نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home فکر و منہج

یہودیت کا جال

مفتی حامد قاسم پالن پوری by مفتی حامد قاسم پالن پوری
10 نومبر 2023
in فکر و منہج, اکتوبر و نومبر 2023
0

طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے
عکس پر نہ اتراؤ ، آئینہ ہمارا ہے
آپ کی غلامی کا، بوجھ ہم نہ ڈھوئیں گے
آبرو سے مرنے کا، فیصلہ ہمارا ہے
عمر بھر تو کوئی بھی، جنگ لڑ نہیں سکتا
تم بھی ٹوٹ جاؤ گے، تجربہ ہمارا ہے
اپنی رہنمائی پر، اب غرور مت کرنا
آپ سے بہت آگے، نقشِ پا ہمارا ہے
غیرتِ جہاد اپنی، زخم کھا کے جاگے گی
پہلا وار تم کر لو، دوسرا ہمارا ہے

دنیا جہاں کے طاغوتی کارکنان، شیطانی ابلیسی نظام کے تربیت یافتہ، حمایتی اشخاص کی کارکردگی،اور انقلابی مشن کے سراب کی جانب قدم بڑھاتے ہیں، اعدائے اسلام کی جدو جہد سے کون ناواقف ہے، دینِ اسلام کی سرکوبی کے لیے ہمہ وقت مستعد رہنا، دجالی نظام کا قیام، ان کی عبوری فکر، کٹھ پتلی حکومت کا خواب و خیال کس قدر سر پہ سوار ہے، یہودی تنظیمیں آج اپنے آقا دجال کی آمد کے انتظار میں اپنا تن من دھن لگارہی ہیں۔ اسلامی حکومت و سلطنت کی بیخ کنی کے لیے شب و روز کوشاں ہیں ،رحمانی نظام کے خاتمے ،شیطانی دجالی نظام کے نفاذ کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں، نوجوانان اسلام، نوخیز صبیان کے ذہنوں میں مرتسم ،اسلامی تہذیب کے نقوش و تصاویر کو نکال کر بے حیائی، فحاشی کو رگ و خوں میں رچانے بسانے کی سعئ بلیغ کررہے ہیں ،تاکہ دین اسلام کی مکمل تعبیر ان کے ذہنوں سے مفقود ہوجائے، اور یہ محض نام کے مسلمان رہ جائیں۔

مکروہ عزائم

انگریز نے کہا تھا کہ ہماری کوشش یہ ہے کہ ہندوستان کا ہر فرد رنگ و نسل کے اعتبار سے ہندوستانی ہو، لیکن ذہن و فکر کے اعتبار سے افرنگی ہو۔ چنانچہ یہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے اسلام کی سربلندی اور نفاذِ خلافت کی کنجی، جہاد فی سبیل اللہ کا وہم وخیال تک امت کے ذہن و دماغ سے نکال دیا، اور یوں غلامی کا طوق ،مسلمانوں کے گلے میں ڈال دیا ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امت جہاد جیسے مبارک فریضے سے کوسوں دور ہوتی گئی، اور یہودیت اپنی راہیں ہموار کرتی گئی، مسلمانانِ عرب و عجم اس سازش کو سمجھ نہ پائے ،اور یہ خونخوار دشمن ، زہر میں بجھا، خنجر لے کر امت کے سینے کو زخمی کرتا رہا۔

میرا جسم میری مرضی کا نعرہ

یہودیت اپنی شرارت و خباثت میں روز اول ہی سے معروف ہے، زمانۂ ماضی کے اوراق پلٹتے ہیں، تو وہ اپنے ہی انبیاء کو قتل کرتے نظر آتے ہیں، تاریخی کتب کو کھنگالتے ہیں، تو بے شمار خباثتیں کرتے نظر آتے ہیں، غدر و بغض، احکامِ خداوندی سے اعراض ان کا محبوب ترین مشغلہ ہے۔ سازشوں، گھٹیا حربوں سے مخلوقِ خدا کو ضرر پہنچانا ،ان کی فطرت ہے۔ انہوں نے خسیس سے خسیس تر طریقے، رویے اختیار کیے، تاکہ کلی اعتبار سے مسلمان ناکارہ رہے۔ انہوں نے ہماری اولاد ہی کو ہمارے ہی سامنے بےحیا بنادیا، حجاب کی حقیقت و اہمیت کو پیروں تلے روند ڈالا، اور جہاں بھر میں پردے کے خلاف ،خواتین کے قلب و جگر ،عوام کی فکر و نظر، میں یہ بات پیوست کردی کہ اسلام عورت کو محبوس، اور آزادی سے محروم رکھتا ہے، چنانچہ یہ کہہ کر عوام کو بدظنی کا شکار بنایا، پھر یہ بات اس قدر اثر انداز ہوئی کہ خواتین نے (ہمارا جسم ہماری مرضی) کا نعرہ لگانا شروع کردیا۔ اس طرح زنا کے اڈے گرم ہوگئے، غیرت و حیا رخصت ہوگئی، تعلیم و تربیت کے کنویں خشک ہوگئے، اور یوں ان دجالی نظام کے پرستار، یہودیوں کی بدبودارو مکروہ کوششیں، بارآور ہوئیں۔ اس کے باوجود اس دور تنزلی میں کچھ خدامست نوجوان، عزم و ہمت کے پیکر ،شہادت کے خواہاں، کچھ بوریہ نشین، دستار سجائے، غاروں کو اپنا مسکن بنائے، امت کے بکھرے شیرازے کو یکجا کرنے ،سسکتی خاک و خوں میں تڑپتی امت مسلمہ کو دلاسا دینے کے لیے، کمر کس لی، انہی بوریہ نشینوں، خاک پر بیٹھ کر سپر پاور سلطنتوں کے تختے الٹنے والوں کی مہربانی کہیے، کہ دشمن آج اگر خوف و ہراس میں مبتلا ہے، تو انہی کی برکات ہیں، اور انہی کی یہ کرشمہ سازی ہے کہ دجالی حکمران اپنے چیلوں کو یہ کہنے پر مجبور ہوگئے:

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
رُوحِ محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو
افغانیوں کی غیرتِ دیں کا ہے یہ علاج
مُلّا کو ان کے کوہ و دمن سے نکال دو

ہاں یہ بات طے شدہ ہے، کہ فتح و نصرت اکثر و بیشتر اہل ایمان کے حصے میں آتی رہی ہے، گرچہ کبھی رخِ تصویر برعکس نظر آتا ہے ۔

غازیان صف شکن اور ان کی جدوجہد

یہودیت کا یہ کھیل، ایک نہ ایک روز ختم ہوگا اور یہود و اعدائے اسلام کیفرکردار کو پہنچیں گے، اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے سر فروشی کی تمنا لیے اسلام کے جیالے ،علمِ خلافت لہرادیں گے، پھر خدا کی زمیں پر خدا کا نظام ہوگا، دجالی شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوگا۔ دین اسلام کے جیالے متوالے ان شاءاللہ کل کو انقلاب پرپا کریں گے، یہ وہی مبارک لوگ ہیں ،جو جنت نما کشمیر کی وادیوں میں، ماؤں ،بہنوں کی عصمت و عفت کے خاطر، اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں، اہلِ فلسطین و مسجد اقصی کے خاطر اپنی جائداد، ماں باپ، پیارے بھائی بہن ،کو چھوڑ کر روکھی سوکھی غذا کھاکر خشک روٹی کے ٹکڑوں پہ گزارا کرکے، زندگی جی لیتے ہیں۔ جن کی راتیں آہ و زاری میں کٹتی ہیں، جس وقت دنیا خراٹے لے رہی ہوتی ہے، دین کے یہ محافظ و سپاہی نبی کی حرمت، ماؤں بہنوں کی عصمت و عفت، کی خاطر آہ و بکا میں مصروف رہتے ہیں،ان کی زندگی (رُھبانٌ بالیل وفُرسانٌ بالنھار) کی عملی تفسیر نظر آتی ہے یہ وہی لوگ ہیں، جو طعنوں کی بوچھاڑ اپنوں کی دو دھاری تلوار کے زخم کھاتے رہتے ہیں، آج اگر یہودیت و صہیونیت کو اپنے مشن کی ترقی سے مانع اور سد راہ کوئی ہے تو یہی وہ غازیان صف شکن خدا کے وہ پراسرار بندے ہیں، جن کی شبانہ روز محنتوں، اور کاوشوں سے انگریز یہود سرگرداں ہے، وہ جانتا ہے کہ ان جہادی دینی تنظیموں کی جڑیں کس قدر گہری، اور مضبوط ہیں۔

لیکن یہ دکھ بھی اندر سے کھارہا ہے کہ یک جانب دشمنانِ اسلام کی یلغار ہے، تو دوسری سمت، امت مسلمہ مستقبل کے پرخطر طوفانوں سے بےخبر ہوکر کاہلی کا شکار ہے، آخر ہم کب تک خواب خرگوش میں مست رہیں گے، یاد رکھو، جو قوم اپنے ماضی کو بھلادیتی ہے، وہ اپنے مستقبل کا سفر ہرگز طے نہیں کرسکتی ،قومیں اپنے ماضی کے آئینے اور اس کی روشنی میں مستقبل کا سفر طے کیا کرتی ہیں۔ اسلاف کی تاریخ پڑھیے، اور اپنے موجودہ دور کو دیکھیے، فتنوں، سازشوں اور دشمنوں کی یلغار دیکھیے، کہ بڑے سے بڑے ستون، جڑوں سے اکھڑے چلے جاتے ہیں، عام چراغوں کی کیا اوقات، اس بلا کا طوفان ہے کہ روشنی کے مینار بھی کسی بڑھیا کے ٹمٹماتے چراغ لگنے لگے ہیں ۔ جہاں دیدہ، تجربہ کار، ملاح بھی چپو چھوڑ کر طوفان کے تھمنے کا انتظار کررہے ہیں، ہم خواہ لاکھ آزادی کے دعویدار بنیں ،لیکن دنیا ہماری حالت زار پر افسوس کرتی ہے۔

مصلحت کی رٹ اور ہماری بےبسی

ہندو برہمن نے ہماری یادداشت پر ایسا وار کیا ہے، کہ جامع مسجد، لال قلعے کو دیکھ کر بھی ہمیں اپنی عظمت رفتہ یاد نہیں آتی، بابری مسجد کی شہادت کے بعد کئی مساجد شہید کی گئیں ، لیکن سب کو سانپ سونگھ گیا ،اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی کسی کے کان پہ جوں تک نہیں رینگی، آنکھوں پر مصلحت کی پٹی، اس طرح باندھی ہے کہ کھولے نہیں کھلتی ،تقاضۂ وقت کی روئی اس طرح کانوں میں ٹھونس رکھی ہے، کہ کچھ سنے سنائی نہیں دیتا ،جس قوم کی عورتوں کو ہم نے عزت بخشی، آج وہی ہندو بنیے ہماری خواتین، پیاری بہنوں، کو سرِ بازار نیلام کرتے پھر رہے ہیں، ہماری کمزوری اس حد تک بڑھ گئی ہے، کہ پہلے یہ حرام خور، سود خور، چھپ چھپاکر ظلم کرتے تھے، اب ہماری بے بسی کی ویڈیو بناکر عالمی میڈیا کو دیتے ہیں۔ آؤ ! جہاد کی برکت سے ترقی کی راہیں ہموار کریں ،یہودیوں کے اس فریبی سراب کو شکستہ کریں، دجال کے چیلوں کی بدکاری، بدخواہی کو بہی خواہانِ قوم بن کر طشتِ ازبام کریں، امت کو رہزنوں سے بچانا ضروری ہے، باقی اللہ محافظ ہے، دنیا کی کوئی طاقت، خواہ بلیک واٹر ہو یا یہودی دجالی تنظیمیں کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔

ہماری بے حسی مردہ ضمیر

یہ بات پردۂ خفا میں نہیں ہے کہ بدخواہانِ اسلام نے اسلام و مسلمان کی جڑوں کو کمزور کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ہے، لیکن جس غفلت وبے حسی اور خدا بیزاری و مردہ دلی کی زندگی اس دور انحطاط و پرفتن میں مسلمان بسر کررہا ہے ،اس کی نظیر زمانۂ ماضی میں ملنی شاید مشکل ہے۔ آسام کے نہتے مسلمانوں پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے، بچوں بوڑھوں کو گولیوں اور بارود کی نذر کردیا گیا ، کشمیری ماؤں، بہنوں کی عصمت دری کی گئی کیا یہ سب ہم نے نہیں دیکھا ؟ خدا کی زمین پر انصاف کا خون ہوتے نہیں دیکھا؟ کیا اقوامِ متحدہ اور اس کے زرخرید ممبران انصاف کے نام لیوا مسلم حکمران نے نہیں دیکھا؟

ہاتھ بے زور ہیں، الحاد سے دل خوگر ہیں
اُمّتی باعث ِ رُسوائیِ پیغمبرؐ ہیں
بُت شکن اٹھ گئے، باقی جو رہے بُت گر ہیں
تھا براہیم پدر اور پِسر آزر ہیں
بادہ آشام نئے بادہ نیا خم بھی نئے
حَرمِ کعبہ نیا بُت بھی نئے تُم بھی نئے

لیکن صدافسوس! کسی نے عملی قدم اٹھانے کی زحمت گوارا نہ کی، ہمارے علماء جوکہ

آئینِ جوانمرداں، حق گوئی و بےباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی

کے مصداق تھے ان کو حق گوئی کی پاداش میں سلاخوں کے حوالے کردیا گیا ،کئی ایک حساس، و بیدار مغز لیڈران قوم کو عقوبت خانوں کی خاردار جگہوں کے سپرد کردیا گیا، آئے دن مساجد کی بے حرمتی و ماب لنچنگ کی واردات ،بہنوں کی عصمت دری کے واقعات روز افزوں ہیں، لیکن افسوس کہ یہ دیکھ کر بھی کسی کا ضمیر نہ جاگا، حقیقت تو یہ ہے کہ ان یہود و ہنود کو اپنے سروں پر ہم ہی نے مسلط کیا ہے ،اس قدر ان کی ہمدردی جتائی کہ ان کے کان کھڑے ہوگئے، اور سروں پہ چڑھ بیٹھے۔ آج کے مسلمان کا نعرہ یہی ہے کہ اخلاق سے کام لو، کیا اخلاق محض نماز و روزہ زکوٰۃ و حج کی ادائیگی کا نام ہے ؟ کیا اخلاق بادلِ ناخواستہ اغیار کے سایہ تلے ہمدردی کے گن گاتے ہوئے روباہی زندگی بسر کرنے کا نام ہے ؟یاد رکھو جس طرح ہم دردی، بھائی چارگی ،غم خواری کے ساتھ پیش آنا اخلاق ہے ،اسی طرح میدانِ کارزار میں اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے تلوار اٹھانا یہ بھی اخلاق ہے ،بخدا تلوار اٹھانا، دشمن سے برسرِ پیکار ہونا، اخلاق سے خارج ہوتا ،تو پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم کبھی شمشیر نہ اٹھاتے ، جب کہ قرآن آپ کے اخلاقِ عظیمہ کے متعلق اعلان کرتا ہے، (وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ) اگر دشمنوں سے بھڑنا، اخلاق کے منافی ہوتا، تو آپ نے تلوار کیوں چلائی ؟آپ غزوات میں کیوں تشریف لے گئے ؟کچھ مغرب پرستوں افرنگی تہذیب کے دلدادوں نے بڑا اچھا نرالا راستہ اختیار کیا ۔

جن کا ایک پیر خشکی پر تو دوسرا تری پر ہے، کہتے ہیں کہ جہاد اقدامی کی کوئی ضرورت نہیں، دفاعی جہاد کافی ہے ،اس کا انجامِ بد ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، کہ امت جہادِ اقدامی سے تو درکنار، دفاعی سے بھی محروم ہوگئی ہے، یہی وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنےباغیوں سے جہاد و قتال کا ذکر آتا ہے، تو ان کی کشتیاں بھنور میں ہچکولے کھانے لگتی ہیں، نیز تاویلات فاسدہ سے ان جہادی آیات و آحادیث کو جہاد کے زمرے سے نکالنے کی بے جا کوشش کرتے ہیں، کیونکہ یہ تو ناممکن ہے کہ جہادی آیات و احادیث کو قرآن و حدیث سے خارج کردیں، البتہ یہ تاویل کرتے ہیں کہ جہادی آیات و احادیث محض اپنی حفاظتی دفاعی کاروائی کی ترجمان ہیں ۔ آئیے دیکھتے ہیں قرآن کریم کیا کہتا ہے، ارشاد ربانی ہے(تَعَالَوْاْ قَاتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَوِ ادْفَعُواْ)قرآنی اسلوب پر غور کرتے ہیں، تو معلوم ہوتا ہے، کہ جہاد فی سبیل اللہ اور ہے، دفاعی حیثیت سے لڑنا اور ہے(الگ قسمِ جہاد ہے)، اگر جہاد کی حقیقت فقط مدافعت کی ہوتی، تو قرآن و احادیث میں جہاد اقدامی کی ترغیب کی چنداں حاجت نہ تھی، بتائیں کیا خلفائے اربعہؓ کے تمام جہاد دفاعی تھے؟، جی ہرگز نہیں ،ان جانثارانِ محمدؐ نے اقدامی ودفاعی دونوں جہاد انجام دیے تھے، جب ان کے لیے تاویلات وحیلے روا نہ تھے ،تو ہمارے لیے کیوں کر روا ہوگئے ،بہرحال مسلم حکمرانوں کی نیندیں ابھی تک پوری نہیں ہوئیں، خواب غفلت سے ابھی تک بیدار نہیں ہوئے۔

اُمَرا نشّۂ دولت میں ہیں غافل ہم سے
زندہ ہے مِلّتِ بیضا غُرَبا کے دم سے

اس میں کوئی شک نہیں، کہ جب ہماری اسلامی مملکت کے فرماں روا برج خلیفہ، اور فلک بوس عمارات و محلات کی تعمیر میں لگے تھے، شب و روز اسی دھن میں مگن تھے، تب حربی ممالک کے حکمراں اپنی عسکری ملکی قوت کی مضبوطی میں لگے تھے۔ پھر وہ دن بھی دیکھنے کو ملے،کہ جب عراق و عربستان، بخارا و سمرقند جو کبھی اسلامی شان و شوکت کے مظہر، علوم و فنون کے گہوارے تھے، آج ان پر ظلم وستم کی سیاہی چھائی ہوئی ہے۔ اسلام کے تابندہ نقوش محو ہوچکے ہیں، رفتہ رفتہ دشمن کا وار کارگر ثابت ہوتا گیا اور مسلم حکمران خوابِ خرگوش میں اور مست ہوتے گئے۔ مسلم حکمراں نے اپنی گردنیں خم کردی، نجس و خبیث، زانی شرابی امریکہ کی غلامی اور اس کے تلوے چاٹنے کو اپنی سعادت خیال کرتے ہوئے دست و پا کاٹ کر ان کے حوالے کرکے خود بے دست و پا ہوکر ان کی بیساکھی کے سہارے چلنے لگے،اور یوں ہماری خود مختاری چھن گئی ،اپنے ہی ملک میں پھر سانس لینا تک محال ہوگیا، پھر حالت بایں جا رسید کہ ان کے حرکات و سکنات سب امریکی خنزیروں کے ریمو ٹ کے تابع ہو گیا،دیکھیے تو سہی وہ عرب جو کل تک اپنی عظمت و شوکت کا سکہ جمائے بیٹھے تھے، یہودی کفری ممالک جس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے تھے ،آج وہ چوہوں کی صف میں کھڑے ہیں ،جسے رب نے زمینی خزائن کا مالک بناکر کفریہ سلطنتوں کو تگنی کا ناچ نچانے کا موقع فراہم کیا تھا ،وہ خود آج ناگن ڈانس میں مصروف ہیں۔ جب ان کا سوتیلا باپ امریکہ کہے تب ناچتے ہیں، جب کہے تب بندر کی طرح اچھلتے کودتے ہیں، یہ وہی حکمراں ہیں، جو اپنی شناخت تو مسلمان سے کرواتےہیں، لیکن ان کی کارستانیاں یہود و ہنود کو بھی شرمادیتی ہیں۔

وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدّن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود
یوں تو سیّد بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو

٭٭٭٭٭

Previous Post

اوکاڑہ ملٹری فارم تنازع – فوج کی ہوس و استحصالی نفسیات کا آئینہ

Next Post

گیارہ ستمبر کے حملے…… حقائق و واقعات | دوسری قسط

Related Posts

اَلقاعِدہ کیوں؟ | چوتھی قسط
فکر و منہج

اَلقاعِدہ کیوں؟ | پانچویں قسط

13 اگست 2025
مدرسہ و مبارزہ |  پانچویں قسط
فکر و منہج

مدرسہ و مبارزہ | چھٹی قسط

13 اگست 2025
کفار کا معاشی بائیکاٹ | چوتھی قسط
فکر و منہج

کفار کا معاشی بائیکاٹ | چوتھی قسط

13 اگست 2025
کیا ریاست (State) اسلامی ہو سکتی ہے؟
فکر و منہج

کیا ریاست (State) اسلامی ہو سکتی ہے؟

13 اگست 2025
ہم بندگانِ خدا شریعت کے پابند ہیں!
فکر و منہج

ہم بندگانِ خدا شریعت کے پابند ہیں!

17 جولائی 2025
مدرسہ و مبارزہ |  پانچویں قسط
فکر و منہج

مدرسہ و مبارزہ | پانچویں قسط

13 جولائی 2025
Next Post
گیارہ ستمبر کے حملے…… حقائق و واقعات | پانچویں قسط

گیارہ ستمبر کے حملے…… حقائق و واقعات | دوسری قسط

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version