اِمارت اِسلامیہ افغانستان
وزارتِ امر بالمعروف ونہی عن المنکر
خواتین کے پردے اور حجاب سے متعلق ہدایات
باوجود اس کے کہ ملک بھر میں عرصۂ دراز سے خواتین کی بے پردگی کو عام کرنے کے لیے ایک منظم شکل میں پروگرامات اور منصوبے تشکیل دیے جارہے تھے، لیکن جہاد اور غیرت سے سرشار ملت کی عفت مآب خواتین سو میں سے ننانوے فیصد پردے کو اپنی شریعت اور افغانی رسم ورواج کے طور پر قبول کرتی ہیں۔ چونکہ شرعی پردے کے بارے میں ہمارے معاشرے کے اندر کوئی عذر اور موانع موجود نہیں، لہٰذا باقی خواتین کو بھی چاہیے کہ اس شرعی حکم پر عمل اپنے اوپر لازم کریں۔
پردے کا حکم:
مسلمانوں کی بالغ خواتین کے لیے شرعی پردہ کرنا فرض اور ضروری ہے۔
پردے کی تعریف:
ہر وہ لباس جس سے جسم کو ڈھانپا جائے اسے حجاب کہتے ہیں، لیکن وہ لباس اتنا باریک نہ ہو جس میں سے جسم نظر آئے اور اتنا چست بھی نہ ہو جس میں جسم کے اعضا معلوم ہوں۔
پردے کی اقسام:
- چادرے (ٹوپی برقع) جو ملک بھر میں عرصۂ دراز سے باعزت افغانی رسم و رواج کا حصہ ہے، شرعی پردے کا بہترین ذریعہ ہے۔
- برقعے کے نام سے سیاہ رنگ کا لباس اور چادر بھی شرعی پردے کا ذریعہ ہے، لیکن تنگ اور چست نہ ہو۔
- گھر سے بغیر ضرورت کے باہر نہ نکلنا بھی شرعی پردے کا پہلا اور بہترین طریقہ ہے۔
پردے کی شرائط:
وہ خاتون جو عمر کے لحاظ سے بوڑھی یا چھوٹی نہ ہو، نامحرم مردوں کاسامنا کرتے وقت فتنے کے خوف سے شرعی ہدایات کے مطابق آنکھوں کے علاوہ پورے چہرے کو پردے میں لازماً چھپائے گی۔
پردےکے فوائد:
- پردہ امرِ خداوندی ہے اور اس پر عمل کرنا اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل ہے۔
- حجاب مسلمان اور باعفت خواتین کی نشانی ہے۔
- باپردہ خواتین اللہ کی نافرمانی اور گناہوں سے محفوظ رہتی ہیں۔
- عزت اور وقار سے مامور ہوتی ہے۔
- مفسدین کے شرور اور فساد سے امن میں رہتی ہیں۔
- فتنہ پروروں کے منصوبوں کا آسانی سے شکار نہیں ہوتیں۔
شرعی پردے کی تطبیق کا طریقہ اور اس کے مراحل:
۱. ترغیب:
- میڈیا اور مساجد کے منبروں سے پردے کا حکم، اہمیت اور اس کے فوائد سمیت اور بے پردگی کے نقصانات بیان کرنا۔
- بازاروں، تفریح گاہوں اور عمومی جگہوں پر شرعی پردے کے بارے میں ترغیبی جملے لکھنا اور اس موضوع پر پمفلٹ یا سٹیکر لگانا۔
۲. تنبیہہ اور ترہیب:
- بے پردہ عورت کا پہلی بار گھر معلوم کیا جائے اور اس کے ولی کو نصیحت اور تنبیہہ کی جائے۔
- دوسری دفعہ عورت کے ولی کو ریاست میں بلاکر اس کا محاسبہ کیا جائے۔
- تیسری دفعہ عورت کے ولی کو تین دن کے لیے قید میں رکھا جائے۔
- چوتھی دفعہ عورت کے ولی پر مقدمہ چلایا جائے اور اس کو مناسب سزا دی جائے۔
- وہ خواتین جو امارت یا حکومتی اداروں میں کام کرتے ہوئے پردہ نہیں کرتیں، ان کو کام سے نکالا جائے۔
- اگر حکومتی مامورین اور مسئولین کی خواتین اور بیٹیاں شرعی پردہ نہیں کرتیں تو ان افراد کو کام سے روکا جائے۔
*نوٹ: یہ اعلامیہ اصلاً پشتو زبان میں نشر کیا گیا تھا، جس کی اردو ترجمانی ادارہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ نے کی ہے۔