نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

پاک بھارت تعلقات اور جرنیلوں کے بڑھتے اثاثے

حذیفہ خالد by حذیفہ خالد
30 مارچ 2024
in پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!, مارچ 2024
0

ایک فون کال پر امریکیوں کے سامنے ڈھیر ہونے والے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے ملٹری سیکرٹری جنرل شفاعت کا پچھلے دنوں ایک بڑا سکینڈل میڈیا کی زینت بنا۔ ان کی دوسرے فوجی افسران کی طرح پاکستان میں تو جائیدادیں ہیں ہی مگر انہوں نے لندن، دبئی اور نیویارک میں بھی فلیٹ خریدے اور تمام بیرون ملک جائیدادیں انہوں نے کیش میں ادائیگی کرکے خریدیں۔ یا یہ بھی ممکن ہے کہ ادائیگی کی ہی نہیں گئی اور انہوں نے یہ جائیدادیں اپنی خدمات کے عوض وصول کی ہوں گی۔ عموماً امریکہ برطانیہ اور اب دبئی وغیرہ میں بھی رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں رقوم کی ادائیگی کیش میں نہیں ہوتی لیکن بقول جنرل صاحب وہ ہر جگہ کیش ادائیگی کرتے رہے۔ دبئی کا فلیٹ تب ظاہر کیا جب دبئی لیکس آئیں جبکہ نیویارک والا فلیٹ کبھی ظاہر ہی نہیں کیا۔ یہ تہلکہ خیز سٹوری بریک کرنے والے فیکٹ فوکس سے جڑے صحافی عثمان منظور کہتے ہیں :

’’سمجھ نہیں آتی پاکستانی جرنیل کون سا کاروبار کر کے ارب پتی بن جاتے ہیں اور ان کے بچے 18 سال سے کم عمر میں ہی کروڑ پتی کیسے بن جاتے ہیں۔‘‘

2021ء میں آئی سی آئی جے نے ایک کروڑ 19 لاکھ دستاویزات پر مبنی پنڈورا پیپرز شائع کیے جس میں پوری دنیا کی بہت سی اہم شخصیات کے نام آئے کہ کیسے انہوں نے آفشور کمپنیز اور اثاثے دیگر ممالک میں بنائے جو بظاہر کالے دھن سے بنائے گئے ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 پاکستانیوں کے نام شامل تھے جن میں سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ گیارہ جرنیلوں اور ایک ائیر مارشل کا نام بھی شامل تھا۔ پنڈورا پیپرز کے مطابق جنرل شفاعت نے اپنی اہلیہ کے نام پر لندن میں فلیٹ خریدا ہے جو مشہور بھارتی ہدایت کار ’کے آصف‘ کے بیٹے نے جنرل صاحب کی اہلیہ کے نام پر منتقل کیا۔ یہ ڈیل 2007ء میں ہوئی۔ کے آصف 2004ء میں لندن میں مشرف سے ملاقات کرچکے تھے۔ اس ملاقات کا مقصد پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش سے پابندی ہٹوانا تھا جو 1965ء سے برقرار تھی۔ اس ملاقات میں جنرل شفاعت بھی بطور ملٹری سیکریٹری موجود تھے۔ 2008ء میں یہ پابندی ہٹ جاتی ہے۔ جس وقت پراپرٹی جنرل شفاعت کی اہلیہ کے نام منتقل ہوتی ہے اس وقت جنرل شفاعت کورکمانڈر لاہور تھے۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ یہ فلیٹ پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش سے پابندی ہٹانے کے عوض بطور معاوضہ لیا گیا۔ جنرل صاحب سے جب فیکٹ فوکس کے نمائندے نے وضاحت لینا چاہی تو ان کی جانب سے متضاد وضاحتیں سننے میں آئیں۔ جنرل صاحب کئی سالوں تک خریدے گئے فلیٹس کو ٹیکس فائل کرتے ہوئے چھپاتے رہے جس وقت اپنی آمدن 67 ہزار ظاہر کررہے ہیں اس وقت لندن میں اتنے مہنگے فلیٹ کے لیے رقم کہاں سے آئی۔ بتایا گیا کہ کراچی اور لاہور میں موجود پلاٹ کو بیچ کر رقم ادا کی۔ لیکن یہ نہیں بتایا کہ کون سے پلاٹ کب بیچے۔ پھر بتایا گیا ان کے لیے رقم یہاں پاکستان میں ہی دی۔ اس کا مطلب ہے یہ رقم ہنڈی کے ذریعے لندن بھیجی گئی (اگر واقعی بھیجی گئی تھی) تو یہ بھی منی لانڈرنگ کے زمرے میں ہی آتا ہے۔ آج فوج ہر دوسرے شخص پر جو اپنے حقوق کی بات کرتا ہے یا پھر فوج پر کسی بھی قسم کی تنقید کرتا ہے یا ان کے غیرقانونی کاموں پر سوال اٹھاتا ہے تو سب سے پہلا الزام یہی لگایا جاتا ہے کہ انڈین فنڈِڈ لوگ ہیں۔ لیکن مزے کی بات ہے کہ جب انڈین شہری کی جانب سے جنرل شفاعت کی اہلیہ کو فلیٹ منتقل ہونے کی خبریں چلیں تو فوج کی جانب سے اسے ’را‘ کی سازش قرار دے دیا گیا۔ بڑی ہی عجیب سازش ہے جس میں آپ کو دنیا کے مہنگے ترین علاقے میں قیمتی فلیٹ مل رہا ہے، اور اس سازش میں آپ مظلوم بن رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے جنرل نیازی کے بھتیجے شیر افگن کو بھی جب یاد دلایا گیا کہ آرمی بیریکس میں یہ عام مقولہ ہے کہ ’جو مر گیا وہ شہید، جو بچ گیا وہ غازی اور جو بھاگ گیا وہ نیازی‘ تو شیر افگن نے جواب دیا کہ آرمی میں جنرل نیازی کے بارے میں کوئی منفی احساسات نہیں ہیں۔ ریٹائرڈ بریگیڈیئر شیرافگن نے کہا کہ یہ مقولہ آرمی بیریکس سے نہیں آیا بلکہ اس کا ذمہ دار انڈیا ہے، یہ کہاوت آل انڈیا ریڈیو کی پھیلائی ہوئی ہے جس کا مقصد جنرل نیازی کو بدنام کرنا تھا۔

کالم نگار محمد حمزہ چوہدری اپنے کالم میں جنرل شفاعت کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:

’’اگر آپ سچے ہیں تو پلاٹ اور فلیٹ کے کاغذات عوام کے سامنے رکھیں اور بینک ٹرانزیکشنز بھی پبلک کر دیں۔ ویسے آپ کی تنخواہ میں بیٹے کے تعلیمی اخراجات ادا کرنا مشکل کام ہے۔ اور یہ اس موجودہ حکومت پر بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ وہ کیا جنرل شفاعت جیسے کرداروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر کے ان سے جواب طلبی کرے گی؟ یا ان جیسوں کے لیے قانون الگ ہے یا یہ مقدس گائے ہیں؟‘‘

ویسے بیرون ملک تعلیمی اخراجات سے یاد آیا امریکی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے اپنی کتاب میں ایک جگہ لکھا کہ ہم دوسرے ممالک میں لوگوں کو خریدنے کے لیے مختلف حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں، مگر جو ترکیب فائدہ مند، دیرپا اور قابل اعتماد ہے وہ ایسے لوگوں کو ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے امریکہ میں بندوبست کروانے کی ذمہ داری لینا ہوتا ہے۔

جنرل شفاعت کے علاوہ اور بھی کئی اہم شخصیات کے بڑے مالیاتی سکینڈل منظر عام پر آتے رہے اور اسی عرصے میں پاکستان کی کشمیر پالیسی اور بھارت سے تعلقات میں یوٹرن کھل کر سامنے آتا رہا۔ پاکستانی جرنیلوں نے امریکی جنگ میں کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں جو دولت بنائی اس کے متعلق تو میڈیا میں باتیں ہوتی رہی ہیں البتہ کشمیر فروشی کی بنیاد پر کیا یہ جرنیل پس پردہ بھارت سے مالی مفادات بھی سمیٹتے رہے، یہ تحقیق طلب ہے اور اس مفروضے کو سچ ثابت کرنے کے لیے بہ ظاہر کافی مواد موجود ہے۔

جنرل گریسی کے بعد میرٹ کے لحاظ سے آرمی چیف بننے کے لیے جنرل افتخار کا نمبر تھا لیکن وہ ایک ہوائی حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ ان کے بعد میرٹ پر تجربے کے لحاظ سے میجر جنرل اکبر خان تھے۔ چونکہ کشمیر جنگ میں ان کی منصوبہ بندی تھی اس لیے جنرل گریسی انہیں پسند نہیں کرتے تھے لہٰذا جنرل ایوب کو منتخب کرکے آئندہ کے لیے بھی جرنیلوں کے چیف بننے کا معیار طے کردیا گیا۔ جنرل اکبر خان کو سبق سکھانے کے لیے صرف اسی پر بس نہیں کیا گیا بلکہ ان پر اور چند اور دوسرے سینئر افسران پر سازش کا الزام لگاکر کیس بنادیا گیا جو پنڈی سازش کیس کے نام سے مشہور ہوا۔ ان کو راستے سے ہٹانے کے بعد اس وقت کے ڈیفنس سیکریٹری سکندر مرزا نے فوراً امریکیوں کو مطلع کیا کے ناکام بغاوت کے ارکان پاکستان کو سوویت یونین کے حوالے کرنا چاہتے تھے اور یہ کہ ’اکبر خان سو فیصد کمیونسٹ تھا‘۔

اس کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ڈرامائی تبدیلی آنی شروع ہوئی 1951ء تک پاکستان کو چند کروڑ ڈالرز امریکی امداد ملتی تھی، سنہ 1953ء میں پچاس کروڑ سالانہ سے زیادہ ہوئی، سنہ 1955ء تک دو ارب ڈالرز اور سنہ 1963ء میں تین ارب ڈالرز کے قریب تھی۔ جنرل ایوب نے امریکی سی آئی اے کے ایک خفیہ منصوبے میں شمولیت اختیار کر لی۔ یہ یو-2 جاسوس جہازوں کی پروازیں تھیں جن کا مقصد سوویت یونین سے فوجی معلومات جمع کرنا تھا۔ پاکستان سے یو-2 کی پروازیں سنہ 1956ء سے سنہ 1960ء تک اڑتی رہیں یہاں تک کہ ایک کو روس نے گرا لیا تھا۔ گرایا جانے والا یو-2 پشاور سے اڑا تھا۔ سوویت لیڈر خروشچیف نے پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ پشاور اب میزائلوں کے ہدف کی زد میں ہے۔

جنرل ایوب کے کارناموں میں سر فہرست پاکستان کے دریا بھارت کو بیچنا بھی ہے۔ جنرل ایوب کے دو بیٹے کیپٹن گوہر ایوب اور کیپٹن اختر ایوب کم عمری میں ہی فوج سے ریلیز لے کر کاروبار میں مشغول ہوئے۔ عام کمیشنڈ افسر کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا کیونکہ ایک کیڈٹ کی تربیت پر اچھی خاصی رقم خرچ ہوتی ہے۔ جنرل موٹرز کے حصص خرید کر گوہر ایوب نے اپنے سسر لیفٹیننٹ جنرل حبیب اللہ خان خٹک کے ساتھ مل کر گندھارا موٹرز کی بنیاد رکھی۔ جنرل ایوب کے مقابلے میں فاطمہ جناح کو انتخابات میں کراچی سے ووٹ ملے تو ایوب کو مجبوراً دھاندلی کا سہارا لینا پڑا۔ ایوب جیت تو گیا لیکن کراچی میں اس کے خلاف فاطمہ جناح کو واضح اکثریت ملی تھی۔ فتح کے بعد فتح کے جشن کے لیے کراچی میں بسوں رکشوں اور جیپوں پر مشتمل قافلے کی قیادت گوہر ایوب نے کی۔ لوگ دھاندلی پر مشتعل تھے جس کے سبب یہ معاملہ لسانی فسادات کی شکل اختیار کرگیا جن میں کئی افراد جاں بحق ہوئے۔

بھارت کی جانب سے کشمیر سرحد پر باڑ لگانے کا دیرینہ مطالبہ مشرف نے پورا کیا اور 2004ء کے ستمبر تک اسے مکمل کیا جا چکا تھا۔ ایک موقع پر پرویز مشرف کا اس وقت کے بھارتی وزیراعظم واجپائی سے غیرمتوقع مصافحہ میڈیا پر بہت مشہور ہوا۔ سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان کہتے ہیں پرویز مشرف نے واچپائی سے صرف ہاتھ نہیں ملایا بلکہ ان کے گھٹنوں کو بھی ہاتھ لگایا جو کہ سفارتی طور پر مناسب بات خیال نہیں کی جاتی ہے۔ مشرف نے جو انداز اپنایا اس کے نتیجے میں وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو اس حد تک معمول پر لے آئے کہ بھارت کے ساتھ سَمِٹ لیول پر امن کی کوششیں ہوئیں۔ ان کے بقول مشرف نے مجھے کہا کہ کشمیر پر زیادہ بات نہ کریں، میں اس وقت اقوام متحدہ میں پاکستان کا سفیر تھا۔

پرویز مشرف کے دور میں ہی پاکستان نے پہلی مرتبہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے امکانات تلاش کیے اور پاکستان کے وزیر ِخارجہ خورشید قصوری نے اسرائیلی ہم منصب سے استنبول میں ملاقات کی۔ اس وقت کے اسرائیلی وزیر خارجہ سیلون شالوم نے اسلام آباد کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اسرائیل نے پاکستان کے جوہری اثاثے ختم کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ کبھی کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔

1999ء میں مشرف ملک کا چیف ایگزیکٹیو بنا تو بتایا گیا کہ ان کے اثاثوں میں چند پلاٹس ہی ہیں۔ جبکہ دی نیوز نے ان کے ارب پتی ہونے کا انکشاف 2012ء میں ہی کردیا تھا۔ فروری 2018ء میں دی نیوز کے سینئر صحافی انصار عباسی نے پرویز مشرف کے کئی بینک اکاؤنٹس اور ان میں موجود رقوم کی تفصیلات جاری کردیں جن کے مطابق پرویز مشرف اور اس کی بیوی صہبا مشرف کا مشترکہ اکاؤنٹ نمبر 4002000304 تھا، جس میں 1کروڑ70 لاکھ اماراتی درہم تھے۔ اسی بینک میں ایک اور مشترکہ اکاؤنٹ نمبر 400200315 تھا جس میں 5 لاکھ 35ہزار 325امریکی ڈالرز تھے۔ ایک اور اماراتی درہم اکاؤنٹ میں، اسی بینک کے اندر پرویز مشرف اور صہبا مشرف کے تقریبا76لاکھ اماراتی درہم تھے، جبکہ اکاؤنٹ نمبر 4003006700 ہے۔ یونین نیشنل بینک کے چوتھے اکاؤنٹ کا نمبر 4003006711 ہے، جبکہ پرویز مشرف اور اس کی بیوی کے اس اکاؤنٹ میں 80لاکھ درہم تھے۔ یونین نیشنل بینک کے پانچویں بینک اکاؤنٹ کا نمبر 4003006722 ہے، جس میں مشرف اور اس کی بیوی کے 80لاکھ امریکی ڈالرز تھے۔ چھٹے اکاؤنٹ نمبر 4003006733 میں پرویز مشرف اور اس کی بیوی کے 80لاکھ درہم تھے۔ یونین نیشنل بینک کا ساتواں اکاؤنٹ نمبر 4003006744 تھا، جس میں اس جوڑی کے 80لاکھ درہم تھے۔ اسی بینک کے آٹھویں اکاؤنٹ میں پرویز مشرف اور اس کی بیوی کے 13لاکھ امریکی ڈالرز تھے۔

فوج کے سابق سربراہ جنرل آصف نواز جنجوعہ کے بھائی شجاع نواز نے اپنی کتاب Battle for Pakistan میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کے سابق صدر جارج بش نے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ اور متحدہ عرب امارات کے شہزادے محمد بن زاید سے صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کو 40 لاکھ ڈالر دلوائے۔ شجاع نواز امریکہ کے ’’تھنک ٹینک‘‘ اٹلانٹک کونسل سے وابستہ ہیں۔

کتاب میں کیے گئے دعوے کے مطابق جنرل پرویز کو 40 لاکھ ڈالر ایک ’’ڈیل‘‘ کے تحت مہیا کرائے گئے۔ امریکہ کی طرف سے ڈیل میں امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر کونڈا لیزا رائس اور امریکہ و برطانیہ کے اعلیٰ اہلکار شامل تھے۔ پاکستان کی جانب سے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل کیانی، جنرل پرویز مشرف کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل حامد جاوید اور جنرل ندیم تاج نے اس ڈیل میں حصہ لیا۔ شجاع جنجوعہ کے بقول ڈیل کا مقصد جنرل پرویز کو بیرون ملک آباد کرنا اور اسے اس کے غیر آئینی اقدامات پر مواخذے سے بچانا تھا۔ زیر بحث ڈیل کیمپ ڈیوڈ میں طے پائی۔ جارج بش نے پرنس محمد بن زید سے کہا کہ ہمیں جنرل پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ چنانچہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے دو دو ملین ڈالر دبئی اور لندن میں جنرل پرویز کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کرادیے تا کہ جنرل پرویز چاہے تو لندن اور دبئی میں جائیداد خرید سکے۔ (دی نیوز کراچی، 25جنوری 2020ء)

جنرل کیانی نے سینکڑوں فوجیوں کے سامنے اعتراف کیاکہ کشمیر کی تحریک آزادی سے دستبرداری ہمارے مفاد میں ہے۔ جنرل کیانی 2013ء میں ریٹائر ہوااور 2016ء میں ڈی ایچ اے کا ایک بڑا سکینڈل منظر عام پر آتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 16 ارب روپے مالیت کے ڈی ایچ اے کرپشن کیس میں گرفتار ہونے والے شخص حماد ارشد کی کمپنی گلوبیکو دراصل پہلے جنرل کیانی کے بھائی کامران کیانی کی ملکیت تھی۔ اس کمپنی نے 2009ء میں لاہور میں ڈی ایچ اے کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس کی رُو سے اسے 25000 کنال اراضی ڈی ایچ اے کو فراہم کرنا تھی۔ اس کمپنی نے ڈی ایچ اے سے فائلیں لے کر مارکیٹ میں بیچ دیں، اس طرح جمع ہونے والا اربوں روپے کا سرمایہ مبینہ طور پر دوسرے کاروباروں میں لگا لیا لیکن یہ کمپنی ڈی ایچ اے کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق غیر متنازع، پوری اور ایک ساتھ زمین فراہم کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ جنرل کیانی پر جب الزامات کا سلسلہ بڑھا تو ایک معمر صحافی سے ٹیلی ویژن چینل پر کہلوایا گیا کہ انہوں نے تو ایک وقت کا کھانا ہی چھوڑ دیا ہے۔

سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان کو کشمیر میں مودی کے 5 اگست 2019ء کے اقدامات کا مبینہ طور پر پہلے سے علم تھا اور وہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہ رہے تھے۔ حامد میر کے بقول جنرل باجوہ نے 25 صحافیوں کے سامنے کہا تھاکہ ’’ہم جنگ لڑنے کے قابل نہیں ہیں، لہٰذا ہمیں بھارت سے صلح کرلینی چاہیے‘‘۔ حامد میر کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ کشمیر کا سودا جنرل قمر جاوید باجوہ نے کیا جس کی تفصیلات قوم کے سامنے نہیں آئیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سیز فائر یعنی جنگ بندی کے اعلان کے بعد مودی نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔ اس بارے میں شاہ محمود قریشی کو جب پتہ چلا تو انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے بات کی۔ اس پر عمران خان نے انہیں بتایا کہ جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض اس بارے میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیراجیت دوول سے بات چیت کررہے ہیں۔

حامد میر کے مطابق اس کے بعد عمران خان نے جنرل فیض کو کہا کہ وزارت خارجہ کو ’آن بورڈ‘ لیا جائے جس کے بعد جنرل باجوہ نے وزارت خارجہ میں ایک بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں اس نے کہا کہ ہمارا جنگی سازوسامان بہت پرانا ہوچکا ہے اور ہم بھارت کے ساتھ جنگ نہیں لڑ سکتے۔ حامد میر نے نسیم زہرہ کو بتایا کہ جنرل باجوہ اس سے پہلے ایسی بریفنگ ہم صحافیوں کو بھی دے چکے تھے جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جنگی صلاحیت بھارت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

اینکر پرسن نسیم زہرہ نے کہا کہ عام طور پر ایسے بیان پر آرمی چیف کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔

قمر باجوہ نے بطور آرمی چیف 6 سال وقت گزارا اور جب وہ ریٹائر ہوئے تو ان کے اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے 12.7 ارب روپے نکلے۔ یہ صرف وہ ہی اثاثے تھے جن کی تفصیلات میڈیا پر آسکیں۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد ایف بی آر کے تین ملازمین کو حراست میں لیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے آرمی چیف کی ٹیکس معلومات شئیر کیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ تمام ٹی وی چینلز پر مذمتی بیانات چلائے گئے۔ اسے فوج کے خلاف سازش قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ ریکارڈ لیک ہونے سے قانون کی خلاف ورزی ہوئی۔

صحافی اسد طور کے مطابق آرمی چیف کے دو بہنوئی لاہور میں پیراگون سوسائٹی میں رہائش پذیر ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ صبح سے شام تک ان کی گلی میں پارکنگ کی جگہ نہیں ہوتی تھی۔ اتنے لوگ وہاں اپنے کام کروانے کے لیے فائلیں لے کر پھرتے تھے۔ وہاں مبینہ طور پر ڈیلز ہوتی تھیں۔ دوسری جانب ان کے سسر ریٹائرڈ میجر جنرل اعجاز احمد وہ بھی بڑے پیمانے پر بزنس ڈیلز کر رہے تھے۔ ڈی ایچ اے کے لیے جو بھی زمین حاصل کی جاتی تھی اور جو ٹھیکیدار زمینیں لے کر دیتے تھے ان کو بھاری معاوضے ادا کیے جاتے تھے۔ وہ ٹھیکیدار ریٹائرڈ میجر جنرل اعجاز احمد کے قریبی روابط میں تھے اور مل بانٹ کر مہنگے داموں زمینیں لے کر دی جاتی تھیں اور اس طرح وہ پیسے بناتے رہے۔ اسد علی طور نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب بلوچستان میں حکومت تبدیل ہوئی جام کمال گئے اور قدوس بزنجو آئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ قدوس بزنجو نے بلوچستان میں سرکاری کانٹریکٹرز کے ذریعے باجوہ صاحب کو 4 ارب روپے کی ادائیگی کروائی۔ 2 ارب پہلے اور 2 ارب جام کمال کو ہٹوانے کے بعد ادا ہوئے۔

ماہ نور صابر نامی خاتون آرمی چیف قمر باجوہ کی بہو بننے سے 9 روز قبل یکایک ارب پتی بن گئیں جب انہیں ڈی ایچ اے گوجرانوالہ میں 23 اکتوبر 2018ء کو 8 عدد پلاٹ گزشتہ تاریخوں میں الاٹ ہوئے اور 2 نومبر 2018ء کو یہ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ اسی روز یہ خاتون کانسٹی ٹیوشن ایونیو گرینڈ حیات ٹاور میں 2015ء کی تاریخوں میں ایک اپارٹمنٹ کی مالک بن گئیں۔ یہ وہی وقت تھا جب اور بھی کچھ سیاستدانوں کو اس ٹاور میں اپارٹمنٹ دیے گئے تھے اور پھر اس مشکوک عمارت کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے قانونی قرار دے دیا تھا۔

بھارتی فوجی قیادت سے جنرل باجوہ کے ذاتی مراسم کا آغاز ان کے آرمی چیف بننے سے بہت پہلے ہوگیا تھا جب وہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن دستے میں شامل ہوکر بھارتی میجر جنرل بکرم سنگھ کے ماتحت خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اس تعیناتی کے دوران سونے کی سمگلنگ کا سکینڈل بھی بنا ۔ پاکستانی فوجی افسران سونے کے بدلے کانگو میں موجود متحارب گروپوں کو اسلحے کی منتقلی میں مدد دیتے رہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اس پر تفصیلی رپورٹ شائع کی اور پاکستانی فوجی افسران کو قصوروار ٹھہرایا۔ اس موقع پر حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستانی فوجی افسران کا بھرپور دفاع کیا گیا اور الزامات کو ماننے سے انکار کیا ۔ چلیں وہاں ملک کی عزت کا مسئلہ تھا کم ازکم واپس بلا کر ادارے کی سطح پر انکوائری ہوتی اور ذمہ داران کو سزا دی جاتی مگر ایسا بھی کچھ نہ ہوا۔

گزشتہ ماہ بھارتی جریدے ’دی پرنٹ‘ نے ایک خبر میں انکشاف کیا تھا کہ کشمیری مجاہد رہنما ذاکر موسیٰ شہید رحمہ اللہ کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہادت کے جواب میں کشمیری مجاہدین ایک انتقامی کارروائی ترتیب دے چکے تھے۔ پلوامہ واقعے کے بعد سے پاکستان بھارت مذاکرات معطل تھے جبکہ اس وقت کے پاکستانی آرمی چیف قمر جاوید باجوہ لندن میں ایک انتہائی خفیہ اور سپر مذاکرات آئی ایس آئی اور را کے درمیان کامیاب بنانے کے لیے کوشاں تھے۔ اسی نیت سے مذکورہ حملے کی منصوبہ بندی کی انٹیلی جنس معلومات پاکستانی آئی ایس آئی نے بھارت کو پہنچائی۔ بھارت نے اس انٹیلی جنس معلومات کو سنجیدگی سے لیا اور مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا گیا۔ ایسی ہی ایک اطلاع بعد میں بھارتی ہائی کمیشن کو پہنچائی گئی۔

معاملہ یہیں نہیں رکتا بلکہ پاکستان میں سابق کشمیری کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس پر پہلے تو پاکستان پراسرار خاموشی اختیار کیے رکھتا ہے اور جب معاملہ میڈیا میں ہائی لائٹ ہوتا ہے تو ایک معذرت خواہانہ سا الزام لگا کر پھر خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

معرکۂ میرعلی( شمالی وزیرستان)

Next Post

امارت اسلامیہ افغانستان کے فلاحی و ترقیاتی منصوبے

Related Posts

اٹھو پاکستان! بیٹی پکار رہی ہے
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

اٹھو پاکستان! بیٹی پکار رہی ہے

13 اگست 2025
کلمے کے نام پر بنے ملک کے دارالامان میں بے آبرو ہوتی قوم کی بیٹیاں
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

کلمے کے نام پر بنے ملک کے دارالامان میں بے آبرو ہوتی قوم کی بیٹیاں

13 اگست 2025
فوجی اشرافیہ کی صہیونیت: پاکستانی فوج غزہ کا دفاع کیوں نہیں کرتی؟
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

فوجی اشرافیہ کی صہیونیت: پاکستانی فوج غزہ کا دفاع کیوں نہیں کرتی؟

13 اگست 2025
سوات سانحے کا ذمہ دار کون؟
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

سوات سانحے کا ذمہ دار کون؟

10 جولائی 2025
سیکولر مزاحمت اور نظام مسائل کا حل نہیں
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

سیکولر مزاحمت اور نظام مسائل کا حل نہیں

7 جون 2025
عالمی شپنگ کمپنی سے معاہدہ: پس پردہ محرکات کیا ہیں؟
پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!

عالمی شپنگ کمپنی سے معاہدہ: پس پردہ محرکات کیا ہیں؟

26 مئی 2025
Next Post
امارت اسلامیہ افغانستان کے فلاحی و ترقیاتی منصوبے

امارت اسلامیہ افغانستان کے فلاحی و ترقیاتی منصوبے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version