نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home طوفان الأقصی

بیداریٔ امت اور جہادِ اُمت کا فیصلہ کُن موڑ

اسامہ محمود by اسامہ محمود
10 نومبر 2023
in طوفان الأقصی, اکتوبر و نومبر 2023
0

بسم الله الرحمن الرحيم والحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على إمام المجاهدين نبينا وحبيبنا وصفي ربنا محمد وآله وصحبه أجمعين ومن تبعه بإحسان إلى يوم الدين.

قال الله تعالى بعد أعوذ بالله من الشيطن الرجيم: ﴿وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ ۝وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ ۝وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ ۝قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ ۝النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ ۝إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ ۝وَهُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ۝وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ ۝ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ…إلى الآخر﴾ (سورۃ البروج)

وقال جل وعلى:﴿ أَلَا تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نَكَثُوا أَيْمَانَهُمْ وَهَمُّوا بِإِخْرَاجِ الرَّسُولِ وَهُمْ بَدَءُوكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ۝قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ ۝وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوبِهِمْ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ۝﴾ (سورۃالتوبۃ:۱۳–۱۵)

أما بعد!

برصغیر اور پوری دنیا میں بستے میرے اہل ایمان بھائیو اور بہنو!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

الحمدللہ ، اللہ کا فضل و احسان ہے، اس کا انتہائی کرم ہے کہ مسجداقصیٰ کی بازیابی کا جہاد، جو بالاصل پوری امت کو اس کی عزت لوٹانے اور اس کو آزادی دلانے کاجہاد ہے، آج ایک انتہائی اہم مرحلے میں داخل ہوا چاہتاہے اور دنیا میں نمودار ہونے والے واقعات وحالات سب بتارہے ہیں کہ امت مسلمہ کی تاریخ میں یہ مرحلہ اس کے لیے ایک بالکل نئے دور کا آغاز ان شاء اللہ ثابت ہوگا۔ اس مرحلے کی حالیہ نشانی، قلب وروح کو فرحت وسرور دینے والا عظیم واقعہ ’طوفانِ اقصیٰ ‘ ہے۔ وہ مبارک اور بے مثال طوفان کہ جو ’ غزہ‘ کے مجاہدینِ عظام اور پیکرِصبرو ثبات عوام کے، ذلت کی زندگی پر عزت اور دنیا کی عارضی متاع پر آخرت کی دائمی نعمتوں کو ترجیح دینے کے باعث ممکن ہوا، بلاشبہ اس نے امت سے ذلت و رسوائی کے وہ داغ دھوڈالے جو خائنینِ امت کی قبیح خیانتوں اور غداریوں کے باعث امت کے اجلے دامن پر لگے تھے ۔ یہ حقیقت ہے کہ اس کو دیکھ کر ہر صاحبِ ایمان کو دل کے اندر تک اسلام و اہلِ اسلام کی عزت وعظمت کا ایک نیا احساس ہوا اور الحمد للہ نظر آرہاہے کہ طوفانِ اقصیٰ اور اس کے بعد کے واقعات کے باعث آج پوری امت میں جہاد اور استشہاد کے جذبے نے زور پکڑ لیاہے۔ بچے، بوڑھے اورجوان، بلکہ خواتین تک بھی، سب میدان ِ جہاد میں اترنے کے راستے ڈھونڈ رہے ہیں اور فرط ِتشکر سے ہماری آنکھیں بھیگی ہیں کہ ہر طرف اقصیٰ کی خاطر جینے اوراہل ِ اقصیٰ ہی کی خاطر مرنے اور شہید ہونے کی قسمیں اٹھائی جارہی ہیں۔

ہماری دعا ہے کہ یہ جذبات کبھی ٹھنڈے نہ ہوں، یہ عظیم مقاصد وعزائم کبھی پست نہ ہوں، یہ موقع اور یہ جنگ ہم سب کی زندگیوں میں ایک ایسی بامعنی تبدیلی کا ذریعہ بن جائے کہ جس کا محور، مرکز اور بنیاداللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی محبت و بندگی ہو، ہماری زندگیوں میں وہ تبدیلی وانقلاب یہ لائے کہ جس کا راستہ جہادفی سبیل اللہ اور جس کی منزل اقصیٰ پہنچ کر فتح یاب ہونا یا دوسری صورت میں جہادِ اقصیٰ میں ہی قربان ہوکر جامِ شہادت پینا ہو…… اللہ ہی سے دعا ہے اور وہ ذات ہی دعاؤں کو سننے اور قبول کرنے والی ہے کہ اللہ! امتِ مسلمہ کے سب مجاہدین؍ اہلِ ایمان کو یہ توفیق دے کہ وہ سب اپنی اپنی جگہ مجاہدینِ قدس کے ہم رکاب بن جائیں، سسکتی ماؤں، بہنوں اور ارضِ قدس میں قتل ہوتے ہمارے معصوم بچوں کے انتقام کی خاطر وہ صہیونی صلیبی اس منحوس اور ابلیسی اتحاد کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، ان ظالموں پر عذابِ الٰہی کا کوڑا بن کر برسیں اوریوں امتِ مسلمہ شرق سے غرب اور شمال سے جنوب تک اُن عظیم جہادی لشکروں کامنظر پیش کرے کہ جن کے دیکھنے کے لیے تاریخ کو ایک صدی سے زائد عرصے کاانتظار کرنا پڑا1، وہ عظیم لشکر یہاں بن جائیں کہ جن کے اٹھنے اور آگے بڑھنے کے لیے دنیا بھر کے مظلومین چشم بہ راہ، یہ دعا مانگ رہے ہیں کہ یا اللہ! ہمیں اس زمین سے نکال کہ یہاں کے باسی بہت ظالم ہیں اوریا اللہ! اپنی طرف سے ہمارا کوئی مددگار اور نصرت کرنے والا بھیج……!

پس آج اگر ان مظلومین کی پکار پر لبیک کہا گیا، جو فرض ہم پر عائدہے اس کے ادا کرنے میں اگر لیت و لعل سے کام نہیں لیا گیا، مسجدِ اقصیٰ کی آزادی کے لیے ناگزیر اور مطلوب ایک جہادی تحریک اگر اٹھ کھڑی ہوئی، نوجوانانِ امت خراسان و برصغیر سے جزیرۂ عرب، ارض ِ شام و افریقہ تک اس جہادی لشکر میں اگر شامل ہوئے اور لشکرِ ابلیس پر ضربیں لگانے کے لیے پورے عالم کو میدان ِ جہاد اگر بنالیاگیا…… اور اللہ کے اذن سے یہی کچھ اب ہوگا، اس لیے کہ اس کے علاوہ اقصیٰ کی آزادی کا کوئی اور راستہ نہیں۔ تو پھر فتح و نصرت ان شاء اللہ زیادہ دور نہیں، اللہ کے اذن سے پھر یہی وہ لشکر ہوں گے جن کے بالآخر کامیاب ہوجانے کی بشارت نبی الملاحم ﷺ آج سے چودہ سو سال پہلے دے چکے ہیں اور جو ایک فتح کے بعد دوسری اور ایک پڑاؤ کے بعد دوسرے پڑاؤ کی طرف پیش قدمی کریں گے، پرچمِ جہاد ایک ہاتھ کے کٹنے کے بعد دوسرا تھامے گا، شہادتیں اس سفرمیں رکاوٹ نہیں بنیں گی، بلکہ اس کا خون امت کی عزت وعظمت کے اس سفر میں ایندھن بن کر عزیمتوں اور عظمتوں کے اس قافلے کو آگے سے آگے دھکیلے گااور بالآخر وہ وقت پہنچ ہی جائے گا جب اللہ کی زمین پر اللہ ہی کا عدل و انصاف قائم ہوجائے گا اور ظلم وکفر پر کھڑے دجالی نظام کے لیے دنیا بھر میں کہیں کوئی جائے پناہ نہیں مل پائے گی۔

محترم اہلِ ایمان بھائیو اور بہنو!

حالیہ واقعات کا انتہائی دردناک سانحہ اور وہ اہم پہلو جومسلمانانِ عالم کے سامنے دوست ودشمن کی تمیز کراتا ہے، خونخوار بھیڑیو ں پر سے ان کی بھیڑوں والی کھال اتار پھینکتاہے، اور اہل ایمان کے جذبۂ جہاد وانتقام کو گرماتا اورانہیں انسانیت کے دشمنوں کےخلاف ٹکرانے کے لیے تیار کرتا ہے، وہ سانحہ عزت و عظمت کی علامت ’غزہ‘ میں، وہ ’قیامتِ صغریٰ‘ ہے جو ہمارے بچوں، ماؤں بہنوں اور بھائیوں پر خوفناک بمباریوں کی صورت میں مسلسل ٹوٹ رہی ہے اور جس کا ایک ایک منظر، ایک ایک لمحہ اوروہاں سے اٹھتی ایک ایک پکار …… ہر صاحب ِ دل کے دل کو بہت اندر تک زخمی کررہی ہے۔ ملاحظہ کیجیے، کہ یہ جنگ اور جس انداز سے یہ لڑی جارہی ہے، اہم اس لیے بھی ہے کہ اس کاپیغام آج پہلے سے زیادہ واضح، زیادہ مضبوط اور زیادہ دوٹوک ہے، مسلمان تومسلمان، کافر بھی اگر تعصب کی عینکیں اتار پھینکے گا توبڑی آسانی سے اُسے ظالم و مظلوم اور اہلِ اسلام کے دوست ودشمن واضح نظر آئیں گے اور یوں آج پوری کی پوری دنیا پر واضح ہورہا ہے کہ کیا عدل ہے اور کیا ظلم ہے؟ کیا انسانوں کے حقوق ہیں اور کیا حقوقِ انسان کے نام پر انسانوں ہی کے حقوق کی تباہی ہے؟…… کون ظلم اور ظالم کے ساتھ کھڑا اس کا براہ راست اور بالواسطہ دفاع کررہاہے اور کون حق اور انصاف کا علمبردار بن کر ظلم وعدوان کے مقابل تنہااپنی جان و اولاد کی قربا نی دے رہاہے؟

میرے عزیزمسلمان اور بالخصوص جذبۂ ایمان سے سرشار نوجوان بھائیو!

جب مطلع اس قدر صاف ہوگیاہے، انسان اورانسانوں، بلکہ مسیحاؤں کے بھیس میں چھپے خونخواربھیڑیوں میں تمیز آسان ہوگئی ہے اوررحمان وشیطان کے بندے بھی پہلے سے جب زیادہ آج واضح ہیں تو پھر جس شخص کے دل میں بھی خوف ِخدا ہو، جو مومن بھی یہ یقین رکھتاہو کہ اس نے اللہ رب العزت کے سامنے کھڑا ہونا ہے اور جو مسلمان بھی یہ حقیقت جانتاہو کہ جس صورت ِ حال سے آج امتِ مظلومہ گزر رہی ہے، اس میں جہاد بمعنی قتال ہر عاقل، بالغ اورصحت مند مسلمان پر فرض ہوجاتاہے، ایسا فرض کہ ایمان کے بعد اہم ترین فرض پھر یہی جہاد ہواکرتاہے، تو اس کے سامنے یہ بھی پھر واضح ہو جائے گاکہ عالمِ اسلام کے قلب سے اٹھتی یہ پکار، یہ دردناک منظر اور غزہ سے آتی یہ بھیانک خبریں، در حقیقت اسی کے ہی ایمان واسلام کی آزمائش لے رہی ہیں، امتحا ن میرا ہے کہ میں آنکھوں پر نفس کے پُر فریب پردے پڑے رہنے دیتاہوں، دنیا کی پرستش کرتاہوں، اس کی محبت اور اس کے ھَم وغم کا قیدی بن کر اس حقیر وعارضی دنیا کو ہی اپنا مقصد ِ حیات بنارکھتاہوں، یا اسے اس سے اعلیٰ تر، بلکہ اعلیٰ ترین مقصد پر قربان کرکے اللہ کے ساتھ اس کی دائمی جنتوں کا سودا کرتاہوں۔ یہ امتحا ن ہے اور یہ امتحان واختبار اللہ رب العزت نے ہر بندۂ مومن کا لیناہے، یہ اللہ کی سنت ہے، جنت کا راستہ آزمائش کے اس پلِ صراط سے گزرے بغیر نہیں بنا ہے، اسی سے گزریں گے اور اس میں نیچے اور پستی کی طرف گرنے کی جگہ اوپر عظمتوں کا انتخاب ہوگا تو کامیابی ملے گی۔ اللہ کا فرمان ہے :

﴿ أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ ﴾ 2

اور اللہ کا فرمان ہے:

﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّى نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنْكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ﴾3

اور اللہ فرماتاہے:

﴿ أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ ﴾4

جب ایسا ہے تو پھر اس حقیقت کے سمجھنے اور تسلیم کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے کہ یہ حالات و واقعات، یہ ظالم و مظلوم کی کشمکش، یہ معرکہ ٔ خیر وشر اور اس میں ظالم کا تکبر، اس کاظلم، اس ظلم میں اس کی بے شرمی و بے حیائی، بلکہ اس کی درندگی وشیطانیت، جبکہ دوسری طرف مظلوموں کی بے بسی و مجبوری اور ان کی آہ وبکا، ان کی مددو نصرت کی یہ مسلسل پکاریں، یہ سب بے معنی ٰنہیں، یہ میری ہی کامیابی یا ناکامی اورمیرے ہی ثواب یا عقاب کے پرچے ہیں، یہ امتحان ہیں اور اس سب کے ذریعہ میری ہی جنت یا میرے ہی (اللہ کی لاکھ لاکھ پناہ!) کسی دوسرے انجام کا فیصلہ ہونا ہے۔ پھر موبائل اور ٹی وی کے اسکرینوں پر ملتی یہ خبریں، محض خبریں نہیں سمجھی جائیں گی، یہ پیغامات اور اوامر محسوس ہوں گے، یہ سارے پھر یہ احساس پیدا کریں گے کہ یہ سب مجھے ہی مخاطب ہیں، یہ میری ہی بیداری، میرے ہی اٹھانے اور مجھے ہی کھڑا کرنے کے لیے میرے دل و ذہن پربرستے ہتھوڑے ہیں، اور یہ مجھ سے ہی مطالبہ کررہے ہیں کہ میں دنیا اور اس کی محبت کابھاری کمبل دور پھینک دوں اور اس کی جگہ اللہ کی رضا، اللہ کی عبادت اور اللہ کی خاطر تن من دھن قربان کرنا اپنا مقصدِ حیات بنالوں اور یہ مجھے ہی تیار کرنا چاہتے ہیں کہ میں عزمِ مصمم کے ساتھ کھڑا ہوجاؤں ، حق اور اہل حق کا ساتھ دوں، لشکر ِ دجال؍ حزب الشیطان کے روبرو ، اللہ کے حزب، اللہ کے لشکر کا سپاہی بن جاؤں اور یوں دنیا وآخرت دونوں میں اپنا آپ اُن خوش نصیبوں میں لکھواؤں جن کا مقدر عزت ورفعت اور فوز وفلاح ہے، ذلت ورسوائی اور ناکامی وبربادی جن کاانجام نہیں۔

یہ امت بانجھ نہیں، یہ رسولِ مصطفی ﷺ کی امت ہے، اس میں آج بھی ایسے جوان پیدا ہوتے ہیں جن کے سینوں میں ایمان والے دل دھڑکتے ہیں، ان کی آنکھوں کی بصارت دنیا کی رنگینیوں نے ابھی میلی نہیں کی ہے، یہ اصل و نقل اور عارضی و دائمی نعمتوں میں فرق کرتے ہیں، حق و باطل میں تمیز آج مشکل نہیں، اس لیے اللہ سے امید ہے کہ آج ان حالات میں، امت کے ایسے با شعور نوجوان اسی انداز سے سوچیں گے، اسی انداز میں اپنا محاسبہ کریں گے، اسی رُخ پر اٹھنے کے لیے راستہ ڈھونڈیں گے اور ایسا جب ہوگا تو امیدِ واثق ہے کہ تاریخِ اسلامی کا یہ موڑ اب پوری امت کی بیداری کا موڑ بنے گا اور یہ مرحلہ امتِ مسلمہ کے محافظ اور جانثار مجاہدین کے لیے پھر صحیح سمت بڑھنے اور ایک بامعنیٰ و بامقصد جہاد کرنے کا ایک فیصلہ کن موڑ ان شاء اللہ ثابت ہوگا۔

میرے اہلِ ایمان بھائیو اور بہنو!

فرد اور ملت دونوں کی زندگی میں مقصد اور ارادے کی اہمیت مسلَّم ہے، مقصد پست اور گرا ہوا اگر ہو توانجام ناکامی اور ذلت ورسوائی ہواکرتاہے۔ اور اگر مقصد اعلیٰ اور انتہائی اچھا ہو، مگر اس کے ساتھ سعی و جدوجہد اور قربانی وفدائیت نہ ہو، تو یہ مقصد بھی کسی کام کا نہیں ہوتا، بلکہ یہ بھی بے مقصدیت ہی کی دوسری صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں جب ایک صحابی حاضر ہوکر ایمان لانا چاہتے ہیں اور یہ شرط رکھتے ہیں کہ سارے اعمال کروں گا، مگر جہاد سے مجھے معاف سمجھیے، صدقہ نہیں دوں گا، یعنی قربانی و ایثار نہیں کرو ں گا…… تو آپ ﷺ بیعت کا ہاتھ کھینچ لیتے ہیں، اور انہیں کہتے ہیں، ’’فَلَا جِهَادَ وَلَا صَدَقَةَ، فَبِمَ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِذًا؟‘‘ جہاد نہیں کروگے، صدقہ نہیں دوگے توجنت کیسے جاؤگے؟……5 یہی سبق اور یہی پیغام آج کے حالات میں ہمیں اور ہمارے نوجوانوں کو مخاطب ہے۔ یقین جانیے، مسلمانانِ فلسطین کا موضوع، طوفانِ اقصیٰ اور غزہ کے مسلمانوں کی یہ گرم خبریں سب محض ’جنرل نالج‘ میں اضافہ ہوں گی اوریہ اپنی محفلوں ومجالس میں گپ گرم کرنے کی بس باتیں ہی رہیں گی، ان سے دنیا وآخرت میں نہ ہمیں کوئی فائدہ ہوگا اور نہ ہی امت ِ مظلومہ کے کسی کام آئیں گی، بلکہ اگر ہم نے ساتھ ہی یہ ارادہ اور عزم نہیں کیا کہ میں نے جہاد و استشہاد کا راستہ اپنا ناہے اور اپنی جان و مال،اہل و اولاد اور اپنے ہاتھ میں موجود سب کچھ اللہ کی رضا میں قربان کروں گا تو انہیں باتوں سے الٹا نقصان ہوگا، یاد رکھیے ،یہ بحث و گفتگوکہ، دنیا میں کیا ہورہاہے؟ مسلمانوں کا دشمن کون ہے؟ اسرائیل کا وجود اور اس کی جان کس طوطے میں ہے؟ کس کے خلاف جہاد کرنا ہے اور اس میں کس پر ترکیز رکھنا ہے، کس دشمن کے ساتھ دوسرے نمبر پر دیکھا جائے گااور کس کا ضرر چونکہ زیادہ ہے، اس لیے اس کو دشمنی کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھنا ضروری ہے، یہ ساری باتیں اہم ہیں اور ضروری ہے کہ ان موضوعات پر خوب تحریر و تقریر ہوں، مگر یہ ساری باتیں ہمارے حق میں فضول اور عبث ہوں گی، یہ بیکار اور الٹا بوجھ اورنقصان کا باعث ہوں گی اگر ہم نے فردا ً فرداً عمل و سعی کرنے، جہاد کرنے اور قربانی دینے کا عزم وارادہ نہیں کیا۔ یہ ارادہ اور یہ عزم اگر صدق ِ دل سے نہ ہو، اگر بزدلی و کنجوسی، اور دنیا کی محبت کازنگ ہمارے قلوب و اذہا ن کو آلودہ کیے ہوئے ہو، تو پھر ہماری معلومات میں جتنا بھی اضافہ ہوگا، ارسطو اور سقراط کے فلسفے اور ’علوم‘ کابوجھ جتنا بھی ہم سروں پر اٹھائے پھریں گے، ہم اپنی امت کی ذلت و رسوائی کم کرنے اور اس سے ظلم ہٹانے کا سبب نہیں بنیں گے، بلکہ ہمارا علم، ہماری تعداد، ہمارا ہتھیار اور ہماری ٹیکنالوجی سب کے سب امتِ مرحومہ کی غلامی اور رسوائی کا باعث بنیں گے اور یوں یہ نعمتیں ہمارے حق میں الٹا اللہ کےہاں زحمتوں کا باعث ثابت ہوں گی۔ یہ بحیثیت امت ہمارا وہن ہی ہے جو آج غزہ میں ہماری ماؤں بہنوں پر فاسفورس بن کر برس رہاہے، یہ وہن نہ ہوتا، دنیا کی محبت اور موت سے نفرت اگر نہ ہوتی،6 تو اللہ کی قسم، آج تاریخِ انسانی کی بزدل ترین اور غلیظ ترین قوم، بندروں وخنزیر کی اولاد اس قدر شیر نہ ہوتی کہ وہ ہماری مجاہد ماؤں بہنوں اور شیروں سے بھی زیادہ بہادر مجاہدین کا محاصرہ کرتی، صرف چنددنوں کے اندردس ہزار سے زیادہ بم ان پر برساتی، ان کے گھر، مدارس اور ہسپتال ملبے میں تبدیل کرتی اور ان پر غذا، دوا اور بجلی وپانی جیسی زندگی کی ضروریات بند کرتی۔

پس ضروری ہے،کہ اہالیانِ غزہ نے ہمیں جو سبق دیا، زندگی و موت کی جو تعریف ہمیں کرائی اور عزت و عظمت کی جو راہ ہمیں دکھلائی، وہ ہم دل وجان سے قبول کر لیں، اس پر قدم رکھیں اوریوں امتِ مسلمہ کی تاریخ کا یہ نازک ترین مرحلہ سمجھ جائیں، جس میں اب دوخیموں میں سے کسی ایک کا ساتھ دینا ہے اور جس میں امت ِجہاد نے اب دشمن کے بلوں، مورچوں اور ایوانوں کی طرف پیش قدمی کرنی ہے اور امت پر ڈھائے گئے ایک ایک ظلم کا ان سے حساب لیناہے۔ ہم نے اس موقع کو ضائع نہیں کیا تو ہم قیمتی بنیں گے، ہماری زندگی اور ہماری صلاحیتیں قیمتی بنیں گی اور امت کی زندگی کے اس قیمتی مرحلے میں ہم اپنی قسمت و تقدیر خود اپنے ہی ہاتھوں کھوٹی کرکے اپنے آپ کو تباہ نہیں کریں گے۔

یہ چند باتیں تھیں، دل کادرد تھا، جو اس تحریر میں آپ کے سامنے میں نے رکھ دیا، کہ اصل سوال خود ہمارا ارادہ کرنے، اٹھنے، آگے بڑھنے اور جہاد و استشہاد کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنے کا ہے، فرد و امت کی حرکت اور اس کی قسمت کی اچھائی برائی میں یہی اہم ترین سوال ہوا کرتا ہے اور یہی کامیابی کی اصل بنیاد وزینہ بن جاتاہے۔ باقی طوفانِ اقصیٰ اور اس کے بعد غزہ پر مسلط یہ جنگ کیا کیا پیغامات اپنے اندر سموئی ہوئی ہے اور امت ِ جہاد کے سامنے یہ واقعہ جہاد کا کیا رُخ سمجھارہاہے، وہ کون سا دشمن ہے کہ جس نے اس جنگ میں ایک دفعہ پھر واضح کردکھایا کہ اقصیٰ کی آزادی کی منزل اس کے ساتھ جنگ اور اسے تباہ کیے بغیر کبھی نہیں ملے گی اور خود ’اپنے‘ حکام وافواج کا اس جنگ میں کیا کردار رہا، عالمی قوتوں کے اخلاق واقدار کے پول اس جنگ نے کیسے کھول دیے؟ اور بطورِ امت وہ کیا طرزِ عمل ہے کہ جو اقصیٰ کو بازیاب کرنے اور امتِ مسلمہ کو آزاد کرنے کا یہ جہاد ہم سے اپنانے کا مطالبہ کرتاہے؟ اللہ مجھے توفیق اور موقع دے کہ اگلی کسی تحریر ونشست میں ان موضوعات پر اپنی بات رکھ سکوں۔

ربِّ کریم سے دعا ہے کہ غزہ میں محصور ہماری ماؤں، بہنوں اور بھائیوں کی نصرت فرمائے اور ان کے دلوں پر صبر انڈیل دے، اللہ مجاہدین ِ حماس اور دیگر ہمارے بھائیوں کے قدموں کو جمائے، ان کے ایمان میں اضافہ فرمائے، ہرقدم اور ہر معاملے میں ان کی رہنمائی کرے، ان کے دشمنوں پر ان کاخوف و رعب بٹھا دے اور ان کے ہاتھوں انہیں ذلیل وخوار کردے۔

یا اللہ! مجاہدین ِ امت کو توفیق دے، ان کے لیے راستے کھول دے کہ یہ مظلوم اہلِ غزہ کی مددو نصرت کرسکیں اور صہیونی صلیبی لشکر پر ابابیل بن کر انہیں نیست ونابود کر یں۔

یا اللہ! ہمارے دلوں سے وہن کی بیماری نکال! شہادت سے محبت، تیری محبت اور تیری جنتوں کی محبت ہر دوسری محبت سے زیادہ کر اور اللہ تجھ ہی سے مانگتے ہیں کہ ہمیں اپنے دین کی سربلندی اورامت ِ محمدﷺ کی نصرت میں استعمال کر، ہمارا خون اس راہ میں بہا، ہمارا خون قبول فرما، ہماری جانیں اس مقصد میں قبول فرما اور ہمیں روزِ محشر اپنے نبیؐ کے سامنے اس حال میں کھڑا کر کہ ہم ان کے سامنے شرمندہ نہ ہوں، آمین یارب العالمین!

وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم!

(۱۳ ربیع الثانی ۱۴۴۵ھ؍۲۸اکتوبر ۲۰۲۳ء)

٭٭٭٭٭


1 ۱۹۲۴ء میں خلافتِ عثمانیہ کا جب سقوط ہوا تو امتِ مرحومہ غلامی درغلامی کی ایسی لپیٹ میں آگئی کہ پھر امت میں کلمۃ اللہ سربلند نہیں رہا، امتِ اسلام کی ذلت وغلامی جبکہ امتِ کفر کے عروج وتسلط کی یہ چادر ابھی سو سال نہیں پورا کرسکی ہے کہ امتِ مسلمہ کے جہاد و ثبات کے باعث الحمدللہ پھٹتی نظر آ رہی ہے، اور حالیہ مرحلہ یہ واضح کررہاہے کہ محمدﷺ کی امت بفضل اللہ اپنا وہ فرض پہچان چکی ہے جس کو جب یہ ادا کرے گی تو دنیا کا نقشہ تبدیل ہوتے دیر نہیں لگے گی۔

2 ’’ کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے (اے مسلمانو ! ) کہ تم یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ ابھی تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو دیکھا (پرکھا اور ظاہر کیا) ہی نہیں، جنہوں نے اس کی راہ میں جہاد کیا، اور جو (راہِ حق میں ثابت قدم رہنے والے اور) صابر ہیں۔ ‘‘ (سورۃ آل عمران :۱۴۲)

3 ’’اور ہم تمہیں لازماً آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم ظاہر کردیں انہیں جو تم میں سے جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے ہیں اور ہم پوری تحقیق کرلیں تمہارے حالات کی۔‘‘ ( سورۃ محمد:۳۱)

4 ’’ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم جنت میں (یونہی) داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ ابھی تمہیں اس جیسے حالات پیش نہیں آئے جیسے ان لوگوں کو پیش آئے تھے جو تم سے پہلے ہوگزرے ہیں۔ ان پر سختیاں اور تکلیفیں آئیں، اور انہیں ہلا ڈالا گیا، یہاں تک کہ رسول اور ان کے ایمان والے ساتھ بول اٹھے کہ ’اللہ کی مدد کب آئے گی ؟‘ یا درکھو ! اللہ کی مدد نزدیک ہے۔ ‘‘ (سورۃ البقرہ:۲۱۴)

5قَالَ ابْن الْخَصَاصِيَّةِ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ، قَالَ: فَاشْتَرَطَ عَلَيَّ شَهَادَةَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنْ أُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَأَنْ أُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ، وَأَنْ أَحُجَّ حَجَّةَ الْإِسْلَامِ، وَأَنْ أَصُومَ شَهْرَ رَمَضَانَ، وَأَنْ أُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللهِ. فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَمَّا اثْنَتَانِ، فَوَاللهِ مَا أُطِيقُهُمَا: الْجِهَادُ وَالصَّدَقَةُ، فَإِنَّهُمْ زَعَمُوا أَنَّهُ مَنْ وَلَّى الدُّبُرَ، فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِنَ اللهِ، فَأَخَافُ إِنْ حَضَرْتُ تِلْكَ جَشِعَتْ نَفْسِي، وَكَرِهَتِ الْمَوْتَ، وَالصَّدَقَةُ فَوَاللهِ مَا لِي إِلَّا غُنَيْمَةٌ وَعَشْرُ ذَوْدٍ، هُنَّ رَسَلُ أَهْلِي وَحَمُولَتُهُمْ. قَالَ: فَقَبَضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، ثُمَّ حَرَّكَ يَدَهُ، ثُمَّ قَالَ: ” فَلَا جِهَادَ وَلَا صَدَقَةَ، فَبِمَ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِذًا؟ ” قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَنَا أُبَايِعُكَ. قَالَ: فَبَايَعْتُهُ عَلَيْهِنَّ كُلِّهِنَّ (مسند الإمام أحمد بن حنبل)

6 ’’عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا»، فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ»، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ: «حُبُّ الدُّنْيَا، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ»‘‘ ( سنن أبي داود )

Previous Post

فلسطین پکار رہا ہے!

Next Post

اے علمائے امت! کہیں قافلہ چھوٹ نہ جائے

Related Posts

مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!
طوفان الأقصی

کوئی غنڈہ اپنے بل پر غنڈہ نہیں ہوتا

13 اگست 2025
غزہ: خاموشی جرم میں شرکت ہے!
طوفان الأقصی

غزہ: خاموشی جرم میں شرکت ہے!

13 اگست 2025
مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!
طوفان الأقصی

مری ہچکیاں کسی دیس سے کسی مردِ حُر کو نہ لا سکیں!

13 اگست 2025
فلسطینی صحافی انس الشریف کی وصیت
طوفان الأقصی

فلسطینی صحافی انس الشریف کی وصیت

13 اگست 2025
اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل
طوفان الأقصی

اہلیانِ غزہ کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اپیل

13 اگست 2025
طوفان الأقصی

قبلۂ اوّل سے خیانت کی داستان – مراکش

12 اگست 2025
Next Post
اے علمائے امت! کہیں قافلہ چھوٹ نہ جائے

اے علمائے امت! کہیں قافلہ چھوٹ نہ جائے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version