بسم الله الرحمن الرحيم
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں کہ جس نے اپنی پاک کتاب میں فرمایا:
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ
”اگر کبھی یہ (ہربار بدعہدی کرنے والے یہودی) لوگ جنگ میں تمہارے ہاتھ لگ جائیں تو ان کو سامانِ عبرت بنا کر ان لوگوں کو بھی تتر بتر کردو جو ان کے پیچھے ہیں، تاکہ وہ یاد رکھیں۔“
اور صلوٰۃ وسلام ہو اللہ کے رسول ﷺ پر جو قتال کرنے والوں کے امام ہیں ،جنہوں نے جنگی لباس زیبِ تن فرمانے کے بعد بغیر لڑائی کے اسے نہیں اتارا۔ جن کا ارشادِ پاک ہے:
لا تقوم الساعة حتی يقاتل المسلمون اليهود فيقتلهم المسلمون حتی يختب اليهودي من ورا الحجر والشجر فيقول الحجر أو الشجر يا مسلم يا عبد الله هذا يهودي خلفي فتعال فاقتله إلا الغرقد فإنه من شجر اليهود.
”قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ مسلمان یہود سے قتال کریں گے اور مسلمان انہیں قتل کریں گے، حتیٰ کہ کوئی یہودی کسی پتھر یا درخت کے پیچھے چھپے گا تو وہ پتھر یا درخت کہے گا کہ اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ میرے پیچھے یہودی ہے،آؤ اور اسے قتل کرو، سوائے غرقد (کے درخت) کے، (وہ یہودی کا پتہ نہیں بتائے گا) کیونکہ وہ یہود کا درخت ہے۔“
اور اللہ راضی ہو رسول اللہﷺ کے تمام صحابہ سے،جن سے اہلِ ایمان محبت کرتے اور منافقین بغض رکھتے ہیں،جنہوں نے غزوہ بنی قریظہ میں یہود کو مسلمانوں کی تلوار کی گرمی چکھائی تھی۔
امابعد!
ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اپنی زندگی میں یہ دن دکھایا کہ یہود کے چہرے بگڑ گئے ہیں اور فلسطین میں اللہ کے مجاہد بندوں کے ہاتھوں انہیں سخت سزا مل رہی ہے۔ مجاہدین ان یہود بے بہبود کو یوں گرفتار کررہے ہیں جیسے پرندےپکڑے جاتے ہیں اور پے درپے ان کے ریوڑ کے ریوڑ کو یوں جہنم واصل کررہے ہیں کہ خود انہیں بھی اپنے مقتولین کی حتمی تعداد معلوم نہیں رہی۔ طوفانِ اقصیٰ کا مبارک سلسلۂ عملیات ان کے لیے واقعتاً طوفانِ بلاخیز ثابت ہوا۔ اسلام کی تاریخ میں غزوہ بنو قریظہ کے بعد انہیں لگنے والی یہ دوسری بڑی ضرب ہے۔ یااللہ! آپ ہی کی تعریف ہے، ایسی تعریف جو اس عظیم نعمت اور کرم کے شایانِ شان ہو۔
ہم فلسطین میں اپنے مجاہد بھائیوں کو بالعموم اور غزہ کے جند الاقصیٰ اور کتائب عز الدین القسام کے مجاہد بھائیوں کو بالخصوص اس عظیم واقعے کے حوالے سے اپنی محبت اور دوستی کا پیغام دیتے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں،آپ کے کارنامے کی مبارکباد دیتے ہیں، اور آپ کو زور دیتے ہیں کہ جہاد وقتال کو جاری رکھیے، اسے دانتوں سے پکڑے رکھیے۔ یہی وہ راستہ ہے جس میں حقوق ضائع نہیں ہوتے، اس کی ابتدا کامیابی اور انتہا فتح ہے، جو اس راہ پر چلتے ہوئے اگلے جہاں کوچ کرگیا تو اس کا ٹھکانہ جنت اور اس کی نہریں ہیں۔ یہودیوں پر حملے سخت کر دیں۔ اور جولوگ یہود کی گردنوں سے ذلت کی تلوار کو دور کرنا چاہتے ہیں اور ان کے تحفظ کی خاطر آواز اٹھانے میں پیش پيش ہیں، ان کی باتوں پر کان نہ دھریں۔ جو کام آپ شروع کرچکے ہیں تنہا اللہ ہی سے مدد مانگتے ہوئےاسے پایۂ تکمیل تک پہنچائیں، کہ اللہ اس کی نصرت کا ضامن ہے جو اس کی نصرت کرے۔
اے ہمارے بھائیو اور پیارو! یہ راستہ جس کے راہرو با عزت ہیں، اس راستے پر سفر جاری رکھنے کی طاقت وہمت آپ کے اندر موجود ہے، اور اس کی جو قیمت آج آپ چکارہے ہیں یہ پوری امت کی طرف سے ہے۔ اللہ نے آپ کو یہ عزت بخشی ہے کہ رباط کی سرزمین پر بیت المقدس کے پڑوس میں اہلِ ایمان کے سب سے شدید دشمن سے آپ برسرِ جنگ ہیں، سو آپ اس عزت کی قدر کیجیے اور جہاد کے علاوہ ہر راستے کو چھوڑ دیجیے۔ بخدا!جہاد کے علاوہ دیگر راستوں سے آپ کبھی بھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔ جان رکھیں کہ پوری امت اپنے مجاہدین، علماء، داعیان اور صالحین سمیت آپ کے پیچھے کھڑی ہے، سب آپ کے لیے دعاگو ہیں اور اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ جلد رباط کی سرزمین فلسطین میں آپ کے ساتھ اکٹھے ہوں۔ اور ہم تنظیم القاعدہ کے ساتھی بالعموم اور مغربِ اسلامی شاخ کے ساتھی بالخصوص سخت کوشش میں ہیں کہ جلد انہیں وہ قدرت حاصل ہو جس سے وہ آپ تک پہنچ جائیں، تاکہ سیسہ پلائی دیوار بن کر مسجدِ اقصیٰ کو آزاد کروائیں اور اللہ کے حکم سے فاتح بن کر تکبیر وتہلیل بلند کریں۔
ایمان کی کچھار مغربی کنارے میں بسنے والے اسلام کے شیروں کو ہم یہ پیغام دیتے ہیں کہ اے ہمارے اپنو اور ہمارے پیارو! فلسطین کا مسئلہ ہمار ا، آپ کا اور ہر مسلمان کا مسئلہ ہے، اس مسئلے کی بابت اس فیصلہ کن مرحلے کے بارے میں آپ سے پوچھ ہوگی۔ سو دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمان اور زمین کی چوڑائی جتنی ہے، مغربی کنارے کو یہود کے قدموں تلے دہکتی آگ میں بدل دو۔ ہر گھر، محلے اور سڑک سے ان پر حملہ کرو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ ہم سے بے خوف ہوکر غزہ میں آپ کے اور ہمارے بھائیوں کو تنہا کر کے قتل کرتے پھریں۔ غزہ کے بہادروں کے لشکر ہماری مقبوضہ زمینوں میں کافریہودیوں کی روحیں قبض کرتے ہوئے جلد ہی آپ سے جا ملیں گے۔ پس آپ بھی ان کی ملاقات کے لیے نکل پڑیں ، یہود اور ان کے محافظین سے قتال کریں۔ یحییٰ عیاش کی سرزمین، مغربی کنارے میں جو بھی جہاد کے شعلے کو سکیورٹی تعاون کے نام پر بجھانا چاہے، اسے اپنے راستے سے اکھاڑ پھینکنے میں ذرا تردد نہ کریں۔ بخدا! یہ کھلی خیانت ہے، اب تاخیر کا وقت نہیں، اے شیرو! تم اپنی کچھار کے عین بیچ سے پوری دنیا کو اپنی دھاڑ سنادو۔
اے ہماری پیاری امتِ اسلام! ارضِ رباط میں تمہارے بیٹوں نے دہائیوں سے ہم پر چھائے ذلت کے گرد وغبار کوخود سے اور تم سے دور کردیا ہے۔ اللہ نے ایک ایسے وقت انہیں سبقت کا شرف بخشا جب کہ بیت المقدس کی سرزمین پر بندر کی نسل یہود شیر بن چکے تھے، اسلامی ملکوں کی سیکولر فوجیں مسخ شدہ یہود کے راجواڑے کو تحفظ دے رہی تھیں اور امتِ اسلام کے غضب کا نشانہ بننے سے اسے بچائے ہوئے تھیں۔ سو اے مسلمانو! اپنے دشمن کو پہچانو۔ اپنے فلسطینی بھائیوں کی نصرت کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔ اور اس طوفان کی موجیں بن جاؤ جو بیت المقدس اور اس کے اطراف سے یہود اور ہماری قوم کے یہودنوازوں کی گندگی کو بہالے جائے گا، کیونکہ ان کاٹھکانہ مکڑی کے جال سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ ہمارے اور بیت المقدس کی آزادی کے مابین اتنا ہی فاصلہ ہے کہ ہم اپنی امت کو تقسیم کرنے والی سائیکس اور پیکو کی طے کردہ سرحدوں کو پامال کرکے ارضِ رباط کے مجاہدین سے جاملیں اور کچھ دیر بعد ہی فتح کے شکرانے کی نماز پڑھیں۔ گذشتہ دنوں غزوہ طوفان الاقصیٰ میں جو ہم نے دیکھا وہ اس بات کی بہترین دلیل اور ایسی زندہ و عادلانہ گواہی ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
اے ہماری پیاری امت! یہود کی بدبو کے بھپکوں کی کئی دہائیوں کے بعد ہماری مقبوضہ سرزمین پر نسیمِ جنت چل پڑی ہے۔ پس فلسطین میں ہمارے مجاہد بھائیوں کو تنہا نہ چھوڑیں۔ ان کی نصرت کے لیے ہر ایک کو اپنی سی کوشش کرنی چاہیے جو اللہ کو پسند ہو۔ ہمیں ان مجاہدین کو شر کے محور رافضی ایران کے جھوٹے وعدوں پر نہیں چھوڑنا چاہیے، کیونکہ روافض بعد میں اپنے منجمد اثاثوں کے بدلے ان کی فتوحات کا سودا کریں گے۔ یہ روافض انہیں تنہا چھوڑ چکے ہیں اور اگر ان کا ساتھ دیتے بھی تو انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچا پاتے۔ کیونکہ بیت المقدس حضرت عمرفاروقنے فتح کیا تھا، اس لیے آپؓ پر لعنت بھیجنے اور آپؓ سے دشمنی کرنے والے خبیث کبھی بھی اسے آزاد نہیں کرواسکتے۔ روافض ساری دنیا کی دولت خرچ کرکے بھی اس شرف کو نہیں پاسکتے، سو آپ ان سے آگے بڑھ کر یہ شرف حاصل کریں۔ اپنے فلسطینی بھائیوں کی ضروریات پوری کریں اور ان کے ساتھ اتنی امداد کریں کہ انہیں روافض کی مدد کی ضرورت ہی نہ رہے۔
اے اللہ! کتاب کو نازل کرنے والے، بادلوں کو چلانے والے، لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔
وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین
جمعہ، ۲۸ ربیع الاول ۱۴۴۵ھ
٭٭٭٭٭