نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home تزکیہ و احسان

استغفار کے ثمرات | آخری قسط

شاہ حکیم محمد اختر by شاہ حکیم محمد اختر
26 نومبر 2022
in اکتوبر و نومبر 2022, تزکیہ و احسان
0

ان المستغفرين نزلوا بمنزلة المتقين…… استغفار کی جو حدیث میں نے شروع میں پڑھی تھی، اب اس کا ترجمہ سنیے۔ سرورِ عالمﷺ فرماتے ہیں کہ جس نے استغفار کو لازم کرلیا……لزوم بمعنیٰ کثرت کے ہیں، یعنی جو شخص کثرت سے استغفار کرتا ہے، اس کی شرائط کے ساتھ، جس کی دو شرطیں تو بیان ہوگئیں:

۱۔ معصیت سے الگ ہوجائے۔

۲۔ اس گناہ پر قلب میں ندامت پیدا ہوجائے۔

تیسری شرط قبولیتِ توبہ کی محدثین نے یہ لکھی ہے:

ان يعزم عزما جازما ان لايعود الى مثلها مثلها ابدا.

پکا عزم کرلے کہ اے خدا! اب آئندہ کبھی یہ گناہ نہیں کروں گا۔ اگر شیطان کان میں کہے کہ تو پھر یہ گناہ کرے گا، تو اس کا جواب یہ ہے کہ عزم علی التقویٰ قبولیتِ توبہ کے لیے کافی ہے۔ اس عزم کو اللہ کے یہاں قبولیت حاصل ہے، بشر طیکہ اس عزم کو توڑنے کا عزم نہ ہو۔ اگر شکستِ ارادہ کا ارادہ نہیں ہے، تو یہ ارادہ اللہ کے یہاں قبول ہے۔ بس توبہ کے وقت اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر کہہ لیا جائے کہ اے اللہ! میں نے آپ کے بھروسے پر پکا ارادہ کرلیا کہ اب کبھی یہ گناہ نہیں کروں گا۔ اور اگر ٹوٹ جائے تو پھر معافی مانگ لیں۔ اللہ کو چھوڑ کر ہم کہاں جاسکتے ہیں؟

حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوبؒ فرماتے ہیں:

نہ چت کرسکے نفس کے پہلواں کو
تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے
ارے اس سے کُشتی تو ہے عمر بھر کی
کبھی وہ دبالے کبھی تو دبالے
جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی
بہر حال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے
یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے
جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے

آہ! گناہ تو نہ چھوڑا، اللہ کو چھوڑ دیا۔ ارے اللہ سے تعلق توڑ کر کہاں ٹھکانہ ہے، کیا کوئی دوسرا خدا ہے؟

نہ پوچھے سوا نیک کاروں کے گر تو
کدھر جائے بندہ گنہگار تیرا

دوستو! گناہ گاروں کا بھی اللہ وہی ہے اور نیکوں کا بھی وہی ہے۔ اللہ کو چھوڑ کر ہم کہاں جائیں گے۔ اور کوئی ٹھکانہ بھی نہیں ہے۔ تو بہ و استغفار کا اہتمام نہایت ضروری ہے، شیطان ایسے وقت دل میں شرمندگی ڈالتا ہے، غلط حیا ڈالتا ہے، کہتا ہے تم کس منہ سے توبہ کرتے ہو؟ تمہیں شرم بھی نہیں آتی۔ روزانہ پھر وہی حرکت کرتے ہو جس سے توبہ ہو۔ یہ شرم، شرم نہیں ہے۔ حقیقتِ حیا کیا ہے؟ محدثِ عظیم ملا علی قاریؒ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں:

تیرا مولیٰ تجھے اپنی منع کی ہوئی حالت میں نہ پائے۔ اپنی نافرمانی کی حالت میں خدا ہمیں دن رات دیکھ رہا ہے اور ہم بڑے حیادار بنتے ہیں، توبہ کرتے ہوئے حیا آتی ہے اور گناہ کرتے ہوئے حیا نہیں آتی، یہ کتنا بڑا شیطانی دھوکا ہے، حالانکہ اصلی حیا یہ ہے کہ آدمی نافرمانی سے رُک جائے۔ گناہ کرتے ہوئے شرم آئے۔ بعض لوگ غالب کا یہ شعر پڑھتے ہیں:

کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی

اگر اس شعر پر عمل کرتے تو آج اہلِ ایمان کعبے سے محروم ہوجاتے، لہٰذا یہ شعر واجب الاصلاح تھا۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب جو شاہ فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادیؒ کے سلسلے کے خلیفہ ہیں، انہوں نے فرمایا کہ اختر میاں! میں نے اس شعر کی اصلاح کردی، ورنہ غالب کا یہ شعر اللہ کی رحمت سے ناامید کرکے کعبے سے محروم کردیتا۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت! سنا دیجیے، کیا اصلاح فرمائی؟ فرمایا کہ یہ اصلاح کردی:

میں اسی منہ سے کعبہ جاؤں گا
شرم کو خاک میں ملاؤں گا
ان کو رو رو کے میں مناؤں گا
اپنی بگڑی کو یوں بناؤں گا

اللہ اللہ! دیکھو اللہ والوں کے شعر میں اور دنیا داروں کے شعر میں کتنا فرق ہوتا ہے۔ اگر مچھلی کو دس مرتبہ شکار کرلو، لیکن اس کے کان میں کہو کہ پانی میں جائے گی یا حیا کرے گی؟ تو وہ کہے گی:

گرچہ در خشکی ہزاراں رنکہاست
ماہیاں را با یبوست جنگہاست

اے شکاریو! اگرچہ تم نے خشکی میں ہزاروں رنگینیاں پیدا کردی ہیں، مرنڈا بھی ہے، شامی کباب بھی ہے، بریانی بھی ہے لیکن یہ سب ہمارے لیے موت ہے۔

یہ یبوست ہمارے لیے مفید نہیں، ہمیں پانی میں ڈال دو، وہاں کے طوفان بھی ہمارے لیے مفید ہیں۔ مومن کے لیے اللہ کی رضا مندی کے ساتھ سب کچھ خیر ہے، برکت ہے جس حالت میں بھی خدا رکھے۔ اور اگر اللہ ناراض ہے تو لاکھوں اسبابِ عیش میں اس کی روح مثلِ ماہیٔ بے آب کے بے چین رہے گی۔

سرورِ عالمﷺ ارشاد فرماتے ہیں من لزم الاستغفار…… جو شخص کثرت سےاستغفار کرتا رہتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کو راضی کرتا رہتا ہے۔ گناہ سے جو تعلق ٹوٹ گیا، رو کر ، گڑاگڑا کر، الحاح کرکے، اشکبار آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق بندگی کا جوڑتا رہتا ہے، اس کو کیا انعامات ملتے ہیں، اس کا بیان آگے آرہا ہے، لیکن دوستو! پہلے ان آنسوؤں کی قیمت سنو، مشکوٰۃ کی روایت ہے:

حضورﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ کسی مومن بندے کی آنکھوں سے آنسو ندامت کے اور اللہ کے خوف سے نکل جائیں، اگرچہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہوں، تو اس چہرے پر اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ حرام فرما دیتے ہیں۔

میں نے اپنے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوریؒ کو دیکھا کہ ہمیشہ اپنے آنسو چہرے پر مل لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں نے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحبؒ کو دیکھا کہ ہمیشہ آنسوؤں کو اسی طرح مل لیتے تھے، پھر میں نے ایک صحابیؓ کی روایت دیکھی کہ میں یہ آنسو چہرے پر اس لیے ملتا ہوں کہ میرے حضورﷺ نے فرمایا کہ یہ آنسو جہاں لگ جاتے ہیں دوزخ کی آگ حرام ہوجاتی ہے۔

حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ اس پر ایک علمی اشکال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر چہرے پر آنسو مل لیے تو چہرہ تو جنت میں چلا گیا، لیکن باقی جسم کا کیا ہوگا؟ پھر حضرت نے اس کو سمجھانے کے لیے ایک واقعہ بیان کیا کہ بادشاہ عالمگیرؒ کے زمانے میں کسی ریاست کا ایک راجہ تھا، وہ مرگیا۔ اس کے لڑکے کے جو چچا وغیرہ تھے، وہ اس کی ریاست پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور اس کو محروم کرنا چاہتے تھے۔ وزیروں نے اس کے باپ کا نمک کھایا تھا، اس کو سکھلایا کہ بیٹا! دہلی چلو، ہم عالمگیر سے سفارش کردیں گے، تم بچے ہو بادشاہ رحم کردے گا اور تمہیں تمہارے باپ کی گدی دے دے گا اور دو وزیر اس کو راستہ بھر پڑھاتے رہے کہ بادشاہ یہ پوچھے تو یہ کہنا اور یہ پوچھے تو یہ کہنا۔ پھر جب دہلی کا قلعہ قریب آیا تو لڑکے نے کہا کہ آپ لوگوں نے جو پڑھایا ہے اگر بادشاہ نے اس کے علاوہ کوئی دوسرا سوال کرلیا تو کیا جواب دوں گا؟ تب دونوں وزیر ہنسے اور کہا کہ یہ لڑکا بہت چالاک ہے، یہ خود ہی جواب دے لے گا، اس کو رہبری کی ضرورت نہیں۔ عالمگیرؒ حوض پر نہا رہے تھے کہ یہ لڑکا پہنچا اور اس نے سلام کیا اور کہا کہ حضور! میں کچھ درخواست کرنا چاہتا ہوں۔ درخواست سن کر عالمگیرؒ نے اس کے دونوں ہاتھوں کو پکڑا اور کہا کہ میں تجھ کو اس پانی میں ڈبو دوں؟ لڑکا زور سے قہقہہ لگا کر ہنسا۔ تب عالمگیرؒ نے کہا کہ ایسے پاگل کو کیا ریاست ملے گی۔ تجھ کو تو کہنا چاہیے تھا کہ ہمیں نہ ڈبوئیے، لیکن تو موقعۂ خوف پر ہنس رہا ہے، یہ تو پاگلوں کا کام ہے، تو کیا ریاست سنبھالے گا۔ اس نے کہا کہ حضور! پہلے آپ مجھ سے سوال تو کرلیں کہ میں کیوں ہنس رہا ہوں، پھر جو آپ کا فیصلہ ہو وہ کریں۔ فرمایا کہ اچھا بتاؤ کیوں ہنسے؟ اس نے کہا کہ حضور! آپ بادشاہ ہیں، بادشاہ کا اقبال بہت بڑا ہوتا ہے، اگر میری انگلی آپ کے ہاتھ میں ہوتی تو میں نہیں ڈوب سکتا تھا، نہ یہ کہ میرے دونوں بازو آپ کے ہاتھوں میں ہیں۔

حضرت نے اس واقعے کو بیان کرکے فرمایا کہ ایک کافر کا بچہ دنیوی بادشاہ کے کرم پر اتنا اعتماد رکھتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے کرم کو کیا قیاس کرتے ہو کہ وہ جس کا چہرہ جنت میں داخل کردیں تو کیا اس کا جسم دوزخ میں پھینک دیں گے؟ اللہ تعالیٰ کریم ہیں۔ کریم کی تعریف ملا علی قاریؒ نے یہ کی ہے؛ جو بلا استحقاق عطا کردے، نالائقوں پر فضل کردے وہ کریم ہے۔ ان کے کرم سے یہ بعید ہے کہ جس کا چہرہ جنت میں داخل کریں گے اس کے جسم کو دوزخ میں ڈال دیں گے۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحبؒ کے بارے میں سنا کہ آخری وقت میں’ یا کریم! یا کریم ‘فرماتے تھے۔

بس ہم کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے بالکل بے کھٹک استغفار و توبہ کریں اور اُمید رکھیں اور جب آنسو نکل آئیں تو ان کو مل کر چہرے پر پھیلا لیں اور اگر آنسو نہ نکلیں تو رونے والوں کی شکل بنالیں۔ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کی روایت ہے، یہ تیسرے صحابی ہیں، فرماتے ہیں میں تیسرا مسلمان ہوں اور فرمایا میں پہلا وہ مسلمان ہوں جس نے اللہ کے راستے میں کافروں کے مقابلے میں پہلا تیر چلایا۔ سرورِ عالمﷺ نے ان کو دعا دی اللھم سدد سهمه واجب دعوته…… اے اللہ! سعد بن ابی وقاص کے تیر کا نشانہ صحیح کردے اور ان کی دعاؤں کو قبول فرما اور یہ بھی فرمایا؛ اے سعد! تیر چلاؤ، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔

یہ نعمت صرف دو صحابیوں کو حاصل ہے، ایک حضرت زبیرؓ کو اور ایک ان کو۔ محدثین نے لکھا ہے کہ نبیﷺ نے ان دو کے علاوہ کسی کے لیے یہ جملہ نہیں فرمایا، اور یہ عشرۂ مبشرہ میں سے ہیں، احد العشرہ بھی ہیں اور آخر العشرہ بھی ہیں، یعنی ان کے انتقال کے بعد عشرہ مبشرہ ختم ہوگئے۔ وہ روایت کرتے ہیں:

روؤ(اللہ کی محبت یا خوف سے) اور اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل بنالو۔

ایک اور حدیث ہے کہ ایک صحابی نے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ نجات کیسے ملے گی؟ آپﷺ نے فرمایا زبان کو قابو میں رکھو یعنی مضر باتیں نہ نکلنے دو اور زبان پر اس طرح کا مالکانہ حق استعمال کرو جیسے غلام کو قابو میں رکھا جاتا ہے۔ اور فرمایا، اور تمہارا گھر تمہارے لیے وسیع ہوجائے، یعنی بلاضرورت گھر سے نہ نکلو اور ادھر ادھر پھرنے کی عادت نہ ڈالو، بلکہ اپنے نیک کاموں میں مشغول رہو۔ ملا علی قاریؒ اس کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

یہ زمانہ سکوت کا ہے اور گھروں میں چپکے رہنے کا ہے اور بقدرِ ضرورت معاش پر قناعت کا ہے یہاں تک کہ موت آجاوے۔ اور آخر میں فرمایا اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔ معلوم ہوا کہ نجات کا راستہ ہے اپنی خطاؤں پر رونا، لیکن اگر رونا نہ آئے تو کیونکہ رونا بندے کا اختیاری فعل نہیں اس لیے اس نبیٔ رحمتﷺ کے قربان جائیے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو متوجہ کرنے کے لیے اپنی امت کو ہدایت فرمادی کہ اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل ہی بنالو، کیونکہ رونے والوں کی شکل بنا لینا تو ہر شخص کے اختیار میں ہے۔

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں

جب دنیا کے کریموں کا یہ حال ہے کہ فقیروں کا بھیس بنانے والوں کو بھی محروم نہیں رکھتے اور یہ کرم ان کا ذاتی نہیں ہے بلکہ اس کریم حقیقی کے خزانۂ کرم کی ایک ذرہ بھیک ہے تو پھر اس سرچشمۂ کرم حق تعالی شانہ کی رحمت کا کیا عالم ہوگا! اس کا تو ہم اندازہ بھی نہیں کرسکتے۔ پس اگر آنسو نہ نکلے تو رونے والوں کی شکل بنا کر پھر اس کریم کے فضل و کرم کا تماشا دیکھیں۔ اب حدیث شریف کا ترجمہ مکمل کرکے بیان ختم کرتا ہوں:

من لزم الاستغفار جعل الله من كل ضيق مخرجا

جو شخص کثرت سے استغفار کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر تنگی سے اس کو نجات دے دیں گے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ تنگی میں پھنسا ہوا ہوں کیا کروں؟ اس کا علاج استغفار ہے، ومن كل هم فرجا، اور ’هم‘ سے اللہ تعالیٰ اس کو نجات دیتا ہے اور هم کے معنیٰ ہیں؛ ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں، وہ غم ہے جو انسان کو گھلا دے، حزن سے هم زیادہ شدید ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہے، إن الله يحب التوابين…… اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھتے ہیں اور دنیا میں بھی کوئی شخص اپنے محبوب دوست کو غم میں نہیں دیکھ سکتا تو حق تعالیٰ شانہ جس کو اپنا محبوب بنالیں وہ کیسے غم میں رہ سکتا ہے اور حدیث شریف کا آخری جملہ ہے اور ورزقه من حيث لايحتسب…… مستغفرین تائبین کو اللہ تعالیٰ ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے ان کا گمان بھی نہیں ہوتا۔

حضرت ملا علی قاریؒ نے اس کی شرح میں لکھا ہے کہ اس حدیثِ پاک میں گناہ گاروں کے لیے بڑی تسلی ہے کہ متقین کو نعمتِ تقویٰ پر جو انعامات ملتے ہیں رونے والوں کو، توبہ کرنے والوں، مستغفرین نادمین کو بھی استغفار و توبہ پر ان ہی انعامات کا وعدہ فرمایا گیا ہے۔ فنزلوا منزلة المتقين۔

ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیثِ پاک اس آیت شریف سے مقتبس ہے:

وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا۝ وَّيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ ۭ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا۝ (سورۃ الطلاق: آیت ۲–۳)

ان آیات کا ترجمہ حضرت حکیم الامت تھانوی نے یہ فرمایا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ (اور کیونکہ ایک شعبہ تقویٰ کا توکل ہے اور اس کی خاصیت یہ ہے کہ) جو شخص اللہ تعالیٰ پر توکل کرے تو اللہ تعالیٰ اس (کی اصلاحِ مہمات) کے لیے کافی ہے۔

دوستو! رحمۃ للعالمینﷺ کے قربان جائیے کہ آپ کی رحمت نے یہ گوارا نہ کیا کہ میری اُمت کے خطاکار بندے محروم رہ جائیں۔ پس مستغفرین و تائبین کے لیے بھی ان ہی انعامات کا وعدہ فرمایا جو متقین کو عطا ہوں گے اور یہ کیا کم نعمت ہے کہ متقین کے درجے کو پہنچ جائیں، چاہے صفِ ثانی میں رہیں۔ حافظ عبدالولی صاحب بہرائچیؒ نے حضرت حکیم الامتؒ کو لکھا کہ حضرت! میرا حال بہت خراب ہے، نہ جانے قیامت کے دن میرا کیا حال ہوگا؟ حضرت نے تحریر فرمایا کہ ان شاء اللہ! بہت اچھا حال ہوگا۔ اگر کاملین میں نہ اٹھائے گئے تو ان شاء اللہ تائبین میں ضرور اُٹھائے جائیں گے اور یہ بڑی نعمت ہے، اور فرمایا کہ یہ ہمارے سلسلے کی برکت ہے، جو لوگ اللہ والوں سے جڑے رہتے ہیں محروم نہیں رہتے۔ مولانا رومیؒ فرماتے ہیں کہ جو کانٹے پھولوں کے دامن میں اپنا منہ چھپائے ہوئے ہیں ان کو باغبان گلستان سے نہیں نکالتا، لیکن جو خالص کانٹے ہیں اور پھولوں سے اعراض کیے ہوئے ہیں، ان سے مستغنی اور دور ہیں ان کو جڑ سے اُکھاڑ پھینک دیتا ہے۔ فرماتے ہیں:

آں خارمی گریست کہ اے عیب پوش خلق
شد مستجابِ دعوت اور گلعذار شد

ایک کانٹا زبانِ حال سے رو رہا تھا کہ اے مخلوق کے عیب چھپانے والے خدا! میرا عیب کیسے چھپے گا کہ میں تو کانٹا ہوں۔ اس کی یہ فریاد و گریہ و زاری قبول ہوئی اور حق تعالیٰ کے کرم نے اس کی عیب پوشی اس طرح فرمائی کہ اس پر پھول اُگا دیا جس کی پنکھڑیوں کے دامن میں اس خار نے اپنا منہ چھپا لیا۔ پس اگر ہم کانٹے ہیں، نالائق ہیں تو ہمیں چاہیے کہ اللہ والوں کی صحبت میں رہا کریں۔ اس کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ اول تو ہم خلعتِ گل سے نواز دیے جائیں گے یعنی اللہ والے ہوجائیں گے، مثل خار کے محروم نہ رہیں گے۔ اس مضمون کو احقر نے اپنے اشعار میں شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے یوں بیان کیا ہے:

 ہمیں معلوم ہے تیرے چمن میں خار ہے اخترؔ
مگر خاروں کا پردہ دامنِ گل سے نہیں بہتر
چھپانا منہ کسی کانٹے کا دامن میں گل تر کے
تعجب کیا چمن خالی نہیں ہے ایسے منظر سے

اہل اللہ کی صحبت کا ادنیٰ فائدہ یہ ہے کہ ان سے تعلق رکھنے والا گناہ پر قائم نہیں رہتا، توفیقِ توبہ ہوجاتی ہے اور شقاوت سعادت سے تبدیل ہوجاتی ہے۔ بخاری کی روایت ہے:

هم الجلساء لايشقٰی جليسهم.

اہل اللہ صالحین کی صحبت میں بیٹھنے والا ان ہی کے ساتھ درج ہوجاتا ہے۔ ان تمام نعمتوں میں جو اللہ تعالیٰ اللہ والوں کو عطا فرماتا ہے اور اہل اللہ کا اکرام ہوتا ہے۔ جیسے معزز مہمان کے ساتھ ان کے ادنیٰ خدام کو بھی وہی اعلیٰ نعمتیں دی جاتی ہیں جو معزز مہمان کے لیے خاص ہوتی ہیں۔ پس اہل اللہ کے جلیس و ہم نشین کو بھی ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ محروم نہیں فرماتے۔

بس اب دعا کرلیجیے کہ جو کچھ عرض کیا گیا، اللہ تعالیٰ اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے، ہم لوگوں کو دل سے استغفار و توبہ کی توفیق نصیب فرمائے اور ہم سب کو اللہ تعالیٰ اپنا صحیح اور قوی تعلق نصیب فرمائے۔ اور اے اللہ! صدیقین کا جو انتہائی مقام ہے، جہاں ولایت ختم ہوجاتی ہے، اے اللہ! آپ کریم ہیں اور نااہلوں پر بھی فضل فرمانے والے ہیں۔

أنت الکریم، اے اللہ! اپنے کریم ہونے کی شان کے مطابق ہم سب کو اولیائے صدیقین کے آخری مقامِ ولایت، جو انتہائے ولایت ہے جہاں پر ولایت ختم ہوتی ہے، اے اللہ! ہم سب کو وہاں پہنچا دیجیے اوراولیا کے اخلاق، ان کا ایمان اور ان کا یقین ہم سب کو نصیب فرما دیجیے۔ ہماری دنیا و آخرت بنا دیجیے، ہماری اور ہمارے بچوں کی، ہمارے گھر والوں کی اصلاح فرما دیجیے، تزکیۂ نفس فرما دیجیے، ہم سب کی دنیا بھی سنوار دیجیے اور آخرت بھی بنا دیجیے، آمین۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

أشراط الساعۃ | ساتواں درس

Next Post

الحذر! آئینِ پیغمبرؐ سے سو بار الحذر!

Related Posts

اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | نویں قسط

26 ستمبر 2025
اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | آٹھویں قسط

14 اگست 2025
اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | ساتویں قسط

14 جولائی 2025
اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | چھٹی قسط

9 جون 2025
اصلاحِ معاشرہ | پہلی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | پانچویں قسط

25 مئی 2025
اصلاحِ معاشرہ | پہلی قسط
تزکیہ و احسان

اصلاحِ معاشرہ | چوتھی قسط

31 مارچ 2025
Next Post

الحذر! آئینِ پیغمبرؐ سے سو بار الحذر!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

اگست 2025ء
ستمبر 2025ء

ستمبر 2025ء

by ادارہ
23 ستمبر 2025

Read more

تازہ مطبوعات

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں

ڈاؤن لوڈ کریں  

اکتوبر, 2025
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version