(کشمیر میں) کون سی تنظیم حق پر ہے؟!
مقبوضہ کشمیر سے بھائی ’الف۔ عین‘نے مجلّہ ’نوائے غزوۂ ہند ‘کے مدیر کے نام،۴ اگست ۲۰۲۲ء کو بذریعۂ ای میل سوال پوچھا:
’’السلام علیکم!
جی میں مقبوضہ کشمیر سے ہوں۔ میں انصار غزوۃ الہند کی دعوت کے بارے میں پورا علم حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ میں بہت ہی پریشان ہوں، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کون سی تنظیم حق پر ہے، مہربانی کر کے مجھے کچھ کتابیں تجویز کیجیے تا کہ میری ’کنفیوژن‘ دور ہو جائے اور مجھے حق سمجھ آ جائے…… اور مہربانی کر کے میرے لیے دعا کریں۔‘‘
جواب
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمدللہ و کفیٰ و الصلاۃ و السلام علیٰ رسول اللہ، أمّا بعد
محترم و مکرم بھائی ’الف۔ عین‘!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
اللہ آپ کا یہ غم ، فکر اور جذبہ قبول کرلیں ، ہم سب کو ہدایت سے نوازیں اور اپنی راہ ، جہاد فی سبیل اللہ میں اپنا سب کچھ لگانے کی ہمیں توفیق دیں ۔
محترم بھائی! جہاں تک حق واہل حق کو پہچاننے کے متعلق آپ کا سوال ہے ……تو اس حوالے سے ضروری ہے کہ ہم اللہ سے ہدایت کی دعا مانگیں ، بالخصوص یہ ماثورہ دعا استحضار و اخلاص کے ساتھ مستقل مانگنی چاہیے:
’’اللَّهُمَّ أَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَارْزُقْنَا اتِّبَاعَهُ وَأَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَارْزُقْنَا اجْتِنَابَهُ‘‘
’’اے اللہ ہمیں حق کو حق ہی دکھلا اور اس پر چلنے کی توفیق ہمیں دے اور ہمیں باطل کو باطل ہی دکھا اور اس سے دور ہونے کی توفیق ہمیں دے۔‘‘
ہم کسی بھی وقت ہدایت سے مستغنی نہیں ہوسکتے ہیں ، اور یہ ہدایت صلاحیت اور علم کی بنیاد پر نہیں ملا کرتی ہے ، بلکہ اصلی سبب اللہ کی توفیق ہوا کرتی ہے، اس لیے اللہ سے ہم مانگیں کہ وہ ہرہر قدم پر ہماری حق کی طرف رہنمائی کریں ، حق پرعمل کرنے والے ہمیں بنائیں اورپھر حق کے انصار ومددگاروں میں بھی ہمیں شامل کرلیں۔
ہدایت کے لیے اپنی مستقل محتاجی کے احساس اور دعا کے بعد ، کوشش کرنی چاہیے کہ ا للہ ہمیں حق کی پہچان عطا کریں، اور حق و باطل کی پہچان کے لیے بڑی شرط جو اللہ نے رکھی ہے وہ تقوی ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَلْ لَكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ (سورة الانفال: ۲۹)
’’ اے ایمان والو ! اگر تم اللہ کے ساتھ تقویٰ کی روش اختیار کرو گے تو وہ تمہیں (حق و باطل کی) تمیز عطا کردے گا اور تمہاری برائیوں کا کفارہ کردے گا، اور تمہیں مغفرت سے نوازے گا، اور اللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے۔ ‘‘
جب چھوٹے بڑے تمام امور میں اللہ کی ناراضگی سے بچنے کی ہم بھرپور کوشش کریں تو اللہ حق و باطل کے بیچ تمیز آسان کر دیں گے ، پھر حق کی پہچان مشکل نہیں رہے گی ،اور حق پہچانیں گے تو پھر اہل حق کی پہچان بھی اللہ آسان کردیں گے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے، فرماتے ہیں:
’’إِن الْحق لَا يعرف بِالرِّجَالِ اعرف الْحق تعرف أَهله.‘‘
’’حق اشخاص کے ذریعہ نہیں پہچانا جاتا، حق پہچان لو،اس کا ساتھ دینے والوں کو خود پہچان لوگے ۔‘‘
محترم بھائی !
موجودہ حالات کے لحاظ سے جہادی امور کے متعلق یہ چند بنیادی باتیں ہمیں ذہن نشین کرنی چاہییں:
- اول یہ کہ شریعت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے جہاد کا مقصد اللہ کی رضا، اس کے دینِ متین کا غلبہ اور مظلوموں کی مدد ونصرت ہو۔ بلاشبہ آزادیٔ وطن بھی ایک ہدف ہو ، مگر محض آزادی مقصدِجہاد قطعاً نہ ہو ، بلکہ شرعی طورپرمطلوب یہ ہے کہ ہمارا مقصد شریعت ِ محمدی ﷺکوحاکم کرنا اور اللہ کے دین کو زندگی کے تمام شعبوں میں رائج کرنا ہو۔
- دوسرا برابر اہم نقطہ یہ ہے کہ ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں شریعت مطہرہ کی مکمل پیروی کریں ، اپنی محبت ونفرت ، حمایت و مخالفت اور دوستی اور دشمنی میں نہ نفسانی خواہشات کے کبھی شکار ہوں اور نہ ہی وطنی ، تنظیمی یا گروہی تعصبات کے بتوں کو کبھی بیچ میں لائیں ، بلکہ ضروری ہے کہ ہمارے یہ سب امور خالص اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے لیے ہوں اور ان میں ہمارا پیمانہ بس اللہ کی شریعتِ مطہرہ ہو۔گویا مقاصد بھی ہمارے وہ ہوں جن کا اللہ کادین ہمیں امر کرتاہے اور ان مقاصد کو حاصل کرنے کا راستہ بھی وہی ہم اپنائیں جس کی شریعت ہمیں اجازت دیتی ہو۔
یہ حق ہے ، یہ شریعت ہے ،اس پر ہم خود اپنا بھی محاسبہ کریں اور دوسروں کا بھی جائزہ لیں ۔ جماعت قاعدۃ الجہاد برِّ صغیر کے مامور کے طور پر ہماری کوشش ہے کہ ان اصولوں کو اپنے عمل میں لائیں اور ان کی طرف دیگر اہل ایمان کو بھی ہم دعوت دیں، اس دعوت پر کوئی لبیک کہے اور ہماراساتھ دے، یا کسی دوسری جماعت میں رہتے ہوئے اس حق کا حامی وناصر بن جائے ، دونوں صورتوں میں وہ ہمارامحبوب بھائی ہے ،ہم اس کے خادم ہیں اور ہماری خواہش ہوگی کہ دعوت وجہاد کی اس عظیم عبادت میں ہم کسی طرح ایک دوسرے کے کام آئیں۔
جہاں تک انصار غزوۃ الہند کے متعلق آپ کا سوال ہے تو اس کے مجاہدین بھی ہمارے بھائی ہیں ، ان کی قربانیوں ، شریعت یا شہادت کا نعرہ اور اس محور کے گرد ان کے سعی وعمل کی ہم بہت قدر کرتے ہیں اور اللہ کے سامنے دعا گو ہیں کہ وہ اپنے دربار میں ان بھائیوں کا جذبہ وعمل قبول فرمائیں ،انہیں کشمیر کےدیگر مجاہدین کے لیے بھی مبارک ومعاون ثابت کریں اور انہیں کشمیر میں ایک رُخ بہ منزل ،صحیح اسلامی تحریک کے آغاز کی تمہید ثابت کریں ۔
کتب ِ جہاد کے لیے ہم سے وابستہ کچھ مجاہد ساتھیوں کی مرتب کردہ ویب سائٹ ’مطبوعاتِ دعوت و جہاد (www.matboaatedawat.com)‘ ملاحظہ کیجیے، نیز ادارہ السحاب سے نشرشدہ بیانات و افلام اور خود مجلہ نوائے غزوۂ ہند کے سابقہ ونئے شمارے بھی اس ضمن میں ان شاء اللہ مفید ہوں گے۔
ہم یہ گزارش بھی آپ سے کریں گے اپنی امنیت (سکیورٹی و حفاظت )کا خیال رکھیے ، اپنے اردگر د افراد کو جتنا ہوسکے اپنے اس غم و سعی میں شریک کیجیے ،با عمل علمائے کرام کے ساتھ اپنا تعلق قائم رکھیے اوراپنے تمام امور میں ان سے شرعی رہنمائی لیا کیجیے۔جہادی امور کے لیے ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں رہیے ، اللہ سے دعا ہے کہ وہ جہاد ِ ہند میں آپ سے کام لیں، مومنین کے سینے آپ کے ذریعہ ٹھنڈے کریں اور آپ کے جہاد کو مقبول ومبروک کریں، آمین ثم آمین!
جزاکم اللہ خیراً کثیراً
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
و صلی اللہ علی النبی، و آخر دعوانا أن الحمدللہ ربّ العالمین!
٭٭٭٭٭
سوالات بھجوانے کے لیے ہمارا برقی پتہ (email):
٭٭٭٭٭