بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ رب العلمین، والصلوۃ والسلام علی حبیبنا محمد خاتم الانبیاء والمرسلین وعلی آلہ وصحبہ اجمعین، اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا۔
مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ ڮ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِيْلًا (سورۃ الأحزاب: ۲۳)
’’انہی ایمان والوں میں وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اسے سچا کر دکھایا۔ پھر ان میں سے کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا نذرانہ پورا کردیا، اور کچھ وہ ہیں جو ابھی انتظار میں ہیں۔ اور انہوں نے (اپنے ارادوں میں) ذرا سی بھی تبدیلی نہیں کی۔‘‘
قَالَ اللّٰهُ هٰذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصّٰدِقِيْنَ صِدْقُهُمْ ۭ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ ۭ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ (سورۃ المائدة: ۱۱۹)
’’اللہ کہے گا کہ : یہ وہ دن ہے جس میں سچے لوگوں کو ان کا سچ فائدہ پہنچائے گا۔ ان کے لیے وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے خوش ہے اور یہ اس سے خوش ہیں۔ یہی بڑی زبردست کامیابی ہے۔‘‘
میرے محترم بھائیو!
میری تمنا تھی کہ آپ کے ساتھ اس غم کے موقع پر شریک ہوتا، بطلِ امت، شہسوارِ فلسطین ابوابراھیم یحییٰ سنوار کی تعزیت کرتا۔
حرکتِ مقاومت کی قیادت اور کارکنان، خصوصاً پیارے بھائی ابوعمر حسن، بھائی ڈاکٹر ابواسامہ، ڈاکٹر ابو عمر، ابو اسلام، ابوعبیدہ اور وہ تمام افراد جن سے اس راہِ عزیمت میں ہمارا تعلق رہاہے، جن کی محبت ودوستی پر ہمیں فخر ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ تمام کو اجر عظیم عطافرمائے۔
حرکت مقاومت نے اپنی جدوجہدِ آزادی کے سفر میں حالیہ چند ہفتوں میں اپنے بہت سے عظیم و بہادر قائدین وکارکنان کو الوداع کہاہے، ان میں حرکت کے قائد ومؤسس اسماعیل ہنیہ ، نائب امیرصالح العاروری ان سے پہلے اور طوفان اقصی کے بعد شہداء کاایک قافلہ ہے جو ہم سے غزہ، مغربی کنارے اور مختلف خیمہ بستیوں میں جدا ہوئے۔
حرکتِ مقاومت ابتداء ہی سے اس مبارک سلسلے اور آزادیٔ فلسطین کے محاذ پراپنے قائدین کو پیش کرتی آ رہی ہے، ان اوّلین شہداء میں سے بانیٔ حرکت وشیخِ فلسطین، شیخ احمد یاسین ، اسی طرح اب قائدِ فلسطین، بطلِ امت یحییٰ سنوار جام شہادت نوش کرگئے۔ وہ ساٹھ سال مسلسل قید وبند اور میدانِ جہاد کی صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود ایک مردِحُر کی طرح زندہ رہے اور جب جان جانِ آفرین کے سپرد کی تب بھی وہ سربلند، عزت وشرف سے اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوئے۔ وہ آج فلسطین بلکہ پوری امت کی سطح پر ایک مثال بن گئے ہیں، وہ آزادی کے متوالوں کے لیے مینارۂ نور بن چکے ہیں، وہ اپنے قول وعمل میں سچے نکلے، ان کی پوری زندگی بہادری وفداکاری سے عبارت تھی اور موت بھی احادیث کے مطابق قابلِ رشک تھی۔
شہید اگرچہ ہمارے لیے ایک بڑاخلا چھوڑگئے ہیں لیکن یادرکھیں! ان کاخون تحریکِ آزادیٔ فلسطین بلکہ پوری امت میں ایک نئی روح پھونک دے گا۔ ان قائدین کی شہادت سے تحریکِ آزادی مزید قوت وصلابت اختیارکرے گی۔شہید کامعنی زندہ ہے، وہ اللہ کے ہاں ہمیشہ کے لیے زندۂ جاوید ہے، وہ ہمارے دلوں میں بھی زندہ ہے، اللہ شہید کو عظیم مرتبوں سے نوازتاہے جیساکہ احادیث کی روایات موجود ہیں کہ شہداء عرش کے سائے میں ہوں گے، انبیاء اور ان کے درمیان فقط ایک درجۂ نبوت کا فرق ہے، ماشاء اللہ لاقوۃ الاباللہ۔
نبی کریمﷺ نے فرمایاہےکہ شہید کے پہلے قطرۂ خون گرنے پر اس کی مغفرت کردی جاتی ہے، اسے جنت میں اپنا مقام دکھادیاجاتاہے، انہیں عزت کاتاج پہنایاجائے گا، جس کا ایک موتی دنیا ومافیہا سے بہترہے۔
دشمن کی خواہش تھی کہ اسے ختم کردیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں ایسے انجام سے نوازا جو قابل رشک ہے۔ اے ابوابراہیم! آپ زندگی میں بھی معزز رہے، آپ کی موت بھی عظمت و رفعت سے عبارت تھی۔ آپ کو نوید ہو کہ آپ نے جو طوفان شروع کیاتھا وہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ کر رہے گا۔
اس موقع پر تین باتیں ذکر کرناچاہتاہوں:
- ہم (حماس) ابوابراہیم، ابومحمد، شیخ احمد یسین، رنتیسی، عیاش اور تمام قائدین وکارکنوں کی شہادت کے بعد یہ عہد دوبارہ دہرانا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے کاز، اپنی اقدار و روایات، اپنی میراث و تزویراتی بنیادوں پر قائم ہیں۔
- حرکت کی قیادت میدان جنگ میں رہے گی، فلسطین پر جاری یورش کا مقابلہ کرتی رہے گی، دشمن غزہ، شمالی غزہ، خیمہ بستیوں اور جبالیا کیمپ میں ڈھائے جانے والے مظالم کے باوجود ناکام ونامراد ہوگا۔ ہم ہر اس معاہدے کے لیے تیارہیں، جو ہمیں ہمارے حقوق دلوائے اور فلسطین پر ناجائز قبضے کو ختم کرسکے۔
- اپنی قوم، حریت پسندوں سے کہناچاہتاہوں کہ حماس نے اپنی برادر تنظیموں سے مل کر جو علمِ جہاد بلند کر رکھا ہے، اب تک کامیابی کی طرف گامزن ہے، یہ جدوجہد پورے فلسطین، مسجدِ اقصیٰ، اسلامی مقدسات اورمسیحی مقدسات، ہمارے قیدیوں کی آزادی اور صہیونی منصوبے جوامتِ مسلمہ اور پوری دنیاکے لیے خطرہ ہے، کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
اس موقع پر امت مسلمہ کواپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے، میں پوری امت سے کہتاہوں کہ فلسطین کے حوالے سے اپنے فریضے کو اداکریں!
اے امت کے نوجوانو! اے مسلم ممالک کےحکمرانو! اے علمائے امت! اے تمام دینی و اسلامی جماعتوں کے قائدین!
یہ جنگ صرف فلسطین کی جنگ نہیں، یہ پوری امت کی جنگ ہے، مسجد اقصیٰ صرف ہماری نہیں، یہ تمہاری بھی ہے، وہ مقدس سرزمین جو محمدﷺ کی میراث ہے، جو حضرت عمر کی امانت ہے، آج دشمن چاہتاہے کہ ہم اس کے تابعدار اور غلام بن کر رہیں، ہماری امت کبھی بھی غلامی قبول نہ کرے گی، ہم سب سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کران کا مقابلہ کریں گے۔
پوری امت مسلمہ کو ہماری پکار ہےکہ ہماری جدوجہد کو سمجھیں، جان لیں کہ ہمارا دشمن اخلاقیات، اقدار و روایات اور انسانی حقوق نامی کوئی چیز بھی نہیں جانتا، وہ کسی معاہدے اور وعدے پر قائم نہیں رہتا، ہمیں ایک متحد قوت کے طور پر اس کا مقابلہ کرناہوگا۔
ہم اس مجرم صہیونی سوچ سے عالم اسلام اور پوری دنیا کو بچانا چاہتے ہیں، اللہ کے حکم سے ان کے انخلاء کا وقت بہت قریب آچکاہے۔
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ (سورۃ القمر: ۴۵)
’’اس جمیعت کو عنقریب شکست ہوجائے گی، اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔‘‘
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ Ċ
’’اے ایمان والو ! اگر تم اللہ ( کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا، اور تمہارے قدم جما دے گا۔‘‘
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
٭٭٭٭٭