نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

چولستان میں پاکستان فوج کی معاشی دہشت گردی

حذیفہ خالد by حذیفہ خالد
28 ستمبر 2023
in پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!, ستمبر 2023
0

نائن الیون کے بعد شروع ہونے والی امریکی جنگ میں جس طرح افواج پاکستان نےاپنے چہرے پر پڑا نقاب خود ہی اتار پھینکا اور اپنے عمل سے ہر موقع پر ثابت کیا کہ اہل دین سے انکا رشتہ سوائے دشمنی کے اور کچھ نہیں ۔ تصویر کے اس رخ پر بہت کچھ لکھا جاتا رہا ہے اور دکھایا جاتا رہا ہے۔ لیکن تصویر کا ایک رخ اور بھی ہے اور وہ یہ کہ جس طرح برصغیر میں انگریزوں نے اپنے تسلط اور قبضے کو قائم رکھنے کے لیے لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھا جس نے خوشحال ہندوستان کو قحط زدہ بنایا ۔ انگریز کے جانے کے بعدان کی جانشین پاکستان فوج نے لوٹ مار اور معاشی استحصال میں کوئی کمی نہیں چھوڑی بلکہ اگر ان کی کارکردگی اور لوٹ مار کے اعداد و شمار برطانوی فوج کے سامنے رکھ دیے جائیں تو وہ بھی حیرت میں ڈوب جائیں۔ اس ساری لوٹ مار کا پاکستان کی سیاست، معیشت اور مسائل سے گہرا تعلق ہے۔ اور یہ کہنا بجا ہوگا کہ آج اگر عوام کے لیے سرچھپانے کا بندوبست کرنا، دو وقت کی روٹی اور زندگی کی سانسیں بحال رکھنا مشکل ہوگیا ہے تو اس کی سب سے بڑی ذمہ دار فوج ہی ہے۔ تصویر کا یہ رخ اتنا بھیانک ہے کہ فوج اگر بالفرض نائن الیون واقعے کے بعد امریکہ کی جنگ کا حصہ بن کر ظلم نہ بھی ڈھاتی، قبائلی علاقوں کو ملیا میٹ نہ کرتی ، لال مسجد و جامعہ حفصہ کو معصوم بچیوں سمیت خون میں نہ بھی نہلاتی تب بھی ان کا پاکستانی عوام کا معاشی استحصال اتنا بڑا جرم تھا کہ ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا جاتا کہ اس کے بغیر یہ کسی صورت اپنی روش بدلنے والے نہیں ہیں۔ بہتر تو یہی تھا کہ قارئین کے سامنے برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کی قیام پاکستان سے قبل کی جانے والی معاشی دہشت گردی کا احوال سامنے رکھا جاتا تاکہ یہ سمجھنے میں آسانی ہوتی کہ آج کے دور میں جو معاشی استحصال ہے یہ اسی معاشی استحصال کا تسلسل ہے جو قیام پاکستان سے قبل برصغیر کیساتھ روا رکھا گیا۔ لیکن چونکہ اس پر کافی کچھ لکھا جاچکا ہے بالخصوص مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کی کتاب ’’برطانوی سامراج نے ہمیں کیسے لوٹا‘‘ اس موضوع پر کسی انسائیکلوپیڈیا سے کم نہیں ۔

ترک نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم “India’s colonial history” میں بھی برطانوی قبضے اور لوٹ مار کی تفصیل بیان کی گئی ہے خود برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھی دستاویزی فلموں اور مضامین میں اس لوٹ مار کا اقرار کیا ہے۔اگرچہ یہ حقائق بیان کرتے ہوئے اپنے صلیبی و سازشی اور اسلام سے بغض بھری نفسیات و کردار کے سبب جب مذہبی معاملات کا تذکرہ کرتے ہیں تو حقائق توڑتے مروڑتے ہیں۔ زمینوں اور وسائل پر قبضہ پالیسی کی تاریخ سمجھنے کے لیے استاد احمد فاروق رحمہ اللہ کی کتاب شیطانی مثلث بھی مددگار ہوگی۔میرا اس موضوع پر تاریخ کے اس پہلے حصے پر قلم نہ اٹھانے کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ قیام پاکستان سے اب تک جو کچھ افواج پاکستان نے اپنے غاصبانہ تسلط اور قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے کیا ہے اسے صحیح معنوں میں بیان کرنے اور سمجھنے کے لیے بھی کتابوں کے دفتر درکار ہوں گے لہٰذا جو کام ضروری ہے پہلے اس پر لکھنا ضروری سمجھا۔

فوج کے تجارتی معاملات، کاروبار ، زمینوں پر قبضے ہوں یا بجلی گیس پانی سمیت ملکی معدنی وسائل پر قبضہ ، ان تمام ایشوز کا ہماری انفرادی و اجتماعی زندگی سے براہ راست تعلق ہے ۔ اور سب سے بڑھ کر یہی وہ بنیادی نکتہ ہے جس کو چھپانے کے لیے فوج نے سیاسی معاملات کو مصنوعی انداز میں اس طرح الجھا رکھا ہے کہ عوام ان کٹھ پتلیوں کی کرپشن و نااہلی کو اپنی محرومیوں اور ملکی مسائل کا سبب سمجھیں۔ ایک کے بعد ایک لیڈر فوج مسیحا بنا کر پیش کرے وہ جب تک عوام کو امیدیں دلاتا رہے عوام بے وقوف بنتی رہے تب تلک یہ اسے استعمال کرتے رہیں جب عوام متنفر اور مایوس ہوجائیں تو کوئی نیا کٹھ پتلی عوام کے ہاتھ میں جھن جھنے کی مانند پکڑا دیا جائے۔

ہر شعبے اور ادارے سے اپنے مفادات سمیٹنے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں جیسے بھی ہو قابو میں رکھا جائے۔ چاہے وہ میڈیا ہو ، عدلیہ ہو، تجارتی ادارے ہوں یا دوسرے سویلین محکمے ۔ اور ایسا کرنے کے لیے انہیں کثیر سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ صرف ظالمانہ ٹیکسز کے نفاذ سے پورا نہیں ہوسکتا کیونکہ ٹیکسز اور دفاع کے نام پر حاصل کیے جانے والے بجٹ سے تو ان کی صرف وہ مراعات ہی پوری ہوپاتی ہیں جو یہ قانونی طور حاصل کرتے ہیں۔ جبکہ سیاستدانوں ، ججوں ، صحافیوں ، اور اہم شخصیات کی خرید و فروخت کے لیے جو سرمایہ درکار ہے وہ یہ سب غیرقانونی راستوں ، جرائم پیشہ گروہوں ، قبضہ مافیاؤں، منشیات کے دھندوں سمیت بہت سی غیرقانونی سرگرمیوں سے حاصل کرتے ہیں۔

اس طرح یہ ایک گھن چکر ہے جس سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا تو عوام کرتی ہےجبکہ مالی و سیاسی فوائد یہ فوجی جرنیل بطور ادارہ بھی سمیٹتے ہیں اور انفرادی طور پر بھی۔ وہ اس لیے کہ جیسے کوئی کرپٹ پولیس افسرجب ان کے غیرقانونی احکامات مان کر ، ان سے مدد و تعاون کرتا ہے تو بدلے میں وہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے بھی دس کام کرتا ہے ۔جس طرح ایک گارمنٹ فیکٹری کا مالک معمولی سے معمولی شے کو استعمال میں لاتا ہے جیسے کپڑے کی کترنیں، بچا ہوا دھاگہ وغیرہ اور انہیں اور دوسری بہت سی بچ جانے والی اشیاء کو استعمال میں لا کر ان سے فنڈز جنریٹ کیے جاتے ہیں بالکل اسی طرح ان کے پراجیکٹس چاہے وہ قانونی ہوں یا غیرقانونی یہ ہر راستے سے ہر زاویے سے اسے استعمال میں لا کر فوائد سمیٹتے ہیں۔

یہ مسائل اس لیے بھی تحقیق طلب ہیں کہ ہر ذی شعور پاکستانی کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج پاکستان جن خراب معاشی حالات کا شکار ہیں ان کی اصلی وجوہات کیا ہیں۔ کیا یہ ایسے مسائل ہیں جن کا تدارک ممکن نہیں یا یہ مسائل ہم پر مسلط جرنیلی ٹولے کے قبضے تسلط ، کمائی اور بقاء کا ذریعہ ہیں۔ پھر اس بوسیدہ اور کرپٹ نظام نے معاشرے میں اپنی جڑیں اتنی گہری اور مضبوط کرلی ہیں کہ کل کو اس جرنیلی ٹولے کا صفایا ہونے کے بعد اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آبھی جائے تو ہمیں ان مسائل کی باقیات سے نمٹنا ہوگا۔ جب تک جسم کے تمام بیمار حصوں کی تشخیص نہ ہو تو علاج کیسےممکن ہوپائے گا۔

ہوس کی پجاری اس فوج کے افسران جب منافع کے حصول کے لیے کسی جگہ نظریں گاڑ لیں اور انہیں یقین ہوجائے کہ یہاں ان کا مقصود حاصل ہوسکتا ہے تو پھر انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ اس کا لوگوں کی زندگیوں پر کیا اثر ہوگا، کیا نقصان پہنچے گا۔ انہیں معلوم ہے کہ یہ کسی قسم کے احتساب سے بالا ہستی ہیں اور کوئی ان سے سوال کرنے کی جرأت نہیں کرے گا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو ان کے دفاع میں ادارہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔

فوج کی اس بے رحم نفسیات کے ٹیسٹ کیس کے طور پر چولستان سے بہتر کوئی مثال نہیں ہوسکتی۔ یہ صحرا بہاول پور ڈویژن کے تین اضلاع بہاول پور، بہاول نگر اور رحیم یار خان کے جنوبی اطراف کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کی سرحد پر واقع ہے۔آبادی دو لاکھ کے لگ بھگ ہے جن کا گزر بسر صرف جانور پالنے پر ہے۔ ایک ایسا علاقہ جو قحط، بھوک، پیاس، افلاس اور غربت کا استعارہ بن چکا ہو ۔ جہاں کوئی بچہ پورے لباس میں نظر نہ آئے گا۔ جہاں مریض علاج کے لیے دو ڈھائی سوکلومیٹر کا سفر طے کرتے ہوئے راستے میں ہی موت کو گلے لگالیتا ہے۔ جہاں اکثروبیشتر پانی کی تلاش میں افراد جانوروں کو لے کر میلوں چلتے ہیں۔ جانور تھک کر بیٹھتے پھر اٹھ نہیں پاتے اور وہیں مرجاتے ہیں۔ تبلیغی جماعت سے منسلک ایک بھائی بتاتے ہیں کہ جب اس علاقے میں جماعت گئی تو چند لوگوں نے انہیں جنازہ پڑھانے کی درخواست کی ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ میتیں دو ماہ قبل بغیر نماز جنازہ دفنائی گئی تھیں کیونکہ کوئی پڑھانے والا ہی نہیں۔ کیا کسی کے وہم و گمان میں بھی یہ آسکتا ہے کہ وہ فوج جو دہشت گردی ، منشیات ، پولیو اور دوسرے بہت سے بہانوں سے امریکہ اور عالمی طاقتوں سے اربوں ڈالر بٹورتی ہے، ملکی وسائل لوٹتے ہیں، بجٹ کا کثیر حصہ ہڑپ کرتے ہیں، جائز ناجائز کوئی ذریعہ یا راستہ رائیگاں نہیں جانے دیتے جہاں سے منافع خوری کرسکیں، ان کی ہوس انہیں ان مفلوک الحال لوگوں کی بھی زمینیں قبضہ کرنے سے باز نہ رکھ پائے گی ۔دفاعی تجزیہ نگار عائشہ صدیقہ اپنی کتاب ملٹری انکارپوریشن (اردو ترجمہ خاکی کمپنی) میں لکھتی ہے کہ فوج نے کسی سیاسی حکومت کے دوران اپنے معاشی مفادات اور طاقت بڑھانے سے گریز نہیں کیا ہے۔ اس قسم کے استحصال کی مثال جس سے فوج کا ’غیرقانونی‘ تسلط قائم کرنے کا رجحان ظاہر ہوتا ہے چولستان پر قبضہ ہے ۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق فوج نے چولستان کی 99،865 ایکڑ زمین پر غیرقانونی قبضہ کرلیا ہے، جس میں 500 ایکڑ جنگلات کے شعبے کا حصہ شامل ہے۔ اس چوری شدہ علاقے کے علاوہ 2لاکھ ایکڑ زمین فوج کو صوبائی حکومت نے پہلے ہی ٹھیکے پر دی ہوئی تھی جو ان کے انتظامی امور کے استعمال کے لیے تھی۔ ضلع بہاول پور (چولستان جس کا ایک حصہ ہے) میں فوج کی ملکیت صرف 8000 ایکڑ ہے جو اس کو فروخت کیا گیا۔ 1978ء میں ایک بڑا حصہ ٹھیکے پر دیا گیا تھا جب کہ غیرقانونی تسلط اور علاقے کا غلط استعمال 1999ء میں میجر جنرل ایس زیدی کے دور میں شروع ہوا جو اس وقت چولستان کی ترقی کے لیے قائم شدہ شعبے کے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔ میجر جنرل ایس زیدی کے بعد میجر جنرل محمد رزاق نے یہ عہدہ سنبھالا اور پھر بریگیڈئیر ریٹائرڈ ٹوانہ نے۔ جنہوں نے اس غیرقانونی طور پر حاصل کردہ خطے میں کچھ علاقے کو ذاتی ملکیت بنالیا۔ اب یہ بریگیڈئیر (صاحب)سینکڑوں ایکڑ پر کاشتکاری کرتے ہیں ۔ ان تینوں افسران کا دور 1999ء سے 2008ء تک رہا ۔ یہ ممکن ہے کہ یہ زمین کئی برسوں بعد فارم ہاؤس اور افسران کے مکانات کے منصوبے میں تبدیل ہوجائے، لیکن آج اس کا بڑا حصہ کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور بعد ازاں فوج نے زمین کو بڑےبڑے زمینداروں تاجروں یا ایسے لوگوں کو کرایے پر دینا شروع کردیا جنہیں کاشتکاری میں دلچسپی تھی۔ عموماً زمین کا یہ خطہ فوج کے کسی اعلیٰ افسر کے نام پر ہوتا ہے جو اسے مزید کرائے پر اٹھا دیتا ہے زمین کی اس قسم کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر پانی کی چوری بھی شامل ہے ۔

جنوری 2015ء میں پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے میاں محمد اسلم کے ایک سوال کے جواب میں، جو یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا حکومت نے چولستان میں پانی چوروں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے، پارلیمانی سیکرٹری محکمہ آبپاشی چوہدری خالد محمود ججا نے کہا کہ کراچی کور کے زیر کنٹرول چولستان کی زمین پنجاب حکومت کے لیے پانی کی چوری کو روکنے کے لیے نو گو ایریا ہے۔ ججا نے ایوان کو مزید بتایا کہ فوج کے زیر کنٹرول ایک لاکھ ایکڑ اراضی 40،000 سے 50،000 روپے فی ایکڑ کے حساب سے ٹھیکیداروں کو دی گئی ہے۔ وہ عباسیہ کینال سے پانی چوری کر کے اس میں کٹوتی کر رہے ہیں، اور پنجاب حکومت ان غنڈوں کے سامنے بے بس ہے۔ ان کے محکمے کے تین ایس ڈی اوز کو ٹیل اینڈرز کی شکایات پر کارروائی کا سامنا کرنا پڑا جنہیں پانی کی قلت کا سامنا تھا۔ اسمبلی اجلاس کے بعد انگریزی اخبار دی نیشن کے ساتھ مزید تفصیلات کا اشتراک کرتے ہوئے ججا نے کہا کہ چولستان میں فوج کو فوجی مشقوں کے لیے ایک وسیع اراضی الاٹ کی گئی ہے۔ اسے ملٹری ایکسرسائز کا علاقہ کہا جاتا ہے لیکن اس کا زیادہ تر حصہ زرعی اراضی میں تبدیل ہو چکا ہے کیونکہ ہزاروں ایکڑ اراضی فوجی افسران اور نجی ٹھیکیداروں کو زراعت کے مقاصد کے لیے الاٹ کی گئی ہے۔ محکمہ آبپاشی کی اجازت کے بغیر مرکزی عباسیہ کینال سے چھوٹی نہریں بھی کھودی ہیں۔ ان غیر قانونی نہروں کی موجودگی کی وجہ سے ٹیل اینڈرز تک پانی نہیں پہنچ رہا تھا جنہیں اپنی فصلوں کو سیراب کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ فوج کے اعلیٰ عہدوں کے نوٹس میں ہے لیکن برسوں سے صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جب سیکرٹری آبپاشی نے صورتحال سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی تو مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور انہیں ’اپنے‘ علاقے میں داخل ہونے نہیں دیا۔ اب حالت یہ ہے کہ محکمہ آبپاشی کا کوئی افسر وہاں تعینات ہونا نہیں چاہتا۔ دی نیشن کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ اجلاس ختم ہونے کے بعد خالد محمود کو پنجاب اسمبلی میں سچ بولنے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسمبلی سیکرٹری سمیت ان کے بہت سے ساتھیوں نے انہیں بتایا کہ انہیں ایسے حساس معاملے پر بات کرتے ہوئے احتیاط برتنی چاہیے تھی۔

مارچ 2022ء پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی)نے جنوبی پنجاب کے لیے ایک اعلیٰ سطحی فیکٹ فائنڈنگ مشن مکمل کیا۔ اس رپورٹ کے مطابق چولستان کے رہائشیوں کا ایک سنگین الزام یہ ہے کہ ان کی زمین کی الاٹمنٹ کی درخواستیں جن پر وہ عرصہ دراز سے آباد ہیں، ابھی تک زیرِ التوا ہیں، ان اطلاعات کے ساتھ کہ فوج نے اس زمین کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔

10مئی 2023ء انگریزی روزنامے دی نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ (مصنفہ بےنظیر شاہ) کے مطابق عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ فوج نے پنجاب حکومت سے چولستان کے علاقے میں کارپوریٹ زرعی فارمنگ کے لیے 10 لاکھ ایکڑ سرکاری اراضی کی درخواست کی۔ پاکستان آرمی کے ڈائریکٹر جنرل سٹریٹیجک پروجیکٹس کی طرف سے 8 فروری کو پنجاب بورڈ آف ریونیو کو لکھے گئے ایک سرکاری خط میں، فوج نے کارپوریٹ ایگرو فارمنگ کے ذریعے پنجاب میں ’’بنجر زمینیں‘‘ تیار کرنے کی پیشکش کی۔ جواز یہ دیا گیا کہ فوج تیل اور اشیائے خوردونوش کی اونچی قیمتوں کو پاکستان کی معیشت اور اس کے زرعی شعبے کے لیے ایک سنگین چیلنج سمجھتی ہے فوج کو ’’بیکار بنجر زمینوں سے پیداوار کا تجربہ ہے‘‘۔ منصوبے کے لیے ایک ٹائم لائن فراہم کرتے ہوئے، فوج نے خط میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے لیے 10،000 سے 15،000 ایکڑ سیراب شدہ اراضی کے ’’فوری‘‘ اجراء کی تجویز پیش کی ہے، اس کے بعد 100،000 ایکڑ اراضی اپریل تک چولستان کے علاقے میں دی جائے۔ تاہم مارچ کے مہینے میں حکومت پنجاب نے بھکر ، ساہیوال اور خوشاب کے ضلع میں زراعت کے لیے فوج کو 45،267 ایکڑ زمین 20 سال کی لیز پر فراہم کردی۔چولستان جیسے قحط زدہ علاقے کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کی بجائے لالچ، گھٹیا پن اور پستی کی حدیں پار کرتے ہوئے جب انہیں یہاں بھی زمینیں قبضہ کرنے میں کوئی عار نہیں تو خود ہی اندازہ لگائیے کہ ملک کے دوسرے حصوں میں یہ کس بےرحمی سے وسائل پر قبضہ جماتے اور لوٹتے ہوں گے۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اور اس کے اسباب

Next Post

معرکۂ چترال…… حقیقی ضربِ مومن!

Related Posts

اٹھو پاکستان! بیٹی پکار رہی ہے
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

اٹھو پاکستان! بیٹی پکار رہی ہے

13 اگست 2025
کلمے کے نام پر بنے ملک کے دارالامان میں بے آبرو ہوتی قوم کی بیٹیاں
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

کلمے کے نام پر بنے ملک کے دارالامان میں بے آبرو ہوتی قوم کی بیٹیاں

13 اگست 2025
فوجی اشرافیہ کی صہیونیت: پاکستانی فوج غزہ کا دفاع کیوں نہیں کرتی؟
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

فوجی اشرافیہ کی صہیونیت: پاکستانی فوج غزہ کا دفاع کیوں نہیں کرتی؟

13 اگست 2025
سوات سانحے کا ذمہ دار کون؟
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

سوات سانحے کا ذمہ دار کون؟

10 جولائی 2025
سیکولر مزاحمت اور نظام مسائل کا حل نہیں
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

سیکولر مزاحمت اور نظام مسائل کا حل نہیں

7 جون 2025
عالمی شپنگ کمپنی سے معاہدہ: پس پردہ محرکات کیا ہیں؟
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

عالمی شپنگ کمپنی سے معاہدہ: پس پردہ محرکات کیا ہیں؟

26 مئی 2025
Next Post
معرکۂ چترال…… حقیقی ضربِ مومن!

معرکۂ چترال…… حقیقی ضربِ مومن!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version