بسم الله الرحمن الرحيم
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کا فرمان ہے :
وَاِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ اِلٰي يَوْمِ الْقِيٰمَةِ مَنْ يَّسُوْمُهُمْ سُوْۗءَ الْعَذَابِ (سورۃ الاعراف: 167)
”اور (وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے رب نے اعلان کیا کہ وہ ان پر قیامت کے دن تک کوئی نہ کوئی ایسا شخص مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بری بری تکلیفیں پہنچائے گا۔“
اور اللہ کی رحمت وسلامتی ہو ہمارے نبی محمدﷺ پر جنہوں نے حدیث شریف میں فرمایا:
لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ.
”میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں ،پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر قتل کیا جاؤں،پھر زندہ کیا جاؤں ،پھر قتل کیا جاؤں۔“
اما بعد،
تکبیر کے نعروں اور مبارکباد کی صداؤں کی گونج میں معرکہ طوفان الاقصیٰ کی سرفروشی کی داستانیں ہم تک پہنچیں، اللہ کے غضب کے مستحق یہود اور ان کے صلیبی بھائیوں پر ذلت اور غم جمع ہونے کااور ان پر مسلمانوں کی فتح کا پُرشوکت و ہیبت منظر ایسا تھا کہ ہمارے لیے محبوب فلسطین کے مجاہد بھائیوں کو مبارکباد دینے میں تاخیر کسی طرح بھی روا نہیں تھی، سو ہم بشارتوں کے حامل اس معرکے کو برپا کرنے پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ارضِ مقدس کے تمام مرابط و جری ،جنگ آزما ابطال کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، اور ہم ان سب سے کہتے ہیں کہ اللہ آپ کو پوری امتِ اسلام کی طرف سے جزائے خیر دے،آپ کے جہاد اور غیرت مندانہ اقدام کو قبول کرے،آپ نے اہلِ اسلام کے دلوں کو ٹھنڈا کیا،مجرم صہیونی سالہا سال سے جو ظلم کے پہاڑ توڑ رہے تھے اس کا بدلہ لیے جانے پر دنیا پھر کے مسلمان خوش ہیں۔
معرکۂ طوفان الاقصیٰ پر عالمی ردِّ عمل کا ہم مشاہدہ کررہے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یورپ، امریکا اور ہر وہ ملک جہاں صلیب کی پرستش اور بتوں کی پوجا کی جاتی ہے وہاں صلیبی اکٹھے ہوکر ظالم یہود کی مدد کررہے ہیں اور یک آواز ہو کر طوفان الاقصیٰ جیسی عظیم سرفروشانہ کارروائی کو جرم، دہشت گردی اور انتہا پسندی قرار دے رہے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ان کا ہمیشہ یہی معاملہ رہا ہے، حملہ آور کو روکنے کی ہر کوشش کو دہشت گردی اور قابض کے خلاف ہر جہاد اور مزاحمت کو انتہا پسندی کی فہرست میں ڈال دیتے ہیں۔ قابض یہود کے ساتھ کافر ممالک کا یہ اظہارِ یکجہتی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ کفر سب کا سب ایک ہی ملت ہے۔ ان کے غم ہماری خوشی کا باعث ہیں اور ہماری خوشیاں ان کے غموں کا سبب ہیں۔ مغربی کفار اور ان کے اسرائیل نامی لے پالک کے حاشیۂ خیال میں بھی نہ تھا کہ انہیں ایسی کاری ضرب لگ سکتی ہے۔ مغربی کفار نے گذشتہ پچھتر سال سے فلسطین کی مسلم سرزمین پر یہ ناجائز ریاست قائم کی ہوئی ہے اور اس کے ساتھ مسلسل اور لامحدود تعاون کرتے رہے ہیں، لیکن اس سب کے باوجود طوفان الاقصیٰ نے ان کی کمزوری، لاچاری اور بے مائیگی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے اور ان پر اللہ جل جلالہ کا یہ قول صادق آتا ہے:
مَثَلُ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِيَاۗءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ ښ اِتَّخَذَتْ بَيْتًا ۭ وَاِنَّ اَوْهَنَ الْبُيُوْتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوْتِ ۘ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ (سورۃالعنکبوت: 41)
”جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے رکھوالے بنا رکھے ہیں، ان کی مثال مکڑی کی سی ہے جس نے کوئی گھر بنا لیا ہو، اور کھلی بات ہے کہ گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے ۔ کاش کہ یہ لوگ جانتے۔“
قابض وخبیث صہیونی وجود بین الاقوامی چھتری تلے پوری ڈھٹائی ، تکبر اور سرکشی کے ساتھ اہلِ فلسطین پر ظلم کا بازار گرم کیے ہوئے ہے اور کافر عالمی برادری بے شرمی کے ساتھ اس کا دفاع کررہی ہے اور اسے پورا اختیار اور بین الاقوامی قانونی جواز دے رہی ہے۔ اس کے بالمقابل مسلمان فلسطینی عوام کے حقوق کو مکمل پامال کرکے ان کو غلام بنایا جارہا ہے، ان پر ظلم ہورہا ہے، ان کی زمینوں کو ہتھیایا جارہاہے، ان کی تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے اور ان کے وجود کو مٹایا جارہاہے۔ کفار کی یہ ساری امداد اپنے حجم، رسائی اور وسعت کے باوجود آج ان کے کچھ کام نہیں آئی، فلسطین کے باحمیت فرزندوں نے اپنے سرفروشانہ کارناموں سے اس کے بودے پن کو آشکار کردیا ہے اور ہمیں یہ ارشادِ باری یاد دلا دیا ہے:
ادْخُلُوْا عَلَيْهِمُ الْبَابَ ۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ ۚ وَعَلَي اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْٓا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ (سورۃ المائدہ: 23)
”تم ان پر چڑھائی کرکے (شہر کے) دروازے میں گھس جاؤ، جب گھس جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے۔ اور اپنا بھروسہ صرف اللہ پر رکھو اگر تم واقعی صاحبِ ایمان ہو۔“
مجرم یہود کے ساتھ یہ جنگ صرف فلسطین کے اسلامی گروہوں کی جنگ نہیں، بلکہ یہ تو پوری امت کی جنگ ہے۔ پس سب مسلمانوں پر لازم ہے کہ یہود اور ان کے حلیف کفار و منافقین کے خلاف مجاہدین کو مضبوط کرنے کے لیے جو کچھ ان سے بن پڑے، جمع کریں اور مجاہدین تک پہنچائیں، کیونکہ جہادی محاذوں کی قوت سے ہی یہ امت قوی ہوگی اور عالمی اتحاد و قابضین کے خلاف جہاد کو مضبوط کرنے سے ہی اسے عزت ملے گی۔
سو اے امتِ مسلمہ! مال و افراد کے ساتھ ان کی مدد کریں، ان کے لیے دعاؤں کا اہتمام کریں، فلسطین، شام اور جہاں تک آپ کی رسائی و استطاعت ہو، مجاہدین کی امداد کے محاذ پر آپ کا رباط مستقل رہنا چاہیے، تاکہ ہماری امت کو قابضوں اور ظالموں سے نجات ملے اور وہ کافر مغرب کے تسلط سے آزاد ہو کر اپنے رب کی شریعت کی روشنی میں اپنا اختیار اپنے ہاتھ میں لے، پس اسے نہ کسی ذلت کا خوف ہو اور نہ کسی مکر وظلم کا۔
مشرقی افریقہ میں آپ کے مجاہد بھائی زخمی فلسطین کی اس جنگ کی مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پورے عزم و تاکید کے ساتھ آپ کے سامنے یہ بات واضح کرتے ہیں کہ جان ومال قربان کرنے کے کسی موقع پر ہم آپ کی نصرت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر ہمیں آپ تک پہنچنے کا کوئی راستہ ملتا تو ہم آپ کی نصرت میں ہرگز تاخیر نہ کرتے۔ آپ فلسطین میں لڑرہے ہیں اور ہم مشرقی افریقہ میں لڑ رہے ہیں لیکن ہماری آنکھیں القدس کو ہی تک رہی ہیں، اور ہمارے دل آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمارا اور آپ کا دشمن ایک ہے اور اس نے مشرق،مغرب،شمال اور جنوب ہر سمت مسلمانوں کے خلاف ظلم ووحشت بپا کرنے پر گٹھ جوڑ کررکھا ہے۔ ہم بھی ان کے ساتھ مستقل جنگ لڑرہے ہیں اور امت کا دفاع کررہے ہیں۔ اللہ واحد کے حکم سے تکبیر و تہلیل بلند کرتے ہوئے اقصیٰ کے صحن میں ہماری آپ سے ملاقات ہوگی (ان شاء اللہ)۔
اور آخر میں ہم سب مسلمانوں کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ اس دنیا میں ان کی عزت وسربلندی کا یہی راستہ ہے کہ کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں ، اس کے لیے تیاری و اعداد کریں ،کمزور ی سے جان چھڑائیں اور اپنے دشمنوں سے لڑیں،ذلت، قبضہ اور غیروں کی بالادستی کا انکار کرنے والی مسلمان امت کے طور اپنے فرائض ادا کریں۔ اے اللہ! امتِ مسلمہ کی بیداری،زمین میں اپنی شریعت کے نفاذ اور کفر و ردت کے تمام اتحادوں کی شکست سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈا کریں۔ (آمین)
اور ہم اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کو یہ یاد دہانی کراتے ہیں کہ ہر شرف وعزت کی ایک قیمت ادا کرنی ہوتی ہے اور ہر آزادی قربانی کا تقاضا کرتی ہے، اگر اخلاص اور اللہ سے اجر کی امید آپ کے شاملِ حال رہی تو اپنے دین اور آزادی کی خاطر اٹھائی جانے والی مشقتیں اللہ تعالیٰ کے یہاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ سو آپ اللہ سے مدد مانگیے اور صبر کا مظاہرہ کیجیے، بے شک نصرت تو محض ایک گھڑی کے صبر کی دوری پر ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کے شہداء کی شہادت قبول فرمائے،آپ کے زخمیوں کو جلد شفا بخشے، آپ کو صبر وسکینت سے نوازے اور آسمان و زمین کے لشکروں سے آپ کی مدد فرمائے۔آمین!
یہ بات آپ کو ہر وقت مستحضر رہے کہ آپ فلسطین کا اوّلین دفاعی مورچہ ہیں۔
وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ ۭ وَتِلْكَ الْاَيَّامُ نُدَاوِلُھَا بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَلِيَعْلَمَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَاۗءَ ۭ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيْنَ (سورۃ آل عمران: 139-140)
”(مسلمانو!) تم کمزور نہ پڑو اور نہ غمگین رہو، اگر تم واقعی مومن رہو تو تم ہی سربلند ہو گے۔ اگر تمہیں ایک زخم لگا ہے تو ان لوگوں کو بھی اسی جیسا زخم پہلے لگ چکا ہے۔ یہ تو آتے جاتے دن ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان باری باری بدلتے رہتے ہیں، اور مقصد یہ تھا کہ اللہ ایمان والوں کو جانچ لے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہید قرار دےاور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔“
ہم لڑ تو صومالیہ میں رہے ہیں لیکن ہماری نظریں بیت المقدس پر ہیں!
اے اللہ! کتاب اتارنے والے، بادل کو چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے! ان کفار کو شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔
اے اللہ!اس امت کے لیے ایسا خیر وبھلائی کا معاملہ طے فرمادے کہ آپ کے فرمانبرداروں کو عزت ملے اور آپ کے نافرمان ذلیل ہوں، نیکی کا حکم دیا جائے اور برائی سے روکا جائے۔ اے اللہ! ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور ہر جگہ مجاہدین کو ثابت قدم رکھ؛ شام میں، عراق میں، جزیرۂ عرب میں، مغربِ اسلامی میں، برِّ صغیر میں، خراسان میں، دوہجرتوں کی سرزمین حبشہ میں اور ان کے علاوہ بھی ہر جگہ اپنے مجاہد بندوں کو ثبات دے۔
اے اللہ! ان کے نشانوں کو درست فرما، ان کے دلوں کو قوی فرما، انہیں اپنی خاص نصرت سے نواز، اپنے اور ان کے دشمنوں کے خلاف ان کی مدد فرما، کیونکہ آپ کے سوا نہ ان کا کوئی مددگار ہے اور نہ ہمارا۔ اے قوی وعزیز!
ربنا آتنا في الدنیا حسنۃ وفي الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار.
﴿وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ﴾
وصل اللھم وسلم وبارک علیٰ نبینا محمد و علیٰ آلہ وصحبہ أجمعین. واللہ أكبر
﴿وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ۠ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ﴾
ادارہ الکتائب – ربیع الاوّل ۱۴۴۵ھ
٭٭٭٭٭