نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home طوفان الأقصی

پامردیٔ مومن

عامرہ احسان by عامرہ احسان
30 جنوری 2024
in طوفان الأقصی, جنوری 2024
0

۷اکتوبر سے سال کے خاتمے تک دنیا بھر میں غزہ کے حق میں سات ہزار مظاہرے تین ماہ کے عرصے میں ہوئے۔ نیا سال اس طرح طلوع ہوا کہ ناچ گانا شراب کے خم لنڈھا کر یہ دن منانے والی قومیں غزہ کے غم میں ڈوبی، اپنے حکمرانوں سے یکسر جدا، جنگ بندی کے نعرے لگاتی رہیں۔ ۲۰۲۴ء کی پہلی پکار یہ تھی کہ فلسطین کی آزادی تک دنیا میں کوئی خوشی نہیں منائی جا سکتی! Celebration…… جس کے لوگ مواقع تلاش کرکے ہمارے ہاں بھی کمربستہ رہتے ہیں، حرفِ ممنوعہ قرار دے دیا! بیروت سے بوسٹن تک اسرائیل کو بمباری روکنے کی چیخ وپکار جاری رہی۔ حتیٰ کہ ہالی وڈ کے اوپر آسمان پر لکھ رکھا تھا۔ ’امریکی ٹیکسوں کے ڈالروں نے غزہ میں بچے مار ڈالے۔‘ یہودی امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ بلنکن کے گھر کے باہر بھی امریکی، اس کی گاڑی کے پیچھے ہنگامہ کھڑا کرتے لال رنگ (لہو کا استعارہ) کا چھڑکاؤ اور نعرے لگاتے دیکھے گئے۔ جنگی مجرم، غزہ میں بمباری بند کرو، بلنکن تم قتلِ عام کے مجرم ہو۔ یہی منظر برطانیہ میں، برسٹل کا میئر جو پیدل چلتا نعرہ زن ہجوم میں گھر گیا۔ شرمناک! تم قتلِ عام کے پشت پناہ ہو! برطانوی وزیراعظم پر مانچسٹر میں مطالبہ برس رہا ہے۔ ’استعفیٰ دو۔ چلے جاؤ‘۔ یہ سب جاری وساری ہے۔ دنیا دو حصوں میں بٹی دیکھی جا سکتی ہے۔ عوام کی اکثریت غزہ کے غم میں گھلتی احتجاج کناں۔ حکمران، اسرائیل نواز ہیں:

نسل کوئی بھی ہو نیتیں ایک سی
زرد وسرخ وسفید وسیاہ حکمراں
بے بسوں اور نہتوں پہ یلغار کو
باخبر، معتبر، دیدہ ور جانور

رنگ کچھ بھی سہی خصلتیں ایک سی…
سرمئی گندمی تاج ور بھیڑیے …
غول در غول ہیں آخری وار کو…
صاحبِ درد، صاحب نظر بھیڑیے!

امریکن نرس ایملی کیلہان(Emily Callahan) غزہ میں تھی۔ ’ایکس(سابقہ ٹوئٹر)‘ پر وہ ۷۰ لاکھ مرتبہ دیکھی گئی۔ یہ ’ڈاکٹر بلاحدود‘(Doctors Without Borders) تنظیم کا حصہ تھی۔ (فلاحی تنظیم جو جنگوں میں طبی امداد دیتی ہے۔) غزہ میں انڈونیشیا ہسپتال سے ۲۶ دن کی جنگ کے بعد نکالی گئی۔ سی این این سے انٹرویو میں اس سے پوچھا گیا: کیا تم غزہ واپس جاؤ گی؟ کہنے لگی:

میرا دل اب بھی وہیں اٹکا ہوا ہے جن کے ساتھ میں کام کرتی تھی۔ میں اپنی زندگی میں اس سے زیادہ حیرت انگیز ناقابلِ یقین افراد سے نہیں ملی۔ جب سب کچھ ختم ہوگیا۔ ہم ایک ساتھی نرس بھی ایمبولینس پر حملے میں کھو چکے تھے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے جنوب کی طرف جانے کا حکم ملا۔ میں نے اپنے ساتھیوں (فلسطینی ڈاکٹر، نرس) سے پوچھا، کیا تم میں سے کوئی جنوب جا رہا ہے؟ سب کا ایک ہی جواب تھا: یہ ہمارے لوگ، ہمارا خاندان، ہمارے احباب ہیں۔ اگر وہ (اسرائیلی) ہمیں قتل کرنا چاہتے ہیں تو ہم مر جائیں گے مگر ہمیں آخر تک اپنے لوگوں کو بچانا ہے۔ وہ ناقابلِ یقین لوگ تھے۔ وہ اپنے لوگوں کی مدد اور خدمت کی خاطر نہیں نکلے۔ جو ٹھہر گئے، وہ ہیرو ہیں۔ انہیں پتا ہے وہ مارے جائیں گے پھر بھی ٹھہرنا چاہتے تھے۔ یہ ہیرو ازم ہی اصل خطرہ ہے! (اسرائیل کے لیے۔)

بے خوف لوگ! موت سے ڈرتے نہیں ذرا۔ یہ نرس، اس تنظیم کا حصہ تھی جو دنیا بھر میں رنگ نسل قومیت سرحدوں سے ماوراء انسانی جذبے کے تحت کام کرتے ہیں۔ مگر صرف انسانی جذبہ بہت دور تک نہیں جا سکتا۔ ہسپتال میں ۶ دسمبرر تک ۲۷۸ طبی عملے کے افراد شہید ہوئے جن میں اسرائیلی فوج نے ۱۰۴ ڈاکٹر، ۸۷ نرس اور ۸۷ دیگر طبی عملے کے کارکن قتل کیے ۔ نیز ۶۰ دنوں میں ۴۱ افراد کو اغوا کیا گیا۔

جیسے بہادر نرس نے کہا کہ اگر میرے پاس ایک اونس بھی ویسا دل ہوتا جیسا تمہارا ہے تو میں خوشی خوشی تم لوگوں کے ساتھ مر جاتی۔ ساری کہانی اس ایک اونس دل ہی کی تو ہے۔ یہ عقیدے اور کلمے کا وزن ہے جو دل کو پہاڑوں سے قوی تر، گراں تر بنا دیتا ہے۔ اس دل نے جو قرآن کی امانت کلمہ پڑھ کر اٹھا رکھی ہے، اس کے آگے تو پہاڑ بھی دبا جاتا پھٹا پڑتا ہے۔ اہلِ غزہ کو غیرمتزلزل بنانے والا کلمۂ توحید اور قرآن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

کلمہ اتنا طاقتور ہے کہ اگر ایک پلڑے میں سات آسمان اور سات زمین رکھ دیے جائیں اور دوسرے پلڑے میں کلمہ لاالہ… رکھ دیا جائے تو کلمے والا پلڑا جھک جائے گا۔ (مسند احمد، ترمذی)

سات آسمان وزمین کے مادی وزن کا اندازہ لگانے کو یہ دیکھیے کہ نیوٹران ستارہ کائنات کا سب سے چھوٹا ستارہ ہے مگر مادی اعتبار سے نہایت کثیف ہے۔ اس ستارے کا چمچہ بھر مواد ایک ارب ٹن سے زیادہ وزنی ہے۔مگر یہ نرا مادہ ہے۔ ہم معرکۂ ایمان ومادیت سے گزر رہے ہیں۔

دنیا کو ہے پھر معرکۂ روح وبدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
اللہ کو پامردیٔ مومن پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا!

ایک طرف تہذیب کے عنوان سے درندوں کی تاریخ کی بدترین قسم معرکہ زن ہے۔ دوسری طرف کلمہ، ایمان ہے۔ روحانیت، کلمے کا وزن اس کی قوت غزہ کے میدان میں، حماس کی جنگ میں ثابت ہوگئی۔ اگرچہ دنیا میں ڈاکٹر اور صحافی بلاحدود تنظیم ہے مگر حقیقتاً صرف ایمان، اسلام، دعائیں ہی بلاحدود ہوا کرتی ہیں۔ یہ مادی حد بندی سے ماورا، عظیم ترین روحانی جذبے ہیں جو آج کی دجالی دنیا کے لیے چیلنج ہیں۔ صحابہؓ اور اہلِ ایمان کی قبریں ہر خطے میں بلاحدود پائی جانی اس اس کا ثبوت ہیں۔ قبل ازیں ابلیسی جنگی مشین افغانستان کے پہاڑوں سے ٹکرا ٹکرا کر پاش پاش ہوئی۔ روس کی بے پناہ فولادی قوت کسی کام نہ آئی، قبائلی بندوقوں سے اس کا آہنی پردہIron Curtain1 پھٹا، دیوارِ برلن گری۔ وہ کلمے کی قوت سے زیر ہوا۔ پھر امریکہ اپنے زعم میں روئے زمین کا سارا بارود، لوہا، سائنسی شعبدے، سیاہ چٹان پر سیاہ چیونٹی کا نشانہ لینے کی مہارت لیے آن اترا۔ بیس سال بعد تابوت اٹھائے، معذور فوجی، پاگل مخبوط الحواس فوجی لیے ہر ملک بھاگ نکلا۔مادیت کا زعم چکنا چور ہوا اور پورے افغانستان کی سرکاری عمارات، فوجی اڈوں، قلعوں، غنیمت میں ملی بھاری فوجی گاڑیوں پرکلمہ لہرا رہا تھاجس کا وزن سات آسمان سات زمین سے زیادہ ہے! وہی کلمہ ہے جو اس ایک اونس دل میں بھی گڑا ہے۔ اس کلمے نے پوری دنیا کی سرحدیں ختم کر ڈالیں۔ شرق تا غرب تمام انسان رنگ، نسل، زبان، کی حدود سے ماوراء ’دریا سے سمندر تک فلسطین‘ کے لیے آنسوؤں کے دریا بہا رہے ہیں۔ اپنے قیمتی شب وروز ان کے غم میں ایک کیے دے رہے ہیں جن کے سینوں پر ان کے ننھے بچوں کا خون بہہ کر جذب ہوا۔ پاکیزہ خون نے اس دل کو صبر وثبات، توکل، علم ودانائی کا مخزن ومہبط بنا دیا۔ آکسفورڈ سے ملالائیں اور غزہ میں صالح العاروری جیسے شیروں کی مائیں پیدا ہوتی ہیں۔ مصنوعی ذہانت بمقابل شجاعت، ایمان، غیرت وعزت، ضمیر مجسم جننے والیاں! جس سرزمین پر شہداء کے خون کی بارش برسی ہے، اس کا ایک انچ یہ قوم بیچنے کو تیار نہیں۔ ادھر سکیورٹی کونسل میں پوری دنیا کے حکمران، فوجیں، قوانین، کنونشنز باربار ظلم اور خونین درندگی کے آگے ہتھیار ڈالنے کی (ویٹو) شرمناک رسمی کارروائی سے گزرکر، مگرمچھ کے آنسو بہاکر اپنے عوام کو راضی رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔

لاشوں کا مثلہ تو جنگِ احد میں بھی ہوا تھا مگر اہلِ مکہ نے اعضاء کاٹ کر ان کی تجارت اور اس سے پیسہ بنانا نہ سیکھا تھا۔ اس کے لیے یہودی، مشرقِ وسطیٰ کی سب سے بڑی ’جمہوریت‘ اور ’مہذب ترین ریاست‘ ہونے کے دعویدار اسرائیل کی ضرورت تھی۔ اس نے کھال اجسادِ خاکی سے اتارکر حسن وجمال کی بحالی کی پلاسٹک سرجری کے لیے منجمد کرکے عالمی تجارت میں دام بنائے۔ ننھے بچوں کا خون عالمی منڈیوں میں بیچا۔ خون آشام درندوں (سوٹڈ بوٹڈ مال دار منصب دار) کی بڑھتی عمر کی رفتار روک کر انہیں سدا بہار رکھنے کے لیے۔ پیتے ہیں لہو دیتے ہیں تعلیمِ مساوات! شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔ اس کے خون سے وہ دل توانائی پاتے ہیں جس کے ایک اونس کی تمنا میں امریکی نرس سسکتی ہے۔ اس سے اقصیٰ کے وہ غازی پیدا ہوتے ہیں جو تشدد سہتے، قید وبند کے خطرے انگیز کرتے اس سرزمین کو اپنے سجدوں سے آباد کرتے ہیں۔ گولیاں بھی تعاقب میں رہتی ہیں اور ڈنڈے بھی برستے ہیں۔ مگر یہ دل ہیں کہ فولادی عزم پیوست ہے ان میں۔ یہ اللہ کے ہاتھ جنت کے عوض اپنی جانیں اور اموال فروخت کرنے والے سوداگروں ہی کے حوصلے ہیں۔ یہ اپنی پوری زندگی کی جمع پونجی کا بنا ایک گھر ملبہ کروا کے باریک پلاسٹک کے خیمے میں خاندان، بچے لیے جا بیٹھے ہیں۔امت کہاں ہے ؟

کہ بے نور است وبے سوز است ایں عصر!

[یہ مضمون ایک معاصر روزنامے میں شائع ہو چکا ہے۔ مستعار مضامین، مجلے کی ادارتی پالیسی کے مطابق شائع کیے جاتے ہیں (ادارہ)]

٭٭٭٭٭


1 آہنی پردہ (Iron Curtain) ایک سیاسی اصطلاح ہے جسے اس سیاسی حد بندی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جس نے دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے بعد ۱۹۴۵ء سے سرد جنگ کے اختتام ۱۹۹۱ء تک یورپ کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا۔ (ادارہ)

Previous Post

یروشلم، یروشلم

Next Post

عذراً یا اقصیٰ!

Related Posts

مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!
طوفان الأقصی

کوئی غنڈہ اپنے بل پر غنڈہ نہیں ہوتا

13 اگست 2025
غزہ: خاموشی جرم میں شرکت ہے!
طوفان الأقصی

غزہ: خاموشی جرم میں شرکت ہے!

13 اگست 2025
مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!
طوفان الأقصی

مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!

13 اگست 2025
فلسطینی صحافی انس الشریف کی وصیت
طوفان الأقصی

فلسطینی صحافی انس الشریف کی وصیت

13 اگست 2025
اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل
طوفان الأقصی

اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل

13 اگست 2025
طوفان الأقصی

قبلۂ اوّل سے خیانت کی داستان – مراکش

12 اگست 2025
Next Post
عذراً یا اقصیٰ!

عذراً یا اقصیٰ!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version