نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home حلقۂ مجاہد

سورۃ الانفال | تیرہواں درس

خواطر، نصائح اور تفسیر

احمد فاروق by احمد فاروق
9 جون 2025
in حلقۂ مجاہد, جون 2025
0

الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علیٰ سید الانبیاء والمرسلین محمد و علیٰ آلہ و صحبہ و ذریتہ اجمعین اما بعد

فقد قال اللہ سبحانہ وتعالیٰ فی کتابہ المجید بعد أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمان الرحیم

﴿وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَيْتِ اِلَّا مُكَاۗءً وَّتَصْدِيَةً ۭ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ ؀ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭفَسَيُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَكُوْنُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُوْنَ ڛ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى جَهَنَّمَ يُحْشَرُوْنَ؀لِيَمِيْزَ اللّٰهُ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيْثَ بَعْضَهٗ عَلٰي بَعْضٍ فَيَرْكُمَهٗ جَمِيْعًا فَيَجْعَلَهٗ فِيْ جَهَنَّمَ ۭ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ ؀﴾ (سورۃ الانفال: ۳۵ تا ۳۷)

صدق اللہ مولانا العظیم

رَبِّ اشْرَحْ لِيْ صَدْرِيْ، وَيَسِّرْ لِيْٓ اَمْرِيْ، وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِيْ، يَفْقَـــهُوْا قَوْلِيْ

اس سے قبل ہم نے پڑھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ بات واضح فرمائی کہ خانہ کعبہ کی تولیت کے، اس کی دیکھ بھال کرنے، اسے سنبھالنے کے مستحق متقی لوگ ہیں اور یہ مشرکین جو اس وقت اس پر قابض ہیں ، یہ اس کے مستحق نہیں کہ یہ خانہ کعبہ کا انتظام سنبھالیں یا اس کی دیکھ بھال کریں، اور ان کا قبضہ ناجائز ہے اور ایک دن زائل ہونا ہے اور اللہ نے اپنے متقی بندوں کو وہاں تمکین بخشنی ہے۔ اور حقیقتاً ہوا بھی ایسا ہی۔ فتح مکہ کے موقع پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے رسول اکرم ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کو تمکین نصیب فرمائی۔

آگے اللہ مشرکین کے خانہ کعبہ کی تولیت کے مستحق نہ ہونے کی مزید ایک دلیل بیان فرماتے ہیں :

﴿ وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَيْتِ اِلَّا مُكَاۗءً وَّتَصْدِيَةً ﴾

کہ ان کی نماز کچھ نہیں، جو اللہ کے گھر کے قریب یہ پڑھتے ہیں، سوائے تالیوں اور سیٹیوں کے۔ یعنی یہ جو نماز پڑھتے ہیں وہ تالیاں اور سیٹیاں ہیں۔

مشرکین مکہ خود کو دین ابراہیمی پر عامل کہتے تھے لیکن ابراہیم ﷤کے دین کے نام پہ جو شرک ان کے یہاں رائج تھا اس کی ایک مثال اللہ سبحانہ وتعالیٰ یہاں دیتے ہیں اور وہ نماز جیسی اشرف و اعلیٰ عبادت کی مثال ہے۔ مشرکین مکہ کے یہاں عبادت کے نام پر جو چیز رائج تھی اس کی مثال ان کے عقیدے یا ان کے عقائد و اعمال کی نجاست و گندگی کو سمجھنے کے لیے کافی ہے اور اسی کی بنیاد پر اللہ نے فرمایا کہ:

﴿ يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ ﴾ (سورۃ التوبہ: ۲۸)

اے ایمان والو! مشرک نجس ہیں۔ تو اس کے لیے ان کی نماز کی مثال لے لو۔ نماز کے حوالے سے بھی ان کا عقیدہ یہ ہے کہ نماز میں تالیاں پیٹتے ہیں اور نماز میں سیٹیاں بجاتے ہیں اور یہ بات بھی معروف ہے کہ یہ خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے بے لباس ہو کر طواف کیا کرتے تھے تو اللہ کی جو سب سے افضل عبادت گاہ ہے زمین پہ اس کا احترام بھی ان کے سینے میں بس اتنا ہے کہ اس کے سامنے تالیاں بجانے کو یہ عبادت کہتے ہیں اور اس کا برہنہ طواف کرنے کو یہ عبادت سمجھتے ہیں اور خود اللہ تعالیٰ کی تعظیم سے بھی یہ اتنے ناواقف اور اتنے جاہل ہیں تو یہ کیسے مستحق ہو سکتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے گھر کی دیکھ بھال کریں اور اس کی چابی ان کے پاس ہو اور وہاں حاجیوں کو یہ پانی پلائیں اور یہ اس کو اپنے لیے باعث فضیلت سمجھیں! یہ تو اللہ سے، اللہ کے حقوق سے اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی شان سے ہی ناواقف لوگ ہیں ۔ تو اللہ نے فرمایا کہ ان کی نماز تالیاں پیٹنے اور سیٹیاں بجانے کے سوا کچھ نہیں۔ تو یہ صرف اس وقت سے خاص نہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین سے، اپنے نبی سے ہمارا تعارف کروایا اور اپنی معرفت عطا کی ورنہ نصاریٰ آج بھی جو عبادت کرتے ہیں اس میں وہ تالیاں پیٹتے ہیں، موسیقی کی دھن پہ گانے گاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ اللہ کے یہاں تقرب کا کوئی ذریعہ ہے۔ ہندو اپنے بھجن گاتے ہیں اور ان کے یہاں بھی ڈھول کی تھاپ کے اوپر رقص کیے جاتے ہیں اور اسے وہ اللہ سے قرب کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ بدھ مذہب کے پیروکار بھی اسی قسم کی عبادت کرتے ہیں اور ابھی کچھ دن پہلے ایک منظر دیکھا کہ وہ منہ سے طرح طرح کی آوازیں نکالتے ہوئے ورزش نما حرکتیں کر کے سمجھتے ہیں کہ یہ اللہ کی قربت کا باعث ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان ساری خرافات سے ہمیں نجات دی اور عبادت میں بھی وہ پاکیزہ طریقہ عطا کیا جس کے ہر ہر رکن سے ، ہر ہر جزو سے وقار ٹپکتا ہے، اللہ کی عظمت کا احساس ٹپکتا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ جس ذات کی عبادت یہ کر رہے ہیں واقعتاً اس کا خوف ان کے دل میں ہے، ہاتھ باندھ کر اس کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ، سجدے میں جاتے ہیں۔ تو مسلمانوں کی اجتماعی نماز کا جو منظر ہے وہ خود اتنا مسحور کن اور متاثر کن ہوتا ہے ، یوں باجماعت کھڑے ہو کر حرم کے گرد جو نماز ہوتی ہے اس کا منظر کافر تک کے دل پر ایک تاثیر چھوڑتا ہے۔ صرف ظاہر میں بھی دونوں ادیان کا ، یعنی عقیدے کے اعتبار سے تو وہ کفر و شرک میں مبتلا ہیں ہی لیکن ظاہر میں بھی دیکھیں تو مسلمان اور کافر کے طریقوں میں اتنا فرق ہے کہ اللہ کا جتنا بھی ہم شکر ادا کریں کم ہے کہ اس نے ہمیں ہدایت بخشی اور اپنے دین کی معرفت عطا کی۔

﴿ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ﴾

’’پس چکھو عذاب کا مزہ اس کفر کی وجہ سے جو تم کرتے ہو۔‘‘

پس جس کو تم عبادت سمجھتے ہو یہ خود کفر و شرک ہے، یہ اللہ سے قریب کرنے کا نہیں اللہ سے دور لے جانے کا اور اللہ کی رحمت کا نہیں اللہ کے عذاب کا باعث ہے۔ پھر آگے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ:

﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ﴾

’’یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا، یعنی کافر، اپنے اموال خرچ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کے رستے سے روکیں۔‘‘

پیارے بھائیو! یہ ایک عمومی تبصرہ ہے قرآن کا جو ہر دور میں صادق آتا ہے۔ ہر دور کے کفار اپنے اموال کے بل پہ، وسائل کے بل پہ، عسکری قوت کے زور سے چاہتے ہیں یا سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ کے دین کو روک لیں گے، مٹا لیں گے۔ آج بھی بڑے بڑے بجٹ پاس ہوتے ہیں پورے میادین جہاد، جو سات آٹھ مختلف محاذ اس وقت دنیا میں کھلے ہیں، کے مقابلے کے لیے ،ان سب میں محض امریکہ کا بجٹ دیکھیں اور کسی ایک یورپی ریاست کا بجٹ جو وہ جہاد کے خلاف لگا رہی ہے کا تناسب دیکھیں تو کوئی موازنہ ہی نہیں ہے۔ ایک امریکہ کا بجٹ کئی کافر ریاستوں کے بجٹ سے زیادہ ہے، اور یہ میں صرف دفاعی بجٹ کی بات کر رہا ہوں۔ ملکوں کےپورے پورے بجٹ سے زیادہ اس کا دفاعی بجٹ ہے جو وہ ہمارے مقابلے کے لیے خرچ کر رہے ہوتے ہیں۔ ان پینتالیس ملکوں نے پچھلے دس سال میں افغانستان کے اندر جو مال لگایا ہے، اس کا کوئی مالی موازنہ گر ہم کرنا چاہیں اس مال سے جو مجاہدین کی طرف سے یا اللہ کے رستے میں چلنے والوں کی طرف سے لگایا گیا ہے تو گویا کسی ہاتھی کا کسی چیونٹی سے مقابلہ ہے۔ کوئی آپس میں توازن بنتا ہی نہیں ہے دونوں چیزوں کا۔ لیکن اللہ تعالیٰ اس کے اوپر کیا تبصرہ فرماتے ہیں:

﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ﴾

جنہوں نے کفر کیا وہ یقیناً مال خرچ کرتے ہیں اللہ کے رستے سے روکنے کے لیے۔ مقصد کیا ہوتا ہے ان کا یہ سارا مال خرچ کرنے سے؟ وہ اسے جن بھی اچھے اچھے الفاظ سے مزین کریں کہ ہم جمہوریت پھیلائیں گے، لوگوں کو آزادی دلائیں گے، لوگوں کے حقوق کی حفاظت کریں گے، لیکن اصل مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ لِيَصُدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ، اللہ کے رستے سے لوگوں کو روکنا۔ لوگوں کو اللہ کی اتباع کی طرف اور توحید کی طرف جانے سے منع کرنا۔ تو اللہ فرماتے ہیں:

﴿ فَسَيُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَكُوْنُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ﴾

پس یہ خرچ کرتے رہیں گے، آئندہ بھی ان کا یہی طریقہ رہے گا کہ یہ خرچ کرتے رہیں گے ، پھر یہ خرچ کرنا ان کے لیے حسرت کا باعث بنے گا، ندامت کا باعث بنے گا، خود پچھتائیں گے اس خرچ کرنے پہ۔

روس اگر بیٹھا تھا تو اسی خرچے کے بل پر بیٹھا تھا۔ اس کی اکانومی جب بیٹھ گئی، اس کی معاشی کمر جب ٹوٹ گئی تو بہت بڑی عسکری قوت کی موجودگی کے باوجود اس کو یہاں سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ آج بھی روس کی جو عسکری طاقت ہے اس کے مقابلے کے لیے ہمارے پاس مادی اعتبار سے کوئی چیز نہیں موجود۔ لیکن پیچھے ان کی معاشی کمر ایسی ٹوٹی کہ ماسکو کے اندر لوگوں کو ڈبل روٹی تک خریدنے کے لیے روبل کا اتنا بڑا تھیلا بھر کر لے جانا پڑتا تھا کہ ان کے روپے کی قیمت گرتے گرتے بالکل لاشئی ہو گئی تھی۔

پس آج بھی اگر امریکہ نے تاریخ دی ہے کہ ہم یہاں سے باہر نکلیں گے، ۲۰۱۳ء سے آغاز کر کے ۲۰۱۴ء تک نکل جائیں گے افغانستان سے تو وہ عسکری طور پر تو ابھی بھی مضبوط کھڑا ہے، عسکری میدان میں اس کا مقابلہ خود چین بھی ابھی نہیں کر سکتا ، تو ہمارا اس کے ساتھ کیا مقابلہ! لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ خرچ کرنا ان کے لیے حسرت کا باعث بنے گا۔ وہ خود بعد میں بیٹھ کر تجزیے کرتے ہیں کہ ہم نے آٹھ سال میں جو خرچہ کیا وہ فالتو تھا اور اس سے ہماری معیشت کو یہ نقصان ہو گیا ۔ کاش ہم اپنے ملک کی داخلی تعمیر پر اس کو فلاں فلاں جگہ خرچ کرتے تو مسائل قابو میں رہتے ۔ تو وہ مال کہ جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ اسے خرچ کر کے دین کو مٹائیں گے، اسے خرچ کرنا الٹا ان کی اپنی تباہی کا باعث بنتا ہے۔

﴿فَسَيُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَكُوْنُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُوْنَ ﴾

اور پھر آخر میں سارا خرچ کرنے کے بعد بھی یہی مغلوب ہوں گے، یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ تو یہ اللہ کی سنت ہے جو مشرکین مکہ پر پوری ہوئی، جو اس سے پہلے انبیاء کے مقابلے پر آنے والوں پر پوری ہوئی اور جو قیامت تک پوری ہوتی رہے گی۔ جہاد میں مراحل ایسے ضرور آتے ہیں جہاں وقتی طور پر لگتا ہے کہ اتنے وسائل کا مقابلہ مجاہدین نہیں کر پا رہے، اتنی قوت کا مقابلہ نہیں کر پا رہے، وقتی طور پر ضرب بھی لگتی ہے، نقصان بھی ہوتا ہے، لیکن بالآخر،﴿ ثُمَّ يُغْلَبُوْنَ﴾ کافر مغلوب ہو جاتے ہیں اور بالآخر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا دین ہی غالب آ کر رہتا ہے۔

تھوڑی دیر کے لیے بھی، کوئی کافر تک اس پر غور کرے کہ یہ کیا چیز ہے، یہ کیسا دین ہے کہ جس کا یہ مقابلہ کر رہے ہیں، کہ اتنے ملکوں نے مل کر پیسے ڈالے، یہ ابھی ٹوکیو کانفرنس جو ہوئی ہے، یعنی ملینز کے حساب سے ڈالرز ہیں جو انہوں نے اکٹھے کیے ہیں افغانستان میں کافر فوجوں کی مدد کرنے کے لیے، اس سے پہلے لندن اور شکاگو کانفرنس میں۔ ایک ایک کانفرنس میں اربوں کھربوں کے حساب سے ڈالر وہ اکٹھے کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود مجاہدین کے جو چند ہزار یا چند لاکھ روپے ہیں وہ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ثابت ہو جاتے ہیں۔ ایک ٹینک، ایک ہمر، ایک ہموی بنانے کے لیے انہوں نے کتنے پیسے خرچ کیے ، کتنے ذہن لگے، کتنے وسائل لگے، مگر اس کو اڑانے کے لیے ایک پریشر ککر کافی ہوتا ہے۔ تو اتنا آسان سا موازنہ ہے اس مال اور قوت سے اللہ کی اس نصرت کا جو وہ اپنے بندوں کی کرتے ہیں۔ ایک عام امریکی فوجی کی آپ کِٹ دیکھیں جو اس نے پہنی ہوتی ہے، اس کے مقابلے میں ایک مجاہد کو دیکھیں تو وہ تو گویا اس طرح ہے جیسے خالی ہاتھ لڑ رہا ہو۔ امریکی فوجیوں کے پاس کھانے کو طرح طرح کی پیک شدہ اشیا موجود ہیں، انرجی بسکٹ ہیں، پینے کے لیے بہترین مشروبات ہیں، ایمرجنسی میں رابطے کے لیے آلات موجود ہیں جن کے ذریعے وہ جہاں مصیبت میں پھنسیں وہاں سے رابطہ کرکے ہیلی کاپٹر طلب کر سکتے ہیں۔ اس کی بندوق میں لیزر موجود ہے جو اسے صراحتاً بتاتی ہے کہ اس کی گولی کس جگہ جا کر لگے گی، پھر اس بندوق کا وزن اس کے حجم کے مقابلے میں انتہائی کم رکھا ہے، نائٹ ویژن اس کے پاس ہے،یعنی اس کی ایک کِٹ ہمارے چار مجاہدین کے لیے کافی ہے، اس قدر سامان ان کا ایک ایک فوجی لے کر گھومتا ہے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ کی مدد ہوتی ہے تو ایک چھوٹا سا افغانی بچہ اٹھتا ہے اور وہ اس امریکی فوجی کا علاج کر دیتا ہے۔

تو پیارے بھائیو! یہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ جتنے بھی وسائل لے کر میدان میں اتریں گے ، وہ جتنے بھی وسائل کھپائیں گے وہ ان کے لیے حسرت کا باعث بنیں گے ، ﴿ ثُمَّ يُغْلَبُوْنَ ﴾ اور بالآخر وہ مغلوب ہوں گے ، وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى جَهَنَّمَ يُحْشَرُوْنَ، اور جنہوں نے کفر کیا وہ جہنم کی طرف پلٹائے جائیں گے یا جہنم کی طرف حشر کیا جائے گا ان کا ۔ ﴿ لِيَمِيْزَ اللّٰهُ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ ﴾ تاکہ اللہ تعالیٰ پاکیزہ کو ناپاک سے، پاک کو، طیب کو خبیث سے علیحدہ کر دیں۔ یہ پاک و ناپاک کا، فائزین و خاسرین کا ، سعداء و اشقیاء کا، خوش بختوں اور بدبختوں کا جو علیحدہ ہونا ہے یہ قیامت کے دن اپنی حتمی اور واضح ترین صورت میں پیش آئے گا کہ جب اللہ سبحانہ وتعالیٰ جہنمیوں کو ایک طرف کر دیں گے اور ساری جو خباثت ہے اور جو ساری گندگی ہے ، جو ساری نجاست ہے، اللہ اس کو ادھر پھینک دیں گے اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے کامیاب، اپنے محبوب اور اپنے اولیاء بندوں کو ایک اور طرف کر دیں گے اور ان کو جنت کی طرف لے کے جایا جائے گا وفد کی صورت میں اور وہاں پہ دروازے ان کے لیے پہلے سے کھلے ہوئے ہوں گے ۔ تو یہ دونوں فریقوں کو علیحدہ کیا جانا اور یہ فیصلہ ہونا کہ کون عزت کا مستحق ہے اور کون نہیں، کون رحمت کا مستحق ہے اور کون نہیں، کون جنت کا مستحق ہے اور کون نہیں، کون کامیاب ہوا اور کون ناکام، یہ قیامت کے دن ہونا ہے۔ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ یہ فرماتے ہیں کہ یہ سارا کچھ اس لیے ہے، یہ جو دنیا میں جنگیں ہو رہی ہیں ، یہ جو کافروں اور مسلمانوں کی کشمکش ہو رہی ہے یہ اس لیے ہے کہ تاکہ دیکھیں اللہ تعالیٰ کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرتا ہے اور کفر و سرکشی جس کے سینے کے اندر چھپی ہے وہ بھی کھل کر عالم شہود میں آ جائے، سامنے آ جائے ۔ پھر قیامت کے دن اسی کی بنیاد پہ، جس نے جہاد کے میدان میں، اللہ کے دین کے رستے میں، دعوت کے میدان میں، امر بالمعروف کے میدان میں ، اسی دین سے متعلق میدان میں اپنے آپ کو کھپایا، اپنے آپ کو لگایا، اپنا دن رات ایک کیا، تو وہ پاکیزہ لوگوں میں شمار ہو گا اور اس کا اجر قیامت کے دن ملے گا اور جس نے اپنا کفر اپنا شرک، اپنے اندر کی چھپی خباثت ، اللہ کے دین کے لیے دشمنی کفر کے میدان میں اتر کر دکھائی، اس کی سزا اس کو قیامت کے دن ملے گی تو یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فیصلہ کریں گے ۔ اللہ فرماتے ہیں کہ :

﴿لِيَمِيْزَ اللّٰهُ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيْثَ بَعْضَهٗ عَلٰي بَعْضٍ فَيَرْكُمَهٗ جَمِيْعًا فَيَجْعَلَهٗ فِيْ جَهَنَّمَ ۭ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ ﴾

لِيَمِيْزَ اللّٰهُ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ تاکہ اللہ تعالیٰ اس دن خبیث اور پاکیزہ کو ایک دوسرے سے علیحدہ کردیں ، وَيَجْعَلَ الْخَبِيْثَ بَعْضَهٗ عَلٰي بَعْضٍ اور خبیث کو ایک دوسرے کے اوپر یا نجاست یا گندگی کو ایک دوسرے کے اوپر ڈال دیں، فَيَرْكُمَهٗ جَمِيْعًا پھر اس کا ایک ڈھیر بنا دیں، فَيَجْعَلَهٗ فِيْ جَهَنَّمَ پھر اس کو جہنم میں جھونک دیں۔

تو پیارے بھائیو اتنی نفرت اور اتنی حقارت کے ساتھ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ذکر کیا ہے اپنے دین کے رستے میں کھڑے ہونے والوں کا، اپنے دین کے خلاف لڑنے والوں کا، جیسے وہ کوئی گندگی کا ڈھیر ہوں، اللہ ان کو اٹھائیں گے ایک دوسرے پہ اکٹھا کریں گے، ڈھیر لگائیں گے، اور پھر اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں پھینک دیں گے ، اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ اور یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔

تو یہ خسارے اور کامیابی کا میرے عزیز بھائیو اللہ تعالیٰ قرآن میں ایک اور ہی تصور دیتے ہیں۔ دنیا والے دنیا کی جس نگاہ سے چیزوں کو جانچ رہے ہوتے ہیں، دنیا کی ظاہری ٹیپ ٹاپ سے چیزوں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں ، میڈیا کی باتیں سن کر وہاں سے پیمانے متعین کر رہے ہوتے ہیں، ابھی آپ دیکھیں کہ شکاگو کانفرنس کے کسی نے مناظر دیکھے ہوں تو وہاں زرداری ان کے سفیروں سے مل کے اتنا خوش ہوتا ہے کہ اس کے دانت کئی کئی منٹ تک اندر نہیں ہوتے اور جو اس کے ساتھ وفد کے لوگ ہیں وہ بھی وہاں اسی طرح خوش نظر آ رہے ہیں، ان کا یہ خیال ہے کہ دنیا میں عزت کا جو اونچا ترین مقام ہے وہ انہوں نے پا لیا ہے۔ سب سے جو بلندی ہو سکتی تھی، دنیا کی بڑی بڑی کانفرنسوں میں ان کو دعوت دے دی گئی ہو ، وہاں شریک ہوگئے، کیمروں نے ان کی تصاویر ثبت کر لیں، وہ اپنے پوتوں پڑپوتوں کے سامنے بھی فخر کا اظہار کریں گے کہ ہم فلاں جگہ گئے تھے اور وہاں ہمارا اوباما نے استقبال کیا تھا اور ہیلری کلنٹن نے ہم سے ہاتھ ملایا تھا، یہ چیزیں ان کے نزدیک سب سے بڑی بلندی ہیں جس تک وہ پہنچ سکتے ہیں اس کو وہ کامیابی سمجھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ وہ بہت سمجھ دار ہیں، وہ بہت ذہین ہیں تب وہ اس مقام تک پہنچے ہیں اور وہ باقی سب کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ یہ بے چارے ہیں ، مساکین دنیا کے چھوٹے موٹے کاموں میں لگے ہوئے ہیں، یہ فیصلہ اللہ نے قیامت کے دن کرنا ہے۔ یہ کوئی پیمانہ نہیں ہے عزت اور ذلت کا۔ قیامت کے دن پتا چلے گا کہ وہ جو دنیا کے اندر کرسیوں پر بیٹھے تھے، تختوں پر بیٹھے تھے، قیامت کے دن بھی کیا ان کے حصے میں تخت آئے گا یا نہیں آئے گا، اور وہ جو دنیا کے اندر بالکل دھتکارے ہوئے تھے، قیامت کے دن وہ کن تختوں کے اوپر اور کن تاجوں ، ہیروں، جواہرات اور موتیوں کے اندر کھیل رہے ہوں گے ۔ تو وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ واضح فرمائیں گے اشقیا و سعدا کو، اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کی شقاوت و سعادت ہو گی۔ جو جنت میں داخل ہوں گے ان کے لیے بھی بالآخر موت کو ذبح کیا جائے گا، ایک جانور کی صورت میں موت کو لایا جائے گا اور اسے ذبح کر دیا جائے گا اور اعلان ہو جائے گا کہ جو جنت میں ہے وہ اب ہمیشہ کے لیے جنت میں ہے اور جو جہنم میں ہے وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں ہے ، تو وہاں پہ کھل جائے گی بات کہ کون کامیاب ہوا اور کون ناکام ہوا، تو اللہ تعالیٰ وہ حقیقی کامیابی ہمیں نصیب فرمائے اور اپنے وعدوں پہ ایسا پختہ ایمان نصیب فرمائے کہ بڑی سے بڑی لالچ اور دنیا کی بڑی سے بڑی دھمکی ہمیں اپنے رستے سے نہ ہٹا سکتی ہو۔ اللہ تعالیٰ ان باتوں پہ عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

سبحانک اللھم و بحمدک ونشھد ان لا الہ الا انت نستغفرک و نتوب الیک و صلی اللہ علی النبی

٭٭٭٭٭

Previous Post

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | گیارہویں قسط

Next Post

اِک نظر اِدھر بھی! | جون 2025

Related Posts

نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری
حلقۂ مجاہد

نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری

17 اگست 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: پینتیس (۳۵)

14 اگست 2025
سورۃ الانفال | چودھواں درس
حلقۂ مجاہد

سورۃ الانفال | پندرھواں درس

12 اگست 2025
سورۃ الانفال | چودھواں درس
حلقۂ مجاہد

سورۃ الانفال | چودھواں درس

14 جولائی 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)

14 جولائی 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: تینتیس (۳۳)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: تینتیس (۳۳)

9 جون 2025
Next Post
اِک نظر اِدھر بھی! | جون 2025

اِک نظر اِدھر بھی! | جون 2025

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version