تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے :
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰى يَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ ۔(البقرۃ؛۲۱۴)
’’ (مسلمانو) کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم جنت میں (یونہی) داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ ابھی تمہیں اس جیسے حالات پیش نہیں آئے جیسے ان لوگوں کو پیش آئے تھے جو تم سے پہلے ہوگزرے ہیں۔ ان پر سختیاں اور تکلیفیں آئیں، اور انہیں ہلا ڈالا گیا، یہاں تک کہ رسول اور ان کے ایمان والے ساتھ بول اٹھے کہ’ اللہ کی مدد کب آئے گی ؟‘ یا درکھو ! اللہ کی مدد نزدیک ہے۔ ‘‘
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے بندوں کو نیک بخت لوگوں کی راہ دکھائی اور اپنی بہترین مخلوق میں سے بہترین شہداء کو چنا،جس نے اپنے کلمے کی سربلندی اور اپنے دین کی نصرت کے لیے تکالیف پر صبر کرنے اور اپنی راہ میں رباط کرنے کو اپنے بندوں کے لیے محبوب بنایا۔
اور بے پایاں رحمت و سلامتی ہو اس ذاتِ والا صفات پر جس نے اللہ کی راہ میں بار بار قتل ہونے کی تمنا کی اور آپ کے بہترین وچنیدہ آل واصحاب پر جو اہلِ عقل وبصیرت ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی رحمت اور اعلیٰ درجے کی عنایت ہے کہ اس حقیر دنیا سے اپنے بندے کی روانگی کو شہادت جیسی عزت والی صورت عطا کرے۔یہ بات بھی مخفی نہیں کہ جب کسی انسان کو ایسی موت آئے جس کی رسول اللہ ﷺ نے تمنا کی (یعنی شہادت کی موت ) تو یہ موت عزت وعظمت اور اللہ کا انتخاب ہے۔جس موت کی تمنا خود سید المرسلینﷺ نے کی ہو اس موت کی عزت و خوبصورتی کے کیا کہنے!!قتلِ شہادت…… جس کا ہر مرابط دل وجان سے خواہاں ہے۔کیسا عظمت وبڑائی سے بھرپور قتل ہے!پس سرحدِ اسلام پر ڈٹے جس بھی مرابط کو یہ نعمت مل جائے تو اس کی خوش بختی کے کیا کہنے!اور بے شک ہم یہ گمان کرتے ہیں کہ آلِ ہنیہ کے ہمارے محبوب افراد اس ’نبوی تمنا ‘کو پانے میں پیچھے رہنے والے نہیں تھے،اللہ تعالیٰ محترم شیخ ابوالعبد اسماعیل ہنیہ کو اجرِ عظیم سے نوازےاور ان کی بہترین غم خواری کرے،ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ اپنے اہل خانہ کی جدائی سے انہیں جتنا غم و نقصان لاحق ہوا ہے اس سے کئی گنا زیادہ انہیں اپنی رضا اور سکون سے نوازے،اسی طرح ہم اللہ تعالیٰ سے سوالی ہیں کہ وہ محترم شیخ کو ،آپ کے اہل خانہ اور ساتھیوں کو ڈھیروں صبر اور رضا بالقضا سے بہرہ ور کرے۔
اور ہمارا یہ گمان ہے کہ اللہ کی تیار کردہ دائمی نعمت،خیر کثیر اور اللہ کی ملاقات کے ساتھ ان شہداء کی یہ عید فانی دنیا میں اپنے اہل خانہ کے درمیان ہزاروں عیدوں سے بہتر ہے۔
پس اے آلِ ہنیہ ! آپ صبر سے کام لیں ،بے شک جنت میں آپ کاملاپ ہوگا،ہم اللہ تعالیٰ سے امید کرتے ہیں کہ وہ آپ کو اہلِ تقویٰ کا امام بنائے،اس معزز امت پر آپ کے ہاتھوں سے خیر کے دروازے کھول دے،آپ کے افعال واقوال کو وہ رخ دے جو اسے پسند ہےیعنی اللہ کا کلمہ بلند اور اس کی شریعت قائم ہو جس میں اسلام اور اہلِ اسلام کابھلا ہی بھلا ہے۔
ہم فلسطین میں رباط میں مصروف اپنے ان بھائیوں سے بھی تعزیت اور غم خواری کرتے ہیں جن کے اہلِ خانہ ،رشتہ دار اور دوست شہید ہوئے ہیں،اللہ سے دعاگو ہیں کہ ان کی صفوں کو متحد کرے،ان کے نشانوں کو درست کرے،ان کے رائے کو مضبوط کرے،ان کے زخمیوں اور مریضوں کو شفا وتندرستی دے، ان کی عزتوں کی حفاظت کرے،ان کے شہداء کو قبول فرمائے اور مرنے والوں پر رحم فرمائے۔
اے اللہ! ہمیں اپنے بھائیوں کی ایسی نصرت کی توفیق دے جو آپ کی رضا کا باعث ہو اور ہمیں اپنی رضا کے کاموں میں استعمال فرمالیں ۔
اے اللہ!غزہ میں ہمارے بھائیوں کی نصرت کے لیے ہمارےجان، مال اور اولادوں کو قبول کرلے ،یہاں تک کہ تو راضی ہوجائے اور اس کی خاطر ہمیں اپنی راہ میں کٹ مرنا نصیب کردے اے رحیم وکریم!
اے اللہ !ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہمیں ان لوگوں میں شامل نہ فرما جو تیرے مجاہد بندوں کی نصرت سے ہاتھ کھینچنے والے ہیں،پیچھے ہٹنے والے ہیں،دوسروں کو بھی سست کرنے والے اور ان کی راہ میں روڑے اٹکانے والے ہیں،آمین!
والحمد للہ رب العٰلمین
شوال ۱۴۴۵ ھ
اپریل ۲۰۲۴ ء
٭٭٭٭٭