اے وہ مجاہد جس نے وادئ کشمیر میں بستے اہلِ ایمان کو عزت بخشی!
دیکھنا مایوسی و سستی کا شکار نہ ہو جانا!!!
کیا تمہیں معلوم ہے کہ چودہ سوسال بعد تم اس مجاہد و غیرت مند پیغمبرؐ کے نقشِ قدم پر چل رہے ہو جس نے دن و رات ایک ایسےغار میں گزارے جو زندگی کی ہر نعمت اور راحت سے خالی تھا، لیکن عشق، رضا، غیرت، ایثار اور تاریخ رقم کرنے والی بہادری سے پُر تھا؟
کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم اس بڑے اجرو برکت والے غزوے میں برسرِ پیکار ہو جس کی بشارت و فضیلت ہمارے مجاہد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال قبل بیان فرمائی تھی
اے بہادر جوان!
کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہیں ایک ایسے قیمتی کام میں تکلیف پہنچ رہی ہے ، جس کام کو دیکھ کر حسن و جمال کا پیکر، ربِّ ذوالجلال جو دنیا جہاں کا مالک و بادشاہ ہے دیکھ کر تبسم فرماتا ہے، سبحان اللہ!
اے تاریخ رقم کرتے مجاہد!
اگر تمہاری نصرت و مدد سے کروڑوں مسلمان غافل ہیں، پریشان نہ ہونا! کہ تمہارےعظیم، اور وعدے کو نبھانے والی ذات مددونصرت فرمائے گی، وہ ذات تم پر سکینت اور اطمینان نازل فرمائے گی اور تمہاری نصرت کے لیے ایسے غیبی لشکر اتارے گی جنہیں دیکھ کر تمہارا دشمن بھی حیران رہ جائے گا۔
اے بہادر جوان میں جانتا ہوں کہ تمہارا دل وادئ کشمیر میں ہندوؤں کے ہاتھوں مظلوم بہنوں، ماؤں،بچوں اور کمزوروں پرظلم ڈھاتا دیکھ خون کے آنسو روتا ہے،ان پر ظلم ڈھایاجارہا ہے لیکن میری اُمت مظلومہ کے نوجوان غفلت میں پڑے ہیں۔ آج ہند میں اُمتِ محمدی (علی صاحبہا صلاۃ وسلام) کی باعفت خواتین کی عزتوں پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے، لیکن اُمتِ کےنوجوان سوئے پڑے ہیں!
لیکن اے میرے محبوب بھائی! اگر یہ غافل ہے تو کائنات کا مالک تو تمہارے ساتھ ہے، اگر چہ وقت اور قربانیاں زیادہ لگیں گی ، لیکن آخر میں اس کے عوض تمہیں نجات اور آزادی کا راستہ ملے گا، ظلم و حشت کے اس غار سے ایسی حالت میں نکلوگے کہ تمہارا دشمن ذلیل و رسوا ہوگا، اور اس مظلوم امت کے ساتھ وفا نہ نبھانے والے نوجوان پچھتائیں گے کہ کاش ہم بھی تاریخ رقم کرنے اور رب کی رضا حاصل کرنے والے غزوۂ ہندکے معرکوں میں شریک ہوجاتے۔
اے بہادر نوجوان!تمہارے علم میں ہوگاجب سرزمینِ افغانستان کو اللہ تعالیٰ نے طالبانِ عالیشان کے ہاتھوں فتح دے دی، تو فتح کی پُرنور فضا میں مجاہدین اور مجاہدین کی نصرت کرنے والے فخر،عزت اور سربلندی سے ہمکنارہوئے۔ ایک طرف ہر مجاہد کے دل پر غیرت و ایمان کی پُرنور فضا میں مسرت و خوشی کے جھنڈے لہرا رہے تھےتو دوسری طرف فتح کے دسترخوان پر بیٹھے کم ہمت لوگ اور بوقتِ ندائے جہاد گھروں سے قدم نہ نکالنے والے خجالت، شرمندگی اور عار محسوس کررہے تھے؟
عجیب و غریب حالت تھی، ہر کوئی اپنے آپ کو مجاہد اور آزادی کی جدوجہد میں حصہ لینے والا کہتا تھا۔ لیکن حقیقت اس کے الٹ تھی، زمین و آسمان قربانی اور فداکاری کرنے والے اشخاص کو جانتی تھی، خواتین اور بچے بھی مجاہدین کی تعریف کررہے تھے اور نہیں داد دے رہےتھے۔ مجاہدین بھی عزت و عروج کے اونچے شملے سروں پر سجائے آزاد ملک میں شریعت کو نافذ ہوتا ہوا دیکھ رہے تھے۔ اسیر بہنیں اور زندانوں میں جکڑے مجاہد نوجوان بھی بہادروں کی قربانیوں کی برکت سے آزاد زندگی پاگئے تھے۔
ایک دن ان شاء اللہ آئے گاکہ آپ کی راہوں میں بھی اقصیٰ کے فاتح صلاح الدین ایوبیؒ کی مانند مظلوم بہنیں اپنی چادریں بچھائیں گی اور تمہارے اوپر پھول نچھاور کریں گی۔
اے اللہ کے راستے کے عظیم مجاہد اپنے آپ کو کمزور نہ سمجھنا !تمہارا رب تمہارے ساتھ ہے، تمہارے غم میں غمگین تمہارے بھائی اور بہنوں کے دلوں سے نکلی دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔
اگرچہ تمہارے دشمن ہندوبنیے کے غرور کا سینگ فرعونیت کے آسمان کو چھو رہا ہے، لیکن تمہیں چاہیے کہ اپنا خون اور پسینہ بہا کر ان فرعونوں کے لیے وہ بحرِ قلزم تیار کرو جو ان فرعونوں کو اس میں ڈبو کر غرق کر دے ۔
میرے کشمیری مجاہد! سستی اور مایوسی کا مظاہرہ نہ کرنا، ورنہ یہ گائے کے پجاری تمہارے بہنوں کے حجاب اور عزت کو اپنے جھوٹے خداؤں (گائے) کے پاؤں تلے روند ڈالیں گے۔
غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے…… لا تحزن إنّ الله معنا……
٭٭٭٭٭