00_122_AQS:بیان
تاریخ:23 ذوالقعدۃ الحرام 1445ھ بمطابق 31 مئی 2024ء
جہادِ کشمیر کے متعلق القاعدہ برِّ صغیر کا پالیسی موقف
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید الأنبیاء والمرسلین وعلی آلہ وصحبہ ومن تبعھم بإحسان إلی یوم الدین، أما بعد
ہر وہ تحریک و جماعت جو دشمنانِ دین کے خلاف برسرپیکار ہو ، دشمن کے انٹیلی جنس و استخباراتی ادارے اُس کے جہادکو نقصان پہنچانے کے لیے اُسی کے نام کو استعمال کرتے ہیں۔ کبھی غیر شرعی کام اس کے سر تھوپ کر اس کے جہاد کوبدنام کرتے ہیں، تو کبھی جماعت سے محبت کرنے والوں کے سامنے اپناآپ اس جماعت ہی کے مجاہدین ظاہر کر کے انہیں پکڑنے یاشہید کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ایسے معاملات پاکستان میں بھی پیش آئے، ہندوستان میں بھی اور کشمیر میں بھی ، اور ایسا ہراُس ملک میں جاری ہے جہاں مجاہدین، دشمنانِ دین کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ ایسے میں مجاہدین کو اپنا برحق جہاد جاری رکھنے کےلیے دشمن کے ان ہتھکنڈوں کابہرحال سامنا کرنا ہی پڑتا ہے اورایسا ہونا ان کے ہاں کوئی انہونی بات نہیں ہے ، بلکہ یہ حق وباطل کے بیچ جنگ کا ہی ایک حصہ ہے ۔
دشمن کی ایسی سازشوں کا توڑ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ :
جہادی جماعت کی دعوت اپنے مقاصد و ذرائع میں واضح ہو تاکہ دشمن غیرشرعی اعمال کو جہادی تحریک کے ساتھ منسوب نہ کر پائے۔
جماعت کے قائدین اور رسمی ادارے جن کے ذریعہ اس کے اصل موقف کی شناخت ہوسکتی ہو ، مشہور و معروف ہوں ۔
عملی جہادی امور کے لیے جماعت کے حقیقی نمائندوں کے ساتھ رابطہ کرنے اور ان کی ہدایات حاصل کرنے کا ایک باوثوق ذریعہ موجود ہو۔
القاعدہ برِّصغیر نے ان تینوں سطحوں پر حسبِ استطاعت انتظام کر رکھا ہے:
- غیرشرعی اعمال اور جہاد کو نقصان پہنچانے والی حرکات کے بارے میں جماعت اپنے مواقف کا اظہار کرتی رہی ہے ، اگر دشمن تحریکِ جہادکو بدنام کرنے کے لیے کوئی ایسی حرکت کرتا ہے، تو جماعت اس فعل سے برأت اپنی شرعی و جہادی ذمہ داری سمجھتی ہے اور اس موقع پر اپنا شرعی و پالیسی کے مطابق موقف پیش کر کے دشمن کی استخبارات کے آگے بند باندھتی ہے ۔
- جماعت کے رسمی دعوتی و اعلامی (میڈیا) ادارے معلوم و معروف ہیں اور جماعت واضح کر چکی ہے کہ ان اعلان کردہ اداروں کے علاوہ جماعت کا چونکہ کوئی رسمی ادارہ نہیں، اس لیے جماعت کے موقف وعمل کے معاملے میں صرف ان مخصوص و مذکور اداروں ہی کا اعتبارکیاجائے ۔ اس کے بعد اگر کوئی اور ادارہ جماعت کے رسمی ہونے کا دعویٰ کرتاہے تو اس پر اعتبار نہ کیا جائے۔1
- جماعت کے ساتھ نئے افراد کو جوڑنے، یا جماعت کی طرف سے اپنے محبین و مجاہدین کو برادر جہادی جماعتوں کے ساتھ شریکِ عمل کرنے کے لیے جماعت کا اپنا ایک نظم موجود ہے۔ اس نظم میں جہاں زمین پر موجود جماعت کے نمائندوں کا کردار ہے تووہاں ساتھ ہی جماعت کے رسمی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اعلان کردہ ایسے رابطہ ایڈریسز بھی موجود ہیں جن پر رابطہ کرنے سے جماعت کے موقف و پالیسی کا علم ہوجاتاہے ۔
مذکورہ اصول اور طریقِ کار جہادی حلقوں میں پہلے سے معروف ہیں ، مگرجہادِ کشمیر میں دشمن کی ممکنہ سازشوں کے پیش نظر ایک دفعہ پھرہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ وہ ساتھی جو القاعدہ کے متعلقین و محبین ہیں اورکشمیر میں القاعدہ ہی کی صف یا اس سے منسوب مجاہدین کے ساتھ جہاد کرنا چاہتے ہیں ، انہیں خود سے کسی ایسے فرد یا گروہ پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے جو اپنے آپ کو القاعدہ سے منسوب یا منسلک ظاہر کرے ، بلکہ ان کے لیے لازم ہے کہ جماعت کے رسمی ذرائع و نمائندگان سے ایسے افرادیا گروہ کے متعلق معلومات حاصل کریں اور پھر میدانِ عمل میں جماعت کی پالیسی و ہدایات کے مطابق عمل کریں۔
ہم یہاں جہادِ کشمیر کے متعلق ضمناً چند اہم باتوں کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں:
- القاعدہ برِّ صغیر مقبوضہ کشمیر میں شرعی مقاصد کی حامل ایسی جہادی تحریک کی داعی ہے ، جودنیا کے کسی طاغوت کی ماتحتی قبول نہ کرتی ہو، بلکہ منزل و سفر دونوں میں صرف شریعت ِمحمدیﷺ کی حاکمیت اور خود اپنی داخلی صفوف میں اس کی پیروی اپنا نصب العین رکھتی ہو۔
- القاعدہ برِّ صغیر تمام مجاہدین میں تائید و تعاون پر زور دیتی رہی ہے اور اس نے آج تک کبھی کسی ایک گروہ کو خاص اپنا کہہ کر کشمیر میں موجود کسی دوسرے جہادی گروہ یاتنظیم کی نفی نہیں کی ہے ۔ہماری نفرت اور عداوت کسی جہادی تنظیم کے ساتھ نہیں بلکہ اُن طاغوتی ایجنسیوں کے ساتھ ہے جنہوں نے جہاد کشمیر کے ہمدرد بن کران تنظیموں کا استحصال کیا، کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی قربانیوں پر تجارت کی اوران قابل رحم مگر غیور اہل ایمان کے لیے امت کی طرف سے جانے والی امداد روک کرانہیں ظالم مشرکین کے رحم وکرم پر چھوڑا ،جس کے نتیجے میں بزدل مشرکین اس قدر شیر ہوگئے ہیں کہ کشمیر ہی نہیں ، ہندوستان میں بھی کسی ایک مسلمان کی جان و آبرو بھی محفوظ نہیں ۔
- ہم نے ہمیشہ واضح کیاہے کہ جہادِ کشمیر کا ہدف مسلمانان کشمیر کے دین و عزت اور جان ومال کا دفاع اور مشرک ہندوؤں سے آزادی ہے اور اس مقصد کے لیے لازم ہے کہ کشمیر میں موجود سب مجاہدین ایک صف بن کر غاصب ہندوؤں پر ضربیں لگائیں ، قافلۂ جہاد کورہزنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھیں اوراپنی اس تحریک ِ جہاد کی منزل کسی دوسرے طاغوت کی حکمرانی نہیں ، بلکہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی شریعت کی حاکمیت سمجھیں ۔
روز اول سے ہم نےاسی طرز عمل کی دعوت دی ،اس پر خود عمل کی کوشش کی اور اس محور پر ہر قسم کی جماعتی تفریق وتعصب کی حوصلہ شکنی کی ہے ۔ ہم نے ’شریعت یا شہادت ‘ کانعرہ لگانے والے مجاہدین پر بھی ہمیشہ زور دیاہے کہ وہ کشمیرمیں موجود دیگر سب مجاہدین اور عوام کو اپنا بھائی سمجھیں، جہادِ کشمیر کو ان شرعی مقاصد پر استوار کرنے کے لیےان میں عزم ، وحدت اور تحریک پیدا کریں اور أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ(کافروں پر سخت)اور رُحَمَاءُبَيْنَهُمْ(آپس میں نرم)بن کر دشمنان دین کی ہرقسم کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔2
ہم آخر میں کشمیر کے سب اہل ایمان کی خدمت میں یہ یاددہانی کرانابھی ضروری سمجھتے ہیں کہ شرک وظلم کا یہ تسلط آپ کی دنیا اور آخرت دونوں کو برباد کرنے کے درپے ہے اور آپ کے دلوں سے ایمان جبکہ زندگی سے اسلام چھینناہی اس کا اولین ہدف ہے۔ ایسے میں اپنے ایمان و اسلام کا دفاع صرف اس ایک صورت میں ہی ممکن ہے کہ کہ ایمان و جہاد کی یہ محبت نسل درنسل آپ منتقل کریں اور دنیا کی کوئی قوت مدد کرے یا نہ کرے ،آپ اس اسلامی اور جہادی تحریک کو کبھی ٹھنڈا نہ پڑنے دیں اور اس قافلے کوبہر صورت اپنی منزل کی طرف رواں رکھیں،یہاں تک کہ اللہ رب العزت کشمیر و برِّ صغیر سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کو آزادی اور اسلام کے غلبے والی وہ صبح پر نور دکھائے جس کے آنے میں کسی اہل ایمان کو شک نہیں ہونا چاہیے ۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ایمان وجہاد کی محبت ہمارے دلوں میں انڈیل دے ،ایمان و جہاد کے راستے پر سفر ہمارے لیے آسان بنادےاور اپنی نصرت و تائید کے دروازے ہمارے اوپر کھول دے، آمین یارب العالمین !
وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین وصلی اللہ تعالیٰ علی نبینا الأمین!
_____________________________
1 ملاحظہ ہو القاعدہ برِّ صغیر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز ’ القاعدہ برِّ صغیر سے وابستہ رسمی اعلامی ادارے ‘ (PR_112_AQS، منشورہ: 21جمادی الاولیٰ 1444ھ بمطابق15دسمبر 2022ء)۔
2 ملاحظہ ہو ’(کشمیر میں) کون سی تنظیم حق پر ہے‘، مجلّہ ’نوائے غزوۂ ہند ‘،اکتوبر نومبر ۲۰۲۲ء (جلد نمبر: ۱۵، شمارہ نمبر: ۶)