الحمد للہ رب العالمین حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ ، وأشہد أن لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ وأشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ، أما بعد !
میرے عزیز دوستو! رمضان ایک موقع یا ایک بھر پور تربیتی کورس ہے میں رمضان کو بھرپور تربیتی کورس شمار کرتاہوں ۔ روزوں کی حکمت تقوی ہے جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتاہے:
یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِن قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ (سورۃ البقرۃ:۱۸۳)
’’اے ایمان والوں تم پر وزے فرض کردیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم تقویٰ اختیا ر کرو۔‘‘
چنانچہ روزوں کی حکمت یہ ہے کہ وہ انسان میں تقویٰ اجاگر کرتاہے یعنی اللہ سبحا نہ و تعالی کا ڈر۔ اللہ سبحانہ وتعالی ان عبادات میں ہماری تربیت کرتاہے یہ عبادات جو ہمارے رب نے ہم پر فرض کی ہیں ان کا مقصد نفوس کا تزکیہ اور دلوں کی تربیت کرنا ہے، یہاں تک کہ انسان اپنے اخلاق وکردار کے ذریعے اخلاقی سطح کی بلندیوں پر فائز ہوجائے ۔
مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ نے ہم پر زکوٰۃ فرض قرار دی ہے تاکہ انسان بخل ولالچ سے پاک ہوجائے اور خرچ کرنے کا عادی ہوجائے، سخی و کشادہ دل ہوجائے اور اسے اپنے کمزور اور فقیر مسلمان بھائیوں کی فکر لاحق ہو ۔
روزوں کا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے۔ اللہ عزوجل روزوں میں ہماری تربیت تقوی پر کرتاہے تا کہ انسان صرف اپنے رب سے ڈرے اور ہر چھوٹے بڑے کام میں اس کاتقوی اختیار کرے۔ چنانچہ رمضان بھر پور تربیتی کورس شمار ہوگا۔ اس طرح کہ بہت سے لوگ رمضان سے قبل آپ سے کہیں گے میں نماز فجر مسجد میں نہیں پڑھ سکتا، وہ نماز فجر میں سستی کرتاہے، لیکن رمضان کی آمد ہوتے ہی یہ واضح ہوجاتاہے کہ اس انسان کے پاس ہمت وحوصلہ ہے آپ اسے رمضان میں نماز فجر باجماعت ادا کرتے ہوئے پائیں گے، وہ نماز جس میں وہ سستی کرتا تھا۔
سگریٹ پینے والے بہت سے افراد ایسے ہیں کہ جن سے اگر آپ کہیں تم سگریٹ نوشی کیوں نہیں چھوڑتے تو وہ آپ سے کہیں گے میں سگریٹ نوشی نہیں چھوڑ سکتا، میں اس کا عادی ہوچکا ہوں، لیکن رمضان کی آمد ہوتے ہی وہ اسے (روزے کی حالت میں) چھوڑ دیتاہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ رمضان بہت سے لوگوں کو بے نقاب کردیتاہے۔ اس طرح کہ کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ فلاں کام نہیں کرسکتے لیکن رمضان میں آپ اسے دیکھتے ہیں کہ سگریٹ نوشی نہ کرنے پر وہ تقریباً دس گھنٹے سے زائد صبر کرتا ہے اور ایسا وہ مجبور ہوکر نہیں بلکہ اپنی مرضی سے کرتاہے۔ وہ چاہے تو کسی دور جنگل کی طرف یا تہہ خانے وغیرہ میں جاکر سگریٹ نوشی کرسکتاہے، لیکن وہ جانتاہے کہ اللہ تعالی اسے دیکھ رہا ہے لہٰذا وہ سگریٹ نوشی چھوڑ دیتاہے۔ اس کا مطلب وہ اپنے نفس پر قابو رکھ سکتاہے اور اپنے نفس کو بہت سی فرماں برداریوں اور ان عبادات پر مجبور کرسکتاہے جس میں رمضان سے قبل سستی کرتاتھا۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ رمضان میں اپنی آنکھیں نیچی رکھتاہے، گالی نہیں دیتا، اپنی زبان پر قابو رکھتاہے( سبحان اللہ)بہت سے حرام کام ترک کردیتاہے، وہ آپ سے پوچھے گا کہ ایسا کیوں ہے؟ پھر خو د ہی کہے گا کہ:اللہ کی قسم ہم ابھی رمضان کے مہینے میں ہیں۔
لہٰذا ہم کہتے ہیں کہ رمضان انسان کی عبادت واطاعت پر تربیت کرتا ہے وہ اس بات پر آپ کی تربیت کرتاہے کہ آپ کے پاس قوت وطاقت اور حوصلہ ہو۔
اس لیے ہمیں ان ایمانی فضاؤں سے فائدہ اٹھانا چاہیے، یہ تربیتی فضائیں ہیں جن میں انسان اطاعت کرنا سیکھتا ہے اور عبادات پر اپنے نفس کی تربیت کرتاہے تاکہ رمضان کے بعداس پر عمل کرنا آسان ہو۔
حقیقت یہ ہے عزیزدوستو!جیساکہ میں نے آپ سے کہا کہ ماہ رمضان مسلمان کو بہت سے ایسے کاموں کی عادت ڈالتاہے جن کا وہ عادی نہیں ہوتا، چنانچہ جب رمضان آتا ہے تو آپ اسے قیام اللیل کرتاہوا دیکھیں گے ، آپ اسے دیکھیں گے کہ اس نے روزانہ تلاوت قرآن کے لیے ایک وقت مخصوص کیا ہو اہے، آپ اسے بہت سے حرام کاموں سے بچتاہوا پائیں گے، ا س کی حالت اس کے اخلاق اور اس کے رویے تک کو بدلا ہوا پائیں گے۔
یہ ایک موقع ہے جس میں آپ یہ نیک اعمال جاری رکھیں اور حرام کاموں سے پرہیز کریں کیونکہ آپ نے اس ماہ رمضان کے بھر پور تربیتی کورس میں اس چیز کی تیار ی کی ہے جس کے آپ عادی نہیں تھے۔ میں اللہ رب العرش العظیم سے دعا کرتاہوں کہ وہ ہمیں ان کاموں کی توفیق دے جس سے وہ راضی وخوش ہو تا ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین
٭٭٭٭٭