مجاہدینِ فلسطین اور فلسطینی عوام سے کہنا چاہوں گا:
اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ
’’ يقین جانو تمہارا دشمن ہی وہ ہے جس کی جڑ کٹی ہوئی ہے ۔‘‘
اے مجاہدینِ فلسطین! آپ کا دشمن جڑ کٹا ہے۔ اسرائیل یہ ارادہ رکھتا ہے کہ دنیا کے نقشے سے فلسطین کو مٹا دے۔ لیکن ان شاء اللہ، عنقریب، اسرائیل دنیا کے نقشے سے محو ہو جائے گا۔ مجھے اللہ ﷻ کی ذات پر بھروسہ ہے کہ اس اسرائیل کا ، اس مادہ پرستی کا خاتمہ فلسطین کے مجاہدینِ مستضعفین کے ہاتھوں ہو گا اور مسجدِ اقصیٰ اور بیت المقدس فتح ہو جائے گا۔
نہایت محترم مسلمانو!
فلسطین کا موضوع صرف مسلمانانِ فلسطین سے تعلق نہیں رکھتا۔ مسئلۂ فلسطین، امتِ مسلمہ کا مشترکہ موضوع ہے۔ یہ فتحِ اقصیٰ اور فتحِ بیت المقدس کا موضوع ہے۔یہ پوری ملتِ اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔ یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ فلسطین کے سر بکف مجاہدین کی حمایت کریں!
مجھے یقین ہے کہ عنقریب مسجدِ اقصیٰ اور بیت المقدس ، فلسطین کے مجاہدینِ مستضعفین کے ہاتھوں فتح ہو جائیں گے!
امارتِ اسلامیہ افغانستان، مسلمانانِ فلسطین اور مجاہدینِ فلسطین کو یاد رکھے ہوئے ہے اور ان کی حمایت کرتی ہے!
شیخ الحدیث مولانا عبد السمیع غزنوی حفظہ اللہ کا بیان
مسئلۂ فلسطین کا تعلق صرف فلسطین کے لوگوں سے نہیں، بلکہ یہ تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ارضِ مقدس ، اسلام اور مومنوں کی سرزمین ہے۔ اس خطے میں نہ تو یہود کا کوئی حق ہے اور نہ ہی نصاریٰ کا۔
پس اے میرے بھائیو!
اس مسئلے کا حل آنسو بہانے اور رونے رلانے میں نہیں۔ جیسا کہ امیرِ غرناطہ عبد اللہ الصغیر کی والدہ امِ عبد اللہ الصغیر نے كہا تها۔ جب غرناطہ سے نکلتے ہوئے عبد اللہ الصغیر نے ’قصر الحمراء‘ کی طرف دیکھا اور رو دیا۔ ایسے میں اس کی والدہ نے کہا کہ ’اے بیٹے جب تُو نے اس سرزمین پر مردوں کی طرح قتال نہیں کیا تو اب عورتوں کی طرح آنسو کیوں بہاتاہے؟!‘۔
اے میرے بھائیو!
ان سبھی مشکلوں کا واحد حل، قتال فی سبیل اللہ، خون کا بہانا اور جہاد ہے نہ کہ آہ و بکا اور رونا رلانا اور نہ ہی ایسے مظاہرے اس کا حل ہیں جن کا کچھ نتیجہ نہیں ۔
پس ہم پر لازمی ہے کہ ہم کھڑے ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتال کریں۔
اس کے بعد میں مسلمان ممالک کے حکمرانوں سے کہنا چاہوں گا، جنہوں نے اسلامی ممالک کی وحدت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ وہ حکمران جو مجاہدوں اور اسلام کے شیروں اور ان کے دشمن کے درمیان دیوار بنے کھڑے ہیں!
اے مسلمان ممالک کے حکمرانو!
اپنی اس روش کو ترک کر دو۔ تم نے اسلام کے شیروں کا راستہ روک رکھا ہے اور دشمن کے کتوں سے ڈرتے ہو۔
اے میرے مسلمان بھائیو!
میں آپ سے کہتا ہوں کہ ایک ہو جائیے۔ ایک صف کی مانند ہو جائیے جیسا کہ آپ خلفائے راشدین اور ان کے بعد کے خلفاء کے زمانے میں ایک صف ہوا کرتے تھے!
٭٭٭٭٭