اسلام آباد: غیر ملکی ہائی کمیشن کی اہلکار نے سگنل توڑتے ہوئے پولیس اہلکار پر گاڑی چڑھا دی
پولیس کانسٹیبل عامر کاکڑ کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق حادثہ شاہراہ دستور پر سگنل توڑنے پر پیش آیا اور کانسٹیبل عامر کاکڑ زخمی ہوگیا جس کے بعد عامر کاکڑ کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ حادثے میں پولیس اہلکار کی موٹر سائیکل تباہ ہوگئی۔ ماضی میں غیر ملکی بالخصوص امریکی سفارتکاروں اور اسٹاف کو جس طرح سے استثنیٰ دیا جاتا رہا تھا یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ اب یہ نوبت آگئی کہ پولیس اہلکار کو بھی کچلا جارہا ہے۔ خبر میں یہ وضاحت نہیں تھی کہ یہ کس ملک کے سفارت خانے کی اہلکار تھی جس کی وجہ سے فقط ’غیر ملکی ہائی کمیشن‘ لکھا گیا جس پر صحافی نعمت خان نے طنزیہ تبصرہ لکھا کہ کیا کوئی ملکی ہائی کمیشن بھی ہوتا ہے؟
آئی ایم ایف کا مطالبہ، نجکاری کمیشن نے 5 سالہ پروگرام ترتیب دے دیا
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر نجکاری کمیشن نے 5 سالہ پروگرام ترتیب دے دیا جس کی منظوری کابینہ کی نجکاری کمیٹی 10 مئی کو دے چکی ہے۔ کابینہ کی کمیٹی نجکاری کے لیے پہلے سال اور آئندہ تین سال کے اہداف کا تعین بھی کرے گی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ تمام حکومتی کمرشل کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ نجکاری کمیشن نے خسارے والی حکومتی کمرشل کمپنیز کی پہلے نجکاری کی سفارش کی ہے اور منافع بخش حکومتی کمرشل کمپنیز اگر اسٹریٹجک اہم نہیں تو ان کو بھی فروخت کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کی ملکی معاملات میں کھلم کھلا دخل اندازی کس حد تک بڑھ چکی ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ آپ کوئی بھی اخبار اٹھا کر دیکھ لیں اس میں فرنٹ پیج پر آئی ایم ایف کا روزانہ کی بنیاد پر کوئی نہ کوئی حکم نامہ مشورے کی صورت میں موجود ہوگا۔ حتیٰ کہ آئی ایم ایف نے نئے جرنیلی منصوبے ایس آئی ایف سی1 کے معاملات بھی آئی ایم ایف سے شیئر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ ٹرانس جینڈر سیاسی جماعت کی مرکزی کابینہ میں شامل
باچا خان مرکز میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جہاں پوری کابینہ کا قیام اتفاق رائے سے عمل میں لایا گیا۔ کابینہ میں خواجہ سرا ہونے کے دعویدار ڈاکٹر مہرب معزاعوان کو بھی شامل کیا گیا جو بطور سیکرٹری حقوق خواجہ سرا خدمات انجام دے گا۔ یہ خبیث مرد ہی تھا اور جنس تبدیل کروا کر ٹرانس جینڈر بنا۔ اس بے حیا اور خبیث شخص کی سوشل میڈیا پر لاتعداد ویڈیوز بھی موجود ہیں جس میں یہ فحش گفتگو کررہا ہے۔ کچھ دن قبل اسے سرکاری ٹیلی ویژن چینل پی ٹی وی پر بھی بطور مہمان مدعو کیا گیا۔ اس سے قبل کراچی کے ایک اور ہم جنس پرست ٹرانس جینڈر ڈپٹی کمشنر کو بھی پذیرائی دی گئی اور جس طرح معاشرے میں لوگ کھل کر ایسے خبثاء کی حمایت اور دفاع کرنے لگے ہیں یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس فتنے کی سرکوبی شرعی سزاؤں میں ہی ہے۔
کراچی میں رینجرز اور کسٹمز کی کارروائی، دکانداروں کا پتھراؤ
کراچی کے علاقے بولٹن مارکیٹ، جامع کلاتھ اور لائٹ ہاؤس کے اطراف رینجرز اور کسٹمز نے مارکیٹوں کے داخلی و خارجی راستے سِیل کرکے مشترکہ آپریشن کیا، اسمگل شدہ سامان ضبط کرلیا گیا، کسٹم حکام نے اسمگل شدہ سامان ٹرکوں میں لوڈ کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ آپریشن کے دوران دکانوں کے تالے توڑ کر سامان چیک کیا گیا، کسٹمز اہلکاروں کے ہمراہ رینجرز اور پولیس بھی موجود رہی۔ چھاپے کے دوران بڑی تعداد میں دکاندار اکٹھے ہوئے اور لائٹ ہاؤس کے قریب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا، مشتعل دکانداروں کو منتشر کرنے کے لیے رینجرز کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی۔ پولیس کے مطابق مشتعل دکانداروں نے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور کسٹمز کی دو گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
آپ کو یاد دلاتے چلیں کہ پاکستان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا نام استعمال کرکے دو دہائیوں تک پاکستانی جرنیلوں نے اسمگلنگ کے ذریعے قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ فی کنٹینر ستر اسی لاکھ روپے کی ڈیوٹی قومی خزانے میں جانے کے بجائے دس پندرہ لاکھ روپے جرنیلوں کی جیب میں جاتے رہے۔ یہ اسکینڈل بے نقاب کرنے والے عاشر عظیم کو سی آئی اے کا ایجنٹ بنا کر نوکری سے سبکدوش کیا گیا۔ آج بھی اسمگلنگ ٹریڈ سے مستفید ہونے والوں میں سب سے پہلے فوج ہی ہے۔ ان چھاپوں کا مقصد فقط اپنا کمیشن بڑھانے کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے۔
لاہور جوہر ٹاؤن میں خواتین کے ہاسٹل کے واش رومز میں کیمرہ لگائے جانے کا انکشاف
لاہور: رہائش پذیر طالبہ کے چچا کی شکایت پر تھانہ جوہر ٹاؤن میں 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ہاسٹل میں پنجاب کے مختلف شہروں کی 40 سے زائد طالبات رہائش پذیر تھیں۔ لڑکیوں کا ہاسٹل بی او آر سوسائٹی کے رہائشی میاں سلیم اور اس کی اہلیہ فوزیہ چلا رہی تھیں۔ مقدمے میں مالکان میاں سلیم، اس کی اہلیہ فوزیہ سلیم، وہاڑی کے رہائشی صغیر، شیخوپورہ کے رہائشی تیمور شہزاد، جھنگ کے محمد زبیر، پاک پتن کے عرفان اور رحیم یار خان کے علی حسن کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ میں نامزد تمام ملزمان 15 کال ہوتے ہی موقع سے فرار ہوگئے۔ مقدمہ ضلع گجرات کے رہائشی ناصر محمود کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، پولیس نے ہاسٹل کو مقدمہ درج ہونے کے بعد خالی کروا لیا۔ پولیس کی تفتیشی ٹیموں کی جانب سے طالبات کے بیانات قلم بند کرلیے گئے۔ طالبات نے اپنے بیانات میں واش رومز میں کیمرہ لگنے کی تصدیق کردی۔ گرلز ہاسٹلز میں آئے روز کی اموات اور خودکشی کی خبریں معمول بن چکی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک واقعے کی تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک شخص بیہوش حاملہ طالبہ کو ہسپتال چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ حاملہ طالبہ کی موت ہوجاتی ہے۔ آخر یہ کون سے والدین ہوتے ہیں جو ان حالات میں اپنی بیٹیوں کو انجان شہر میں بغیر محرم کے رہائش رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ پنجاب میں تو یہ عرصہ دراز سے تھا لیکن میری حیرت کی انتہا نہیں رہی جب پتہ چلا کہ اب پشاور جیسے شہر میں بھی گرلز ہاسٹل موجود ہیں۔ پشتون معاشرے میں آخر یہ کیسے ممکن ہوپایا۔
64 فیصد بجٹ قرض کی ادائیگی پر خرچ، 2.7 ٹریلین کا مالی خسارہ
وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق قرض کی ادائیگی پر بجٹ کا 64 فیصد خرچ ہوا ہے جبکہ وفاقی حکومت کا مالی خسارہ 2.7 ٹریلین روپے یا جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر ہو گیا۔ دستاویز کے مطابق قرض کی ادائیگی پر اخراجات بڑھنے کی وجہ بلند شرح سود ہے، صرف سود کی ادائیگی پر 402 ٹریلین روپے خرچ ہوئے۔ مقامی اور بین الاقوامی ادھار کا 80 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ ہوا ہے۔ پہلے 6 ماہ میں جاری اخراجات کا 65.3 فیصد سود دینے پر خرچ ہوا۔ مقامی قرض کی ادائیگی پر 3.72 ٹریلین روپے جبکہ بیرونی قرض کی ادائیگی پر 502 ارب روپے خرچ ہوئے، ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص 950 ارب روپوں میں سے صرف 158 ارب روپے خرچ ہوئے، حکومت کو مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ترقیاتی پروگرام پر 50 فیصد خرچ کرنا ہوتا ہے۔ صوبوں کا کیش سر پلس 289 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال 101 ارب روپے تھا۔
افغانستان میں 20 سال کے تجربے کی بنیاد پر پاکستان سے نفرت
سابق سینئر امریکی پالیسی سازوں کی سربراہی میں ایک اسٹڈی گروپ تشکیل دیا گیا تھا، جس نے ایک نئی مطالعاتی رپورٹ جاری کی ہے۔ یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے تحت سن 2022ء میں بلائے گئے ایک اسٹڈی گروپ نے کہا ہے، ’’فیصلہ سازوں اور قومی سلامتی کے اداروں میں کام کرنے والے بہت سے لوگوں میں 20 سالہ طویل انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اجتماعی صدمے جیسی کسی چیز کے آثار دکھاتے ہیں‘‘۔ افغانستان جنگ کے دوران پاکستان سب سے زیادہ امریکی امداد وصول کرنے والا ملک تھا لیکن امریکی حکام طویل عرصے سے یہ سمجھتے رہے کہ اسلام آباد ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے ابھی تک پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور تعاون میں بہت کم دلچسپی ظاہر کی ہے۔ دوسری جانب دنیا کے پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک کے اندر ہنگامہ خیز سیاست کی وجہ سے بھی بائیڈن انتظامیہ کا اس کی طرف جھکاؤ کم رہا ہے۔ ایشیا فاؤنڈیشن کی صدر لورل ملر جو اس سٹڈی گروپ کی شریک سربراہ بھی ہیں، کہتی ہیں؛ اس وقت امریکی حکومت کی اعلیٰ ترین سطحوں پر خدمات انجام دینے والے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو افغانستان میں 20 سال کے تجربے کی بنیاد پر پاکستان سے سخت نفرت رکھتے ہیں۔
روسی تیل کے لیے طالبان، قازقستان اور ترکمانستان کا لاجسٹک حب بنانے پر اتفاق
افغانستان کے وزیر تجارت نے کہا ہے کہ روس سے جنوبی ایشیا تک تیل سمیت جنگ زدہ ملک کو علاقائی برآمدات کے لیے ایک اہم لاجسٹک پوائنٹ بنانے کے لیے طالبان نے قازقستان اور ترکمانستان کے ساتھ مغربی افغانستان میں ایک لاجسٹک حب بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے افغان دارالحکومت میں تینوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد طالبان کے قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی نےکہا کہ طالبان کی نظریں اس لاکھوں ٹن تیل پر تھیں، انہیں توقع ہے کہ روس آنے والے برسوں میں جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان کو نئے حب کے راستے تیل فروخت کرے گا۔ کبھی امارت اسلامی افغانستان پر طعنے کسے جاتے تھے کہ یہ لوگ حکومت چلائیں گے۔ آج جس انداز میں امارت اسلامی افغانستان تجارت اور خارجہ پالیسی کو آگے بڑھا رہی ہے یہ ان ناقدین کے منہ پر طمانچے سے کم نہیں ہوگا۔
پاکستان کی طرح انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں بھی انڈین فوج اور پولیس کے درمیان تصادم
مقبوضہ کشمیر میں انڈین فوج کے تین لیفٹیننٹ کرنل، 13 مسلح فوجیوں کی قیادت کرتے ہوئے کپواڑہ پولیس اسٹیشن میں زبردستی داخل ہوئے۔ وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کے اعتراض کرنے پر فوج اور پولیس کے اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں ایک ایس ایچ او سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس نے تھانے پر دھاوا بولنے والوں کے خلاف اقدام قتل، ڈکیتی اور باوردی پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے سے متعلق کئی مقدمات درج کیے ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق منگل کے روز پولیس نے آرمی کے ایک اہلکار کے گھر پر چھاپہ مارا تھا اور بدھ کی شام لیفٹیننٹ کرنل انکِت سُود، لیفٹیننٹ کرنل راجیو چوہان اور ایک لیفٹیننٹ سمیت 16 فوجی اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل، ڈکیتی، اغوا اور دیگر معاملات سے متعلق کیس درج کر لیا۔
واضح رہے کہ ضلع کپواڑہ لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے۔ اس قصبے کے قرب و جوار میں فوج کے کئی کیمپ موجود ہیں۔ پولیس کے مطابق جب فوجی تشدد پر اُتر آئے تو سینئر افسروں کو مطلع کیا گیا جو فوراً وہاں پہنچ گئے لیکن فرار ہوتے وقت فوجیوں نے ایس ایچ او کا فون چھین لیا اور تھانے کے منشی کو اغوا کرلیا، جسے بعد میں رِہا کر دیا گیا۔ مغربی نظریات کی بنیاد پر پروان چڑھائی گئی فورسز چاہے پاکستان کی ہوں یا انڈیا اور بنگلہ دیش کی، مادیت، طاقت، فخر، غرور، آسائشیں وہ بنیادی ترجیحات ہیں جن کی لالچ میں ان کے ادارے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہونے سے نہیں کتراتے۔ پاکستان میں تو اب پولیس نے فوج کے خلاف سر اٹھانا شروع کیا ہے لیکن انڈیا بنگلہ دیش میں تو یہ معاملات کافی پرانے ہو چکے ہیں۔ کئی سال قبل مراعات کے تنازعے کے معاملے پر بنگلہ دیش کی بارڈر سکیورٹی فورسز کے ارکان نے بنگلہ دیشی جرنیلوں کو ان کے بچوں اور خاندان سمیت ذبح کر ڈالا تھا۔
بنگلہ دیش: مسلمانوں نے توہین رسالت کے الزام پر ہندو طالب علم کو مارا پیٹا
بنگہ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے ہندو طالب علم اتساب نے سوشل میڈیا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ پوسٹ کی تھی جس کے بعد مسلم طلباء نے اسے گھیر کر مارا پیٹا اور اس سے اس متعلق زبانی اور تحریری اقرار جرم پرنسپل کے آفس میں کروایا گیا۔ پولیس نے بھی اس کے اقرار جرم کی تصدیق کی۔ بنگلہ دیش میں ہندؤوں کی آبادی کا تناسب تو تقریباً آٹھ فیصد ہے لیکن بھارت کے اثر ورسوخ اور بھارتی مصنوعات کے سبب بنگلہ دیش کا انحصار بھارت پر ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مابین 4,100 کلومیٹر (2,500 میل) لمبی سرحد ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت 2021-22 میں 15 بلین ڈالر (13.71 بلین یورو) سے تجاوز کر گئی۔ حالیہ دنوں میں سیاسی جماعتوں کے مابین تنازعات کے سبب ’انڈیا آوٹ‘ کی مہم بھی چلائی گئی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بنگلہ دیش میں بھارت، امریکہ اور روس سمیت بہت سے ممالک ان سیاسی جماعتوں کو سَپورٹ کرتے ہیں جن کے ساتھ ان کے بہتر تعلقات ہیں۔
ماضی میں گستاخانہ مواد شیئر کرنے والے ملحد بلاگرز کو بھی بنگلہ دیش میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ 2016ء میں گستاخانہ مواد کے خلاف ہونے والے احتجاج میں بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوتی رہیں جن میں کئی افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش کے کیمپوں میں آگ لگنے سے 1200 روہنگیا بے گھر ہو گئے
175 پناہ گاہیں، درجنوں دکانیں اور دیگر سہولیات جل گئیں۔ بار بار آتشزدگی کے واقعات سے اس خدشے کو تقویت مل رہی ہے کہ یہ آگ لگائی جاتی ہے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں، کاکس بازار کے روہنگیا کیمپوں میں آگ لگنے کے 300 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں میانمار سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1.2 ملین افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ واقعات کی تعدد نے اس بارے میں سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا آگ حادثاتی تھی یا جان بوجھ کر تخریب کاری کی کارروائیاں۔ وزارت دفاع کی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 2021ء میں پناہ گاہوں میں 222 مرتبہ آگ لگی اور ان میں سے 99 واقعات حادثاتی تھے۔ 15 فروری تک، کُل 60 واقعات کو تخریب کاری سمجھا جاتا ہے، اور ان میں سے 63 کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہیں۔ تازہ ترین آگ، جو اتوار کو اوکھیا کے بالوکھلی میں روہنگیا کے تین کیمپوں میں لگی، نے 2000 سے زیادہ مکانات کو تباہ کر دیا ہے۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ
سوڈان سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی رابطہ کار کا کہنا ہے کہ بارشوں کا موسم قریب آتے ہی باشندوں کو قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان تشدد کے سبب امداد پہنچانے کا کام مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’قحط قریب ہے، بیماریوں نے بھی گھیرا ڈال لیا ہے۔ لڑائی میں شدت آرہی ہے اور اس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ خوفناک قسم کے مظالم عام ہوتے جا رہے ہیں۔ جنسی تشدد، ٹارچر اور نسلی طور پر محرک تشدد کی رپورٹیں بھی سامنے آ رہی ہیں‘‘۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے بارشوں کے موسم اور امداد کی بندش کی وجہ سے 40 لاکھ سے زائد افراد کو قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ یو این ایچ سی آر کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سوڈان میں جاری لڑائی کے باعث ایک سال میں تقریباً چھ لاکھ شہری نقل مکانی کر کے چاڈ آچکے ہیں۔ ایسے بیشتر خاندان اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں اور انہیں اپنی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے بھی انسانی امداد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اپریل 2023ء میں سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سَپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان اقتدار پر قبضے کے لیے تنازعہ شروع ہوا اور دونوں آپس میں لڑ پڑے۔ اس کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 9 ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔ آر ایس ایف نے یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے مقابلے کے لیے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو مدد فراہم کرنے کے لیے ہزاروں اہلکار بھیجے تھے۔ اسی سبب متحدہ عرب امارات کے آر ایس ایف سے قریبی تعلقات ہیں۔ روس طویل عرصے سے پورٹ سوڈان میں بحری اڈہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ بحیرہ احمر میں یہ بندرگاہ یورپ کے لیے جانے والی توانائی کی کھیپ کے راستوں پر انتہائی اہم مقام پر واقع ہے۔ روس یہاں ایسا بحری اڈہ قائم کرنا چاہتا ہے جس میں چار جہاز اور کم از کم 300 اہل کار رکھنے کی گنجائش ہو۔ روسی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والی روس کی ایک پرائیوٹ ملٹری کمپنی ’ویگنر گروپ‘ نے گزشتہ چند برسوں کے دوران افریقہ میں اپنے قدم جمائے ہیں۔
اسرائیلی فوج اور ہیروں کی اسمگلنگ
اسرائیل کے پاس ہیرے کے ذخائر نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود اسرائیل ہیروں کا پانچواں بڑا ایکسپورٹر ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیروں کی تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے اسرائیل اپنی عسکری طاقت میں بھی اضافہ کررہا ہے جو وہ فلسطین کےخلاف استعمال کرتا ہے۔ سال 2022ء میں اسرائیل کی ایکسپورٹ میں ہیروں کی ایکسپورٹ 10.5 بلین ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر تھی۔ یہ ہیرے پورے افریقہ کے جنگ زدہ علاقوں سے اسرائیل نکالنے میں کامیاب ہوتا ہے پھر ان کی پالیشنگ کٹنگ وغیرہ کا عمل اسرائیل میں ہونے کے بعد دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ ہوتا ہے۔ یہ ہیرا جن گروپس کو استعمال کرتے ہوئے نکالا جاتا ہے وہ گروپس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوتے ہیں حتیٰ کہ اس انڈسٹری میں کام کرنے والے مزدوروں سے بھی غیر انسانی سلوک ہوتا ہے۔ 2010ء کے بعد سے اب تک 100 بلین ڈالرز سے زائد رقم اسرائیلی معیشت میں ہیروں کی تجارت سے آئی ہے۔ اسرائیلی پولیٹکل اکانومسٹ شر ہیور کے مطابق اسرائیل کی ہیروں کی ایکسپورٹ کا ایک حصہ یقینی طور پر اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کو پہنچتا ہے۔ وہ کمپنیاں جو اسرائیلی ملٹری کو سَپورٹ فراہم کررہی ہیں ان میں Beny Steinmetz Group Resources (BSGR) سرفہرست ہے جو Tiffany & Co. کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ اس کی Steinmetz Foundation اسرائیلی یونٹ Givati Brigade کو مالی سَپورٹ فراہم کرتی ہے۔ یہ وہ یونٹ ہے جس کے متعلق UNHCR کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ یونٹ 2008ء اور 2009ء میں غزہ کے محاصرے کے دوران ’جنگی جرائم‘ کا مرتکب ہوا۔ اس کے بعد ڈائمنڈ ایکسچینج کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کا نمبر ہے جس کے ممبرز نے سال 2014ء میں غزہ پر حملے کے دوران اسرائیلی ملٹری کو 71 ہزار ڈالر کا فوجی سامان فراہم کیا۔ ایک اور ہیروں کی کمپنی جو اسرائیلی فوج کو سَپورٹ فراہم کرتی ہے وہ Lev Leviev جو اسرائیل میں King of Diamonds تصور کی جاتی ہے۔ لیوو کے بھائی اور بیٹے پر 2010ء سے 2018ء کے دوران 80 ملین ڈالرز مالیت کے ہیروں کی اسمگلنگ کا کیس چلا۔ اس کے علاوہ ان پر 34 بلین ڈالر کا ایک کیس 2016ء کا بھی ہے۔
اسرائیل سمیت کئی ممالک جنوبی افریقہ، لائبریا، کانگو اور آئیوری کوسٹ سے ہیرے اسمگل کر رہے ہیں۔ ان ممالک کے جنگ زدہ علاقوں سے ہیروں کے حصول کے لیے پرائیویٹ ملیشیا کو سَپورٹ کیا جاتا ہے۔ کانگو میں اسرائیلی کمپنی نے 2001ء میں 20 ملین ڈالر کی ایک ڈیل کانگو کے صدر سے کی جس نے انہیں معدنی وسائل تک رسائی کے خصوصی اختیارات دیے تاکہ وہ ہیرے کی تجارت پر اپنا کنٹرول برقرار رکھ سکے۔ اقوام متحدہ کی ہی ایک رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کے سبب کانگو کو 3.71 بلین ڈالر کا نقصان محصولات کی مد میں ہوا ۔ جنرل باجوہ جن دنوں اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن کر کانگو میں تعینات تھا، ان دنوں ایک اسکینڈل کی زد میں پاکستانی فوج کے افسران بھی آئے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ وہاں مختلف گروپس کو ہیروں کے بدلے اسلحہ دینے میں ملوث تھے۔ اصولاً اس اسکینڈل میں ملوث پاکستانی فوجی افسران کے خلاف کورٹ مارشل ہونا چاہیے تھا مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ آئیوری کوسٹ کے متعلق بھی اقوام متحدہ کی جانب سے تل ابیب پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ یہاں ہیروں کی غیر قانونی تجارت و اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
٭٭٭٭٭
1 Special Investment Facilitation Council