نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ

دعوة الإمام لأمة الإسلام

ایمن الظواہری by ایمن الظواہری
23 مئی 2023
in تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ, اپریل و مئی 2023
0

دعوة الإمام لأمة الإسلام


بسم اللہ والحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وعلی آلہ وصحبہ ومن والاہ

دنیا بھر میں موجود میرے مسلمان بھائیو!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

امام، مجدد، شیخ اسامہ کی شہادت کو تقریباً گیارہ سال گزر چکے ہیں۔ ان کا اللہ کے نزدیک مقام اللہ تعالیٰ خود بہتر جانتا ہے۔ لیکن آپ کی شہادت کے اتنے عرصہ کے بعد بھی اللہ کے فضل سے ان کی دعوت نہ صرف زندہ ہے بلکہ مزید وسعت پا گئی ہے۔ دشمن نے اس دعوت کو ختم کرنے کے لیے تمام ہتھکنڈے استعمال کیے۔ عسکری حملے کیے، مکر و فریب اور جھوٹ کا سہارا لیا، لیکن اس کی قبولیت میں اضافہ ہوا اور اس دعوت کے انصار بڑھتے چلے گئے۔ اس دعوت کو بدنام کرنے کے لیے اور امت کو گمراہ کرنے کے لیے اس جماعت پر طرح طرح کے بہتان لگائے گئے، لیکن اس تمام مکر و فریب اور بہتان بازی کے باوجود یہ دعوت دشمن کے الحاد، فساد اور حرص پر مبنی شرپسندی کے خلاف ایسا خطرہ بنی جو دشمن کے سکوت پر منتج ہوئی۔

یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ یہ دعوت شریعت کے نفاذ کی دعوت ہے، یہ دعوت ہر انسانی دستور و قانون کے رد کی دعوت ہے، یہ دعوت مسلمانوں کی مقبوضہ سرزمینوں کی آزادی کی دعوت ہے، دشمن کی لوٹ مار کو روکنے کی دعوت ہے، امت کو آمریت اور ظلم سے نجات کی دعوت ہے۔ یہ امت کے حکمرانوں کو اقتدار دینے اور اقتدار سے محروم کرنے کا حق صرف امت کے ہاتھوں میں رکھنے کی دعوت ہے۔ یہ امت مسلمہ کو دشمن کے سامنے ایک صف میں سینہ سپر ہونے کی دعوت ہے۔ مذہب و قومیت سے بالا تر ہو کر مظلوموں کی نصرت کی دعوت ہے۔ اسامہ بن لادن رحمۃ اللہ نے جب یہ دعوت شروع کی تو یہ ان کی اپنی اختراع نہ تھی بلکہ اسلام کے احکام کا اتباع تھا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّهِ(سورۃ آل عمران: آیت ۱۱۰)

’’(مسلمانو!) تم وہ بہترین امت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لیے وجود میں لائی گئی ہے، تم نیکی کی تلقین کرتے ہو، برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘

شیخ اسامہ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے شیخ عبداللہ عزام کے عظیم پیغام کو عملی جامہ پہنایا، کہ ’سقوطِ اندلس کے دن سے تمام مسلمانوں پر فرض عین ہو چکا ہے کہ وہ جہاد کریں، اور اس پیغام کو ایک جہدِ مسلسل بنا دیا۔ اس کی عملی ترتیب کھڑی کر دکھائی اور ایک ایسی دعوتی اور عسکری جدوجہد کا آغاز کیا جو نہ تھمنے والی ہے۔ اس جدوجہد کا مقام رفعت گیارہ ستمبر کا حملہ ہے جس نے انسانی تاریخ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اور امریکہ آج تک اس درد سے تڑپ رہا ہے، اس تڑپ میں خون، مال و دولت لٹا رہا ہے لیکن درد نہ تھمنے والا ہے، اور اس سے بھی بڑھ کر شیخ کا یہ کارنامہ ہے کہ انہوں نے امتِ مسلمہ کو ایک راہ پر یکجا کرنے کی عملی کاوش کر دکھائی۔

امتِ مسلمہ کو پارہ پارہ کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کو ترویج دی۔ دشمن نے شیخ اسامہ کی دعوت کی مزاحمت کے لیے عام مسلمانوں اور مجاہدین میں تفرقہ ڈالنے کی مذموم حرکتیں کی۔ کہیں مصلحت کے نام پر، کہیں حقیقت پسندی کے نام سے، مسلمانوں میں انتشار پھیلانے کی کوششیں کی گئیں، جو مسلمانوں کو دین اور دنیا کے خسارے میں ڈالنے کے علاوہ کچھ نہ تھا۔

دشمن کی چال صرف تفرقہ بازی تک محدود نہ تھی اور فقط وحدتِ مسلمین کو پارہ پارہ کرنے کی سازشں ہی نہ تھی بلکہ مسلمانوں کو ملحدین اور سیکولرازم کی طرف دھکیلنے کے لیے مذموم اقدام کیے۔ وطن فروشی، خیانت اور دشمن کی دلالی کا نام وطن پرستی اور جدیدیت رکھ دیا۔ اسلام سے دور ہو کر بین الاقوامی ملحدانہ قوانین کی پاسداری کا سبق پڑھایا، اور اسی طرح کے ہزاروں دیگر فریب مسلمانوں پر آزمائے۔ یہ ہتھکنڈے اور مکر بین الاقوامی مجرموں کی تمام دنیا کو بالخصوص امتِ مسلمہ کو اپنی غلامی کا طوق پہنانے کا بندوبست ہے۔ شیخ اسامہ کو اللہ تعالیٰ نے اس مکر کا ادراک اس کے ظہور سے پہلے دے رکھا تھا، اسی لیے وہ ہمیشہ اس کی یاد دہانی کرواتے رہے اور تنبیہ کرتے رہے کہ ہم ایک امتِ واحد ہیں، اس لیے ہمیں قبائلی و قومی عصبیت اور سرحدیں علیحدہ نہیں کر سکتی۔ شیخ اسامہ نے ایک عظیم خواب دیکھا اور اس کو ایک قول میں سمجھا دیا کہ:

’’ہم عالمِ اسلام کے نقشے کو نئی تشکیل دیں گے تاکہ اللہ کے حکم سے ایک خلافتِ واحد کا وجود ظہور پذیر ہو جائے۔‘‘

شیخ اسامہ کی میراث یہ ہے کہ آپ تمام اسلامی جدوجہد کی تحریکوں کو ایک نظم میں لانے کی کوشش میں رہے۔ شیخ نے یہ پیغام عام کیا کہ دشمن کی دلالی کرنے والے حکمران دراصل دشمن کے وہ پنجے ہیں جن سے وہ امتِ مسلمہ کو نوچنے اور بھنبھوڑنے میں مصروف ہے۔

شیخ اسامہ نے آلِ سعود کی پوشیدہ تاریخ کو واضح کیا کہ یہ امریکہ اور برطانیہ کے سدھائے ہوئے بندر ہیں جو اپنے آقاؤں کے اشارے پر طرح طرح کے کرتب دکھاتے ہیں اور آلِ سعود کے پالتو خلیجی حکمرانوں کے مکروہ اور ذلت آمیز تاریخی کردار کو واضح کر دیا۔ کیا یہ تاریخی حقیقت نہیں کہ ان حکمرانوں کو برطانیہ نے مسلمانوں پر مسلط کیا اور برطانیہ کے بعد امریکہ نے ان کے ذریعے مسلمانوں کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ شیخ اسامہ نے تاریخِ انسانی کی سب سے بڑی واردات کو آشکارا کیا جس میں مسلمانوں کا مسروقہ پٹرول امریکی لٹیروں نے بے رحمی سے لوٹا ہے۔ شیخ اسامہ نے اس لوٹ مار کو واضح کرنے اور اس کو روکنے کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ وہ فرماتے تھے:

’’مسلمانوں کا لوٹا ہوا پٹرول ہی مغربی تہذیب کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ لوٹ مار کا یہ عالم ہے کہ پیپسی کے ایک بیرل سے بھی کم قیمت پر پٹرول خریدا جارہا ہے۔‘‘

وہ یاد دلاتے رہے کہ:

’’مسلمانوں کے زمین میں پوشیدہ خزانوں بالخصوص پٹرول کو لوٹنے کے لیے مغربی استعمار نے امتِ مسلمہ کو اپنی فوجی طاقت کے حصار میں لے رکھا ہے اور دھمکی یہ ہے کہ لوٹنے دو ورنہ چھین لیں گے۔‘‘

لہو رلاتا، صد افسوس مقام یہ ہےکہ نام نہاد اسلامی جماعتوں کی طرف سے اس لوٹ مار کا دور دور تک کوئی تذکرہ بھی نہیں ہے۔ بلکہ ان میں سے اکثر جماعتوں کا مطمحِ نظر ان دلال خلیجی حکمرانوں کی قربت اور خوشامد سے آگے کچھ نہیں کیونکہ ان جماعتوں کا مطلوب و مقصود صرف روٹی کے وہ چند ٹکڑے ہیں جو یہ خلیجی حکمران ان کی طرف وقتاً فوقتاً اچھال دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ احمق خلیجی حکمران مسلمانوں کے خزانوں کی تاریخی لوٹ مار سے جو تھوڑا سا حصہ اپنے آقاؤں سے پاتے ہیں، اس کا کثیر حصہ تو یہ حکمران اپنے لہولعب اور اپنے آقاؤں کے بین الاقوامی مالی نظام کا شیطانی پہیہ گھمانے میں دوبارہ اپنے آقاؤں کے قدموں میں نچھاور کر ڈالتے ہیں۔

اگر یہ احمق اور گھٹیا دلال اس دولت کا رائی برابر حصہ بھی عالمِ اسلام میں غربت، بیماری اور جہالت کے شر کو ختم کرنے پر خرچ کرتے تو یہ ان تمام مسائل کو جڑ سے اکھاڑ دیتے۔ مسلمانوں کو بہترین تعلیم، خوراک، علاج اور رہائش کی باعزت سہولیات میسر کر سکتے۔ مگر وہ ان پیسوں کو فٹبال ٹیموں پر خرچ کر ڈالتے ہیں اور شبینہ مصروفیات پر ضائع کر دیتے ہیں۔ بڑے بڑے ہوٹلوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں، صہیونی بینکوں اور مغربی اقتصادی منڈیوں کی بھینٹ چڑھاتے ہیں، مغربی آقاؤں سے غیر ضروری اسلحے کے سودے کرتے ہیں جس کا کبھی استعمال بھی نہیں کر سکتے۔ امریکی اور مغربی افواج کو ان سودوں سے مضبوط کرتے ہیں اور کرائے کے قاتلوں کے جتھے اپنے کھوکھلے اور بے وقعت وجود کی حفاظت کے لیے پالتے ہیں۔

یہ سب کرتوت یہ پوری ڈھٹائی اور بے شرمی سے علی الاعلان کر رہے ہیں۔ اور اسلامی تحریکوں کے نام نہاد نمائندگان جو اپنے علم اور دعوت کا ڈھنڈورا ہمہ وقت پیٹتے ہیں وہ تمام اس بے غیرتی پر خاموشی کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں۔ بلکہ ان میں سے اکثر تو ان گھٹیا حکمرانوں کی مدح سرائی ایسے کرتے ہیں کہ جیسے یہ مسلمانوں کے محافظ و محسن ہیں۔

بقول شاعر:

ہائے ری امت کہ دنیا تجھ پہ ہنستی ہے
داڑھی بڑھانے سے آگے بھی تیرے دین میں کچھ ہے

مسلمانوں کا خلیج سے لوٹا ہوا یہ مالِ مسروقہ ہی دشمن مجاہدین میں تفرقہ ڈالنے میں، فتنہ انگیزی میں اور اپنے دلال بھرتی کرنے میں استعمال کرتا ہے۔ شیخ اسامہ نے صہیونی سیاست اور صہیونیت کے دلال مسلمان حکمرانوں کا پردہ فاش کیا کہ خلیج کے پیٹرول فروش دلال حکمران، اتاترک کی لادینیت کے پیروکار اور اسی طرح کے دیگر مسلمان حکمران اسی صہیونی سیاست کے مختلف روپ ہیں۔ شیخ اسامہ نے فلسطین میں لادینیت کی طرف بھٹکتی جدوجہدِ آزادی کو اسلام کا راستہ دکھایا اور وطنیت کے نام پر فلسطین کو بیچنے والے ملحدوں سے دور رہنے کی نصیحت کی۔ نہ صرف فلسطین بلکہ ہر مقبوضہ مسلمان علاقے کے قابض کے سر کو پاش پاش کرنے کا عملی راستہ دکھایا تاکہ وہ اپنی اوقات میں رہیں اور مسلمانوں سے مذاکرات کریں۔ شیخ اسامہ نے حق بات ہمیشہ ببانگِ دہل کرنے کو اپنے طرۂ امتیاز بنانے کا عزم کیا۔ لیکن حق بات کرنے کی یہ روایت خلیج کے ظالم و فاسق حکمرانوں کے زیرِ نگیں علاقوں سے ہجرت کیے بغیر ممکن نہیں تھی، لہٰذا شیخ نے اپنے گھربار، دولت، خاندان اور وطن کو اس پیغامِ حق کو پھیلانے کے لیے قربان کیا اور ہجرت کی۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شیخ اسامہ اور تمام مہاجرین کی ہجرت کو اپنی راہ میں قبول فرمالے۔

شاہ فہد کے دور میں آلِ سعود نے یہ جال بچھایا کہ شیخ اسامہ واپس اپنے وطن آجائیں۔ ان کو انعام و اکرام سے نوازا جائے گا اور ان کی دولت اور جائیداد ان کے حوالے کر دی جائے گی۔ ان کو شہری حقوق عطا کیے جائیں گے بشرطیکہ وہ آلِ سعود کے فساد کو فاش نہ کریں اور ان کے تابع رہیں۔ مگر شیخ نے صاف انکار کیا۔ شیخ اسامہ کی صفات میں سے یہ تھا کہ حالانکہ ان کو آلِ سعود کے گھٹیا مکر و فریب اور بد کرداری کا پورا ادراک تھا لیکن انہوں نے ہمیشہ نظام کی خرابی پر توجہ کی اور آلِ سعود کے گندگی بھرے ذاتی کردار پر کبھی نہ خود تبصرہ کیا نہ اپنے ساتھیوں کو اس طرف جانے دیا، کیونکہ وہ ایک حلیم الطبع انسان تھے۔ لیکن ان سب حکمرانوں کے لیے امریکہ، صلیبی مغرب اور مسلمانوں کے تمام دشمنوں نے ہر درجہ کوشش کی کہ شیخ اسامہ کو بدنام کیا جائے اور ان کی دعوت کو نقصان پہنچانے کی ہر طرح کی کوسش کی۔ اسامہ بن لادن بے شک ایک انسان تھے جو نہ تو معصومیت کے دعویدار تھے نہ ہی غلطیوں سے مبرا تھے۔ مگر وہ ایثار، صلۂ رحمی اور قربانی کا نمونہ ضرور تھے۔ اخلاق میں شریف، کردار میں حلیم الطبع، معاملہ فہمی میں نرم اور زیرک تھے۔ اسی وجہ سے ان کی اچھائیاں ان کی برائیوں پر غالب ہیں جو بے شک اللہ تعالیٰ کا ان پر کرم ہے کہ وہ جسے چاہے یہ مقام عطا کرتا ہے۔

بقول شاعر:

کسی کی ہر صفت ہر کس و ناکس کو پسند آ ہی نہیں سکتی
باوصف لوگوں کا وطیرہ اچھائیوں کو یاد رکھنا ہے

اللہ تعالیٰ نے ان کو اتنی عزت بخشی کہ لاکھوں لوگوں کے دلوں میں شیخ اسامہ کی محبت زندہ ہے۔ نہ صرف مسلمانوں میں بلکہ غیر مسلم لوگوں کے دلوں میں بھی، جو ظلم اور جھوٹ کے اکابر مجرمین کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونا پسند کرتے ہیں۔

شیخ اسامہ نے جو بھی منصوبہ بندی کی وہ اس میں کامیاب رہے۔ ان کی عظمت کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ امریکہ اور تمام اسلام دشمنوں کے لیے دہشت کی علامت بن گئے۔ حتیٰ کہ جس گھر میں وہ شہید کیے گئے وہ بھی امریکہ کے حکم پر پاکستانی فوج نے مسمار کر دیا۔ ان کو پورے کرۂ ارض پر کہیں دفن کرنے کی جرأت نہ ہوئی بلکہ کھلے سمندر میں ڈال دیا گیا۔ لیکن دراصل بحرِ محیط نے ایک بے کراں سمندر کو اپنے اندر سمو لیا۔ شیخ کا وجود بلند خصلتوں، فضیلتوں، عظمتوں اور بلندیوں کے روشنی کے ایسے مینار کی صورت اختیار کر چکا ہے جس کی روشنی اور جس کے اریج وجود کی خوشبو اس مینار سے ٹکرانے والی لہروں کے ذریعے تمام عالم کے ساحلوں کو چھو رہی ہے۔

امریکہ نے شیخ کی شخصیت کو بدنام کرنے کے لیے ان کو ایک خون آشام ذہنی مریض کے طور پر پیش کیا جو ہر جگہ تباہی اور ہلاکت پھیلانا چاہتا ہے۔ امریکی کانگریس کی قابل تمسخر گیارہ ستمبر کی رپورٹ جو مجسم کذب ہے، میں امریکی کہتے ہیں:

’’امریکی حکومت پر لازم ہے کہ وہ اس امر کا تعین کرے کہ اس کا بیانیہ کیا ہے اور دنیا کے لیے اس کا کیا پیغام ہے کہ امریکہ کس چیز کی نمائندگی کرتا ہے۔ دنیا پر اپنی اخلاقی سبقت دکھانا سب سے اہم ہے کہ ہم دنیا سے انسانیت پر مبنی اصولوں کے تحت معاملات کریں اور قانون کی حکمرانی کو ثابت کردیں اور ہم دنیا کو دکھائیں کہ ہم باعزت طریقے سے دنیا سے معاملات کرتے ہیں اور اپنے اتحادیوں کے لیے اچھا خیال رکھتے ہیں۔ یہ موقع ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی مسلمان ممالک یہ ظاہر کریں کہ انسانی حقوق کا احترام ہمارے لیے مقدم ہے اور اسامہ جیسے دہشت گردوں کے پاس مسلمان والدین کو دینے کے لیے موت اور دہشت کے مناظر کے علاوہ کچھ نہیں جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا طرۂ امتیاز یہ ہے کہ وہ مسلمان والدین کو ان کے بچوں کا ایک پرامن ترقی پسند مستقبل پیش کرتے ہیں۔‘‘

امریکہ یہ مجسم کذب بیانیہ آج تک دنیا کو مسلسل پیش کر رہا ہے کہ اگر تم القاعدہ یا اس کے منہج کے قریب ہوئے تو تمہارے لیے سوائے تباہی کے کچھ نہیں اور اگر تم ہمارے ساتھ ہو تو خوشحالی اور ترقی تمہاری منتظر ہے۔ امریکہ ایسے ہی وعدہ وعید سے دنیا کو خوش رکھتا ہے جبکہ اس کا ہر وعدہ جھوٹا ہے اور جس نے بھی اس کا ساتھ دیا اس کے لیے دین اور دنیا میں تباہی کے سوا کچھ نہیں۔

شیخ اسامہ کو اللہ نے توفیق دی کہ امریکی جعلسازی کو رد کریں۔ امریکہ نے پراپیگنڈا کیا کہ عرب بہار میں اٹھنے والی تحاریک شیخ اسامہ کا غیر عسکری منصوبہ ہیں اور دراصل القاعدہ نے ان لوگوں کو بھڑکایا ہے یہاں تک کہ شیخ اسامہ نے ان کی مدح میں شعر کہے ہیں اور ایک شوریٰ بنا دی ہے جو ان انقلابات کو کنٹرول کر رہی ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اوریہ امریکہ کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔

بے شمار ایسے بہتان ہیں جو القاعدہ کے بارے میں، شیخ اسامہ کے بارے میں اور مجھ ناچیز کے بارے میں بھی امریکہ نے پھیلا رکھے ہیں جو سب کے سب جھوٹ ہیں۔ ہمارا اس پر خاموش رہنا ہرگز ان بہتانوں کا اقرار نہیں ہے۔ جو کچھ ہم خود اپنے اعلام کے ذریعے بیان کرتے ہیں، اس کے علاوہ ہماری ہر بہتان سے برأت ہے۔ اسلام دشمن ہمیشہ ہماری توقعات پر پورا اترتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اس منہج سے دور کریں اور شریعت کے صحیح راستے سے بھی منحرف کردیں۔ ان کے یہ ہتھکنڈے ایک بار کا معاملہ نہیں بلکہ قدم بقدم اسلام دشمنی کی ایک جہدِ مسلسل ہے، یہ نت نئے فتنے اٹھائیں گے، کسی کے اقتدار کے لالچ کو استعمال کریں گے، جہاد کو بدنام کرنے پر بے شمار پیسہ لگائیں گے اور مسلمانوں کو مسلمانوں کے قتال پر ابھاریں گے۔

ان فتنہ انگیزیوں میں سب سے بڑا ہاتھ آلِ سعود، خلیج کے صہیونیت پسند حکمرانوں کے ساتھ ساتھ اتاترک کے سیکولر نظامِ حکومت کا بھی ہے۔ ان بادشاہوں کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ ہمہ وقت ایک مکارانہ سازش کے ذریعے امتِ مسلمہ کو اس سوچ کے ادارک سے بھی دور رکھنا چاہتے ہیں اور مجاہدین بھی اس لحاظ سے ان کے نشانے پر سرِ فہرست ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ عام مسلمانوں اور خاص طور پر مجاہدین کے اندر شریعت مخالف رجحانات پیدا کریں، مثلاً طاقت کے ذریعے اقتدار پر غاصبانہ قبضہ، ایک دوسرے پر چڑھائی کرنا اور دھماکے کرنا، باہمی وحدت کو توڑنا، اپنی صفوں میں نفاق پیدا کرنا، مصلحتوں کے تحت دوستیاں اور دشمنیاں رکھنا، بڑے فساد سے بچنے کی دلیل دے کر مسلمانوں پر قابض قوتوں کو تقویت دینا، امتِ مسلمہ اور اسلامی اخوت پر وطنیت پرستی کو ترجیح دینا، سیکولر آئین کو وقت کی مجبوری بنا کر اس کا اتباع کرنا، اپنے وطن کے مفادات کے نام پر دیگر مسلمان مظلومین کی نصرت سے آنکھ چرانا۔ علاقائی عصبیت کے نام پر دیگر مسلمانوں کی مدد سے انکار کرنا۔

ہمیں معلوم ہے کہ بعض ایسے لوگ بھی ہیں جن کا شیخ اسامہ سے قریبی یا دور کا بھی تعلق رہا ہے، وہ اس تعلق سے اپنا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مفادات کی لالچ میں بھی آجاتے ہیں اور جیسے ہی ان کے ہاتھ کچھ لگتا ہے تو الٹے پاؤں بھاگ جاتے ہیں۔ ہمیں اس کاعلم بھی ہے اور اس کی توقع بھی رکھتے ہیں اسی لیے اللہ تعالیٰ سے فتنوں سے بچنے کی دعائیں کرتے ہیں۔ جو ہم حق سمجھتے ہیں اس پر استقامت سے قائم ہیں اور اسی کی دیگر مسلمانوں کو دعوت بھی دیتے ہیں۔ اللہ کے فضل سے ہماری دعوت کا نظم بھی قائم و دائم ہے۔

دنیا بھر میں موجود میرے مسلمان بھائیو!

ہمارے لیے یہ مقامِ مسرت ہے کہ اللہ نے مجاہدین بلکہ عالمِ اسلام پر اپنا فضل کیا کہ شیخ اسامہ کی شہادت کے گیارہ سال بعد امریکہ ہزیمت اٹھا کر شکست خوردہ ہو کر رہا، جبکہ جہاد کی وہ دعوت جو شیخ اسامہ نے جاری کی تھی وہ غالب رہی۔ شیخ اسامہ کے جانبازوں نے پہلے امریکہ میں گھس کر اسے گھر کے اندر مارا اور شکست کا مزہ چکھایا، اسی طرح عراق سے بھی امریکی بے عزت ہو کر انخلا پر مجبور ہوئے اور آخرکار افغانستان سے بھی ہزیمت اٹھا کر نکالا گیا۔ اگر امت اللہ کے فضل سے متحد ہو جائے تو آج امریکہ امتِ مسلمہ کے آگے مغلوب ہے کیونکہ اب یہ کمزور ہوچکا ہے۔ گیارہ ستمبر کے حملے سے اقتصادی تباہی، عراق اور افغانستان سے پر ہزیمت و انخلا اور کورونا کی تباہی کمزوری کی وہ داستان ہے جس کا جدید باب یوکرائن میں لکھا جا رہا ہے، جس کو امریکہ نے روس کے سامنے تر لقمہ بنا کر پیش کیا اور اپنے حلیف یوکرائن کو مار کھانے کے لیے روس کے سامنے لٹا دیا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی باقی اسلام دشمنوں کا مطمحِ نظر صرف مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا ہے اور اس سلسلے میں وہ ہر ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہمہ وقت مصروف ہیں۔ حتیٰ کہ تنظیموں اور جماعتوں کی سطح پر بھی یہ کام جاری ہے۔

اس کا سامنا کرنے کا واحد حل کلمۂ توحید کے گرد اکھٹا ہونا ہے اور اس کام میں ہمیں آگے بڑھنا ہے نہ کہ پیچھے۔ تعمیر کرنا تخریب سے بہتر ہے۔ جو آزمائش کے مراحل ہم نے اس کاوش میں کاٹے ہیں ہمیں ان پر آگے چلنے کی کوشش اور ہمت دکھانی چاہیے، نہ کہ الٹے پاؤں چلیں۔

ہر وہ قدم جو مسلمانوں کی صفوں میں دراڑ ڈالے، مسلمانوں کو اتحاد سے پیچھے ہٹائے اور ان کی طاقت کو منتشر کرے، وہ امریکہ اور اسلام دشمنوں کے مفادات کا تحفظ ہے۔ اے شیخ اسامہ! اللہ آپ کو اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے، آپ کی غلطیوں کو معاف کرے اور آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ جبکہ امتِ مسلمہ کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔

اے شیخ اسامہ! ہم آپ کی مدح تلواروں کی جھنکار اور خونریز معرکوں سے کرتے ہیں

نہ کہ بے معنی خطبات اور شعر و شاعری سے

اے شیخ اسامہ! آپ کی جدائی میں قندھار اور قائدینِ قندھار غمزدہ ہیں

یمن کے دل پر ہتھوڑے چل رہے ہیں اور بیت المقدس پریشان ہے

شام مصیبتوں میں غرق ہے، ہندوستان حیرت زدہ ہے اور پاکستان سویا ہوا ہے

آپ کی جدائی کے درد ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں

بدبختوں نے آپ کو سمندر میں پھینکا لیکن یہ سمندر آپ کی عظمتوں کی وسعت پا کر جھوم اٹھے ہیں

زمین آپ کو اپنی آغوش میں لینے کو تڑپ رہی تھی

اور آسمانوں پر بادلوں میں تیرتا پانی بھی سمندر کی رفعت پر رشک کرتا ہے

کہ عرب شہزادہ ان پانیوں میں مدفن ہے، آپ کا مردہ جسم بھی ان کو دہشت زدہ کرنے کو کافی ہے

اے شان و شوکت اور عظیم نسب والے مجاہد! آپ کی کیسی ہیبت ہے کہ

آپ نے مجرم واشنگٹن پر حملہ کیا اور امریکی مینار گَرد کا ڈھیر بنا ڈالے

مغرور شیطان پر ذلتوں کا پہاڑ توڑا اور امریکہ کے قلعوں میں بے دھڑک جا گھسے

آپ نے دفاعی جہاد کیا اور فتوحات کے جھنڈے بھی گاڑے

آپ نے اپنے نفس کو اور اپنی اولاد کو اللہ کی راہ میں قربان کیا

اسلام کی نصرت میں سخاوت کی آپ اک درسگاہِ زہد ہیں

دشمن پر آپ کے حملے اس کے لیے بھیانک عذاب ہیں

جنگ میں آپ ہیبت کا نشان ہیں اور شرافت و شرم و حیا کا ایسا پیکر ہیں

جس کے سینے میں ادب اور بردباری موجزن ہے

روس کی ماؤں سے پوچھو، جن کے جوان بچے آپ کا شکار ہوئے

رومیوں سے پوچھو، جن کو آپ نے آگ کے سمندروں میں گم کر دیا

قوموں کی قومیں آپ کی دہشت سے ڈر کر مر گئی

اے کفر و الحاد کی شیطانی مملکت! ہمارا ایک ادھار تمہاری طرف باقی ہے

قسم ہے اللہ کی کہ تُو انتظار کر اس بدلے کے دن کا جو آنا ہی ہے

بے مثل فضائل والے شیخ اسامہ پر بے وجہ ظلم کرنے والے اے ظالم!

میرا رب تجھے ہدایت دے کہ تو اخلاق کے یہ موتی پرکھنے سے محروم رہا

یہ ہے وہ شیخ جس پر نسلیں فخر کریں گی

جو اس زمانے کا ایک عہد ساز واقعہ ہے جس پر آج بھی لوگ متعجب ہیں

’’اور اللہ اپنے معاملے پر غالب ہو کر رہتا ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘1

میں آپ کو اللہ کے حفظ و امان میں دیتا ہوں۔ اپنی دعاؤں میں مجھے مت بھولیے گا۔

میری ہر آزاد اور عزت دار انسان سے گزارش ہے کہ ان باتوں کو اگر مفید پائے تو ان کا ترجمہ کرے اور نشر کرے اور اگر کوئی ایسی بات پائے جو ناپسندیدہ ہو تو مجھے نصیحت کرے۔

وآخر دعوانا أن الحمدللہ ربّ العالمین وصلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم!

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

٭٭٭٭٭


1 سورۃ یوسف: آیت ۲۱

Previous Post

شیخ اسامہؒ کے کارہائے نمایاں

Next Post

اہلِ حق اور اہلِ باطل کے درمیان دورانِ معرکہ مشاورت نہیں ہوتی!

Related Posts

اہلِ حق اور اہلِ باطل کے درمیان دورانِ معرکہ مشاورت نہیں ہوتی!
تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ

شیخ اسامہؒ کے کارہائے نمایاں

31 مئی 2024
أَلَيْسَ مِنَّا رَجُلٌ رَّشِيدٌ؟!
اداریہ

أَلَيْسَ مِنَّا رَجُلٌ رَّشِيدٌ؟!

23 مئی 2023
اُس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا!
اداریہ

اُس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا!

23 مئی 2023
فضائلِ نماز | پانچویں قسط
تزکیہ و احسان

فضائلِ نماز | چوتھی قسط

23 مئی 2023
موت وما بعد الموت | سترھواں درس
آخرت

علاماتِ کبریٰ: [پہلی نشانی] خروجِ دجّال | دسواں درس

23 مئی 2023
عیدالفطر کی مناسبت سے امیرالمومنین شیخ ہبۃ اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ کا پیغام
حلقۂ مجاہد

امیر المومنین شیخ ہبۃ اللہ اخوندزاہ نصرہ اللہ کی ہدایات……مجاہدین کے نام

23 مئی 2023
Next Post
اہلِ حق اور اہلِ باطل کے درمیان دورانِ معرکہ مشاورت نہیں ہوتی!

اہلِ حق اور اہلِ باطل کے درمیان دورانِ معرکہ مشاورت نہیں ہوتی!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version