سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے دنیا اسرائیلی قبضے اور اس کی فسطائی حکومت کے فلسطینی عوام، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے خلاف ہولناک حملوں کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ دنیا دیکھ چکی ہے کہ کیسے اسرائیلی غاصبوں کی طرف سے فلسطینی سرزمین کو اپنی کالونی بنانے، فلسطینی علاقے کو یہودی علاقے میں تبدیل کرنے، آباد کاروں کی بستیاں قائم کرنے، مسلمانوں اور عیسائیوں کے مقامات کی بے حرمتی کرنے، فلسطینیوں کو سفاکیت سے قتل کرنے، فلسطینی خواتین کی بے حرمتی کرنے اور اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں پر حملے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ تمام جرائم بین الاقوامی خاموشی کے دوران رونما ہوئے، اور اسی وجہ سے غاصبوں نے اپنی دہشت گردی اور جارحیت کو مزید بڑھایا یہاں تک کہ اسرائیلی غاصبین کے جرائم حد سے زیادہ بڑھ گئے۔
اسرائیل کی برملا در اندازیوں میں درج ذیل شامل ہیں:
اولاً: اسرائیلی آبادکاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی اور فسطائی اسرائیلی حکومت کے وزراء کی شرکت کے ساتھ مقدس احاطے میں بار بار بزور قوت داخلہ۔ یہ در اندازیاں دیگر اقدامات کے ساتھ ہوئیں ہیں جیسے کہ فلسطینی عبادت گزاروں کے مقدس احاطے تک رسائی پر پابندی، بیت المقدس میں نئے حقائق مسلط کرنے کے لیے یہودی مقدس دنوں کا استحصال اور مسجد اقصیٰ کو جگہ اور وقت کے اعتبار سے تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی۔
ثانیاً: اسرائیلی غاصبین نے فلسطینی اراضی کے منظم الحاق، مغربی کنارے میں آباد کاری کے منصوبوں اور نو آبادیاتی مقامات کی منظوری کے ذریعے سے اپنے استعماری آبادکاری کے منصوبوں کو جاری رکھا ہوا ہے، اس طرح سے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو چیلنج کیا ہے جو بستیوں کی توسیع کو جرم قرار دیتی ہیں۔
ثالثاً: اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے خلاف اسرائیل غاصبین کے جرائم میں اضافہ، جن پر اسرائیلی فورسز کی طرف سے، فسطائی اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر کی طرف سے ان کے خلاف اکسائے جانے کے بعد، بار بار حملے ہوئے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں دبایا گیا۔ اسرائیلی غاصبین کے جابرانہ اقدامات نے قیدیوں کو ہولناک صورتحال، جبر، ظلم، تنہائی اور تشدد سےدو چار کیا۔
رابعاً:فلسطینی شہروں پر مسلسل جارحیت کے ذریعے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی غاصبین کی وحشیانہ جنگ، روزانہ کی گرفتاریاں، نسل پرست پالیسیاں اور نسل کشی کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی پر مسلط کیا گیا ۱۶ سال سے زیادہ عرصے سے جاری اسرائیلی محاصرہ اور اس کے غزہ کی بیس لاکھ عوام پر ہولناک اور تباہ کن نتائج۔
لہٰذا، ہم تصدیق کرتے ہیں کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی قبضے کے جرائم کے ایک طویل ریکارڈ کے بعد اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی غاصبین کی کھلی جنگ کے جواب کے طور پر شروع کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی رو سے، فلسطینی عوام کو مسلسل جاری اسرائیلی حملوں اور اسرائیلی غاصبین کے جرائم پر عالمی خاموشی کے دوران اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
ہم عالمی برادری سے فلسطینی عوام کے تئیں اپنی انسانی اور سیاسی ذمہ داری کو نبھانے کے اپنے مطالبے کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔ انہیں اس وقت تک فلسطینی عوام کی آزادی اورحقِ خود ارادیت کے لیے تحریکِ آزادی کی حمایت کرنی چاہیے جب تک اسرائیلی قبضے کا خاتمہ نہ ہو جائے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے کہ جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
٭٭٭٭٭