۱۲ دسمبر ۲۰۲۳ء کو تحریک جہاد پاکستان سے تعلق رکھنے والے مجاہدین نے خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درابن کے پولیس سٹیشن (جوکہ فوج کے زیر استعمال تھا)پر استشہادی حملہ کیا۔
تحریک جہاد پاکستان کے ترجمان ملا محمد قاسم کے بیان کے مطابق مولوی حسن گنڈاپورنے بارود سے بھری گاڑی فوج کے زیر استعمال پولیس سٹیشن کے مین گیٹ سے ٹکرادی ۔ جس کے نتیجے میں فوجی عمارت کا نصف حصہ زمین بوس ہوگیا۔ تین انغماسی مجاہدین ملا محمد جمیل مروت، مولوی صدیق اللہ سواتی اور مولوی عبیداللہ مردانوی، استشہادی حملے کی بدولت دشمن کے اندرپھیلی افراتفری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، کیمپ کے اندر داخل ہوگئے اور فوج کے ساتھ دوبدو لڑائی شروع ہوگئی جو کہ بارہ گھنٹے تک جاری رہی۔ اس مبارک کارروائی میں کم و بیش ۸۰ کے قریب فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
دوسری طرف مجاہدین نے کارروائی کے آغاز میں کیمپ سے بھاگے ہوئے فوجیوں کو تھرمل دوربین کے ذریعے انتہائی کم وقت اور سرعت کے ساتھ نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گیارہ فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ کارروائی کے بعد تحریک جہاد پاکستان کے نشریاتی ادارے نے فوجیوں کو نشانہ بنانے کی ویڈیو بھی جاری کی۔
ملا محمد قاسم نے اپنے بیان میں کہاکہ درابن میں واقع پولیس سٹیشن میں موجود فوجی اہلکاروں کے ظلم و جبر سے اہل علاقہ تنگ تھے، ہم پاکستانی قوم سے درخواست کرتے ہیں کہ اس ظالم و جابرفوج کے مقابلے میں اس وطن کے حقیقی وارثین مجاہدین اسلام کا ساتھ دیں۔آئیں اس ظالمانہ نظام سے چھٹکارا پاکر اس ملک کو اس کی اصل لا الہ اللہ محمد رسول اللہ، جس کہ خاطر یہ ملک حاصل کیا گیا تھا، تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں۔
دوسری طرف تحریک طالبان پاکستان کے مجاہدین نے سال ۲۰۲۳ء میں ہونے والی مجموعی کارروائیوں کی رپورٹ شائع کی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق یہ کارروائیاں پاکستان کے مختلف علاقوں میں کی گئیں ۔
شمالی وزیرستان میں ۲۰۸، جنوبی وزیرستان میں ۱۵۲، خیبر ایجنسی میں ۱۱۹، ڈیرہ اسماعیل خان میں ۸۰، پشاور میں ۵۷، ٹانک میں ۴۰، لکی مروت میں ۳۴، بنوں میں ۲۴، کرم ایجنسی میں۲۱، باجوڑ ایجنسی میں ۲۱، مردان میں ۲۰، کوئٹہ میں ۱۹، قلعہ عبداللہ میں ۸، چترال میں ۷، میانوالی میں۷، لوئر دیر میں۷، پشین میں ۷، صوابی میں۶، ژوب میں۵، مہمند ایجنسی میں۴، سوات میں ۴، کرک میں ۳، اپر دیر میں ۳، چارسدہ میں ۳، چمن میں ۲، سوراب میں۲، شانگلہ میں ۲، خانیوال میں ایک، تونسہ شریف میں ایک، ڈیرہ غازی خان میں ایک، واشک میں ایک، کراچی میں ایک، ہنگو میں ایک، نصیرآباد میں ایک، نوشہرہ میں ایک، ملاکنڈ میں ایک، توغر میں ایک، ڈیرہ مراد جمالی میں ایک، بونیر میں ایک اور غذر میں ایک کارروائی ہوئی۔ ان حملوں میں پاکستان کے مختلف سکیورٹی اداروں فوج، ایس ایس جی، رینجرز، ایف سی، پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
سال ۲۰۲۳ ء کے اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں ۸۸۱ حملے ہوئے۔ جس میں سکیورٹی اداروں کے ۹۷۷ افراد ہلاک، ۱۲۱۶ زخمی اور ۲۳ افراد گرفتار ہوئے۔
ان کارروائیوں کے نتیجے میں مجاہدین کو ۴۲ کلاشنکوف، ۱۲ عدد مختلف بندوقیں، ۶ عدد پستول، ۶ عدد نائٹ وژن دوربینیں، ۳ عدد موٹرسائیکل، ۲ عدد موبائل فون، ۱ عدد راکٹ لانچر، متعدد گرنیڈ اور کثیر تعداد میں فوجی سازوسامان غنیمت میں حاصل ہوا۔
باذن اللہ پاکستانی فوج کے خلاف مجاہدین کا جہاد جاری رہے گا۔ مجاہدین کی جہادی صفیں پہلے سے زیادہ مضبوط،ان کے عزائم قوی اور ارادے پختہ ہیں۔یہ جاری معرکہ اس وقت تک نہیں تھمے گا جب تک اس پاک سرزمین سے امریکی غلام ان جرنیلوں اور خائن حکمرانوں کے تسلط کا خاتمہ نہ ہوجائے اور یہاں اسلامی نظام کا قیام عمل میں نہ آجائے جس کے لیے ہزاروں کی تعداد میں مجاہدین نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔
٭٭٭٭٭