نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home اداریہ

کہ مومنوں کے نام ہی وراثتِ زمین ہے!

مدیر by مدیر
31 جولائی 2023
in اداریہ, جون و جولائی 2023
0

جہادِبر حق کی کیسی مبنی بر حق تشریح سیّدنا ربعی ابن ِ عامر رضی اللّٰہ عنہ نے فرمائی! فرمایا: ’’اللّٰہ نے ہمیں بھیجا ہے۔ اس نے ہمیں اس لیے بھیجا ہے تا کہ وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے دنیا کی تنگیوں سے نکال کر اس کی وسعتوں میں داخل کر دے، اور لوگوں کو دنیا کے باطل ادیان و مذاہب سے نکال کر اسلام کے عدل کی گھنیری چھاؤں میں لے آئے، پس اللّٰہ نے ہمیں اپنے دین کے ساتھ اپنی مخلوق کی جانب بھیجا ہے۔ اب جس نے اللّٰہ کا دین قبول کر لیا تو ہم نے بھی اس سے اس کا دین قبول کر لیا اور اس سے کوئی غرض نہ رکھی اور اس کو اور اس کی زمین کو اسی کے حوالے کر دیا۔ ہاں لیکن جس نے اس دین کا انکار کیا تو ہم اس سے لڑیں گے یہاں تک کہ ہم جنت میں پہنچ جائیں یا فتح و ظفر ہمارا مقدر ٹھہرے!‘‘1

ہندوستان کی ریاست ’منی پور‘ میں دو عیسائی خواتین کو برہنہ کر کے ایک ہندتوائی ہجوم نے گھمایا، ان کی عصمت دری کی، اسی طرح دو مزید ’کُوکی‘ قبیلے سے تعلق رکھنے والی مزدور پیشہ خواتین کو ہندتوائی دہشت گرد عورتوں نے گھیرا اور اپنے مردوں کے حوالے کیا، پھر ان خبیث النفس مردوں نے ان عورتوں کو ایک کمرے میں بند کر کے ان کی عزت لوٹی، دو گھنٹے بعد کمرے کا دروازہ کھولا گیا تو وہاں ان دونوں کی لاشیں تھیں، فرش پر پڑا خون اور سر سے نوچے گئے بال۔ یہ واقعات مئی ۲۰۲۳ء میں پیش آئے اور اوائل و اواخرِ جولائی ۲۰۲۳ء میں رپورٹ ہوئے اور اول الذکر انسانیت سوز منظر کی ویڈیو نشر ہوئی۔ ابھی مظلومیت کا یہ گھٹا ٹوپ منظر دل و ذہن سے محو نہ ہوا تھا کہ ہندوستان کی ایک اور ویڈیو اواخرِ جولائی ۲۰۲۳ء میں منظرِ عام پر آئی جس میں ایک با حجاب مسلمان خاتون کو پکڑا گیا، اس کا حجاب نوچا گیا، پھر اس کے کپڑوں کے چیتھڑے اڑائے گئے، برہنہ کیا گیا اور پھر اس کی عزت تار تار کی گئی، یہ بہن چیختی رہی ۔ اس بہن کی یہ چیخیں ماتم کی صدا تھیں، اپنی عزت کے ختم ہونے پر ماتم نہیں، مسلمان مردوں کی ’غیرت‘ پر ماتم!

اسی جولائی کے مہینے میں آج سے سولہ سال قبل جامعہ حفصہ کی طالبات کو فاسفورس سے جلایا گیا تھا، کئی گولیوں سے بھونی گئی تھیں اور پھر ہم نے انہی طالبات میں سے ایک مسلمان بہن کی وہ بات سنی تھی کہ ’ہم سنا کرتی تھیں کہ کشمیر میں ہماری بہنیں خون کی مہندی لگایا کرتی ہیں لیکن ہم نے اپنے ہاتھوں میں اپنے ہی خون کی مہندی لگائی‘، لا الٰہ الا اللّٰہ کے نام پر بننے والے ملکِ پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں!

مسلمان تو مبعوث اس لیے کیے گئے تھے کہ وہ لوگوں کو ادیانِ باطلہ کے ظلم و جور سے نجات دلا کر اسلام کی گھنیری چھاؤں میں لائیں۔ پھر یہ دینِ اسلام سات آسمانوں کے اوپر سے جن قدسی نفوس یعنی اسلام کی جِیلِ اول، أفضل الخلائق بعد الأنبیاء، حضراتِ صحابۂ رسولِ اکرم (علیہ ألف صلاۃ وسلام)، رضوان اللّٰہ علیہم أجمعین پر اترا تو انہوں نے دنیا کے ہر کونے تک اس اسلام کا عدل ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں تلوار، دعوت و جہاد کے منہجِ نبویؐ کے مطابق پہنچا دیا۔ یہ قرنِ اول کے قدسی نفوس بحرِ ظلمات تا بحرِ ہند پہنچے اور افریقہ کے صحراؤں سے ترکستان کے برف پوش پہاڑوں تک ان کے مبارک قدموں کے نشان ثبت ہیں۔ان قدسی نفوس نے یرموک و قادسیہ کے میدان سجا کر آنے والی نسلوں تک کو جورِ ادیانِ باطلہ سے نجات دلائی، یہ سطور لکھنے اور پڑھنے والے بفضل اللّٰہ انہی صحابہؓ کے منت گزار ہیں جن کے طفیل ہمیں ایمان کی توفیق ملی!

ان صحابہؓ کے بعد عَلَمِ اسلام جن جن کے ہاتھ بھی آیا انہوں نے اس اسلام کی لاج رکھی اور جو مقصدِ بعثت حضرت ربعی ابنِ عامر رضی اللّٰہ عنہ نے بیان فرمایا تھا اسی کے مطابق چلتے رہے۔ ہماری تاریخ میں دفاعِ حرمتِ نساء سے متعلق دو واقعات بہت مشہور ہیں۔ ایک محمد بن قاسم الثقفی کا محض سترہ اٹھارہ سال کی عمرِ عزیز میں ایک مسلمان بہن کی خاطر مکران تا ملتان کے علاقوں کو تاراج کر کے دار الاسلام میں داخل کر دینا اور دوسرا عباسی خلیفہ معتصم باللّٰہ کا ایک مسلمان عورت جس کو صلیبی بادشاہ نے تھپڑ مارا تھا کی پکار ’وامعتصماہ‘ پر عیسائیوں کی سرزمینِ عموریہ کو دار الاسلام میں داخل کر دینا!

ذرا غور کیجیے، جنگ آج بھی وہی ہے۔ کل کے برہمن ہندو راجا داہر کی جگہ آج مودی اور یوگی ادتیا ناتھ ہیں اور ان کے تحت مسلمان و عیسائی عورتوں کی عزتیں محفوظ نہیں۔دوسری طرف صلیب کے محافظ اگر کل بازنطینی تھے تو آج عالمی صلیبی جنگ کی قیادت یورپی نسلوں سے تشکیل پانے والے امریکہ کے ہاتھ میں ہے، جس کی قید میں براہِ راست عافیہ صدیقی جیسی خواتین قید ہیں۔ پاکستان میں ہندو راجوں اور صلیبیوں کی جگہ خود یہاں کی فوج نے سنبھال رکھی ہے اور یہ فوج دراصل امریکہ کی غلام ہے اور اسی امریکی ایما پر سوات تا وزیرستان آپریشن کرتی ہے اور جامعہ حفصہ کی پاکباز بہنوں پر چڑھ دوڑتی ہے، ان کو قتل و اغوا کرتی ہے اور نفاذِ اسلام کے لیے محنت کرنے والے داعیانِ دین و مجاہدین کی عزتوں پر ہاتھ ڈالتی ہے اور ان کی خواتین کی عصمت دری سے بھی نہیں چُوکتی!

ہندوستان میں امریکہ اپنے حواریوں کی اعلانیہ تائید کرتا ہے۔ مودی کے حالیہ دورۂ امریکہ کے موقع پر امریکی وائٹ ہاؤس سے بائیڈن اور مودی کی ملاقات سے قبل بیان جاری ہوتا ہے کہ ’بائیڈن مودی سے انسانی حقوق کے موضوع پر کوئی بات نہیں کرے گا‘2۔ جنین، فلسطین میں ہونے والے حملوں پر امریکہ کی خاموش نہیں علانیہ تائید اسرائیل کے ساتھ ہے۔ اور امریکی سینٹ کام چیف کی آشیر باد تو عاصم منیر کو پہلے سے ہی حاصل ہے۔ فلسطین تا منی پور و حیدرآباد دکن اور سوات تا لال مسجد ظلم برپا کرنے اور نظامِ کفر کو قائم رکھنے کی عالَمی ٹھیکے داری امریکہ کے پاس ہے۔ شواہد کے مطابق آج داعشی خوارج کو بھی امریکی سی آئی اے اپنی خفیہ استخباراتی چالوں اور طریقوں سے فنڈ کر رہی ہے، تا کہ عالمِ اسلام میں ظلم و فساد کو بڑھاوا بظاہر دین و جہاد کا نام لینے والوں کے ذریعے مزید دیا جا سکے3 اور جہاد فی سبیل اللّٰہ کو بدنام کیا جا سکے۔ پھر نتیجتاً آج پورے عالَم میں چھڑی حق و باطل کی جنگ میں شیخ رحیم اللّٰہ حقانی، شیخ سردار ولی، شیخ مجیب الرحمٰن انصاری، ملّا داود مزمل کی شہادتوں سے لے کر حال ہی میں قبائلی ایجنسی باجوڑ کے علاقے ’خار‘ میں جمعیت علمائے اسلام کے ایک جلسے میں ہونے والے داعشی انتحاری حملے تک ، فائدہ امریکہ، امریکی ورلڈ آرڈر، اس کے مقامی غلام و آلۂ کار حکمرانوں اور ان کے بین الاقوامی ایجنڈے اور ’بیانیے‘ کو ہوا ہے۔ اس بات کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر امکاناً مبنی بر منہجِ نبوی (علی صاحبہ ألف صلاۃ وسلام) و برحق جہاد و دعوت کا بالواسطہ یا بلا واسطہ فائدہ عالمِ کفر کو ہوتا ہو تو اہلِ دین اپنا مبنی بر حق عمل چھوڑ دیں(حقیقتاً ایسا ہوتا بھی نہیں ہے، کتاب و سنت اور سیاستِ شرعیہ کا نتیجہ ہمیشہ ظاہری طور پر بھی اہلِ کفر کے خلاف ہی جاتا ہے)، البتہ ہماری مراد دین کے ایسے نام لیواؤں کا عمل ہے جن کے اعمال و افعال کتاب و سنت کے بر خلاف ہیں (جیسا کہ داعشی خوارج کا منہج ہے)اور ان کے اعمال و افعال کا فائدہ عالمی کفری نظام کو ہوتا ہے۔ جمعیتِ علمائے اسلام کے اس جلسے پر انتحاری حملہ کرنے کے بعد داعشی خوارج نے جمہوری عمل میں شرکت کی بنیاد پر جمعیتِ علمائے اسلام کے قائدین و عام سطح کے کارکنان کی تکفیر کی اور ان کے قتل اور ان پر حالیہ حملے کا جواز بیان کیا۔ بے شک جمہوری نظام کے غیر اسلامی ہونے پر علمائے حق متفق ہیں اور جن حضرات نے جمہوری سیاست برائے غلبۂ اسلام کو وقتی ضرورت اور ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی ہے وہ بھی اس کے فی الاصل جائز نہ ہونے پر متفق ہیں، گو کہ علمائے حق خصوصاً علمائے جہاد اس رائے کو غیر صائب سمجھتے ہیں اور جمہوری سیاست میں حصہ لینے کو جائز قرار نہیں دیتے4۔ پھر عقلاً و عملاً بھی جمہوری سیاسی کوششیں نفاذِ اسلام کے لیے کبھی ممد و معاون ثابت نہیں ہوئیں، پاکستان میں صوبۂ سرحد میں اہلِ دین کی حکومت سے لے کرمصر و تیونس میں اہلِ دین کی حکومت تک نفاذِ اسلام کے لیے ایک قدم بھی آگے بڑھایا نہیں جا سکا۔ لیکن ساتھ ہی علمائے حق خصوصاً علمائے جہاد نہایت وضاحت سے اس امر کا اظہار و وضاحت کرتے ہیں کہ وہ جمہوری سیاست میں شریک اہلِ دین کی خدانخواستہ تکفیر نہیں کرتے اور ان پر حملے کرنے اور انہیں قتل کرنے کو سراسر ناجائز اور حرام سمجھتے ہیں ۔ اس پر مستزاد مذہبی سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی تکفیر و قتل تو ظلمات فوق ظلمات ہے، فحسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل!علمائے حق اور مجاہدینِ اسلام تو ان تنظیموں اور جماعتوں میں موجود افراد کو اپنا ایمانی بھائی سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ اصلاح و تعاون اور خیر خواہی کا رشتہ رکھتے ہیں ۔ جبکہ داعشی خوارج اپنی ویڈیوز کے اندر امتِ مسلمہ کی اکثریت کی تکفیر کرتے ہیں اور اس تکفیر کے لیے خوارجِ قدیم کی طرح صرف گناہِ کبیرہ کو مکفرہ عمل قرار نہیں دیتے، بلکہ میوزکل کانسرٹ میں شرکت اور فٹ بال میچ میں بطورِ تماشائی شرکت کرنے والوں کے مسلمان ہونے پر بھی سوال اٹھاتے ہیں۔ داعشی خوارج امتِ مسلمہ کی عفیفہ خواتین جن کے شوہروں نے ’دولتِ اسلامیہ‘ کی بیعت نہیں کی کو زنا کا مرتکب قرار دیتے ہیں، قاتلھم اللّٰہ!

پس آج امتِ مسلمہ کے مجاہدین ایک ہمہ قسم کی جنگ میں مشغول ہیں۔

ایک طرف فتنۂ خوارج ہے جس کا علاج ان کے باطل افکار و عقائد کا شرعی، علمی و عقلی رد اور منبر و محراب، مساجد و مدارس، تحریری، صوتی و بصری دعوت ہے تا کہ امت کے نوجوان اس فتنے سے با خبر ہوں اور خوارج میں جو اللّٰہ کا خوف رکھنے والے شامل ہیں وہ تائب ہو کر پھر سے اہل السنۃ والجماعۃ کے منہجِ نبوی (علی صاحبہ ألف صلاۃ وسلام) و منہجِ سلفِ صالحین (رضوان اللّٰہ علیہم أجمعین) کی طرف لوٹ آئیں ۔ ساتھ ہی جو خوارج اہلِ اسلام پر جنگ مسلط کیے ہوئے ہیں ان کا علاج تلوار کی تیز دھار اور کلاشن کوف کی گولیاں ہیں کہ اس گمراہ فرقے کے مبتدی سیدّنا عثمانِ غنی رضی اللّٰہ عنہ، سیّدنا علیِ مرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ کے قتل ، سیّدنا امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ اور سیّدنا عمرو ابنِ العاص رضی اللّٰہ عنہ تک پر حملوں سے نہیں چُوکے اور آج ان کی انتحاری جیکٹوں سے کابل تا دمشق ہزاروں مجاہدین، علمائے کرام اور قائدینِ امت شہید ہو چکے ہیں۔

دوسری طرف اہم ترین ہدف امریکہ ہے، وہ امریکہ جو کفر و ظلم و فساد کا منبع ہے۔ جس نے اپنی فوجوں کے ذریعے پوری دنیا کی خشکی اور پانیوں کو مسخر کر رکھا ہے اور اپنے عسکری اڈوں اور استخباراتی و ابلاغی چالوں سے عالمِ اسلام پر حملہ کر رکھا ہے۔ امریکہ ہی ہے جو پورے عالمِ اسلام پر قابض حکمرانوں کو مقامی و عالمی طور پر نصب کیے ہوئے ہے اور اپنے مقامی نام نہاد لادین و بے دین، وردی و بے وردی حکمرانوں کے ذریعے کہیں بادشاہت تو کہیں جمہوریت کے ذریعے نظامِ باطل مسلط کیے ہوئےہے۔ اسی امریکہ کی تائید کے ساتھ پاکستان میں آنے والا ہر نیا آرمی چیف شریعت کا مطالبہ کرتے مجاہدین کے خلاف آپریشن ضربِ عضب، آپریشن رد الفساد برپا کرتا ہے اور چند ماہ قبل نئے آرمی چیف نے تحریکِ طالبان پاکستان کے مجاہدین کے خلاف آپریشن آل آؤٹ کا اعلان کیا ہے۔ انگریزوں کی ناجائز اولاد اسرائیل کا سب سے بڑا حامی و مددگار صہیو–صلیبی امریکہ ہی ہے اور بھارتی دہشت گردی کا موئید و حامی بھی یہی امریکہ ہے۔ یہی امریکہ امتِ مسلمہ کے ساتھ ساتھ سارے جہان میں انسانوں پر جاری ظلم کا سر خیل بھی ہے، ایشیا تا افریقہ قدرتی وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں عالمی بدمعاشوں کا سرغنہ ہے، عالمی سودی اقتصادی نظام کو دنیا کی گردنوں پر مسلط کرنے والا ہے، بلکہ اسی امریکہ کے سرمائے کی ہَوَس نے غیر فائدہ مند ’انڈسٹریوں اور کارخانوں‘ کے نظام سے ہمارے سیارے ’زمین‘ کا ماحولیاتی نظام درہم برہم کر دیا ہے، جس کا نتیجہ برفانی گلیشیروں کے پگھلنے کی صورت میں ساری دنیا بھگت رہی ہے اور زمین کا درجۂ حرارت مجموعی طور پر ایک درجہ سینٹی گریڈ(Celsius) بڑھ گیا ہے، ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ!

پس امت کو درپیش اس جنگ کے داخلی و خارجی محاذوں پر سروں سے کفن باندھ کر مجاہدینِ اسلام دعوت و جہاد کے میادین سجائے ہوئے ہیں۔ امتِ مسلمہ کے اسی طائفۂ منصورہ نے اپنی جہادی ضربوں سے افغانستان کو کفر و ظلم سے آزاد کروا کر شریعتِ مطہرہ کو نافذ کیا ہے اور حدود اللّٰہ، نظامِ صلاۃ و زکاۃ افغانستان کی سرزمین پر جاری ہیں۔ لیکن افغانستان تو اس جنگ کا پہلا مورچہ ہے، دسیوں مزید مورچے فتح کرنا ابھی باقی ہے۔ ابھی مسجدِ اقصیٰ کی آنکھوں سے لہو ٹپکتا ہے، کشمیر میں بہنوں کے آنچلوں پر سنگینوں کے وار ہیں، عافیہ صدیقی امریکی قید خانے میں ہیں، مجاہدینِ اسلام اب تک گوانتانامو کے پنجروں میں بند ہیں، اڈیالہ و ساہیوال سے تہاڑ و ڈھاکہ کے جیل خانوں تک فدائینِ ناموسِ رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وسلم زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں، مشرقی ترکستان میں باحجاب بہنوں کے سروں پر ملحد چینی پیشاب کرتے ہیں اور منی پور کی مظلوم عیسائی خواتین سے لے کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنائی جانی والی ہندوستانی مسلمان بہن تک…… یہ سبھی کسی صلاح الدین، کسی قتیبہ بن مسلم، کسی محمود غزنوی اور ابنِ قاسم کی راہ تکتے ہیں۔ لوحِ ازل میں یہ فیصلہ ثبت ہے ’کہ مومنوں کے نام ہی وراثتِ زمین ہے‘ لیکن فکر و عمل کی بات یہ ہے کہ اس وراثتِ زمین اور جس مقصد کے لیے ربعی ابنِ عامر رضی اللّٰہ عنہ جیسے اصحاب اپنے گھروں سے نکلے تھے ، ہم نے اس سب کے لیے اپنا کتنا وقت و ہنر اور خونِ جگر قربان کیا ہے؟

اللھم وفقنا كما تحب و ترضى وخذ من دمائنا حتى ترضى .اللھم زدنا ولا تنقصنا وأکرمنا ولا تھنّا وأعطنا ولا تحرمنا وآثرنا ولا تؤثر علینا وأرضنا وارض عنا. اللھم إنّا نسئلك الثّبات في الأمر ونسئلك عزیمۃ الرشد ونسئلك شكر نعمتك وحسن عبادتك. اللھم انصر من نصر دین محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم واجعلنا منھم واخذل من خذل دین محمد صلی
اللّٰہ علیہ وسلم ولا تجعلنا منھم، آمین یا ربّ العالمین!

٭٭٭٭٭


1 ’’اللَّهُ جَاءَ بِنَا، وَهُوَ بَعَثَنَا لِنُخْرِجَ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا إِلَى سِعَتِهَا، وَمِنْ جَوْرِ الْأَدْيَانِ إِلَى عَدْلِ الْإِسْلَامِ، فَأَرْسَلَنَا بِدِينِهِ إِلَى خَلْقِهِ، فَمَنْ قَبِلَهُ قَبِلْنَا مِنْهُ، وَرَجَعْنَا عَنْهُ وَتَرَكْنَاهُ وَأَرْضَهُ دُونَنَا، وَمَنْ أَبَى قَاتَلْنَاهُ حَتَّى نُفْضِيَ إِلَى الْجَنَّةِ أَوِ الظَّفَرِ.‘‘ (الكامل في التاريخ)

2 “Biden will not ‘lecture’ Modi on human rights”, White House (Al Jazeera)

3 یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ہم کسی ’سازشی نظریے‘ کے سبب یہ بات نہیں کہہ رہے، بلکہ صحیح بات یہی ہے کہ داعش جیسے گمراہ فرقے امت میں قرن اول میں پیدا ہوئے اور یہ گمراہ فرقہ مختلف صورتوں میں آخر الزمان تک پیدا ہوتا رہے گا اور موجودہ داعش بھی اسی تکفیری خارجی فرقے کی ایک شکل ہے۔ لیکن عراق تا افغانستان ثقہ راویوں کے مختلف بیان کیے واقعات ، خصوصاً امارتِ اسلامیہ افغانستان کے ۲۰۲۱ء میں قیامِ جدید کے بعد اس امر پر شاہد ہیں کہ داعشی خوارج کو مختلف سطحوں پر امریکی استخبارات بلا واسطہ مدد فراہم کر رہی ہے یا بالفاظِ دیگر ’استعمال کر رہی ہے‘، البتہ امریکہ ساتھ ہی داعش سے دشمنی بھی رکھتا ہے کہ یہی داعشی بہر حال امریکہ کے بھی دشمن ہیں۔ امریکی استخباراتی کا ان کی خفیہ تائید کا مقصد اہلِ اسلام کے درمیان فتنہ و فساد بڑھانا ہے۔

4 جمہوریت کو شہیدِ اسلام حضرت مولانا یوسف لدھیانوی نے ’عصرِ حاضر کا صنمِ اکبر‘ قرار دیا، مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہید سے لے کر مولانا مفتی حمید اللّٰہ جان صاحب تک پچاسیوں کبار علمائے حق جمہوریت کو اپنے فتاویٰ اور اقوال میں ناجائز قرار دے چکے ہیں۔ نیز جمہوریت کے موضوع پر شیخ ابو یحییٰ اللیبی کا بصری بیان ’جمہوریت…… ایک دینِ جدید‘، مولانا عاصم عمر شہید کی کتاب ’ادیان کی جنگ…… دینِ اسلام یا دینِ جمہوریت‘ لائقِ استفادہ ہیں۔ یہاں یہ نقطہ بھی مستحضر رہے کہ کسی فعل کا (مثلاً جمہوریت میں شرکت) کا غیر اسلامی ہونا ایک بات ہے اور اس میں شریک لوگوں کا حکمِ شرعی کہ وہ خدانخواستہ فسق و فجور یا کفر و شرک کے مرتکب ہوئے ہیں بالکل ایک الگ مسئلہ ہے ۔ علمائے حق جمہوریت کو غیر اسلامی قرار دیتے ہیں لیکن اس میں شریک تمام لوگوں (حکمرانوں اور قانون سازوں سے لے کر عام ووٹر تک)کے فعل کو کفر و شرک قرار ’ہرگز‘ نہیں دیتے اور جمہوریت میں شریک اہلِ دین کا مسئلہ تو سراسر ایک الگ نوعیت کا ہے جس کا نہایت مختصر ذکر اسی تحریر میں علماء کے اقوال کی روشنی میں آ چکا ہے۔

Previous Post

فضائلِ نماز | پانچویں قسط

Next Post

جون و جولائی 2023ء

Related Posts

جگر کے خوں سے اب یہ داغ دھونے کی تمنا ہے
اداریہ

جگر کے خوں سے اب یہ داغ دھونے کی تمنا ہے

12 اگست 2025
اداریہ

اور قافلہ سالار حسینؓ ابنِ علیؓ ہے!

10 جولائی 2025
اپنا اپنا اسماعیل پیش کرو!
اداریہ

اپنا اپنا اسماعیل پیش کرو!

4 جون 2025
گر جرأ ت ہو تو سر ڈالو!
اداریہ

گر جرأ ت ہو تو سر ڈالو!

23 مئی 2025
راہ روی کا سب کو دعویٰ، سب کو غرورِ عشق و وفا
اداریہ

راہ روی کا سب کو دعویٰ، سب کو غرورِ عشق و وفا

31 مارچ 2025
ہمیشہ سے بپا اک جنگ ہے ہم اس میں قائم ہیں!
اداریہ

ہمیشہ سے بپا اک جنگ ہے ہم اس میں قائم ہیں!

14 مارچ 2025
Next Post

جون و جولائی 2023ء

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version