نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home …ہند ہے سارا میرا!

دو عالمی غنڈوں کی شہ پر…… | دوسری قسط

عمر حیدر آبادی by عمر حیدر آبادی
10 نومبر 2023
in …ہند ہے سارا میرا!, اکتوبر و نومبر 2023
0

بھائی عمر حیدر آبادی کا تعلق ہندوستان سے ہے اور ان کی نسبت ہندوستانی ریاست ’حیدر آباد‘ سے ہے۔ (ادارہ)


بھارت اسرائیل تعلقات

﴿لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا الْيَھُوْدَ وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا﴾ (سورۃ المائدہ: ۸۲)

’’تم ایمان والوں کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت یہود اور مشرکین کو پاؤ گے۔‘‘

اسرائیل اور بھارت محض دو ممالک نہیں بلکہ مسلمانوں کے ازلی و عبدی دشمن اور پوری دنیا میں اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں، مکاریوں و عیاریوں کے سرخیل ہیں، جو ہر حال میں اور ہر قیمت پر اسلام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہندو متشدد قوم پرست گروہ اپنے آغاز سے ہی اپنے اور اسرائیل کے مقاصد میں مماثلت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اسی لیے روز اوّل سے اسرائیل کی حمایت کرتے آئے ہیں۔

ہندتوا نظریے کے بانی ونائک دامودر ساورکر نے ۱۹۲۰ء میں لکھا تھا:

’’اگر صہیونیوں کے خواب کبھی شرمندہ تعبیر ہوتے ہیں، اگر فلسطین ایک یہودی ریاست بن جاتا ہے، تو اس سے ہمیں تقریباً اتنی ہی خوشی ہو گی جتنی کہ ہمارے یہودی دوستوں کو۔‘‘

اس کےبعد ساورکر نے ۱۹ دسمبر ۱۹۴۷ء کو اپنے ایک بیان میں کہا:

’’مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ دنیا کی سرکردہ اقوام کی بھاری اکثریت فلسطین میں ایک آزاد یہودی ریاست کے قیام کے لیے یہودی عوام کے مطالبے کو تسلیم کر رہی ہے اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے مسلح مدد کرنے کو تیار ہے۔

انصاف کی بات تو یہ ہے کہ پورا کا پورا فلسطین ہی یہودیوں کو واپس کیا جانا چاہیے، لیکن اقوام متحدہ میں طاقتور اقوام کے مفادات کے تصادم کو مد نظر رکھتے ہوئے، ان کی فلسطین کے ایک حصے میں یہودی ریاست کے قیام کی حمایت، جہاں وہ اکثریت میں ہوں، اور جس میں ان کے کچھ نمایاں مقدسات موجود ہوں، بہرحال تاریخی طور پر ایک انتہائی اہم اور عادلانہ واقعہ ہے۔‘‘

ساورکر کے بعد سنگھ پریوار کے بنیادی مفکر ’مادھو سداشو گولوالکر‘ بھی صہیونی تحریک اور اسرائیلی ریاست کے قیام کا مکمل حامی تھا۔ وہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے:

’’جلا وطن یہودیوں کو اپنی کھوئی ہی قومیت دلانے کے لیے، انگریزوں نے لیگ آف نیشنز کی مدد سے پرانے عبرانی ملک، فلسطین کو اپنے طویل عرصے سے کھوئے ہوئے بچوں کے ساتھ دوبارہ آباد کرنا شروع کیا۔ یہودیوں نے اپنی نسل، مذہب، ثقافت اور زبان کو برقرار رکھا، اور انہیں اپنی قومیت کی تکمیل کے لیے صرف اپنی فطری سرزمین کی ضرورت تھی۔‘‘

ساورکر سے لے کر نریندر مودی تک تمام متشدد قوم پرست ہندو اسرائیل کو مسلمانوں کے خلاف ایک رول ماڈل کے طور پر دیکھتے ہیں، اور اسرائیل کے ہی نقش قدم پر چل کر مسلمانوں کے خلاف وہی ہتھکنڈے بھارت میں بھی آزما رہے ہیں۔۲۰۱۴ء میں جب سے مودی کی حکومت آئی ہے تب سے بھارت اسرائیل عشق آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ مودی حکومت سے تعلق رکھنے والے امریکہ میں بھارت کے سفیر سندیپ چکرورتی نے ایک تقریر میں کشمیر کے مسئلے کے حل پر بات کرتے ہوئے کہا:

’’ہمارے سامنے دنیا میں پہلے سے ایک ماڈل موجود ہے۔ پتہ نہیں ہم اس پر عمل کیوں نہیں کرتے۔ ایسا مشرق وسطیٰ میں ہوا ہے۔ اگر اسرائیلی ایسا کر سکتے ہیں تو پھر ہم بھی کر سکتے ہیں، اور بھارتی قیادت ایسا کرنے پر پرعزم ہے۔‘‘

۲۰۱۷ء میں نریندر مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ اس طرح مودی بھارت کی تاریخ میں اسرائیل کا دورہ کرنے والا پہلا وزیر اعظم بن گیا۔ مودی کے استقبال میں نیتن یاہو نے جو الفاظ کہے وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ اسرائیل کی نظر میں مودی کی کیا اہمیت ہے۔ نیتن یاہو نے کہا:

’’وزیر اعظم مودی، ہم آپ کے طویل عرصے سے منتظر تھے، تقریباً ۷۰ سال سے……‘‘

مودی کے دورے کے دوران نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا:

’’ہم خاص لوگ ہیں، ہماری جڑیں زمین کی گہرائیوں میں ہیں اور ہماری شاخیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ یہ اسرائیل کی کامیابی کا راز ہے اور یہی انڈیا کی کامیابی کا راز بھی ہے۔ طاقتور ثقافت اور قدیم تہذیب اسرائیل اور انڈیا کی طاقت ہے۔ ہمارا انڈیا کے ساتھ تمام ملکوں سے زیادہ خاص رشتہ ہے۔ ہماری اقدار ہمارے مابین سب سے زیادہ خاص ہیں۔ فطری طور پر جمہوریت ہمیں جوڑتی ہے۔ اسلامی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہم دونوں ملکوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔‘‘

بھارت اسرائیل کی محبت اور ان کی مشترکہ اسلام دشمنی کا بیج ، ہندوستان کی تقسیم اور اسرائیل کے قیام سے بہت پہلے پہلی جنگ عظیم میں ہی بو دیا گیا تھا۔ جب ستمبر ۱۹۱۸ء پہلی جنگ عظیم میں فلسطین میں حائفہ کی بندرگاہ پر خلافتِ عثمانیہ کے مجاہدین اور رائل انڈین آرمی میں شامل ہندوستانی کرائے کے سپاہی مقابل تھے۔ جودھپور لانسر، میسور لانسر اور حیدر آباد لانسر نامی تین گھڑ سوار ٹکڑیاں میجر تلپت سنگھ کی قیادت میں خلافت اسلامیہ کو توڑنے کے لیے اپنا حصہ ڈال رہی تھیں، جس کا اہم مقصد یہودی ریاست اسرائیل کے قیام کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔ اس جنگ میں ۹۰۰ ہندوستانی فوجی مارے گئے۔ دہلی میں موجود ’تین مورتی چوک‘ انہیں ہلاک فوجیوں کی یادگار کے طور پر بنایا گیا ہے۔ ہر سال بھارت اور اسرائیل دونوں اس دن کو ’حائفہ ڈے‘ کے طور پر مناتے ہیں۔ کیونکہ یہی واقعہ ان دونوں ملکوں کے تعلقات کی بنیاد بنا ۔

۲۰۱۸ء میں نیتن یاہو نے ۱۳۰ رکنی وفد کے ساتھ بھارت کا دورہ کیا۔ اپنے اس دورے کے دوران وہ ’تین مورتی چوک‘ بھی گیا اور وہاں حائفہ میں ہلاک ہونے والے ہندوستانی فوجیوں کی یاد میں منعقد کی گئی تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب کے بعد تین مورتی چوک کا نام بدل کر ’تین مورتی حائفہ چوک‘ رکھ دیا گیا۔

بھارت و اسرائیل کی اسلام دشمنی میں مماثلت

اسرائیل خالص مذہبی بنیادوں پر قائم کی گئی ریاست ہے ، جس کا مشن نیل سے لے کر فرات تک ایک عظیم اسرائیلی ریاست کا قیام اور پوری دنیا پر حکومت ہے۔ جبکہ ہندوستان میں اقتدار پر براجمان مشرکین کا مقصد افغانستان سے لے کر سنگاپور کی سرحدوں تک پھیلے ’اکھنڈ بھارت‘ کے خواب کو پورا کرنا ہے۔ دونوں کے طریقہ کار میں حیرت انگیز مماثلتیں ہیں۔ مکاری و عیاری دونوں کا شیوہ ہے۔ بزدلی دونوں کی فطرت ہے اور اسی بزدلی کی وجہ سے دونوں انتہا درجے کے ظالم ہیں۔

اسرائیل… برطانیہ کی ناجائز اولاد… جسے امریکہ سمیت پورے عالمِ کفر نے پال پوس کر بدمعاش بنایا اور پھر اس کی پیٹھ پر اس کا ہر ہر قدم پر ساتھ دینے کے لیے امریکہ اور پورا یورپ آکر کھڑا ہو گیا۔

مغرب کی اسی ناجائز اولاد اور عالمی غنڈے کی شہہ پر ۲۵ کروڑ سے زائد اسلام کے ماننے والے، گائے کے پجاریوں کے نرغے میں پھنسے، بدترین ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ہندو ریاستی مشینری ظلم کی اس بہتری گنگا میں ہاتھ دونے کے لیے آگے آگے ہے، اور ہندوؤں کی طرف سے ۸۰۰ سالہ غلامی کا بدلہ لینے کے لیے ’شِوْ‘ اور ’کالی ماتا‘ کے اوتار ’بلڈوزر‘ کو بھی میدان میں لا چکی ہے۔جس کے ذریعے اللہ کے گھروں، مدرسوں، مسلمانوں کی بستیوں اور دکانوں کو مسمار کر کے اپنی فتح کا جشن منایا جاتا ہے۔ کالی ماتا کے اس اوتار ’بلڈوزر ماما‘ کی یہ پالیسی انہوں نے اسی عالمی غنڈے اسرائیل سے ہی سیکھی ہے ۔

اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا اور مزید کرتا چلا جا رہا ہے، فلسطینی بستیوں کو اجاڑ کر دنیا بھر سے یہودیوں کو وہاں آباد کر رہا ہے۔ بالکل اسی طرح بھارت بھی کشمیر میں مسلمانوں کی بستیوں کو اجاڑ کر وہاں ہندوؤں کو آباد کر رہا ہے۔

۱۹۴۷ء میں جموں میں ۴۰ فیصد مسلمان اور ۶۰ فیصد ہندو تھے لیکن اب وہاں صرف ۱۰ فیصد مسلمان رہ گئے ہیں۔ داخل کشمیر میں مسلمان اکثریت میں تھے لیکن وہاں بھی یہی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

پہلے تو یہ بات چیدہ چیدہ رہنما ہی کیا کرتے تھے لیکن مودی حکومت نے اسے زبان زدِ عام کر دی ہے اور اب ہر قوم پرست ہندو کہتا ہے کہ ہمیں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ وہی طرزِ عمل اپنانا ہے جو اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ اپنا رہا ہے۔ ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کا اسی طرح سے استحصال ہونا چاہیے جیسے اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کا کر رہا ہے۔ مودی حکومت کی طرف سے تقریباً آٹھ سال سے جاری اسرائیل کو اپنا رول ماڈل بنانے کی مہم کا نتیجہ یہ ہے کہ ایک سروے کے مطابق آج بھارت کی ۵۸ فیصد آبادی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے ہر ہر اقدام کی مکمل حمایت کرتی ہے۔

بھارت اسرائیل اسٹریٹیجک تعاون

مودی کے حکومت میں آنے کے بعد سے ہر شعبے میں اسرائیل بھارت کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ اسرائیل اور بھارت کے درمیان دفاع، سائبر سکیورٹی، خلائی ٹیکنالوجی، فضائی خدمات، فلم سازی، زراعت، ہومیوپیتھک علاج، توانائی کے ساتھ ساتھ ثقافت اور سیاحت کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی معاہدے طے پائے ہیں۔

دفاعی شعبے میں بھارت اسرائیل کے فوجی ساز و سامان کا سب سے بڑا خریدار ہے۔اسرائیل اپنے فوجی ساز و سامان کی تجارت کا ۴۲ فیصد بھارت کو بیچتا ہے۔ اس طرح اسرائیل بھارت کا روس کے بعد دوسرا بڑا سپلائر ہے۔

دفاعی شعبے میں تعاون کی ذیل میں ہی اسرائیل بھارتی بحریہ کو ۷۷۰ ملین ڈالر کی لاگت کا میزائل ڈیفنس سسٹم بھی دے چکا ہے۔

۲۰۱۶ء تک بھارت اسرائیل سے ۶۰۰ ملین ڈالر سالانہ مالیت کا دفاعی سامان خریدتا تھا۔ جبکہ ۲۰۱۷ء میں مودی کے اسرائیل دورے کے دوران اسرائیل اور انڈیا کے درمیان ۲ بلین ڈالر کے دفاعی معاہدے طے پائے۔

دفاعی تعاون کے تحت ہی دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں بھی کی جاتی ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے معاہدے بھی موجود ہیں۔

اسرائیل بھارت تعاون کس درجے کا ہے اس کی مثال اس سے بھی ملتی ہے کہ ترکی میں ہونے والے جی ۲۰ اجلاس میں نریندر مودی کی سکیورٹی کی ذمہ داری ’موساد‘ کے پاس تھی۔

بھارت اسرائیل معاشی تعاون

بھارت ایشیا میں اسرائیل کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ پوری دنیا میں دسواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی ساز و سامان کے علاوہ تجارت ۶ اعشاریہ ۳ بلین ڈالر سالانہ ہے۔

اسرائیل کی وزارت توانائی نے بھارتی کمپنیوں کو تیل اور گیس کی تلاش اور اسرائیل کے سمندر میں ڈرلنگ کرنے کا لائسنس بھی دیا ہے۔

جبکہ بھارت نے اسرائیل کو کشمیر میں دو ایگریکلچر سنٹر کھولنے کی اجازت دی ہے جس کا مقصد کشمیرمیں اسرائیلی سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔

کچھ عرصہ قبل اسرائیل اور بھارت کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت ۴۲،۰۰۰ بھارتی باشندے اسرائیل میں نوکریاں کریں گے۔ ان میں فوری طور پر دس ہزار باشندوں کو روانہ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ فلسطینی کام کرتے ہیں۔ اسرائیل کا پہلے سے منصوبہ ہے کہ انہیں نکال کر ان کی جگہ بھارتی باشندوں کو نوکریاں دی جائیں۔ اسرائیل کی غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی حکومت نے فلسطینی باشندوں کی اکثریت کو نوکریوں سے نکال دیا ہے اور ان کی جگہ پُر کرنے کے لیے بھارتی باشندے اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔

طوفان الاقصیٰ اور بھارت کا اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی

غاصب و قابض اسرائیلیوں پر فلسطینی ابابیلوں کی کیا ضربیں پڑیں، پوری دنیائے کفر چلّا اٹھی۔ بھارت میں بسنے والے ہندو اپنے یہودی بھائیوں کے لیے بلک اٹھے۔

جس طرح گیارہ ستمبر کی کاروائیوں کے بعد اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یہ پیغام دیا تھا کہ “We are all Americans” یعنی ہم سب (اسرائیلی) امریکی ہیں۔ اسی طرح مجاہدین کی طرف سے اسرائیل پر لگنے والی اس کاری ضرب کے بعد ہندو شدت پسند بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ “We are all Israelis” یعنی ہم سب (ہندو) اسرائیلی ہیں۔

میوات میں چند مسلمانوں کے سامنے اپنی جوتیاں چھوڑ کر بھاگنے والے بزدل ہندو اسرائیلیوں کو اپنی مدد کی پیش کش کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان بتوں کے پجاریوں نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ ہم اسرائیل جا کر یہودیوں کے شانہ بشانہ فلسطینیوں سے جنگ کرنے کو تیار ہیں۔ ہندو دہشت گرد ’یتی آنند سرسوتی‘ جو شعائر اسلام کی توہین میں اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی میں مشہور ہے ، کہتا ہے کہ وہ اور اس کے ایک ہزار ہندو دہشت گرد ساتھی اسرائیل جانے کو تیار ہیں تاکہ وہاں مجاہدین سے لڑ سکیں۔

بھارت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے غیور مسلمان طالب علموں نے فلسطین کے حق میں ایک پرجوش ریلی نکال کر یہ ثبوت دیا کہ اس امت کا ہر فرد فلسطین میں بسنے والے اپنے غیور مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہے۔ لیکن ہندو شدت پسندوں کو ہندوستانی مسلمانوں کی طرف سے یہود کے مقابلے میں فلسطینی ابابیلوں کی حمایت ہضم نہیں ہوئی، پولیس نے ان مسلمان طلبہ کے خلاف کیس درج کر لیا اور ریاستی وزیر رادھو راج پرتاپ سنگھ نے ان طلبہ کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ بھی کر ڈالا۔

اسرائیل کے ساتھ اپنی وفاداری کاثبوت دینے کے لیے اس وقت اسرائیل کی حمایت اور غزہ کے مسلمانوں اور مجاہدین کے خلاف دنیا میں سب سے زیادہ جھوٹی خبریں ( فیک نیوز) بھارت سے گھڑی جا رہی ہیں۔

اس معاملے میں بھارتی سرکار بھی اپنی عاشقی کا ثبوت دیے بغیر کیسے رہ سکتی تھی۔ راجھستان میں اسرائیل کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں اور ان ریلیوں میں بھی ہندوؤں نے مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل جانے کے نعرے لگائے۔

اختتامیہ

ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کو اب یہ سوچنا ہو گا کہ فلسطین میں بسنے والے مسلمان بھی پچھلے ۷۵ سال سے اسرائیل کے ظلم و ستم کا شکار ہیں، لیکن آج بھی فلسطینی قوم عزم ، جذبے، ہمت، حوصلے اور ایمانی غیرت سے اس قدر سرشار ہے کہ دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی اور بظاہر ناقابل تسخیر دفاعی نظام رکھنے والے ملک اسرائیل کے غرور و دبدبے کو چند فدائی نوجوانوں نے خاک میں ملا دیا۔

جس طرح ہنود و یہود مل کر اسلام کے خلاف صف آرا ہیں، ہندوستانی مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایک امت کے ساتھ خود کو جوڑیں اور ایک امت کا جزو ہونے کا احساس پیدا کریں۔ اگرچہ کفار کی سرحدات امت کو ایک ہونے کے راستے میں حائل ہیں لیکن اپنے اپنے ممالک میں کفار کو اسرائیل اور اس کے حواریوں کے خلاف مہمات کا آغاز پھر بھی کیا جاسکتا ہے۔

کیا ہندوستان میں یہودی نہیں بستے؟ کیا بھارتی ہندو یہودیوں کی مدد نہیں کرتے؟ کیا ہنود و یہود مل کر اسلام کے خلاف سازشیں نہیں کر رہے؟

تو پھر ہمیں کس چیز نے روکا ہے کہ ہم بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کرنے والے ہندو اور فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم کرنے والے یہود کے خلاف دفاع کریں؟

اگر وہ جنگ کر کے مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہتے ہیں تو ہم آخر اپنا دفاع کیوں نہ کریں؟

ہندوستان کے مسلمانوں کو فلسطینی غیور مسلمانوں کی طرح ہمت و حوصلے کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ہندوؤں کو بھی وہی سبق سکھانا ہو گا جو سبق فلسطینیوں نے یہودیوں کو سکھایا ہے۔ دنیا کی اعلیٰ ترین انٹیلی جنس ناکام ہو چکی۔ فلسطینی ابابیلوں نے ایسا حملہ کیا جس کا یہ ظالم کافر گمان بھی نہ کر سکے۔

دنیا میں پسنے والے مسلمانوں کے لیے حل یہی ہے کہ آپ خالصتاً اللہ پر توکل کر کے اللہ کی رضا کی خاطر پتھر اٹھائیں، اللہ اسے بم میں بدل دے گا۔ آپ چھوٹا اسلحہ اٹھائیں اللہ اس کے ذریعے آپ کو بڑے اسلحے والوں پر فتح نصیب کر دے گا، ان شاء اللہ ۔

٭٭٭٭٭

Previous Post

اخباری کالموں کا جائزہ | اکتوبر و نومبر ۲۰۲۳

Next Post

ہِندُتوا کیا ہے؟ | آٹھویں قسط

Related Posts

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی | دوسری قسط
…ہند ہے سارا میرا!

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی | دوسری قسط

13 اگست 2025
حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی
…ہند ہے سارا میرا!

حربِ ظاہری کا حربۂ باطنی

13 جولائی 2025
ثكلتنا أمهاتنا إن لم ننصر رسول اللہ…
…ہند ہے سارا میرا!

ثكلتنا أمهاتنا إن لم ننصر رسول اللہ…

7 جون 2025
!امتِ واحد بن جائیے
…ہند ہے سارا میرا!

!امتِ واحد بن جائیے

6 جون 2025
اس سیکولرزم اور سنودھان نے ہمیں کیا دیا؟
…ہند ہے سارا میرا!

اس سیکولرزم اور سنودھان نے ہمیں کیا دیا؟

27 مئی 2025
اب وقت ہے ایسے نعروں کا جو سوتوں کو بیدار کریں!
فکر و منہج

اب وقت ہے ایسے نعروں کا جو سوتوں کو بیدار کریں!

25 مئی 2025
Next Post
ہِندُتوا کیا ہے؟ | چھٹی قسط

ہِندُتوا کیا ہے؟ | آٹھویں قسط

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

اگست 2025ء
ستمبر 2025ء

ستمبر 2025ء

by ادارہ
23 ستمبر 2025

Read more

تازہ مطبوعات

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں

ڈاؤن لوڈ کریں  

اکتوبر, 2025
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version