نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے

بنگلہ دیش : نصرتِ اسلام کی ابھرتی امید

حالیہ عوامی انقلاب کے موقع پر بنگلہ دیش کے اہلِ دین کےنام

اسامہ محمود by اسامہ محمود
3 ستمبر 2024
in حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے, اگست 2024
0

بسم الله الرحمن الرحيم

الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ محمد وآلہ وصحبہ أجمعین وبعد!

بنگلہ دیش کے عوام اور بالخصوص اہل دین بھائیوں کے نام!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ !

یہ معمولی واقعہ نہیں کہ وہ ٹولہ جو ظلم وفساد کی علامت بن کرمسلط تھا ، جومسلمانانِ بنگلہ دیش کو مشرک ہندوؤں کا غلام بناکر ان کا استحصال کررہا تھا اور جس کے ہاتھوں اہل دین کو انتہائی ظلم اور جبرکا سامنا کرنا پڑا ، آج اس کے خلاف مسلمانانِ بنگال نفرت وغصے کاطوفان بن کر کھڑے ہوئے، نہ گولیوں کی پروا کی گئی اور نہ ہی ڈنڈوں کی ، ہر رکاوٹ توڑی گئی اور بالآخر سیکولرزم اور لادینیت کے مجسمے گرائے گئے ، زمین پر گھسیٹے گئے …… اللہ کا فضل ہوا کہ اس سیلاب کامقابلہ زیادہ دیر تک نہیں کیا جاسکا، یوں مجرمین کی سرغنہ بھاگ کھڑی ہوئی اور ظلم وجبر کی حکومت ختم ہوگئی۔ آج عوام کے چہروں پر جو عزم ،ان کے سینوں میں جو جذبہ اور آنکھوں میں جو امید نظر آرہی ہے ، یہ گویا یہ اعلان ہے کہ یہ قوم ظلم و ناانصافی اب برداشت نہیں کرےگی ، کفر والحاد کا فروغ اب یہ نہیں ہونے دےگی ، ذلت و خوف کی چادراب اس نے اتار پھینکی ہے اور عزت وآزادی اور عدل وانصاف کے لیے جنگ اس کی قومی جنگ بن گئی ہے۔ اللہ ان جذبات کو دوام دےاور اس قوم کو ہر ہر معاملے میں ہدایت واستقامت کی نعمت سے نوازے ۔اس تحریک میں طلباء و عوام میں سے جس نے بھی حصہ لیا، وہ لائق تحسین ہیں ، ظلم کے خلاف اس جدوجہد میں جو شہید ہوئے اللہ ان پر رحم فرمائیں ، زخمیوں کو شفا یاب کریں اور اب سب کو یہ توفیق و ثبات دیں کہ وہ نہ ظلم کے آگے جھکیں اور نہ ہی شیطان صفت مکاروں سے دھوکہ کھائیں ، اپنےعزم ،اخلاص اور جدوجہد کو اُس وقت تک اپناہتھیار رکھیں جب تک بنگلہ دیش اسلام کاحقیقی قلعہ نہیں بن جاتا اورجب تک سچے معنوں میں یہاں عدل وانصاف کانظام قائم نہیں ہوجاتا۔

عزیز بھائیو!

یہ موقع یقیناً خوشی کاہے مگر اپنے بھائیوں کی خدمت میں انتہائی احترام کے ساتھ عرض کرتاہوں کہ یہ منزل نہیں ہے ، منزل ابھی دور ہے ، اگر ہم نے بیداری اور ذمہ داری سے کام نہیں لیا تو خدشہ ہے کہ یہی فتح اور یہی خوشی ہمیں اپنی اصل منزل سے مزید دور کردے گی، محض چند چہروں کی تبدیلی اور دو چار اصلاحات سے یہ ظلم وفساد پر کھڑا نظام ٹھیک نہیں ہوگا،اس لیے کہ اس کی بنیادیں انتہائی گہری اور پرانی ہیں ، اوراس کے ساتھ دنیا کے بہت بڑے شیاطین کے مفادات وابستہ ہیں ، انقلاب بڑی بات ہے ، عوام کا اٹھنا اور اعلیٰ مقصد کے لیے ٹکرانا چھوٹی بات نہیں مگر اس سے زیادہ بڑی بات اس انقلاب کی کامیابی اور اس کے مقاصد کا حصول ہوا کرتی ہے ۔

محترم بھائیو!آپ جانتے ہیں کہ چند سال پہلے عرب بہار بھی دنیا نے دیکھی، لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں عوام نکلے تھے ،ایسی عظیم الشان تحریک عرب دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی ، وہاں بھی حکومتیں گریں، چہروں کی تبدیلی بھی آگئی ، مصر میں توتیس سال سے مسلط فوجی آمر جیل بھی چلا گیا ، بلکہ ا س کے بعد الیکشن بھی ہوئے اور عوامی نمائندوں نے حکومت بھی بنا لی ، مگرپھر کیا ہوا؟ کچھ ہی عرصہ بعد وہ نمائندے یاتو جیلوں میں پہنچا دیے گئے یاشہید کردیے گئے، جبکہ وہ فاسد اور دشمن کا غلام ٹولہ آج بھی بلاشرکت ِ غیرے مصر کا حکمران ہے ، کسی ایک عرب ملک میں بھی انقلاب کو منزل نہیں ملی، عوام اُسی طرح محروم ، مظلوم اور مغلوب ہیں جبکہ عوام اور اسلام کے دشمن آج بھی غالب ہیں ۔

یہی معاملہ پاکستان کا ہے کہ یہاں بھی عوام نے بے شمار دفعہ تحریکیں چلائیں ، کبھی ایک نام سے تو کبھی دوسرے نام سے ، ہردفعہ غلامی کی زنجیریں ٹوٹنے کی امیدیں دلائی گئیں، مگر پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ وہاں ظاہر میں جس کو بھی حکومتی کرسی پر بٹھایا گیا ، اصل اختیار دین دشمن فوجی جرنیلوں کے ہاتھ میں ہی رہا ۔

لہٰذا، آج اگر ان چند ظاہری کامیابیوں پر ہم نے اکتفا کیا، ان پر مطمئن ہوگئے ، عالمِ اسلام میں انقلابات کوناکام اور غیر مؤثر بنانے کی جو طویل تاریخ ہے ، اس سے سبق نہیں لیا اور ظاہری شور وغوغا سے ہم پرامید ہوگئے ، تو یہ ہماری بہت بڑی بدنصیبی ہوگی اور خود اس قوم کے ساتھ بھی کوئی کم زیادتی نہیں ہوگی، جو پچھلے ستر سال سے اپنوں اور غیروں کے ہاتھوں مظالم سہتی آئی ہے ،یہاں تک کہ آج نہ یہ عوام اس بات کے متحمل ہیں کہ یہ مزید دھوکہ کھائیں ، اپنے اوپر دشمنوں کو ہنسائیں اور نہ ہی امت مسلمہ کی مجموعی صورت حال ایسی ہے کہ ایک دفعہ پھر اخلاص اور پاکیزہ جذبات کا استحصال ہو اورعوام کی عظیم قربانیاں بے ثمر رہ جائیں ۔

ایسے میں سب سےبڑی ذمہ داری یہاں کی دینی قیادت اور عام اہل دین کی بنتی ہے ،اور بلاکسی مبالغے کے عرض کرتاہوں کہ یہی وہ طبقہ ہے کہ اس کے مقصد و تحریک کے ساتھ پوری کی پوری قوم کی کامیابی و ناکامی لکھی ہوئی ہے ، اگر یہ اپنی ذمہ داری پوری کرے ، اخلاص و استقامت اور عزم وتدبیر سے حق کی گواہی دے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ حاجی شریعت اللہ رحمہ اللہ کی یہ سرزمین ایک دفعہ پھر پوری امت کے لیے مثال و نمونہ بن جائےگی ،کہ یہی وہ طبقہ ہے کہ جو اخلاص و قربانی سے آشنا ہے اور جس نے اس عرصے میں بڑی مظلومیت کے دن کاٹے ہیں ۔ لیکن اگر یہ اہل دین اپنی ذمہ داری کو پہچاننے، اس کو اٹھانے اور ترجیحات کے تعین میں خدانخواستہ غلطی کر جائیں تو یہ سو فیصد یقین ہے کہ ان کے علاوہ کوئی جس قدر بھی اعلیٰ صلاحیت ، تجربہ اور قوم کی خدمت کے لحاظ سے اچھی نیت رکھتاہو، مگر چونکہ وہ اللہ کو مطلوب راہ پر خود چلنے اور قوم کو چلانے سے انکاری ہے ، اس لیے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ عوام کو اس تنگی اور بے سکونی سے نکال پائے۔

پس ضروری ہے کہ ہم اپنے ان اہل دین بھائیوں اور بزرگوں کی خدمت میں انتہائی عاجزی کے ساتھ چند تذکیری گزارشات رکھ دیں ۔

اولاً:
اس قوم کا ہر فرد ظلم سے نجات چاہتاہے، سب تڑپتے ہیں کہ ان کی یہ تنگی اور بے سکونی وسعت اور سکون میں تبدیل ہوجائے،ایسے میں ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم خود بھی ظلم اور تنگی کے حقیقی اسباب کا ادراک کریں ، انہیں ختم کرنا اپنا ہدف بنائیں اور ساتھ ہی قوم کو بھی ان کے متعلق سمجھائیں اور انہیں اپنے ساتھ اپنی مہم و تحریک میں کھڑا کرلیں ۔ یہ ہوگا تو برکتوں کے دروازے ہم پر کھلیں گے اور زمین پر اللہ کے اذن سے عدل و انصاف قائم ہوگا۔

اللہ رب العزت کافرمان ہے :

ﯚ……فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى ۝ وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا ……ﯙ (سورۃ طہ: ۱۲۳، ۱۲۴)

’’ تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ نہ گمراہ ہوگا، اور نہ ہی کسی مشکل میں گرفتار ہوگا۔ اور جو میری نصیحت سے منہ موڑے گا تو اس کو بڑی تنگ زندگی ملے گی۔‘‘

اللہ کی کتاب فرماتی ہے :

﴿إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴾ (سورۃ لقمان: ۱۳)

’’ بیشک شرک بہت ہی بڑا ظلم ہے۔‘‘

اور اللہ رب العزت فرماتاہے:

﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾ (سورۃ المائدۃ: ۴۵)

’’ اور جو لوگ اللہ کے نازل کیے ہوئے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں، وہ لوگ ظالم ہیں۔‘‘

اسی طرح اللہ فرماتاہے:

﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَكِنْ كَذَّبُوافَأَخَذْنَاهُمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ﴾ (سورۃ الاعراف: ۹۶)

’’ اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرلیتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین دونوں طرف سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے (حق کو) جھٹلایا، اس لیے ان کی مسلسل بدعملی کی پاداش میں ہم نے ان کو اپنی پکڑ میں لے لیا۔ ‘‘

لہٰذا……

قوم کے سامنے یہ اہم ترین حقیقت بلاکسی خوف ورغبت کے بالکل واضح اور صریح انداز میں رکھیں کہ فتنہ و فساد اور ظلم و ناانصافی اور استحصال واستبداد سے صرف اُس وقت ہی ہم نجات پائیں گے جب انفرادی اور اجتماعی طورپر اللہ کی طرف رجوع کرلیں اور امورِ حکومت میں وہ نظام یہاں قائم کریں جس میں حاکمیت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ہو اورجہاں قانون شریعت محمدﷺ ہو۔

پس ہم خود بھی اپنی تحریک و جدوجہد اور اس کی کامیابی اور ناکامی کا یہی ایک پیمانہ بنائیں ، اسی کو بنیادی ، کلیدی اور ناقابل تغیر اصول بنائیں اورپھر ہر وہ قوت جو اس راستے میں رکاوٹ ہو اس کے خلاف اسی اصول پر قوم کو اپنے ساتھ کھڑا کرنے کی سعی کریں ۔

یوں اپنے عوام کو اس مقصد وہدف پر بھی کھڑا کردیں کہ یہاں کفر و الحاد، بداخلاقی و بے حیائی پھیلانے والوں اور سودی نظام معیشت کے لیے کسی بھی طور پر گنجائش نہیں ہوگی اور اس لحاظ سے بھی قوم کو ساتھ متحرک کریں کہ ارضِ بنگال پر ’صہیونی ہندُتوا‘ کے کارندوں کو کوئی جگہ نہیں دی جائےگی ، بلکہ ان کے خلاف نفرت و عداوت ہی دلوں میں اتارنااور مزاحمت کھڑی کرنا اپنی تحریک کا نصب العین ہم بنائیں ۔

ثانیاً :

اوپر کا ذکر کردہ نکتہ ہمارے لیے مقصد و منزل کی حیثیت رکھتاہے ۔اسی کی دعوت ہو، اسی پر عوام متحد و منظم ہو ں اور اس کو حاصل کرنے کی تحریک و جدوجہد ہو،یہ اہداف حاصل ہوں گے تو قوم آزاد ہوگی اور اس کے استحصال اور اس پر ظلم و جبر کے راستے مسدود ہوں گے ، مگر اب موجودہ حالات میں کہ جب ایک حکومت گری ہے ، فوج عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی اب کوشش کررہی ہے اور طلباء اور سیاسی جماعتوں کے مطالبے کے مطابق نئی عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی ہے،ہمارے لیے سوال ہے کہ یہ مقاصد کیا حاصل ہوسکتے ہیں؟ اگر نہیں تو انہیں حاصل کرنے کا اب کیا طریق کار ہوگا ؟ وہ کیا طرز عمل ہے کہ جسے اختیار کرکے ہم امید رکھیں کہ بنگلہ دیش میں اسلامی تحریک پس قدمی پر کبھی مجبور نہیں ہوگی ؟

اس ضمن میں ہمارے نزدیک بنیادی اور اہم گزارش یہ ہے کہ اہل دین پرلازم ہے کہ حکومت سے مکمل طورپر بے نیاز رہتے ہوئے عوام میں اپنی دعوت و تحریک پھیلانے ، مزاحمتی اورانقلابی استعداد کو مزید قوی کرنے اور اس کے ذریعے حکومتی نظام کو اصلاحات پر مجبور کرنے کواپنا طرزِ عمل بنائیں ۔اس گزارش کے تین بنیادی اسباب ہیں :

  1. اول یہ کہ ہمیں اس حقیقت سے آنکھیں بندنہیں کرنی چاہییں کہ جب تک یہاں استعمار کی تشکیل کردہ اور تربیت یافتہ یہ افواج موجود ہوں اور ان کی جگہ عقیدہ، نظریہ اور کردار کے لحاظ خالص اسلامی قوت وتحریک نے نہیں لی ہو ،تب تک اہل دین کی اپنی کوئی دفاعی اور تنفیذی قوت چونکہ نہیں ہوگی، اس لیے وہ انہی خائن وبدعنوان افواج کے رحم وکرم پرہوں گے ، وہ جب چاہیں انہیں حکومت کے ایوانوں کی سیر کرائیں اور جب چاہیں انہیں تختۂ دار پر لٹکائیں ، ان پر پابندی لگائیں اور ان سے جیلیں بھردیں،لہٰذ ا اپنے ایسےضعف اور ان کی قوت کی صورت میں اپنی دعوت و قوت پر توجہ دینی چاہیے اور اس کے لیے عوام میں اپنی دعوت و تحریک کی جڑیں گہری کرناہی اپنا مقصد بنانا چاہیے، لیکن اس کے برعکس اگر فوج پر اعتماد کرکے حکومت میں شرکت کی گئی تو یہ اپنی تحریک کے پیروں پر خود اپنے ہاتھوں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا ۔

  2. دوسراسبب یہ ہے کہ جو سیاسی حلقے آج حسینہ واجد کے گرانے میں آپ کے معاون واتحادی نظر آئے ، اسلام کو بطورِ اجتماعی دین اور طرزِ حیات بنانے میں ان میں سے بہت بڑی اکثریت کل آپ ہی کے راستے کی رکاوٹ ہوگی ،انہیں اسلام و کفر سے سروکار نہیں ، بلکہ انہیں صرف شکم و شہوت کی پریشانی ہے ، یہ آج بھارت کے غلاموں سے ہوسکتاہے ناراض ہوں مگر امریکہ کے غلاموں سے انہیں کوئی شکوہ نہیں ، جو بھی ان کی ان خواہشات کی تکمیل کے سلسلے میں انہیں اپنی خدمات پیش کرے گا یہ خود ہی اس کی غلامی کا پھندہ گلے میں ڈالنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔

  3. تیسراسبب یہ کہ یہ نظام غیراللہ کی بندگی اور اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ سے بغاوت پر کھڑا ہے ، اس کو شرعی بنیادوں پر کھڑا کرنا انتہائی اہم فرض کی حیثیت رکھتاہے اور جب تک اس کام کے لیے اہل دین میں خود اپنی ہی ایسی قوت موجود نہ ہو کہ جس کے راستے میں کوئی سیاسی یا عسکری قوت رکاوٹ نہ ڈال سکتی ہو،اُس وقت تک اس نظام میں شرکت سے حق کی نصرت نہیں ہوگی ، بلکہ اس سے الٹاظلم و طغیان پر بنے اس بے دین نظام کو تقویت ملے گی ۔ نظامِ طاغوت اہل دین کو جب بھی شریکِ حکومت کرتاہے تو اس سے وہ نظام کسی بھی درجے میں اسلامی نہیں بنتا ، بلکہ اس عمل سے اہل دین کو اپنے اٹل مبادی پر مداہنت کرناہوتی ہے اور یوں اپنی دعوت وتحریک کی طرف متوجہ ہونے اور باطل کے خلاف قوی ہونے کے بجائے،وہ باطل ہی کوقوی کردیتے ہیں اور یوں اللہ کی تائید و نصرت سے محرومی واقع ہوجاتی ہے ۔

لہٰذا ضروری ہے کہ بجائے اس کے کہ اہل دین آئندہ حکومت میں اپنا حصہ ڈالنا اپنے لیے ہدف رکھیں ،وہ موجودہ تبدیلی کو نصرت ِ دین کے لیے استعمال کریں ، عوام کی تربیت واصلاح اور اپنی قوت کے استحکام پر توجہ دیں ،اور اس ضمن میں اپنی انقلابی قوت و تحریک کے ذریعے فوج اور بیوروکریسی سمیت پورے نظام کی نگرانی و اصلاح کا بیڑا اپنے سر اٹھائیں اور اس نظام میں سے اسلام دشمن اور عوام دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا یہ اپنی تحریک کا ہدف رکھیں۔

ہمارے اہلِ دین کو دعوت الی الخیر ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے ضروری اور خالص شرعی امور پر اپنا لائحۂ عمل بنانا چاہیے اوراس میں بھی طاغوت کا انکار، اللہ کی حاکمیت کاشعور ، اتباع ِشریعت کی ضرورت ، اللہ کی خاطر محبت ونفرت اور دوستی ودشمنی جیسے اہم اصولوں کو اپنی دعوت وتحریک میں کلیدی حیثیت دینی چاہیے ۔

میرے عزیز بھائیو!

یہ تحریک بڑی کٹھن جدوجہد ، عظیم قربانیوں اور آخری حد تک صبر و استقامت کا تقاضہ کرےگی، مگر اثر پذیری کے لحاظ سے یہ ماضی میں تجربہ کیے گئے دیگر طریقوں سے ان شاء اللہ بالکل الٹ ہوگی ، دعوت و تربیت اور احتجاج و مزاحمت اس کے ہتھیار ہوں گے ۔ منزل فوری طورپر نہیں ملے گی اور موجودہ حالات میں کسی بھی طورپر اب ملنی بھی نہیں ہے ،مگر اس تحریک کی بدولت ہر گزرتے دن اور ہر اٹھائےگئے قدم کے ساتھ بنگلہ دیش کے عوام منزل سے قریب ترہوں گے اور امت کی سطح پر حق و باطل کے بیچ کشمکش میں بھی یہ مسلمان مثبت اور مؤثر کردار ادا کریں گے، یوں وہ سرزمینِ بنگال جو کسی وقت میں ’صہیونی ہندتوا‘ کے ایک عسکری اور فکری مرکز و مورچے کی حیثیت رکھتی تھی ، اس تحریک کی بدولت اللہ کے اذن سے مجاہدینِ اسلام کی تیاری کا ان شاء اللہ مرکز بنے گی۔

مگرعزیز بھائیو!

اس کے برعکس دوسرا راستہ پچھلے ستّر، اسّی سالوں سے برّصغیر ، بلکہ پورے عالمِ اسلام کی تاریخ میں اہل دین نے دیکھ لیا، ان کی سیاست اور شرکت ِحکومت پاکستان ومصر اور بنگلہ دیش وتیونس کہیں بھی انہیں کوئی خیر نہیں دے سکی ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان حکومتوں اور افواج کے مقابل جہاں ان دینی جماعتوں نے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا کردار اداکرنا تھا، وہاں انہوں نے ان دین دشمن نظاموں کی تائید وحفاظت کاکام کیا ، جس کا نتیجہ ملک ومعاشرے میں دین دشمن و دین بیزار قوتوں کی تقویت کی صورت میں نکلا۔یوں پھر اہل دین کوپھانسیاں بھی ہوئیں ، گولیاں بھی ان پر چلیں ، دربدر بھی وہ ہوئے، ان کی دعوت وتحریک پر پابندی بھی لگی ،مگر ان تمام قربانیوں کے باوجود وہ کمزور ہوتے گئے ، اور افواج کی صورت میں شر کی قوتیں قوی تر ہوئیں ، اتنی قوی کہ آج غزہ میں اسرائیل کے تحفظ کا سہرا بھی انہی افواج کے سر ہے ، کہ یہی افواج ہیں جو اپنے اپنے ملک میں پچھلے تیس سال سے مجاہدینِ قدس کے خلاف امریکہ واسرائیل کے دفاع کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔

پس مومن ایک ہی سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا، آپ ﷺ کا فرمان ہے :

’’لَا يُلْدَغُ مُؤْمِنٌ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ.‘‘(بخاری شریف)

’’مومن ایک ہی سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا۔‘‘

ہم اپنے اپنے ممالک میں ان افواج و حکومتوں کے متعلق اپنے طرزِ عمل پر اگر نظرثانی نہیں کریں گے اور دین و امت کے اُن تقاضوں پر لبیک نہیں کہیں گے جو اصلاح ومزاحمت کی صورت میں تاریخ، عقل ، بلکہ دنیا کے ہر ہر پیمانے کے لحاظ سے آج دینی و ملی فریضہ ہیں تو ہم گویا اجتماعی طورپر ایک دفعہ پھر اُسی سوراخ سے اپنا آپ ڈسوانے جارہے ہیں جس کے ڈسنے ہی کے سبب آج ہم غزہ میں ذبح ہورہے ہیں ، کشمیر میں قتل ہورہے ہیں اور پاکستان وہندوستان میں بھی پِس رہے ہیں ۔ایسا اگر کریں گے تو یقین جانیے اللہ کا دین اپنے لیے انصارومجاہدین پیدا کرتارہے گا، مگر ہم حق و باطل کی اس جنگ میں اپنے لیے جس پوزیشن کاانتخاب کررہے ہیں ، اس کا وبال ہمارے لیے دنیا میں تو نظر آرہاہے ، مگر آخرت میں ہم کیا جواب دیں گے اگر ہم سے پوچھا گیا کہ تم نے کیوں اپنے آپ کو ذلت و ناکامی کے راستے پر ڈالا تھا، کیوں قوت و اعداد کی طرف توجہ نہیں کی اور کیوں فرض پر عمل نہیں کیا؟! اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ بنگلہ دیش کے ہمارے محبوب بھائی ، دینِ اسلام کی نصرت کی طرف قدم اٹھائیں گے ، وہ دشمنان اسلام کے ہر ہر حربے کو ناکام بنائیں گے، نہ ظلم کے آگے جھکیں گے اور نہ ہی کسی دھوکے باز کے دھوکے میں آئیں گے ،بلکہ اللہ پر توکل کرتے ہوئے، ان شیاطین کو اہل ایمان پر مسلط ہونے کا کوئی راستہ نہیں دیں گے۔

آخر میں یہ انتہائی اہم گزارش بھی عرض کرلوں، کہ اسلام و امتِ مسلمہ کے خلاف امریکی قیادت میں جاری ’صہیونی ہندوتوا‘ اتحاد کی غزہ پر جارحیت آپ دیکھ رہے ہیں، سچ یہ ہے کہ آج عالم اسلام براہ راست یا بالواسطہ اس اتحاد ہی کے قبضہ میں ہے، ان کا ظلم ہے کہ جس کے باعث پاکستان وہندوستان اور کشمیر سے لے کرغزہ و عالم عرب تک، پورا عالمِ اسلام کراہ رہاہے، بنگلہ دیش میں جو مظالم ڈھائے گئے یہ اسی ’صہیونی ہندوتوا‘ اتحاد کے مظالم ہی کی ایک کڑی ہے، ان ائمۂ کفر اور ان کے غلاموں کے خلاف جہاد ہر مسلمان پر فرض عین کی حیثیت رکھتاہے،ان کے خلاف جہاد آج امت کی اہم ترین ضرورت ہے ، عالمی سطح پر یہ جہاد ہوگا، ان ائمۂ کفر کے مفادات ہدف بنیں گے تو ان کا غرور ٹوٹے گا اورتب ہی جاکر یہ کامیاب ہوگا، اوراس وقت ہی پھر مسلمانا نِ غزہ بھی سکون کاسانس لیں گے ، مسجدِ اقصیٰ بھی آزاد ہوگی اور برِّصغیر کے سب مسلمانوں کے لیے بھی اللہ راستے کھولیں گے، پس اس جہاد میں خودبھی عملی طورپر حصہ ڈالیےاور پوری قوم کو بھی اس میں ساتھ کھڑا کرنے کی کوشش کیجیے۔

اپنی بات اس دعا پر ختم کرتاہوں کہ اللہ آپ کی اور ہماری رہنمائی فرمائیں ، ہمارے دلوں کو ایمان ، استقامت اور ہدایت سے بھر دیں ، مظلومین کی نصرت اور دین اسلام کو سربلند کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرمائیں ۔ اللہ رب العزت بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو ہر ہرشر سے محفوظ کریں ،ان کے خوف کو امن ، ضعف کو قوت اور انتشار کو اتحاد میں تبدیل کریں ، اللہ رب العزت انہیں اپنے دین کی نصرت میں استعمال فرمائیں اور انہیں دنیا وآخرت کی ہر خیر سے نوازیں اور ہر شر سے ان کی حفاظت فرمائیں، آمین ثم آمین !

وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین!

٭٭٭٭٭

Previous Post

گوانتانامو کا منظر ساہیوال میں

Next Post

بنگلہ دیش طلبہ تحریک

Related Posts

بنگلہ دیش کے موجودہ منظر نامے کا جائزہ: مواقع اور ذمہ داریاں
حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے

بنگلہ دیش کے موجودہ منظر نامے کا جائزہ: مواقع اور ذمہ داریاں

10 جولائی 2025
اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | چوتھی قسط
جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!

اکیسویں صدی میں جمہوری نظام تباہی کے دہانے پر! | چھٹی قسط

3 ستمبر 2024
طوفان الأقصی

یہ غزہ ہے! یہاں زمین کی نہیں، بقاء کی جنگ لڑی جارہی ہے | (حصہ دوم)

3 ستمبر 2024
دورۂ وحشت نے آ لیا
عالمی منظر نامہ

دورۂ وحشت نے آ لیا

3 ستمبر 2024
مدرسہ و مبارزہ | پہلی قسط
فکر و منہج

مدرسہ و مبارزہ | پہلی قسط

3 ستمبر 2024
گیارہ ستمبر کے حملے…… حقائق و واقعات | پانچویں قسط
فکر و منہج

گیارہ ستمبر کے حملے…… حقائق و واقعات | پانچویں قسط

3 ستمبر 2024
Next Post
بنگلہ دیش طلبہ تحریک

بنگلہ دیش طلبہ تحریک

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version