یہاں درج فاضل لكهاريوں کے تمام افکارسے ادارہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
تین لوگ، تین کہانیاں…… احمد نورانی نے لکھا
پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے، وزیراعظم
عدلیہ آزاد ہے، چیف جسٹس
سب کو آئین کا احترام کرنا چاہیے،آرمی چیف
شاہی سائیس…… خالد عباسی نے لکھا
انگریز نے خطے سے جانے سے پہلے اقتدار بالآخر اسی سکھا شاہی کو منتقل ہونے کے تمام انتظامات مکمل کیے جو مسجدوں میں گھوڑے باندھتی تھی اب یہ پارلیمنٹ میں گدھے باندھتی ہے۔
یہ جو نامعلوم ہیں، ہمیں سب معلوم ہیں…… مصطفیٰ نیاز نے لکھا
حکومت کی سنجیدگی اور اہلیت کا اندازہ لگائیں۔
وزارت انسانی حقوق کا لاپتہ افراد سے متعلق تیار کردہ بل ہی ’’لاپتہ‘‘ہوگیا۔ شیریں مزاری کہتی ہیں بل قائمہ کمیٹی اور قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا تھا، پھر سینیٹ میں جاتے جاتے راستے میں معلوم نہیں کہا گم ہوگیا۔
لیکن بندہ ایمان دار ہے…… خالد مسعود نے لکھا
قرضہ بھی ڈبل لے لیا
کیا بھی کچھ نہیں
خزانہ بھی خالی ہے
دامن بھی صاف ہے
تو ہانڈی کونسا *** چاٹ رہا ہے؟!
ایجنڈا…… طاہر محمود نے لکھا
نئے پاکستان کا ایجنڈا
غریب کے لیے ڈنڈا
ڈیم کے لیے چندہ
معیشت کے لیے انڈہ
سیاسی بِٹ کوائن……رفاقت ڈوگر نے لکھا
جہانگیر ترین نے عمران خان کو 50 لاکھ ماہانہ خرچہ دے کر کل 30 کروڑ انویسٹ کر کے صرف چینی میں 30 ارب کمایا۔
بِٹ کوائن کے بجائے کپتان کے کچن میں سرمایہ لگاؤ!
نیا پاکستان، نئے منصوبے……صمد خالق نے لکھا
اگلے مہینے نیا سال لا رہے ہیں
خان صاحب افتتاح کریں گے!! شیخ رشید
میں نے عدیم اس کو مکرنے نہیں دیا…… یوسف سراج نے لکھا
او آئی سی کا پاکستان میں اجلاس خوش آئند ہے، اس سے پاکستان کی شان بلند ہوئی ، کچھ مزید بلند ٹی وی اور اخبار کر دیں گے۔ ویسے یہ تو ہے کہ اس بار ہمیں مانگنے جانے کا خرچہ نہیں اٹھانا پڑا، اللہ بخشے دینے والے خود چل کے گھر آگئے۔ اللہ کرے یہ واپس جا کر مکر نہ جائیں۔ خیر مکرنے ہم بھی نہیں دیں گے۔
اس نے ہنسی ہنسی میں محبت کی بات کی
میں نے عدیم اس کو مکرنے نہیں دیا
ہونہہ، پیزا فروش جرنیل…… آفتاب نذیر نے لکھا
انڈیا کا ڈیفنس چیف پچھلے دنوں مر گیا اس کے اکاؤنٹ میں صرف تین لاکھ روپیہ اور گاؤں میں کل جائیداد چھوٹا سا مکان نکلا ۔
ہمارے ایک ببر شیر جرنیل سے انڈیا کے سارے جنرل مل کر بھی مقابلہ نہیں کر سکتے ان کی دولت کا!
لاجواب منصوبے کے باکمال اثرات…… شریف اللہ محمد نے لکھا
دنیا کے سستے ترین ملک میں مہنگائی کی وجہ سے شکست ہوئی۔ (پی ٹی آئی صوبائی وزیر)
یہ سیدھا سیدھا بھنگ اتھارٹی کا کیس ہے۔
معزز عدالت ! تیرے احترام میں…… مہتاب عزیز خان نے لکھا
سپریم کورٹ کا حکم تھا کہ کراچی میں دفاعی مقاصد کے لیے حاصل کی گئی زمین پر بنایا گیا ائیر فورس کا کمرشل مال فی الفور گرایا جائے۔
راتوں رات اسی کمرشل عمارت سے فالکن مال کا بورڈ ہٹا کر اس پر ’’ایئر وار کالج‘‘کا سٹکر لگا دیا گیا۔
فیمن ازم کی ڈگڈگی…… مولانا زاہد صدیق مغل نے لکھا
صبح ایک ٹی وی چینل پر خبر چل رہی تھی کہ ’’فلاں شہر میں ایک خاتون نے سڑک کنارے ڈھابہ لگا لیا‘‘ اور اسے ’’وومن امپاورمنٹ‘‘ کی ڈگڈگی بجا کر بڑے فخر سے پیش کیا جارہا تھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ جو خبر مسلمان قوم کی اخلاقی زبوں حالی کا تازیانہ بجا رہی ہے اسے کیسے فخر کے ساتھ سنایا جارہا ہے۔ جس دین نے عورت کا نفقہ ہر صورت مرد پر مقرر کیا ہو اس دین کو ماننے والوں کی معاشرت میں عورت سڑکوں پر ڈھابہ لگانے پر مجبور ہوجائے تو یہ شرم کا مقام ہے یا فخر کا؟ یعنی اس معاشرے میں عورت دین کی فراہم کردہ معاشی پراٹیکشن سے محروم ہورہی ہے اور ہم خوش ہورہے ہیں۔
کپتان کی نام نہاد ریاست مدینہ…… ولید طیب نے لکھا
کراچی میں ایک بیکری کے ملازم نے کیک پر ’’میری کرسمس‘‘ لکھنے سے انکار کردیا تو اس بیکری کا باقاعدہ میڈیا ٹرائل شروع کردیا ہے اور بیکری کا نام لکھ لکھ کر خبریں چلائی جارہی ہیں، ریاست کا سیکولر ہوجانا اور کیا ہےکہ ایک شرکیہ تہوارکے خلاف ہونے کو بھی ایک جرم کے طرز پر ڈیل کیا جارہا ہے۔
پاکستانی سیاست کی یتیم بیوہ…… صدیق بٹ نے لکھا
’’اسٹیبلشمنٹ کا ابھی بھی ہمارے سر پر ہاتھ ہے ‘‘، شیخ رشید ۔
ویسے ہمارے معاشرے میں یا تو یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا جاتا یا بیوہ کے سر پر، اپنا رتبہ خود متعین کر لیں۔
من پالشیا…… صہیب جمال نے لکھا
مسجد تو گرادی پل بھر میں عدالت کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پالیشیا ہے سینما عسکری گرا نہ سکا
رہنمائی درکار ہے…… حافظ ہشام الٰہی ظہیر نے لکھا
قربانی اور حج کے پیسوں سے غریب کی بیٹی کی شادی کرنے والے سقراط و بقراط ضرور راہنمائی فرمائیں کہ ہیپی نیو ائیر کی تقریبات کے پیسے سے غریب کی بیٹی کی شادی جائز ہے کہ نہیں؟
لیکن پھر بھی محبِ وطن…… رضوان رضی نے لکھا
ہم پاکستان کے تمام دفاعی اخراجات کی نگرانی آئی ایم ایف کو دینے کے لیے بندوق کے زور پر قانون سازی کروانے پر دفاعی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے تھے۔
ترقی کا راز، صفر سے آغاز…… محمد احسن نے لکھا
خان صاحب نے جرمنی اور جاپان کے ترقیاتی ماڈل کو اسٹڈی کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ملک و قوم کی ترقی کے لیے پہلے اس کا تباہ و برباد ہونا ضروری ہے۔
خدارا اب اور کچھ نہ کہیے گا …… سالار سلیمان نے لکھا
کہتے تھے ورلڈ کپ نہیں جیتے گا،جیت گیا!
کہتے تھے شوکت خانم نہیں بنا سکے گا،بنا دیا!
کہتے تھے وزیراعظم نہیں بنے گا،بن گیا!
کہتے تھے ملک کا بیڑا غرق نہیں کرے گا،کر دیا!
٭٭٭٭٭