نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home طوفان الأقصی

یہ بازی عشق کی بازی ہے!

ام المجاہدین by ام المجاہدین
26 مئی 2025
in طوفان الأقصی, اپریل و مئی 2025
0

فَلِلّٰهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَرَبِّ الْاَرْضِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ؀ وَلَهُ الْكِبْرِيَاۗءُ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۠ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَـكِيْمُ؀ ۧ(سورۃ الجاثیۃ: ۳۶، ۳۷)

’’تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو آسمانوں کا رب ہے اور زمین کا رب ہے اور رب العالمین ہے۔ اور آسمانوں اور زمین میں اسی کے لیے بڑائی ہے اور وہی نہایت غالب، خوب حکمت والا ہے۔‘‘

بیشک آپ اسی طرح قابل تعریف ہیں جیسا کے آپ نے اپنی تعریف خود بیان کی۔ آپ نے مومن کو اپنا نورانی راستہ دکھایا، مقصد زندگی بتایا ، کہ تمہارا جینا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہو۔ اسلام اور اس کے کلمہ کا نور مکمل کیا اور عَلَم اب مسلمانوں کے ہاتھ میں دیا ، کہ اسے ہر حال میں بلند رکھنا ، خواہ تم کٹ جاؤ ۔

اپنے دلوں میں دینی جذبہ و حمیت کی گرمی رکھنے والے مجاہدین آنے والے وقتوں کے لیے نویدِ فتح ہی رکھتے ہیں اور کہتے ہیں :

یہ بازی عشق کی بازی ہے، جو چاہو لگا دو ڈر کیسا

گر جیت گیے تو کیا کہنا ، ہار ے بھی تو بازی مات نہیں

ہمارے فلسطینی جوان، بچے، بوڑھے سر پہ کفن باندھے لیلیٰ شہادت کی طلب میں پروانہ وار آگے ہی آگے بڑھتے چلے جا رہے ہیں، ڈٹے بھی رہے اور کٹتے بھی رہے یوں شہید بنے یا غازی۔

دشمن ان کی جرأت و دلیری اور عزم و استقلا ل دیکھ کر انگشت بد ندان رہ گیا اورخون خشک ہوتا رہا ان کا۔

ہر قدم پر تم نے دشمن کو یہی پیغام دیا کہ ’’ہم تیار ہیں‘‘ اور وہ قیدی جو سالہا سال کی لمبی قید کاٹ کر آئے اپنی ماؤں کے ہاتھوں دو بارہ ماتھے پہ کالی پٹی باندھ کر مجاہدین کی صفوں میں جا کھڑے ہوئے۔ اور تمہارا دشمن پھٹی پھٹی آنکھوں سے حیرت زدہ ہو کر ان پروانوں کا عشق دیکھ رہا ہے۔ مومن کی تو مدد ’’رعب‘‘ سے بھی انکا رب کرتا ہے ، سو وہ رعب دشمن پہ پڑا اور بڑھ رہا ہے ۔ اسے اپنے ساتھیوں اور اپنے ہتھیار پہ ہی کچھ بھروسہ ہوتا ہے، پر کتنے ہی اسرائیلیوں نے لڑنے سے انکار کر دیا اور ان کی خاصی بڑی تعداد دوسرے ملکوں میں جا بسی کہ یہاں زندگی خطرے میں ہے۔ اور اب تک کی خبر کے مطابق ہزاروں اسرائیلی مسلمان ہو چکے ہیں، پر انہوں نے اپنا آپ سب سے چھپایا ہوا ہے۔

پکے کٹر یہودی ہی مسلمان ہوئے پھر کہا کہ اب ہم پہ دین زیادہ واضح ہو گیا اور ہم صحیح دین سے جڑ گئے۔ ان کے پادری کہہ رہے ہیں کہ یہ اسرائیلی بالکل صحیح یہودی نہیں ہیں۔

ان کے میڈیا پر وہاں کی عوام کہہ رہی ہے کہ ہماری حکومت نے جھوٹ کا سہارا لیا اور یہ بہت جھوٹی ہے۔ یہ بہت ظلم کر رہی ہے، بے گناہ لوگوں ، بچوں اور خواتین کو مار رہی ہے ۔

الحمد اللہ ثم الحمد اللہ یہ سب کچھ ہی اصل فتح کا حصہ ہے، مجاہدین کی اس استقامت اور عشق و مستی کا رعب تو ہمیشہ پڑتا ہے ، جیسے کسی شاعر نے یوں کہا:

اٹھے جب مجاہد تو بولے نقیب

نصر من اللہ و فتح قریب

تمہاری اس استقامت اور ان کامیابیوں کو دیکھ کر دشمن کے خوابوں پر اوس پڑنے لگی اور اس کی کمبختی کا وقت تیزی سے قریب آنے لگا ہے سو وہ اپنے قیدیوں اور ان کی لاشیں لے کر لوٹ چلیں، کی پالیسی پر عمل پیرا ہو گیا۔ مزید یہ کہ اسرائیلی وزیر اعظم جھٹ امریکہ کے پاس مذاکرات کے لیے جا پہنچا۔

خوب خوب امریکی صدر نے مجاہدین کو دھمکایا، ڈرایا کے فلسطین کو نئے اور خوبصورت شہر کے طرز پر بنائیں گے اور فلسطینی ہر حال میں کہیں بھی اور جا بسیں۔

الحمد اللہ اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کو وہاں پر استقامت دی اور ہر ایک راہِ خدا میں ڈٹ جانے اور کٹ جانے پر ڈٹا رہا اور اعلان کیا کہ یہ زمین ہماری ہے، مسجد اقصی میں رہ لیں گے، تم پانی بند کر دو گے تو بھی ہم گندہ پانی ابال کر چھان کر پی لیں گے، پر ہم کہیں نہیں جائیں گے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمہیں استقامت عطا کرے اور ہر طرح سے فتح تمہارے قدم چومے، آمین۔

ہمارے دل تمہارے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہماری آنکھیں تمہارے غم میں روتی ہیں، دل اللہ سے دعائیں کرتا ہے کہ الہٰی تو ان پر سکینت نازل فرما، غیب سے ان کی ہر طرح سے مدد فرما، فرشتوں کے لشکر کے لشکر ان کی مدد کے لیے بھیج۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

المرء مع من أحب

’’(آخرت میں) وہ شخص اسی کے ساتھ ہو گا جس کو وہ محبوب رکھتا ہے۔‘‘

بخدا دل کہتا ہے کاش ہم ان کے ساتھ وہیں ہوتے، راہ خدا میں ڈٹ جاتے یا کٹ جاتے اور انبیاؤں کی زمین میں دفن ہوتے۔

ہماری نظریں اپنے ’’ شاہین بیٹوں‘‘ پر ہیں۔ ہمارے آنسو اور آہیں دعا کی صورت میں تمہارے گرد ہیں اور ہم اپنے دنیا بھر کے مسلمان بیٹوں کو یہی پیغامِ قرآن دیتے ہیں کہ:

اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِــقَالًا وَّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ؀ (سورۃ التوبۃ: ۴۱)

’’نکلو خواہ ہلکے ہو یا بوجھل اور اپنے جان اور اپنے مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔‘‘

اس ’’پکار‘‘ نے تو عمر رسیدہ بزرگ کو بھی اٹھا دیا جن کے بال اور پلکیں و بھنویں بھی سفید ہو چکی تھیں ۔ اس آیت کو سن کر کہنے لگے بیٹو! میرا سامانِ جہاد تیار کرو یہ آیت ہمارے لیے بھی ہے اب میں بیٹھ نہیں سکتا۔ جہاد کا رخ کیا اور شہادت کو گلے لگا لیا۔

کفار میں کہاں دم ہے کہ تمہارا سامنا کریں اور شاید یہ شعر تمہارے ہی لیے ہے جو تمہیں یہ پیغام دے رہا ہے:

گر نکل آؤ تم نعرۂ تکبیر کے ساتھ

کفر دم توڑ دے ٹوٹی ہوئی تلوار کے ساتھ

سنو! ایک وقت ایسا بھی آنے والا ہے کہ قسطنطنیہ کی دیواریں صرف نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی گونج سے گر جائیں گی اللہ تعالیٰ کی ایسی مدد ساتھ ہو گی۔

حالات کا رخ جس تیزی سے پلٹا کھا رہے ہیں کیا پتہ(خدا نخواستہ) تیسری جنگ عظیم چھڑ جانے کا سبب بن جائے۔ اور یہ بھی ممکن ہے جیسا کہ علماء بھی کہہ رہے ہیں’’لگتا ہے امام مہدی کے نکلنے کا وقت قریب آگیا ہے ۔

مفہوم حدیث ہے کہ جب حضرت مہدی نکل آئیں گے تو وہ اپنی فوج منظم کریں گے، ایک حصے کے ساتھ وہ مل کر خود فلسطین کی طرف پیش قدمی کریں گے دوسرے حصے کے لشکر کو خراسان کی طرف بھیجیں گے (اس میں لوگ مل کر) ہندوستان کی طرف پیش قدمی کریں گے اور وہاں کے بادشاہوں کو زندہ گرفتار کرکے بیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے۔

اور یہ بھی مفہوم حدیث ہے کہ حضرت مہدی کے لشکر کے آگے حضرت جبرئیل ﷤اور ان کا دستہ ہو گا اور حضرت مہدی ہی کے لشکر کے پیچھے حضرت میکائیل ﷤ کا دستہ ہو گا۔ اور لوگ اس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے، ایک گروہ حضرت مہدی کے لشکر میں شامل ہو گا اور وہی لشکر جنتی ہو گا۔ دوسرا لشکر بھاگ جائے گا وہ جہنمی لشکر ہو گا اور تیسرا لشکر خاموش بیٹھا رہے گا وہ بھی جہنمی لشکر ہو گا۔

کس قدر شرم کی بات ہے، تمہاری فلسطینی بہنیں، مائیں اور ننھے بچے غیرتِ ایمانی میں ٹینکوں پر، فوجوں پر پتھر ہی دے مارتے ہیں اور اپنی جوانی، بڑھاپا اسرائیلیوں کی جیل میں کاٹ دیا۔ کل بروزِ حشر رب تعالیٰ سوال کریں گے: ’’وقت کہاں گزارا؟ جوانی کہاں گزاری؟ صحت جیسی نعمت کہاں لگائی؟ مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟‘‘ یہ سوالات وہ ہیں جن کا جواب دیے بغیر کوئی نہیں ہل سکے گا۔ آج ساری دنیا کے مجاہدین ان شاء اللہ تعالیٰ ان کا جواب اللہ کی رحمت سے آسانی سے دے سکیں گے مگر جوکوئی اس گروہ میں شامل نہیں ہے وہ اپنا جواب تیار کرلے اور سوچ لے۔

صحت، وقت، مال آج تم کہاں خرچ کر رہے ہو؟ انٹرنیٹ، چیٹنگ، گیمز، لڑکیوں سے دوستیاں، کہیں تمہیں وہاں لے نہ ڈوبیں اور ان میں سے کوئی جواب تمہیں چھڑا نہ سکے گا۔ کیا تمہیں محمد بن قاسم ﷫ یاد نہیں، صرف ۱۷ برس کی عمر میں اس صالح بندے نے ہندوستان فتح کر لیا اور اسلام کا پرچم لہرا یا۔

ہمیشہ جلد یا بدیر اللہ تعالیٰ کی مدد ضرور آتی ہے، ذرا سورۃ انفال پڑھ کر دیکھو، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم دشمن کے پور پہ ضربیں لگاتے تھے لیکن دراصل میرے فرشتے ان کے پور پور کاٹ رہے تھے، ایک صحابی ابھی سوچ ہی رہے تھے کہ دشمن کا سر اڑا دوں، وہاں وہ اکیلے تھے، لیکن انکی تلوار اٹھنے سے پہلے ہی دشمن کا سر کٹ کر دور جا گرا، دیکھا تو کوئی نہیں تھا ، نبی ﷺ سے واقعہ بیان کیا تو پتہ چلا وہ اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے تھے جنہوں نے اس دشمنِ دین کا کام تمام کر دیا۔

نوجوانو! کیا تمہیں یاد نہیں کہ جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بیشک میں ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کروں گا۔ (سورۃ الانفال) مدد تو جب بھی آتی ہے وہ اللہ ہی طرف سے آتی ہے، تمہیں ڈر کیسا؟ یہ بھی تو رب العزت کی نصرت ہی کی ایک صورت ہے جو تم دشمن کے لئے پر پیچ گھنے جنگل بن گئے، جس میں اسے اپنے لیے کوئی راہ دکھائی نہیں دے رہی۔ اللہ تعالی کی طرف سے یہ بھی تمہاری نصرت ہی ہے۔ ایک طرف ان کے میزائیل تمہاری بستیوں پر برس رہے ہیں تو ہمارے مجاہدین نے بھی ان کا جینا حرام کر دیا ہے اور اب یہ حال ہے دشمنوں کا کہ اسرائیلی مرد، خواتین، بچے شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں، گریہ و زاری کرتے نظر آتے ہیں، جن کی نیند حرام ہو گئی ہے، قدرت ان سے اپنا انتقال لے رہی ہے۔

اس نے آگ کو حکم دیا تو وہ امریکہ کی ہالی وڈ سٹارز کی بستیوں میں جا پہنچی اور آن کی آن میں اس بیش قیمت بستی کو جلا کر خاکستر کر گئی۔ نیو یارک میں بھی یہ آگ جا پہنچی ہے اور اب امریکی صدر کے دل و دماغ بھی جل رہے ہیں، اس نے تو اپنی رعایا کو خون کے آنسو رلا دیا ہے۔ عجیب عجیب قوانین آ رہے ہیں، لوگوں کو زنجیروں میں باندھ کر گھسیٹتے ہوئے ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے، تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں۔

اقتصاری طور پر اس کی کمر نائن الیون کے بعد سے ٹوٹی ہی جا رہی ہے اور اب وہ سعودی عرب اور مختلف ملکوں سے مالی بھیک مانگ رہا ہے کہ میں اس کے بغیر ملک نہیں چلا سکتا۔

اسرائیل کبھی زچ ہو کر، شام کی سرحدوں کو نشانہ بناتا ہے کہ ہم کیونکر آزاد ہوں گے کیونکہ اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھ رہا۔ اور آج بھی یہ خبر سنی کے فلسطینی یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم کسی صورت بھی نہ رکیں گے، نہ پیچھے ہٹیں گے، بلکہ ڈٹے رہیں گے۔ الحمد اللہ ثم الحمد اللہ کہ، اللہ کریم نے یہ غیرت ایمانی عطا کی ہے ۔

میرے مجاہد بیٹوں اور بھائیوں ، اللہ کریم تمہیں ثابت قدم رکھے، تم ہی وہ بہادر، غیرت مند مجاہد ہو کہ تمہیں اسلام سے محبت ہے، تم جنت کے خریدار ہو، تمہیں یقیناً اپنے رب سے محبت ہے، اس کے وعدوں پر یقین ہے، تم ہی صحابہ کرام ﷢ کی یاد تازہ کر رہے ہو۔

میرے دنیا بھر کے بیٹو اور بھائیو! اب بھی اپنی غیرتِ ایمانی کے جذبے کو جگائیں جب تک کوئی اجتماعی ترتیب نہ سامنے آئے ، ہر مسلمان انفرادی طور پر سچی پکی نیت اپنے رب سے کرے کہ مجھ اکیلے سے جوبن پڑے گا میں کروں گا، یہ میری ’’غیرتِ ایمانی‘‘ کا سوال ہے ۔ یہ میرے اسلام کی عظمت اور مسلمانوں کے تحفظ کی خاطر ہے۔ دوسروں کو دیکھنے کے بجائے ہر ایک اپنی ذمہ داری کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ دور نہ دیکھو اور اسے ناممکن نہ سمجھو! ذرا اپنے مرد مجاہد طالبان کو دیکھو جنہوں نے ناممکن کو اللہ پاک کی رحمت سے ممکن کر دکھایا اور الحمد اللہ اسلامی عظمت کا تابندہ نشان بن کر طلوع ہوئے۔ پوری کی پوری بستیاں جہادی لشکر میں شامل ہوتی گئیں اور نصرت الہیٰ سے نا قبل تسخیر ثابت ہوئیں۔ وہ صرف اپنے رب سے مانگتے رہے اور کسی سے نہیں، جھکے تو اس کے آگے جھکے، انہیں معلوم ہے کہ مدد، نفع اور نقصان صرف اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہاتھی کو ایک چیونٹی سے مرواتا ہے ۔

ہاں یقیناً فلسطینی قوم کو اللہ ہی نے تھاما ہوا ہے جو ڈٹی ہوئی ہے۔ آؤ اٹھو ان کا ساتھ دو مسلمان تو ایک زنجیر کی مانند ہیں۔

اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا اَنْ يَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ۝ (سورۃ العنکبوت: ۲)

’’ کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انھیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا کہ بس وہ یہ کہہ دیں کہ ،ہم ایمان لے آئے، اور ان کو آزمایا نہ جائے ؟ ‘‘

وَمَنْ جَاهَدَ فَاِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهٖ (سورۃ العنکبوت: ۶)

’’اور جو شخص جہاد کرتا ہے وہ بس اپنے ہی لیے جہاد کرتا ہے۔‘‘

جہاد تو ایک کسوٹی ہے اور نیکی کی چوٹی ہے ۔ اب تو علمائے کرام کی ایک بڑی تعداد نے جہاد اب تمام مسلم ممالک پر فرض عین ہے کا فتوی بھی دے دیا ہے۔

جو جان سے شامل ہونے کا رستہ نہیں پا رہا وہ مال سے جہاد کرے۔ تڑپ کر اللہ سے توفیق مانگے۔ اور یہ دعا مانگے۔

اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ

’’اے اللہ حق کو ہم پر واضح کر دے اور اس کا ساتھ دینے والا بنا اور باطل ہم پر واضح کر دے اور اس سے بچنے والا بنا۔‘‘ آمین

دراصل یہ پوری امت مسلمہ کا امتحان ہے خواہ حکمران ہو ں یا فرداً فرداً تم ہو۔

گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔ اٹھو اٹھو! تم گیدڑ نہیں شیر ہو۔ شیر ِِخدا بنو۔ دشمن کو للکارتے اور دھاڑتے ہوئے مجاہدانہ شان سے میدان میں اترو۔

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

میدان جہاد میں ڈٹ جانا اور پیچھے نہ ہٹنا ہی اصل کامیابی ہے پھر ہی اللہ کی غیبی مدد آتی ہے۔ ان دیکھے فرشتے مدد کو اترتے ہیں۔ یہی اصل کامیابی ہے۔ اور ایسے مجاہدین کے اعمال کا بہترین بدلہ قربت الٰہی ہے ۔ قربت الٰہی دراصل محبت الٰہی ہے جو سب سے بڑی دولت ہے ۔ تم اس کے ہو تو وہ بھی تمہارا ہے ۔

کی وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

سب سے بڑی عبادت ہی اللہ کی راہ میں جہاد ہے اور یہی راہ اصلاح ہے۔ فرمان ربیّ ہے تم اکیلے دس پر بھاری ہو گے ، فرشتوں کی نصرت تمہارے ساتھ ہو گی، سنو حکم خدا کے آگے جھک جانا اور ڈٹے رہنا ہی اصل بات ہے پھر شہادت ملی تو جنت ، بچ گئے تو غازی۔

دراصل جہاد اور پھر اس پر استقامت ہی اصل کسوٹی ہے اب انتظار کیسا؟ مسلمان تو ایک دوسرے کے دست بازو ہوتے ہیں تم آپس میں زنجیر کی کڑیاں بن جاؤ۔ دیکھو ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھو تنہا افغانستان میں طالبان سے لڑنے نیٹو کے علاوہ ۵۲ ممالک اکٹھے آئے تھے لیکن اللہ کی نصرتِ خاص سے غلبہ ، فتح و نصرت اور بے شمار غنیمت ، اسلحے نصیب ہوئے وہ فاتح کہلائے۔ ہر دلعزیز اسلام کے ہیرو بن گئے اور دشمن کو لوہے کے چنے چبوائے۔

ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھو دونوں کا انجام!

جہاد سے فرار تو منافق ہوا کرتا ہے جس کا استاد شیطان ہوتا ہے تبھی وہ جان بچانے کے لیے حیلے بہانے کرتا ہے اور بطور سزا ایسوں کو اللہ پاک نے منافق کہہ کر پکارا اور نبی کریم ﷺ سے سورۃ توبہ میں فرمایا کہ منافقوں کے لیے دعا نہ مانگیں۔ استغفار نہ کریں، ان کی نماز جنازہ نہ پڑھائیں ، نہ ان کی قبروں پر کھڑے ہوں۔

پھر کس منہ سے روز حشر نبی ﷺ سے شفاعت کی درخواست کرو گے؟ کیسے حوضِ کوثر کا پانی شافی محشر ﷺ کے ہاتھوں سے پیو گے؟

اور جسے یہ نہ ملا اس سے نبی کریم ﷺ ناراضگی کا اظہار کریں گے اور فرشتے انہیں گھسیٹ کر جہنم میں ڈالیں گے۔ یہ سب کچھ دل کی منافقت کا انجام ہے ۔ نفاقِ دل ہی تو اسے صراط مستقیم سے ہٹاتا ہے ، آگے بھی بڑھنے نہیں دیتا، نہ مجاہدین کا دست و بازو بننے دیتا ہے ۔ یہ تو اپنے آپ سے کھلی دشمنی ہے ۔

اٹھو جنت تمہاری منتظر ہے، تمہاری حوریں تمہاری راہ تک رہی ہیں۔ اپنے مجاہدین بھائیوں کے دست و بازو بنو، جم جاؤ، پھر ڈٹ جاؤ ، خواہ کٹ جاؤ۔

اٹھو دنیا کا نقشہ بدل دو، تاریخ کے سنہرے صفحات کو پلٹ کر تو دیکھو تم اس کے رستے میں جمے رہو، ڈٹے رہو مل کر اور میدان جنگ میں کثرت سے رب کا ذکر کرو، دعائیں مانگو، اسی پر بھروسہ رکھو یہی تمہارے اصل ہتھیار ہیں۔ دونوں جہاں میں کامیابی کے دروازے جہاد ہی سے کھلتے ہیں۔ گناہوں کی معافی اور رب کی رضا کا اعلان کیا جاتا ہے ۔

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَهَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ ۙ اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّٰهِ ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ؀ يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَّجَنّٰتٍ لَّهُمْ فِيْهَا نَعِيْمٌ مُّقِيْمٌ۝ ۙ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭاِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗٓ اَجْرٌ عَظِيْمٌ؀

’’جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا وہ اللہ کے ہاں عظیم تر درجات والے ہیں اور وہی کامیاب ہیں۔ ان کا رب انہیں اپنی طرف سے رحمت اور خوشنودی اور جنتی باغوں کی بشارت سناتا ہے۔ ان کے لیے وہاں دائمی نعمت ہے وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے بیشک اللہ ہی کے پاس اجر عظیم ہے۔‘‘

اور اس کے برعکس اللہ تعالی فرماتے ہیں:

يُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّطْفِــــُٔـوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَيَاْبَى اللّٰهُ اِلَّآ اَنْ يُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ ؀

’’ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھا دیں، حالانکہ اللہ کو اپنے نور کی تکمیل کے سوا ہر بات نا منظور ہے، چاہے کافروں کو یہ بات کتنی بری لگے۔ ‘‘

يٰٓاَيُّھَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۭ وَمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ ۭوَبِئْسَ الْمَصِيْرُ؀

’’ اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو، اور ان پر سختی کرو۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔‘‘

کافر اور منافق دونوں اللہ کے باغی ہیں اور اسے ناراض کرنے والے ہیں، وفادار تو صرف مومن ہی ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ ہمارا خاتمہ رب کی رضا پر ہوتا ہے یا ناراضگی پر؟ اور ہمارا انجام کس کے ساتھ ہوگا؟

ہر رشتہ، محبتیں ، تجارت ، اچھے گھر ، وہ مال جو تم نے کمائے، کیرئر، اللہ، اس کے رسول ﷺ اور جہاد سے عزیز تو نہ ہوں اور وہ تمہیں جہاد میں نکلنے سے روکنے والے نہ بنیں اور تم زمین سے چمٹ کر نہ رہ جاؤ۔ ورنہ اللہ اسے جہنم کا ایندھن بنا دیں گے۔

یا رب! ہم اپنا سب کچھ آپ کے دین مبین پر بخوشی وار دینے والے بنیں، خواہ مال اسباب ہوں یا اپنی جان، اولاد ، شوہر یا بیوی یا اچھے گھر۔ ختم تو ان سب نے ہونا ہی ہے لیکن خود سے راہِ خدا میں وار دینے کا مزہ اور چاشنی اور ہی ہے ۔ اور بدلے میں یہ سب کچھ آخرت میں لوٹا دیا جائے گا مگر بہت اعلیٰ و ارفع درجے کا۔

ربنا تقبل منا۔

اور تم ہی منظور نظر ہو گے رب کے……

٭٭٭٭٭

Previous Post

اخباری کالموں کا جائزہ | اپریل و مئی ۲۰۲۵ء

Next Post

فلسطین! فلسطین!

Related Posts

مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!
طوفان الأقصی

کوئی غنڈہ اپنے بل پر غنڈہ نہیں ہوتا

13 اگست 2025
غزہ: خاموشی جرم میں شرکت ہے!
طوفان الأقصی

غزہ: خاموشی جرم میں شرکت ہے!

13 اگست 2025
مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!
طوفان الأقصی

مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!

13 اگست 2025
فلسطینی صحافی انس الشریف کی وصیت
طوفان الأقصی

فلسطینی صحافی انس الشریف کی وصیت

13 اگست 2025
اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل
طوفان الأقصی

اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل

13 اگست 2025
طوفان الأقصی

قبلۂ اوّل سے خیانت کی داستان – مراکش

12 اگست 2025
Next Post
فلسطین! فلسطین!

فلسطین! فلسطین!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version