نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home عالمی منظر نامہ

خیالات کا ماہنامچہ | جولائی ۲۰۲۵ء

ذہن میں گزرنے والے چند خیالات

معین الدین شامی by معین الدین شامی
13 جولائی 2025
in عالمی منظر نامہ, جولائی 2025
0

تمام تعریف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لیے ہے جس نے ہمیں مسلمان بنایا اور اپنے محبوبؐ کا امتی بنایا، صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم! اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو اپنے فضلِ محض سے معاف کر دے، اپنے دین کی خدمت کی مبارک محنت کا کام لے لے اور جنت الفردوس میں اپنے حبیب کے قدموں میں جگہ عطا فر ما دے۔ بے شک مانگنے والے کو نہ مانگنا آتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی اہلیت ہم میں پائی جاتی ہے!

یہ فرضِ عین بھی آخر ہمیں ہی تو نبھانا تھا

زندگی کا لطف تو اپنےپیاروں کے ساتھ، اپنے والدین، بہن بھائیوں، بیوی بچوں، یاروں دوستوں کے ساتھ ہے۔ اس لیے اے بے وفا زندگی! ہم نے ان پیاروں سے جنتوں کے ابدی وصال کی خاطر، اس دنیا میں ہجر اختیار کر لیا……

اُنہیں یہ بھی بتادینا جو ہم اس راہ پہ نکلے
سوائے دردِ اُمّت کے ،ہمیں درپیش غم نہ تھے
وگرنہ زندگی کے امتحاں کچھ اور ____کم نہ تھے
ابھی بہنوں کی رُخصت کا ہمیں سامان کرنا تھا
ابھی بیمار ماں کو بھی معالج کو دکھانا تھا
ضعیف اک باپ کا بھی ہاتھ پھر ہم کو بٹانا تھا
مگر ہم سر ہتھیلی پر لیے، فی اللہ نکل آئے
یہ فرضِ عین بھی آخر ہمیں ہی تو نبھانا تھا!

ظہران ممدانی: نیو ورلڈ آرڈر کا ایک مہرہ

ظہران ممدانی اس وقت امریکہ میں امریکی اسٹیبلشمنٹ یا ڈیپ سٹیٹ کے خلاف ایک مشہور آواز ہے۔ کہنے کو مسلمان (اصلاً ایک اثنا عشری شیعہ)، غزہ میں جاری قتلِ عام کا مخالف، ٹرمپ کا نقاد و ٹرمپ اس کا نقاد، سوشلسٹ نظریات کا حامی اور LGBTQ+ کا وکیل۔ ظہران ممدانی کا پچھلی تین چار سطور میں تعارف ہی اس کی شخصیت کو بیان کرنے کے لیے کافی ہے۔

میں یہ نہیں کہتا کہ ظہران ممدانی کو نیو ورلڈ آرڈر جو اصل میں ڈیپ سٹیٹ ہی ہے جعلی ووٹوں سے اقتدار میں لایا ہے، البتہ بلی چوہے کے کھیل میں اصل مالک بلی کو سامنے لاتے ہیں تو کبھی چوہے کو اور اس کے لیے الیکشن انجنیئرنگ کو استعمال کیا جاتا ہے جس میں مؤثر ترین آلہ میڈیا ہے۔ ممدانی کا اقتدار بھی اسی کھیل اور پلان کی ایک شکل ہے۔

نیو ورلڈ آرڈر مسلمانوں یا دنیا کے دیگر مظلوموں یا اپنے مخالفوں کو ایک لالی پاپ دیے رکھنے یا ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھنے کے لیے کوئی نہ کوئی ایسا نمونہ ہمیشہ سامنے لائے رکھتا ہے۔ پہلے لندن کا صادق خان اور اب نیو یارک کا ظہران ممدانی۔ تاکہ دنیا کے سادہ لوحوں کا اس نظام پر بھروسہ قائم رہے۔ یقین مانیے اگر ممدانی آج اور اسی وقت امریکی صدر بھی بن جائے، تو قولاً تو وہ بھی برنی سینڈرز، براک اوبامہ، کاملا ہیرس، جو بائیڈن جیسا ہو گا لیکن عملاً اس کی پالیسی بھی بش و ٹرمپ جیسی اینٹی مسلم، اینٹی سوشلسٹ، پرو اسرائیل ہی ہو گی۔ رہ گیا یہ اے بی سی میں سے LGBTQ+ کا مسئلہ تو یہ کوئی ایسی بات ہی نہیں ہے جس کے لیے ڈیپ سٹیٹ ایک کو ہٹا کر کسی دوسرے کو لائے۔

اصل کامیابی

لوگوں کی ایک کثیر تعداد ہے جن تک جہاد کی دعوت پہنچتی ہے۔ ان میں سے بہت قلیل تعداد اس دعوت کو سنتی ہے۔ پھر سن کر قبول کر لینے والوں کی تعداد اور بھی کم ہوتی ہے۔

جو لوگ اس دعوت کو قبول کرتے ہیں تو ان میں سے بہت کم اس راہ کے راہی بنتے ہیں۔ پھر جو اس راہ کو عملاً اختیار کرتے ہیں، ان میں سے بھی ایک قلیل تعداد اس راہ پر استقامت اختیار کرتی ہے۔

پھر اس راہ پر استقامت اختیار کرنے والوں میں سے بھی ایک قلیل تعداد ہے جو شہادت سے سرفراز ہوتی ہے۔

اے ہمدمِ دیرینہ!

شہادت شہادت کرنے سے شہادت نہیں ملا کرتی، اس شہادت سے قبل یہ سبھی مراحل، یہ سب گھاٹیاں طے کرنا لازم ہے!

اس شہادت سے قبل، کبھی دنیا کے جاہ و مناصب پیش ہوں گے، کہیں احباء، شادیاں اور بیویوں کی محبت زنجیرِ پا ہو گی، کہیں والدین کی خدمت و اطاعت کا ہمارے ہی نفس کا گھڑا بہانہ ہو گا، کہیں اولاد کی محبت اور روشن مستقبل ہو گا، کہیں تجارت و وائٹ کالر جاب ہو گی، کہیں آرام دہ گھر ہوں گے، کہیں کچھ تو کہیں کچھ……

ہمدمِ دیرینہ، جانِ جاں، راز داں!

اس نفس کو ان سب گھاٹیوں اور دشتوں سے ہانک کر صحیح سلامت نکل گئے اور اس صحرائے الفت میں لیلائے شہادت سے عروسی ہو گئی تو……

فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ۝

”تو خوشیاں مناؤ اس سودے پر جو تم نے اللہ سے کیا، اور یہی عظیم کامیابی ہے۔“

ورنہ……اللہ نہ کرے…… بڑا خسارہ ہے!

اللهم اهدِنا فيمن هديت وعافِنا فيمن عافيت وتولَّنا فيمن توليت وبارِك لنا فيما أعطيت وقِنا شر ما قضيت فإنك تقضي ولا يُقضى عليك وإنه لا يذل من واليت ولا يعز من عاديت تباركت ربنا وتعاليت، آمین!

یمن میں شیخ صالح حنتوس کی شہادت

ایک طرف روافض اسرائیل و امریکہ کے خلاف نعرے بلند کرنے والے ہیں اور اسرائیل کے خلاف ایک calculated محاذِ جنگ کھولے ہوئے ہیں تو ساتھ ہی اہلِ سنت کے خلاف ان کے مظالم بلکہ دشمنی بھی عیاں ہے۔ حالاً یمن میں خادمِ قرآن و سنت شیخ صالح حنتوس کی شہادت اسی دشمنی کا مظہر ہے۔ یمنی حوثی روافض ایک طرف اسرائیل و امریکہ کے دشمن ہیں تو یہی رافضی یمن میں مقامی اہلِ سنت کے خلاف سب سے بڑا محاذِ جنگ کھولے ہوئے ہیں، بلکہ مقامی اہلِ سنت کے خلاف اس جنگ میں عرب امارات اور بعض مواقع پر براہِ راست امریکی کمانڈوز کے لیے اپنی سرزمین پیش کرتے رہے ہیں، قاتلھم اللہ!

نظروں کی حفاظت اصل بات ہے!

ایک نہیں چار شادیاں کر لیجیے، لیکن اگر آپ نظروں کی حفاظت نہیں کرتے تو یہ چار بھی آپ کو کفایت نہیں کریں گی۔

کسی کا قول ہے کہ ”جس نوجوان کی نظر بہک جائے تو وقت کا جنید بغدادیؒ بھی اس کی اصلاح نہیں کر سکتا!“

جن و انس میں سے اہلِ حق کے دشمن

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ ٱلْإِنسِ وَٱلْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍۢ زُخْرُفَ ٱلْقَوْلِ غُرُورًۭا ۚ وَلَوْ شَآءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ۝(سورۃ الأنعام:۱۱۲)

”اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے شیاطین (میں سے) انسانوں اور جنوں کو دشمن بنا دیا، جو ایک دوسرے کو چکنی چپڑی باتوں کے ذریعے دھوکہ دیتے ہیں۔ اگر تیرا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے، پس انہیں اور ان کے جھوٹ گھڑنے والوں کو چھوڑ دے۔“

اس آیت کے تحت امام ابنِ کثیرؒ فرماتے ہیں:

”یہ سنت الٰہیہ ہے کہ ہر نبی کے دشمن ہوتے ہیں، اور یہی حال ان لوگوں کا بھی ہوتا ہے جو ان انبیاء کی راہ پر چلتے ہیں… یہ دشمن انسانوں میں بھی ہوتے ہیں اور جنوں میں بھی، اور یہ سب مل کر حق والوں کے خلاف مکر و فریب کرتے ہیں۔“

اور مولانا قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ فرماتے ہیں:

”یہ سنتِ الٰہی ہے کہ ہر زمانے میں حق والوں کے مقابلے پر شیاطینِ انس و جن سازش کرتے ہیں۔ انبیاء کے بعد علماء اور صالحین بھی اس آزمائش کا شکار ہوتے ہیں۔“

یا اللہ ہمیں اپنے دوستوں کا دوست اور دشمنوں کا دشمن رکھ، نادان لوگوں کو بھی معاف فرما اور ہمیں بھی، آمین!

سوشل میڈیا مصروفِ دعوت حضرات و خواتین کی خدمت میں

سوشل میڈیا پر دعوتِ دین و جہاد دینے والے بعض حضرات و (خصوصاً) خواتین میں کچھ عجیب باتیں در آئی ہیں۔ یہاں ان امور کا ذکر، خیر خواہی اور ان غلط امور سے بچنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

اللهم وفقنا لما يحبّه ويرضاه من القول والعمل والفعل والنية والهدى إنك على كل شيء قدير، آمین!

فری مکسنگ

جس طرح حقیقی معاشرے میں نا محرم مرد و عورت کا اختلاط فتنے کا دروازہ ہے، تو سوشل میڈیا کی ورچوئل دنیا میں یہ اختلاط اور بھی زیادہ سنگین ہے۔ اگر جنسِ مخالف سے بات کرنی ہی ہو تو انہی آداب کا خیال رکھا جائے جو حقیقی دنیا میں ملحوظ رکھنا لازم ہے۔ بے جا “دل” وغیرہ کے ایموجیز، لُوز اندازِ گفتگو، اپنے حجابوں اور ہاتھوں کی تصویریں، گپ والا اسلوب، ان امور سے بچنا چاہیے۔

گالم گلوچ

بظاہر بعض گالیاں ہمارے معاشرے میں زبانِ زدِ عام ہو گئی ہیں، لیکن اس کو جس قدر بھی نارملائز کر لیا جائے، گالی بہر حال گالی ہے۔ چاہے یہ گالیاں کفار اور ان میں سرِ فہرست یہودیوں اور صہیونیوں ہی کو کیوں نہ دی جا رہی ہوں۔ پھر اگر یہی الفاظِ گالی خواتین کی زبان و قلم سے ظاہر ہوں تو اور بھی قبیح ہیں کہ عفت و حیا صنفِ نازک سے زیادہ منسوب ہے۔

الزام تراشی

عام مشاہدہ ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی کی، کسی سے بحث ابھی ہوئی نہیں اور قومی و مسلکی و تنظیمی بنیادوں پر الزام تراشی شروع ہو گئی۔ یہ ایک قبیح فعل ہے۔

آخری بات

قوت ہجو میں نہیں دلیل میں ہے۔ مومن اور مومن اگر داعی ہو تو اس کا وصف و کمال اس کے عالی اخلاق ہیں۔ دعوت کا مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہے۔ جب بھی کچھ لکھیے تو خیال رکھیے کہ آپ دینُ اللہ و امورِ دین کے ’’ترجمان‘‘ بن کر بات کر رہے۔

اللہ پاک ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلائے، آمین!

بڑا دشمن، شیخ ابو سامی کی ایک ٹویٹ کی ترجمانی

یہ کہنا درست ہے کہ شیعوں نے مسلمانوں کا اسرائیل سے زیادہ قتل کیا ہے، لیکن پوری تاریخ میں یہودیوں نے مسلمانوں کا شیعوں سے زیادہ قتل کیا ہے۔ خاص طور پر جو کچھ انہوں نے صلیبی حملوں، عیسائیوں کی مسلم علاقوں پر یلغار و قبضوں میں مالی معاونت، اور سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے کیا۔

آلاء النجار کے ساتھ انٹرویو

نو شہیدوں کی ماں، غزہ کی آلاءالنجار سے مشہور داعی و عالم شیخ ایاد قنیبی نے اپنے ایک ساتھی کے ذریعے انٹرویو کیا، اردو میں نذرِ قارئین ہے:

میں یہ جاننے کے لیے بے حد مشتاق تھا کہ آلاء النجار نے کس چیز کے سہارے اتنا صبر کیا، جب وہ اس عظیم سانحے سے دوچار ہوئیں کہ ان کے نو بچوں کی دردناک طریقے سے شہادت ہوئی، پھر شوہر بھی چل بسے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ان سب پر رحم فرمائے، ان کو شہداء میں شمار فرمائے، اور ان کے قاتلوں سے بدلہ لے۔

یہ جو آلاء النجار کا صبر ہے، یہ اللہ کی رحمت کی ایک جھلک ہے، جس پر میں غور و تدبر کیا کرتا ہوں۔ مگر یہ بات بھی ظاہر ہے کہ آلاء النجار کو میڈیا میں آنا، یا کیمروں کے سامنے بات کرنا پسند نہیں۔ یہاں تک کہ مجھے ایک جاننے والے ڈاکٹر کی طرف سے ایک پیغام موصول ہوا، جو فلسطین میں ہی موجود تھے، اور اللہ تعالیٰ کی مشیت سے اُن لوگوں میں شامل تھے جو آلاء النجار کے ساتھ سفر کے لیے ان کو دوسرے ملک لے جانے میں شریک رہے۔ اس دوست نے مجھ سے گزارش کی کہ اس کا نام ظاہر نہ کروں۔

وہ کہتا ہے: ہم نے ہچکچاتے ہوئے آلاء النجار سے پوچھا، کیونکہ ہم ان کی تکلیف کو مزید تازہ نہیں کرنا چاہتے تھے، ’’آپ نے کیسے صبر کیا، اے دکتورہ؟‘‘

تو دکتورہ آلاء النجار، جو اپنے وقار اور نقاب کی پابندی کے لیے معروف ہیں، نے ایک ایسا جواب دیا جس میں کئی سبق اور عبرتیں تھیں، جنہیں ہم خلاصے کے طور پر یوں نقل کرتے ہیں، انہوں نے کہا:

’’بلاشبہ ہم انسان ہی ہیں، ہم دکھ محسوس کرتے ہیں اور غمگین ہوتے ہیں……لیکن ہم خود کو صبر دلاتے ہیں۔اور جو چیز صبر دلاتی ہے وہ یہ ہے کہ ’اللہ کو خوشحالی میں پہچانو، وہ تمہیں تنگی میں پہچانے گا‘ جیسا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

دوسری بات، مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان یاد آیا:

’’جب کسی بندے کا بچہ وفات پا جاتا ہے، تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھتا ہے: کیا تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لی؟ وہ کہتے ہیں: جی ہاں۔ اللہ پوچھتا ہے: کیا تم نے اس کے دل کا ٹکڑہ اس سے چھین لیا؟ وہ جواب دیتے ہیں: جی ہاں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے کیا کہا؟ حالانکہ وہ خوب جانتا ہے۔ وہ جواب دیتے ہیں: اُس نے آپ کی حمد کی اور ’إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ‘کہا۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بناؤ، اور اس کا نام ’بیت الحمد‘ رکھو۔‘‘

تیسری بات، آلاء النجار نے کہا: الحمدللہ، میرے بچے نیک تھے، اور اُن میں سے بڑے بچے قرآن کے حافظ تھے، سوائے آدم کے……اگرچہ وہ بھی حافظ تھا، لیکن اُس نے ابھی قرآن مکمل ایک دن میں سنایا نہیں تھا۔

ہمارے دوست ڈاکٹر نے کہا:

مجھے اس بات سے گہرا اثر ہوا، جیسے یہ کوئی کمی ہو، کہ آدم …… جس کی عمر صرف 11 سال تھی، اگرچہ حافظ تھا، مگر اُس نے مکمل قرآن ایک ہی دن میں نہیں سنایا تھا۔

اسی طرح آلاء النجار نے یہ آیت بھی ذکر کی وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ، صبر اور نماز کے ذریعے مدد مانگو۔

انہوں نے کہا، میرے دو شفٹیں تھیں، صبح کا وقت فیلڈ ہسپتال میں اور شام کا وقت ایمرجنسی میں، اور میرے ساتھ میرا مصحف (قرآن) ہوتا تھا، میرا ارادہ سورۂ کہف پڑھنے کا تھا، اور میں ابھی اذکار شروع ہی کر رہی تھی کہ مجھے اپنے بچوں کی شہادت کی خبر ملی۔

پھر ہمارے دوست نے پوچھا، ’آدم کی عمر کیا تھی جب اس نے قرآن مکمل حفظ کیا؟‘

دکتورہ نے کہا ’سات سال‘۔

میرے ڈاکٹر دوست نے پوچھا، ’سات سال؟ تو پھر اس نے حفظ کب شروع کیا؟‘

وہ بولیں ’پانچ سال کی عمر میں‘۔

میرے دوست نے حیرانی سے کہا ’پانچ سال؟‘

دکتورہ نے کہا ’ہاں، یہ آسان کام نہ تھا، اور اس کے والد (رحمہ الله) اسے خوب ترغیب دیا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ نگرانی بھی کرتے تھے۔ اس کے لیے ہمیں بہت محنت کرنا پڑی‘۔

یہ یاد رکھیں کہ آلاء النجار خود ایک مصروف ڈاکٹر ہیں، اور طب کا پیشہ کتنا وقت طلب ہوتا ہے، یہ سب جانتے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنے بچے کو پانچ سال کی عمر سے قرآن یاد کروانا شروع کیا۔

آلاء النجار نے مزید کہا ’ جب آدم کے بڑے بھائی (غالباً یحییٰ) نے قرآن حفظ کیا تو اُس نے آدم کو ترغیب دی، اور پھر سب بھائی ایک دوسرے کو حوصلہ دینے لگے‘۔

ہمارے دوست نے پوچھا ’لیکن اے دکتورہ! ایک چھوٹا بچہ صرف دو سال میں کیسے قرآن مکمل حفظ کر لیتا ہے، چاہے ترغیب و نگرانی ہو تب بھی؟‘۔

آلاء النجار نے کہا ’قرآن کریم تقریباً ۶۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ اگر بچہ روزانہ ایک صفحہ یاد کرے، اور مسلسل دہرائی بھی کرے، تو وہ دو سال میں مکمل حفظ کر لیتا ہے۔‘

میرے دوست ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں ڈاکٹر آلاء نے یہ بات جس انداز میں کہی، اُس نے مجھے حیران کر دیا۔ایسے جیسے یہ کام بہت آسان ہو’’بس روز ایک صفحہ!‘‘۔

ہمارے دوست ڈاکٹر صاحب کہنے لگے ’’اللہ ہی مددگار ہے! ہمارے بچے تو وقت کھیل کود میں گزار دیتے ہیں، اور کچھ کچھ اوقات میں کبھی کچھ قرآن یاد کر لیتے ہیں، جبکہ ان بچوں کی زندگی کا مرکز ہی قرآن تھا‘‘۔

پھر میرے اس ڈاکٹر دوست نے اپنے آڈیو پیغام کے آخر میں بہت دردناک لہجے میں، جیسے رونے کے قریب ہو، کہا:

’’اللہ ان کی مصیبت کو دور کرے۔ حسبی الله ونعم الوكيل ان لوگوں پر جنہوں نے ان کو تنہا چھوڑا۔ حسبی الله ونعم الوكيل ان پر جنہوں نے ان کے ساتھ کوتاہی کی۔ حسبی الله ونعم الوكيل ان پر جنہوں نے ان کا محاصرہ کیا۔ ہاں، اللہ کی قسم! حسبنا الله ونعم الوكيل!‘‘

پھر کہا’’کیا ڈاکٹر آلاء نے اپنے شوہر اور بچوں کو کھو دیا؟ نہیں، ہرگز نہیں، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اُن سے پہلے جنت میں داخل ہو چکے ہوں۔ہم یہی دعا کرتے ہیں۔ لیکن اصل خسارہ تو امت کا ہے۔ امت نے ایسے ہیروں کو کھو دیا، جو اب پوری دنیا میں نایاب ہیں۔‘‘

یا رب! ہمیں اُن کی مدد کے قابل بنا، ایسی مدد کہ جو ہماری طرف سے کوتاہی کا گناہ ختم کر دے۔ ڈاکٹر آلاء النجار کے بچوں اور شوہر پر رحم فرما، اور ہمیں ان سب کے ساتھ علیّین میں اکٹھا فرما۔ اور اس امت کے لیے ہدایت کا راستہ ہموار فرما۔

آزمائش وہیں آتی ہے جہاں کوئی اثاثہ ہو

ہمارے رہائشی مکان میں سات آٹھ درخت ہیں اور کوئی چار درجن دیگر پودے۔ انہی میں ایک درخت پھل دار ہے، اور اکثر پودے پھول دار ہیں۔ بعض پر نہ پھل ہیں نہ پھول۔

آج صبح، عجیب مشاہدہ ہوا۔ جو درخت پھل دار ہے سب سے زیادہ اسی پر کیڑا لگا ہوا تھا۔

پھر پھول دار پودوں پر اور جن درختوں؍پودوں پر نہ پھل تھے نہ پھول، ان پر کوئی کیڑا نہیں۔

مثل مشہور ہےکہ نقب اسی گھر میں لگتی ہے جہاں دولت ہو۔

آزمائش وہیں آتی ہے جہاں کوئی اثاثہ ہو۔

سب سے بڑی دولت و اثاثہ ایمان ہے، اللہ ہمیں اہلِ ایمان میں اور اہلِ ایمان کے ساتھ شامل رکھے، آمین!

موت اس حالت میں آئے گی جس میں زندگی گزری ہو

جنگِ یمامہ میں انصاری صحابی حضرت براء بن مالک رضی اللہ عنہ رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے:

یا أنصارُ لا تظنّوا أنّ المدينة تُنتظر
وإن المَدى بيدِ اللهِ فاقبضوا على الجُندِ المُسطر

(اے انصار! یہ نہ سمجھو کہ مدینہ واپس لوٹنے کا وقت ہے، زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہیں، پس تم اپنی صفوں میں مضبوطی سے ڈٹے رہو۔)

جنگ تھی اور نا معلوم کب کوئی نا معلوم تیر براءؓ کے لگتا اور وہ شہید ہو جاتے۔ ایسی صورتِ حال میں حضرتِ براءؓ کے بھائی، خادمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی کو کہا:

’’بھائی ایسا نہ ہو کہ اچانک موت آ جائے اور تم اشعار پڑھنے کی حالت میں دنیا سے چلے جاؤ۔‘‘

یہ سن کر، عشقِ جہاد میں ڈوبے براءؓ بولے:

’’میں نے ساری زندگی اسی کام (جہاد) میں گزاری ہے۔ مجھے اگر موت آئی تو اسی حال میں آئے گی، اور یہی مجھے محبوب ہے۔‘‘

(تاریخ الإسلام للذھبيؒ)

اے اللہ! ہماری زندگی بھی اسی کام میں گزروا جس میں براء بن مالک رضی اللہ عنہ کی زندگی گزری اور پھر موت بھی اسی کام میں دے، مقبلاً غیر مدبرٍ، آمین!

قافلۃ الصمود کو روکنے والے

ہم جب کہتے ہیں کہ جہاں #قافلة_الصمود کو روکا گیا، تو سمجھ لیجیے کہ اسرائیل کی حدود وہیں سے شروع ہوتی ہیں… تو ہمیں یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ جس سلوک کا مستحق اسرائیل ہے، اسی سلوک کے مستحق خادم و غلامِ اسرائیل بھی ہیں جنہوں نے اسرائیل کی حدود کو وسعت بخشی ہے۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

فوز المبین

Next Post

اخباری کالموں کا جائزہ | جولائی ۲۰۲۵ء

Related Posts

اِک نظر اِدھر بھی! | جولائی 2025
دیگر

اِک نظر اِدھر بھی! | اگست 2025

17 اگست 2025
علاجے نیست
عالمی منظر نامہ

علاجے نیست

17 اگست 2025
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے!
عالمی منظر نامہ

وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے!

17 اگست 2025
اخباری کالموں کا جائزہ | اگست ۲۰۲۵ء
عالمی منظر نامہ

اخباری کالموں کا جائزہ | اگست ۲۰۲۵ء

16 اگست 2025
خیالات کا ماہنامچہ | جولائی ۲۰۲۵ء
عالمی منظر نامہ

خیالات کا ماہنامچہ | اگست ۲۰۲۵ء

14 اگست 2025
احکامِ الٰہی
گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال

احکامِ الٰہی

15 جولائی 2025
Next Post
اخباری کالموں کا جائزہ | جولائی ۲۰۲۵ء

اخباری کالموں کا جائزہ | جولائی ۲۰۲۵ء

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version