نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
نوائے غزوۂ ہند
No Result
View All Result
Home خوارج کو پہچانیے!!!

خوارجِ ’دولتِ اسلامیہ‘

مجاہدینِ اسلام کو درپیش ایک اہم فتنہ…… اس کی حقیقت، خطرناکی اور اس سے تعامل کا درست انداز

احمد فاروق by احمد فاروق
31 دسمبر 2022
in دسمبر 2022, خوارج کو پہچانیے!!!
0

حضرت الاستاذ، استاد احمد فاروق شہید نے زیرِ نظر تحریر جولائی ۲۰۱۴ء میں تحریر فرمائی تھی۔ اس زمانے میں اس تحریر کو القاعدہ برِّ صغیر کے اندرونی حلقے ہی کے لیے مخصوص رکھا گیا تھا۔ مجاہدینِ امت اور ان کے حامی و انصار کے لیے بالخصوص اور بالعموم مسلمانانِ امت کے فائدے کے مدِّ نظر اس تحریر کو مجلّہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ شائع کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ آج داعشی خوارج کے فتنے و فساد کا پورا زور ارضِ خراسان میں ’امارتِ اسلامیہ افغانستان‘ کے خلاف ہے۔ طلبائے علمِ دین کے مدارس میں دھماکے، شیخ مجیب الرحمٰن انصاری ، شیخ رحیم اللہ حقانی اور شیخ سردار ولی جیسے علمائے حق کا قتل، مجاہدین پر حملے، عوام المسلمین کا قتل و اغوا اور جن غیر مسلموں کو امارتِ اسلامی نے امان دے رکھی ہے کا قتل اس فسادی گروہ کے لیے ’طرۂ امتیاز‘ ہے۔ حضرت الاستاذ شہید کی ساڑھے آٹھ سال قبل لکھی گئی تحریر آج بھی اس ضال و مضل طائفے پر صد فیصد منطبق ہوتی ہے، نیز اس تحریر میں ان قلبی بیماریوں کی نشاندہی بھی ہے جو افراد اور جماعتوں کو حقیقتاً ’داعش‘ تو نہیں لیکن فکراً ’داعشی‘ بنا دیتی ہیں۔ (ادارہ)


یہ امت ، امتِ وسط ہے …… ایسی امت جو افراط و تفریط دونوں سے بچتے ہوئے عدل کی درمیانی شاہراہ کو مضبوطی سے تھامے رکھتی ہے ۔ یہ اس دین کی امتیازی خصوصیت ہے اور اس خصوصیت سے انحراف ہی دین سے انحراف کا سبب بنتا ہے۔ جتنے فرقے اور گروہ پہلے گمراہ ہوئے وہ اہلِ سنت کی اسی راہِ اعتدال کو چھوڑ جانے کے سبب گمراہ ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے کہ اسلام کی اس راہِ اعتدال کا حسن و جمال واضح کرنے کے لیے اور اس کو پوری طرح نکھار کر دنیا کے سامنے لانے کے لیے وقتاً فوقتاً ایسے امتحان بھیجے جاتے رہیں جو اس راہ سے ہٹنے والوں کی کجی و فساد اور اس پر جمے رہنے والوں کی بھلائی اور خیر سامنے لے آ ئیں۔ چنانچہ آج ۱۳ سال کی مسلسل قربانیوں اور ہجرتوں، اسیری اور شہادتوں سے پر ایک کٹھن راستہ پار کرنے کے بعد جب مجاہدینِ اسلام تاریخ ساز فتح کے دہانے پر کھڑے ہیں1 اور شیطان کو اپنی دو سو سالہ محنت برباد ہوتی نظر آ رہی ہے، تو ایسے میں اللہ کی مشیت تھی کہ مجاہدین کو ایک بار پھر چھانٹی کےعمل سے گزارا جائے…… نیک و بد،مصلح و مفسد ، ابرار و اشرار کو الگ کر دیا جائے…… اور اہلِ سنت والجماعت کی صاف ستھری، روشن، پاکیزہ۔ چمکتی دمکتی شاہراہ کے خدو خال اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ واضح کر دیے جائیں۔ پھر اسی طائفۂ منصورہ پر…… اس چنیدہ گروہ پر …… صالحین کی اس جماعت پر اللہ تعالیٰ کی فتح ونصرت اترے گی اور اسی کے ہاتھ امت کی آزادی، یہود ونصاریٰ اور ان کے آلۂ کاروں کی شکست اور خلافت کے قیام کے مبارک اہداف پورے ہوں گے، باذن اللہ! آج سرزمینِ شام میں مجاہدین کی صفوں میں جو فتنہ جاری ہے اور جس کے مہیب سائے دیگر محاذوں پر بھی پڑ رہے ہیں ……یہ اسی چھانٹی کے عمل کا حصہ اور اسی تکوینی سنت کا تسلسل ہے۔ اللہ ہمیں اس فتنے سے محفوظ فرمائے اور اندھیری راتوں ، گھٹا ٹوپ اندھیروں اور تند وتیز ہواؤں میں بھی شاہراہِ ایمان پر جمائے رکھے، آمین!

عزیز بھائیو! نہایت دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ امت کی تاریخ کے اس نازک موڑ پر ’دولہ اسلامیہ فی العراق والشام‘ نامی جماعت کی قیادت اپنے بانیوں کی پاکیزہ راہ کو چھوڑ کر صریح گمراہی اورا نحراف کے رستے پر چل نکلی…… اور یہ گمراہی اس قدر بڑھی کہ تمام مصلحین کی کوششیں ناکام ہو گئیں …… معاملات سدھارنے کے سارے رستے مسدود کر دیے گئے …… اور ہر آنے والے دن کے ساتھ فساد بڑھتا چلا گیا۔ اگر ہم دولہ اسلامیہ نامی جماعت کے منہج کی بڑی بڑی خرابیوں کا ذکر کرنا چاہیں تو ہم درج ذیل امور کی نشاند ہی کریں گے:

  • امیر المؤمنین ملا محمد عمر مجاہد (حفظہ اللہ)2 کی قیادت میں متحد مجاہدینِ عالم کے سامنے امیر المؤمنین کی شخصیت اور ان کے منہج کو متنازع بنانا اور امیر المؤمنین کے بالمقابل نئے امراء کی بیعت کی طرف دعوت دینا۔
  • تکفیر کے مسائل میں غلو کرنا ، غیر علماء کو ان مسائل میں آراء دینے اور فتوے لگانے کی کھلی چھوٹ دینا، نہ صرف عام مسلمانوں بلکہ دیگر جہادی جماعتوں اور جہادی قائدین تک کی تکفیر سے نہ جھجکنا اور ہر دم مسلمانوں کے ایسے افعال کی کھوج میں رہنا جو ان کو کافر قرار دینے کا بہانہ بن سکیں۔
  • خونِ مسلم کے معاملات میں شدید لا پروائی برتنا ، مختلف شیطانی حیلوں بہانوں سے مسلمانوں کا خون بہانے کے جواز تراشنا اور عملًا بھی ہزاروں مسلمانوں کا خون بہاڈالنا۔ واضح رہے کہ اب تک شام میں مجاہدین کے مابین جاری لڑائی میں چار ہزار سے زائد مسلمانوں کی جانیں جا چکی ہیں، اور اس خون ِ ناحق کی بنیادی ذمہ دار دولہ اسلامیہ نامی جماعت ہے۔ اللہ ہمیں خونِ مسلم کی ہر چھینٹ سے محفوظ فرمائیں، آمین!
  • اپنی جماعت کو ’دولتِ اسلامیہ ‘ اور اپنی جماعت کے امیر کو ’خلیفۂ مسلمین‘سمجھتے ہوئے دیگر جہادی جماعتوں کو اور خود اپنی جماعت سے نکلنے والوں کو باغی قرار دینا اور ان سے جنگ کرنے اور ان کا خون بہانے کو اپنے لیے جائز سمجھنا۔
  • جہاد کے میدانوں میں سبقت لے جانے اور دہائیوں تک دشمن کے مقابلے میں ثابت قدم رہنے والے اکابرین اور قائدین کی نصیحتوں کو نہ صرف نظر انداز کرنا، بلکہ ان کی تحقیر وتذلیل کرنا، ان کی شخصیت پہ رکیک حملے کر کے انہیں لوگوں کی نگاہوں سے گرانے کی سعی کرنا اور یوں جہادی تحریک کو اپنی حکیم قیادت سے کاٹ دینا تاکہ وہ اس سر کٹے جسم کی مانند ہو جائے…… جلد ہی کسی گڑھے میں گر کر ہلاک ہو نا جس کا مقدر ہو ۔
  • تمام معروف و معتبر علمائے جہاد کے فتاویٰ اور نصائح سے روگردانی کرنا، ان کی رہنمائی سے آزاد بلکہ ان کے فتاویٰ کے برعکس عمل کرنے کی روایت ڈالنا، ان کے خلاف زبان درازی کرنا ،ان پر طعن و تشنیع کرنا اور نازک ترین مسائل میں فتوے دینے کا منصب جہلاء ، یا خواہش پرست مفتیوں یا نیم خواندہ قسم کے طلبائے علم کے ہاتھ میں دینا جن کے شتر بے مہار فتووں سے ناحق خون بہے، جہاد کے مقاصد ضائع ہوئے اور امت ِ مسلمہ مجاہدین سے متنفر ہوئی۔
  • امتِ مسلمہ اور بالخصوص عام عوام ، دینی جماعتوں اور علمائے کرام سے موالات و خیر خواہی کا تعلق رکھنے کی بجائے ان کو تحقیر کی نگاہ سے دیکھنا، خود کو ساری امت سے افضل جاننا، امت کو محض گمراہوں، فاسقوں، کافروں اور مشرکوں کا ایک ملغوبہ سمجھنا اور ہر ایسے عمل کو محمود و مطلوب جاننا جس سے امت متنفر ہو اور ہر ایسے عمل کو عقیدے کی کمزوری جاننا جس سے امت کی تائید و ہمدردی حاصل ہو۔
  • تنظیمی تعصبات میں مبتلا ہو کر مجاہدین کی وحدت کو توڑنا،تنظیم کو ولاء و براء کا پیمانہ بنانا، تنظیم کو دین کی خدمت کا وسیلہ سمجھنے کی بجائے خود مقصود بنا لینا، ہر حق و ناحق میں اپنی تنظیم اور اپنے امیر ہی کا ساتھ دینا اوریہ بھول جانا کہ یہ تنظیمیں محض ایک عارضی مرحلہ ہیں جس کے بعد ان شاء اللہ سب تنظیمیں مٹ کر ایک امت اور ایک خلافت میں ضم ہو جائیں گی۔
  • ایک رب، ایک کتاب اور ایک نبی ﷺ پر متحد اور کفار کے خلاف جہاد پر متفق مجاہدین کو مسلکی اور فروعی اختلافات میں الجھا کر ان کی وحدت توڑنا، مجاہدین کی دعوت کا رخ نفاذِ شریعت کی دعوت کی بجائے باہمی مناظرہ بازیوں کی طرف پھیرنا اور ان کے قتال کا رخ کفار ومرتدین سے لڑنے کی بجائے اس طرف پھیر دینا کہ وہ ایک مسلک کو دوسرے مسلک پر فتح دلانے ہی کو اپنا جہاد سمجھنے لگیں۔
  • شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ اور دیگر قائدینِ جہاد نے مجاہدین کے لیے جو ترجیحات مقرر کیں (خصوصاً امت کی آزادی اور خلافت کے قیام تک یہود، امریکہ اور ان کا ساتھ دینے میں پیش پیش مقامی حکمرانوں کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز رکھنا) مجاہدین کو ان ترجیحات سے ہٹانا، ان کو اپنی اساسی جنگ سے فارغ ہونے سے قبل نئے معرکوں میں الجھانا اور دہائیوں سے مصروفِ جہاد تحریک کو منزل کے اس قدر قریب پہنچ جانے کے بعد کسی اور پٹڑی پر چڑھادینا!نتیجتاًمجاہدین کی قوت منتشر ہوئی، ان کی توانائیاں بکھر گئیں اور دشمن کے لیے اپنے نظام کی حفاظت آسان ہوگئی۔
  • شریعت کا نعرہ لے کر کھڑے ہو نے کے باوجود خود مجاہدین کی اپنی صفوں میں شریعت نافذ کرنے اور میدانِ جہاد کے داخلی تنازعات میں شریعت کا فیصلہ ماننے سے انکار کرنا اور اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا کہ شریعت کا وہی فیصلہ قبول ہے جو ہوائے نفس کے موافق ہو اور جس سے مفادات پر ضرب نہ پڑے۔ چنانچہ مختلف علمائے حق، متعدد جہادی جماعتوں اور بہت سے دیگر مخلصین کی جانب سے اس جماعت کو بار بار شریعت کے فیصلے اور شریعت کے مطابق تحکیم کی طرف بلایا گیا مگر انہوں نے تاحال کسی ایک بھی پیش کش کو قبول نہیں کیا حالانکہ تمام دیگر اہم فریق خود کو شرعی فیصلے کے لیے پیش کر چکے ہیں۔
  • ادب اور اخلاق سے عاری ہونا اور نہ کسی حق گوعالم، نہ کسی پابندِ شرع امیر، نہ کسی سفید ریش بزرگ اور نہ ہی دین کی خاطر سبقت لے جانے اور قربانیاں دینے والی شخصیات کا احترام کرنا۔ پھریہی نہیں ،بلکہ ان کا احترام کرنے ، اسلامی اخلاق وآداب اختیار کرنے اور اہلِ ایما ن کے ساتھ عاجزی، نرمی، بردباری، سچائی، اخلاص، صاف گوئی، حسنِ ظن، حیاء اور ادب سے پیش آنے کو بھی عیب سمجھنا ۔ یہ بے ادبی اور بد اخلاقی اس گروہ کا امتیازی وصف بن چکی ہے …… اور احادیثِ نبویہﷺ اس بات پر شاہد ہیں کہ مسلمانوں میں سے سب سے برے وہی ہیں جو سب سے برے اخلاق والے ہیں!
  • خیر کی بجائے شر پھیلانا اور صلاح کی بجائے فساد کا طالب ہونا!پس آپ دیکھیں گے کہ یہ گروہ جہاد کی مضبوطی کی فکر کرنےاور کفار کے خلاف جہادی منصوبے بنانے سے زیادہ مجاہدین کے عیوب کی تلاش میں رہتا ہے، غیبت ، بہتان اور سوئے ظن کی مجالس جماتا ہے، نت نئے فتنے ایجاد کرنا اور نت نئے شوشے چھوڑکر مجاہدین کی توجہ و توانائی منتشر کرنا اس کا محبوب مشغلہ ہے، معصوم اور سادہ لوح مجاہد ساتھیوں کی ذہنی یکسوئی خراب کرنا ، انہیں قائدینِ جہاد سے متنفر کرنا، ان کے سامنے حالات کی ایک بھیانک اور مایوس کن تصویر پیش کرنا،ان کے حوصلے توڑنا، افواہیں پھیلانا، دلوں میں شبہات ڈالنا ان کا وطیرہ ہے …… ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے ان کے لیے جہاد میں یہی حصہ لکھ دیا ہے!

میرے عزیز بھائیو! اگرچہ اس گروہ پر مزید بھی بات کرنا ممکن ہے، لیکن جماعتِ دولہ اسلامیہ کے منہج کی بنیادی گمراہی واضح کرنے کے لیے ان شاء اللہ مذکورہ بالا نکات کافی ہیں۔ انہی صریح اور بھیانک گمراہیوں کے سبب تمام معروف علمائے جہاد اس بات پر مجبور ہوئے کہ وہ دولہ کی قیادت کے گمراہ ہونے کا کھل کر اعلان کریں۔ چنانچہ افغانستان اور مختلف جہادی محاذوں پر وقت گزارنے والے،برطانیہ میں سالہا سال قید رہنے والے اور اب اردن کی جیل میں قید معروف مجاہد عالمِ دین ، فقیہ اور مفسر شیخ ابو قتادہ فلسطینی (فک اللہ اسرہ) 3نے اپنی ایک تازہ تحریر میں صراحت سے لکھا:

’’میں یہ خط شدید رنج والم کی کیفیت میں لکھ رہا ہوں او ر اگر اللہ نے علماء سے یہ عہد نہ لیا ہوتا کہ وہ خلقِ خدا کے سامنے حق بات بیان کریں تو میں کبھی یہ باتیں نہ لکھتا۔ میں نے اپنے آپ کو یہ بات کہنے سے بہت روکا مگر مجھے یہ خوف دامن گیر ہوا کہ کہیں میں حق بات چھپانے کا مرتکب نہ ہو جاؤں ……پس اب میں صراحت کے ساتھ کہنے پر مجبور ہوں کہ مجھ پر یہ بات بالکل یقینی طور پر واضح ہو چکی ہے اور مجھے کسی قسم کا شک نہیں کہ ’ دولتِ اسلامیہ عراق و شام‘ کی قیادت، خصوصاً اس کی عسکری قیادت اور اس کے وہ شرعی ذمہ داران جو اس کو فتاویٰ دیتے ہیں ، یہ (حدیثِ مبارکہ کے الفاظ میں ) ’اہلِ جہنم کے کتے ہیں‘ اور ان میں خوارج کی یہ صفت پوری طرح پائی جاتی ہے کہ’یہ اہلِ اسلام کو قتل کرتے ہیں اور مشرکین کو چھوڑ دیتے ہیں‘۔‘‘ (رسالۃ إلی أھل الجھاد ومحبیہ للشیخ أبي قتادۃ الفلسطیني فک اللہ أسرہ)

اسی طرح عالمِ عرب کے معروف عالمِ دین، درجنوں کتب کے مصنف، بارہا جیلیں کاٹنے والے حق گومجاہد، شیخ زرقاویؒ کے جیل کے ساتھی، شیخ ابو محمد مقدسی نے بھی کھل کر دولہ کے خلاف متعدد تحریرات لکھیں اور اپنی تازہ ترین تحریر میں جو محض چند دن قبل سامنے آئی ہے،کھل کر لکھا کہ:

’’دولہ اسلامیہ نامی جماعت کے بارے میں یہ بات دلائل سے ثابت ہو چکی ہے کہ اس نے ناحق خون بہائے، اس نے مجاہدین کے قائدین اور ان کے علماء کے احکامات کی نافرمانی کی اور ان کی نصیحتیں اور اصلاح کی سب کوششیں رد کیں، ان کے بعض افراد بلکہ ان کی شرعی لجنہ کے اراکین تک میں غلو کا مرض گھس آیا اور ان میں سے بعض نے تو کھل کر اعتراف کیا کہ ان کی صفوں میں خوارج موجود ہیں…… پھر آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ اس جماعت نے ہمارے اکابرین، ہمارے علماء اور مشائخ پر زبان درازی کی، خصوصا ہمارے بھائی اور ہمارے محبوب شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کے خلاف بد زبانی کی اور ان کے احکامات ماننے سے انکار کیا اور اپنی اس معصیت و سرکشی کو جائز ثابت کرنے کے لیے یہ دعویٰ کیا کہ القاعدہ درست منہج سے ہٹ گئی ہے ۔ پھر اس کے لیے القاعدہ کے قائدین کے بیانات میں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایسی عبارتیں سامنے لائے جن میں شرعاً کوئی بھی قابلِ گرفت بات نہیں تھی…… پس اب مزید تاخیر و انتظار ممکن نہیں رہا ، بلکہ اب خاموش رہنا دراصل منکر کو برداشت کرنے اور باطل کے سامنے چپ رہنے کے مترادف ہے …… چنانچہ میں اعلان کرتا ہوں کہ ’دولتِ اسلامیہ فی العراق والشام‘ نامی تنظیم راہِ حق سے منحرف، مجاہدین کے خلاف سرکشی کرنے والی، غلو میں مبتلا اور خونِ مسلم کو بہانے کی مرتکب جماعت ہے……!‘‘ (في بیان حال الدولۃ الإسلامیہ في العراق والشام والموقف الواجب تجاھھا، للشیخ أبي محمد المقدسي)

اسی طرح مصر سے تعلق رکھنے والے مجاہد عالمِ دین شیخ ہانی سباعی حفظہ اللہ نے فرمایا ہے:

’’اس جماعت کے ترجمان ابو محمد عدنانی نے حروری خارجی فرقے کے رستے پر چلتے ہوئے بودی تاویلات اور باطل شبہات کا سہارا لے کر مجاہدین کا خون حلال قرار دیا اور اپنی تنظیم سے تعلق نہ رکھنے والے تمام مجاہدین کے خلاف اعلانِ جنگ گیا۔ البتہ ان میں اور پرانے دور کے خارجیوں میں بہت فرق ہے کیونکہ نہ تو یہ اُن جیسی شجاعت، نہ ان جیسی فصاحت و بلاغت، نہ ہی ان جیسے اخلاق کے حامل ہیں، البتہ انہوں نے خارجیوں کی بدترین صفت اختیار کر لی ہے، یعنی مسلمانوں کا خون حلال سمجھنے کی صفت! بلکہ یہ تو قرامطہ ، اسماعیلیہ اور حشاشین کے رستے پر چل نکلے ہیں جنہوں نے عالمِ اسلامی میں دہشت و فساد پھیلایا اور خلفاء، سلاطین ، علماء اور صلاح الدین ایوبی جیسے ابطال کو قتل کیا۔‘‘(بیان براءۃ ومفاصلۃ لیھلک من ھلک عن بینۃ للشیخین الدکتور طارق عبدالحلیم والدکتور ھاني السباعي)

ان کے علاوہ شیخ عبداللہ محیسنی، شیخ سامی عریدی، شیخ ایاد قنیبی اور بہت سے دیگر علمائے جہاد نے بھی کھل کر واضح کیا ہے کہ دولہ اسلامیہ نامی جماعت کی قیادت واضح طور پر گمراہ منہج اختیار کر چکی ہے اور اس جماعت سے الگ ہونا اور راہِ حق پر گامزن جہادی جماعتوں کے ساتھ شامل ہونا فرض ہے۔ نیز انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ افراط کا جواب تفریط سےنہ دیا جائے کیونکہ دونوں راہیں ہی گمراہی ہیں، بلکہ تمام امور میں راہِ اعتدال پر جما رہا جائے۔

عزیز بھائیو!آج خراسان کے محاذ پر بھی چند لوگ انہی گمراہ عقائد و نظریات کے حامل اور اسی فسادی منہج پر عمل پیرا ہیں…… بلکہ بعض تو اس کے سرگرم داعی بھی ہیں …… اور بعض دیگر جزوی طور پر اس گمراہی سے متاثر ہیں۔ یہاں ان کا بنیادی معرکہ القاعدہ سے نہیں، بلکہ امیر المؤمنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ کے بالمقابل ایک نیا امیر ، نئی امارت اور نئی دعوت کھڑا کرنا ان کا بنیادی مقصود ہے۔پس ہر مجاہد کو اس گروہ کو ، اس کی صفات وعلامات کو اور اس کے منہج کی بنیادی خرابیوں کو (جن کا ذکر سطورِ بالا میں کیا جا چکا ہے) اچھی طرح پہچان لینا چاہیے تاکہ جس ایمان کو بچانے ہم گھروں سے نکلے تھے اس ایمان کی حفاظت کر سکیں، شبہات پھیلانے والے ’مرجفین‘ کی مذموم کوششوں کے باوجود راہِ جہاد پر جمے رہ سکیں، اپنی بندوقوں اور زبانوں کا رخ کفار و مرتدین ہی کی طرف رکھ پائیں اور دوسرے مجاہد بھائیوں کو بھی اس خطرناک فتنے سے بچانے میں مدد کرپائیں۔

نیز یہ بھی بخوبی سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ایک بدعتی فکر ہے اور اس فکر کے حامل دین میں غلو کی اس خطرناک بدعت میں مبتلا ہیں جس سے نبیٔ اکرم ﷺ نے بہت سی احادیث میں خبردارفرمایا اور جسے آپ ﷺنےسابقہ امتوں کی ہلاکت کا سبب قرار دیا۔ واضح رہے کہ اہلِ بدعت میں سے جو لوگ اس بدعت کی طرف باقاعدہ دعوت دیتے ہوں اور دیگر مسلمانوں کو اس کی طرف بلاتے ہوں ان سےتعامل کے حوالے سے شریعت نے کچھ واضح ہدایات دی ہیں۔ان میں سے سب سے نمایاں اور متفق علیہ ہدایات یہ ہیں کہ

بدعت کے داعیوں کے ساتھ نہ تو بیٹھا جائے، نہ ان کے قریب رہا جائے، نہ ان کو سلام کیا جائے،نہ ان سے بات کی جائے، نہ ان کی بات سنی جائے، نہ ان کی کتب پڑھی جائیں ، نہ ان کی دعوت قبول کی جائے، نہ ان کا کھانا کھایا جائے، نہ ان کی عیادت کے لیے جایا جائے اور نہ ان کو احترام دیا جائے۔

البتہ ایسے اہلِ علم جو ان کے دلائل رد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں وہ اگر ان کی اصلاح کرنے یا ان کا باطل ہونا واضح کرنے کے لیے ان کے ساتھ بیٹھیں تو حرج نہیں۔ اس حوالے سے مزید تفصیلی احکام کتبِ عقائد و کتبِ فقہ میں ’ھجر المبتدع‘ کے عنوان تلے موجود ومعروف ہیں اور امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی مجموع الفتاویٰ میں اس پر نہایت خوبصورت اور تفصیلی بحث کی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ایمان و جہاد پر خاتمہ نصیب فرمائیں، ہماری زبانوں و بندوقوں کا رخ کفار ہی کی طرف رکھیں اور ہمیں فتنوں میں گرنے سے بچا لیں، آمین!

وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم

٭٭٭٭٭


1 یاد رہے کہ یہ تحریر ۲۰۱۴ء میں قلم بند کی گئی تھی۔(ادارہ)

2 دمِ تحریر، امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ کی رحلت کی خبر عام نہیں ہوئی تھی۔ (ادارہ)

3 شیخ ابو قتادہ حفظہ اللہ دمِ تحریر گرفتار تھے اور اب الحمد للہ بخیر و عافیت طواغیت کے قید خانوں سے رہائی پا چکے ہیں۔(ادارہ)

Previous Post

جمہوری عدالتیں اور اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے نہ کرنا | دوسرا حصہ (آخری)

Next Post

کرسمس سے دیوالی تک ’اجتہاد‘ درکار ہے!

Related Posts

اداریہ

تم سمجھتے ہو یہ شب آپ ہی ڈھل جائے گی؟

31 دسمبر 2022
تزکیہ و احسان

فضائلِ نماز | پہلی قسط

31 دسمبر 2022
آخرت

أشراط الساعۃ؍علاماتِ قیامت | آٹھواں درس

31 دسمبر 2022
حلقۂ مجاہد

امیر المومنین شیخ ہبۃ اللہ اخوندزادہ نصرہ اللہ کی ہدایات…… مجاہدین کے نام | دسمبر ۲۰۲۲

31 دسمبر 2022
حلقۂ مجاہد

مجاہد جہاد کیوں چھوڑ جاتا ہے؟ | وجہ نمبر: پندرہ

31 دسمبر 2022
نشریات

جزیرۂ محمد ﷺ پر ورلڈ کپ قطر ۲۰۲۲ کی آڑ میں اباحتی یلغار

31 دسمبر 2022
Next Post

کرسمس سے دیوالی تک ’اجتہاد‘ درکار ہے!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ شمارہ

اگست 2025ء
ستمبر 2025ء

ستمبر 2025ء

by ادارہ
23 ستمبر 2025

Read more

تازہ مطبوعات

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

ہم پر ہماری مائیں روئیں اگر ہم آپ کا دفاع نہ کریں

ڈاؤن لوڈ کریں  

اکتوبر, 2025
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

حیاتِ امام برحق

ڈاؤن لوڈ کریں

جولائی, 2025
جمہوریت کا جال
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

جمہوریت کا جال

    ڈاؤن لوڈ کریں    

جون, 2025
وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت
مطبوعاتِ نوائے غزوہ ہند

وحدت و اتحاد کی اہمیت و ضرورت

    ڈاؤن لوڈ کریں    

مئی, 2025

موضوعات

  • اداریہ
  • تزکیہ و احسان
  • اُسوۃ حسنۃ
  • آخرت
  • دار الإفتاء
  • نشریات
  • فکر و منہج
  • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
  • صحبتِ با اہلِ دِل!
  • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
  • عالمی منظر نامہ
  • طوفان الأقصی
  • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
  • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
  • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
  • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
  • …ہند ہے سارا میرا!
  • علیکم بالشام
  • نقطۂ نظر
  • حلقۂ مجاہد
  • الدراسات العسکریۃ
  • اوپن سورس جہاد
  • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
  • ناول و افسانے
  • عالمی جہاد
  • دیگر
تمام موضوعات

مصنفین

  • ابن عمر عمرانی گجراتی
  • ابو انور الہندی
  • ابو محمد المصری
  • احسن عزیز
  • احمد فاروق
  • ادارہ
  • ادارہ السحاب مرکزی
  • اریب اطہر
  • اسامہ محمود
  • انور العولقی
  • ایمن الظواہری
  • جلال الدین حسن یوسف زئی
  • حسن ترابی
  • خبیب سوڈانی
  • ذاکر موسیٰ
  • راشد دہلوی
  • زین علی
  • سیف العدل
  • شاکر احمد فرائضی
  • شاہ ادریس تالقدار
  • شاہین صدیقی
  • طیب نواز شہید
  • عارف ابو زید
  • عاصم عمر سنبھلی
  • عبد الہادی مجاہد
  • عبید الرحمن المرابط
  • عطیۃ اللہ اللیبی
  • قاضی ابو احمد
  • قیادت عامہ مرکزی القاعدہ
  • محمد طارق ڈار شوپیانی
  • محمد مثنیٰ حسّان
  • مدیر
  • مصعب ابراہیم
  • معین الدین شامی
  • مہتاب جالندھری
  • نعمان حجازی
  • یحییٰ سنوار

© 2008-2025 | نوائے غزوۂ ہِند – برِصغیر اور پوری دنیا میں غلبۂ دین کا داعی

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • صفحۂ اوّل
  • اداریہ
  • موضوعات
    • تزکیہ و احسان
    • اُسوۃ حسنۃ
    • آخرت
    • نشریات
    • فکر و منہج
    • جمہوریت…… ایک دجل، ایک فریب!
    • صحبتِ با اہلِ دِل!
    • گوشۂ افکارِ شاعرِ اسلام: علامہ محمد اقبال
    • عالمی منظر نامہ
    • طوفان الأقصی
    • افغان باقی کہسار باقی……الحکم للہ والملک للہ
    • پاکستان کا مقدر…… شریعتِ اسلامی کا نفاذ!
    • حاجی شریعت اللہ کی سرزمینِ بنگال سے
    • کشمیر…… غزوۂ ہند کا ایک دروازہ!
    • …ہند ہے سارا میرا!
    • علیکم بالشام
    • حلقۂ مجاہد
    • الدراسات العسکریۃ
    • اوپن سورس جہاد
    • جن سے وعدہ ہے مر کر بھی جو نہ مریں!
    • عالمی جہاد
    • ناول و افسانے
    • دیگر
      • ذکرِ حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
      • شهر رمضان الذی أنزل فیه القرآن
      • تذکرۂ محسنِ امت شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ
      • تذکرۂ امیر المومنین سیّد احمد شہیدؒ
      • عافیہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے!
      • یومِ تفریق
      • سانحۂ لال مسجد…… تفریقِ حق و باطل کا نشان!
      • یوم یکجہتی کشمیر
      • سقوط ڈھاکہ
  • ہماری مطبوعات
  • شمارے
    • 2025ء
    • 2024ء
    • 2023ء
    • 2022ء
    • 2021ء
    • 2020ء
    • 2019ء
    • 2018ء
    • 2017ء
    • 2016ء
    • 2015ء
    • 2014ء
    • 2013ء
    • 2012ء
    • 2011ء
    • 2010ء
    • 2009ء
    • 2008ء
  • ادارۂ حطین
    • مجلۂ حطّین
    • مطبوعاتِ حطّین
  • دار الإفتاء
  • ہمارے بارے میں
    • نوائے غزوۂ ہند کیا ہے؟
    • ویب سائٹ کا تعارف
  • رابطہ کریں

Go to mobile version