بسم الله الرحمن الرحيم
اللہ رب العزت اپنی کتاب ِ عظیم میں فرماتے ہیں:
ذٰلِكَ ۚ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ (سورۃ الحج: ۶۰)
’’ یہ ان کا انجام ہے اور جس نے اسی قدر بدلہ لیا جس قدر اسے تکلیف دی گئی پھر اس پر ظلم ہوا تو اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا، بیشک اللہ معافی دینے والا ہے، بخشنے والا ہے۔ ‘‘
درود و سلام ہو ہمارے امین اور جہادی پیغمبر ﷺ پر، جنہوں نے فرمایا:
مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ (جامع ترمذی)
’’ جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے دین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنی جان کی حفاظت کی خاطر مارا جائے وہ شہید ہے اور جو اپنے اہل و عیال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے ۔‘‘
أما بعد!
سلام ہو غزہ کے اہلِ ایمان پر، جو خیموں میں، ملبے تلے، محاصرے میں اور مایوسیوں کے سمندر میں صبر و استقامت کی مثال بنے ہوئے ہیں۔ سلام ہو آپ پر، آپ کی قربانیوں، آپ کے صبر پر اور آپ کی استقامت پر، جس نے دشمن کے ظلم و ستم کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ سلام ہو آپ کی بہادری پر جس نے یہودیوں اور صلیبیوں کو عبرتناک شکست دی اور ان کے تکبر کو خاک میں ملادیا۔
اور سلام ہو ہر اس مجاہد پر جو اب بھی اپنے ہاتھ میں ہتھیار تھامے ہوئے ہے، جسے دشمن کی بمباریاں اور مظالم نہ ڈرا سکے اور نہ ہی ظالموں کا ظلم اسے ہتھیار رکھ دینے پر مجبور کر سکا، جو صہیونیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خندقوں، گلیوں اور سرنگوں میں مصروفِ عمل ہے۔
ہم اہلِ غزہ کو مبارکباد دیتے ہیں کہ آپ کی یہ جنگ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔ آپ نے اپنے خون، جان اور مال کی قربانی دے کر اس مبارک و مقدس زمین کو دشمن کے قبضے سے بچایا، غزہ کی عظمت نے یہودیوں اور صلیبیوں کے حامیوں کے غرور کو پاش پاش کر دیا۔
اس موقع پر جہاں ہم نے جنگی اصولوں کے تحت صہیونیوں کی ایک شرمناک شکست دیکھی، وہیں ہمیں دشمن کے غرور کو توڑنے کا مزید ایک اہم موقع(اپنے قیدیوں کو آزاد کروانے کا) دیکھنے کو ملا۔ ہم شہداء کے اہلِ خانہ سے تعزیت کرتے ہیں اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں، اور دعا گو ہیں کہ اللہ پسماندگان کے دلوں کو صبر و سکون عطا فرمائے، انہیں بہترین اجر سے نوازے اور شہدائےکرام کو آخرت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
ہم تمام مسلمانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اہلِ غزہ کی قربانیوں کو یاد رکھیں اور اس عظیم تجربے سے سبق سیکھیں۔ ہمیں اپنے جہاد، جدوجہد اور دشمن سے مقابلے کے لیے تیاری کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا اور اپنی آزادی، خود مختاری، عزت کے لیے ثابت قدم رہنا ہوگا۔ دنیاوی راحتیں اور عیش و عشرت عارضی ہیں، لیکن دین اور عزت وہ چیزیں ہیں جو کبھی نہ ختم ہوں گی، یہ نہ تو خریدی جا سکتی ہیں اور نہ ہی بیچی جا سکتی ہیں۔
وللحرّيّة الحمراء باب
بكلّ يد مضرّجة يُدقُّ
اور آزادی کا سرخ درازہ
خون آلود ہاتھوں سے کھٹکھٹایا جاتا ہے
اور ہم یہاں، دو ہجرتوں کی سرزمین سے، اپنے اہلِ غزہ بھائیوں کے لیے دعاؤں اور نوافل کے ذریعے اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ انہیں ایسی سخت جان چٹان بنا دے جس کے سامنے صہیونی صلیبی منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں۔
ہم اپنے بھائیوں کو یہ بھی یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ ہی کے نقش قدم پر رواں ہیں، اس راہ میں ہم تھکاوٹ، سستی، کمزوری اور بے ہمتی کو اپنے قریب بھی پھٹکنے نہ دیں گے۔
ہم نے موت پر بیعت کی ہے اور اس عہد پر قائم ہیں، جو ہمارے مجاہد امام، شیخ اسامہ بن لادن نے فرمایا تھا:
’’ہم اپنے فلسطینی بھائیوں سے کہتے ہیں: تمہارے بیٹوں کا خون ہمارے بیٹوں کا خون ہے، تمہارا خون ہمارا خون ہے، خون کا بدلہ خون ہے، اور بربادی کا بدلہ بربادی ہے، ہم اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہیں کبھی مایوس نہیں کریں گے، یہاں تک کہ یا تو فتح نصیب ہو یا پھر ہم وہ (شہادت) پا لیں جو حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کو نصیب ہوئی تھی۔‘‘
ہم مشرقی افریقہ میں شریعت ِربّانی کے قیام اور پوری امتِ مسلمہ کی مدد کے لیے لڑ رہے ہیں، اور ہماری نظریں بیت المقدس پر مرکوز ہیں۔ فلسطین صرف اہلِ غزہ کا نہیں بلکہ پوری امت کا مسئلہ ہے، اور ہم اس دن کی تیاری اور انتظار میں ہیں، جس دن اہلِ ایمان کے دلوں کو راحت نصیب ہوگی۔ یہ معرکہ ختم نہیں ہوا، یہ جاری رہے گا، کیونکہ یہودیوں کی عیاری اور کافروں کی چالبازیاں سب کو معلوم ہیں۔ مگر یاد رکھیں! ہم وہ ہیں جو موت کو اسی طرح پسند کرتے ہیں جیسے ہمارے دشمن زندگی کو پسند کرتے ہیں۔
وَاللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰٓي اَمْرِهٖ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ (سورۃ یوسف: ۲۱)
’’ اور اللہ اپنے کام پر غالب ہیں مگر اکثر لوگ نہیں جانتے ۔‘‘
وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهٖ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَلٰكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ
’’عزت تو اللہ ہی کو حاصل ہے اور اس کے رسول کو، اور ایمان والوں کو، لیکن منافق لوگ نہیں جانتے۔‘‘
حركت الشباب المجاهدين
22 رجب 1446ھ
٭٭٭٭٭