نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home …ہند ہے سارا میرا!

’سیلف ڈیفنس!‘

راشد دہلوی by راشد دہلوی
28 ستمبر 2023
in …ہند ہے سارا میرا!, ستمبر 2023
0

’’میں ساری زندگی انگریزوں کی غلامی کرنے کو تیار ہوں، لیکن جو مسلمانوں کو برابری کا حق دے، ایسی آزادی مجھے نہیں چاہیے۔‘‘

[ایم ایس گولوالکر]

گولوالکر نے یہ بات تقسیم ہند سے پہلے کہی اور آج اس کی اولادیں اپنے گروجی کے مشن کو لے کر آگے بڑھ رہی ہیں، وہ مسلمانوں کو شودروں سے بھی نیچے دیکھنا چاہتی ہیں۔ جس کے لیے مسلمانوں سے عزت سے جینے کے سارے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ مسلمانوں کو جمہوری ہندوستان میں بنیادی حقوق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔ سرکار کی سرپرستی میں بھگوا بلوائیوں کے ظلم کی وجہ سے مسلمانوں کی اکثریت خوف کا شکار ہے لیکن اس گھور اندھیرے میں کہیں کہیں کوئی کوئی ٹمٹماتا ستارہ اس اندھیرے کے آگے سر تسلیم خم کرنے سے انکار ضرور کرتا رہتا ہے۔

پیغام ہے بیداری کا……

فروری ۲۰۲۰ء، ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں ہندو بلوائی اور دوغلی پولیس نے مل کر مسلمان ماؤں بہنوں کی عزتوں سے کھیلنا چاہا…… وہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا خطرناک ارادہ رکھتے تھے۔ لیکن……

جو دیتے ہیں فسادوں کے شعلوں کو ہوا
ایسے ہاتھوں میں تلوار دیکھی نہیں جاتی
گر خطرے میں ہو جاں، تو اٹھا لو تلوار
ایسے موقع پہ شرافت1 دیکھی نہیں جاتی

شاہ رخ پٹھان! اِسرو میں کام کرنے والا وہ سائنسدان نہیں ہے جس نے چندریان ۳ میں اپنا حصہ ڈالا……

شاہ رخ پٹھان! بالی وڈ فلموں میں کام کرنے والا وہ شاہ رخ بھی نہیں ہے جس کی فلموں کا لوگ بے صبری سے انتظار کرتے ہیں……

شاہ رخ پٹھان! وہ کمزور مسلمان بھی نہیں جو ظلم و ستم کی لہروں کے ساتھ بہہ جائے……

بلکہ شاہ رخ پٹھان! وہ مردِ مومن ہے جس نے بپھرتی لہروں کو چیر کر ظلم و ستم کے طوفانوں کا منہ توڑ جواب دیا ۔

فروری ۲۰۲۰، سلیم پور، جعفر آباد، مشرقی دہلی

شاید ہندو جنونیوں نے یہ سوچا ہو گا کہ مسلمانوں کے بازوؤں میں اب وہ دم خم نہیں رہا، جس سے بت لرزتے تھے…… شاید انہوں نے یہ سوچا ہو گا کہ مسلمانوں کے ساتھ…… ان کی ماؤں، بہنوں بیٹیوں کے ساتھ…… اب جو چاہے کیا جائے، کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھے گی، شاید ان بلوائیوں نے دہلی دوغلی پولیس کے ساتھ مل کر شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والی سینکڑوں مسلم بہنوں کو کچلنے کا ناپاک ارادہ کر رکھا تھا……

لیکن …… شاہ رخ پٹھان بھائی بجلی کی طرح اکیلا ہی ہندوؤں اور پولیس پر قہر بن کر ٹوٹ پڑا اور اپنی قوم و ملت کو ایک بڑے نقصان سے بچا لیا (بإذن الله) ۔ شاہ رخ پٹھان نے سیلف ڈیفنس کیا اور طاقت کا جواب طاقت سے دیتے ہوئے ، مسلح پولیس و شدت پسند ہندوؤں پر پستول سے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں بزدل ہندو پسپا ہو گئے۔ یہ پیغام ہے امت کے غیور مسلمانوں کے لیے کہ…… اب باتوں سے، مصلحتوں سے،منت سماجت سے کام نہیں چلنے والا…… اب مسلمانوں کو اپنا دفاع کرنا ہو گا…… اپنی بہنوں کی عزتوں کی حفاظت کے لیے لڑنا ہو گا اور اپنے دین کی سربلندی کے لیے قربانی دینی ہو گی۔

شاہ رخ پٹھان بھائی کو اپنا اور اپنی قوم کا دفاع کرنے کے الزام میں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا…… تین سال بعد جب ایک موقع پر وہ ۴ گھنٹے کے پیرول پر اپنے والد کی عیادت کے لیے گھر آیا، تو علاقے کے سب لوگوں نے شاہ رخ پٹھان کا استقبال قوم کے ہیرو کے طور پر کیا…… شاہ رخ پٹھان بھائی زندہ باد…… اللہ اکبر…… اللہ اکبر…… کے نعرے گونج اٹھے۔

یہ دیکھ کر میڈیا اور پولیس انتظامیہ کے تن بدن میں آگ لگ گئی، میڈیا پر شاہ رخ پٹھان کے خلاف ٹاک شوز شروع ہو گئے، لیکن جسے اللہ عزت دینا چاہے اسے کون ذلیل کر سکتا ہے۔ ہندوستان میں بستی پوری مسلمان قوم پٹھان بھائی کے اس عمل کو پسند کر رہی ہے اور پورا پورا ساتھ بھی دے رہی ہے۔ الحمدللہ۔

کفر کا نعرہ قبول نہیں!

بھارت کی متعصب فضا میں مسلمانوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے، مسلمانوں کو مرتد بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، مسلمانوں کا دین و ایمان شدید خطرے میں ہے، ملک میں جگہ جگہ ہندو جنونی مسلمانوں پر تشدد کرتے ہیں، ان کو گھیرتے ہیں اور جبراً کفریہ نعرے لگوا کر، اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔ ’جے شری رام‘…… ’بھارت میں رہنا ہے تو وندے ماترم کہنا ہو گا‘…… ’بھارت ماتا کی جے‘ وغیرہ وغیرہ۔ اس پر بھی بس نہیں کیا جاتا بلکہ اکثر مسلمانوں کو تڑپا تڑپا کر شہید کر دیا جاتا ہے۔

لیکن جمشید پور، گولپوری جھارکھنڈ میں این ٹی ٹی ایف کے تعلیمی ادارے میں ایک ایسا ایمان افروز واقعہ پیش آیا جس نے ایک بار پھر ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

این ٹی ٹی ایف کے تعلیمی ادارے میں دورانِ پروگرام فسادی ہندوؤں نے اپنی ضلالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مسلم طالب علم کو گھیر لیا اور ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا، بار بار انکار کرنے پر اس مسلم نوجوان کو پیٹا گیا اور سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی دوران کسی طرح یہ نوجوان اپنی جان بچا کر اسٹیج تک جا پہنچا، توقع تو یہ تھی کہ مائیک سے مدد کی بھیک مانگے گا، استادوں سے( جو تماشائی بنے ہوئے تھے) منت سماجت کرے گا…… لیکن اس اللہ کے شیر نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی سنت کو دہرایا اور اسٹیج سے وہ نعرہ بلند کیا جسے سن کر کفّار کے تن بدن میں آگ لگ گئی، نعرہ تکبیر……اللہ اکبر…… اللہ اکبر

میں گھر کے بھیڑیوں کے درمیان حق ہی بولوں گا
میں مسلماں ہوں پہچان ہے، اللہ اکبر سے
میں ڈر کر چپ رہوں ہرگز یہ مجھ سے ہو نہیں سکتا
کہ مستحکم دلِ انسان ہے، اللہ اکبر سے

کفر کے نعرے کے مقابلے میں حق کا نعرہ گونچ اٹھا، چاروں طرف ہاہاکار مچ گئی…… ہندوؤں کے منہ سے غصے سے جھاگ نکلنے لگی…… عین ممکن تھا کہ اس بہادر مسلمان کو شہید کر دیا جاتا لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے؟ ہزاروں بھیڑیوں کی بھیڑ میں حق کا نعرہ بلند کرنے والا وہ مومن بچ گیا، الحمدللہ…… اور ہندو دانت پیستے رہ گئے۔

امت مسلمہ کی عظیم غیرت مند بیٹی

بہنوں کی عزت و آبرو کی ذمہ داری بھائیوں کے کاندھوں پر ہوتی ہے…… لیکن یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ ہماری مصلحت پسندی کے سبب امت کی بہنوں، بیٹیوں پر جو افتاد آئی ہے اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ جہاں کبھی ایک بہن کی خاطر بھائیوں نے دشمنوں کو زیر وزبر کر دیا تھا، وہیں آج لاکھوں بہنوں کے ساتھ زیادتی ہونے کے باوجود بھی ہم بیدار نہیں ہوتے اور اپنی بہنوں کی حفاظت کا سامان نہیں کرتے۔

تقسیم ہند کے بعد جہاں لاکھوں بہنوں کو قیامت سے گزرنا پڑا، وہیں آج ہندوؤں کے رچائے ’بھگوا لوّ ٹریپ‘ کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان بہنوں بیٹیوں کو دھوکے سے، بہلا پھسلا کر مرتد کر دیا گیا ہے، جن میں سے اکثر کو اپنی جان دے کر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ ریاست اس پورے معاملے میں ہمیشہ کی طرح ہندوؤں کی طرفدار بنی ہوئی ہے۔ اب ہندو ان باپردہ مسلم بہنوں کو اپنی نفرت و بغض کا نشانہ بناتے ہیں جو پردے میں رہ کر اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی تھیں۔ یہ بات مشرکین کو کہاں ہضم ہونے والی تھی۔ عدالتوں اور حکومتوں کے ذریعے مسلم بہنوں کو بے پردہ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی، ہندو جنونیوں نے مسلمان باپردہ بیٹیوں کا اسکول کالج جانا محال کر دیا۔ کالجوں، ہسپتالوں، بینکوں اور دیگر سرکاری دفاتر میں پردے کی وجہ سے مسلمان خواتین کو زبردست بھید بھاؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن……

یہ ہے شمشیر دو دم نفرت و الحاد کی خاطر
لبوں پر میرے جو مسکان ہے اللہ اکبر سے
دلِ مزدور اور مظلوم کو اس سے قرار آئے
لرزتا جابر سلطان ہے اللہ اکبر سے

کرناٹک کے علاقے مانڈیا کے پی ایس کالج میں زیر تعلیم مسکان کو بھی زعفرانی پٹوں میں لپٹے غنڈوں کے ایک ہجوم نے ہراساں کیا۔ مسلمان لڑکیوں پر طنز و طعن کسے گئے، اور ان کے خلاف سخت ماحول بنایا گیا۔ اس بیچ مجاہد صفت مسکان یہ ذلت و رسوائی برداشت نہ کر سکی اور اس نے اللہ کی مدد سے ایسا نعرہ لگایا جس نے دنیا بھر کی اسلام دشمن طاقتوں کو یہ پیغام دیا کہ اب تم جو چاہو کر لو لیکن حق کی صدا بلند ہو کر رہے گی…… اللہ اکبر…… اللہ اکبر

پوری دنیا مسکان کی یہ ہمت و حوصلہ دیکھ کر دنگ رہ گئی…… سبحان اللہ…… مسکان نے سینکڑوں ’نا‘مردوں کے ہجوم کو اکیلے ہی للکارا دیا۔ امت کی عظیم بیٹی نے خنساء، خولہ، صفیہ اور سمیہ رضی اللہ عنہما کی یاد تازہ کر دی۔ باہمت مسکان کے اس جرأت مندانہ قدم کو پوری دنیا میں سراہا گیا۔ ہندوؤں کا ایسا جنونی ہجوم جو آپے سے باہر ہے، جو اسلام کی نفرت میں بھرا ہوا ہے، لیکن بزدلی کی اعلیٰ مثال بھی ہے…… ایک خاتون اللہ اکبر کا نعرہ لگاتی ہے اور اللہ ان نامردوں کے دلوں میں اپنی ہیبت ڈال دیتے ہیں…… ہندوستان میں اسی ہمت کی ضرورت ہے۔

تو ہمت کر، دیکھ تیری نصرت کو فرشتے آئیں گے!

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں، لیکن حقیقت میں ہندوستان میں خانہ جنگی نہیں بلکہ قتل عام کے حالات بن رہے ہیں۔ ہندو اپنے تہواروں کو کیش کروا رہے ہیں، اپنی قوم کو اکٹھا کر رہے ہیں، ان کے ذہنوں میں پہلے سے موجود نفرت کو مزید پکا کر کے اسے دیوانگی کی حد تک لے گئے ہیں۔ ہندو پوری تیاری کے ساتھ تلوار، اسلحہ، چاقو وغیرہ لے کر کھلم کھلا مسلمانوں کے علاقوں سے بھڑکاوا دینے والے اور گستاخانہ نعروں کے ساتھ گزرتے ہیں، خصوصاً مسجدوں کے سامنے ڈی جے چلائے جاتے ہیں ، جن میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی بدبودار زبان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کبھی ہندو اپنے آپے سے باہر ہو جاتے ہیں تو طوفانِ بدتمیزی مچا دیتے ہیں، مسجدوں میں توڑ پھوڑ کی جاتی ہے، آتش زنی کی جاتی ہے، بھگوا جھنڈے مسجد کے میناروں پر لگا دیے جاتے ہیں اور اس پورے وقت میں پولیس و انتظامیہ ہندوؤں کو پوری طرح چھوٹ دیتی نظر آتی ہے۔ پورے ہندوستان میں آئے روز مسلمانوں کو یہ ذلت دیکھنی اور سہنی پڑتی ہے۔

لیکن اس وقت جب……

اجمیر، راجھستان میں رام نومی کے تہوار کے موقع پر اسی طرح کا ایک ہندو جنونیوں، دہشت گردوں اور بلوائیوں کا جلوس مسلم علاقے سے گزرنے جا رہا تھا، تب کسی پڑھنے والے نے، کسی دیکھنے والے نے یا کسی سننے والے نے یہ نہیں سوچا ہو گا کہ ۸ سے ۱۰ مسلمان محض اینٹ و پتھر سے ہندو بلوائیوں کو بھگا دیں گے۔ ہندو اپنے پورے جلوس کے ساتھ، پوری تیاری کے ساتھ، نہایت گندے عزائم لے کر میدان میں اترے تھے۔ وہیں مسلمان بے یار و مددگار، نہتے ہی میدان میں کود پڑے۔ پھر ہونا کیا تھا ایک مار بھی ہندو برداشت نہیں کر سکے اور ایسے جوتے چھوڑ کر بھاگے کہ جیسے مانو ان کا سامنا کسی جن سے ہو گیا ہو۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر اہل ایمان بہادری کا مظاہرہ کریں تو بزدل مشرکین کے ظلم کو شکست دے سکتے ہیں۔

سبحان اللہ…… ذرا سوچیے! ۸ سے ۱۰ مجاہد مسلمانوں کے پاس آخر ایسا کیا تھاجسے دیکھ کر بزدل ہندو چند منٹ بھی میدان میں نہ ٹھہر سکے؟ ان مسلمانوں کے پاس نہ پولیس تھی، نہ فوج، نہ کلاشن کوف اور نہ ہی بارود۔ اور تو اور، مسلمانوں کی تعداد ہندوؤں کے مقابلے میں آدھی بھی نہیں تھی…… لیکن اللہ نے ہندو بزدلوں کے دلوں میں مسلمانوں کی ہیبت ڈال دی۔

اللہ پاک غیرت مند ذات ہے اور غیرت مندوں کو پسند فرماتے ہیں۔ مسلمان غیرت و جرأت کا مظاہرہ کریں تو ان شاء اللہ اللہ کی مدد ضرور آئے گی۔ دشمن آپ کو تر نوالہ سمجھ کر نگل نہیں پائے گا، مسلمان خود مختار قوم کی طرح عزت کی زندگی گزار سکیں گے۔ لیکن کب؟ جب ہم ہمت و حوصلے سے کام لیں گے اور جب اہل ایمان شہادت کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں تو ان کے ایمان کی کیفیت بہت بڑھ جاتی ہے۔

تیری حرمت پہ میں قرباں! یا رسول اللہﷺ

محمدﷺ کے تقدس پہ زبانیں جو نکالیں گے
خدا کے حکم سے ایسی زبانیں کاٹ ڈالیں گے

ہندوستان میں بسنے والے مشرکین کی زبانیں آئے دن اسلام کے خلاف، اللہ رب العزت کے خلاف، آپ ﷺ کی شان میں گستاخی میں چل رہی ہیں، یہ زبانیں گستاخی کرتے کرتے اس قدر گندی اور بدبودار ہو گئی ہیں کہ ان کا کاٹنا بے حد ضروری ہو گیا ہے۔

ملعونہ نپور شرما نے جب ہمارے پیارے نبی ﷺ کی شان میں بکواس کی، تو دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے دل چھلنی چھلنی ہو گئے، مسلمان نوجوان اس ملعونہ کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لیے بے تاب ہو گئے۔ ہندوستان کی حکومت نپور شرما کو پوری پوری سکیورٹی فراہم کرتی رہی۔ اسی سلسلے میں ایک ہندو درزی، کنیا لال، جس نے نپور شرما کی تائید و حمایت کی تھی کو مسلمان شیروں نے پکڑ لیا!

راجستھان کے شہر اُدھے پور میں کنہیا لال درزی نے شاید سوچا ہو گا کہ یہ تو ہندو راشٹر ہے، مودی جی اور بابا کی حکومت ہے، ہم ہی ہم ہیں، اس ملک میں عزت سے رہنے کے حق دار، اور باقی سب ہمارے خدمت گار۔ دل میں شرارت پھوٹی ہوگی، چلو نپور شرما دی دی کے حق میں آواز اٹھائی جائے۔ ہم ہندو ہیں، ہندوؤں کو مضبوط کریں۔ ان ملّوں کو پاکستان بھگاؤ…… وغیرہ وغیرہ۔

لیکن……

کنہیا لال کو کیا پتہ تھا کہ جس کا وہ ناپ لے رہا ہے اس نے کنہیا لال کے کفن کا ناپ پہلے سے لے رکھا ہے…… دو بہادر غیرت مند جوانوں نے…… اپنے آپ کو قربان کرنا گوارا کیا، لیکن آپ ﷺ کے خلاف چلنے والی زبانوں کو سبق سکھا دیا…… اور کیا بہترین پیغام ان نوجوانوں نے دیا…… مشرکین کے سرغنہ مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا……مودی یہ جو آگ تو نے لگائی ہے اسے ہم بجھائیں گے……

مسلمانوں کی ہمت و غیرت دیکھ کر، نبی ﷺ کے لیے محبت و قربانی کا جذبہ دیکھ کر، کتنے ہندوؤں نے سوشل میڈیا پر ہاتھ جوڑ کر مسلمانوں سے معافی مانگی۔ سپریم کورٹ کے ججز نے نپور شرما کو مشورہ دیا کہ وہ بھی اپنے بیان پر معافی مانگے، ملک میں کشیدگی پھیل رہی ہے، مسلمان بیدار ہو رہے ہیں۔

یہ ہے ایمان کی وہ طاقت اور ’سیلف ڈیفنس‘، جس کو اپنا کر مسلمان اپنا اور اپنے دین کا دفاع کر سکتے ہیں۔

ایک مقابلہ

دہلی کے علاقے شادی پور میں رات کے تقریباً ۱۱ بجے تین موٹر سائیکل سوار (حذیفہ، عدنان اور عباس) گھر لوٹ رہے تھے۔ مندر والی گلی پتلی ہونے کی وجہ سے مسلمانوں نے موٹر سائیکل کو ہارن بجا کر راستہ مانگا، وہاں موجود ایک ہندو (نتیش ) مندر کے پاس مسلمانوں کو دیکھ کر آگ بگولہ ہو گیا اور گندی گالیاں بکنے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے تو تو میں میں نے جھگڑے کی شکل اختیار کر لی…… پھر کیا تھا…… تین اس طرف اور تین اُس طرف…… نتیش ایک پیشہ ور بدمعاش تھا جس کے خلاف پہلے سے مجرمانہ کیس درج تھے اور وہ بجرنگ دل کا بھی کارکن تھا۔ دہلی کے پولیس کمشنر کا بیان ہے کہ لڑائی کی شروعات نتیش اور اس کے ساتھیوں نے کی تھی، لیکن مسلمانوں نے اس پر قابو پا لیا…… مسلمانوں نے ان تینوں غنڈوں کی طبیعت صاف کر دی اور یہ بتا دیا کہ جب ہم میدان میں آتے ہیں تو اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہوتی ہے نہ کہ بت پرستوں کے ساتھ۔

نتیش کو تو وہیں جہنم واصل کر دیا گیا اور باقی عبرت کا نشان بن کر ہسپتال پہنچ گئے۔ الحمد للہ تینوں مسلمان بچ کر نکلنے میں کامیاب رہے۔ ہندوستان کے مسلمان اگر ہمت و جرأت کا مظاہرہ کریں تو بڑی سے بڑی طاقت کو ہلا کر رکھ سکتے ہیں۔ ہندوستان کی زمین و آسمان اس بات کے شاہد ہیں کہ جب جب مسلمانوں نے ہمت و حوصلے سے کام لیا ہے تو دشمن دم دبا کر میدان سے بھاگا ہے۔ ظالم و جابر، بزدل ہندو آپ پر ظلم کرنا تو دور، وہ آپ کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت بھی نہیں کر سکے گا۔ بس ہم نے ہمت نہیں ہارنی ہے اور صرف اللہ پر توکل کرکے میدان میں رہنا ہے اور عزت کے ساتھ ڈنکے کی چوٹ پر رہنا ہے۔

٭٭٭٭٭


1 گو کہ اصل شرافت تو تلوار اٹھانا ہی ہے کہ عزت و شرف کا تعلق تلوار اور کلاشن کوف سے ہی ہے!

Previous Post

اخباری کالموں کا جائزہ | ستمبر ۲۰۲۳

Next Post

غزوۂ ہند: تیاری کی ضرورت!

Related Posts

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی | دوسری قسط
…ہند ہے سارا میرا!

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی | دوسری قسط

13 اگست 2025
حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی
…ہند ہے سارا میرا!

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی

13 جولائی 2025
ثكلتنا أمهاتنا إن لم ننصر رسول اللہ…
…ہند ہے سارا میرا!

ثكلتنا أمهاتنا إن لم ننصر رسول اللہ…

7 جون 2025
!امتِ واحد بن جائیے
…ہند ہے سارا میرا!

!امتِ واحد بن جائیے

6 جون 2025
اس سیکولرزم اور سنودھان نے ہمیں کیا دیا؟
…ہند ہے سارا میرا!

اس سیکولرزم اور سنودھان نے ہمیں کیا دیا؟

27 مئی 2025
اب وقت ہے ایسے نعروں کا جو سوتوں کو بیدار کریں!
فکر و منہج

اب وقت ہے ایسے نعروں کا جو سوتوں کو بیدار کریں!

25 مئی 2025
Next Post
غزوۂ ہند: تیاری کی ضرورت!

غزوۂ ہند: تیاری کی ضرورت!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version