نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!

اسلام کا مسافر! | تیسری(و آخری) قسط

وارن وائن سٹائن سے اسحاق بن سڈنی تک

نعیم نور خان by نعیم نور خان
31 مئی 2024
in جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!, اپریل و مئی 2024
0

گزارشات

اس رپورٹ کا بقیہ حصہ درج ذیل دو اہم مسائل پر گزارشات اور مشوروں پر مشتمل ہے:

  1. مستقبل میں اسحاق صاحب کے ساتھ کیا کیا جا سکتا ہے ؟

  2. ہم اسحاق صاحب کے سلسلے میں امریکی حکومت اور آئی ایس آئی کے ساتھ اپنے مذاکرات کے بیانیے اور طریقۂ کار کو کیسے بدل سکتے ہیں؟

سب سے پہلے میری قارئین سے گزارش ہے کہ اس وقت تک کوئی رائے یا فیصلہ نہ کریں جب تک کہ وہ رپورٹ کے خاتمے تک نہ پہنچ جائیں۔ معاملہ سنگین بھی ہے اور پیچیدہ بھی، اور مختلف زاویوں سے اس کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے فیصلوں میں ہماری رہنمائی فرمائے اور ان میں برکت ڈالے۔ ابتداء میں مَیں ’تفتیشی مرحلہ نمبرایک ‘ رپورٹ کو، گزارشات کے عنوان کے تحت چسپاں کر رہا ہوں جو میں نے تقریباً ایک ماہ قبل بھائیوں کو بھیجی تھی۔ براہ کرم یہ نوٹ فرمالیں کہ یہ رپورٹ اور سفارشات اسحاق صاحب کے اسلام قبول کرنے کے علم سے پہلے لکھی گئی تھیں۔ بلاشبہ اس رپورٹ میں پیش کی گئی گزارشات میں بہت سی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جو کہ ردو بدل کے بعد عنقریب قارئین کو مل جائے گی۔

0 0 0 0 0 0 0 0 0 (یہ حصہ ابھی شائع نہیں کرسکتے)

جدید گزارشات؛ اسحاق صاحب کے قبولِ اسلام کے بعد

اب تک، ہم اسحاق صاحب کےقبولِ اسلام سے مطمئن ہیں اور ہم مستقبل میں بھی اس کا اطمینان لیتے رہیں گے ، ان شاء اللہ! اگر امور اسی طرح چلتے رہے تو میری درج ذیل چند گزارشات ہونگی:

سب سے پہلے، وارن وائن سٹائن کی پروفائل کا موازنہ اگر ان قیدیوں کی پروفائل سے کیا جائے جن کا نام ہم نے امریکی حکومت سے مطالبے میں کیا ہے … یعنی شیخ خالد شیخ اور عافیہ صدیقی بہن… اور پھر اس کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت کی جانب سے ہمارے مطالبات کے جواب میں بےکار سا ردِ عمل دیکھا جائے تو مجھے نہیں لگتا کہ امریکی حکومت کم از کم مستقبل قریب میں مجاہدین کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہوگی۔ جیسا کہ اوپر میں کہہ آیا ہوں کہ میرا مطلب یہ نہیں کہ 0 0 0 0 0 0 0 0 0

اب چونکہ اسحاق صاحب پہلے ہی اسلام قبول کرچکے ہیں، اور خصوصاً ہم سب اسحاق صاحب کی اسلام میں ترقی سے مطمئن ہیں تو ہمیں اپنے ذہن میں ایک بہت اہم بات یاد رکھنی چاہیے۔ وہ یہ کہ ان کی عمر ۷۲ سال ہے۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم مستقبل میں وہ کیا کر سکتے ہیں جس سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا کلمہ بلندہو اور اللہ عزوجل کے دشمنوں کے کلمے کو شکست دے سکیں۔ اس لیے میں مندرجہ ذیل دو مسائل پر آزادانہ گفتگو کرنا چاہوں گا:

  • اسحاق صاحب کا مستقبل اور رہائی

  • امریکی حکومت یا پھر آئی ایس آئی کے ساتھ مذاکرات

اسحاق صاحب کا مستقبل اور رہائی

جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، اسحاق صاحب کی عمر تقریباً 72 سال ہے اور صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کی مزید کتنی زندگی لکھی ہوئی ہے۔ اب تک ان کی صحت تسلی بخش ہے لیکن مستقبل کے بارے میں کون جانتا ہے؟ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بہرحال جیل کی زندگی ایک فرد کی صحت کو تیزی سے خراب کرتی ہے۔ میرے خیال میں… طویل المیعاد منصوبہ بندی کے حوالے سے اگر سوچا جائے …تواسحاق صاحب کی مناسب وقت میں رہائی امت کے لیے ان کو اسی طرح نظر بند رکھنے سے زیادہ مفید ثابت ہوگی۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں امریکی عوام کو (ان کی حکومت کے خلاف)متحرک کرنے اور امریکی حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے پر مجبور کرنے کے لیے مزید کئی امریکیوں کو اٹھانے کی ضرورت ہے۔ یقیناً اس سارے کام میں وقت درکار ہے جبکہ اسحاق صاحب اپنی زندگی کے تقریباً عروج پر ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیےمیں نے کچھ سوچ بچار کی ہے…

اسحاق صاحب کی تربیت

ہمیں مزید ۸ سے۱۰ ماہ یا زیادہ سے زیادہ ایک سال تک ان کی تربیت پر محنت کرنی چاہیے۔ ہمیں ایک ایسے ’مختصر داعی کورس‘ بنانے کی ضرورت ہے جو اسلام کے تمام بنیادی اور متوسط درجے کے احکام کا احاطہ کرتا ہو۔ کورس میں بنیادی عقائد سے لے کر مختلف عبادات تک اور پھر ہجرت و جہاد فی سبیل اللہ سے لے کر اللہ کے قانون کی حکمرانی تک کی چیزیں شامل ہونی چاہئیں… المختصر؛ منہجِ اہل سنت والجماعت۔ بعد میں، ہمیں انہیں کچھ منتخب جدید موضوعات پر لکھی گئی کتابیں بھی پڑھانی چاہئیں جو موجودہ دور یا ماضی قریب کے علماء اور مشائخ نے تحریر کی ہیں مثلاً شیخ اسامہ، شیخ سید قطب، شیخ ایمن، شیخ انور العولقی وغیرہ۔ ان کو اس قابل بنانے کے لیے اسلام کی تاریخ کو جدید عالمی حالات سے جوڑنا ضروری ہے تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ کیوں کر رہے ہیں۔ میرے ذہن میں اس کا ایک اچھا طریقۂ کار موجود ہے جو ان شاء اللہ اس رپورٹ پر آپ بھائیوں کی رائے لینے کے بعددوبارہ بھیجوں گا۔ ہمیں دو محاذوں پر کام کرنے کے لیے اسحاق صاحب کو تیار کرنا چاہیے:

  1. دعوت الیٰ اللہ

الحمدللہ، میں دعوت الیٰ اللہ کے میدان میں اسحاق صاحب میں بڑی صلاحیت دیکھتا ہوں۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، چونکہ وہ پہلے ہی دو مرتبہ سیرت ختم کر چکے ہیں … پہلے کتاب الرحیق المختوم سے اور پھر شیخ انور العولقی کا دورہ سنتے ہوئے … بعض اوقات وہ ظہر کی تعلیم میں ریاض الصالحین کی احادیث کی وضاحت بھی کرتے ہیں۔ ماشاء اللہ ان کو اپنے قول و فعل سے اپنی بات سمجھانے کا بہت اچھا طریقہ آتا ہے۔ وہ ایسے شخص نہیں ہے جو اپنے عقائد محض اپنے پاس رکھیں … دوسرے الفاظ میں، وہ ایک ایسی شخصیت کے مالک ہیں جو اپنے خیالات کو پھیلانا پسند کرتی ہے اور اس کا انہیں خوب فن بھی آتا ہے۔ اگر اللہ نے چاہا اور برکت دی تو میں مستقبل میں ان کی شخصیت میں ایک عظیم داعی دیکھ رہا ہوں۔ کیا ہی خوش قسمت بات ہوگی کہ اللہ انہیں عالمِ غرب میں اسلام کے ایک مضبوط داعی بننےکی توفیق دے دے۔ وہ مختلف سماجی، اقتصادی اور سیاسی طبقات میں ایک معروف شخصیت ہیں… نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی وہ معروف ہیں۔ اگر اللہ نے ہمارے فیصلوں میں برکت دی تو میں مستقبل میں ایک عظیم خیر دیکھ رہا ہوں … اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے! عام گفتگو میں انہوں نے مجھ سے بارہا کہا کہ انہوں نے بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچا ہےجن کے بارے میں وہ مستقبل میں کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

اس ذیلی حصے کے اختتام سے پہلے میں ’بہن یوان ریڈلے‘ کا واقعہ آپ حضرات کو یاد دلانا چاہتا ہوں۔ جو 11 دن تک طالبان کی حراست میں رہیں اور بعد میں اسلام قبول کر لیا۔ الحمدللہ، وہ اللہ عزوجل کے دین کے لیے کتنا اچھا کام کر رہی ہیں۔ لوگوں کو اسلام کی دعوت دے رہی ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہی ہے۔

  1. امریکہ کے قلب میں بیٹھ کر اس کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لیے

اگر اللہ نے ہمارے لیے آسانیاں پیدا کیں تو یہ امریکہ اور عالمِ غرب کے لیے بڑا دھچکا ہوگا۔ ویسے اس وقت امریکی پالیسیوں کے بہت سے ناقدین تو ہیں، لیکن ان میں سے زیادہ تر یا تو اپنا کوئی سیاسی مفاد رکھتے ہیں یا بہت بے جان ہیں اور کچھ زیادہ ہی محتاط ہیں۔ اگر اللہ نے اسحاق صاحب کو برکت دی تو ان کے معاملے میں فرق یہ ہوگا کہ وہ اس کو ایک مذہبی فریضہ کے طور پر نبھائیں گے۔ ان کے ساتھ رہنے والے بھائیوں اور میں نے انہیں ایک ایسا شخص پایا ہے جو اللہ اور اس کے دین سے محبت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اللہ کے وہ بندے جن سے اللہ محبت کرتا ہے اور جو اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے کی کوشش کرتے ہیں …اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان کو مصائب سے آزماتااور اللہ کی نظر میں جو جتنا زیادہ باعزت ہوتا ہے وہ زیادہ بڑے امتحانات سے گزرتا ہے۔ اس لیے اپنی روزمرہ زندگی میں بھی اسحاق صاحب اپنی مختلف جسمانی اور ذہنی تکلیفات کو برداشت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی کوشش یہی رہتی ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے ساتھیوں سے زیادہ سوال نہ کریں۔ لہٰذا، اگر ہم اس قابل ہو جائیں کہ ہم انہیں اسلام کی مضبوط فکر دے سکیں اور وہ اس بات کا عزم کر لیں کہ انہوں نے امریکہ کی خارجہ پالیسیوں کا بین الاقوامی ناقد بن کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کے لیے کام کرنا ہے تو میرےخیال میں یہ اللہ کی ہمارے حق میں بہت بڑی نصرت ہوگی۔

اب دو سوال ہیں …اول یہ کہ کیا وہ ایسا کر سکتے ہیں ؟ اوردوم یہ کہ کیا وہ ایسا کریں گے ؟ جہاں تک پہلے سوال کا تعلق ہے، تو میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ اس دنیا میں شاید بہت کم لوگ ہوں گے جو اس کام کو اتنے مؤثر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں جتنا کہ اسحاق صاحب کر سکتے ہیں۔ کیونکہ وہ امریکی سیاسی نظام کو بہت گہرائی سے جانتے ہیں اور امریکی عوام کی نفسیات کو بھی سمجھتے ہیں (تفصیل کے لیے ‘تفتیشی مرحلہ نمبر ایک ‘ رپورٹ کا مطالعہ کریں)۔ یاد رہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک طویل حصہ بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی سرگرمیوں میں گزارا ہے۔ جہاں تک بات ہے دوسرے سوال کی تو کوئی بھی یقینی طور پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ آیا وہ واقعی یہ کام سرانجام دیں گے۔ تاہم، میں نے ان کے ساتھ اپنی ہلکی پھلکی (عام) گفتگو کے دوران کئی بار ان سے بات کی اور ان سے کہا کہ وہ اپنی زندگی کا باقی حصہ اسلام کی تاریخ پر روشنی ڈالنے میں گزاریں۔ اور میں نے جب بھی ان سے امریکی حکومت کا ناقد بننے کے موضوع پر بات کی ہے تو وہ میری بات بغور سنتے ہیں اور بظاہر میرے خیالات سے اتفاق کرتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، وہ اکثر ایسے الفاظ کہتے ہیں کہ’’ کوئی چیز (من جانب اللہ ) میرا انتظار کر رہی ہے، لیکن مجھے نہیں معلوم وہ کیا چیز ہے۔ ‘‘ میں نے ان سے کئی بار یہ بات شریک کی کہ انسان کو اس دنیا میں ہمیشہ ایسے کام کرنے چاہئیں جن سے اس امت کی آنے والی نسلوں تک فائدہ پہنچ سکے اور انہیں بتایا کہ اگر وہ اس کام کا بیڑہ اٹھا لیتے ہیں تو وہ تاریخِ اسلام میں ایک عظیم سنگِ میل ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں جو ان تمام اسٹرٹیجک مسائل کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور ابتداء میں ان کو آغاز کروانے کے لیے جس تعلیم کی ضرورت ہے … بعد میں مستقل ان کو تعلیم دینے کی کوئی خاص ضرورت نہیں پڑے گی۔

مختصر یہ کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی توفیق کے بعد،یہ کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ ہم ان کو مذکورہ بالا تمام کاموں کے لیے تیار کرنے کی کتنی جدوجہد کرتے ہیں۔ یقیناً، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بقیہ جتنا وقت بھی رہ گیا ہے اس میں بھی ہم ان کے ساتھ پیار محبت اور خیر خواہی کے ساتھ پیش آئیں۔ اور تمام بھلائیاں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے آتی ہیں!یقیناً اس پروگرام کی تکمیل کے حوالے سے کہنے کو بہت کچھ ہے جو ان شاء اللہ اس رپورٹ پر بھائیوں کے تبصروں کے بعد کہوں گا۔

اسحاق صاحب کی رہائی

ایک مناسب وقت پر (تقریباً ۸ ماہ سے ایک سال تک ) … ساتوں آسمانوں اور زمین کے رب سے مدد مانگتے ہوئے … ہم اسحاق صاحب کو رہا کرسکتے ہیں۔ مجھے ان کی رہائی پر ایک بڑی عالمی ’میڈیا ہائپ‘ کی توقع ہے جو ان شاءاللہ اسلام کے حق میں جائے گی۔ اگر وہ اللہ کی مرضی سے ثابت قدم اور مضبوط رہے تو ہم اسلام کی ایک عظیم فتح اور ساری دنیا کے طواغیت خصوصاً امریکہ کی ایک ذلت آمیز شکست کی امید کر سکتے ہیں۔ اگر اللہ نے چاہا تو یہ دنیا کے لیے یوان ریڈلے سے زیادہ حیران کن خبر ہوگی۔ کیونکہ اسحاق صاحب کی سابقہ پروفائل … ان کی امریکی حکومت کے اداروں سے وابستگی، ان کا سابقہ مذہب (یہودیت) اور ان کی امریکی نیشنیلٹی سب بہت اہم پہلو ہیں۔

اگر معاملات اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مدد سے اس منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھتے ہیں تو ہمیں اس حوالے سے کسی بھی ایسی (السحاب اور ہمارے دوسرے نشریاتی اداروں کی )میڈیا ریلیز سے سختی سے گریز کرنا چاہیے جس سے اسحاق صاحب کے مستقبل میں کرنے والے کاموں کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچ سکتا ہو۔ بلاشبہ، ہم یہ نہیں چاہیں گے کہ وہ صرف ہماری میڈیا ریلیز کی وجہ سے امریکی حکام کے یہاں مشکوک ٹھہریں اور بلاوجہ پریشان کیے جائیں۔ اگر وہ ثابت قدم رہے تو ان پر طواغیت کی جانب سے ویسے بھی بہت زیادہ دباؤ آنے کی توقع ہے۔ انہیں رہا کرنے کے بعد، ہمیں صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں اپنی فتح و نصرت سے نوازے۔

امریکی حکومت یا آئی ایس آئی کے ساتھ مذاکرات

اس وقت تک جب تک اسحاق صاحب ہمارے پاس موجود ہیں (تقریباً۸ ماہ سے ایک سال تک)، ہم امریکی حکومت یا پھر آئی۔ ایس۔ آئی۔ کے ساتھ مذاکراتی عمل کو تیز کر سکتے ہیں۔ اس ذیل میں یہ نکات اہمیت کے لائق ہیں:

۱) ہمیں اسحاق صاحب کے اسلام قبول کرنے کو ’انتہائی خفیہ‘ رکھنے کی ضرورت ہے… یہ بات کسی بھی غیر متعلقہ بھائی کے سامنے ظاہر نہ کریں۔ کیونکہ اگر یہ خبر کسی طرح امریکی حکومت (یا آئی ایس آئی) تک پہنچ گئی تو مجھے نہیں لگتا کہ وہ ہمارے کسی ایک بھی مطالبےپر کان دھریں گے … اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے!

ب) 0 0 0 0 0 0 0 0 0

ج) مذاکرات کا روڈ میپ

سب سے پہلے، ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ امریکی بہت مغرور لوگ ہیں ۔ زیادہ تر امکان اسی بات کا ہے کہ وہ ایک یا دو افراد کے لیے کم از کم القاعدہ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات/ یا ڈیلنگ پر آمادہ نہیں ہوں گے۔ لہذا، اس موضوع میں کسی ثالث کو استعمال کرنا اللہ کی مدد سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسرا، جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے، ہمیں کم از کم ۳ یا ۴ مطالبات کی لسٹ اپنے ذہنوں میں رکھنی چاہیے کہ جنہیں ہم ایک ایک کرکے آزما سکتے ہیں۔

میرے خیال میں ہم یوں کرسکتے ہیں کہ 0 0 0 0 0 0 0 کو فرنٹ پر رکھیں اور یہی آئی ایس آئی سے رابطے میں رہیں۔ 0 0 0 0 0 0 0 کے بااثر اور سمجھدار بھائی جو عموماً آئی ایس آئی کے اعلیٰ حکام سے ڈیلنگ کرتے ہیں وہ آئی ایس آئی سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ وارن وائن سٹائن کے معاملے پر 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 لیکن 0 0 0 0 0 0 0 آئی ایس آئی سے درج ذیل مطالبات ہیں:

مطالبات کاپلان۔ A

1) بہن عافیہ صدیقی کی رہائی

آئی ایس آئی کو چاہیے کہ وہ امریکی حکام سے بات کر کے بتائے کہ کچھ بااثر 0 0 0 0 0قیادت اب وارن وائن سٹائن کو رہا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ لیکن وہ صرف ایک ہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ’عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس لایا جائے اور ان کی بقیہ قید اب پاکستان کے اندر ہی گزرنی چاہیے‘۔ اس سلسلے میں آئی ایس آئی، وارن وائن سٹائن کی امریکہ کو رہائی کی ضمانت دے سکتی ہے۔ آئی ایس آئی کو بھی عافیہ صدیقی کے معاملے پر امریکیوں پر آزادانہ دباؤ ڈالنا چاہیے۔ اگر امریکی ان شرائط پر راضی ہو جاتے ہیں، تو آئی ایس آئی ان کے ساتھ دیگر سرکاری مراحل خود سے طے کر سکتی ہے … یعنی یہ منتقلی حقیقت میں کیسے ہو گی۔ ایک بار جب ہماری بہن یہاں پاکستانی جیل میں آجائیں،توآئی ایس آئی ان کی مکمل رہائی میں مزید سہولت فراہم کر سکتی ہے یا تو عدالتی مقدمے کے ذریعے یا مجاہدین کو جیل پر عسکری کارروائی کے لیے راستہ چھوڑ کر۔

2) آئی ایس آئی کو بالخصوص ان مجاہدین کو بھی رہا کرنا چاہیے جو کئی سالوں سے پاکستان کے مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ – جیسے ہمارے بھائی 0 0 0 0 0 0 0 0 ہم یہ فہرست بھی 0 0 0 0 0 0 0 0 کو تھمائیں گے جسے وہ آگے آئی ایس آئی کو دے سکتے ہیں۔

مطالبات کا پلان B

0 0 0 0 0 0 0 0 0

یاد رکھیں، ہمیں اسحاق صاحب کی رہائی اور آئی ایس آئی کے ساتھ مذاکراتی عمل کو 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0اوپر بیان کردہ وجوہات کی بنا پر دو آزاد مسائل سمجھنا چاہیے۔ یعنی، ہمیں امریکی حکومت اور آئی ایس آئی سے اپنے زیادہ سے زیادہ مطالبات منوانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ لیکن ۸ ماہ سے ایک سال کے بعد، اگر ایسا لگتا ہے کہ طواغیت اسحاق صاحب کے معاملے میں بالکل سنجیدہ نہیں ہیں ، تو پھر بھی ہمیں پچھلے باب میں مذکور مقاصد کے لیے اسحاق صاحب کو رہا کردینا چاہیے۔

کچھ بھائی مذکورہ بالا مذاکراتی عمل کو محض ایک حسین خواب تصور کرتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ’انٹیلی جنس کی دنیا‘ میں ان چیزوں کا واقع ہونا ایک عمومی بات ہے۔ ہمیں اپنے عزائم کو بلند رکھنا چاہیے، اپنی سوچ کو وسعت دینی چاہیے اور اپنے رب سے نصرتوں کی طلب میں رہنا چاہیے۔ واقعی اس بلندی والے اللہ نے کیا ہی سچ فرمایا ہے:

وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ

‘‘اورفتح تو کسی اور کی طرف سے نہیں، صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے ‘‘۔

خاتمہ!

آخر میں، دو نکات میرے خیال میں قابل ذکر ہیں:

اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد چند سوالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر اسحاق صاحب اپنی رہائی کے بعد ان کاموں کو انجام نہیں دیتے جو ہمیں مطلوب ہیں ؟ اور اگر ہم سے دور جا کر وہ ایسی باتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں جو اسلام یا مجاہدین کے خلاف ہوں تو…؟

سب سے پہلے، ہم جانتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسانوں کو صرف ’محدود‘علم و بصیرت سے نوازا ہے … سب کچھ جاننے والی ذات تو اسی کی ہے۔ علم و بصیرت کو محدود کرنے کی ایک حکمت یہ ہے کہ اس کے بندے ہر ممکن کوشش کرتے رہیں … لیکن ساتھ ہی اپنی کوششوں پر بھروسہ کرنے والے نہ بن جائیں۔ بلکہ اپنے رب سے کامیابی مانگتے رہتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جب ہم کسی عسکری کارروائی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تو اس وقت بھی ہمیں نتائج کے بارے میں کبھی یقین نہیں ہوتا – ہم صرف اپنی استطاعت کے مطابق منصوبہ بندی اور کام کرتے ہیں اور پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے اس کی مدد مانگتے ہیں۔

ہماری امید کا مرکز و محور محض اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات ہے کہ وہ اپنے کمزور بندوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا اور جو کچھ ہم اس سے مانگتے ہیں اس سے کہیں زیادہ وہ ہمیں نوازے گا۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کیا کہ آنے والے حالات ہماری خواہش کے مطابق نہ چلے تو پھر بھی ہمیں معلوم ہونا چاہیے ہم ہی فتح مند رہیں گے اور تمام ناکامیاں، ذلتیں اور تباہیاں اللہ کے دشمنوں کے مقدر میں ہونگی ۔

ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُمْ (محمد: 11)

’’یہ اس لیے کہ اللہ ایمان والوں کا کارساز ہے، اور کافروں کا کوئی کار ساز نہیں۔‘‘

جیسا کہ اوپر میں نے درخواست کی تھی کہ کچھ سمجھدار اور تجربہ کار بھائیوں کو – جو عالم غرب کی اچھی سمجھ رکھتے ہوں – چند دنوں کے لیے اسحاق صاحب کی جگہ پر بھیجیں تاکہ اسحاق صاحب ان سے کھل کر بات کر سکیں۔ تو جب بھی ان کو بھیجنے کا ارادہ ہو تو اس کی اطلاع بندے کو بھیج دیں تاکہ میں بھی اسی وقت وہاں پہنچنے کی کوشش کر سکوں۔

آخری بات!

یہ رپورٹ اب اپنے اختتام کو پہنچتی ہے۔ درحقیقت اس میں جو بھی بھلائی ہے وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اور جو بھی کوتاہی ہے وہ مصنف کی اپنی کمزوری ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنی طرف سےہماری بہترین رہنمائی فرمائے۔ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ اپنے عظیم کلمہ لا الہ الا اللہ کو ہمارے ہاتھوں سے بلند کرے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام مجاہدین، مہاجرین اور مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ اور آخر میں، میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں اپنی راہ میں شہادت اور ہمیشہ کی ’رضا‘ سے نوازے۔

سبحانك اللهمّ وبحمدك أشهد ان لااله الّا انت استغفرك و أتوب اليك. والصّلاة والسّلام على رسول الله وعلى آله وصحبه أجمعين وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين۔1

1یہاں یہ رپورٹ ختم ہو جاتی ہے لیکن چچا اسحاق کے اسلام کے سفر میں ترقی کبھی ختم نہیں ہوئی۔ ادھر وزیرستان میں امریکی فوج کے ڈرون حملے مستقل جاری تھے۔ اسی طرح خائن وغدار پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے بھی وزیرستان میں آپریشن جاری رکھاہوا تھا۔ ان حالات میں مجاہدین چچا اسحاق کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کی جگہ مستقل بدلتے رہتے تھے۔ آخر کار انہیں پاکستانی جیٹ طیاروں کی بمباری سے بچانے کے لیے محسود کے علاقے’وچّہ درّہ‘ منتقل کر دیا گیا۔ ایک اطالوی ملحد شہری Giovanni Lo Porto بھی ان کے ساتھ تھے۔ انہیں بھی اللہ تعالیٰ نے اسلام قبول کرنے کی سعادت بخشی۔ انہوں نے ۲۰۱۴ء کے رمضان میں اسلام قبول کر کے اپنا نام’محمد اطالوی‘ رکھ لیا۔

شیخ عزام الامریکی، جو خود عیسائیت چھوڑ کر اسلام قبول کرنے والے مجاہد تھے، ان بھائیوں کے اسلام قبول کرنے کے بعد ان سے ملنا چاہتے تھے۔ لیکن وزیرستان کی فضاؤں میں گردش کرنے والے پاکستانی جنگی طیاروں اور امریکی ڈرونز کی وجہ سے وہ نہیں مل پارہے تھے۔ ایسے میں استاد احمد فاروق ان کی جگہ تشریف لے آئے۔ چچا اسحاق، محمد اطالوی اور مرکز میں موجود دیگر بھائیوں کی خوشی دیدنی تھی۔ اس چھوٹے سے مرکز میں عید کا سماں تھا۔ سارا وقت یہ نو مسلم حضرات استاد فاروق سے مختلف دینی موضوعات پر گفتگو کرتے رہے۔ رات کو استاد فاروق، چچا اسحاق کے ساتھ ہی ان کے کمرے میں سو گئے۔ آدھی رات کے بعد امریکی ڈرونز نے اس مرکز کو اپنے میزائیلوں سے نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں اس امت کے چند فرزند جامِ شہادت نوش کرگئے:

استاد احمد فاروق، چچا اسحاق (قبل از اسلام: وارن وائن سٹائن)، محمد اطالوی (قبل از اسلام: گیوانی لو پورٹو)، فیصل مزمل، عطاء الرحمن منہاس، محمد ریحان (شعیب)۔ صبح جب مقامی لوگوں نے استاد احمد فاروق اور دیگر مجاہدین کے اجساد کو ملبے سے نکالا تو انہیں میں ایک سفید ریش پُرنور چہرے کے شہید کو پایا۔ حیران کن بات یہ تھی کہ ان کے جسم سے مشک کی خوشبو اٹھ رہی تھی۔ بہت سے مقامی افراد میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ شیخ ایمن الظواہری اس ڈرون حملے میں شہید ہوئے ہیں، لیکن وہ دراصل چچا اسحاق رحمہ اللہ کا شہادت کے بعد پُر نور چہرہ تھا۔

اس کے چند دن بعد ہی امریکی ڈرون طیاروں نے اس پہاڑی سلسلے کے دوسری جانب وادی شاول میں ایک گھر پر ڈرون میزائیل داغے اور اس میں شیخ عزام الامریکی ایک اور مجاہد (انیس۔از کراچی) کے ساتھ جام شہادت نوش کرگئے۔ اللہ ان تمام شہداء کو اپنی جنتوں کا باسی بنائے۔

ان امریکی اور یورپی شہریت رکھنے والوں کو امریکی ڈرونز نے اپنے مشترکہ آپریشن میں نشانہ بنایا۔ اوباما انتظامیہ کے مطابق وہ مہینوں سے ان حملوں کے لیے خفیہ معلومات اکٹھی کرنے میں مصروف تھے۔ امریکی خفیہ دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ سابق نائب صدر (اور حالیہ امریکی صدر )جو بائیڈن ان ڈرون حملوں کا انچارج تھا۔ یہ تمام واقعات ہمیں یہ سمجھانے کے لیے کافی ہیں کہ دنیا میں جاری یہ خیر و شر کا معرکہ کسی خاص قوم اور وطن کے خلاف نہیں ۔ درحقیقت امریکی حکومت، اسرائیل اور عالمی کفریہ نظام دینِ اسلام کو ’’حقیقی خطرہ‘‘ سمجھتا ہے۔ ان کی اسلام سے دشمنی اس حد کو پہنچی ہوئی ہے کہ وہ اللہ کے سچے دین کے خلاف جنگ میں اپنے ہی شہریوں کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

غزہ نے مغربی فیمن ازم کی شرمناک منافقت کا پول کھول کر رکھ دیا ہے

Next Post

إِنْ تَنْصُرُوا اللّهَ يَنْصُـــرْكُـمْ

Related Posts

سیرتِ رسولﷺ کے سائے میں | چوتھی قسط
اُسوۃ حسنۃ

سیرتِ رسولﷺ کے سائے میں | چوتھی قسط

31 مئی 2024
صبر اور مقامِ صدّیقین | دوسری (و آخری) قسط
تزکیہ و احسان

صبر اور مقامِ صدّیقین | پہلی قسط

31 مئی 2024
فلسطین: امن و جنگ کے ۷۵ سال
طوفان الأقصی

فلسطین: امن و جنگ کے ۷۵ سال

31 مئی 2024
پیامِ غزّہ: تصویر کے دو رُخ
طوفان الأقصی

پیامِ غزّہ: تصویر کے دو رُخ

31 مئی 2024
آلِ ہنیہ کے لیے پیغامِ تعزیت و تہنیت
طوفان الأقصی

آلِ ہنیہ کے لیے پیغامِ تعزیت و تہنیت

31 مئی 2024
اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | چوتھی قسط
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | چوتھی قسط

31 مئی 2024
Next Post
إِنْ تَنْصُرُوا اللّهَ يَنْصُـــرْكُـمْ

إِنْ تَنْصُرُوا اللّهَ يَنْصُـــرْكُـمْ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version