نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر سولہ (۱۶)

سولہویں وجہ: اپنے آپ کو آزمائش کے لیے آمادہ نہ رکھنا

ابو البراء الابی by ابو البراء الابی
9 فروری 2023
in جنوری 2023, حلقۂ مجاہد
0

یہ تحریر تنظیم قاعدۃ الجہاد في جزیرۃ العرب سے وابستہ یمن کے ایک مجاہدلکھاری ابو البراء الاِبی کی تالیف ’تبصرة الساجد في أسباب انتكاسۃ المجاهد‘ کا ترجمہ ہے۔ انہوں نے ایسے افراد کو دیکھا جو کل تو مجاہدین کی صفوں میں کھڑے تھے، لیکن آج ان صفوں میں نظر نہیں آتے۔ جب انہیں تلاش کیا تو دیکھا کہ وہ دنیا کے دیگر دھندوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایسا کیوں ہوا؟ اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟یہ تحریر ان سوالوں کا جواب ہے ۔(ادارہ)


سولہویں وجہ: اپنے آپ کو آزمائش کے لیے آمادہ نہ رکھنا

بعض لوگ یہ تصور کرتے ہیں کہ جہاد کا راستہ سنگِ مرمر سے آراستہ اور اور گل و گلزار سے مزین ہے۔ جبکہ یہ الہی سنت کے مخالف ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ سورۂ عنکبوت میں فرماتے ہیں:

اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْۤا اَنْ يَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ ۝ وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا وَ لَيَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِيْنَ۝(سورۃ العنکبوت: ۲، ۳)

کیا لوگ یہ خیال کیے ہوئے ہیں کہ صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دیے جائیں گے اور اُن کی آزمائش نہیں کی جائے گی اور جو لوگ اُن سے پہلے ہو چکے ہیں ہم نے اُن کو بھی آزمایا تھا (اور ان کو بھی آزمائیں گے) ۔ سو خدا اُن کو ضرور معلوم کریں گے جو (اپنے ایمان میں) سچے ہیں اور اُن کو بھی جو جھوٹے ہیں۔

یعنی کہ : کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ وہ یہ بات کر لیں گے اور پھر یونہی چھوڑ دیے جائیں گے۔ نہ ان کی آزمائش ہو نہ امتحان لیا جائے۔ جو یہ گمان کرے گا وہ پھسل جائے گا۔ لیکن جو اپنےآ پ کو تیار رکھے۔ سختی کے مقابلے کے لیے آمادہ کرے۔ اسے توقع ہو کہ وہ گرفتار ہو سکتا ہے۔ وہ بیمار پڑ سکتا ہے۔ وہ غریب ہو سکتا ہے۔ یہ توقع ہو کہ اس کی بیوی اس کے گھر سے نکل کر اس سے خلع کا مطالبہ کرے اور اس سے براءت کا اعلان کرے۔ اسے توقع ہو کہ اس کا خاندان اس سے براءت کرے گا۔ اسے توقع ہو کہ اسے قتل کیا جا سکتا ہے۔ رب کی رضا حاصل کرنے کے راستے میں اسے ہر قسم کی آزمائش کی توقع ہو۔ تو جب توقع کے مطابق کوئی معاملہ پیش آ جائے تو دیکھے گا کہ اس کا آپ اس بات کے لیے تیار ہے۔ اسے آزمائش آسان اور ہلکی محسوس ہو گی۔ اس کے اثرات کم پڑیں گے۔ لیکن اگر اس کی ذات اس کے لیے تیار نہ تھی تو خود تصور کریں کہ آزمائش کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟!1

اسے چاہیے کہ جانے کہ دنیوی زندگی امتحان اور آزمائش کی جگہ ہے۔ روئے زمین پر جتنی بھی آرائش کے اسباب ہیں سب امتحان اور آزمائش کے لیے ہیں۔ پھر آخر کار سب نے فنا ہو جانا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِيْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَيُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۝ (سورۃ الکہف: ۷)

جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لیے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو قسم قسم کی آزمائشوں سے پرکھتا ہے تاکہ وہ اس دین کی طرف لوٹیں جو اس فطرت کے مطابق ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے انہیں پیدا کیا۔ لیکن بعد میں انس و جن کے شیاطین نے اس کو دین فطرت سے پھیر دیا۔ اور تاکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو پاک صاف کر دے اور سچے اور جھوٹے ، اور مومن اور منافق کے درمیان فرق واضح کر دے۔ یہ بندوں کے لیے الٰہی سنت ہے۔

اور آزمائش ایمان کی قوت کے مطابق آتی ہے۔ تاکہ مومن بندہ اس کے ذریعے بندگی کے مقامات میں اونچا بڑھتا جائے۔ جیسا کہ ہمیں محمد ﷺ نے بتایا:

أَشَدُّ النًّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الصَّالِحُونَ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ، وَأَنَّ العَبْدَ ليُبْتَلَى عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَإِنْ كَانَ فِيهِ شِدَّةٌ زِيدَ فِي بَلَائِهِ

” سب سے زیادہ سخت مصیبت انبیاء کرام ﷩ پر آتی ہے، پھر صالحین پر، پھر درجہ بدرجہ عام لوگوں پر۔ بندے پر آزمائش اس کے دین کے اعتبار سے آتی ہے۔ اگر اس کے دین میں پختگی ہو تو اس کے مصائب میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے ۔“

نبی ﷺ کو جب ورقہ بن نوفل نے بتایا کہ :

کاش میں آپ کے ساتھ ہوتا جب آپ کی قوم آ پ کو نکالتی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا:

أَوَ مُخْرِجِيَّ هُمْ؟

”کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟“

ورقہ نے کہا: ہاں، جو بھی اپنی قوم کی طرف وہ لے کر آیا جیسا کہ آپ لے کر آئے ہیں تو لوگوں کی طرف اس سے دشمنی برتی گئی ہے(اور اذیت دی گئی)۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا:

اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ

”اللہ ہی میرا مدد گار ہے۔“

اسی طرح حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بھی فرمایا تھا۔ صحیحین کی حدیث میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ

قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُکَ قَالَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ قَالَ شَرِيکٌ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ

جب رسول اللہ ﷺ مسجد سے نكل كر (مدینہ کے باغ) اریس میں داخل ہوئے تواس کے کنارے پر بیٹھ کر اپنے پاؤں مبارک کنویں میں لٹکا دیے۔ اور فرمایا:

لا تأذن لأحد إلا بعد أن تخبرني

”کسی کو مجھے بتائے بغیر اجازت نہ دینا“۔ میں نے کہا : الحمد للہ، آج میں رسول اللہ ﷺ کا دربان ہوں۔ اسی دوران حضرت ابو بکر تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ ابوبکر ؓ ہیں اجازت مانگ رہے ہیں۔

ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ

”ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو“۔پھر میں نے دیکھا کہ ایک انسان نے دروازہ کو ہلایا، میں نے کہا: کون؟ انہوں نے کہا: عمر ۔ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور میں نے عرض کیا یہ حضرت عمر آپ سے اجازت مانگتے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا:

ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ

”ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو“۔ حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں : کاش ابو عامر آ جائیں۔ (یعنی کہ ان کے بھائی۔ ان کا گمان تھا کہ جو بھی آئے گا اسے اجازت ملے گی۔ حالانکہ ایسا نہ تھا۔ یہ تو خاص خاص لوگوں کے لیے تھا)۔ پھر فرماتے ہیں کہ تیسرا انسان آیا اور دروازہ کھٹکھٹایا۔ میں نے کہا : کون؟ جواب دیا: عثمان۔ میں نے کہا : اے رسول اللہ، عثمان اجازت مانگ رہے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا:

ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ على بَلْوَی تُصِيبُهُ

”ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو، اس آزمائش پر جس سے وہ دوچار ہوں گے“۔ حضرت ابو موسی فرماتے ہیں میں نے انہیں ان کو آزمائش پر جنت کی بشارت دی تو حضرت عثمان نے فرمایا:

اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ

”اللہ ہی میرا مدد گار ہے“۔

رسول اللہ ﷺ نے در حقیقت انہیں تیار کیا ۔ یعنی کہ حضرت عثمان کو آزمائش قبول کرنے کے لیے تیار کیا۔ چنانچہ جس دن وہ شہید ہوئے ان کے پاس چار سو غلام پہرہ داری پر مامور تھے۔ کیونکہ حضرت عثمان تاجر تھے۔ غلاموں نے کہا: آیا ہم آپ کا دفاع کریں۔ حضرت عثمان نے فرمایا: جس نے اپنا ہتھیار ڈال دیا تو وہ آزاد ہے۔ تو سب نے غلامی سے آزادی کے حصول کے لیے ہتھیار ڈال دیے۔ حضرت عثمان نے ان سب کو اللہ کی رضا کی خاطر آزاد کر دیا۔ پھر مدینہ کے صحابہ ان کی حفاظت کے لیے آئے۔ تو انہوں نے انکار کیا اور حکم دیا کہ وہ واپس چلے جائیں۔ اور خود اپنے قرآن کریم کے نسخے سے تلاوت کرنے بیٹھ گئے ۔ نہ کہ اپنے دفاع کے لیے کھڑے ہوئے۔ یہاں تک کہ بلوائی داخل ہوئے اور انہیں شہید کیا اور ان کا خون قرآن کے نسخے پر بہہ گیا۔ اللہ ان سے راضی ہو اور انہیں راضی کر دے۔ خون کا پہلا قطرہ اس آیت پر ٹپکا:

فَسَيَكْفِيْكَهُمُ اللّٰهُ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۝ (سورۃ البقرۃ: ۱۳۷)

(تمہارےمخالف کے مقابلے میں) تمھیں خدا کافی ہے۔ اور وہ سننے والا (اور)جاننے والا ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ آپ آزمائش کی توقع بھی رکھیں اور اس کے لیے اپنے آپ کو تیار بھی رکھیں۔ لیکن آزمائش کا سوال نہ کریں۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے عافیت ہی مانگیں۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:

لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ تعالیٰ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا

”دشمن سے ملنے (مقابلہ) کی تمنا مت کرو ۔ بلکہ اللہ سے عافیت طلب کرو ۔ لیکن جب ان سے مقابلہ کرنا ہی پڑے تو (تکالیف پر) صبر کرو (اور ایک روایت میں ہے کہ ثابت قدم رہو)۔“

مجاہدکے لیے لازمی ہے کہ وہ انتہائی صبر والا ہو، دور اندیش ہو، اپنے آپ کا محاسبہ کرتا رہے۔ راستے کی صعوبتوں کو جان لے۔ یہ بھی جان لے کہ اپنے آپ کو خراب کرنا بنانے سے بہت آسان ہے۔ خراب ہونا اس سے بہت آسان ہے کہ شخص اپنے آپ کو شکست برداشت کرنے کے لیے تیار کرے۔ اور شکست کے بعد پھر بھی جد و جہد جاری رکھنے کے لیے پر عزم رہے۔ کیونکہ انجام کار متقیوں کے لیے ہی ہے۔ یہ بخوبی جان لے کہ حقیقی کامیابی مبادی پر ثابت قدم رہنا ہے۔ رہا مبادی کو عام کرنا تو اس کے لیے ساتھ ساتھ بھر پور کوشش اور محنت کرے۔ لیکن اپنے مبادی میں کامیابی حاصل کرنا یہ اس کے ذمہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کام ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا يَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَ يَعْلَمَ الصّٰبِرِيْنَ۝ (سورۃ آلِ عمران: ۱۴۲)

کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ (بےآزمائش) بہشت میں جا داخل ہو گے حالانکہ ابھی خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو تو اچھی طرح معلوم کیا ہی نہیں اور (یہ بھی مقصود ہے) کہ وہ ثابت قدم رہنے والوں کو معلوم کرے۔

مَا كَانَ اللّٰهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِيْنَ عَلٰى مَا اَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتّٰى يَمِيْزَ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ يَجْتَبِيْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ يَّشَآءُ (سورۃ آلِ عمران: ۱۷۹)

(لوگو) جب تک خدا ناپاک کو پاک سے الگ نہ کردے گا مومنوں کو اس حال میں جس میں تم ہو ہرگز نہیں رہنے دے گا۔ اور الله تم کوغیب کی باتوں سے بھی مطلع نہیں کرے گاالبتہ خدا اپنے پیغمبروں میں سے جسے چاہتا ہے انتخاب کرلیتا ہے۔

یہ کتنی عظیم حکمت ہے……تاکہ لوگوں کا فرق معلوم ہو جائے۔ فضیلت والے اور اوندھے سر والے آپس میں جدا ہو جائیں۔ اللہ رب العزت فرماتے ہیں:

وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَيْرِ فِتْنَةً وَ اِلَيْنَا تُرْجَعُوْنَ۝ (سورۃ الانبیاء: ۳۵)

اور ہم تو لوگوں کو سختی اور آسودگی میں آزمائش کے طور پر مبتلا کرتے ہیں۔ اور تم ہماری طرف ہی لوٹ کر آؤ گے۔

امام ابن قیم ﷫ نے فوائد میں فرمایا ہے:

”اے عزیمت کے کھوٹے! تم کہاں اور راستہ کہاں۔ ایسا راستہ جس کی خاطر حضرت آدم تھکے۔ حضرت نوح چیخے۔ حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے۔ حضرت اسماعیل ذبح ہونے کے لیے لیٹائے گئے۔ حضرت یوسف کو سستے داموں بیچ دیا گیا۔ اور قید میں چند سال گزارے۔ حضرت زکریا کو آرے سے چیرا گیا۔ پاکباز حضرت یحیی کو ذبح کیا گیا۔ حضرت ایوب نے تکلیفیں اٹھائیں۔ حضرت داود روتے رہے۔ حضرت عیسی وحش کے ساتھ چلے۔ اور قسم قسم کی اذیتیں حضرت محمد ﷺ نے جھیلیں۔ اور تم کھیل کود میں لگے ہوئے ہو۔“

سید قطب ﷫ فرماتے ہیں:

”نفس انسانی کی آزمائشوں کے ذریعے تربیت کرنا نا گزیر ہے۔ اور حق کی جنگ پر عزم کا خوف ، مشکلات، بھوک، مال و جان میں کمی اور فصلوں اور میوہ جات کی کمی سے امتحان لیا جاتا ہے۔ یہ آزمائش نا گزیر ہے تاکہ مومن عقیدے کی رو سے اپنے اوپر عائد ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔ تاکہ عقائد اتنے ہی دل میں راسخ ہوتے جائیں جتنا انہوں نے اس کے راستے میں تکالیف برداشت کیں۔ پہلے جھٹکے پر ہی عقیدے کو نہ چھوڑ دیں۔ یہاں تکالیف ہی وہ قیمتی دام ہے جس سے عقیدہ خود انسان میں مضبوط ہو اس سے قبل کہ دوسروں کے دلوں میں۔ جتنا وہ اس کی خاطر انہیں درد جھیلنے پڑتے ہیں اور جتنا اس کی خاطر انہیں قربانی دینا پڑتی ہے اتنا ہی یہ عقیدہ ان کے لیے قیمتی ہو جاتا ہے۔ اور اتنا ہی وہ ایسے عقیدے کے حق دار بن جاتے ہیں۔ آزمائش اس لیے بھی ناگزیر ہے تاکہ اصحاب عقیدہ کی کمر مضبوط ہو جائے۔ سختیوں سے چھپی طاقت اور قوت کے خزانے ابھر آتے ہیں۔ دلوں کی ایسی کھڑکیاں اور دروازے کھل جاتے ہیں جو کہ مومن کو صرف سختیوں کی ان ضربوں کے بعد ہی معلوم ہونے تھے۔“

شیخ ابو محمد مقدسی فرماتے ہیں:

”یہ کوئی نہ گمان کرے کہ یہ راستہ گل و گلزار سے آراستہ ہے۔ اور نہ ہی آرام اور آسائشوں سے بھرا ہے۔ بلکہ ، واللہ ، یہ سختیوں اور آزمائشوں سے بھرا ہے۔ لیکن اس کا خاتمہ مشک و عنبر ہے۔ اور رب کی رضا ہے ۔ ہم نہ اپنے لیے آزمائش چاہتے ہیں اور نہ مسلمانوں کے لیے۔

لیکن آزمائش اس راستے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی سنت ہے۔ تاکہ نا پاک اور پاک جدا ہو جائے۔ یہ ایسا راستہ ہے جو خواہشات نفس اور اقتدار کے حریص کو پسند نہیں آتا۔ کیونکہ یہ ان کے حقیقتِ حال کے بالکل بر عکس ہے۔ اور ان کے معبودوں اور شرک سے واضح براءت ہے۔ اس راستے کے علاوہ دیگر راستوں والوں کو تم دیکھو گے کہ ان کے اکثر عیش و عشرت والے ہیں۔ دنیا پر ٹوٹ مرنے والے۔ ان پر آزمائش کا کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ کیونکہ بندہ اپنےدین کے برابر آزمایا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ مصیبت جھیلنے والے انبیاء ہیں۔ اور ان کے بعد ان سے قریب تر پھر قریب تر۔ اور ملت ابراہیمی کے پیروکاروں کو سب سے زیادہ سخت آزمایا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ اللہ کی طرف دعوت دیتے ہوئے انبیاء اللہ کے منہج پر گامزن رہتے ہیں۔“

٭٭٭٭٭


1 مجاہدینِ عالی قدر! آئیے تھوڑی سی دیر کے لیے مراقبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اس دنیا میں کیا کیا پسند ہے؟ گھر، جائیداد، گاڑیاں، پیسہ، اولاد، بیوی، اہلِ خاندان، دوست، معاشرے کا لائف سٹائل، سہولیاتِ زندگی۔ تصور کیجیے کہ رہائش کے اعتبار سے کیسی کیسی مشکل آ سکتی ہے، ذرائعِ آمد و رفت نہ ہوں، سخت موسمی حالات ہوں، دشمن کے چھاپے ہوں، گرفتاری کا اندیشہ ہو،وغیرہ وغیرہ۔کیا لکھنے اور پڑھنے والا اس سب کے لیے تیار ہے؟(مدیر)

Previous Post

کیا سانٹا کلاز نے القاعدہ میں شمولیت اختیار کرلی؟

Next Post

امیر المومنین شیخ ہبۃ اللہ اخوندزاہ نصرہ اللہ کی ہدایات……مجاہدین کے نام

Related Posts

نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری
حلقۂ مجاہد

نئے ساتھیوں کے لیے ہجرت و جہاد کی تیاری

17 اگست 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: پینتیس (۳۵)

14 اگست 2025
سورۃ الانفال | چودھواں درس
حلقۂ مجاہد

سورۃ الانفال | پندرھواں درس

12 اگست 2025
سورۃ الانفال | چودھواں درس
حلقۂ مجاہد

سورۃ الانفال | چودھواں درس

14 جولائی 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: چونتیس (۳۴)

14 جولائی 2025
مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: تینتیس (۳۳)
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: تینتیس (۳۳)

9 جون 2025
Next Post

امیر المومنین شیخ ہبۃ اللہ اخوندزاہ نصرہ اللہ کی ہدایات……مجاہدین کے نام

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version