نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home فکر و منہج

اب وقت ہے ایسے نعروں کا جو سوتوں کو بیدار کریں!

ہندوستان و کشمیر کی موجودہ صورتِ حال میں چند گزارشات

معین الدین شامی by معین الدین شامی
25 مئی 2025
in فکر و منہج, کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!, …ہند ہے سارا میرا!, اپریل و مئی 2025
1

 ہندوستان، مسلمانانِ عالم کے درخشاں ماضی کا امین ہے اور کشمیر زمین کا وہ جنت نظیر ٹکڑا ہے جس کے جنت نظیر ہونے کو در اصل اہالیانِ اسلام نے شرف و اعزاز بخشا ہے۔ لیکن تاریخِ عالَم شاہد ہے کہ مستقبل کا تعلق ماضی کی درخشانی اور کسی زمین کے ٹکڑے کے جنت نظیر ہونے سے جڑا ہوا نہیں ہے، کہ قرطبہ و غرناطہ بھی کچھ کم درخشاں ابوابِ تاریخ اور کچھ کم فردوس بر روئے زمیں نہ تھے! آنے والا ’کل‘، شاعرانہ خیالات اور ماضی کی یادوں سے نہیں اہلِ عزم و ہمت کے ’آج‘ کے عمل سے وابستہ ہے۔ہندوستان، مسلمانانِ عالم کے درخشاں ماضی کا امین ہے اور کشمیر زمین کا وہ جنت نظیر ٹکڑا ہے جس کے جنت نظیر ہونے کو در اصل اہالیانِ اسلام نے شرف و اعزاز بخشا ہے۔ لیکن تاریخِ عالَم شاہد ہے کہ مستقبل کا تعلق ماضی کی درخشانی اور کسی زمین کے ٹکڑے کے جنت نظیر ہونے سے جڑا ہوا نہیں ہے، کہ قرطبہ و غرناطہ بھی کچھ کم درخشاں ابوابِ تاریخ اور کچھ کم فردوس بر روئے زمیں نہ تھے! آنے والا ’کل‘، شاعرانہ خیالات اور ماضی کی یادوں سے نہیں اہلِ عزم و ہمت کے ’آج‘ کے عمل سے وابستہ ہے۔

مہاراشٹرتا سری نگر آج ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جن کے آثار پچھلے کئی سالوں سے واضح تھے۔ باحجاب عفیفات کے گھروں میں آر ایس ایس کے غنڈوں کے گھسنے، دوپٹہ چھیننے اور نقاب نوچنے کے واقعات، گھٹیا زبان کے استعمال، ریپ و زیادتی کی دھمکیوں اور فٹ پاتھوں پر باحجاب مسلمان خواتین اور باریش مسلمان جوانوں اور بزرگوں کو گاڑیوں سے کچلنے کے واقعات۔ کشمیر میں دین سے وابستگی کے ’جرم ‘کے سبب درجنوں گھروں کو بلڈوزروں سے پیوندِ زمین کرنا، محض چند دن میں چار ہزار کے قریب مسلم نوجوانوں کا داڑھی رکھنے، نماز پڑھنے اور دینی حلقاتِ درس میں بیٹھنے کے ’جرم‘ میں اٹھایا جانا، تلاشی کے نام پر، اکیلی رہتی مسلمان بہنوں (کہ ان کے باپ، بھائی و شوہر پہلے ہی غاصب حکومتِ ہند کی قید میں ہیں)کے گھروں میں گھس کر چادر و چار دیواری کی پامالی اور پاکستان سے ہجرت کر کے کشمیر میں اپنے شوہروں کے ساتھ بستی مسلمان خواتین سے ان کے سہاگ اور بچے چھین کر، انہیں پاکستانی قرار دے کر ، کشمیر سے دیس نکالا دے کر، پاکستان ڈی پورٹ کرنا۔ یہ سب واقعات پچھلے دس دن سے بھی کم میں رُو نما ہوئے ہیں(بوقتِ تحریر)۔ فحسبنا اللہ ونعم الوکیل!

دشمن تو دشمن ہے، ہمارے اپنے بھی ان واقعات کا محرک پہلگام واقعے کو قرار دیتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا احمد آباد گجرات میں جو کچھ ہوا، جو قصاب مودی نے کیا کروایا اور جو بابو بجرنگی نے کیا وہ سب بھی پہلگام کے اثر میں کیا؟

ان حالات میں، ہم ہندوستان میں بستے مسلمانوں اور کشمیر کے اہالیانِ اسلام کی خدمت میں کچھ گزارشات رکھنا چاہتے ہیں۔

ہندوستان میں بستے مسلمان بھائیو اور بہنو!

یہ مخاطب آواز کوئی بے گانی آواز نہیں۔ یہ آپ ہی کے ہم مذہب، ہم قوم، ہم رنگ، ہم زبان بھائیوں اور بیٹوں کی آواز ہے، جالندھر، جے پور اور پرانی دلی کے بسنے والے وارثوں کی آواز۔ عالم گیرؒ اور سلطان ٹیپوؒ کے بیٹوں کی آواز، سید احمد شہیدؒاور شاہ اسماعیل شہیدؒ، حضرت نانوتویؒ اور شیخ الہندؒ کے ساتھیوں کی آواز۔ہم آپ کو کسی ایسے خطرے سے آگاہ نہیں کر رہے جسے آپ خود ہم سے بہتر نہ جانتے ہوں۔ ایک طریقہ وہی ہے جو دہائیوں سے جاری ہے، خاموش تماشائی بن کر بھگوا دہشت گردوں کے سامنے اپنی ہی گردن اور اپنی عزتیں پیش کرتے رہنے کا طریقہ۔ کل تک ہمیں ہندوستان میں ایک فکری ارتداد کی لہرکا سامنا تھا تو اس کے بعد گھر واپسی، گھس بیٹھیے اور آج ہجومی قتل، عزتوں کے لٹنے کے واقعات عام ہو رہے ہیں۔ پرانی روش ہلاکت کی طرف لے جاتا راستہ ہے اور مطلوب ہوش و خرد سے شریعتِ مطہرہ کے بتائے طریقے کے مطابق آئندہ کی حکمتِ عملی طے کرنا اور عملی اقدامات اٹھانا ہے، وگرنہ ہندوستان کی سبھی مسجدوں کو بھگوا دہشت گرد رام مندر بنانے پر تلے ہوئے ہیں، سبھی بناتِ عائشہ آشا اور رحیم رام بن جائیں گے، فالعیاذ باللہ!

مہاراشٹرتا سری نگر آج ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جن کے آثار پچھلے کئی سالوں سے واضح تھے۔ باحجاب عفیفات کے گھروں میں آر ایس ایس کے غنڈوں کے گھسنے، دوپٹہ چھیننے اور نقاب نوچنے کے واقعات، گھٹیا زبان کے استعمال، ریپ و زیادتی کی دھمکیوں اور فٹ پاتھوں پر باحجاب مسلمان خواتین اور باریش مسلمان جوانوں اور بزرگوں کو گاڑیوں سے کچلنے کے واقعات۔ کشمیر میں دین سے وابستگی کے ’جرم ‘کے سبب درجنوں گھروں کو بلڈوزروں سے پیوندِ زمین کرنا، محض چند دن میں چار ہزار کے قریب مسلم نوجوانوں کا داڑھی رکھنے، نماز پڑھنے اور دینی حلقاتِ درس میں بیٹھنے کے ’جرم‘ میں اٹھایا جانا، تلاشی کے نام پر، اکیلی رہتی مسلمان بہنوں (کہ ان کے باپ، بھائی و شوہر پہلے ہی غاصب حکومتِ ہند کی قید میں ہیں)کے گھروں میں گھس کر چادر و چار دیواری کی پامالی اور پاکستان سے ہجرت کر کے کشمیر میں اپنے شوہروں کے ساتھ بستی مسلمان خواتین سے ان کے سہاگ اور بچے چھین کر، انہیں پاکستانی قرار دے کر ، کشمیر سے دیس نکالا دے کر، پاکستان ڈی پورٹ کرنا۔ یہ سب واقعات پچھلے دس دن سے بھی کم میں رُو نما ہوئے ہیں(بوقتِ تحریر)۔ فحسبنا اللہ ونعم الوکیل!

دشمن تو دشمن ہے، ہمارے اپنے بھی ان واقعات کا محرک پہلگام واقعے کو قرار دیتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا احمد آباد گجرات میں جو کچھ ہوا، جو قصاب مودی نے کیا کروایا اور جو بابو بجرنگی نے کیا وہ سب بھی پہلگام کے اثر میں کیا؟

ان حالات میں، ہم ہندوستان میں بستے مسلمانوں اور کشمیر کے اہالیانِ اسلام کی خدمت میں کچھ گزارشات رکھنا چاہتے ہیں۔

ہندوستان میں بستے مسلمان بھائیو اور بہنو!

یہ مخاطب آواز کوئی بے گانی آواز نہیں۔ یہ آپ ہی کے ہم مذہب، ہم قوم، ہم رنگ، ہم زبان بھائیوں اور بیٹوں کی آواز ہے، جالندھر، جے پور اور پرانی دلی کے بسنے والے وارثوں کی آواز۔ عالم گیر ﷫ اور سلطان ٹیپو ﷫ کے بیٹوں کی آواز، سید احمد شہید﷫ اور شاہ اسماعیل شہید﷫، حضرت نانوتوی﷫ اور شیخ الہند﷫ کے ساتھیوں کی آواز۔ہم آپ کو کسی ایسے خطرے سے آگاہ نہیں کر رہے جسے آپ خود ہم سے بہتر نہ جانتے ہوں۔ ایک طریقہ وہی ہے جو دہائیوں سے جاری ہے، خاموش تماشائی بن کر بھگوا دہشت گردوں کے سامنے اپنی ہی گردن اور اپنی عزتیں پیش کرتے رہنے کا طریقہ۔ کل تک ہمیں ہندوستان میں ایک فکری ارتداد کی لہرکا سامنا تھا تو اس کے بعد گھر واپسی، گھس بیٹھیے اور آج ہجومی قتل، عزتوں کے لٹنے کے واقعات عام ہو رہے ہیں۔ پرانی روش ہلاکت کی طرف لے جاتا راستہ ہے اور مطلوب ہوش و خرد سے شریعتِ مطہرہ کے بتائے طریقے کے مطابق آئندہ کی حکمتِ عملی طے کرنا اور عملی اقدامات اٹھانا ہے، وگرنہ ہندوستان کی سبھی مسجدوں کو بھگوا دہشت گرد رام مندر بنانے پر تلے ہوئے ہیں، سبھی بناتِ عائشہ آشا اور رحیم رام بن جائیں گے، فالعیاذ باللہ!

  •  اللہ سے ہونے اور غیر اللہ سے کچھ نہ ہونے کا یقین دلوں میں راسخ کیجیے۔ دنیا کی سب طاقتیں کوئی نفع نقصان نہیں پہنچا سکتیں جب تک کہ اللہ جل جلالہ کی اجازت نہ ہو۔ پس بطورِ فرد اور بطورِ قوم اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف لوٹنا ہی وقت کا تقاضا ہے، بلکہ تقاضا کیا ہے، یہی مقصود و مطلوبِ زندگی ہے۔ لازمی ہے کہ ہماری ذاتی زندگی میں نفاذِ شریعت ہو، اقامتِ صلاۃ، پابندیٔ صوم، ادائیگیٔ زکاۃ سے نظروں کی حفاظت، حجاب و پردہ، حیا و پاک دامنی اور معاملات تک میں خدا خوفی ہو۔اللہ سے ہونے اور غیر اللہ سے کچھ نہ ہونے کا یقین دلوں میں راسخ کیجیے۔ دنیا کی سب طاقتیں کوئی نفع نقصان نہیں پہنچا سکتیں جب تک کہ اللہ جل جلالہ کی اجازت نہ ہو۔ پس بطورِ فرد اور بطورِ قوم اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف لوٹنا ہی وقت کا تقاضا ہے، بلکہ تقاضا کیا ہے، یہی مقصود و مطلوبِ زندگی ہے۔ لازمی ہے کہ ہماری ذاتی زندگی میں نفاذِ شریعت ہو، اقامتِ صلاۃ، پابندیٔ صوم، ادائیگیٔ زکاۃ سے نظروں کی حفاظت، حجاب و پردہ، حیا و پاک دامنی اور معاملات تک میں خدا خوفی ہو۔
  • • ہم بخوبی جان لیں کہ ہماری اصل شناخت ’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ ہے۔ ہم کسی وطن سے ایسی کوئی الفت و محبت نہیں رکھتے جو ہم سے ہماری شناختِ اسلام سے کمی یا زیادتی کا مطالبہ کرے۔ ہم کسی آئین و سنودھان کے پابند نہیں جو ہمیں ہمارے دستور قرآن سے جدا کرتا ہو۔
  • • ہم کسی ایسے شخص سے نہ الجھیں جو ہم سے الجھتا نہ ہو، بلکہ ہمیں چاہیے کہ حدودِ شریعت میں رہتے ہوئے اپنے لیے سیاسی و سفارتی حمایت پیدا کریں۔ لیکن جو ہمارے دین و ایمان، عزت و آبرو اور مال پر حملہ ور ہو تو ایسے دشمن کے ساتھ ہم ٹکرانے کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار رہیں۔ اس دفاع کے لیے ہم بدنی قوت سے لے کر اسلحے کی جس قدر قوت حاصل کر سکیں کریں، یہ اسلحہ چاہے چھری چاقو، زنجیر و کلہاڑا ہی کیوں نہ ہو ۔ خود بھی اور خاص کر اپنی خواتین کو ذاتی دفاع (self defence) کی تربیت دی جائے ۔یہ بھی ذہن نشین رہے کہ دفاع اور حملہ ور دشمن سے ٹکرانے کے لیے جو جذبہ انسان کو نا قابلِ شکست بناتا ہے اس کا نام’شوقِ شہادت‘ ہے۔ اسی شوق نے اسلام کو جزیرۃ العرب سے شام و ایران اور سندھ و ہند تک پہنچایا، ورنہ یہ لکھنے اور پڑھنے والے نجانے کس ہنومان کے چرنوں میں بلی چڑھا رہے ہوتے، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ هَدٰىنَا لِھٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَآ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُ!
  • • دنیا بھر میں میادینِ جہاد موجود ہیں، غلبۂ دین اور نصرتِ مظلومین کے لیے مجاہدینِ اسلام بر سرِ پیکار ہیں ، پس ان مجاہدین سے جڑا جائے۔یہی جڑنا باذن اللہ مستقبل میں مسلمان اہالیانِ ہند اور دیگر مظلومین کی نصرت اور غزوۂ ہند کے لشکر کی سرزمینِ ہندوستان میں حقیقی مدد و نصرت کا سبب بنے گا۔
    جہاد و شہادت کی سرزمین، کشمیر کے بھائیو اور بہنو!
  • ہم بخوبی جان لیں کہ ہماری اصل شناخت ’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ ہے۔ ہم کسی وطن سے ایسی کوئی الفت و محبت نہیں رکھتے جو ہم سے ہماری شناختِ اسلام سے کمی یا زیادتی کا مطالبہ کرے۔ ہم کسی آئین و سنودھان کے پابند نہیں جو ہمیں ہمارے دستور قرآن سے جدا کرتا ہو۔
  • ہم کسی ایسے شخص سے نہ الجھیں جو ہم سے الجھتا نہ ہو، بلکہ ہمیں چاہیے کہ حدودِ شریعت میں رہتے ہوئے اپنے لیے سیاسی و سفارتی حمایت پیدا کریں۔ لیکن جو ہمارے دین و ایمان، عزت و آبرو اور مال پر حملہ ور ہو تو ایسے دشمن کے ساتھ ہم ٹکرانے کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار رہیں۔ اس دفاع کے لیے ہم بدنی قوت سے لے کر اسلحے کی جس قدر قوت حاصل کر سکیں کریں، یہ اسلحہ چاہے چھری چاقو، زنجیر و کلہاڑا ہی کیوں نہ ہو ۔ خود بھی اور خاص کر اپنی خواتین کو ذاتی دفاع (self defence) کی تربیت دی جائے ۔یہ بھی ذہن نشین رہے کہ دفاع اور حملہ ور دشمن سے ٹکرانے کے لیے جو جذبہ انسان کو نا قابلِ شکست بناتا ہے اس کا نام’شوقِ شہادت‘ ہے۔ اسی شوق نے اسلام کو جزیرۃ العرب سے شام و ایران اور سندھ و ہند تک پہنچایا، ورنہ یہ لکھنے اور پڑھنے والے نجانے کس ہنومان کے چرنوں میں بلی چڑھا رہے ہوتے، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ هَدٰىنَا لِھٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَآ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُ!
  • دنیا بھر میں میادینِ جہاد موجود ہیں، غلبۂ دین اور نصرتِ مظلومین کے لیے مجاہدینِ اسلام بر سرِ پیکار ہیں ، پس ان مجاہدین سے جڑا جائے۔یہی جڑنا باذن اللہ مستقبل میں مسلمان اہالیانِ ہند اور دیگر مظلومین کی نصرت اور غزوۂ ہند کے لشکر کی سرزمینِ ہندوستان میں حقیقی مدد و نصرت کا سبب بنے گا۔

جہاد و شہادت کی سرزمین، کشمیر کے بھائیو اور بہنو!

آپ کی قدیم نہیں جدید تاریخ، پچھلے آٹھ عشروں کی تاریخ غیرتِ ایمانی، جہاد اور اللہ کی خاطر شہادتوں کی داستان ہے۔ آپ سے بہتر کون واقف ہے کہ غلبۂ اسلام اور حقیقی آزادی کا راستہ کیا ہے؟ یہ راستہ وہی راستہ ہے جس پر آپ ہمیشہ قائم رہے ہیں۔ ایسے میں راستے کی مشکلات، شہادتیں اور گرفتاریاں جب حائل ہوں تو ایسے ہی حالات کے متعلق اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے فرمایا:

وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝ اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ ۭ وَتِلْكَ الْاَيَّامُ نُدَاوِلُھَا بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَلِيَعْلَمَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَاۗءَ ۭ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيْنَ؁وَلِيُمَحِّصَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَيَمْحَقَ الْكٰفِرِيْنَ؁ اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصّٰبِرِيْنَ ؁ (سورة آلِ عمران: ۱۳۹-۱۴۲)

’’(مسلمانو) تم نہ تو کمزور پڑو، اور نہ غم گین رہو، اگر تم واقعی مومن رہو تو تم ہی سربلند ہوگے۔ اگر تمہیں ایک زخم لگا ہے تو ان لوگوں کو بھی اسی جیسا زخم پہلے لگ چکا ہے۔یہ تو آتے جاتے دن ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان باری باری بدلتے رہتے ہیں، اور مقصد یہ تھا کہ اللہ ایمان والوں کو جانچ لے، اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہید قرار دے، اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔ اور مقصد یہ ( بھی) تھا کہ اللہ ایمان والوں کو میل کچیل سے نکھار کر رکھ دے اور کافروں کو ملیامیٹ کر ڈالے۔ بھلا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ( یونہی) جنت کے اندر جاپہنچو گے ؟ حالانکہ ابھی تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جانچ کر نہیں دیکھا جو جہاد کریں، اور نہ ان کو جانچ کر دیکھا ہے جو ثابت قدم رہنے والے ہیں۔ ‘‘

  • آج بھگوا سرکار جہاں ایک طرف جیلیں بھر رہی ہے، عزت و ناموس پر ہاتھ ڈال رہی ہے تو وہیں دوسری طرف دنیا کے مواقع بھی آپ کے سامنے کھول رہی ہے۔ اہلِ کفر و شرک کا یہ قدیم دستور ہے کہ وہ ظلم و قتل کے ساتھ شبہات و شہوات کے جھانسے میں اہلِ ایمان کو پھنساتے ہیں اور ان سے ان کا دین اور اس دین پر عمل چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ کشمیر میں بھی بھگوا سرکار کی یہی پالیسی آج واضح ہے۔ ایسے میں اہلِ کشمیر پر لازم ہے کہ وہ شریعتِ مطہرہ سے جڑیں، اپنی زندگی کے نجی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک، اپنی جوان اولادوں، خاص کر اپنی بیٹیوں کو اپنے سے دور تعلیم و نوکری کے لیے بھیجنا تعلیماتِ اسلامی ہی کے مطابق ہونا چاہیے کہ ہم اپنی آنکھوں میں زرد حرص رکھتے بھگوا تیندووں کے ہتھکنڈوں سے بخوبی واقف ہیں۔
  • کشمیر کی آزادی کا حقیقی راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ ایک ایسا جہاد جو کسی حکومت کی فارن پالیسی کا تابع نہ ہو۔ ایک ایسا جہاد جو کسی انٹیلی جنس ایجنسی کے ماتحت نہ ہو۔ ایک ایسا جہاد جس کا مقصد اللہ کی رضا، اعلائے کلمۃ اللہ اور مظلومین کی نصرت و مدد ہو۔ پس اس جہاد کی خاطر داخلی طور پر از سرِ نو صف بندی کرنااور مراکزِ مجاہدین اور آزاد جہاد کی مرکزی مجاہد قیادت سے رابطے استوار کرنا لازمی ہے۔
  • مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔ اہالیانِ کشمیر پر لازم ہے کہ وہ مدد و نصرت حاصل کرنے کی نظر سے پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں اور فوج کی طرف ہر گز نہ دیکھیں۔ اس فوج کی اسلام و اہلِ اسلام سے غداری اور فریب کی ایک طویل داستان ہے اور اس داستان کا ایک سیاہ باب ’جہادِ کشمیر کو پہلے ’’اپنانا‘‘ اور پھر’’abandon‘‘کر دینا ہے‘۔آج ایک بار پھر ریاستِ پاکستان کی ’داخلی‘ صورتِ حال کا ’تقاضا‘ ہے کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور فوج ’اپنے‘ استحکام اور مضبوطی کی خاطرمحاذِ کشمیر کو کچھ کچھ گرم کریں۔ وہی پرانی ’شہ رگ‘ کی بازگشت آج پھر سنائی دے رہی ہے۔ ایسے میں میں کشمیر کے مسلمان عوام اور خصوصاً جہادِ کشمیر سے وابستہ مجاہدین، مناصرین، ہمدردر و انصارِ جہاد پر لازم ہے کہ وہ اس فوج کی تاریخ اور اس فوج کے جہاد کے ساتھ تعامل کو سامنے رکھیں اور کسی بھی طاقت کو اپنا جہاد اور اپنی فکر کو یرغمال نہ بنانے دیں۔ اگر جہادِ کشمیر پاکستان فوج کی ہائی جیکنگ سے بچ گیا تو اس جہاد کی سمت کامیابی کی طرف مڑ جائے گی اور اگر یہ جہاد پاکستان فوج ہی کا یرغمالی رہا، تو یہ وہی گھن چکر ہے جس کا آغاز ۱۹۸۰ء کی دہائی کے آخر سے ہوا اورشہیدافضل گورو، شہید برہان وانی، سبزارا حمد بھٹ، شہید ذاکر موسیٰ کی شہادتوں اور ان مجاہد ابطال کے ساتھ غداریوں کی صورت جاری رہا۔

آج بھارت میں ہندوؤں کا بچہ بچہ، چھوٹی لڑکیاں اور نوجوان عورتیں تک اسلحے کی تربیت حاصل کر رہی ہیں، تلواریں لہرا رہی ہیں اور رام و کرشن کے باغیوں کو کاٹ دینے کی قسمیں کھا رہی ہیں، حتیٰ  ا بین الاقوامی ادارے کی بنائی گئی دستاویزی فلم کے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ہندو لڑکی دیسی ساختہ بارود سے بم بنانے اور مسلمانوں کو اڑانے کی باتیں کر رہی ہے۔ اسی دستاویزی فلم میں سکول کی بچیوں کے ایسے مناظر ہیں جن میں چھوٹی بچیوں کو بندوق کے حصوں؍ پرزوں کی پہچان کروائی جا رہی ہے کہ یہ بندوق کی نالی (barrel) ہے، یہ لبلبی (trigger) ہے، یہ کُندہ ہے۔ اس رائفل کے کُندے کو یوں کندھے سے ٹکانا ہے، یوں نشانہ باندھنا ہے اور چہرے پر سنجیدگی کے ساتھ گولی چلانی ہے جس سے مخالف قتل ہو جائے گا۔ سکول کی بچیوں کو رائفل کی تربیت دینے والی استانی پوچھتی ہے کہ کیا ساری زندگی سبزیاں ہی کاٹتی رہو گی؟ یہ بچیاں اس کے بعد اپنی مسلح قوت کا مظاہرہ بھارت کی شاہراہوں پر کرتی ہیں جس میں نعرے لگاتی ہیں کہ’کشمیر ہمیں پکار رہا ہے! بھارت ماتا ہمیں پکار رہی ہے، اپنی پیشانی پر خون کا سِندور لگاؤ اور دشمن کا استقبال گولیوں سے کرو اور اگر اس دیش میں رہنا ہو گا، وندے ماترم پڑھنا ہو گا!‘۔

جارحیت اور جنگ کی اس قدر تیاری کو چند سیاسی و سفارتی حکمتِ عملیوں سے پچھاڑنا دیوانے کا خواب ہے۔ ہمیں اپنے بیٹوں کو ۱۸۵۷ء سے پہلے کے شاہی خاندان کی ’شہزادیاں‘نہیں بنانا کہ جنہوں نے انگریز کے حملے کے بعد جب قدم زمین پر رکھے اور بھاگیں تو ان کے ملائم پیر پھٹ گئے اور خون بہنے لگا۔ آج بھارت میں بھگوا دہشت گرد مسلمانوں کی بیٹیوں کا رقص دیکھنے اور ان کی عزتیں پامال کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم جانیں کہ کشمیر نے کس کو پکارا ہے؟ ماتھے پر سرخ پٹی باندھ کر ایمان اور عزتوں کے دشمن کو خون میں نہلانا کس کی سنت ہے؟ لا الٰہ الا اللّٰہ کے کلمے کو پوری دنیا میں غالب کر کے بطورِ شعار پڑھنا پڑھانا کس دین کی تعلیم ہے؟

آج ہم اہلِ ایمان کو ہندوستان و کشمیر میں ایک چومکھی لڑائی لڑنا ہے۔ ایک طرف ہندتواوادی (ہندو دہشت گرد)ہیں جن سے مسلح دفاع و ٹکراؤ درکار ہے تو دوسری طرف وطنیت اور سیکولرازم کا بت ہے جسے فکری محاذ پر شکست سے دوچار کرنا ہے۔ ہمیں جہادِ ہند اور غزوۂ ہند کے اہم دروازے ، ’کشمیر‘ کی تحریکِ جہاد میں پورا عسکری زور ہندو بنیے پر رکھنا ہے تو ساتھ ہی رہبروں کے روپ میں رہزنوں کی چالوں سے بھی با خبر رہنا ہے، وہ ’محسن‘ جو بنیان مرصوص کا اعلان کرتے ہیں اور پھر ٹرمپ کی دخل اندازی پر ’غزوۂ ہند‘ کو مؤخر کر دیتے ہیں!

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ایمان و جہاد کی بادِ بہاری کو بر صغیر سمیت دنیا بھر میں چلائے، ہمیں غزوۂ ہند لڑنے والا، امام مہدی علیہ الرضوان اور حضرتِ مسیح عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے لشکر کا حصہ بنائے۔ ہمیں اخلاصِ نیت و عمل سے نوازے، ہمارے جہاد کو غلبۂ دین اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے خالص فرمائے اور سب سے بڑھ کر ہمیں اپنی رضا سے نوازے، آمین!

٭٭٭٭٭

Previous Post

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

Next Post

لامحدود ذہنیت بمقابلہ محدود ذہنیت | دوسری قسط

Related Posts

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی | دوسری قسط
…ہند ہے سارا میرا!

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی | دوسری قسط

13 اگست 2025
تری رہبری کا سوال ہے!
کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!

تری رہبری کا سوال ہے!

13 اگست 2025
اَلقاعِدہ کیوں؟ | چوتھی قسط
فکر و منہج

اَلقاعِدہ کیوں؟ | پانچویں قسط

13 اگست 2025
مدرسہ و مبارزہ |  پانچویں قسط
فکر و منہج

مدرسہ و مبارزہ | چھٹی قسط

13 اگست 2025
کفار کا معاشی بائیکاٹ | چوتھی قسط
فکر و منہج

کفار کا معاشی بائیکاٹ | چوتھی قسط

13 اگست 2025
کیا ریاست (State) اسلامی ہو سکتی ہے؟
فکر و منہج

کیا ریاست (State) اسلامی ہو سکتی ہے؟

13 اگست 2025
Next Post
لامحدود ذہنیت بمقابلہ محدود ذہنیت | دوسری قسط

لامحدود ذہنیت بمقابلہ محدود ذہنیت | دوسری قسط

Comments 1

  1. کاشف بھٹ says:
    3 مہینے ago

    ما شاء اللہ، یہ بہت اچھا آرٹیکل ہے۔ اللہ تعالیٰ لکھنے والے کے قلم اور علم و عمل میں برکت دیں اور آپ حضرات کو توفیق دیں کہ کشمیر و ہند کے لیے یونہی لکھتے رہیں اور مزید تفصیل کے ساتھ ان ایشوز کو اٹھائیں۔
    ہم کشمیر کے لوگ آپ کی راہ دیکھ رہے ہیں اور منتظر ہیں آپ لوگو‪ں کی طرف سے گائیڈ لائنز کے لیے۔

    جواب دیں

کاشف بھٹ کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version