عید کے موقع پر القاعدہ برِّ صغیر کا تہنیتی پیغام
عید الفطر ۱۴۴۳ ھ کے موقع پر جماعت قاعدۃ الجہاد برِّ صغیر کی جانب سےتمام اہلِ ایمان بالخصوص مسلمانانِ برِّ صغیر کے نام پیغام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ أکبر اللہ أکبر لا إلہ إلا اللہ واللہ أکبر اللہ أکبر وللہ الحمد، اللہ أکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ وأصیلا، وبعد
ہم تمام اہلِ ایمان بالخصوص مسلمانانِ برصغیر کو عیدِ سعید کی مبارکباد دیتے ہیں اور اپنے رب کے حضور دعا کرتے ہیں کہ وہ تمام اہلِ ایمان کے صیام وقیام اور اعمالِ صالحہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائیں اور جنت کے استحقاق، جہنم سے نجات اور اپنی رضا ورضوان کا پروانہ عطا فرمائیں، آمین۔
یقیناً عید کا دن اہلِ ایمان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ان کی خوشی و راحت اپنے رب، اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف رجوع کرنے اور اس کے سامنے جھک جانے میں ہے۔ عید کا دن یہ پیغام دیتا ہے کہ مسلمانوں کی عزت و توقیر پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے دین سے چمٹ جانے اور اسے سرمایۂ افتخار بنانے میں ہے۔ عید کا دن یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ پیشانیاں جو ایک اللہ کے سامنے جھکنے کے لیے پیدا کی گئی ہیں، انہیں زندگی کے کسی میدان میں بھی غیر اللہ کے سامنے نہیں جھکایا جاسکتا۔
عید کا دن ہمیں یہ پیغام ایک ایسے وقت میں دے رہا ہے کہ جب مسلمان بحیثیت امت دنیا میں مغلوب، پسماندہ و لاچارہیں اور کفارِ عالم کے مظالم کا شکار ہیں۔ خطۂ برِّصغیر میں بسنے والے مسلمانوں کی حالت بھی انتہائی ابتر ہے۔ ’کشمیر‘ اور ’مسلمانانِ کشمیر‘ دہائیوں سے بھارتی جارحیت تلے پِس رہے ہیں، خود بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کی اقلیت ہندو اکثریت کے ہاتھوں یرغمال ہے اور قتلِ عام (genocide) کے دہانے پر کھڑی ہے، اراکان (برما)سے روہنگیا مسلمانوں کو بے گھر کردیا گیا ہے، پاکستان وبنگلہ دیش میں ’اسلام پسندی‘ ایک جرم اور ’اسلام پسند‘ مجرم قرار دیے جاچکے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے:
’’إذا تبايعتم بالعينة وأخذتم أذناب البقر، ورضيتم بالزرع، وتركتم الجهاد، سلط الله عليكم ذلا لا ينزعه حتى ترجعوا إلى دينكم.‘‘
(رواه أبو داود)
’’جب تم لوگ سودی کاروبار کرنے لگو گے اور بیلوں کی دمیں پکڑ لوگے اور کھیتی باڑی پر راضی ہوجاؤ گے اور جہاد چھوڑ بیٹھو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت مسلط فرمادیں گے، جو اس وقت تک تم سے نہیں ہٹائیں گے جب تک کہ تم اپنے دین کی طرف نہ لوٹ آؤ۔‘‘
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جس طرح اہلِ ایمان اپنے اللہ کی طرف متوجہ ہوئے، چاہیے کہ وہ اللہ کے ہر حکم کی طرف اسی طرح لپکیں اور پورے دین پر عمل کی طرف لوٹیں، باطل کے مقابلے میں مداہنت سے بچ کر حق کے لیے ڈٹیں اور باطل قوتوں کی سرکوبی کے لیے جہاد وقتال کو اپنا راستہ بنائیں۔ اسی طریقے سے مسلمانوں کی ذلت اور مغلوبیت کا خاتمہ ہوگا اور عزت واقبال کا دور لوٹے گا، اور اسی طریقے سے دنیا میں اسلام کا بول بالا اور انسانیت کے لیے امن کا سامان ہوگا۔
برِّصغیر میں بسنے والے مسلمانوں کی نجات اور فلاح کا ضامن بھی یہی ہے کہ وہ پورے دین سے چمٹیں اور اس دین کے لیے ڈٹ جائیں۔ مسلمانانِ برصغیر سے وقت کا تقاضا ہے کہ وہ کشمیر میں جہاد وقتال کی تحریک کو دامے درمے سخنے مضبوط کریں کہ اسی جہاد و قتال کے ذریعے منبعِ شر وفساد ’بھارت‘ کی جارحیت کا زور ٹوٹے گا اور یہی ’غزوۂ ہند‘ کا دروازہ ہے۔ بھارت میں بسنے والے مسلمان سیکولرزم اور جمہوریت کے فریب سے اپنا دامن چھڑا کر اپنے دین کے لیے غیرت وحمیت کا مظاہرہ کریں اور منظم ہوکر ہندتوا دہشت گردوں کا ایسا مقابلہ کریں کہ وہ آئندہ جارحیت سے باز آجائیں۔ پاکستان وبنگلہ دیش میں بسنے والے مسلمان نفاذِ شریعت کی نعرے پر جمع ہوجائیں، نفاذِ شریعت کے لیے معاشرے میں تحریک برپا کریں اور ’دعوت وجہاد‘ کے راستے سے ایک ایسی قوت فراہم کریں جو شریعت دشمن قوتوں کا مقابلے کرکے یہاں غلبۂ احکامِ اسلام کو یقینی بنائے۔
ہم اہلِ ایمان کو خوشخبری دیتے ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب برِّصغیر میں ایک بار پھر اسلام غالب ہوگا اور مسلمان معزز ہوں گے، غزوۂ ہند کامیابی سے بپا ہوگا، اور کفر کےسرداروں کو بیڑیوں میں جکڑا جائے گا۔ صرف برِّصغیر نہیں، بلکہ دنیا بھر میں اسلام کا بول بالا ہوگا اور مسلمان قوی اور معزز ہوں گے۔ یہ خوشخبری ہمیں ہمارے پیغمبر الصادق المصدوق صلی اللہ علیہ وسلم دے گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لا يبقى على ظهر الأرض بيت مدر ولا وبر إلا أدخله الله كلمة الإسلام بعز عزيز أو ذل ذليل إما يعزهم الله عز وجل فيجعلهم من أهلها أو يذلهم فيدينون لها.‘‘
(رواه أحمد والحاكم)
’’کرۂ ارضی پر کوئی کچا یا پکا مکان ایسا نہ بچے گا جس میں اللہ تعالیٰ اسلام کا کلمہ داخل نہ کر دیں خواہ لوگ اسے عزت کے ساتھ قبول کرکے معزز ہوجائیں یا ذلت اختیار کرلیں۔ اللہ تعالیٰ جنہیں عزت عطا فرمائیں گے تو انہیں اسلام والوں میں شامل فرمالیں گےاور اللہ جن کے حق میں ذلت کا فیصلہ فرمائیں گے تو انہیں (اسلام سے محروم رکھ کر) اسلام (کی حاکمیت) کے ماتحت محکوم بنا دیں گے۔‘‘
بس اس کے لیے عزت وسرفرازی کے راستے پر چلنا شرط ہے، اور وہ راستہ دین کی طرف کامل رجوع اور جہاد فی سبیل اللہ کی ادائیگی ہے۔ ہم اس سفر میں برِّصغیر کے مسلمانوں کے ہمرکاب ہیں، انہی کی عزت وناموس کے لیے اپنی جانیں لے کر حاضر ہیں۔ دشمنانِ اسلام دہشت گردی کی تہمت لگا کر جتنا بھی مسلمانوں میں تفریق ڈالنا چاہیں، باذن اللہ نہیں ڈال سکتے۔
آئیے! عید کے دن سب مل کر اپنے گناہوں پر اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور استغفار کریں، آئندہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تمام احکامات پر عمل کرنے کا تہیہ کریں، اللہ کے کلمے کی سربلندی اور دین کے غلبے کے لیے میدان میں نکلنے کاعزم کریں، اور امریکہ، اسرائیل، بھارت سمیت ہر جارح قوت اور اس کے کاسہ لیسوں کے مقابلے میں ڈٹنے کا وعدہ اپنے اللہ سے کریں۔
اللهم أبرم لهذه الأمة أمر رشد يعز فيه أهل طاعتك ويذل فيه أهل معصيتك، ويؤمر فيه بالمعروف وينهى فيه عن المنكر. اللهم أعز الإسلام والمسلمين وانصر المجاهدين، آمین یا ربّ العالمین.
وصلی اللہ تعالیٰ علی نبینا وحبیبنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وأمتہ أجمعین.
وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین.
٭٭٭٭٭