نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home فکر و منہج

گیارہ ستمبر کے حملے…… حقائق و واقعات | چوتھویں قسط

( استفادہ: عارف ابو زید)

ابو محمد المصری by ابو محمد المصری
30 جولائی 2024
in فکر و منہج, جون و جولائی 2024
0

یہ تحریر شیخ ابو محمد مصری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’عمليات 11 سبتمبر: بين الحقيقة والتشكيك‘‘ سے استفادہ ہے، جو ادارہ السحاب کی طرف سے شائع ہوئی۔ باتیں مصنفِ کتاب کی ہیں، زبان کاتبِ تحریر کی ہے۔ کتاب اس لحاظ سے اہمیت سے خالی نہیں کہ اس میں گیارہ ستمبر کے حملوں کے حوالے سے فرسٹ ہینڈ انفارمیشن ہے، کیونکہ اس کے مصنف خود ان واقعات کے منصوبہ سازوں میں سے ہیں۔ شیخ ابو محمد مصری ﷫شیخ اسامہ بن لادن ﷫کے دیرینہ رفقاء اور تنظیم القاعدہ کے مؤسسین میں سے ہیں اور بعداً تنظیم القاعدہ کے عمومی نائب امیر رہے یہاں تک کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے آپ کو محرم ۱۴۴۲ ھ میں نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ مجلّے میں کتاب کا انتہائی اختصار سے خلاصہ نقل کیا جا رہا ہے ۔(ادارہ)

عملی منصوبہ

اس پر اتفاق ہوا تھا کہ استطاعت کی کمی کی وجہ سے بڑے حملوں کو مؤخر کیا جائے، لیکن حملوں کے بارے میں سوچ وبچار نہیں رکی تھی، یہاں تک کہ فضا میں دشمن کے خلاف جنگ کا آئیڈیا سامنے آگیا۔ ایک ایسا آئیڈیا جو دشمن کے خواب وخیال میں نہیں آسکتا تھا، کہ کس طرح عام مسافر بردار جہاز بڑے عسکری حملے میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ بات ذہن میں آتی تھی کہ جہاز ہائی جیک کرلیے جائیں یا فضا میں اڑادیے جائیں، لیکن انھیں عسکری ہتھیار بنا کر ان کے ذریعے دشمن پر حملہ کیا جائے، یہ ان کے کسی سیاستدان یا منصوبہ سازوں کے ذہن میں بھی نہیں آسکتا تھا۔ لیکن یہ سوچ مجاہدین کے ذہنوں سے دور نہ تھی جو ہر دم اس فکر میں ہوتے ہیں کہ کس کس طریقے سے دشمن کے خلاف کام کیا جائے۔

مشاورتی مجالس چلتی رہیں اور آہستہ آہستہ یہ آئیڈیا اکثر لوگوں کے یہاں مقبول ہوگیا۔ اس کی قبولیت کے ساتھ ہی اس کی عملی منصوبہ بندی کا آغاز کردیا گیا جبکہ عملاً اس کی پہلی اینٹ رکھنے میں کئی ماہ لگ گئے۔

ہوا بازی سیکھنے کے لیے اہل افراد کا انتخاب

منصوبے کو عملی کرنے کے لیے سب سے پہلے اس بات کی ضرورت تھی کہ بعض افراد کا انتخاب کرکے انہیں ہوابازی کی تعلیم کے لیے یورپ، ایشیا اور افریقہ کے ان ممالک میں بھیجا جائے جہاں ہوابازی سکھانے والے ادارے موجود ہوں۔ لیکن پہلے مرحلے میں اس کام میں کئی مشکلات سامنے آئیں:

  1. تنظیم یا ان کے معاونین میں ایسے چند اہل افراد موجود تھے، مگر ان میں استشہادی حملے کی رغبت نہ تھی۔

  2. بعض بھائی سکیورٹی وجوہات کی بنا پردیگر ممالک کا سفر کرنے سے قاصر تھے۔

  3. ضرورت تھی کہ ایک بڑی تعداد کو تیار کیا جائے، تاکہ اگر بعض لوگ ناکام ہوں تو دوسرے ضرورت پوری کرنے کو موجود ہوں۔ اور اس وقت اتنی تعداد نہ تھی۔

  4. اس تعلیم اور اس کے لیے وہاں قیام کے لیے بڑی رقم درکار تھی۔

  5. اس بات کا خدشہ تھا کہ کہیں راز نکل نہ جائے کہ تنظیم کسی حملے کے لیے لوگوں کو تیار کر رہی ہے۔

ان تمام مشکلات کے باوجود تنظیم کی قیادت نے اہل افراد کا انتخاب شروع کردیا جو ان کے سامنے تھے۔

یورپی شہریت کے حامل افراد کی تلاش جن کے لیے امریکی ویزا آسان ہو

امریکہ کا ویزا لینا مشکل کام ہے، اور بعض خلیجی ممالک کے علاوہ دیگر مسلم ممالک کی شہریت کے حامل لوگوں کو کافی تفتیش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ یورپی شہریت کے حامل لوگوں کو آسانی سے مل جاتا ہے۔ اسی غرض سے ہم نے سب سے پہلے یہ طے کیا کہ یورپی شہریت کے حامل مجاہدین تلاش کیے جائیں۔ اس سے ہمارا کام بہت حد تک مختصر ہونے کا امکان تھا۔ کیونکہ اکثر یورپی شہریت رکھنے والے کم از کم ان ملکوں کی زبان جانتے ہیں اور ان میں سے بہت سے انگریزی زبان بھی جانتے ہیں۔ لہٰذا معسکر کے ایک مسؤول کی ذمہ داری عائد کی گئی کہ وہ ایسے افراد تلاش کرے اور بہانے بہانے سے ان سے پوچھے کہ ان میں سے استشہادی حملے کے لیے کتنے افراد تیار ہیں۔ معسکرات میں آنے والے افراد کو ایک فارم دیا جاتا تھا جس میں ان کا نام، شہریت، صلاحیت اور ارادے کا پوچھا جاتا تھا۔ ہر شخص آزاد ہوتا تھا کہ اپنے بارے میں جو مناسب سمجھے، معلومات لکھ دے۔ آخر اس مسؤول بھائی نے یورپی شہریت کے حامل بھائیوں کے ساتھ مجالس شروع کیں، انھیں جاننے کے لیے اور ان کا ارادہ جاننے کے لیے، بغیر یہ ظاہر کیے کہ ہمارا مقصد کیا ہے۔ یوں اگرچہ ایک تعداد دستیاب ہوگئی، مگر ان میں سے خال خال ایسے تھے جو استشہادی حملے کا ارادہ رکھتے ہوں۔

قیادت نے یہ بھی سوچا کہ ہمارے پاس چند ایسے افراد بھی ہونے چاہییں جو امریکی شہریت کے حامل ہوں یا خود امریکی ہوں۔ لیکن یہ امید بر نہ آئی، سوائے ایک بھائی کے۔ افراد کی تلاش پر مامور بھائی کی ایک بھائی سے ملاقات ہوئی جن کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا تھا، جو بعد میں امریکہ کو انتہائی مطلوب افراد میں شامل ہوئے، اور تنظیم میں قیادت کے کئی مناصب پر فائز رہے۔ وہ بھائی تھے ’عزام امریکی‘، جو اس وقت ابو صہیب امریکی کے نام سے معروف تھے۔

تنبیہ:شہروں میں خصوصی حملوں کے لیے اہم ہے کہ آپ کے پاس تیاری اور تنفیذ کے لیے اسی ملک کے باشندے ہوں۔ اگر یہ نہ ہوسکے تو کم از کم اسی ملک کے ایک دو افراد کا ہونا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ دوسرے ملک کے افراد کو بہت سی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی پڑتی ہیں۔

مثلا نیروبی ودار السلام میں امریکی سفارتخانوں پر حملے میں اکثر وہی افراد شامل تھے جو ان ملکوں کے باشندے تھے۔ چند ایک باہر کے تھے، مگر وہ بھی وہی تھے جن کا وہاں رہائش پذیر ہونا کوئی انہونی بات نہ تھی۔ اسی طرح امریکی بیڑے یو ایس ایس کول پر حملے میں بھی اکثر یمنی بھائی شریک تھے، چند ایک سعودی بھائی بھی تھے مگر وہ بھی وہ تھے جو خاندانی اعتبار سے یمنی تھے۔

تیونس کے شہر جربہ میں یہودی عبادتخانے پر حملے میں بنیادی کردار تیونسی بھائی ’سیف تونسی‘ کا تھا۔ عسکری ترصد ، تیاری اور تنفیذ سارے کام اس نے خود کیے۔

امریکی ویورپی شہریت کے حامل بھائیوں کی دستیابی سے مایوسی کے بعد قیادت کی توجہ جزیرۂ عرب اور خلیج کے نوجوانوں کی طرف

نیروبی ودار السلام کے حملوں اور یو ایس ایس کول پر حملے کے بعد بڑی تعداد میں نوجوانوں نے تنظیم کے معسکرات کی طرف رخ کیا۔ یہ نوجوان سبھی ممالک سے آرہے تھے، مگر ان میں بھی سب سے زیادہ تعداد یمن، جزیرۂ عرب اور خلیجی ممالک کے نوجوانوں کی تھی۔ ان میں سے بہت سے نوجوان قیادت کے سامنے خود کو غیر مشروط1 استشہادی حملے کے لیے پیش کرتے تھے، اور بار بار اپنی درخواست بھیجتے تھے کہ انھیں استشہادی مجاہدین کی فہرست میں سب سے اوپر جگہ دی جائے۔ اس پر قیادت انھیں خیر کی امید دلاتی اور صبر کی تلقین کرتی تھی۔

[استشہادی حملوں کی بابت تنظیم کا موقف]2

استشہادی حملوں کے حوالے سے تنظیم کی اپنی رائے تھی۔ جب سے شہروں میں حملوں کا آغاز ہوا اور علمائے کرام کی جانب سے استشہادی حملوں کے جواز کا فتوی سامنے آیا، تو تنظیم نے اس معاملے کا دائرہ تنگ رکھنے کا فیصلہ کیا۔ قیادت صرف اسی وقت کسی مجاہد کو استشہادی حملے کی ذمہ داری دیتی تھی جب اس کے گمان میں اس سے دشمن کو بڑا نقصان پہنچانے کا امکان ہوتا تھا۔ تنظیم کے نزدیک بنیادی قاعدہ یہی تھا کہ ’’کسی بھی مجاہد سے استشہادی حملہ کروانا جائز نہیں جب وہ ہدف کسی دوسرے طریقے سے حاصل کرنا ممکن ہو جہاں مجاہد کی جان بچ سکے‘‘۔ تنظیم کی قیادت اور خود میری رائے یہی ہے کہ استشہادی حملوں کے دائرے میں وسعت نہیں لانی چاہیے، جیسا کہ آج ہم بعض جہادی محاذوں پر دیکھ رہے ہیں، جہاں چھوٹے سے ٹیکٹیکل حملے میں بھی استشہادی مجاہد سے کام لیا جاتا ہے، حالانکہ وہ ہدف کسی دوسرے طریقے سے بھی حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔

اور میں تمام محاذوں پر موجود مجاہد قیادتوں سے گزارش کرتا ہوں کہ استشہادی مجاہد کو کام میں لانے میں افراط سے بچیں، اور صرف اسی حالت میں استشہادی حملے کا انتخاب کریں جب وہ ہدف کسی بھی دوسرے طریقے سے حاصل کرنا ممکن نہ ہو، اور حملہ بھی ایسا ہو کہ جس میں دشمن کو بہت بڑے نقصان کے پہنچائے جانے کا گمان غالب ہو۔3

گیارہ ستمبر کے حملوں کی ابتدائی تیاریاں

تنگ جگہوں پر قتال کی مہارت حاصل کرنے کا خصوصی دورہ

دسمبر ۱۹۹۸ء میں منزل کی طرف بڑھنے کے لیے نکتۂ آغاز کے طور پر خصوصی تربیت کا دورہ منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اس میں بعض استشہادی بھائیوں کو شامل کرنے کا فیصلہ ہوا تاکہ انھیں تنگ جگہوں پر آسانی سے جنگ کرنے کی تربیت دی جاسکے، نیز پستول اور وہ سفید ہتھیار (White weapon) 4… یعنی چھری چاقو وغیرہ…… کے استعمال کی تربیت دی جاسکے جنھیں نظروں میں آئے بغیر بآسانی اپنے بیگ میں ڈال کر جہاز پر چڑھنے کی اجازت ہوتی ہے۔

اس دورے کا انعقاد اس طرح کیا گیا تھا کہ اس میں شریک افراد کو اصل ہدف معلوم نہ تھا، بلکہ انھیں صرف اسی قدر معلوم تھا کہ وہ قریب سے جنگ کرنے کی مہارت حاصل کر رہے ہیں۔ دورے کے لیے بیس شرکاء کا انتخاب کیا گیا، اور شریک لوگوں میں عزام امریکی بھائی بھی تھے۔

اس دورے کے لیے دو اساتذہ کا انتخاب کیا گیا۔ ایک ایشیا سے تعلق رکھنے والے تھے جو کراٹے میں بلیک بیلٹ تھے اور ماہر استاد تھے اور کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ دوسرے استاد کا تعلق مشرقی افریقہ سے تھا، وہ بھی بلیک بیلٹ ہونے کے ساتھ ساتھ عربی، سواحلی، انگریزی کے ساتھ دیگر کئی زبانوں پر بھی عبور رکھتے تھے، اور پستول چلانے اور سفید ہتھیاروں کے استعمال میں بے حد مہارت رکھتے تھے۔

جو معلومات اساتذہ اور شرکائے دورہ کو بتائی گئی تھیں، وہ یہ تھیں کہ ہمیں ایسے افراد کی ضرورت ہے جو تنگ اور چھوٹی جگہوں پر جنگ کرسکیں، جیسا کہ الیکٹرک لفٹ۔ اور معلوم بات ہے کہ جہاز کا کاک پِٹ (جہاز رانوں کا کمرہ) الیکٹرک لفٹ سے زیادہ مختلف نہیں ہوتا۔

دسمبر ۱۹۹۸ء میں گیارہ ستمبر کے حملوں کے لیے درکار خصوصی مہارتوں کے حصول کا پہلا فیز شروع ہوا، جب صوبہ لوگر میں ’معدن مس عینک‘5 کے معسکر میں موجود تمام امکانیات سے استفادہ کیا گیا۔ معسکر کیا تھا، تانبے کی سابقہ کان تھی جو ایک بڑے سے علاقے پر محیط تھی اور ہر طرف سے پہاڑوں سے گھری ہوئی تھی۔ یہاں کان کنوں کے تعمیر کردہ کمرے وحجرے بھی موجود تھے، اور اس کے پڑوس میں باداموں کا ایک چھوٹا سا باغ تھا جو قریب دو سو درختوں پر مشتمل تھا۔

معسکر میں ابتدائی تربیت بھی شامل تھی جو دو ماہ پر مشتمل تھی، اور اس کے بعد خصوصی تربیت تھی جس میں پستول، بارود، شہری جنگ سب کی مہارت شامل تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تربیت میں سختی آتی گئی جس کے سبب بعض بھائیوں نے معذرت کرلی۔ تاہم اللہ کا فضل تھا کہ سبھی استشہادی بھائی آخر تک شریک تھے اور یہ اپنی حد میں ایک کامیابی تھی۔

حملے کی تنفیذ کے لیے افراد کا انتخاب

قیادت نے اب نوجوانوں کا انتخاب شروع کردیا، یہ بتائے بغیر کہ ان سے کیا مطلوب ہے۔ ان میں سے اکثریت جزیرۂ عرب اور یمن سے تعلق رکھتی تھی، کہ ان کے لیے اپنے ملکوں کی طرف واپس جانا اور واپس جا کر اپنے پاسپورٹ وغیرہ تبدیل کرنا آسان تھا۔ چونکہ ان کے پاسپورٹ پر پاکستان کا ویزا لگا ہوا تھا، اس لیے ضروری تھا کہ وہ نئے پاسپورٹ لے کر ان پر امریکہ کا ویزا لگوائیں۔ تاہم ابھی تک بڑی مشکل باقی تھی، اور وہ یہ تھی کہ ان افراد میں سے ابھی تک ایسا فرد نہیں تھا جس میں ہوابازی سیکھنے کی اچھی اہلیت ہو۔ صرف ایک فرد ایسا میسر آیا کہ جو انگریزی زبان پر عبور رکھتا تھا، جبکہ باقی افراد جن کا انتخاب کیا گیا، انھیں پہلے انگریزی زبان سکھانے کے دورات کی ضرورت تھی، اس کے بعد وہ کسی بھی ہوابازی سکھانے کے ادارے میں جا سکتے تھے۔

سب سے پہلے چار افراد کا انتخاب کیا گیا؛ خالد المحضار، نواف الحازمی، خلاد بن عتش اور ابو البراء یمنی۔ خلاد اور ابو البراء کا نواف اور محضار سے ہٹ کر الگ کام تھا۔

اب ان افراد کو خالد شیخ محمد کے حوالے کیا گیا کہ وہ انھیں مزید ٹریننگ بھی کرائیں اور ان کے کاموں کو منظم کریں۔ جب خلاد، ابو البراء اور نواف کو کوالا لمپور کا سفر کرنے کے لیے کراچی بھیجا گیا تو وہاں خالد شیخ نے ہی ان کا استقبال کیا، ان کے لیے جگہ مہیا کی، اور انگریزی کے بعض الفاظ سکھائے جن کی مسافر کو ضرورت پڑتی ہے۔ اسی طرح کال سینٹرز، انٹرنیٹ کے استعمال اور جہازوں کی مختلف کمپنیوں کے شیڈول سے متعارف کروایا۔ نیز رابطے میں کوڈ ورڈز کا استعمال سکھایا، جہازوں کے کاک پٹ میں داخل ہونے کے مناسب اوقات بتائے6 اور جہاز ہائی جیک کرنے کی بعض ویڈیوز بھی دکھائیں۔ وہاں ان بھائیوں کا خالد شیخ کے ساتھ ایسا مضبوط تعلق بن گیا کہ اب وہ ان کے لیے بڑے بھائی اور استاد کے مقام پر تھے جن سے وہ اپنے تمام معاملات میں رجوع کرتے تھے۔

خلاد اور ابو البراء نے اپنے اسفار کے دوران ہوائی اڈوں کی سکیورٹی کا بہت دقیق جائزہ لیا، کیونکہ ان کے ذمہ تھا کہ وہ ایشیا کے ہوائی اڈوں سے امریکی جہاز ہائی جیک کریں گے، گیارہ ستمبر کے حملوں کے ساتھ ساتھ۔ لیکن ان کے اس سارے عمل کے دوران قیادت پر واضح ہوا کہ یہ دونوں بھائی مطلوب حملے کی استطاعت نہیں رکھتے، لہٰذا یہ منصوبہ ختم کر دیا گیا۔ چنانچہ خلاد کو واپس یمن بھیج دیا گیا تاکہ وہاں وہ ابو بلال الناشری کی مدد کرے۔ ساتھ ہی اس بات کی کوشش کرے کہ نئے نام سے پاسپورٹ حاصل کرکے امریکی ویزا لگوائے۔ لیکن وہ اس کام میں کامیاب نہ ہوسکا اور یمن میں مختصر وقت گرفتار رہنے کے بعد رہا ہوکر دوبارہ افغانستان آگیا۔

البتہ نواف الحازمی اور خالد المحضار کوالا لمپور گئے اور وہاں سے امریکہ کے لیے روانہ ہوگئے جہاں انھوں نے انگریزی زبان سیکھنی تھی اور پھر ہوا بازی کے تربیتی مرکز میں داخلہ لینا تھا۔ یہ جنوری ۲۰۰۰ء کا واقعہ ہے۔

(جاری ہے، ان شاء اللہ)


1 غیر مشروط اس اعتبار سے لکھا ہے کہ بعض بھائی استشہادی حملوں کے لیے خود کو پیش کرتے ہیں، مگر کہتے ہیں کہ ہم ایسے حملے کے لیے تیار ہیں جس میں دشمن کو بڑا نقصان پہنچانے کا امکان ہو۔

2 یہ عنوان کاتب نے داخل کیا ہے۔

3 اس کے بعد شیخ ابو محمد رحمہ اللہ نے استشہادی حملوں کے شرعی دلائل پر بحث کی ہے جو چار پانچ صفحات پر مشتمل ہے، کاتب اپنے اختیار کردہ اصول کے تحت اس میں سے کچھ ذکر نہیں کر رہا۔ جو دیکھنا چاہے، اصل کتاب کی طرف مراجعت کرلے۔ (کاتب)

4 White weapon کی اصطلاح مغربی عرف میں ایسے آلاتِ قتل کے لیے استعمال کی جاتی ہے جس میں گن فائر کا استعمال نہ ہو، جیسا کہ چھری چاقو وغیرہ۔ اس کے لیے عربی میں السلاح الأبیض کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔ اردو میں شاید اس کے لیے کوئی اصطلاح وضع کی گئی ہو، مگر اپنی لاعلمی کے سبب ہم نے لفظی ترجمہ لکھ دیا ہے۔ (کاتب)

5 کابل سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر صوبہ لوگر کے ضلع محمد آغا کے ایک علاقے ’عینک‘ میں تانبے کی کان

6 جہاز کے کاک پٹ کے متعلق معلومات اور ہوا بازوں کی ہائی جیک کی صورت میں دفاع کرنے کی تیاری اور کاک پٹ میں موجود ہتھیاروں سے متعلق تمام معلومات ایک افغان ہواباز سے ملیں جو پہلے جنگی جہاز اڑاتے تھے اور بعد میں تجارتی جہازوں سے وابستہ ہوگئے۔

Previous Post

ظالم صہیونیوں کے خلاف بہادر شیروں کی انفرادی کارروائیوں کی تائید ونصرت

Next Post

یہ غزہ ہے:یہاں زمین کی نہیں، بقاء کی جنگ لڑی جارہی ہے!

Related Posts

اَلقاعِدہ کیوں؟ | چوتھی قسط
فکر و منہج

اَلقاعِدہ کیوں؟ | پانچویں قسط

13 اگست 2025
مدرسہ و مبارزہ |  پانچویں قسط
فکر و منہج

مدرسہ و مبارزہ | چھٹی قسط

13 اگست 2025
کفار کا معاشی بائیکاٹ | چوتھی قسط
فکر و منہج

کفار کا معاشی بائیکاٹ | چوتھی قسط

13 اگست 2025
کیا ریاست (State) اسلامی ہو سکتی ہے؟
فکر و منہج

کیا ریاست (State) اسلامی ہو سکتی ہے؟

13 اگست 2025
ہم بندگانِ خدا شریعت کے پابند ہیں!
فکر و منہج

ہم بندگانِ خدا شریعت کے پابند ہیں!

17 جولائی 2025
مدرسہ و مبارزہ |  پانچویں قسط
فکر و منہج

مدرسہ و مبارزہ | پانچویں قسط

13 جولائی 2025
Next Post

یہ غزہ ہے:یہاں زمین کی نہیں، بقاء کی جنگ لڑی جارہی ہے!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

جولائی 2025

اگست 2025

by ادارہ
12 اگست 2025

Read more

تازہ مطبوعات

مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025
قدس کی آزادی کا راستہ
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

قدس کی آزادی کا راستہ

    ڈاؤن لوڈ کریں      

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version