اللہ تعالیٰ نے قرانِ کریم میں مومنین کو عظیم خوشخبری سنائی:
وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ. (آل عمران: 139)
’’ تم نہ تو کمزور پڑو، اور نہ غم گین رہو، تم ہی سربلند ہوگے اگر تم مومن ہو۔‘‘
بلاشبہ چشم فلک نے دیکھ لیا اے اہل غزہ !
تم مومن ہو! تم مومن ہو! راہ عزیمت کے درخشندہ ستارو، تم مومن ہو!
اس وقت امت مسلمہ کا ہر نیک دل اہل فلسطین کے لیے تڑپ رہا ہے۔ مہینوں سے جاری خون ریزی اور ظلم بالآخر صہیونیوں کی ناکامی پر اختتام پزیر ہونے کو ہے۔ صہیونیوں کے جنگ میں جتنے بھی اہداف تھے ان میں سے کوئی بھی حاصل نہیں کر پائے ۔
وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهٖ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ (المنافقون: 8)
’’عزت تو اللہ اور ان کے رسول اور مومنین کے لیے ہی ہے۔‘‘
مجاہدین کی قیادت جسے شہید یا گرفتار کرنے کے عزائم تھے الحمدللہ مالک ارض وسماء نے صہیونیوں کو ان کے ناپاک ارادوں میں نامراد کیا۔
صہیونی جو قید تھے ان میں سے کسی ایک کو بھی بزور طاقت چھڑوایا نہیں جا سکا۔
حماس کی عسکری قوت کو ختم یا کمزور نہیں کیا جا سکا الحمدللہ۔
بفضل خدا عوام کا اعتماد اور محبت آج بھی مجاہدین کو حاصل ہے۔ احتجاج تو کجا کسی ایک شخص نے مجاہدین کے لیے کوئی منفی جملہ تک نہیں بولا۔ دنیا بھر سے لوگ ان کی استقامت، توکل اور صبر کو دیکھ کر حیران ہیں ۔ کفار دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔
ناجائز صہیونی قبضہ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی وجہ سے نفرت کی علامت بن چکا ہے۔
قابض صہیونیوں کو سفارتی محاذ پر ناکامیوں کا سامنا ہے اور کئی ممالک ان سے تعلقات منقطع کر چکے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف سے ان کے خلاف فیصلہ ان کی مزید سبکی کا باعث بنا۔ واضح رہے اس عدالت میں شکایت کوئی مسلم اکثریتی آبادی والا ملک نہیں بلکہ ایک افریقی غیر مسلم اکثریتی آبادی والا ساؤتھ افریقہ لے کر گیا۔
صہیونی تجارتی کمپنیاں تاریخی خسارے کا شکار ہیں۔
صہیونی اسرائیلی کرنسی گراوٹ کا شکار ہے۔
لاکھوں یہودی قابض ریاست کو چھوڑ کر دیگر ممالک بھاگ چکے ہیں جو آسانی سے واپس آنے کو تیار نہیں۔
صہیونی ریاست کے محکموں میں چھٹیوں کی درخواستوں کے انبار لگ چکے ہیں۔ بڑی تعداد بغیر اطلاع غیر حاضر۔
نظام ڈگمگا رہا ہے، کئی وزراء استعفیٰ دے چکے ہیں اور سیاسی عدم استحکام ہے۔
ان کے اپنے شہری بڑی تعداد میں احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مظاہرے آہستہ آہستہ پر تشدد شکل اختیار کر رہے ہیں۔
صہیونی فوج جسے دنیا کی طاقتور ترین فوج اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے مزین فوج خیال کیا جاتا تھا۔ آج اس کا مورال صفر ہے۔
مجاہدین بدستور اپنے میزائل و مارٹر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور دیگر طریقوں سے بھی میدان جنگ پر اپنی گرفت قائم رکھے ہوئے ہیں۔ مرکافاہ ٹینک جسے ناقابل تسخیر کہا جاتا تھا اور سات سے آٹھ ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا تھا، جس کے متعلق یہ دعویٰ تھا کہ اس پر کوئی ہتھیار بھی اثر نہیں کرتا، بلا مبالغہ ہزاروں کی تعداد میں نصرت الٰہی سے مجاہدین نے دیسی ساختہ ہتھیاروں سے جلا کر راکھ کر دیے۔
بیسیوں ڈرون اور دیگر جاسوسی تیارے سائبر جہاد کے شہسواروں نے ہیک کر لیے کئی تو اب مجاہدین کے پاس موجود ہیں۔
زمین کی تہہ میں رینگنے والے کیڑوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت کے دعوے کرنے والے صہیونی محض بے بس عورتوں اور بچوں کو یا بوڑھوں اور بیماروں پر وحشیانہ اور جنگی جرائم پر مشتمل بمباری کرتے رہے اور تمام عسکری اہداف سے محروم رہے۔
مجاہدین کی سرنگوں کا نیٹ ورک مکمل طور پر فعال اور محفوظ ہے۔ اللہ کا احسان ہے سرنگوں کے جھانسے میں بڑی تعداد میں صہیونی فوجیوں کو ٹریپ کیا گیا۔
ہزاروں ہلاک صہیونیوں کے لواحقین نے آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے، ہر گلی میں ماتم کا سماں ہے۔
زیادہ بڑا مسئلہ ہلاک شدگان سے کئی گنا اپاہج اور معذور اہلکار ہیں، جو مایوسی اور زندگی بیزار غم کی تصویر بنے ہمیشہ کے لیے معیشت پر بوجھ اور نسلوں کے لیے عبرت ہیں۔
الغرض لکھنے کو بہت سے حقائق ہیں جن میں سرفہرست یہ ہے کہ پوری امت مسلمہ میں جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ زندہ ہو رہا ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں لاکھوں سرفروشانِ توحید سر دھڑ کی بازی لگانے کو بے چین ہیں۔ جس کے عالمی اثرات ان شاءاللہ اسلام کے عالمگیر غلبے کے لیے فیصلہ کن ہوں گے۔
تاہم ان سب حقائق کے باوجود صہیونی پوری بےشرمی اور ڈھٹائی سے اربوں ڈالراس پراپیگنڈے پر خرچ کر رہے ہیں کہ وہ جنگ جیت رہے ہیں۔
اب امت مسلمہ کے تمام سوشل میڈیا صارفین اور دانشوروں ، صحافیوں اور دیگر اہل رائے کا فریضہ ہے کہ وہ اسلام کی اس تاریخی فتح ، فلسطینی مجاہدین اور عوام کی لازوال قربانیوں، اللہ کی نصرت ، اسلام کی حقانیت اور عالم کفر کی شرمناک ہزیمت کو پوری دنیا پر آشکار کریں۔
کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ. (المجادلة: 21)
’’اللہ نے یہ بات لکھ دی ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب آئیں گے۔ یقین رکھو کہ اللہ بڑا قوت والا، بڑے اقتدار والا ہے۔‘‘
٭٭٭٭٭