منکر تھے ،اور تیسری حدیث میں اشارہ ہے کہ جو اسلام لایا اور توحید و نبوت کی گواہی دی، لیکن اللہ کے لازم کردہ فرائض پر عمل نہیں کیا،ان کا حکم یہ ہے کہ ان سے اس وقت تک قتال کیاجائے گا جب تک کہ وہ ان فرائض کو ادا کرنا شروع نہ کردیں۔‘‘ 7

زبان سے کلمہ پڑھنے کی کچھ تفصیل علمائے امت نے یوں بیان فرمائی ہے:

امام طحاویؒ شرح معانی الا ثار میں فرماتے ہیں:

عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَنَّ يَهُودِيًّا قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ نَسْأَلْ هَذَا النَّبِيَّ , فَقَالَ لَهُ الْآخَرُ: لَا تَقُلْ لَهُ نَبِيٌّ , فَإِنَّهُ إِنْ سَمِعَهَا صارت له أربعة أعين , فَأَتَاهُ فَسَأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ {وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ} [الإسراء: 101] فَقَالَ لَا تُشْرِكُوا بِاللهِ شَيْئًا , وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ , وَلَا تَسْرِقُوا , وَلَا تَزْنُوا , وَلَا تَسْحَرُوا , وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا , وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ , وَلَا تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَةَ , وَلَا تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ , وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةَ الْيَهُودِ , أَنْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ قَالَ: فَقَبَّلُوا يَدَهُ , وَقَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ , قَالَ فَمَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تَتَّبِعُونِي؟ قَالُوا: إِنَّ دَاوُدَ دَعَا أَنْ لَا يَزَالَ فِي ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ , وَإِنَّا نَخْشَى إِنِ اتَّبَعْنَاكَ , أَنْ تَقْتُلَنَا الْيَهُودُ , ” قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: فَفِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ الْيَهُودَ قَدْ كَانُوا أَقَرُّوا بِنُبُوَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ تَوْحِيدِهِمْ لِلَّهِ , فَلَمْ [یأمر بترك] قتالھم رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُقِرُّوا بِجَمِيعِ مَا يُقِرُّ بِهِ الْمُسْلِمُونَ , فَدَلَّ ذَلِكَ أَنَّهُمْ لَمْ يَكُونُوا بِذَلِكَ الْقَوْلِ مُسْلِمِينَ , وَثَبَتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ لَا يَكُونُ إِلَّا بِالْمَعَانِي الَّتِي تَدُلُّ عَلَى الدُّخُولِ فِي الْإِسْلَامِ , وَتَرْكِ سَائِرِ الْمِلَلِ , وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَا يَدُلُّ عَلَى ذَلِكَ۔8

’’حضرت صفوان بن عسّال سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ اس نبی سے سوال کرتے ہیں،دوسرے نے کہا کہ نبی نہ کہو، اگر اس نے سن لیا تواس کی چار آنکھیں ہوجائیں گی۔ چنانچہ یہ دونوں نبی کریم ﷺ کے پاس آئے، اور قرآ ن کی اس آیت کے بارے میں پوچھا: [ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دیں] (سورۂ بنی اسرائیل: ۱۰۱) نبی کریم ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا: (وہ نو باتیں یہ ہیں؛) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ،اللہ نے جس جان کو حرام کردیا اسے قتل نہ کرو، سوائے کسی حق کی وجہ سے قتل کرنے کے،اور چوری نہ کرو،زنا نہ کرو،جادو نہ کرو،سود نہ کھاؤ ،اور کسی بے گناہ کو قتل کرانے کے لیے حاکم کے پاس نہ لے جاؤ،پاکدامن عورت پر تہمت نہ لگاؤ،کافروں سے جنگ کے وقت پیٹھ پھیر کر نہ بھاگو،اور یہود کے لیے خاص حکم ہوا کہ ہفتے کے دن سرکشی سے بچو۔ اس پر ان دونوں نے آپﷺ کے دستِ مبارک کو چوما اور کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے نبی ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا:پھر میری اتباع کرنے سے کیا چیز روک رہی ہے؟ یہ کہنے لگےکہ داؤد ﷤نے اللہ سے دعا کی تھی کہ ان کی اولاد میں ہمیشہ نبی رہے، سو ہمیں ڈر ہے کہ اگر ہم نے آپ کی اتباع کی تو یہود ہمیں قتل کردیں گے۔

امام طحاوی﷫ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں ہے کہ یہود نے اللہ کی توحید کے ساتھ ساتھ آپﷺ کی نبوت کا اقرا ر کرلیا تھا۔ پھر بھی آپ ﷺ نے ان سے قتال ترک کرنے کا حکم نہیں دیا جب تک کہ یہ بھی دیگر مسلمانوں کی طرح ان تمام چیزوں کو مان نہیں لیتے جن کا ماننا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ سو یہ بات دلالت کر رہی ہے اس با ت پر کہ یہ یہود اپنے اس قول کی وجہ سے مسلمان نہیں ہوئے تھے ۔اور ثابت ہوا کہ اسلام ان باتوں کے بغیر نہیں معتبر ہوتا جو دخولِ اسلام پر دلالت کرتی ہیں اور تمام ادیان کو چھوڑ دینے کے بغیر اسلام نہیں ہوتا۔

اسی بارے میں امام طحاوی﷫ مزید بیان فرماتے ہیں:

حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوقٍ , قَالَ: ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَكْرٍ , قَالَ: ثنا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ , مَا آيَةُ الْإِسْلَامِ؟ قَالَ «أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِي لِلَّهِ , وَتَخَلَّيْتُ , وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ , وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ , وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ» فَلَمَّا كَانَ جَوَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ , لَمَّا سُئِلَ عَنْ آيَةِ الْإِسْلَامِ «أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِي لِلَّهِ , وَتَخَلَّيْتُ , وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ , وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ , وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ» وَكَانَ التَّخَلِّي هُوَ تَرْكُ كُلِّ الْأَدْيَانِ إِلَى اللهِ ثَبَتَ بِذَلِكَ أَنَّ كُلَّ مَنْ لَمْ يَتَخَلَّ مِمَّا سِوَى الْإِسْلَامِ , لَمْ يَعْلَمْ بِذَلِكَ دُخُولَهُ فِي الْإِسْلَامِ , وَهَذَا قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ , وَأَبِي يُوسُفَ , وَمُحَمَّدٍ , رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ۔9

’’بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں، کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اسلام کی نشانی کیا ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا:یہ کہ تم کہو میں نے اپناچہرہ اللہ کے سامنے جھکادیا،اور میں ہر دین کو چھوڑ بیٹھا،اور تم نماز پڑھو،زکات دو، اور مشرکین کے ساتھ رہائش چھوڑ کر مسلمانوں کے پاس آجاؤ۔

(امام طحاوی﷫ فرماتے ہیں کہ) تخلی تمام ادیان کو چھوڑ دینا ہے۔اس سے ثابت ہوا کہ جو کوئی بھی اسلام کے علاوہ ہر دین کو نہیں چھوڑے گا اس سے اس کا اسلام میں داخل ہونا نہیں جاناجائے گا، یہ امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد کا قول ہے‘‘۔

مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ کلمہ کے کچھ تقاضے ہیں جنھیں پورا کیے بغیر یہ کلمہ معتبر نہیں سمجھاجاتا۔ 10

(جاری ہے،ان شاءاللہ)

٭٭٭٭٭


1 متفق علیہ واللفظ للبخاري

2 دین کے وہ یقینی اورقطعی عقائدواحکام جن کا علم ہر خاص وعام مسلمان کو ہوتا ہے، مثلا نماز، زکات، روزہ، حج وجہاد وغیرہ۔ راقم

3 رد المحتار؛ کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب البدعۃ خمسۃ أقسام

4 فتح الباري لابن رجب الحنبلي؛ کتاب مواقیت الصلاۃ، باب فضل الصلاۃ لوقتھا

5 إكمال المعلم شرح صحيح مسلم للقاضي عياض (1/ 278)

6 فتح الباري؛ بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَى الْإِسْلَامِ وَالنُّبُوَّةِ

7 احناف کےنزدیک اس بارے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر کوئی فرد فرائض میں سے کسی فرض کو ترک کردیتا ہے تو اسے اس فرض کی ادائیگی کا حکم کیا جائے گا، اگر پھر بھی نہ مانے تو اسے قید کردیا جائے گا یہاں تک کہ وہ اس فرض کو ادا کرنے لگے۔ اور اگر کوئی قوت رکھنے والی جماعت ،ادارہ، یا حکومت کسی فرض کے التزام کو ترک کردے،تو پھر ان سے قتال کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ اس فرض کو اداکرنے لگیں۔

8 شرح معاني الآثار (3/ 215۔رقم 5127)

9 شرح معاني الآثار (3/ 216)

10 مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: ’اکفار الملحدین‘ از علامہ انور شاہ کشمیری﷫

Previous Post

مہمان

Next Post

مسلمانوں کے ساتھ موالات ،کفار کے ساتھ دشمنی اور مسلمانوں کے لیے راہِ عمل!

Related Posts

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | گیارہویں قسط
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | بارہویں اور آخری قسط

14 جولائی 2025
اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | گیارہویں قسط
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | گیارہویں قسط

9 جون 2025
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | دسویں قسط

26 مئی 2025
اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | چوتھی قسط
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | نویں قسط

31 مارچ 2025
اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | چوتھی قسط
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | آٹھویں قسط

14 مارچ 2025
اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | چوتھی قسط
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | ساتویں قسط

15 نومبر 2024
Next Post
مسلمانوں کے ساتھ موالات ،کفار کے ساتھ دشمنی اور مسلمانوں کے لیے راہِ عمل!

مسلمانوں کے ساتھ موالات ،کفار کے ساتھ دشمنی اور مسلمانوں کے لیے راہِ عمل!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version