نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home اداریہ

نورِ توحید کا اِتمام ابھی باقی ہے!

ادارہ by ادارہ
21 دسمبر 2021
in نومبر و دسمبر 2021, اداریہ
0

اللہ جلّ شانہٗ کے نہایت فضل و احسان سے آج، اہلِ اسلام کئی صدیاں اپنے حلق میں جامِ موت و الم انڈیلنے کے بعد ایک بار پھر زندگی کے جام سے گھونٹ بھر رہے ہیں۔ عرب عالمِ دین شیخ ہانی السباعی نے کہا تھا ’’ارفع رأسك فإنّك في زمان ملّا عمر!‘‘۔سر اٹھا کے جیو کہ تم ملّا عمر کے زمانے میں جی رہے ہو! ملا عمر جو عمرِ ثالث بھی ہیں، بت شکن بھی اور بت انہوں نے صرف بامیان کے نہیں توڑے بلکہ ہبلِ عصر امریکہ کو بھی بانصرتِ الٰہی ضرب لگائی ہے!

مجلّہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ کے اگست و ستمبر ۲۰۲۱ء کے خاص شمارے ’فتحِ امارتِ اسلامیہ‘ کے اداریے میں بھی ہم نے یہ بات درج کی تھی، کہ آج طاغوتِ اکبر ، عالَمِ کفر کا سردار، امریکہ، مسلم خِطّوں میں آگے بڑھ کر قبضے کی جارحیت سے باز آ گیا ہے۔ قوتِ جہاد فی سبیل اللّٰہ کے سبب، امریکہ اپنی ’اقدامی‘ و ’جارح‘ پالیسی سے ہٹ کر اب ’دفاعی‘ حالت میں ہے اور امتِ مسلمہ اور امریکہ کے درمیان جنگ آج ’توازن‘ کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ امریکی حکومت و انتظامیہ کے اہلکار اور تھنک ٹینک و پالیسی ساز و ابلاغی ادارے کھلے بندوں اب اس بات کا اظہار بلکہ اقرار کر رہے ہیں کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ، فوج اور عوام کا ’ارادۂ جنگ‘ (will to fight) کمزور پڑ گیا ہے۔

افغانستان میں امارتِ اسلامیہ کے زیرِ قیادت مجاہدینِ اسلام کے ہاتھوں شکست کے بعد صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کی سرزمینِ ہجرت1’صومالیہ‘ میں بھی امریکہ اور اس کے ابیض و اسود، دیسی و بدیسی حواریوں کی رسوائی سب کے سامنے ہے۔ ایمان و مادّیت کی جنگ میں توازن بلکہ معرکے کے اعتبار سے امتِ مسلمہ کی ظفرمندی کی علامت امریکہ کا مشرقی افریقہ (خصوصاً صومالیہ)میں برسرِ جہاد مجاہدین کو مذاکرات کی پیش کش ہے۔ اور یہاں ظفر مندی محض یہ نہیں کہ ’أنا ربکم الأعلیٰ‘ ڈکارتا متکبر امریکہ، خود جھک کر مذاکرات کی دعوت دے رہا ہے، بلکہ جس عمل کو ہم ظفر مندی سے تعبیر کر رہے ہیں وہ مشرقی افریقیائی ممالک میں برسرِ جہاد مجاہدین کی جماعت ’حرکت الشباب المجاہدین‘ کا امریکہ کو جواب ہے۔ حرکت الشباب المجاہدین نے زبان سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے امریکیوں کو اس پیش کش کے اگلے ہی دن مغادیشو میں دو امریکی فوجیوں پر حملہ کر کے جواب دیا اور اس کے بعد محض دو ہفتوں میں مغادیشو میں تیس سے زائد امریکی و امریکی اتحادی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ کوئی اس امریکی ’امن‘ کی پیش کش کو ’وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا ‘ كے پيرائے میں نہ سمجھے، کہ یہ امریکیوں کی پیش کش امن و صلح کی نہیں بلکہ فریب اور جسے انگریزی میں to buy time کہا جاتا ہے کے پیشِ نظر ہے۔ ایسا نہیں کہ ہم محض جنگ کے طالب جنگجو قسم کے لوگ ہیں، بلکہ امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد (نوّر اللّٰہ مرقدہٗ) کے ارشاد کے مطابق ’ہم اپنے اصول و اقدار اپنے دین، ’’اسلام‘‘ سے لیتے ہیں‘ اور دراصل مجاہدین نے جنگ کو حقیقتاً ختم کرنے کی طرف عملی قدم اٹھایا ہے اور وہ ہے گولی کا جواب گولی سے کہ دشمن اس کے سوا کسی دوسری زبان کو سمجھتا نہیں ہے۔ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ نے امریکیوں کو مخاطب کر کے فرمایا تھا کہ ’اگر تم تک ہمارے زبانی پیغامات پہنچتے (اور اثر کرتے) تو ہمیں اپنے پیغامات کو عملاً جہازوں پر سوار کر کے نہ بھیجنا پڑتا!‘۔

امریکہ اگر چاہے تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی بھڑکائی جنگ کی آگ کو آج بھی ختم کر سکتا ہے۔ لیکن کسی بھی جنگ کو ختم کرنے سے پہلے اس کے اسباب و عوامل کو سمجھنا ضروری ہے۔ صومالیہ میں حرکت الشباب المجاہدین نے کیوں امریکہ کی مذاکرات کی پیش کش کا جواب بندوق کی گولی اور بارود بھری گاڑی سے دیا؟ نائن الیون کے حملے محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہید رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کیوں کروائے؟ اور مجاہدینِ امت جن میں ایک نام مجاہدینِ القاعدہ کا بھی ہے: صومالیہ تا مالی، یمن تا شام اور برِّ صغیر میں کیوں آج بھی امریکہ، اس کے اتحادیوں، اسرائیل اور بھارت کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں؟

    • امریکہ اس وقت دنیا میں جاری عالمی صلیبی جنگ کا امام ہے۔ ۱۶ اکتوبر ۲۰۰۱ء کو امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے صلیبی جنگ کے اعلان سے تا اِمروز اس جنگ کی قیادت امریکہ کے ہاتھ میں ہے اور امریکہ کا ہر صدر اور امریکہ کی ہر حکومت و انتظامیہ بُش ہی کے قول پر اپنی عالمی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے کہ ’Either you are with us or with the terrorists‘ یعنی ’یا تو تم ہم امریکیوں کے ساتھ ہو یا (امریکی مخالف) دہشت گردوں کے ساتھ‘۔ امریکہ عالمی صلیبی جنگ کا امام ہے، ہم اس کا ساتھ کیسے دے سکتے ہیں؟

    • ناجائز یہودی ریاستِ اسرائیل کا سب سے بڑا عسکری، اقتصادی، سیاسی اور سفارتی سرپرست امریکہ ہے۔ قبلۂ اول کو مسلسل صہیونیوں کی غلامی میں رکھنے اور لاکھوں فلسطینی مسلمانوں کو قتل اور ہجرت پر مجبور کرنے اور دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو بیت المقدس کی زیارت سے محروم رکھنے کا سب سے بڑا ذمہ دار امریکہ ہے۔ یہ امریکہ ہی ہے جس نے یروشلم یعنی شہرِ القدس میں اپنا سفارت خانہ ، القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے کھولا!

    • ’بعد از خدا بزرگ و برتر‘، اللّٰہ کے سچے رسول اور ہمارے محبوب، صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ پر اترے کلام اللّٰہ کی شان میں گستاخیوں کا پلید سلسلہ یورپ و امریکہ کے بعد خصوصاً بنگلہ دیش، پاکستان اور ہندوستان میں آج امریکہ و بھارت کے ایما پر برپا ہے، یہی اس کو بڑھاوا دینے والے، سہولت کار اورملعون گستاخوں کی جائے پناہ ہیں۔

    • حرمین شریفین یعنی مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی (علی صاحبہا ألف صلاۃ و سلام) سے محض چند کلومیٹر دور آج امریکی فوجیں ہی اپنے اڈے جمائے بیٹھی ہیں۔ آج امریکی آشیر باد اور امریکی ایجنڈے ہی کے سبب امریکیوں کے غلام بادشاہوں اور ولی عہد شہزادوں نے رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وطن جزیرۃ العرب کو فحاشی و عریانی اور بدکاری و شراب نوشی کا اڈا بنا دیا ہے۔

    • امریکی صلیبی صہیونیوں کا سب سے بھیانک جرم اسلامی دنیا میں ایک عالمگیر تحریکِ ارتداد کا برپا کرنا ہے، جس کے اثرات پورے عالَمِ اسلام میں محسوس کیے جا سکتے ہیں، ہندوستان میں گھر واپسی کی تحریک اسی عالم گیر مہم کا حصہ ہے۔ تعلیم، معیشت، ابلاغیات، معاشرت، قانون سازی، الغرض اسلامی دنیا کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں فساد اور الحاد کے فروغ کے لیے امریکی اداروں نے شر انگیز منصوبہ بندی نہ کر رکھی ہو۔

    • مسلم دنیا کو سودی معیشت کے جال میں جکڑنا، سرمایہ دارانہ تہذیب کو فروغ دینا اور اسلامی معاشروں کو حرص و ہوس کی منڈیوں میں تبدیل کرنا امریکہ کا ایک مستقل ہدف ہے۔ اس ہمہ جہتی ہدف کے حصول کے لیے یو ایس ایڈ، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور دیگر اداروں کی مدد سے مستقلاً کام جاری ہے۔

    • امریکہ مسلم امت کے سونے، پیتل اور یورینیم سے لے کر خام تیل تک کے کھرب ہا ڈالر کے وسائل پر کہیں براہِ راست اور کہیں اپنے اتحادیوں اور غلاموں کے ذریعے دہائیوں سے قابض ہے۔

    • دنیا کی بڑی عسکری قوت ہونے کے ناطے، تمام اسلام دشمن قوموں کو مسلح اور مضبوط کرنے کا کام امریکہ نے اپنے ذمے لے رکھا ہے۔ اسرائیل کو اہلِ فلسطین پر بم برسانے کے لیے جدید اسلحہ خانہ اور بھارت کو مجاہدینِ کشمیر کی سرکوبی کے لیے جدید سرویلنس طیارے اور جدید ہتھیاروں کے اربوں ڈالروں کے معاہدے اس کی ایک نظیر ہیں۔ حتیٰ کہ مسلمانانِ شیشان کے مقابلے میں وہ اپنے بدترین دشمن روس کی مدد سے بھی نہیں چوکتا۔

    • امریکہ ہی ہے جو مسلم ممالک سے فوجیوں اور پولیس اہل کاروں کو بڑے پیمانے پر بھرتی کر کے تربیت کے لیے اپنے یہاں لے جاتا ہے اور اسلام دشمنی اور جہاد دشمنی کے لیے ان کی ذہن سازی کرتا ہے۔

    • امریکہ مسلم دنیا کے سیاست دانوں کو جمہوری تربیت کے نام پر اپنے یہاں لے جا کر ان کے ذہنوں سے جہاد اور نفاذِ شریعت کے افکار کھرچ کر، انہیں فروغِ جمہوریت کی تعلیم دیتا ہے۔

    • امریکہ اسلامی دنیا کے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو منتخب کر کے، تعلیمی تربیت کے بہانے انہیں بے دین اور ملحد و زندیق بنانے کی مہم پر کاربند ہے۔

    • امریکہ کی سرپرستی میں قائم این جی اوز مسلم دنیا میں جس تیزی سے بے حیائی اور آوارگی کو فروغ دے رہی ہیں، وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔

    • افغانستان میں بیس سالہ امریکی قبضے میں تقریباً ایک لاکھ سینتالیس ہزار مسلمان شہید ہوئے جب کہ عراق میں ۱۹۹۱ء سے لے کر اب تک امریکیوں کے جبرِ مسلسل کے نیتجے میں پندرہ (۱۵) لاکھ سے زائد مسلمان شہید ہوئے جن میں دس (۱۰)لاکھ صرف وہ بچے ہیں جو اقتصادی ناکہ بندی، دودھ اور ادویہ پر پابندی کے باعث تڑپ تڑپ کر مر گئے۔ آج یمن میں مغربی اداروں (جن میں سرِ فہرست ورلڈ فوڈ پروگرام ہے) کے مطابق رواں سال میں پانچ لاکھ بچوں کی اموات کا خوراکی مواد کی قلت اور طبی معائنات کے فقدان کے سبب خطرہ ہے اور خوراکی مواد کی قلت اور بنیادی طبی سہولیات کا فقدان اس امریکی اور امریکی سازش میں برپا جنگ کا نتیجہ ہے جو آج یمن میں جاری ہے۔

    • مسلم ممالک کے لادین حکمرانوں کا سب سے بڑا سرپرست امریکہ ہے۔ پوری دنیا میں جہاد کے ذریعے قائم ہونے والی شرعی حکومتوں کو گرانا یا ان کے گرد معاشی و اقتصادی و سفارتی گھیرا تنگ کرنا امریکہ اپنا فرضِ اولین سمجھتا ہے۔

    • سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں نصرانیت کے فروغ اور مشرقی تیمور کی صلیبی ریاست کے قیام کا سہرا بھی امریکہ اور اس کے صلیبی حواریوں کے سر ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال بیس (۲۰) لاکھ مسلمان اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو رہے ہیں اور اگر خدانخواستہ یہ ارتداد کا طوفان چلتا رہا تو سنہ ۲۰۳۵ء تک انڈونیشیا کی نصف مسلم آبادی عیسائی ہو چکی ہو گی ، حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل!

    • امریکہ اپنے آلۂ کاروں اور نام نہاد سفارت کاروں کے ذریعے اسلامی دنیا کے ہزاروں مجاہدین، علمائے کرام، تاجروں اور سائنس دانوں کے اغوا اور قتل میں براہِ راست ملوث ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں اشرافِ امت آج بھی گوانتانامو سمیت دنیا کے مختلف خفیہ عقوبت خانوں میں قید ہیں۔

    • امریکہ ، فلسطین سے لے کر فلپین تک چالیس (۴۰)لاکھ اہلِ ایمان کے قتل میں بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث ہے۔2

یہ امریکہ و بھارت ہی کی سازش اور ہم پر ان کے مسلط کردہ پالتو و وفادار حکمرانوں اور جرنیلوں کے اعمال کا نتیجہ تھا کہ ’لا الٰہ الا اللّٰہ‘ کے نام پر بننے والے ملکِ پاکستان میں ’محمد رسول اللّٰہ‘ کی شریعت نافذ نہ ہو سکی (علیٰ صاحبہا ألف صلاۃ وسلام)۔ پھر اس کلمۂ توحید و رسالت کی خاطر تشکیل دیے جانے والے ملک کو دو لخت کر دیا گیا۔ پھر اُدھر شیخ مجیب اور اِدھر یحییٰ و بھٹو اور ان کے بعد آنے والے حکمرانوں اور جرنیلوں کے پیشِ نظر اپنا ذاتی مفاد ترجیحِ اول رہا اور ان مفادات کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے پوری قوم کو کہیں کبھی امریکہ اور کہیں کبھی بھارت کا غلام بنا دیا۔ کہیں امریکی مذہب کی پیروی میں ’وار آن ٹیرر‘ کا حصہ بن کر بعض غدار جرنیلوں نے فوجی آپریشنوں اور ڈرون حملوں میں سہولت کاری کر کے پاکستان میں ایک لاکھ لوگوں کو بلی چڑھایا، مجاہدینِ کشمیر کو خونی لکیر کے اِس پار اور اُس پار تنہا چھوڑا، وادی میں کلاشن کوفیں پہنچائیں تو گولیاں نہ دیں اور بارود دیا تو اس کو ہندو مشرک فوج پر استعمال کرنے کے لیے آلہ جات سے محروم رکھا۔ جہاں جوئے بنگلہ کا نعرہ لگا وہاں کے حکمرانوں نے مسلمانوں کے تن سے کپڑا بھی چھینا، منہ سے نوالہ بھی، عورتوں کی عزت بھی نیلام کی اور ان پر ’رام‘ اور ’سیتا‘ کا مذہب اپنے بھارتی آقاؤں کی منشا کے مطابق، ہندُتوا کی ’تاریکی‘ میں مسلط کر دیا۔

بھارت میں بابری مسجد کو شہید کیا گیا۔ گجرات میں مسلمانوں کو مندروں کے تہہ خانوں میں اس طرح مٹی کا تیل چھڑک کر آگ اور دھوئیں سے قتل کیا گیا جیسے نازی جرمنی میں ہٹلر نے کیا تھا3۔ مظفر نگر، آسام اور دِلّی تک کے فسادات سب کے سامنے ہیں۔ کشمیر میں ظلم و ستم، جہاں کے لیے ظلم و ستم نہایت چھوٹی اصطلاحات ہیں۔ گھر واپسی اور گھس بیٹھیے کے نعرے اور اس کے بعد ’کاٹ کے رکھ دیں گے‘ کی صدائیں۔ آسام سمیت پورے ہندوستان سے مسلمانوں کو غیر قانونی قرار دے کر ان کی بے دخلی، CAA اور NRC!

پس اگر امریکہ، اس کے اتحادی اور اسرائیل و بھارت، مراکش سے مالابار کے ساحل تک اور غزہ سے سواحلِ صومالیہ تک اگر جنگ ختم کرنا چاہیں تو وہ اپنے جرائم سے باز آ جائیں۔ کورونا وائرس، اس کی ڈیلٹا و اومیکرون قسمیں، امریکہ میں حالیہ ٹورنیڈو کے طوفان، بھارت میں کورونا + بلیک فنگس اور بحمد اللّٰہ الواحد القہار حال ہی میں مسلمانانِ کشمیر کے قاتل، بھگوا دہشت گردوں کے ایک سرغنے، بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کے اللّٰہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر کے ہاتھوں قتل میں آنکھوں والوں اور عقل والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔ اور اگر یہ عالمی بدمعاش اپنے اعمالِ بد سے باز نہیں آتے تو سچے ربّ کا سچا فرمان یاد رکھیں، جس کا حکم اس نے اپنے عاجز مومن بندوں کو دیا ہے کہ یہ مومنین وسائل و اسباب میں کم سہی لیکن اپنے رب کے فرمان کو پورا کرنے کی خاطر خود کو اور اپنی اولادوں کو بارود میں لپیٹ کر، اپنا سراپا اہلِ کفر کے لیے موت بنا کر ان پر حملہ آور ہیں اور عن قریب اپنی جنگ کو مزید تیز کیا چاہتے ہیں۔ اللّٰہ جلّ شانہٗ نے زمین پر فسادِ کفر و ظلم برپا کرنے والوں کی روک تھام کے لیے اپنے بندوں کو حکم دیا:

قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ؀ (سورۃ التوبۃ: ۱۴)

’’ان سے جنگ کرو، اللّٰہ تمہارے ہاتھوں سے ان کو عذاب دے گا، انہیں ذلیل و رسوا کرے گا اور ان کے مقابلے میں تمہاری مدد کرے گا اور مومنوں کے دل ٹھنڈے کر دے گا!‘‘

جیسا کہ تحریرِ ہٰذا کے شروع میں ہم نے عرض کیا کہ آج امریکہ جارح اقدام سے دفاع کی حالت میں جا چکا ہے اور امتِ مسلمہ اور امریکہ کے مابین جنگ توازن کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، فلہٰذا اولاً اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے اور ثانیاً امریکہ کی اس دفاعی حالت کو پس قدمی اور مکمل شکست میں بدلنے کے لیے جنگ کو جاری رکھنا نہایت ضروری ہے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہمارے پڑوس افغانستان سے نکل گئے ہیں تو اب جہاد کا مرحلہ ختم ہو گیا، بلکہ ایسے ہی کسی موقع پر جب چند لوگوں نے تلواریں رکھیں اور ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا چین حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کذبوا! الآن الآن جاء القتال!‘‘۔

‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْكِنْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ، ‏‏‏‏‏‏وَوَضَعُوا السِّلَاحَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا جِهَادَ قَدْ وَضَعَتِ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ ’’كَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَاءَ الْقِتَالُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏وَيُزِيغُ اللَّهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَحَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ‘‘.4

حضرت سلمہ بن نفیل کندی رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی نے کہا :

’’ اے اللّٰہ کے رسول ! لوگوں نے گھوڑوں کو اہمیت دینا چھوڑدی ہے اور انہوں نے ہتھیار رکھ دیے ہیں اور کہنے لگے ہیں ’اب جہاد نہیں رہا، جنگ ختم ہوچکی ہے‘۔‘‘

رسول اللّٰہ (علیہ ألف صلاۃ وسلام) اپنے چہرۂ انور کے ساتھ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا :

” وہ غلط کہتے ہیں۔ جہادکا وقت تو اب آیا ہے اور میری امت کا ایک عظیم گروہ حق (کو غالب کرنے) کے لیے لڑتا رہے گا۔ اللّٰہ تعالیٰ ان سے لڑنے کے لیے بہت سے لوگوں کے دل کفر کی طرف مائل کرتا رہے گا اور اللّٰہ تعالیٰ انہیں ان سے رزق عطا فرماتا رہے گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے اور اللّٰہ تعالیٰ کا (غلبے والا) وعدہ پورا ہوجائے۔ اور (جہاد کی نیت سے رکھے گئے) گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔‘‘

چشمِ اقوام سے مخفی ہے حقیقت تیری
ہے ابھی محفلِ ہستی کو ضرورت تیری
زندہ رکھتی ہے زمانے کو حرارت تیری
کوکبِ قسمتِ امکاں ہے خلافت تیری
وقتِ فرصت ہے کہاں، کام ابھی باقی ہے
نورِ توحید کا اتمام ابھی باقی ہے

مثلِ بو قید ہے غنچے میں پریشاں ہو جا
رختِ بردوش ہوائے چمنستاں ہو جا
ہے تنک مایہ تو ذرے سے بیاباں ہو جا
نغمۂ موج سے ہنگامۂ طوفاں ہو جا
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسمِ محمدؐ سے اجالا کر دے

بلا شبہ اب ہی تو جہاد کا وقت آیا ہے۔ امریکہ و بھارت کا ورلڈ آرڈر اسی جہاد سے ٹوٹے گا۔ ہمیں اپنے خطّۂ برِّ صغیر میں کفر کے امام بھارت پر بھرپور توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، بھارت جو کہ ہمارے خِطّے میں سانپ کا سر ہے، اس کی قوت و شوکت کو توڑے بغیر نہ کشمیر کو دارالاسلام بنایا جا سکتا ہے، نہ آسام کے مسلمانوں کو حراستی مراکز سے آزاد کروایا جا سکتا ہے، نہ برما میں جھلستی عفیفات، کٹتے بزرگوں اور جلتے مکانوں کو بچایا جا سکتا ہے اور نہ ہی بنگلہ دیش میں ہندُتوا کا بت توڑا جا سکتا ہے۔

اہلِ پاکستان اگر یونہی بیٹھے رہیں تو شاید ان کی مزید دو چار دہائیاں’آرام‘ سے نکل جائیں، لیکن اس کے بعد اکھنڈ بھارت کی تلوار جب سری نگر سے سندر بَن تک سارے ہی علاقے کو ہضم کر چکی ہو گی تو پھر اہلِ پاکستان کی شہ رگ بھی کاٹنے کو آگے بڑھے گی۔ فرضِ شرعی کو ایک لمحے کے لیے بھول جائیے، دنیوی و عقلی پیمانے سے دیکھیے تو اہلِ کشمیر و آسام و برما کی نصرت یعنی بھارت پر وار دراصلِ اہلِ پاکستان کا دفاع بھی ہے۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ ’مسلم ہیں ہم، وطن ہے سارا جہاں ہمارا‘، صرف برما و آسام اور کشمیر و گجرات نہیں سنکیانگ و شام اور محبوب اقصیٰ کو بھی یاد رکھیے۔جسم کا کوئی ایک عضو تکلیف میں ہو تو پورا جسم ہی بخار و درد میں مبتلا ہو جاتا ہے اور پھر اسی جسم کا کہیں دماغ کسی دوا کا فیصلہ کرتا ہے، کہیں ہاتھ مدد کرتے ہیں، کہیں حلق سے دوائی نگلی جاتی ہے اور جسم ہی کا کوئی اور عضو اس کو جذب کر کے عضوِ بیمار کی داد رسی کرتا ہے۔ اور حق بات تو وہ ہے جو مرحوم امیرؔ مینائی نے کہی تھی:

خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

اللھم وفقنا كما تحب و ترضى وخذ من دمائنا حتى ترضى .اللھم زدنا ولا تنقصنا وأکرمنا ولا تھنّا وأعطنا ولا تحرمنا وآثرنا ولا تؤثر علینا وأرضنا وارض عنا. اللھم إنّا نسئلك الثّبات في الأمر ونسئلك عزیمۃ الرشد ونسئلك شكر نعمتك وحسن عبادتك. اللھم انصر من نصر دین محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم واجعلنا منھم واخذل من خذل دین محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولا تجعلنا منھم، آمین یا ربّ العالمین!

٭٭٭٭٭


1 اشارہ صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کی ہجرتِ حبشہ کی طرف ہے، جب حبشہ پر نجاشی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی حکومت تھی اور آج کا صومالیہ بھی اس حکومت کی عمل داری میں آتا تھا۔

2 نقاط کی صورت میں درج بات کا ایک حصہ مجلہ حطین کے دوسرے شمارے(۱۴۲۸ ھ) کے اداریے سے لیا گیا ہے جو شیخ احسن عزیز شہیدؒ کا تحریر کردہ ہے۔

3 پھر حیرت کی بات یہ ہے کہ ہولوکاسٹ کو آج تک یاد کیا جاتا ہے اور گجرات کا قصائی ملک کا پردھان منتری بن جاتا ہے اور گجرات کے قاتل ناروڈا پاٹیا اور بابو بجرنگی (جس نے ویڈیو میں فخریہ کہا تھا کہ اس نے ایک حاملہ مسلمان خاتون کا پیٹ چاک کیا تھا) کو باعزت رہا کر دیا جاتا ہے۔

4 صحیح النسائي

Previous Post

ریا اور حُبِّ دنیا اور ان کا علاج

Next Post

نومبر و دسمبر 2021ء

Related Posts

سب سے پہلے امریکہ!
اداریہ

سب سے پہلے امریکہ!

23 ستمبر 2025
جگر کے خوں سے اب یہ داغ دھونے کی تمنا ہے
اداریہ

جگر کے خوں سے اب یہ داغ دھونے کی تمنا ہے

12 اگست 2025
اداریہ

اور قافلہ سالار حسینؓ ابنِ علیؓ ہے!

10 جولائی 2025
اپنا اپنا اسماعیل پیش کرو!
اداریہ

اپنا اپنا اسماعیل پیش کرو!

4 جون 2025
گر جرأ ت ہو تو سر ڈالو!
اداریہ

گر جرأ ت ہو تو سر ڈالو!

23 مئی 2025
راہ روی کا سب کو دعویٰ، سب کو غرورِ عشق و وفا
اداریہ

راہ روی کا سب کو دعویٰ، سب کو غرورِ عشق و وفا

31 مارچ 2025
Next Post

نومبر و دسمبر 2021ء

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

اگست 2025ء
ستمبر 2025ء

ستمبر 2025ء

by ادارہ
23 ستمبر 2025

Read more

تازہ مطبوعات

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں

ڈاؤن لوڈ کریں  

اکتوبر, 2025
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version