راوی سے پاکستان آنے والا پانی بند، بھارت نے شاہ پور ڈیم تعمیر کر لیا
بھارت میں شاہ پور کنڈی بیراج کے تعمیر کے بعد دریائے راوی کا پاکستان کی جانب بہاؤ مکمل طور پر بند ہو گیا ہےبھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، شاہ پور کنڈی بیراج پنجاب اور مقبوضہ کشمیر کی سرحد پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مقبوضہ کشمیر ریجن کو 1150؍ کیوسک پانی کا فائدہ ہوگا جو پہلے پاکستان کیلئے مختص تھا۔ یہ پانی آبپاشی کیلئے استعمال کیا جائے گا اور اس سے کتھوا اور سامبا ضلع کی 32؍ ہزار ہیکٹر زمینیں سیراب ہو سکیں گی۔ شاہ پور کنڈی بیراج پروجیکٹ کو بھارت میں آبپاشی اور بجلی کی پیداوار کیلئے اہم قرار دیا جا رہا تھا اور گزشتہ تین دہائیوں سے اسے متعدد چیلنجز درپیش تھے تاہم اب یہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان 1960ء میں سندھ طاس معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت دریائے راوی، ستلج اور بیاس کے پانی پر بھارت جبکہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پر پاکستان کا کنٹرول ہے۔ شاہ پور کنڈی بیراج کی تکمیل سے بھارت دریائے راوی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے قابل ہو جائے گا اور یہ پروجیکٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پرانے لکھن پور ڈیم سے پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو اب مقبوضہ کشمیر اور بھارتی پنجاب میں استعمال کیا جائے گا۔
یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کی اردو زبان کی ترجمان مارگریٹ مکلاوڈ نے کہا ہے کہ پاکستان کس ملک کو ہتھیار دے گا اور کسے نہیں یہ فیصلہ اسے خود کرنا ہے لیکن امریکہ یہ چاہتا ہے کہ دنیا روس کو ہتھیار نہ بیچے جو وہ یوکرینی شہریوں پر برسا رہا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد میں روسی سفیر البرٹ خوریف نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے پاکستان یوکرین کو اسلحہ نہ دینےکی پالیسی جاری رکھے گا۔ گزشتہ شمارے میں ہم بی بی سی کے گزشتہ سال دسمبر کی ایک رپورٹ کا ذکر کر چکے ہیں جس میں ثبوت پیش کیے گئے تھے کہ پاکستان برطانیہ کی مدد سےیوکرین کو اسلحہ فراہم کررہا ہے۔
ایک اور امپورٹڈ وزیر خزانہ
امریکی جریدے بلوم برگ(Bloomberg) نے لکھا کہ محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ کے لیے دیگر امیداروں یعنی اسحٰق ڈار اور شمشاد اختر پر ترجیح دی گئی ہے۔ ان کی تقرری سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ٹیکنوکریٹس کے ذریعے ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف کا اصلاحات کے حوالے سے ریکارڈ ہے اور ان کے آنے سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے پیکج ملنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی تیسری 1.1 ارب ڈالر کی قسط اور 6 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام کے لیے رواں ماہ مذاکرات کا امکان ہے۔واضح رہے کہ شوکت عزیز اور شوکت ترین کے بعد محمد اورنگزیب وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز ہونے والا تیسرا بینکر ہے۔ جہاں ایک طرف اس کی تعیناتی کے ساتھ ہی امریکی جریدے نے اس شخص کو پاکستان کی معیشت کے لیے مسیحا بنا کر پیش کیا وہیں دوسری جانب پاکستانی حلقوں میں موصوف کی شہریت کے معاملے کو لے کر کافی تنقید ہوئی۔ جیو نیوز کی خبر کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 3 کروڑ ماہانہ تنخواہ اور ڈچ شہریت چھوڑنے کیلئے تیار ہوا۔ محمد اورنگزیب بینکوں کے 5 سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سی ای اوز کی فہرست میں شامل ہے، فی الحال وہ حبیب بینک لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر ہے۔ ایچ بی ایل کی 2023ء کی سالانہ رپورٹ کے مطابق محمد اورنگزیب کو 352 ملین روپے سالانہ تنخواہ اور دیگر مراعات و سہولتیں دی گئیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کی ماہانہ تنخواہ تقریباً 3 کروڑ روپے ہے۔
اس بارے میں سینیٹر مشتاق لکھتے ہیں :
’’نیدرلینڈ کا ایک شخص محمد اورنگزیب پاکستانی نہیں ہے اس نے وفاقی وزیر کا حلف اٹھایا، وزارت خزانہ کا قلم دان حاصل کیا اور پھر اس کے بعد پاکستان کی شہریت کے لیے درخواست دی۔ اور وزارت داخلہ نے اسی وقت درخواست کی منظوری کی اجازت دی اور دوسری طرف پانچ ہزار ڈالر میں پرویز مشرف کے ہاتھوں امریکہ کو فروخت ہونے والے دو پاکستانی بھائی احمد ربانی اور غلام ربانی 21 سال بےگناہ گوانتاناموبے میں گزارنے کے بعد جب میری کوششوں سےپاکستان آئے ہیں تو میری پورے ایک سال کی کوششوں کے باوجود نادرا ان کو شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا اور پاکستان کی ایجنسیاں ان کی کلیرنس نہیں کر رہیں، واہ رے پاکستان کیا انصاف ہے …… اسی لیے تو میں کہتا ہوں یہ اشرافیہ جمہوریہ پاکستان ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان نہیں۔‘‘
اس بارے میں حبیب اللہ خان لکھتے ہیں :
ہمارے وزیر خزانہ صاحب کے پاس ابھی تک پاکستانی شہریت نہیں جب آپ وزراء باہر سے منگوا سکتے ہیں تو کیوں نا پڑوسی ملک افغانستان سے پانچ چھ ججز بھی منگوا لیں۔
فیاض مغل لکھتے ہیں :
لوگ حیران ہورہے ہیں کہ وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب تو نیدرلینڈز کا شہری ہے جس نے پاکستانی شہریت ترک کردی تھی۔ دیکھو بھئی، حیرانگی کی کوئی بات نہیں پاک فوج نے تو ایک بار شوکت عزیز نامی بندے کو امریکہ سے ٹیلی فون کرکے کہا کہ آپکو وزیرِ اعظم بنایا جارہا ہے
حامد میر بھی اس تعنیاتی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:
ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ کسی ٹیکنوکریٹ کو پاکستان کا وزیر خزانہ بنایا گیا ہو جنرل ایوب خان ورلڈ بنک سے محمد شعیب کو لائے جنرل ضیاء ورلڈ بنک سے ڈاکٹر محبوب الحق کو لائے جنرل مشرف سٹی بنک سے شوکت عزیز کو لائے حفیظ شیخ بھی ورلڈ بنک سے لائے گئے معیشت کو کسی نے نہیں سدھارا اب اورنگ زیب کو لائے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ 9 کے دوران مقبوضہ فلسطین کے حق میں نعروں اور بینرز پر پابندی
سکیورٹی اہلکاروں نے میچ دیکھنے آنے والی خاتون کو گیٹ پر روک دیا کیونکہ انکے ہاتھوں میں موجود بینرز پر فلسطین کے حق میں نعرے درج تھے۔ خاتون نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس طرح روکا گیا جیسے میں ساتھ ہتھیار لائی ہوں۔ سکیورٹی اہلکاروں نے خاتون کو سمجھایا کہ کیونکہ یہ سیاسی و متنازع پیغام ہے ، کچھ لوگ برا مانتے ہیں۔ اگر اندر جانا ہے تو یہ بینرز باہر چھوڑ دیں۔ خاتون نے کہا کہ سکیورٹی گارڈز کے رویے سے میرے چھوٹے بہن بھائی خوفزدہ ہو گئے جو میرے ساتھ آئے تھے۔ میں نے بحث کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ سکیورٹی گارڈز سے جو کہا گیا تھا، انہوں نے وہی کیا اور یہی ان کا کام بھی ہے۔ یہ واضح رہے کہ پی ایس ایل میں کے ایف سی کو بطور سپانسر لینے کے سبب پی ایس ایل کے بائیکاٹ کی مہم کئی روز تک ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہی ۔ اب اتنی سوشل میڈیا کیمپین کے باوجود حکومت اور انتظامیہ کی یہ حالت ہے کہ انہیں میچ کے دوران فلسطینیوں کی حمایت کے لیے نعرہ بھی متنازع معلوم ہوتا ہے۔
کارپوریٹ فارمنگ کی حقیقت
جنوری میں خبر سامنے آئی تھی کہ نگران حکومت سندھ نے قوم پرست جماعتوں کے تحفظات اور مخالفت کے باوجود فوج کی حمایت یافتہ کمپنی کے ساتھ باضابطہ طور پر معاہدہ کرلیا جس کے تحت اسے 6 اضلاع میں 52 ہزار ایکڑ سے زائد زمین کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دی جائے گی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے ایک کامیاب پائلٹ منصوبے کے بعد حکومتِ سندھ اور گرین کارپوریٹ انیشیٹو (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے درمیان وزیراعلیٰ ہاؤس میں معاہدے پر دستخط کیے گئے، فوج کی زیرسایہ یہ کمپنی ملک کے تمام صوبوں میں موجود بنجر زمین پر کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کرتی ہے۔ معاہدے کے تحت سندھ میں مقامی انتظامیہ نے تقریباً 52 ہزار 713 ایکڑ بنجر زمین کی نشاندہی کی ہے، اس میں خیرپور میں 28 ہزار ایکڑ، تھرپارکر میں 10 ہزار ایکڑ، دادو میں 9 ہزار 305 ایکڑ، ٹھٹھہ میں ہزار ایکڑ، سجاول میں 3 ہزار 408 ایکڑ اور بدین میں ہزار ایکڑ زمین شامل ہے، یہ تمام زمین ’گرین پاکستان انیشی ایٹو‘ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آئندہ 20 برس کے لیے مذکورہ کمپنی کے حوالے کی جائے گی، اس کا مقصد ملک میں کارپوریٹ فارمنگ کا تصور لا کر زرعی طریقوں کو جدید شکل میں ڈھالنا ہے۔ بظاہر اعلانات تو بڑے انقلابی قسم کے تھے اور دعوی کیا گیا کہ فوج یہ سب کچھ فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کررہی ہے لیکن حتمی نتیجہ کچھ اور ہی برآمد ہوا۔ اب خبر آئی ہے کہ 5000 ایکڑ پر جانوروں کے چارے کی فصل اگانے کا معاہدہ ایک سعودی کمپنی کےساتھ کیا گیا ہے۔ یہ واضح رہے کہ اس فصل کی کاشت کے لیے بےتحاشا پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی مسئلے کے سبب سعودی عرب نے خود ملک میں اس کی کاشت پر 2018ء میں ہی پابندی لگادی تھی۔ اب پاکستان میں اس کی کاشت کیسے ممکن بنائی جائے گی جبکہ پاکستان خود بھی پانی کی کمی کا شکار ہے۔
انڈین فوجیوں کا مالدیپ سے انخلا
مالدیپ کے نئے چین نواز صدر کے حکم کے بعد بھارت نے مالدیپ میں نگرانی کے طیارے چلانے والے اپنے فوجی اہلکاروں کو واپس بلانا شروع کر دیا ہے۔بھارت کو بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور مالدیپ کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک سری لنکا میں بھی اس کے اثر و رسوخ پرتشویش ہے۔ستمبر میں معیزو کے انتخابات جیتنے کے بعد سے مالدیپ اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات سرد پڑ گئے۔ نئی دہلی بحر ہند کے جزیرہ نما کو اپنے اثر و رسوخ کے دائرے میں سمجھتا ہے، لیکن مالدیپ چین کے مدار میں چلا گیا ہے۔ جواس کا سب سے بڑا بیرونی قرض دہندہ ہے۔بھارت نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ مالدیپ کے شمال میں تقریباً ایک سو تیس کلو میٹرکے فاصلے پر اپنے اہم ’’لکشدیپ جزائر‘‘ پر اپنی بحری افواج کو مظبوط کررہا ہے ۔بھارتی بحریہ نے کہا کہ منی کاؤے جزیرے پر قائم انڈین بحریہ کا یونٹ علاقے کی ’’آپریشنل نگرانی‘‘ کو فروغ دے گا۔
یوکرین کی جنگ کے ہتھیاروں کی عالمی تجارت پر اثرات
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہومز میں قائم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی تازہ ترین تحقیقی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ فرانس اسلحہ کی تجارت میں روس کو پیچھے چھوڑ کر اس فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے اور امریکہ نے عالمی سطح پر ہتھیاروں کی فروخت میں اپنی پوزیشن کو مضبوط تر کر لیا ہے۔ انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2022ء میں روس کے یوکرین پر حملے اور تب سے جاری جنگ نے یورپ میں ڈرامائی انداز میں نئےہتھیاروں کی خریداری کے رجحان کو آگے بڑھایا ہے، جس کا بنیادی فائدہ امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو ہوا ہے۔ یورپی ممالک کو ہتھیاروں کی فروخت کا بڑا حصہ یعنی 55 فیصد امریکہ سے آتا ہے، جو گزشتہ مدت کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ آرمز ٹرانسفر پروگرام کے ڈائریکٹر میتھیو جارج کے بقول،’’امریکہ نے ہتھیاروں کے فراہم کنندہ ملک کے طور پر اپنے عالمی کردار میں مزید اضافہ کر لیا ہے، جو اس کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم پہلو ہے۔‘‘ یعنی زیادہ ممالک کو اتنے زیادہ ہتھیار فراہم کرنا جتنے اُس نے اس سے پہلے کبھی نہیں کیے۔یہ حقیقت ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب ابھرتی ہوئی طاقتوں کی طرف سے امریکہ کے اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی غلبے کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ 2019ء سے 2023 ء تک، یوکرین بھارت، سعودی عرب اور قطر کے بعد دنیا بھر میں ہتھیاروں کا چوتھا بڑا خریدار ملک بن گیا۔ اسی اثناء میں ہتھیاروں کی درآمدات میں 6,600 فیصد اضافہ ہوا۔
خلیجی ممالک کی مصری ساحلی علاقوں میں بڑی سرمایہ کاری
مصری حکام نے اعلان کیا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت مصر میں 35 بلین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کرے گی۔ اس میں زیادہ تر رقوم راس الحکمہ نامی تعمیراتی منصوبے پر خرچ کی جائیں گی۔تاریخی شہر سکندریہ کے نزدیک واقع راس الحکمہ نامی اس ساحلی علاقے میں سیاحت ایک اہم انڈسٹری قرار دی جاتی ہے۔اس سرمایہ کاری کی وجہ سے قاہرہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط پورا کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ مصر اس عالمی مالیاتی ادارے سے دس بلین ڈالر کا ایک بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ ایسی خبریں بھی ہیں کہ سعودی عرب بھی بحیرہ احمر میں واقع مصری سیاحتی مقام راس الجمیلہ میں پندرہ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔مبصرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کی مصر میں اس خطیر سرمایہ کاری کا غزہ کے تنازعے یا آئی ایم ایف کی قاہرہ حکومت کے ساتھ ممکنہ ڈیل سے کیا تعلق ہو سکتا ہے؟ اس مخصوص وقت میں اس طرح کی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے ۔ جیسے کابل میں ڈرون حملے کے فورا بعد پاکستانی آرمی چیف امریکیوں کو فون کرکے کہتا ہے کہ ذرا آئی ایم ایف سے قسط تو ریلیز کروادیں اب۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر حسن الحسن کے مطابق امریکہ دراصل آئی ایم ایف کا اہم حمایتی ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ واشنگٹن حکومت اس مالیاتی ایجنسی کو اپنے اتحادیوں کو سزا یا انعام دینے کی غرض سے بھی استعمال کرتی ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ خلیجی عرب ممالک اب مصر کی ایسی متعدد کمپنیوں کے مالک ہیں، جو بندرگاہوں کو آپریٹ کرتی ہیں۔ پیٹرو کیمکل اور مالیاتی اور ریٹیل سیکٹر کے علاوہ ایسی کمپنیاں بھی خلیجی ممالک کی ملکیت ہیں، جو مصر میں متعدد تاریخی ہوٹلوں کو چلاتی ہیں۔
پاکستان نے سو سے زائد ہندو زائرین کو ویزے جاری کیے
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک بیان کے مطابق 112 بھارتی ہندو یاتریوں کے لیے پاکستان کا ویزا جاری کیا گیا ہے۔ یہ افراد مارچ میں پاکستانی صوبے پنجاب کے ضلع چکوال میں واقع شری کٹاس راج مندروں کی زیارت کے لیےآئے۔ یہ مقام قلعہ کٹاس کے نام سے بھی معروف ہے۔ پاکستانی حکومت ان ویزوں کا اجراء ایسے وقت میں کررہی تھی جب پاکستان بھر میں کشمیری کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ جاری تھی اور بھارت کے اعتراف سے قبل ہی پاکستانی میڈیا میں دبے لفظوں سے اسے انڈیا کی جانب منسوب کیا جارہا تھا اور پاکستانی حکومت کی پرسرار خاموشی پر سوال اٹھائے جارہے تھے۔
غیر ملکی خاتون کا گینگ ریپ: بھارت میں خواتین سے جنسی زیادتیوں کے اعداد و شمار
جھارکھنڈ میں ایک غیر ملکی خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعے نے بھارت میں خواتین کے تحفظ کی صورت حال پر پھر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں روزانہ اوسطاً تقریباً نوے خواتین کا ریپ ہوتا ہے۔ دسمبر 2012ء میں ایک 23 سالہ طالبہ کی قومی دارالحکومت میں گینگ ریپ اور موت کے بعد زبردست عوامی احتجاج کے نتیجے میں حکومت نے جنسی تشدد کے مجرمین کے خلاف سخت قوانین بنائے تھے، تاہم اس کے باوجود بھارت میں ہر سال لاکھوں لڑکیوں اور خواتین کو جبراً جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی رپورٹ کے مطابق سن 2022ء میں جنسی زیادتی کے 31500 سے زائد کیسز درج کرائے گئے۔ یعنی ہر روز ریپ کے تقریباً 86 کیسز پیش آئے۔ حالانکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بیشتر افراد سماجی بدنامی کی وجہ سے ایسے واقعات کی رپورٹ درج نہیں کراتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سن 2022ء میں ہی غیر ملکی شہریوں کے ساتھ ریپ کے 22 کیسز درج ہوئے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود ریپ اور گینگ ریپ کے واقعات اس لیے نہیں رک پارہے ہیں کیونکہ بااثر مجرموں کو نہ صرف رہا کردیا جاتا ہے بلکہ سیاسی جماعتیں ان کی حمایت میں کھڑی ہوجاتی ہیں اور رہائی کے بعد ان کا سماجی خیرمقدم کیا جاتا ہے۔
گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا روکنے کی درخواست مسترد
بھارت کے شہر ورانسی (بنارس) میں گیان واپی جامع مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کا سلسلہ جاری ہے۔ مسلمانوں نے پوجا کی اجازت دینے کے ضلعی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، لیکن الہ آباد ہائی کورٹ نے ان کی درخواست خارج کردی۔ بھارت میں بیشتر مسلمانوں کا خیال ہے کہ گیان واپی جامع مسجد کا حال بھی شاید ویسا ہی ہو جو ایودھیا کی بابری مسجد کا ہوا تھا۔
سعودی عرب میں 66 سینما، چھ سال میں 61 ملین ٹکٹ فروخت
سعودی عرب میں سینما گھروں کو کھلے 6 برس گزرچکے ہیں۔ مملکت میں فلم بینی کو غیرمعمولی طورپر فروغ دیا گیا ہے۔ مملکت میں پہلے سنیما کا افتتاح اپریل 2018ء میں کیا گیا تھا۔ گزشتہ چھ برسوں میں مملکت میں سینما گھروں میں 61 ملین ٹکٹ فروخت کیے گئے جس سے ہونے والی آمدنی 3.7 ارب ریال رہی۔ سال 2023ء میں فلم بینوں کی جانب سے ایک کروڑ ۷۲ لاکھ ۳۷ ہزار ایک سو چون ٹکٹ خریدے گئے جبکہ رواں برس محض 3 ماہ کے دوران فروخت ہونے والے ٹکٹوں کی تعداد دو لاکھ اکسٹھ ہزار دو سو چھتیس رہی جس کا سلسلہ جاری ہے۔ انٹرٹینمنٹ کے نام پر فحاشی و عریانی کو منظم انداز میں فروغ دینے کا سلسلہ محمد بن سلمان کی جون 2017ء میں تاج پوشی کے بعد سے شروع ہوا۔ جن علمائے کرام نے اپنے خطبات یا تحریروں میں اس پالیسی پر تنقید کی انہیں بڑی تعداد میں جیلوں میں ڈال دیا گیا۔
٭٭٭٭٭